نیک اور صالح اولاد اللہ تعالی کی نعمت ہوتی ہے ان کی پیدائش پر خوشی کا اظہار کیا جاتا ہے اللہ تعالی کا شکر ادا کیا جاتا ہے اور بچے کی صحت اور درازی عمر کی دعائیں مانگی جاتی ہیں۔ اولاد ایسی نعمت ہے کہ انبیاء اور رسولوں نے بھی اس کے حصول کے لیے اللہ تعالی کی بارگاہ اقدس میں دعائیں کی ہیں۔
اولاد چاہے لڑکا ہو یا لڑکی یہ اللہ تعالی کی نعمت ہوتی ہے لڑکی کی پیدائش پر مغموم ہونا اس کی اسلام میں سختی سے ممانعت ہے اولاد کی پیدائش پر خوشی اور مسرت کا اظہار کرنا چاہیے اور اللہ تعالی سے دعا مانگنی چاہیے کہ وہ نومولود کو صحت اور ایمان کی دولت سے سرفراز کرے۔ لڑکیوں کو زحمت نہيں بلکہ رحمت سمجھنا چاہیے اس لیے کہ شریعت اسلامیہ کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ لڑکیوں کے ساتھ حسن سلوک کرنے والے کے لیے جنت کی بشارت دی گئی ہے۔
اکثر یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ جب کسی کے ہاں بچہ یا بچی پیدا ہوتی ہے تو پھر اس کے نام رکھنے کا مرحلہ پیش آتا ہے بہت سے نام تجویز کیے جاتے ہيں اور پھر اپنی مرضی کے مطابق کوئی اچھا سا نام رکھ لیا جاتا ہے۔ بعض اوقات کوئی ایسا نام تجویز کیا جاتا ہے جس کے معنی معلوم نہیں ہوتے اور پھر یہ بھی علم نہیں ہوتا کہ جو نام تجویز کیا گیا ہے وہ شرعی اعتبار سے درست ہے یا نہیں بعض نام ایسے ہيں جو معنی کے لحاظ سے کسی طرح بھی انسانوں پر صادق نہيں آتے اس طرح کے نام رکھنے سے بعد میں بہت سی قباحتیں پیدا ہو جاتی ہیں اور کئی دفعہ شرمندگی کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ بچوں کا نام رکھتے ہوئے ناموں کے معنی و مطالب خوب اچھی طرح معلوم ہوں۔
بغیر سوچے سمجھے بچے کا نام رکھ لینا بعض اوقات بچے کی شخصیت پر اچھا اثر نہيں ڈالتا نام اچھا اور اسلامی ہونا چاہیے تاکہ بچہ جب بڑا ہو جائے تو اسے اپنے نام پر فخر محسوس ہو۔ کوشش کرنی چاہیے کہ اپنے بچوں کے نام نبی کریمﷺ کے اسمائے مبارکہ صحابہ کرام اور اسلامی تاریخ کے نامور ہیروز کے نام پر رکھے جائیں۔ اسی طرح اللہ تعالی کے اسمائے حسنی کے ساتھ عبد کا لفظ لگا کر یعنی
عبداللہ، عبدالرحمن، عبدالرحیم، وغیرہ جیسے نام رکھنا رسول اللہﷺ کو پسند ہے۔ بلکہ آپﷺنے اس بات کی ترغیب دلائی ہے کہ اپنے بچوں کے نام
عبداللہ اور عبدالرحمن وغیرہ رکھو۔ بچیوں کے نام بھی عظیم اسلام خواتین کے نام پر رکھنے چاہیئں تاکہ بچوں کو اپنے اسلاف کی تاریخ اور کارناموں سے کماحقہ طور پر آگاہی ہو سکے۔
بھانجے کا نام عبداللہ رکھا ہے۔