البدعت کے تصوف کو ہم نہیں مانتے۔علماء اہلحدیث اور تصوف کا مطالعہ کر لوکون سے علماء اھل حدیث تصوف کے قائل تھے؟
تصوف تو ایک بدعت ہے۔ اس کا دین سے کیا تعلق؟ ہاں بعض علماء نے سمجھانے کے لئے کہہ دیا ہے کہ اگر تصوف کا مطلب زہد و پرہیز گاری ہے تو ہم ایسے تصوف کےقائل ہیں مگر اسکا یہ مطلب نہیں کہ موجودہ تصوف کے ہم قائل ہیں۔ جو چیز بھی کتاب وسنت سے ٹکراتی ہے وہ باطل ہے۔ ہم کتاب وسنت کو منہج سلف پر سمجھتے ہیں۔ اور سلف میں سے کوئی بھی صوفی نہ رہا۔
کرامات کا تعلق تصوف سے ہی نہیں بلکہ اہل السنۃ بھی کرامات کے قائل ہیں۔ مگر ان کو دلیل نہیں بناتے جس طرح اھل البدعۃ اپنے علماء و صلحاء کی کرامات کو دلیل بنا کر ان سے مدد طلب کرتے ہیں۔
کرامات اللہ کے اذن سے اللہ کے ولی کے ہاتھ پر سرزد ہوتی ہیں۔ اس پر ہمارا ایمان ہے۔