ذراسلف کی حد بندی کردیجئے کہ آپ کب سے کب تک کے لوگوں یعنی کس صدی ہجری کے افراد تک کو سلف میں شامل سمجھتے ہیں۔ کہ اس سے آگے جوہیں وہ سلف میں شامل ہیں اورجواس کے بعد کے ہیں وہ سلف میں شامل نہیں ہیںاور سلف میں سے کوئی بھی صوفی نہ رہا۔
ذراسلف کی حد بندی کردیجئے کہ آپ کب سے کب تک کے لوگوں یعنی کس صدی ہجری کے افراد تک کو سلف میں شامل سمجھتے ہیں۔ کہ اس سے آگے جوہیں وہ سلف میں شامل ہیں اورجواس کے بعد کے ہیں وہ سلف میں شامل نہیں ہیںاور سلف میں سے کوئی بھی صوفی نہ رہا۔
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کی جماعت۔ذراسلف کی حد بندی کردیجئے کہ آپ کب سے کب تک کے لوگوں یعنی کس صدی ہجری کے افراد تک کو سلف میں شامل سمجھتے ہیں۔ کہ اس سے آگے جوہیں وہ سلف میں شامل ہیں اورجواس کے بعد کے ہیں وہ سلف میں شامل نہیں ہیں
یہ توبہت ہی ناقص اورغلط فہوم پیداکرنے والی تعریف ہے۔صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کی جماعت بلاشبہ سلف صالحین ہے۔لیکن سوال بعد کے ادور کے تعلق سے تھاکیوں کہ صحابہ کے فضائل اوران کامقام ومرتبہ اوران کے اقوال وافعال کی اتباع کی اہمیت سے ہرایک واقف ہے۔صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کی جماعت۔
اور جو بھی ان کے بعد آیا اور ان کے راستے پر ہوا وہ بھی سلف الصالحین میں سے ہے۔
اس کا مطلب تویہ ہواکہ ہم شیخ ناصرالدین البانی کو بھی سلف صالحین میں شمار کرلیں شیخ عبدالعزیز بن باز ابن عثیمین اوراسی طرح کے دیگر ماضی قریب کے علماء بھی امت مسلمہ کیلئے سلف صالحین کا درجہ رکھتے ہیں۔اورماضی قریب کے وفات یافتگان کا ذکرہی کیاہے زندوں کوبھی سلف صالحین میں شمار کرلیاجائے۔ مولانا ارشاد الحق اثری صاحب بھی توشاید انہی کے راستے پر گامزن ہیں تو وہ بھی سلف صالحین میں شمار ہوں گے۔جوبھی ان کے بعد آیااوران کے راستے پر ہوا وہ بھی سلف صالحین میں سے ہے۔
محترم پہلے آپ کسی علم رکھنے والے سے سلف اور خلف کی تعریف معلوم کرلیں اس کے بعد اس موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے اچھے لگیں گے۔ کیا ضروری ہے جس کا علم نہ ہو ضرور بالضرور اس میں ٹانگ اڑائی جائے صرف مخالفت اہل حدیث میں؟اس کا مطلب تویہ ہواکہ ہم شیخ ناصرالدین البانی کو بھی سلف صالحین میں شمار کرلیں شیخ عبدالعزیز بن باز ابن عثیمین اوراسی طرح کے دیگر ماضی قریب کے علماء بھی امت مسلمہ کیلئے سلف صالحین کا درجہ رکھتے ہیں۔اورماضی قریب کے وفات یافتگان کا ذکرہی کیاہے زندوں کوبھی سلف صالحین میں شمار کرلیاجائے۔ مولانا ارشاد الحق اثری صاحب بھی توشاید انہی کے راستے پر گامزن ہیں تو وہ بھی سلف صالحین میں شمار ہوں گے۔
ان کا ذکر چھوڑیئے آپ کا اپنے تعلق سے کیاخیال ہے ۔آپ بھی صحابہ کے راستے پر گامزن ہیں تو آپ کا شماربھی سلف صالحین میں نہ کردیاجائے۔اوراپناانفرادی ذکرچھوڑیئے اپنی پوری جماعت کو ہی سلف صالحین قراردے لیجئے ۔جھگڑاہی ختم ۔
تو پھر بس جان لیجئے کہ صحابہ کرام کے طریقہ کی اتباع سب کے نزدیک اہمیت رکھتی ہے اسی لئے کہا گیا تھا کہ سلف میں سے کوئی بھی صوفی نہ تھا۔ تصوف کے قائلین دلیل دیں کہ سلف میں سے کوئی صوفی رہا تھا۔یہ توبہت ہی ناقص اورغلط فہوم پیداکرنے والی تعریف ہے۔صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کی جماعت بلاشبہ سلف صالحین ہے۔لیکن سوال بعد کے ادور کے تعلق سے تھاکیوں کہ صحابہ کے فضائل اوران کامقام ومرتبہ اوران کے اقوال وافعال کی اتباع کی اہمیت سے ہرایک واقف ہے۔[/HL]
معلوم ہوتا ہے کہ آپ ہم سے سخت ناراض ہیں! مگر یہ معلوم نہیں؛ کہ ناراضگی کی وجہ کیا ہے؟ان کا ذکر چھوڑیئے آپ کا اپنے تعلق سے کیاخیال ہے ۔آپ بھی صحابہ کے راستے پر گامزن ہیں تو آپ کا شماربھی سلف صالحین میں نہ کردیاجائے۔اوراپناانفرادی ذکرچھوڑیئے اپنی پوری جماعت کو ہی سلف صالحین قراردے لیجئے ۔جھگڑاہی ختم ۔
اس گرہ کی عقدہ کشائی کیلئے ہی توناچیز نے عرض ومعروض کیاتھا۔ جوتعریف فراہم کی گئی اس کی روشنی میں جب میں نے سمجھنے کی کوشش کی اورجوکچھ سمجھاوہ سامنے رکھاتواب آنجناب یہ فرماتے ہیں۔محترم پہلے آپ کسی علم رکھنے والے سے سلف اور خلف کی تعریف معلوم کرلیں اس کے بعد اس موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے اچھے لگیں گے۔ کیا ضروری ہے جس کا علم نہ ہو ضرور بالضرور اس میں ٹانگ اڑائی جائے صرف مخالفت اہل حدیث میں؟
اگرآپ کے نزدیک سلف کااطلاق صرف صحابہ پر ہوتاہے تو اس کو واضح کریں اورپھر کہیں کہ سلف میں سے کوئی بھی صوفی نہ تھا لیکن اگرسلف صالحین کا اطلاق بعد کے ادوار کے لوگوں پربھی ہوتاہے توپھر سلف اورخلف کی تحدید کردیں اوراس کے بعد کہیں کہ سلف میں سے کوئی بھی صوفی نہ تھا۔تو پھر بس جان لیجئے کہ صحابہ کرام کے طریقہ کی اتباع سب کے نزدیک اہمیت رکھتی ہے اسی لئے کہا گیا تھا کہ سلف میں سے کوئی بھی صوفی نہ تھا۔ تصوف کے قائلین دلیل دیں کہ سلف میں سے کوئی صوفی رہا تھا۔
جناب!اگرناراضگی ہوتی تو ہم آپ اورآپ کی جماعت کو سلف صالحین میں تھوڑے ہی شمار کراتے؟یہ چیز تو ہماری وسعت ظرف کی دلیل ہونی چاہئے کہ ماضی بعید کاتوذکر ہی جانے دیجئے ماضی قریب اورزندہ حضرات بلکہ پوری جماعت کو سلف صالحین میں شمار کرادیا!معلوم ہوتا ہے کہ آپ ہم سے سخت ناراض ہیں! مگر یہ معلوم نہیں؛ کہ ناراضگی کی وجہ کیا ہے؟
جناب اتنے آگ بگولہ کیوں ہو رہے ہیں! ہم نے آپ کو ایک لنک دیا تھا اُس کا مطالعہ فرمالیں۔ سلف اور سلفیت کا علم ہو جائیگا۔
بعد کے لوگوں کے بارے میں پوچھنے سے پہلے آپ نے خود ہی فیصلہ صادر فرما دیا تھا کہ فلاں فلاں عالم بھی سلف صالحین میں سے اور نہ جانے کیا کیا! اگر آپ ہم سے پوچھ لیتے کہ صحابہ کے بعد کون لوگ ہیں؟ نہ کہ خود قاضی بن جائیں۔اگرآپ کے نزدیک سلف کااطلاق صرف صحابہ پر ہوتاہے تو اس کو واضح کریں اورپھر کہیں کہ سلف میں سے کوئی بھی صوفی نہ تھا لیکن اگرسلف صالحین کا اطلاق بعد کے ادوار کے لوگوں پربھی ہوتاہے توپھر سلف اورخلف کی تحدید کردیں اوراس کے بعد کہیں کہ سلف میں سے کوئی بھی صوفی نہ تھا۔
بنیادی سوال صرف یہ ہے کہ سلف کس کو کہیں گے آیا اس کی کوئی زمانی تحدید ہے یانہیں ہے ۔ آپ کہتے ہیں کہ کوئی زمانی تحدید نہیں ہوسکتی ۔اس کا نتیجہ توپھر وہی نکلتاہے جو سابق میں میں نے عرض کیاہے کہ سبھی سلف صالحین میں شامل ہیں۔ لیکن اس کو بھی ماننے کیلئے آپ تیار نہیں ہیں اورحصول علم کی ترغیب دلاتے ہیں اوراسی کے ساتھ یہ ماننے کیلئے بھی تیار نہیں کہ کوئی زمنی تحدید ہوسکتی ہے؟عد کے لوگوں کے بارے میں پوچھنے سے پہلے آپ نے خود ہی فیصلہ صادر فرما دیا تھا کہ فلاں فلاں عالم بھی سلف صالحین میں سے اور نہ جانے کیا کیا! اگر آپ ہم سے پوچھ لیتے کہ صحابہ کے بعد کون لوگ ہیں؟ نہ کہ خود قاضی بن جائیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ:
"خیر الناس قرنی ثم الذین یلونھم، ثم الذین یلونھم، ، ثم یجی ءُ اقوام تسبق شہادۃ احدھم ویمینُھُ شھادتھ"
بہترین لوگ میرے زمانے کے لوگ ہیں، پھر ان کے بعد آنے والے اور پھر ان کے اتباع۔ایسے لوگ آئیں گے جن کی گواہی ان کی قسم سے سبقت لے جائے گی اور ان کی قسم گواہی سے پہل کرے گی۔
صحیح البخاری، کتاب اشھادات،باب لا یشھد علی شھادۃ جوراذا اشھد حدیث رقم۔۲۴۵۸
حافظ ابن حجر العسقلانیٌ امام بخاری کے قول(راشد بن سعد رحمہ اللہ نے کہا کہ سلف گھوڑا پسند کیا کرت تھے۔اس لئے کہ وہ زیادہ دوڑنے والا اور زیادہ بہادر ہوتا ہے۔) کی تشریح کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ "ای:من الصحابہ ومن بعدھم"(فتح الباری۶۶/۶)
یعنی: "صحابہ اور ان کے بعد والے تابعین"
لیکن سلف کے مفہوم کو زمانی حد بندی میں محصور کرنا دُشوار ہے اس لئے کہ ہم دیکھتے ہیں کہ اکثر گمراہ اور بدعتی فرقوں نے ان زمانوں میں سر اٹھایا تھا۔لہٰذا اس زمانے میں کسی انسان کے موجود ہونے کو باوجود ہم یہ حکم اس پر نہیں لگا سکتے کہ وہ سلف کے منہج پر تھا۔جب کہ وہ کتاب و سنت کی فہم میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی موافقت نہ کرتا رہا ہو۔ اسی لئے علماء اس اصطلاح میں لفظ سلف کے ساتھ صالح کی قید لگاتے ہیں۔
اس سے معلوم ہوا کہ جب لفظ سلف کا اطلاق ہو گا تو اس سے مراد زمانی سبقت نہیں ہوگی بلکہ مراد ہوں گے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور ان کے متبعین رحمہ اللہ علیہم ۔اس اعتبار سے سلف کی اصطلاح کا اطلاق ان لوگوں پر ہوگا جنہوں نے اپنا عقیدہ اور منہج وہ اپنائے رکھا ہو جو اختلافات سے قبل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا عقیدہ منہج تھا۔
اور میں نے اس لئے ہی صحابہ اور بعد والے کہا تھا۔ مگر نہ جانے آپ کون سی تحدید کے منتظر تھے۔
یا پھر بغض اھل الحدیث حد سے تجاوز کر چُکا ہے۔
یہ اوراس قسم کی باتیں اس کی دلیل ہوتی ہیں کہ مخاطب اب علمی دلائل سے خالی ہوچکاہے اور طعنوں سے کام نکالناچاہتاہے لیکن یہ طریقہ زیادہ کارگرنہیں بلکہ فریق کے علمی افلاس کو نمایاں کردیتی ہے۔ اس موضوع پر غالب کا یہ شعر بھی ملاحظہ کریں ۔بہت خوب ہے۔یا پھر بغض اھل الحدیث حد سے تجاوز کر چُکا ہے