1۔ شیطان کا انسان پر غلبہ اسی وقت ہوتا ہے ، جب ان کا ایمان کمزور ہو ، جب ایمان پختہ ہو تو شیطان کی پکڑ ڈھیلی ہوجاتی ہے ۔ جیساکہ اللہ نے قرآن مجید کے اندر فرمایا ہے : شیطان ایمان والوں پر قابو نہیں پاسکتا۔
2۔ شیطان انسان کو گمراہ کرنے سے پہلے اندازہ لگاتا ہے ، کہ ان دونوں کے درمیان کتنی دوری ہے ، اگر نیک و صالح شخص ہو تو اسے مکروہ چیزوں میں مبتلا کرتا ہے ، اگر وہ پہلے ہی ایسا ہو تو اسے ایک قدم آگے صغیرہ گناہوں میں ڈال دیتا ہے اور اسی طرح کبیرہ تک لے آتا ہے ۔ قرآن مجید میں اس طرف لفظ خطوات ( قدم بہ قدم ) بول کر اشارہ کیا گیا ہے ۔
3۔ شیطان آدمی کو ایک دم برائیوں کی طرف نہیں لے کے آتا ، تاکہ کہیں آدمی یک دم گناہوں کی گندگی سے متنفر نہ ہو جائے ، بلکہ اس اندھیر نگری سے آہستہ آہستہ مانوس کرتا ہے ۔