• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کنز الایمان اردو ترجمہ یونیکوڈ - (مترجم: احمد رضا خان بریلوی)

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ عنکبوت
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا
(1) الم
(2) کیا لوگ اس گھمنڈ میں ہیں کہ اتنی بات پر چھوڑ دیے جائیں گے کہ کہیں ہم ایمان لائے ، اور ان کی آزمائش نہ ہو گی
(3) اور بیشک ہم نے ان سے اگلوں کو جانچا تو ضرور اللہ سچوں کو دیکھے گا اور ضرور جھوٹوں کو دیکھے گا (4) یا یہ سمجھے ہوئے ہیں وہ جو برے کام کرتے ہیں کہ ہم سے کہیں نکل جائیں گے کیا ہی برا حکم لگاتے ہیں ،
(5) جسے اللہ سے ملنے کی امید ہو تو بیشک اللہ کی میعاد ضرور آنے وا لی ہے اور وہی سنتا جانتا ہے
(6) اور جو اللہ کی راہ میں کوشش کرے تو اپنے ہی بھلے کو کوشش کرتا ہے بیشک اللہ بے پرواہ ہے سارے جہان سے
(7) اور جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے ہم ضرور ان کی برائیاں اتار دیں گے اور ضرور انہیں اس کام پر بدلہ دیں گے جو ان کے سب کاموں میں اچھا تھا
(8) اور ہم نے آدمی کو تاکید کی اپنے ماں باپ کے ساتھ بھلائی کی اور اگر تو وہ تجھ سے کوشش کریں کہ تو میرا شریک ٹھہرائے جس کا تجھے علم نہیں تو تُو ان کا کہا نہ مان میری ہی طرف تمہارا پھرنا ہے تو میں بتا دوں گا تمہیں جو تم کرتے تھے
(9) اور جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے ضرور ہم انہیں نیکوں میں شامل کریں گے
(10) اور بعض آدمی کہتے ہیں ہم اللہ پر ایمان لائے پھر جب اللہ کی راہ میں انہیں کوئی تکلیف دی جاتی ہے تو لوگوں کے فتنہ کو اللہ کے عذاب کے برابر سمجھتے ہیں اور اگر تمہارے رب کے پاس سے مدد آئے تو ضرور کہیں گے ہم تو تمہارے ہی ساتھ تھے کیا اللہ خوب نہیں جانتا جو کچھ جہاں بھر کے دلوں میں ہے
(11) اور ضرور اللہ ظاہر کر دے گا ایمان والوں کو اور ضرور ظاہر کر دے گا منافقوں کو
(12) اور کافر مسلمانوں سے بولے ہماری راہ پر چلو اور ہم تمہارے گناہ اٹھا لیں گے حالانکہ وہ ان کے گناہوں میں سے کچھ نہ اٹھائیں گے ، بیشک وہ جھوٹے ہیں ،
(13) اور بیشک ضرور اپنے بوجھ اٹھائیں گے اور اپنے بوجھوں کے ساتھ اور بوجھ اور ضرور قیامت کے دن پوچھے جائیں گے جو کچھ بہتان اٹھاتے تھے
(14) اور بیشک ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا تو وہ ان میں پچاس سال کم ہزار برس رہا تو انہیں طوفان نے آ لیا اور وہ ظالم تھے
(15) تو ہم نے اسے اور کشتی والوں کو بچا لیا اور اس کشتی کو سارے جہاں کے لیے نشانی کیا
(16) اور ابراہیم کو جب اس نے اپنی قوم سے فرمایا کہ اللہ کو پوجو اور اس سے ڈرو، اس میں تمہارا بھلا ہے اگر تم جانتے ،
(17) تم تو اللہ کے سوا بتوں کو پوجتے ہو اور نرا جھوٹ گڑھتے ہو بے شک وہ جنھیں تم اللہ کے سوا پو جتے ہو تمہاری روزی کے کچھ مالک نہیں تو اللہ کے پاس رزق ڈھونڈو اور اس کی بندگی کرو اور اس کا احسان مانو، تمہیں اسی کی طرف پھرنا ہے
(18) اور اگر تم جھٹلاؤ تو تم سے پہلے کتنے ہی گروہ جھٹلا چکے ہیں اور رسول کے ذمہ نہیں مگر صاف پہنچا دینا،
(19) اور کیا انہوں نے نہ دیکھا اللہ کیونکر خلق کی ابتداء فرماتا ہے پھر اسے دوبارہ بنائے گا بیشک یہ اللہ کو آسان ہے
(20) تم فرماؤ زمین میں سفر کر کے دیکھو اللہ کیونکر پہلے بناتا ہے پھر اللہ دوسری اٹھان اٹھاتا ہے بیشک اللہ سب کچھ کر سکتا ہے ،
(21) عذاب دیتا ہے جسے چاہے اور رحم فرماتا ہے جس پر چاہے اور تمہیں اسی کی طرف پھرنا ہے ،
(22) اور نہ تم زمین میں قابو سے نکل سکو اور نہ آسمان میں اور تمہارے لیے اللہ کے سوا نہ کوئی کام بنانے والا اور نہ مددگار،
(23) اور وہ جنہوں نے میری آیتوں اور میرے ملنے کو نہ مانا وہ ہیں جنہیں میری رحمت کی آس نہیں اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے
(24) تو اس کی قوم کو کچھ جواب بن نہ آیا مگر یہ بولے انہیں قتل کر دو یا جلادو تو اللہ نے اسے آگ سے بچا لیا بیشک اس میں ضرور نشانیاں ہیں ایمان والوں کے لیے
(25) اور ابراہیم نے فرمایا تم نے تو اللہ کے سوا یہ بت بنا لیے ہیں جن سے تمہاری دوستی یہی دنیا کی زندگی تک ہے پھر قیامت کے دن تم میں ایک دوسرے کے ساتھ کفر کرے گا اور ایک دوسرے پر لعنت ڈالے گا اور تم سب کا ٹھکانا جہنم ہے اور تمہارا کوئی مددگار نہیں
(26) تو لوط اس پر ایمان لایا اور ابراہیم نے کہا میں اپنے رب کی طرف ہجرت کرتا ہوں بیشک وہی عزت و حکمت والا ہے ،
(27) اور ہم نے اسے اسحاق اور یعقوب عطا فرمائے اور ہم نے اس کی اولاد میں نبوت اور کتاب رکھی اور ہم نے دنیا میں اس کا ثواب اسے عطا فرمایا اور بیشک آخرت میں وہ ہمارے قرب خاص کے سزاواروں میں ہے
(28) اور لوط کو نجات دی جب اس نے اپنی قوم سے فرمایا تم بیشک بے حیائی کا کام کرتے ہو، کہ تم سے پہلے دنیا بھر میں کسی نے نہ کیا
(29) کیا تم مردوں سے بد فعلی کرتے ہو اور راہ مارتے ہو اور اپنی مجلس میں بری بات کرتے ہو تو اس کی قوم کا کچھ جواب نہ ہوا مگر یہ کہ بولے ہم پر اللہ کا عذاب لاؤ اگر تم سچے ہو
(30) عرض کی، اے میرے رب! میری مدد کر ان فسادی لوگوں پر
(31) اور جب ہمارے فرشتے ابراہیم کے پاس مژدہ لے کر آئے بولے ہم ضرور اس شہر والوں کو ہلاک کریں گے بیشک اس کے بسنے والے ستمگاروں ہیں ،
(32) کہا اس میں تو لوط ہے فرشتے بولے ہمیں خوب معلوم ہے جو کوئی اس میں ہے ، ضرور ہم اسے اور اس کے گھر والوں کو نجات دیں گے مگر اس کی عورت کو ، وہ رہ جانے والوں میں ہے
(33) اور جب ہمارے فرشتے لوط کے پاس آئے ان کا آنا اسے ناگوار ہوا اور ان کے سبب دل تنگ ہوا اور انہوں نے کہا نہ ڈریے اور نہ غم کیجئے بیشک ہم آپ کو اور آپ کے گھر والوں کو نجات دیں گے مگر آپ کی عورت وہ رہ جانے والوں میں ہے ،
(34) بیشک ہم اس شہر والوں پر آسمان سے عذاب اتارنے والے ہیں بدلہ ان کی نافرمانیوں کا،
(35) اور بیشک ہم نے اس سے روشن نشانی باقی رکھی عقل والوں کے لیے
(36) مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو بھیجا تو اس نے فرمایا، اے میری قوم! اللہ کی بندگی کرو اور پچھلے دن کی امید رکھو اور زمین میں فساد پھیلاتے نہ پھرو،
(37) تو انہوں نے اسے جھٹلایا تو انہیں زلزلے نے آ لیا تو صبح اپنے گھروں میں گھٹنوں کے بل پڑے رہ گئے
(38) اور عاد اور ثمود کو ہلاک فرمایا اور تمہیں ان کی بستیاں معلوم ہو چکی ہیں اور شیطان نے ان کے کوتک ان کی نگاہ میں بھلے کر دکھائے اور انہیں راہ سے روکا اور انہیں سوجھتا تھا
(39) اور قارون اور فرعون اور ہامان کو اور بیشک ان کے پاس موسیٰ روشن نشانیاں لے کر آیا تو انہوں نے زمین میں تکبر کیا اور وہ ہم سے نکل کر جانے والے نہ تھے
(40) تو ان میں ہر ایک کو ہم نے اس کے گناہ پر پکڑا تو ان میں کسی پر ہم نے پتھراؤ بھیجا اور ان میں کسی کو چنگھاڑ نے آ لیا اور ان میں کسی کو زمین میں دھنسا دیا اور ان میں کسی کو ڈبو دیا اور اللہ کی شان نہ تھی کہ ان پر ظلم کرے ہاں وہ خود ہی اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے ،
(41) ان کی مثال جنہوں نے اللہ کے سوا اور مالک بنا لیے ہیں مکڑی کی طرح ہے ، اس نے جالے کا گھر بنایا اور بیشک سب گھروں میں کمزور گھر مکڑی کا گھر کیا اچھا ہوتا اگر جانتے
(42) اللہ جانتا ہے جس چیز کی اس کے سوا پوجا کرتے ہیں اور وہی عزت و حکمت والا ہے (43) اور یہ مثالیں ہم لوگوں کے لیے بیان فرماتے ہیں ، اور انہیں نہیں سمجھتے مگر علم والے
(44) اللہ نے آسمان اور زمین حق بنائے ، بیشک اس میں نشانی ہے مسلمانوں کے لیے ،
(45) اے محبوب! پڑھو جو کتاب تمہاری طرف وحی کی گئی اور نماز قائم فرماؤ، بیشک نماز منع کرتی ہے بے حیائی اور بری بات سے اور بیشک اللہ کا ذکر سب سے بڑا اور اللہ جانتا ہے جو تم کرتے ہو،
(46) اور اے مسلمانو! کتابیوں سے نہ جھگڑو مگر بہتر طریقہ پر مگر وہ جنہوں نے ان میں سے ظلم کیا اور کہو ہم ایمان لائے اس پر جو ہماری طرف اترا اور جو تمہاری طرف اترا اور ہمارا تمہارا ایک معبود ہے اور ہم اس کے حضور گردن رکھتے ہیں
(47) اور اے محبوب! یونہی تمہاری طرف کتاب اتاری تو وہ جنہیں ہم نے کتا ب عطا فرمائی اس پر ایمان لاتے ہیں ، اور کچھ ان میں سے ہیں جو اس پر ایمان لاتے ہیں ، اور ہماری آیتوں سے منکر نہیں ہوتے مگر
(48) اور اس سے پہلے تم کوئی کتاب نہ پڑھتے تھے اور نہ اپنے ہاتھ سے کچھ لکھتے تھے یوں ہوتا تو باطل ضرور شک لاتے
(49) بلکہ وہ روشن آیتیں ہیں ان کے سینوں میں جن کو علم دیا گیا (123) اور ہماری آیتوں کا انکار نہیں کرتے مگر ظالم
(50) اور بولے کیوں نہ اتریں کچھ نشانیاں ان پر ان کے رب کی طرف سے تم فرماؤ نشانیاں تو اللہ ہی کے پاس ہیں اور میں تو یہی صاف ڈر سنانے والا ہوں
(51) اور کیا یہ انہیں بس نہیں کہ ہم نے تم پر کتاب اتاری جو ان پر پڑھی جاتی ہے بیشک اس میں رحمت اور نصیحت ہے ایمان والوں کے لیے ،
(52) تم فرماؤ اللہ بس ہے میرے اور تمہارے درمیان گواہ جانتا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے ، اور وہ جو باطل پر یقین لائے اور اللہ کے منکر ہوئے وہی گھاٹے میں ہیں ،
(53) اور تم سے عذاب کی جلدی کرتے ہیں اور اگر ایک ٹھہرائی مدت نہ ہوتی تو ضرور ان پر عذاب آ جاتا اور ضرور ان پر اچانک آئے گا جب وہ بے خبر ہوں گے ،
(54) تم سے عذاب کی جلدی مچاتے ہیں ، اور بیشک جہنم گھیرے ہوئے ہے کافروں کو
(55) جس دن انہیں ڈھانپے گا عذاب ان کے اوپر اور ان کے پاؤں کے نیچے سے اور فرمائے گا چکھو اپنے کیے کا مزہ
(56) اے میرے بندو! جو ایمان لائے بیشک میری زمین وسیع ہے تو میری ہی بندگی کرو
(57) ہر جان کو موت کا مزہ چکھنا ہے پھر ہماری ہی طرف پھرو گے
(58) اور بیشک جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے ضرور ہم انہیں جنت کے بالا خانوں پر جگہ دیں گے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی ہمیشہ ان میں رہیں گے ، کیا ہی اچھا اجر کام والوں کا
(59) وہ جنہوں نے صبر کیا اور اپنے رب ہی پر بھروسہ رکھتے ہیں
(60) اور زمین پر کتنے ہی چلنے والے ہیں کہ اپنی روزی ساتھ نہیں رکھتے اللہ روزی دیتا ہے انہیں اور تمہیں اور وہی سنتا جانتا ہے
(61) اور اگر تم ان سے پوچھو کس نے بنائے آسمان اور زمین اور کام میں لگائے سورج اور چاند تو ضرور کہیں گے اللہ نے ، تو کہاں اوندھے جاتے ہیں
(62) اللہ کشادہ کرتا ہے رزق اپنے بندوں میں جس کے لیے چاہے اور تنگی فرماتا ہے جس کے لیے چاہے ، بیشک اللہ سب کچھ جانتا ہے ،
(63) اور جو تم ان سے پوچھو کس نے اتارا آسمان سے پانی تو اس کے سبب زمین زندہ کر دی مَرے پیچھے ضرور کہیں گے اللہ نے تم فرماؤ سب خوبیاں اللہ کو، بلکہ ان میں اکثر بے عقل ہیں
(64) اور یہ دنیا کی زندگی تو نہیں مگر کھیل کود اور بیشک آخرت کا گھر ضرور وہی سچی زندگی ہے کیا اچھا تھا اگر جانتے
(65) پھر جب کشتی میں سوار ہوتے ہیں اللہ کو پکارتے ہیں ایک اسی عقیدہ لا کر پھر جب وہ انہیں خشکی کی طرف بچا لاتا ہے جبھی شرک کرنے لگتے ہیں
(66) کہ ناشکری کریں ہماری دی ہوئی نعمت کی اور برتیں ۔ تو اب جانا چاہتے ہیں ،
(67) اور کیا انہوں نے یہ نہ دیکھا کہ ہم نے حرمت وا لی زمین پناہ بنائی اور ان کے آس پاس والے لوگ اچک لیے جاتے ہیں تو کیا باطل پر یقین لاتے ہیں اور اللہ کی دی ہوئی نعمت سے ناشکری کرتے ہیں ،
(68) اور اس سے بڑھ کر ظالم کون جو اللہ پر جھوٹ باندھے یا حق کو جھٹلائے جب وہ اس کے پاس آئے ، کیا جہنم میں کافروں کا ٹھکانا نہیں
(69) اور جنہوں نے ہماری راہ میں کوشش کی ضرور ہم انہیں اپنے راستے دکھا دیں گے اور بیشک اللہ نیکوں کے ساتھ ہے
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ روم
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا
(1) الم
(2) رومی مغلوب ہوئے ،
(3) پاس کی زمین میں اور اپنی مغلوبی کے عنقریب غالب ہوں گے
(4) چند برس میں حکم اللہ ہی کا ہے آگے اور پیچھے اور اس دن ایمان والے خوش ہوں گے ،
(5) اللہ کی مدد سے مدد کرتا ہے جس کی چاہے ، اور وہی عزت والا مہربان،
(6) اللہ کا وعدہ اللہ اپنا وعدہ خلاف نہیں کرتا لیکن بہت لوگ نہیں جانتے
(7) جانتے ہیں آنکھوں کے سامنے کی دنیوی زندگی اور وہ آخرت سے پورے بے خبر ہیں ،
(8) کیا انہوں نے اپنے جی میں نہ سوچا کہ، اللہ نے پیدا نہ کیے آسمان اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے مگر حق اور ایک مقرر میعاد سے اور بیشک بہت سے لوگ اپنے رب سے ملنے کا انکار رکھتے ہیں (9) اور کیا انہوں نے زمین میں سفر نہ کیا کہ دیکھتے کہ ان سے اگلوں کا انجام کیسا ہوا وہ ان سے زیادہ زور آور تھے اور زمین جوتی اور آباد کی ان کی آبادی سے زیادہ اور ان کے رسول ان کے پاس روشن نشانیاں لائے تو اللہ کی شان نہ تھی کہ ان پر ظلم کرتا ہاں وہ خود ہی اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے
(10) پھر جنہوں نے حد بھر کی برائی کی ان کا انجام یہ ہوا کہ اللہ کی آیتیں جھٹلانے لگے اور ان کے ساتھ تمسخر کرتے ، (11) اللہ پہلے بناتا ہے پھر دوبارہ بنائے گا پھر اس کی طرف پھرو گے
(12) اور جس دن قیامت قائم ہو گی مجرموں کی آس ٹوٹ جائے گی
(13) اور ان کے شریک ان کے سفارشی نہ ہوں گے اور وہ اپنے شریکوں سے منکر ہو جائیں گے ،
(14) اور جس دن قیامت قائم ہو گی اس دن الگ ہو جائیں گے
(15) تو وہ جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے باغ کی کیاری میں ان کی خاطرداری ہو گی
(16) اور جو کافر ہوئے اور ہماری آیتیں اور آخرت کا ملنا جھٹلایا وہ عذاب میں لا دھرے (ڈال دیے ) جائیں گے
(17) تو اللہ کی پاکی بولو جب شام کرو اور جب صبح ہو
(18) اور اسی کی تعریف ہے آسمانوں اور زمین میں اور کچھ دن رہے اور جب تمہیں دوپہر ہو
(19) وہ زندہ کو نکالتا ہے مردے سے اور مردے کو نکالتا ہے زندہ سے اور زمین کو جلاتا ہے اس کے مرے پیچھے اور یوں ہی تم نکالے جاؤ گے
(20) اور اس کی نشانیوں سے ہے یہ کہ تمہیں پیدا کیا مٹی سے پھر جبھی تو انسان ہو دنیا میں پھیلے ہوئے ، (21) اور اس کی نشانیوں سے ہے کہ تمہارے لیے تمہاری ہی جنس سے جوڑے بنائے کہ ان سے آرام پاؤ اور تمہارے آپس میں محبت اور رحمت رکھی بیشک اس میں نشانیاں ہیں دھیان کرنے والوں کے لیے ،
(22) اور اس کی نشانیوں سے ہے آسمانوں اور زمین کی پیدائش اور تمہاری زبانوں اور رنگتوں کا اختلاف بیشک اس میں نشانیاں ہیں جاننے والوں کے لیے ،
(23) اور اس کی نشانیوں میں ہے رات اور دن میں تمہارا سونا اور اس کا فضل تلاش کرنا بیشک اس میں نشانیاں ہیں سننے والوں کے لیے
(24) اور اس کی نشانیوں سے ہے کہ تمہیں بجلی دکھاتا ہے ڈراتی اور امید دلاتی اور آسمان سے پانی اتارتا ہے ، تو اس سے زمین کو زندہ کرتا ہے اس کے مرے پیچھے ، بیشک اس میں نشانیاں ہیں عقل والوں کے لیے
(25) اور اس کی نشانیوں سے ہے کہ اس کے حکم سے آسمان اور زمین قائم ہیں پھر جب تمہیں زمین سے ایک ندا فرمائے گا جبھی تم نکل پڑو گے
(26) اور اسی کے ہیں جو کوئی آسمانوں اور زمین میں ہیں ، سب اس کے زیر حکم ہیں ،
(27) اور وہی ہے کہ اول بنا تا ہے پھر اسے دوبارہ بنائے گا اور یہ تمہاری سمجھ میں اس پر زیادہ آسان ہونا چاہیے اور اسی کے لیے ہے سب سے برتر شان آسمانوں اور زمین میں اور وہی عزت و حکمت والا ہے ،
(28) تمہارے لیے ایک کہاوت بیان فرماتا ہے خود تمہارے اپنے حال سے کیا تمہارے لیے تمہارے ہاتھ کے غلاموں میں سے کچھ شریک ہیں اس میں جو ہم نے تمہیں روزی دی تو تم سب اس میں برابر ہو تم ان سے ڈرو جیسے آپس میں ایک دوسرے سے ڈرتے ہو ہم ایسی مفصل نشانیاں بیان فرماتے ہیں عقل والوں کے لیے ،
(29) بلکہ ظالم اپنی خواہشوں کے پیچھے ہولیے بے جانے تو اسے کون ہدایت کرے جسے خدا نے گمراہ کیا اور ان کا کوئی مددگار نہیں
(30) تو اپنا منہ سیدھا کرو اللہ کی اطاعت کے لیے ایک اکیلے اسی کے ہو کر اللہ کی ڈالی ہوئی بنا جس پر لوگوں کو پیدا کیا اللہ کی بنائی چیز نہ بدلنا یہی سیدھا دین ہے ، مگر بہت لوگ نہیں جانتے
(31) اس کی طرف رجوع لاتے ہوئے اور اس سے ڈرو اور نماز قائم رکھو اور مشرکوں سے نہ ہو،
(32) ان میں سے جنہوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور ہو گئے گروہ گروہ، ہر گروہ جو اس کے پاس ہے اسی پر خوش ہے
(33) اور جب لوگوں کو تکلیف پہنچتی ہے تو اپنے رب کو پکارتے ہیں اس کی طرف رجوع لاتے ہوئے پھر جب وہ انہیں اپنے پاس سے رحمت کا مزہ دیتا ہے جبھی ان میں سے ایک گروہ اپنے رب کا شریک ٹھہرانے لگتا ہے ،
(34) کہ ہمارے دیے کی ناشکری کریں ، تو برت لو اب قریب جاننا چاہتے ہو
(35) یا ہم نے ان پر کوئی سند اتاری کہ ہو انہیں ہمارے شریک بتا رہی ہے
(36) اور جب ہم لوگوں کو رحمت کا مزہ دیتے ہیں اس پر خوش ہو جاتے ہیں اور اگر انہیں کوئی برائی پہنچے بدلہ اس کا جو ان کے ہاتھوں نے بھیجا جبھی وہ ناامید ہو جاتے ہیں
(37) اور کیا انہوں نے نہ دیکھا کہ اللہ رزق وسیع فرماتا ہے جس کے لیے چاہے اور تنگی فرماتا ہے جس کے لیے چاہے بیشک اس میں نشانیاں ہیں ایمان والوں کے لیے ،
(38) تو رشتہ دار کو اس کا حق دو اور مسکین اور مسافر کو یہ بہتر ہے ان کے لیے جو اللہ کی رضا چاہتے ہیں اور انہیں کا کام بنا،
(39) اور تم جو چیز زیادہ لینے کو دو کہ دینے والے کے مال بڑھیں تو وہ اللہ کے یہاں نہ بڑھے گی اور جو تم خیرات دو اللہ کی رضا چاہتے ہوئے تو انہیں کے دُونے ہیں
(40) اللہ ہے جس نے تمہیں پیدا کیا پھر تمہیں روزی دی پھر تمہیں مارے گا پھر تمہیں جِلائے گا کیا تمہارے شریکوں میں بھی کوئی ایسا ہے جو ان کاموں میں سے کچھ کرے پاکی اور برتری ہے اسے ان کے شرک سے ،
(41) چمکی خرابی خشکی اور تری میں ان برائیوں سے جو لوگوں کے ہاتھوں نے کمائیں تاکہ انہیں ان کے بعض کوتکوں (برے کاموں ) کا مزہ چکھائے کہیں وہ باز آئیں
(42) تم فرماؤ زمین میں چل کر دیکھو کیا انجام ہوا اگلوں کا، ان میں بہت مشرک تھے
(43) تو اپنا منہ سیدھا کر عبادت کے لیے قبل اس کے کہ وہ دن آئے جسے اللہ کی طرف ٹلنا نہیں اس دن الگ پھٹ جائیں گے
(44) جو کفر کرے اس کے کفر کا وبال اسی پر اور جو اچھا کام کریں وہ اپنے ہی لیے تیاری کر رہے ہیں
(45) تاکہ صلہ دے انہیں جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے اپنے فضل سے ، بیشک وہ کافروں کو دوست نہیں رکھتا،
(46) اور اس کی نشانیوں سے ہے کہ ہوائیں بھیجتا ہے مژدہ سناتی اور اس لیے کہ تمہیں اپنی رحمت کا ذائقہ دے اور اس لیے کہ کشتی اس کے حکم سے چلے اور اس لیے کہ اس کا فضل تلاش کرو اور اس لیے کہ تم حق مانو
(47) اور بیشک ہم نے تم سے پہلے کتنے رسول ان کی قوم کی طرف بھیجے تو وہ ان کے پاس کھلی نشانیاں لائے پھر ہم نے مجرموں سے بدلہ لیا اور ہمارے ذمۂ کرم پر ہے مسلمانوں کی مدد فرمانا
(48) اللہ ہے کہ بھیجتا ہے ہوائیں کہ ابھارتی ہیں بادل پھر اسے پھیلا دیتا ہے آسمان میں جیسا چاہے اور اسے پارہ پارہ کرتا ہے تو تُو دیکھے کہ اس کے بیچ میں مینھ نکل رہا ہے پھر جب اسے پہنچاتا ہے اپنے بندوں میں جس کی طرف چاہے جبھی وہ خوشیاں مناتے ہیں ،
(49) اگرچہ اس کے اتارنے سے پہلے آس توڑے ہوئے تھے ،
(50) تو اللہ کی رحمت کے اثر دیکھو کیونکر زمین کو جِلاتا ہے اس کے مَرے پیچھے بیشک مردوں کو زندہ کرے گا اور وہ سب کچھ کر سکتا ہے ،
(51) اور اگر ہم کوئی ہوا بھیجیں جس سے وہ کھیتی کو زرد دیکھیں تو ضرور اس کے بعد ناشکری کرنے لگے
(52) اس لیے کہ تم مُردوں کو نہیں سناتے اور نہ بہروں کو پکارنا سناؤ جب وہ پیٹھ دے کر پھیریں
(53) اور نہ تم اندھوں کو ان کی گمراہی سے راہ پر لاؤ، تو تم اسی کو سناتے ہو جو ہماری آیتوں پر ایمان لائے تو وہ گردن رکھے ہوئے ہیں ،
(54) اللہ ہے جس نے تمہیں ابتداء میں کمزور بنایا پھر تمہیں ناتوانی سے طاقت بخشی پھر قوت کے بعد کمزوری اور بڑھاپا دیا، بناتا ہے جو چاہے اور وہی علم و قدرت والا ہے ،
(55) اور جس دن قیامت قائم ہو گی مجرم قسم کھائیں گے کہ نہ رہے تھے مگر ایک گھڑی وہ ایسے ہی اوندھے جاتے تھے
(56) اور بولے وہ جن کو علم اور ایمان مِلا بیشک تم رہے اللہ کے لکھے ہوئے میں اٹھنے کے دن تک تو یہ ہے وہ دن اٹھنے کا لیکن تم نہ جانتے تھے
(57) تو اس دن ظالموں کو نفع نہ دے گی ان کی معذرت اور نہ ان سے کوئی راضی کرنا مانگے
(58) اور بیشک ہم نے لوگوں کے لیے اس قرآن میں ہر قسم کی مثال بیان فرمائی اور اگر تم ان کے پاس کوئی نشانی لاؤ تو ضرور کافر کہیں گے تم تو نہیں مگر باطل پر،
(59) یوں ہی مہر کر دیتا ہے اللہ جاہلوں کے دلوں پر
(60) تو صبر کرو بیشک اللہ کا وعدہ سچا ہے اور تمہیں سبک نہ کر دیں وہ جو یقین نہیں رکھتے
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ لقمان
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا
(1) الم
(2) یہ حکمت وا لی کتاب کی آیتیں ہیں ،
(3) ہدایت اور رحمت ہیں نیکوں کے لیے ،
(4) وہ جو نماز قائم رکھیں اور زکوٰۃ دیں اور آخرت پر یقین لائیں ،
(5) وہی اپنے رب کی ہدایت پر ہیں اور انہیں کا کام بنا،
(6) اور کچھ لوگ کھیل کی باتیں خریدتے ہیں کہ اللہ کی راہ سے بہکا دیں بے سمجھے اور اسے ہنسی بنا لیں ، ان کے لیے ذلت کا عذاب ہے ،
(7) اور جب اس پر ہماری آیتیں پڑھی جائیں تو تکبر کرتا ہوا پھرے جیسے انہیں سنا ہی نہیں جیسے اس کے کانوں میں ٹینٹ (روئی کا پھایا) ہے تو اسے دردناک عذاب کا مژدہ دو،
(8) بیشک جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے ان کے لیے چین کے باغ ہیں ،
( 9) ہمیشہ ان میں رہیں گے ، اللہ کا وعدہ ہے سچا، اور وہی عزت و حکمت والا ہے ،
(10) اس نے آسمان بنائے بے ایسے ستونوں کے جو تمہیں نظر آئیں اور زمین میں ڈالے لنگر کہ تمہیں لے کر نہ کانپے اور اس میں ہر قسم کے جانور پھیلائے ، اور ہم نے آسمان سے پانی اتارا تو زمین میں ہر نفیس جوڑا اگایا
(11) یہ تو اللہ کا بنایا ہوا ہے مجھے وہ دکھاؤ جو اس کے سوا اوروں نے بنایا بلکہ ظالم کھلی گمراہی میں ہیں ،
(12) اور بیشک ہم نے لقمان کو حکمت عطا فرمائی کہ اللہ کا شکر کر اور جو شکر کرے وہ اپنے بھلے کو شکر کرتا ہے اور جو ناشکری کرے تو بیشک اللہ بے پرواہ ہے سب خوبیاں سراہا،
(13) اور یاد کرو جب لقمان نے اپنے بیٹے سے کہا اور وہ نصیحت کرتا تھا اے میرے بیٹے اللہ کا کسی کو شریک نہ کرنا، بیشک شرک بڑا ظلم ہے
(14) اور ہم نے آدمی کو اس کے ماں باپ کے بارے میں تاکید فرمائی اس کی ماں نے اسے پیٹ میں رکھا کمزوری پر کمزوری جھیلتی ہوئی اور اس کا دودھ چھوٹنا دو برس میں ہے یہ کہ حق مان میرا اور اپنے ماں باپ کا آخر مجھی تک آنا ہے ،
(15) اور اگر وہ دونوں تجھ سے کوشش کریں کہ میرا شریک ٹھہرائے ایسی چیز کو جس کا تجھے علم نہیں تو ان کا کہنا نہ مان اور دنیا میں اچھی طرح ان کا ساتھ دے اور اس کی راہ چل جو میری طرف رجوع لایا پھر میری ہی طرف تمہیں پھر آنا ہے تو میں بتا دوں گا جو تم کرتے تھے
(16) اے میرے بیٹے برائی اگر رائی کے دانہ برابر ہو پھر وہ پتھر کی چٹان میں یا آسمان میں یا زمین میں کہیں ہو اللہ اسے لے آئے گا بیشک اللہ ہر باریکی کا جاننے والا خبردار ہے
(17) اے میرے بیٹے ! نماز برپا رکھ اور اچھی بات کا حکم دے اور بری بات سے منع کر اور جو افتاد تجھ پر پڑے اس پر صبر کر، بیشک یہ ہمت کے کام ہیں
(18) اور کسی سے بات کرنے میں اپنا رخسارہ کج نہ کر اور زمین میں اِتراتا نہ چل، بیشک اللہ کو نہیں بھاتا کوئی اِتراتا فخر کرتا،
(19) اور میانہ چال چل اور اپنی آواز کچھ پست کر بیشک سب آوازوں میں بری آواز، آواز گدھے کی
(20) کیا تم نے نہ دیکھا کہ اللہ نے تمہارے لیے کام میں لگائے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہیں اور تمہیں بھرپور دیں اپنی نعمتیں ظاہر اور چھپی اور بعضے آدمی اللہ کے بارے میں جھگڑتے ہیں یوں کہ نہ علم نہ عقل نہ کوئی روشن کتاب
(21) اور جب ان سے کہا جائے اس کی پیروی کرو جو اللہ نے اتارا تو کہتے ہیں بلکہ ہم تو اس کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا کیا اگرچہ شیطان ان کو عذاب دوزخ کی طرف بلاتا ہو
(22) تو جو اپنا منہ اللہ کی طرف جھکا دے اور ہو نیکوکار تو بیشک اس نے مضبوط گرہ تھامی ، اور اللہ ہی کی طرف ہے سب کاموں کی انتہا،
(23) اور جو کفر کرے تو تم اس کے کفر سے غم نہ کھاؤ، انھیں ہماری ہماری ہی طرف پھرنا ہے ہم انہیں بتا دیں گے جو کرتے تھے بیشک اللہ والوں کی بات جانتا ہے ،
(24) ہم انہیں کچھ برتنے دیں گے پھر انہیں بے بس کر کے سخت عذاب کی طرف لے جائیں گے
(25) اور اگر تم ان سے پوچھو کس نے بنائے آسمان اور زمین تو ضرور کہیں گے اللہ نے ، تم فرماؤ سب خوبیاں اللہ کو بلکہ ان میں اکثر جانتے نہیں ،
(26) اللہ ہی کا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے بیشک اللہ ہی بے نیاز ہے سب خوبیوں سراہا،
(27) اور اگر زمین میں جتنے پیڑ ہیں سب قلمیں ہو جائیں اور سمندر اس کی سیاہی ہو اس کے پیچھے سات سمندر اور تو اللہ کی باتیں ختم نہ ہوں گی بیشک اللہ عزت و حکمت والا ہے ،
(28) تم سب کا پیدا کرنا اور قیامت میں اٹھانا ایسا ہی ہے جیسا ایک جان کا بیشک اللہ سنتا دیکھتا ہے
(29) اے سننے والے کیا تو نے نہ دیکھا کہ اللہ رات لاتا ہے دن کے حصے میں اور دن کرتا ہے رات کے حصے میں اور اس نے سورج اور چاند کام میں لگائے ہر ایک ایک مقرر میعاد تک چلتا ہے اور یہ کہ اللہ تمہارے کاموں سے خبردار ہے ،
(30) یہ اس لیے کہ اللہ ہی حق ہے اور اس کے سوا جن کو پوجتے ہیں سب باطل ہیں اور اس لیے کہ اللہ ہی بلند بڑائی والا ہے ،
(31) کیا تو نے نہ دیکھا کہ کشتی دریا میں چلتی ہے ، اللہ کے فضل سے تاکہ تمہیں وہ اپنی کچھ نشانیاں دکھائے بیشک اس میں نشانیاں ہیں ہر بڑے صبر کرنے والے شکرگزار کو
(32) اور جب ان پر آ پڑتی ہے کوئی موج پہاڑوں کی طرح تو اللہ کو پکارتے ہیں نرے اسی پر عقیدہ رکھتے ہوئے پھر جب انہیں خشکی کی طرف بچا لاتا ہے تو ان میں کوئی اعتدال پر رہتا ہے اور ہماری آیتوں کا انکار نہ کرے گا مگر ہر بڑا بے وفا ناشکرا،
(33) اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو اور اس دن کا خوف کرو جس میں کوئی باپ بچہ کے کام نہ آئے گا، اور نہ کوئی کامی (کاروباری) بچہ اپنے باپ کو کچھ نفع دے بیشک اللہ کا وعدہ سچا ہے تو ہرگز تمہیں دھوکا نہ دے دنیا کی زندگی اور ہرگز تمہیں اللہ کے علم پر دھوکہ نہ دے وہ بڑا فریبی
(34) بیشک اللہ کے پاس ہے قیامت کا علم اور اتارتا ہے مینھ اور جانتا ہے جو کچھ ماؤں کے پیٹ میں ہے ، اور کوئی جان نہیں جانتی کہ کل کیا کمائے گی اور کوئی جان نہیں جانتی کہ کس زمین میں مرے گی، بیشک اللہ جاننے والا بتانے والا ہے
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ سجدہ
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا
(1) الم
(2) کتاب کا اتارنا بیشک پروردگار عالم کی طرف سے ہے ،
(3) کیا کہتے ہیں ان کی بنائی ہوئی ہے بلکہ وہی حق ہے تمہارے رب کی طرف سے کہ تم ڈراؤ ایسے لوگوں کو جن کے پاس تم سے پہلے کوئی ڈر سنانے والا نہ آیا اس امید پر کہ وہ راہ پائیں ،
(4) اللہ ہے جس نے آسمان اور زمین اور جو کچھ ان کے بیچ میں ہے چھ دن میں بنائے پھر عرش پر استوا فرمایا اس سے چھوٹ کر (لا تعلق ہو کر) تمہارا کوئی حمایتی اور نہ سفارشی تو کیا تم دھیان نہیں کرتے ،
(5) کام کی تدبیر فرماتا ہے آسمان سے زمین تک پھر اسی کی طرف رجوع کرے گا اس دن کہ جس کی مقدار ہزار برس ہے تمہاری گنتی میں
(6) یہ ہے ہر نہاں اور عیاں کا جاننے والا عزت و رحمت والا،
(7) وہ جس نے جو چیز بتائی خوب بنائی اور پیدائش انسان کی ابتدا مٹی سے فرمائی
(8) پھر اس کی نسل رکھی ایک بے قدر پانی کے خلاصہ سے
(9) پھر اسے ٹھیک کیا اور اس میں اپنی طرف کی روح پھونکی اور تمہیں کان اور آنکھیں اور دل عطا فرمائے کیا ہی تھوڑا حق مانتے ہو،
(10) اور بولے کیا جب ہم مٹی میں مل جائیں گے کیا پھر نئے بنیں گے ، بلکہ وہ اپنے رب کے حضور حاضری سے منکر ہیں
(11) تم فرماؤ تمہیں وفات دیتا ہے موت کا فرشتہ جو تم پر مقرر ہے پھر اپنے رب کی طرف واپس جاؤ گے
(12) اور کہیں تم دیکھو جب مجرم اپنے رب کے پاس سر نیچے ڈالے ہوں گے اے ہمارے رب اب ہم نے دیکھا اور سنا ہمیں پھر بھیج کہ نیک کام کریں ہم کو یقین آگیا
(13) اور اگر ہم چاہتے ہر جان کو اس کی ہدایت فرماتے مگر میری بات قرار پا چکی کہ ضرور جہنم کو بھر دوں گا ان جِنوں اور آدمیوں سب سے
(14) اب چکھو بدلہ اس کا کہ تم اپنے اس دن کی حاضری بھولے تھے ہم نے تمہیں چھوڑ دیا اب ہمیشہ کا عذاب چکھو اپنے کیے کا بدلہ،
(15) ہماری آیتوں پر وہی ایمان لاتے ہیں کہ جب وہ انہیں یاد دلائی جاتی ہیں سجدہ میں گر جاتے ہیں اور اپنے رب کی تعریف کرتے ہوئے اس کی پاکی بولتے ہیں اور تکبر نہیں کرتے ، السجدۃ۔9
(16) ان کی کروٹیں جدا ہوتی ہیں خوابگاہوں ہسے اور اپنے رب کو پکارتے ہیں ڈرتے اور امید کرتے اور ہمارے دیے ہوئے سے کچھ خیرات کرتے ہیں ،
(17) تو کسی جی کو نہیں معلوم جو آنکھ کی ٹھنڈک ان کے لیے چھپا رکھی ہے صلہ ان کے کاموں کا (18) تو کیا جو ایمان والا ہے وہ اس جیسا ہو جائے گا جو بے حکم ہے یہ برابر نہیں ،
(19) جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے ان کے لیے بسنے کے باغ ہیں ، ان کے کاموں کے صلہ میں مہمانداری
(20) رہے وہ جو بے حکم ہیں ان کا ٹھکانا آ گ ہے ، جب کبھی اس میں سے نکلنا چاہیں گے پھر اسی میں پھیر دیے جائیں گے اور ان سے کہا جائے گا چکھو اس آگ کا عذاب جسے تم جھٹلاتے تھے ،
(21) اور ضرور ہم انہیں چکھائیں گے کچھ نزدیک کا عذاب اس بڑے عذاب سے پہلے جسے دیکھنے والا امید کرے کہ ابھی باز آئیں گے ،
(22) اور اس سے بڑھ کر ظالم کون جسے اس کے رب کی آیتوں سے نصیحت کی گئی پھر اس نے ان سے منہ پھیر لیا بیشک ہم مجرموں سے بدلہ لینے والے ہیں ،
(23) اور بیشک ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا فرمائی تو تم اس کے ملنے میں شک نہ کرو اور ہم نے اسے بنی اسرائیل کے لیے ہدایت کیا،
(24) اور ہم نے ان میں سے کچھ امام بنائے کہ ہمارے حکم سے بناتے (46) جبکہ انہوں نے صبر کیا اور وہ ہماری آیتوں پر یقین لاتے تھے ،
(25) بیشک تمہارا رب ان میں فیصلہ کر دے گا قیامت کے دن جس بات میں اختلاف کرتے تھے
(26) اور کیا انہیں اس پر ہدایت نہ ہوئی کہ ہم نے ان سے پہلے کتنی سنگتیں (قومیں ) ہلاک کر دیں کہ آج یہ ان کے گھروں میں چل پھر رہے ہیں بیشک اس میں ضرور نشانیاں ہیں تو کیا سنتے نہیں
(27) اور کیا نہیں دیکھتے کہ ہم پانی بھیجتے ہیں خشک زمین کی طرف پھر اس سے کھیتی نکالتے ہیں کہ اس میں سے ان کے چوپائے اور وہ خود کھاتے ہیں تو کیا انہیں سوجھتا نہیں
(28) اور کہتے ہیں یہ فیصلہ کب ہو گا اگر تم سچے ہو تم فرماؤ فیصلہ کے دن کافروں کو ان کا ایمان لانا نفع نہ دے گا اور نہ انہیں مہلت ملے
(29) تو ان سے منہ پھیر لو اور انتظار کرو بیشک انہیں بھی انتظار کرنا ہے
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ احزاب
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا
(1) اے غیب کی خبریں بتانے والے (نبی) اللہ کا یوں ہی خوف رکھنا اور کافروں اور منافقوں کی نہ سننا بیشک اللہ علم و حکمت والا ہے ،
(2) اور اس کی پیروی رکھنا جو تمہارے رب کی طرف سے تمہیں وحی ہوتی ہے ، اے لوگو! اللہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے ،
(3) اور اے محبوب! تم اللہ پر بھروسہ رکھو، اور اللہ بس ہے کام بنانے والا،
(4) اللہ نے کسی آدمی کے اندر دو دل نہ رکھے اور تمہاری ان عورتوں کو جنہیں تم کے برابر کہہ دو تمہاری ماں نہ بنایا اور نہ تمہارے لے پالکوں کو تمہارا بیٹا بنایا یہ تمہارے اپنے منہ کا کہنا ہے اور اللہ حق فرماتا ہے اور وہی راہ دکھاتا ہے
(5) انہیں ان کے باپ ہی کا کہہ کر پکارو یہ اللہ کے نزدیک زیادہ ٹھیک ہے پھر اگر تمہیں ان کے باپ معلوم نہ ہوں تو دین میں تمہارے بھائی ہیں اور بشریت میں تمہارے چچا زاد اور تم پر اس میں کچھ گناہ نہیں جو نا دانستہ تم سے صادر ہوا ہاں وہ گناہ ہے جو دل کے قصد سے کرو اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے ،
(6) یہ نبی مسلمانوں کا ان کی جان سے زیادہ مالک ہے اور اس کی بیبیاں ان کی مائیں ہیں اور رشتہ والے اللہ کی کتاب میں ایک دوسرے سے زیادہ قریب ہیں بہ نسبت اور مسلمانوں اور مہاجروں کے مگر یہ کہ تم اپنے دوستوں پر احسان کرو یہ کتاب میں لکھا ہے
(7) اور اے محبوب! یاد کرو جب ہم نے نبیوں سے عہد لیا اور تم سے اور نوح اور ابراہیم اور موسی ٰ اور عیسیٰ بن مریم سے اور ہم نے ان سے گاڑھا عہد لیا،
(8) تاکہ سچوں سے ان کے سچ کا سوال کرے اور اس نے کافروں کے لیے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے ،
(9) اے ایمان والو! اللہ کا احسان اپنے اوپر یاد کرو جب تم پر کچھ لشکر آئے تو ہم نے ان پر آندھی اور وہ لشکر بھیجے جو تمہیں نظر نہ آئے اور اللہ تمہارے کام دیکھتا ہے
(10) جب کافر تم پر آئے تمہارے اوپر سے اور تمہارے نیچے سے اور جبکہ ٹھٹک کر رہ گئیں نگاہیں اور دل گلوں کے پاس آ گئے اور تم اللہ پر طرح طرح کے گمان کرنے لگے امید و یاس کے (11) وہ جگہ تھی کہ مسلمانوں کی جانچ ہوئی اور خوب سختی سے جھنجھوڑے گئے ،
(12) اور جب کہنے لگے منافق اور جن کے دلوں میں روگ تھا ہمیں اللہ و رسول نے وعدہ نہ دیا تھا مگر فریب کا
(13) اور جب ان میں سے ایک گروہ نے کہا اے مدینہ والو! یہاں تمہارے ٹھہرنے کی جگہ نہیں تم گھروں کو واپس چلو اور ان میں سے ایک گروہ نبی سے اذن مانگتا تھا یہ کہہ کر ہمارے گھر بے حفاظت ہیں ، اور وہ بے حفاظت نہ تھے ، وہ تو نہ چاہتے تھے مگر بھاگنا،
(14) اور اگر ان پر فوجیں مدینہ کے اطراف سے آئیں پھر ان سے کفر چاہتیں تو ضرور ان کا مانگا دے بیٹھتے اور اس میں دیر نہ کرتے مگر تھوڑی
(15) اور بیشک اس سے پہلے وہ اللہ سے عہد کر چکے تھے کہ پیٹھ نہ پھیریں گے ، اور اللہ کا وعدہ پوچھا جائے گا (16) تم فرماؤ ہرگز تمہیں بھاگنا نفع نہ دے گا اگر موت یا قتل سے بھاگو اور جب بھی دنیا نہ برتنے دیے جاؤ گے مگر تھوڑی
(17) تم فرماؤ وہ کون ہے جو اللہ کا حکم تم پر سے ٹال دے اگر وہ تمہارا برا چاہے یا تم پر مہر (رحم) فرمانا چاہے اور وہ اللہ کے سوا کوئی حامی نہ پائیں گے نہ مددگار،
(18) بیشک اللہ جانتا ہے تمہارے ان کو جو اوروں کو جہاد سے روکتے ہیں اور اپنے بھائیوں سے کہتے ہیں ہماری طرف چلے آؤ اور لڑائی میں نہیں آتے مگر تھوڑے
(19) تمہاری مدد میں گئی کرتے (کمی کرتے ) ہیں پھر جب ڈر کا وقت آئے تم انہیں دیکھو گے تمہاری طرف یوں نظر کرتے ہیں کہ ان کی آنکھیں گھوم رہی ہیں جیسے کسی پر موت چھائی ہو پھر جب ڈر کا وقت نکل جائے تمہیں طعنے دینے لگیں تیز زبانوں سے مال غنیمت کے لالچ میں یہ لوگ ایمان لائے ہی نہیں تو اللہ نے ان کے عمل اکارت کر دیے اور یہ اللہ کو آسان ہے ،
(20) وہ سمجھ رہے ہیں کہ کافروں کے لشکر ابھی نہ گئے اور اگر لشکر دوبارہ آئیں تو ان کی خواہش ہو گی کہ کسی طرح گاؤں میں نکل کر تمہاری خبریں پوچھتے اور اگر وہ تم میں رہتے جب بھی نہ لڑتے مگر تھوڑے
(21) بیشک تمہیں رسول اللہ کی پیروی بہتر ہے اس کے لیے کہ اللہ اور پچھلے دن کی امید رکھتا ہو اور اللہ کو بہت یاد کرے
(22) اور جب مسلمانوں نے کافروں کے لشکر دیکھے بولے یہ ہے وہ جو ہمیں وعدہ دیا تھا اللہ اور اس کے رسول نے اور سچ فرمایا اللہ اور اس کے رسول نے اور اس سے انہیں نہ بڑھا مگر ایمان اور اللہ کی رضا پر راضی ہونا،
(23) مسلمانوں میں کچھ وہ مرد ہیں جنہوں نے سچا کر دیا جو عہد اللہ سے کیا تھا تو ان میں کوئی اپنی منت پوری کر چکا اور کوئی راہ دیکھ رہا ہے اور وہ ذرا نہ بدلے
(24) تاکہ اللہ سچوں کو ان کے سچ کا صلہ دے اور منافقوں کو عذاب کرے اگر چاہے ، یا انہیں توبہ دے ، بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے ،
(25) اور اللہ نے کافروں کو ان کے دلوں کی جلن کے ساتھ پلٹایا کہ کچھ بھلا نہ پایا اور اللہ نے مسلمانوں کو لڑائی کی کفایت فرما دی اور اللہ زبردست عزت والا ہے ،
(26) اور جن اہلِ کتاب نے ان کی مدد کی تھی انہیں ان کے قلعوں سے اتارا اور ان کے دلوں میں رُعب ڈالا ان میں ایک گروہ کو تم قتل کرتے ہو اور ایک گروہ کو قید
(27) اور ہم نے تمہارے ہاتھ لگائے ان کی زمین اور ان کی زمین اور ان کے مکان اور ان کے مال اور وہ زمین جس پر تم نے ابھی قدم نہیں رکھا ہے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے ،
(28) اے غیب بتانے والے (نبی)! اپنی بیبیوں سے فرما دے اگر تم دنیا کی زندگی اور اس کی آرائش چاہتی ہو تو آؤ میں تمہیں مال دُوں اور اچھی طرح چھوڑ دُوں
(29) اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول اور آخرت کا گھر چاہتی ہو تو بیشک اللہ نے تمہاری نیکی وا لیوں کے لیے بڑا اجر تیار کر رکھا ہے ،
(30) اے نبی کی بیبیو! جو تم میں صریح حیا کے خلاف کوئی جرأت کرے اس پر اوروں سے دُونا عذاب ہو گا اور یہ اللہ کو آسان ہے ،
(31) اور جو تم میں فرمانبردار رہے اللہ اور رسول کی اور اچھا کام کرے ہم اسے اوروں سے دُونا ثواب دیں گے اور ہم نے اس کے لیے عزت کی روزی تیار کر رکھی ہے
(32) اے نبی کی بیبیو! تم اور عورتوں کی طرح نہیں ہو اگر اللہ سے ڈرو تو بات میں ایسی نرمی نہ کرو کہ دل کا روگی کچھ لالچ کرے ہاں اچھی بات کہو
(33) اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو اور بے پردہ نہ رہو جیسے اگلی جاہلیت کی بے پردگی اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو اور اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانو اللہ تو یہی چاہتا ہے ، اے نبی کے گھر والو! کہ تم سے ہر ناپاکی دور فرما دے اور تمہیں پاک کر کے خوب ستھرا کر دے
(34) اور یاد کرو جو تمہارے گھروں میں پڑھی جاتی ہیں اللہ کی آیتیں اور حکمت بیشک اللہ ہر باریکی جانتا خبردار ہے ،
(35) بیشک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں اور ایمان والے اور ایمان والیاں اور فرمانبردار اور فرمانبرداریں اور سچے اور سچیاں اور صبر والے اور صبر والیاں ف اور عاجزی کرنے والے اور عاجزی کرنے والیاں ف اور خیرات کرنے والے اور خیرات کرنے والیاں اور روزے والے اور روزے والیاں ف اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ رکھنے والیاں ف اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں ف ان سب کے لیے اس نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے ،
(36) اور نہ کسی مسلمان مرد نہ مسلمان عورت کو پہنچتا ہے کہ جب اللہ و رسول کچھ حکم فرما دیں تو انہیں اپنے معاملہ کا کچھ اختیار رہے اور جو حکم نہ مانے اللہ اور اس کے رسول کا وہ بیشک صریح گمراہی بہکا،
(37) اور اے محبوب! یاد کرو جب تم فرماتے تھے اس سے جسے اللہ نے اسے نعمت دی اور تم نے اسے نعمت دی کہ اپنی بی بی اپنے پاس رہنے دے اور اللہ سے ڈر اور تم اپنے دل میں رکھتے تھے وہ جسے اللہ کو ظاہر کرنا منظور تھا اور تمہیں لوگوں کے طعنہ کا اندیشہ تھا اور اللہ زیادہ سزاوار ہے کہ اس کا خوف رکھو پھر جب زید کی غرض اس سے نکل گئی تو ہم نے وہ تمہارے نکاح میں دے دی کہ مسلمانوں پر کچھ حرج نہ رہے ان کے لے پالکوں (منہ بولے بیٹوں ) کی بیبیوں میں جب ان سے ان کا کام ختم ہو جائے اور اللہ کا حکم ہو کر رہنا،
(38) نبی پر کوئی حرج نہیں اس بات میں جو اللہ نے اس کے لیے مقرر فرمائی اللہ کا دستور چلا آ رہا ہے اس میں جو پہلے گزر چکے اور اللہ کا کام مقرر تقدیر ہے
(39) وہ جو اللہ کے پیام پہنچاتے اور اس سے ڈرتے اور اللہ کے سوا کسی کا خوف نہ کرے ، اور اللہ بس ہے حساب لینے والا
(40) محمد تمہارے مردوں میں کسی کے باپ نہیں ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے پچھلے اور اللہ سب کچھ جانتا ہے ،
(41) اے ایمان والو اللہ کو بہت زیادہ یاد کرو،
(42) اور صبح و شام اس کی پاکی بولو
(43) وہی ہے کہ درود بھیجتا ہے تم پر وہ اور اس کے فرشتے کہ تمہیں اندھیریوں سے اجالے کی طرف نکالے اور وہ مسلمانوں پر مہربان ہے ،
(44) ان کے لیے ملتے وقت کی دعا سلام ہے اور ان کے لیے عزت کا ثواب تیار کر رکھا ہے ،
(45) ( اے غیب کی خبریں بتانے والے (نبی) بیشک ہم نے تمہیں بھیجا حاضر ناظر اور خوشخبری دیتا اور ڈر سناتا
(46) اور اللہ کی طرف اس کے حکم سے بلاتا اور چمکا دینے دینے والا آفتاب
(47) اور ایمان والوں کو خوشخبری دو کہ ان کے لیے اللہ کا بڑا فضل ہے ،
(48) اور کافروں اور منافقوں کی خوشی نہ کرو اور ان کی ایذا پر درگزر فرماؤ اور اللہ پر بھروسہ رکھو، اور اللہ بس ہے کارساز،
(49) اے ایمان والو! جب تم مسلمان عورتوں سے نکاح کرو پھر انہیں بے ہاتھ لگائے چھوڑ دو تو تمہارے لیے کچھ عدت نہیں جسے گنو تو انہیں کچھ فائدہ دو اور اچھی طرح سے چھوڑ دو
(50) اے غیب بتانے والے (نبی)! ہم نے تمہارے لیے حلال فرمائیں تمہاری وہ بیبیاں جن کو تم مہر دو اور تمہارے ہاتھ کا مال کنیزیں جو اللہ نے تمہیں غنیمت میں دیں اور تمہارے چچا کی بیٹیاں اور پھپیوں کی بیٹیاں اور ماموں کی بیٹیاں اور خالاؤں کی بیٹیاں جنہوں نے تمہارے ساتھ ہجرت کی اور ایمان وا لی عورت اگر وہ اپنی جان نبی کی نذر کرے اگر نبی اسے نکاح میں لانا چاہے یہ خاص تمہارے لیے ہے امت کے لیے نہیں ہمیں معلوم ہے جو ہم نے مسلمانوں پر مقرر کیا ہے ان کی بیبیوں اور ان کے ہاتھ کی مال کنیزوں میں یہ خصوصیت تمہاری اس لیے کہ تم پر کوئی تنگی نہ ہو، اور اللہ بخشنے والا مہربان،
(51) پیچھے ہٹاؤ ان میں سے جسے چاہو اور اپنے پاس جگہ دو جسے چاہو اور جسے تم نے کنارے کر دیا تھا اسے تمہارا جی چاہے تو اس میں بھی تم پر کچھ گناہ نہیں یہ امر اس سے نزدیک تر ہے کہ ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور غم نہ کریں اور تم انہیں جو کچھ عطا فرماؤ اس پر وہ سب کی سب راضی رہیں اور اللہ جانتا ہے جو تم سب کے دلوں میں ہے ، اور اللہ علم و حلم والا ہے ،
(52) ان کے بعد (128) اور عورتیں تمہیں حلال نہیں اور نہ یہ کہ ان کے عوض اور بیبیاں بدلو اگرچہ تمہیں ان کا حسن بھائے مگر کنیز تمہارے ہاتھ کا مالک اور اللہ ہر چیز پر نگہبان ہے ،
(53) اے ایمان والو! نبی کے گھروں میں نہ حاضر ہو جب تک اذن نہ پاؤ مثلاً کھانے کے لیے بلائے جاؤ نہ یوں کہ خود اس کے پکنے کی راہ تکو ہاں جب بلائے جاؤ تو حاضر ہو اور جب کھا چکو تو متفرق ہو جاؤ نہ یہ کہ بیٹھے باتوں میں دل بہلاؤ بیشک اس میں نبی کو ایذا ہوتی تھی تو وہ تمہارا لحاظ فرماتے تھے اور اللہ حق فرمانے میں نہیں شرماتا، اور جب تم ان سے برتنے کی کوئی چیز مانگو تو پردے کے باہر مانگو ، اس میں زیادہ ستھرائی ہے تمہارے دلوں اور ان کے دلوں کی اور تمہیں نہیں پہنچتا کہ رسول اللہ کو ایذا دو اور نہ یہ کہ ان کے بعد کبھی ان کی بیبیوں سے نکاح کرو بیشک یہ اللہ کے نزدیک بڑی سخت بات ہے
(54) اگر تم کوئی بات ظاہر کرو یا چھپاؤ تو بیشک سب کچھ جانتا ہے ،
(55) ان پر مضائقہ نہیں ان کے باپ اور بیٹوں اور بھائیوں اور بھتیجوں اور بھانجوں اور اپنے دین کی عورتوں اور اپنی کنیزوں میں اور اللہ سے ڈرتی ہو، بیشک اللہ ہر چیز اللہ کے سامنے ہے ، (56) بیشک اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں اس غیب بتانے والے (نبی) پر، اے ایمان والو! ان پر درود اور خوب سلام بھیجو
(57) بیشک جو ایذا دیتے ہیں اللہ اور اس کے رسول کو ان پر اللہ کی لعنت ہے دنیا اور آخرت میں اور اللہ نے ان کے لیے ذلت کا عذاب تیار کر رکھا ہے
(58) اور جو ایمان والے مردوں اور عورتوں کو بے کئے ستاتے ہیں انہوں نے بہتان اور کھلا گناہ اپنے سر لیا
(59) اے نبی! اپنی بیبیوں اور صاحبزادیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے فرما دو کہ اپنی چادروں کا ایک حصہ اپنے منہ پر ڈالے رہیں یہ اس سے نزدیک تر ہے کہ ان کی پہچان ہو تو ستائی نہ جائیں اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے ،
(60) اگر باز نہ آئے منافق اور جن کے دلوں میں روگ ہے اور مدینہ میں جھوٹ اڑانے والے تو ضرور ہم تمہیں ان پر شہ دیں گے پھر وہ مدینہ میں تمہارے پاس نہ رہیں گے مگر تھوڑے دن
(61) پھٹکارے ہوئے ، جہاں کہیں ملیں پکڑے جائیں اور گن گن کر قتل کیے جائیں ،
(62) اللہ کا دستور چلا آتا ہے ان لوگوں میں جو پہلے گزر گئے اور تم اللہ کا دستور ہرگز بدلتا نہ پاؤ گے ،
(63) لوگ تم سے قیامت کا پوچھتے ہیں تم فرماؤ اس کا علم تو اللہ ہی کے پاس ہے ، اور تم کیا جانو شاید قیامت پاس ہی ہو
(64) بیشک اللہ نے کافروں پر لعنت فرمائی اور ان کے لیے بھڑکتی آگ تیار کر رکھی ہے ،
(65) اس میں ہمیشہ رہیں گے اس میں نہ کوئی حمایتی پائیں گے نہ مددگار
(66) جس دن ان کے منہ الٹ الٹ کر آگ میں تلے جائیں گے کہتے ہوں گے ہائے کسی طرح ہم نے اللہ کا حکم مانا ہوتا اور رسول کا حکم مانا
(67) اور کہیں گے اے ہمارے رب! ہم اپنے سرداروں اور اپنے بڑوں کے کہنے پر چلے تو انہوں نے ہمیں راہ سے بہکا دیا،
(68) اے ہمارے رب! انہیں آگ کا دُونا عذاب دے اور ان پر بڑی لعنت کر،
(69) اے ایمان والو! ان جیسے نہ ہونا جنہوں نے موسیٰ کو ستایا تو اللہ نے اسے بَری فرما دیا اس بات سے جو انہوں نے کہی اور موسیٰ اللہ کے یہاں آبرو والا ہے
(70) اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سیدھی بات کہو
(71) تمہارے اعمال تمہارے لیے سنوار دے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا، اور جو اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرے اس نے بڑی کامیابی پائی،
(72) بیشک ہم نے امانت پیش فرمائی آسمانوں اور زمین اور پہاڑوں پر تو انہوں نے اس کے اٹھانے سے انکار کیا اور اس سے ڈر گئے اور آدمی نے اٹھا لی، بیشک وہ اپنی جان کو مشقت میں ڈالنے والا بڑا نادان ہے ،
(73) تاکہ اللہ عذاب منافق مردوں اور منافق عورتوں اور مشرک مردوں اور مشرک عورتوں کو اور اللہ توبہ قبول فرمائے مسلمان مردوں اور مسلمان عورتوں کی، اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے ،
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ سبا
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا
(1) سب خوبیاں اللہ کو کہ اسی کا مال ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں اور آخرت میں اسی کی تعریف ہے اور وہی ہے حکمت والا خبردار،
(2) جانتا ہے جو کچھ زمین میں جاتا ہے اور جو زمین سے نکلتا ہے اور جو آسمان سے اترتا ہے اور جو اس میں چڑھتا ہے اور وہی ہے مہربان بخشنے والا،
(3) اور کافر بولے ہم پر قیامت نہ آئے گی تم فرماؤ کیوں نہیں میرے رب کی قسم بیشک ضرور آئے گی غیب جاننے والا اس سے غیب نہیں ذرہ بھر کوئی چیز آسمانوں میں اور نہ زمین میں اور نہ اس سے چھوٹی اور نہ بڑی مگر ایک صاف بتانے وا لی کتاب میں ہے
(4) تاکہ صلہ دے انہیں جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے یہ ہیں جن کے لیے بخشش ہے اور عزت کی روزی (5) اور جنہوں نے ہماری آیتوں میں ہرانے کی کوشش کی ان کے لیے سخت عذاب دردناک میں سے عذاب ہے ،
(6) اور جنہیں علم والا وہ جانتے ہیں کہ جو کچھ تمہاری طرف تمہارے رب کے پاس سے اترا وہی حق ہے اور عزت والے سب خوبیوں سراہے کی راہ بتاتا ہے ،
(7) اور کافر بولے کیا ہم تمہیں ایسا مرد بتا دیں جو تمہیں خبر دے کہ جب تم پرزہ ہو کر بالکل ریزہ ہو کر بالکل ریزہ ریزہ ہو جاؤ تو پھر تمہیں نیا بَننا ہے ،
(8) کیا اللہ پر اس نے جھوٹ باندھا یا اسے سودا ہے بلکہ وہ جو آخرت پر ایمان نہیں لاتے عذاب اور دور کی گمراہی میں ہیں ،
(9) تو کیا انہوں نے نہ دیکھا جو ان کے آگے اور پیچھے ہے آسمان اور زمین ہم چاہیں تو انہیں زمین میں دھنسا دیں یا ان پر آسمان کا ٹکڑا گرا دیں ، بیشک اس میں نشانی ہے ہر رجوع لانے والے بندے کے لیے
(10) اور بیشک ہم نے داؤد کو اپنا بڑا فضل دیا اے پہاڑو! اس کے ساتھ اللہ کی رجوع کرو اور اے پرندو! اور ہم نے اس کے لیے لوہا نرم کیا
(11) کہ وسیع زِرہیں بنا اور بنانے میں اندازے کا لحاظ رکھ اور تم سب نیکی کرو، بیشک تمہارے کام دیکھ رہا ہوں ،
(12) اور سلیمان کے بس میں ہوا کر دی اس کی صبح کی منزل ایک مہینہ کی راہ اور شام کی منزل ایک مہینے کی راہ اور ہم نے اس کے لیے پگھلے ہوئے تانبے کا چشمہ بہایا اور جنوں میں سے وہ جو اس کے آگے کام کرتے اس کے رب کے حکم سے ادر جو ان میں ہما رے حکم سے پھرے ہم اسے بھڑ کتی آ گ کا عذاب چکھائیں گے ،
(13) اس کے لیے بناتے جو وہ چاہتا اونچے اونچے محل اور تصویریں اور بڑے حوضوں کے برابر لگن اور لنگر دار دیگیں اے داؤد والو! شکر کرو اور میرے بندوں میں کم ہیں شکر والے ،
(14) پھر جب ہم نے اس پر موت کا حکم بھیجا جنوں کو اس کی موت نہ بتائی مگر زمین کی دیمک نے کہ اس کا عصا کھاتی تھی، پھر جب سلیمان زمین پر آیا جِنوں کی حقیقت کھل گئی اگر غیب جانتے ہوتے تو اس خواری کے عذاب میں نہ ہوتے
(15) بیشک سبا کے لیے ان کی آبادی میں نشانی تھی دو باغ دہنے اور بائیں اپنے رب کا رزق کھاؤ اور اس کا شکر ادا کرو پاکیزہ شہر اور بخشنے والا رب
(16) تو انہوں نے منہ پھیرا تو ہم نے ان پر زور کا اہلا (سیلاب) بھیجا اور ان کے باغوں کے عوض دو باغ انہیں بدل دیے جن میں بکٹا (بدمزہ) میوہ اور جھاؤ اور کچھ تھوڑی سی بیریاں
(17) ہم نے انہیں یہ بدلہ دیا ان کی ناشکری کی سزا، اور ہم کسے سزا دیتے ہیں اسی کو جو نا شکرا ہے ،
(18) اور ہم نے کیے تھے ان میں اور ان شہروں میں ہم نے برکت رکھی سر راہ کتنے شہر اور انہیں منزل کے اندازے پر رکھا ان میں چلو راتوں اور دنوں امن و امان سے
(19) تو بولے اے ہمارے رب! ہمیں سفر میں دوری ڈال اور انہوں نے خود اپنا ہی نقصان کیا تو ہم نے انہیں کہانیاں کر دیا اور انہیں پوری پریشانی سے پراگندہ کر دیا بیشک اس میں ضروری نشانیاں ہیں ہر بڑے صبر والے ہر بڑے شکر والے کے لیے
(20) اور بیشک ابلیس نے انہیں اپنا گمان سچ کر دکھایا تو وہ اس کے پیچھے ہولیے مگر ایک گروہ کہ مسلمان تھا
(21) اور شیطان کا ان پر کچھ قابو نہ تھا مگر اس لیے کہ ہم دکھا دیں کہ کون آخرت پر ایمان لاتا اور کون اس سے شک میں ہے ، اور تمہارا رب ہر چیز پر نگہبان ہے ،
(22) تم فرماؤ پکارو انہیں جنہیں اللہ کے سوا سمجھے بیٹھے ہو وہ ذرہ بھر کے مالک نہیں آسمانوں میں اور نہ زمین میں اور نہ ان کا ان دونوں میں کچھ حصہ اور نہ اللہ کا ان میں سے کوئی مددگار،
(23) اور اس کے پاس شفاعت کام نہیں دیتی مگر جس کے لیے وہ اذن فرمائے ، یہاں تک کہ جب اذن دے کر ان کے دلوں کی گھبراہٹ دور فرما دی جاتی ہے ، ایک دوسرے سے کہتے ہیں تمہارے رب نے کیا ہی بات فرمائی، وہ کہتے ہیں جو فرمایا حق فرمایا اور وہی ہے بلند بڑائی والا،
(24) تم فرماؤ کون جو تمہیں روزی دیتا ہے آسمانوں اور زمین سے تم خود ہی فرماؤ اللہ اور بیشک ہم یا تم یا تو ضرور ہدایت پر ہیں یا کھلی گمراہی میں
(25) تم فرماؤ ہم نے تمہارے گمان میں اگر کوئی جرم کیا تو اس کی تم سے پوچھ نہیں ، نہ تمہارے کوتکوں کا ہم سے سوال
(26) تم فرماؤ ہمارا رب ہم سب کو جمع کرے گا پھر ہم میں سچا فیصلہ فرما دے گا اور وہی ہے بڑا نیاؤ چکانے (درست فیصلہ کرنے ) والا سب کچھ جانتا،
(27) تم فرماؤ مجھے دکھاؤ تو وہ شریک جو تم نے اس سے ملائے ہیں ہشت، بلکہ وہی ہے اللہ عزت والا حکمت والا،
(28) اور اے محبوب! ہم نے تم کو نہ بھیجا مگر ایسی رسالت سے جو تمام آدمیوں کو گھیرنے وا لی ہے خوشخبری دیتا اور ڈر سناتا لیکن بہت لوگ نہیں جانتے
(29) اور کہتے ہیں یہ وعدہ کب آئے گا اگر تم سچے ہو،
(30) تم فرماؤ تمہارے لیے ایک ایسے دن کا وعدہ جس سے تم نہ ایک گھڑی پیچھے ہٹ سکو اور نہ آگے بڑھ سکو
(31) اور کافر بولے ہم ہرگز نہ ایمان لائیں گے اس قرآن پر اور نہ ان کتابوں پر جو اس سے آگے تھیں اور کسی طرح تو دیکھے جب ظالم اپنے رب کے پاس کھڑے کیے جائیں گے ، ان میں ایک دوسرے پر بات ڈالے گا وہ جو دبے تھے ان سے کہیں گے جو اونچے کھینچتے (بڑے بنے ہوئے ) تھے اگر تم نہ ہوتے تو ہم ضرور ایمان لے آتے ،
(32) وہ جو اونچے کھینچتے تھے ان سے کہیں گے جو دبے ہوئے تھے کیا ہم نے تمہیں روک دیا ہدایت سے بعد اس کے کہ تمہارے پاس آئی بلکہ تم خود مجرم تھے ،
(33) اور کہیں گے وہ جو دبے ہوئے تھے ان سے جو اونچے کھینچتے تھے بلکہ رات دن کا داؤں (فریب) تھا جبکہ تم ہمیں حکم دیتے تھے کہ اللہ کا انکار کریں اور اس کے برابر والے ٹھہرائیں ، اور دل ہی دل میں پچھتانے لگے جب عذاب دیکھا اور ہم نے طوق ڈالے ان کی گردنوں میں جو منکر تھے وہ کیا بدلہ پائیں گے مگر وہی جو کچھ کرتے تھے
(34) اور ہم نے جب کبھی کسی شہر میں کوئی ڈر سنانے والا بھیجا وہاں کے آسودوں (امیروں ) نے یہی کہا کہ تم جو لے کر بھیجے گئے ہم اس کے منکر ہیں
(35) اور بولے ہم مال اور اولاد میں بڑھ کر ہیں اور ہم پر عذاب ہونا نہیں
(36) تم فرماؤ بیشک میرا رب رزق وسیع کرتا ہے جس کے لیے چاہے اور تنگی فرماتا ہے لیکن بہت لوگ نہیں جانتے ،
(37) اور تمہارے مال اور تمہاری اولاد اس قابل نہیں کہ تمہیں ہمارے قریب تک پہنچائیں مگر وہ جو ایمان لائے اور نیکی کی ان کے لیے دُونا دُوں (کئی گنا) صلہ ان کے عمل کا بدلہ اور وہ بالا خانوں میں امن و امان سے ہیں
(38) اور ہو جو ہماری آیتوں میں ہرانے کی کوشش کرتے ہیں وہ عذاب میں لا دھرے جائیں گے
(39) تم فرماؤ بیشک میرا رب رزق وسیع فرماتا ہے اپنے بندوں میں جس کے لیے چاہے اور تنگی فرماتا ہے جس کے لیے چاہے اور جو چیز تم اللہ کی راہ میں خرچ کرو وہ اس کے بدلے اور دے گا اور وہ سب سے بہتر رزق دینے والا
(40) اور جس دن ان سب کو اٹھائے گا پھر فرشتوں سے فرمائے گا کیا یہ تمہیں پوجتے تھے (41) وہ عرض کریں گے پاکی ہے تجھ کو تو ہمارا دوست ہے نہ وہ بلکہ وہ جِنوں کو پوجتے تھے ان میں اکثر انہیں پر یقین لائے تھے
(42) تو آج تم میں ایک دوسرے کو بھلے برے کا کچھ اختیار نہ رکھے گا اور ہم فرمائیں گے ظالموں سے اس آگ کا عذاب چکھو جسے تم جھٹلاتے تھے
(43) اور جب ان پر ہماری روشن آیتیں پڑھی جائیں تو کہتے ہیں یہ تو نہیں مگر ایک مرد کہ تمہیں روکنا چاہتے ہیں تمہارے باپ دادا کے معبودوں سے اور کہتے ہیں یہ تو نہیں مگر بہتان جوڑا ہوا، اور کافروں نے حق کو کہا جب ان کے پاس آیا یہ تو نہیں مگر کھلا جادو،
(44) اور ہم نے انہیں کچھ کتابیں نہ دیں جنہیں پڑھتے ہوں نہ تم سے پہلے ان کے پاس کوئی ڈر سنانے والا آیا
(45) اور ان سے اگلوں نے جھٹلایا اور یہ اس کے دسویں کو بھی نہ پہنچے جو ہم نے انہیں دیا تھا پھر انہوں نے میرے رسولوں کو جھٹلایا تو کیسا ہوا میرا انکا کرنا
(46) تم فرماؤ میں تمہیں ایک نصیحت کرتا ہوں کہ اللہ کے لیے کھڑے رہو دو دو اور اکیلے اکیلے پھر سوچو کہ تمہارے ان صاحب میں جنون کی کوئی بات نہیں ، وہ تو نہیں مگر نہیں مگر تمہیں ڈر سنانے والے ایک سخت عذاب کے آگے
(47) تم فرماؤ میں نے تم سے اس پر کچھ اجر مانگا ہو تو وہ تمہیں کو میرا اجر تو اللہ ہی پر ہے اور وہ ہر چیز پر گواہ ہے ،
(48) تم فرماؤ بیشک میرا رب حق پر القا فرماتا ہے بہت جاننے والا سب نبیوں کا،
(49) تم فرماؤ حق آیا اور باطل نہ پہل کرے اور نہ پھر کر آئے
(50) تم فرماؤ اگر میں بہکا تو اپنے ہی برے کو بہکا اور اگر میں نے راہ پائی تو اس کے سبب جو میرا رب میری طرف وحی فرماتا ہے بیشک وہ سننے والا نزدیک ہے
(51) اور کسی طرح تو دیکھے جب وہ گھبراہٹ میں ڈالے جائیں گے پھر بچ کر نہ نکل سکیں گے اور ایک قریب جگہ سے پکڑ لیے جائیں گے
(52) اور کہیں گے ہم اس پر ایمان لائے اور اب وہ اسے کیونکر پائیں اتنی دور جگہ سے
(53) کہ پہلے تو اس سے کفر کر چکے تھے ، اور بے دیکھے پھینک مارتے ہیں دور مکان سے
(54) اور روک کر دی گئی ان میں اور اس میں جسے چاہتے ہیں جیسے ان کے پہلے گروہوں سے کیا گیا تھا بیشک وہ دھوکا ڈالنے والے شک میں تھے
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ فاطر
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا
(1) سب خوبیاں اللہ کو جو آسمانوں اور زمین کا بنانے والا فرشتوں کو رسول کرنے والا جن کے دو دو تین تین چار چار پر ہیں ، بڑھاتا ہے آفرینش (پیدائش) میں جو چاہے بیشک اللہ ہر چیز پر قادر ہے ،
(2) اللہ جو رحمت لوگوں کے لیے کھولے اس کا کوئی روکنے والا نہیں ، اور جو کچھ روک لے تو اس کی روک کے بعد اس کا کوئی چھوڑنے والا نہیں ، اور وہی عزت و حکمت والا ہے ،
(3) اے لوگو! اپنے اوپر اللہ کا احسان یاد کرو کیا اللہ کے سوا اور بھی کوئی خالق ہے کہ آسمان اور زمین سے تمہیں روزی دے ، اس کے سوا کوئی معبود نہیں ، تو تم کہاں اوندھے جاتے ہو
(4) اور اگر یہ تمہیں جھٹلائیں تو بیشک تم سے پہلے کتنے ہی رسول جھٹلائے گئے اور سب کام اللہ ہی کی طرف سے پھرتے ہیں
(5) اے لوگو! بیشک اللہ کا وعدہ سچ ہے تو ہرگز تمہیں دھوکا نہ دے دنیا کی زندگی، اور ہرگز تمہیں اللہ کے حکم پر فریب نہ دے وہ بڑا فریبی
(6) بیشک شیطان تمہارا دشمن ہے تو تم بھی اسے دشمن سمجھو وہ تو اپنے گروہ کو اسی لیے بلاتا ہے کہ دوزخیوں میں ہوں
(7) کافروں کے لیے سخت عذاب ہے ، اور جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے ان کے لیے بخشش اور بڑا ثواب ہے ،
(8) تو کیا وہ جس کی نگاہ میں اس کا برا کام آراستہ کیا گیا کہ اس نے اسے بھلا سمجھا ہدایت والے کی طرح ہو جائے گا اس لیے اللہ گمراہ کرتا ہے جسے چاہے اور راہ دیتا ہے جسے چاہے ، تو تمہاری جان ان پر حسرتوں میں نہ جائے اللہ خوب جانتا ہے جو کچھ وہ کرتے ہیں ،
(9) اور اللہ ہے جس نے بھیجیں ہوائیں کہ بادل ابھارتی ہیں ، پھر ہم اسے کسی مردہ شہر کی طرف رواں کرتے ہیں تو اس کے سبب ہم زمین کو زندہ فرماتے ہیں اس کے مرے پیچھے یونہی حشر میں اٹھنا ہے
(10) جسے عزت کی چاہ ہو تو عزت تو سب اللہ کے ہاتھ ہے اسی کی طرف چڑھتا ہے پاکیزہ کلام اور جو نیک کام سے وہ اسے بلند کرتا ہے اور وہ جو برے داؤں (فریب) کرتے ہیں ان کے لیے سخت عذاب ہے اور انہیں کا مکر برباد ہو گا (ف 28
(11) اور اللہ نے تمہیں بنایا مٹی سے پھر پانی کی بوند سے پھر تمہیں کیا جوڑے جوڑے اور کسی مادہ کو پیٹ نہیں رہتا اور نہ وہ جتنی ہے مگر اس کے علم سے ، اور جس بڑی عمر والے کو عمر دی جائے یا جس کسی کی عمر کم رکھی جائے یہ سب ایک کتاب میں ہے بیشک یہ اللہ کو آسان ہے
(12) اور دونوں سمندر ایک سے نہیں یہ میٹھا ہے خوب میٹھا پانی خوشگوار اور یہ کھاری ہے تلخ اور ہر ایک میں سے تم کھاتے ہو تازہ گوشت اور نکالتے ہو پہننے کا ایک گہنا (زیور) اور تو کشتیوں کو اس میں دیکھے کہ پانی چیرتی ہیں تاکہ تم اس کا فضل تلاش کرو اور کسی طرح حق مانو
(13) رات لاتا ہے دن کے حصہ میں اور دن لاتا ہے رات کے حصہ میں اور اس نے کام میں لگائے سورج اور چاند ہر ایک ایک مقرر میعاد تک چلتا ہے یہ ہے اللہ تمہارا رب اسی کی بادشاہی ہے ، اور اس کے سوا جنہیں تم پوجتے ہو دانہ خُرما کے چھلکے تک کے مالک نہیں ،
(14) تم انہیں پکارو تو وہ تمہاری پکار نہ سنیں ، اور بالفرض سن بھی لیں تو تمہاری حاجت روانہ کر سکیں اور قیامت کے دن وہ تمہارے شرک سے منکر ہوں گے اور تجھے کوئی نہ بتائے گا اس بتانے والے کی طرح
(15) اے لوگو! تم سب اللہ کے محتاج اور اللہ ہی بے نیاز ہے سب خوبیوں سراہا،
(16) وہ چاہے تو تمہیں لے جائے اور نئی مخلوق لے آئے
(17) اور یہ اللہ پر کچھ دشوار نہیں ،
(18) اور کوئی بوجھ اٹھانے وا لی جان دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گی اور اگر کوئی بوجھ وا لی اپنا بوجھ بٹانے کو کسی کو بلائے تو اس کے بوجھ میں سے کوئی کچھ نہ اٹھائے گا اگرچہ قریب رشتہ دار ہو اے محبوب! تمہارا ڈر سناتا انہیں کو کام دیتا ہے جو بے دیکھے اپنے رب! سے ڈرتے ہیں اور نماز قائم رکھتے ہیں ، اور جو ستھرا ہوا تو اپنے ہی بھلے کو ستھرا ہوا اور اللہ ہی کی طرف پھرنا ہے ،
(19) اور برابر نہیں اندھا اور انکھیارا
(20) اور نہ اندھیریاں اور اجالا
(21) اور نہ سایہ اور نہ تیز دھوپ
(22) اور برابر نہیں زندے اور مردے بیشک اللہ سنا تا ہے جسے چاہے اور تم نہیں سنانے والے انہیں جو قبروں میں پڑے ہیں
(23) تم تو یہی ڈر سنانے والے ہو
(24) اے محبوب! بیشک ہم نے تمہیں حق کے ساتھ بھیجا خوشخبری دیتا اور ڈر سنا تا اور جو کوئی گروہ تھا سب میں ایک ڈر سنانے والا گزر چکا
(25) اور اگر یہ تمہیں جھٹلائیں تو ان سے اگلے بھی جھٹلا چکے ہیں ان کے پاس ان کے رسول آئے روشن دلیلیں اور صحیفے اور چمکتی کتاب لے کر،
(26) پھر میں نے کافروں کو پکڑا تو کیسا ہوا میرا انکار
(27) کیا تو نے نہ دیکھا کہ اللہ نے آسمان سے پانی اتارا تو ہم نے اس سے پھل نکالے رنگ برنگ اور پہاڑوں میں راستے ہیں سفید اور سرخ رنگ رنگ کے اور کچھ کالے بھوجنگ (سیاہ کالے )
(28) اور آدمیوں اور جانوروں اور چوپایوں کے رنگ یونہی طرح طرح کے ہیں اللہ سے اس کے بندوں میں وہی ڈرتے ہیں جو علم والے ہیں بیشک اللہ بخشنے والا عزت والا ہے ،
(29) بیشک وہ جو اللہ کی کتاب پڑھتے ہیں اور نماز قائم رکھتے اور ہمارے دیے سے کچھ ہماری راہ میں خرچ کرتے ہیں پوشیدہ اور ظاہر وہ ایسی تجارت کے امیدوار ہیں جس میں ہرگز ٹوٹا (نقصان) نہیں ،
(30) تاکہ ان کے ثواب انہیں بھرپور دے اور اپنے فضل سے اور زیادہ عطا کرے ، بیشک وہ بخشنے والا قدر فرمانے والا ہے ،
(31) اور ہو کتاب جو ہم نے تمہاری طرف وحی بھیجی وہی حق ہے اپنے سے اگلی کتابوں کی تصدیق فرماتی ہوئی، بیشک اللہ اپنے بندوں سے خبردار دیکھنے والا ہے
(32) پھر ہم نے کتاب کا وارث کیا اپنے چُنے ہوئے بندوں کو تو ان میں کوئی اپنی جان پر ظلم کرتا ہے اور ان میں کوئی میانہ چال پر ہے ، اور ان میں کوئی وہ ہے جو اللہ کے حکم سے بھلائیوں میں سبقت لے گیا یہی بڑا فضل ہے ،
(33) بسنے کے باغوں میں داخل ہوں گے وہ ان میں سونے کے کنگن اور موتی پہنائے جائیں گے اور وہاں ان کی پوشاک ریشمی ہے ،
(34) اور کہیں گے سب خوبیاں اللہ کو جس نے ہمارا غم دور کیا بیشک ہمارا رب بخشنے والا قدر فرمانے والا ہے
(35) وہ جس نے ہمیں آرام کی جگہ اتارا اپنے فضل سے ، ہمیں اس میں نہ کوئی تکلیف پہنچے نہ ہمیں اس میں کوئی تکان لاحق ہو،
(36) اور جنہوں نے کفر کیا ان کے لیے جہنم کی آگ ہے نہ ان کی قضا آئے کہ مر جائیں اور نہ ان پر اس کا عذاب کچھ ہلکا کیا جائے ، ہم ایسی ہی سزا دیتے ہیں ہر بڑے ناشکرے کو،
(37) اور وہ اس میں چلاتے ہوں گے اے ہمارے رب! ہمیں نکال کہ ہم اچھا کام کریں اس کے خلاف جو پہلے کرتے تھے اور کیا ہم نے تمہیں وہ عمر نہ دی تھی جس میں سمجھ لیتا جسے سمجھنا ہوتا اور ڈر سنانے والا تمہارے پاس تشریف لایا تھا تو اب چکھو کہ ظالموں کا کوئی مددگار نہیں ، (38) بیشک اللہ جاننے والا ہے آسمانوں اور زمین کی ہر چھپی بات کا، بیشک وہ دلوں کی بات جانتا ہے ،
(39) وہی ہے جس نے تمہیں زمین میں اگلوں کا جانشین کیا تو جو کفر کرے اس کا کفر اسی پر پڑے اور کافروں کو ان کا کفر ان کے رب کے یہاں نہیں بڑھائے گا مگر بیزاری اور کافروں کو ان کا کفر نہ بڑھائے گا مگر نقصان
(40) تم فرماؤ بھلا بتلاؤ تو اپنے وہ شریک جنہیں اللہ کے سوا پوجتے ہو مجھے دکھاؤ انہوں نے زمین میں سے کونسا حصہ بنایا یا آسمانوں میں کچھ ان کا ساجھا ہے یا ہم نے انہیں کوئی کتاب دی ہے کہ وہ اس کی روشن دلیلوں پر ہیں بلکہ ظالم آپس میں ایک دوسرے کو وعدہ نہیں دیتے مگر فریب کا
(41) بیشک اللہ روکے ہوئے ہے آسمانوں اور زمین کو کہ جنبش نہ کریں اور اگر وہ ہٹ جائیں تو انہیں کون روکے اللہ کے سوا، بیشک وہ علم بخشنے والا ہے ،
(42) اور انہوں نے اللہ کی قسم کھائی اپنی قسموں میں حد کی کوشش سے کہ اگر ان کے پاس کوئی ڈر سنانے والا آیا تو وہ ضرور کسی نہ کسی گروہ سے زیادہ راہ پر ہوں گے پھر جب ان کے پاس ڈر سنانے والا تشریف لایا تو اس نے انہیں نہ بڑھا مگر نفرت کرنا
(43) اپنی جان کو زمین میں اونچا کھینچنا اور برا داؤں اور برا داؤں (فریب) اپنے چلنے والے ہی پر پڑتا ہے تو کا ہے کے انتظار میں ہیں مگر اسی کے جو اگلوں کا دستور ہوا تو تم ہرگز اللہ کے دستور کو بدلتا نہ پاؤ گے اور ہرگز اللہ کے قانون کو ٹلتا نہ پاؤ گے ،
(44) اور کیا انہوں نے زمین میں سفر نہ کیا کہ دیکھتے ان سے اگلوں کا کیسا انجام ہوا اور وہ ان سے زور میں سخت تھے اور اللہ وہ نہیں جس کے قابو سے نکل سکے کوئی شئے آسمانوں اور نہ زمین میں ، بیشک وہ علم و قدرت والا ہے ،
(45) اور اگر اللہ لوگوں کو ان کے کیے پر پکڑتا تو زمین کی پیٹھ پر کوئی چلنے والا نہ چھوڑتا لیکن ایک مقرر میعاد تک انہیں ڈھیل دیتا ہے پھر جب ان کا وعدہ آئے گا تو بیشک اللہ کے سب بندے اس کی نگاہ میں ہیں
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ یسٰں
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا
(1) یسٰں
(2) حکمت والے قرآن کی قسم،
(3) بیشک تم
(4) سیدھی راہ پر بھیجے گئے ہو
(5) عزت والے مہربان کا اتارا ہوا،
(6) تاکہ تم اس قوم کو ڈر سناؤ جس کے باپ دادا نہ ڈرائے گئے تو وہ بے خبر ہیں ،
(7) بیشک ان میں اکثر پر بات ثابت ہو چکی ہے تو وہ ایمان نہ لائیں گے
(8) ہم نے ان کی گردنوں میں طوق کر دیے ہیں کہ وہ ٹھوڑیوں تک ہیں تو یہ اوپر کو منہ اٹھائے رہ گئے
(9) اور ہم نے ان کے آگے دیوار بنا دی اور ان کے پیچھے ایک دیوار اور انہیں اوپر سے ڈھانک دیا تو انہیں کچھ نہیں سوجھتا
(10) اور انہیں ایک سا ہے تم انہیں ڈراؤ یا نہ ڈراؤ وہ ایمان لانے کے نہیں ،
(11) تم تو اسی کو ڈر سناتے ہو جو نصیحت پر چلے اور رحمن سے بے دیکھے ڈرے ، تو اسے بخشش اور عزت کے ثواب کی بشارت دو
(12) بیشک ہم مُردوں کو جِلائیں گے اور ہم لکھ رہے ہیں جو انہوں نے آگے بھیجا اور جو نشانیاں پیچھے چھوڑ گئے اور ہر چیز ہم نے گن رکھی ہے ایک بتانے وا لی کتاب میں
(13) اور ان سے نشانیاں بیان کرو اس شہر والوں کی جب ان کے پاس فرستادے (رسول) آئے ،
(14) جب ہم نے ان کی طرف دو بھیجے پھر انہوں نے ان کو جھٹلایا تو ہم نے تیسرے سے زور دیا اب ان سب نے کہا کہ بیشک ہم تمہاری طرف بھیجے گئے ہیں ،
(15) بولے تم تو نہیں مگر ہم جیسے آدمی اور رحمن نے کچھ نہیں اتارا تم نرے جھوٹے ہو،
(16) وہ بولے ہمارا رب جانتا ہے کہ بیشک ضرور ہم تمہاری طرف بھیجے گئے ہیں ،
(17) اور ہمارے ذمہ نہیں مگر صاف پہنچا دینا
(18) بولے ہم تمہیں منحوس سمجھتے ہیں بیشک اگر تم باز نہ آئے تو ضرور ہم تمہیں سنگسار کریں گے بیشک ہمارے ہاتھوں تم پر دکھ کی مار پڑے گی،
(19) انہوں نے فرمایا تمہاری نحوست تو تمہارے ساتھ ہے کیا اس پر بدکتے ہو کہ تم سمجھائے گئے بلکہ تم حد سے بڑھنے والے لوگ ہو
(20) اور شہر کے پرلے کنارے سے ایک مرد دوڑتا آیا بولا، اے میری قوم! بھیجے ہوؤں کی پیروی کرو،
(21) ایسوں کی پیروی کرو جو تم سے کچھ نیگ (اجر) نہیں مانگتے اور وہ راہ پر ہیں ،
(22) اور مجھے کیا ہے کہ اس کی بندگی نہ کروں جس نے مجھے پیدا کیا اور اسی کی طرف تمہیں پلٹنا ہے ،
(23) کیا اللہ کے سوا اور خدا ٹھہراؤں کہ اگر رحمٰن میرا کچھ برا چاہے تو ان کی سفارش میرے کچھ کام نہ آئے اور نہ وہ مجھے بچا سکیں ،
(24) بیشک جب تو میں کھلی گمراہی میں ہو
(25) مقرر میں تمہارے رب پر ایمان لایا تو میری سنو
(26) اس سے فرمایا گیا کہ جنت میں داخل ہو کہا کسی طرح میری قوم جانتی،
(27) جیسی میرے رب نے میری مغفرت کی اور مجھے عزت والوں میں کیا
(28) اور ہم نے اس کے بعد اس کی قوم پر آسمان سے کوئی لشکر نہ اتارا اور نہ ہمیں وہاں کوئی لشکر اتارنا تھا، (29) وہ تو بس ایک ہی چیخ تھی جبھی وہ بجھ کر رہ گئے ،
(30) اور کہا گیا کہ ہائے افسوس ان بندوں پر جب ان کے پاس کوئی رسول آتا ہے تو اس سے ٹھٹھا ہی کرتے ہیں ،
(31) کیا انہوں نے نہ دیکھا ہم نے ان سے پہلے کتنی سنگتیں ہلاک فرمائیں کہ وہ اب ان کی طرف پلٹنے والے نہیں
(32) اور جتنے بھی ہیں سب کے سب ہمارے حضور حاضر لائے جائیں گے
(33) اور ان کے لیے ایک نشانی مردہ زمین ہے ہم نے اسے زندہ کیا اور پھر اس سے اناج نکالا تو اس میں سے کھاتے ہیں ،
(34) اور ہم نے اس میں باغ بنائے کھجوروں اور انگوروں کے اور ہم نے اس میں کچھ چشمے بہائے کہ،
(35) اس کے پھلوں میں سے کھائیں اور یہ ان کے ہاتھ کے بنائے نہیں تو کیا حق نہ مانیں گے
(36) پاکی ہے اسے جس نے سب جوڑے بنائے ان چیزوں سے جنہیں زمین اگاتی ہے اور خود ان سے اور ان چیزوں سے جن کی انہیں خبر نہیں
(37) اور ان کے لیے ایک نشانی رات ہے ہم اس پر سے دن کھینچ لیتے ہیں جبھی وہ اندھیروں میں ہیں ،
(38) اور سورج چلتا ہے اپنے ایک ٹھہراؤ کے لیے یہ حکم ہے زبردست علم والے کا
(39) اور چاند کے لیے ہم نے منزلیں مقرر کیں یہاں تک کہ پھر ہو گیا جیسے کھجور کی پرانی ڈال (ٹہنی)
(40) سورج کو نہیں پہنچتا کہ چاند کو پکڑے اور نہ رات دن پر سبقت لے جائے اور ہر ایک ، ایک گھیرے میں پیر رہا ہے ،
(41) اور ان کے لیے نشانی یہ ہے کہ انہیں ان بزرگوں کی پیٹھ میں ہم نے بھری کشتی میں سوار کیا
(42) اور ان کے لیے ویسی ہی کشتیاں بنا دیں جن پر سوار ہوتے ہیں ،
(43) اور ہم چاہیں تو انہیں ڈبو دیں تو نہ کوئی ان کی فریاد کو پہنچنے والا ہو اور نہ وہ بچائے جائیں ،
(44) مگر ہماری طرف کی رحمت اور ایک وقت تک برتنے دینا
(45) اور جب ان سے فرمایا جاتا ہے ڈرو تم اس سے جو تمہارے سامنے ہے اور جو تمہارے پیچھے آنے والا ہے اس امید پر کہ تم پر مہر ہو تو منہ پھیر لیتے ہیں ،
(46) اور جب کبھی ان کے رب کی نشانیوں سے کوئی نشانی ان کے پاس آتی ہے تو اس سے منہ پھیر لیتے ہیں ،
(47) اور جب ان سے فرمایا جائے اللہ کے دیے میں سے کچھ اس کی راہ میں خرچ کرو تو کافر مسلمانوں کے لیے کہتے ہیں کہ کیا ہم اسے کھلائیں جسے اللہ چاہتا تو کھلا دیتا تم تو نہیں مگر کھلی گمراہی میں ،
(48) اور کہتے ہیں کب آئے گا یہ وعدہ اگر تم سچے ہو
(49) راہ نہیں دیکھتے مگر ایک چیخ کی کہ انہیں آلے گی جب وہ دنیا کے جھگڑے میں پھنسے ہوں گے ،
(50) تو نہ وصیت کر سکیں گے اور نہ اپنے گھر پلٹ کر جائیں
(51) اور پھونکا جائے گا صور جبھی وہ قبروں سے اپنے رب کی طرف دوڑتے چلیں گے ،
(52) کہیں گے ہائے ہماری خرابی کس نے ہمیں سوتے سے جگا دیا یہ ہے وہ جس کا رحمٰن نے وعدہ دیا تھا اور رسولوں نے حق فرمایا
(53) وہ تو نہ ہو گی مگر ایک چنگھاڑ جبھی وہ سب کے سب ہمارے حضور حاضر ہو جائیں گے
(54) تو آج کسی جان پر کچھ ظلم نہ ہو گا اور تمہیں بدلا نہ ملے گا اپنے کیے کا،
(55) بیشک جنت والے آج دل کے بہلاووں میں چین کرتے ہیں
(56) وہ اور ان کی بیبیاں سایوں میں ہیں ، تختوں پر تکیہ لگائے ،
(57) ان کے لیے اس میں میوہ ہے اور ان کے لیے ہے اس میں جو مانگیں ،
(58) ان پر سلام ہو گا، مہربان رب کا فرمایا ہوا
(59) اور آج الگ پھٹ جاؤ، اے مجرمو!
(60) اے اولاد آدم کیا میں نے تم سے عہد نہ لیا تھا کہ شیطان کو نہ پوجنا بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے ،
(61) اور میری بندگی کرنا یہ سیدھی راہ ہے ،
(62) اور بیشک اس نے تم میں سے بہت سی خلقت کو بہکا دیا، تو کیا تمہیں عقل نہ تھی
(63) یہ ہے وہ جہنم جس کا تم سے وعدہ تھا،
(64) آج اسی میں جاؤ بدلہ اپنے کفر کا،
(65) آج ہم ان کے مونھوں پر مہر کر دیں گے اور ان کے ہاتھ ہم سے بات کریں گے اور ان پاؤں ان کے کئے کی گواہی دیں گے
(66) اور اگر ہم چاہتے تو ان کی آنکھیں مٹا دیتے پھر لپک کر رستہ کی طرف جاتے تو انہیں کچھ نہ سوجھتا
(67) اور اگر ہم چاہتے تو ان کے گھر بیٹھے ان کی صورتیں بدل دیتے نہ آگے بڑھ سکتے نہ پیچھے لوٹتے
(68) اور جسے ہم بڑی عمر کا کریں اسے پیدائش میں الٹا پھیریں تو کیا سمجھے نہیں
(69) اور ہم نے ان کو شعر کہنا نہ سکھایا اور نہ وہ ان کی شان کے لائق ہے ، وہ تو نہیں مگر نصیحت اور روشن قرآن
(70) کہ اسے ڈرائے جو زندہ ہو اور کافروں پر بات ثابت ہو جائے
(71) اور کیا انہوں نے نہ دیکھا کہ ہم نے اپنے ہاتھ کے بنائے ہوئے چوپائے ان کے لیے پیدا کیے تو یہ ان کے مالک ہیں ،
(72) اور انہیں ان کے لیے نرم کر دیا تو کسی پر سوار ہوتے ہیں اور کسی کو کھاتے ہیں ،
(73) اور ان کے لیے ان میں کئی طرح کے نفع اور پینے کی چیزیں ہیں تو کیا شکر نہ کریں گے
(74) اور انہوں نے اللہ کے سوا اور خدا ٹھہرا لیے کہ شاید ان کی مدد ہو
(75) وہ ان کی مدد نہیں کر سکتے اور وہ ان کے لشکر سب گرفتار حاضر آئیں گے
(76) تو تم ان کی بات کا غم نہ کرو بیشک ہم جانتے ہیں جو وہ چھپاتے ہیں اور ظاہر کرتے ہیں
(77) اور کیا آدمی نے نہ دیکھا کہ ہم نے اسے پانی کی بوند سے بنایا جبھی وہ صریح جھگڑالو ہے
(78) اور ہمارے لیے کہاوت کہتا ہے اور اپنی پیدائش بھول گیا بولا ایسا کون ہے کہ ہڈیوں کو زندہ کرے جب وہ بالکل گل گئیں ،
(79) تم فرماؤ وہ زندہ کرے گا جس نے پہلی بار انہیں بنایا، اور اسے ہر پیدائش کا علم ہے
(80) جس نے تمہارے لیے ہرے پیڑ میں آ گ پیدا کی جبھی تم اس سے سلگاتے ہو
(81) اور کیا وہ جس نے آسمان اور زمین بنائے ان جیسے اور نہیں بنا سکتا کیوں نہیں اور وہی بڑا پیدا کرنے والا سب کچھ جانتا،
(82) اس کا کام تو یہی ہے کہ جب کسی چیز کو چاہے تو اس سے فرمائے ہو جا وہ فوراً ہو جاتی ہے ،
(83) تو پاکی ہے ، اسے جس کے ہاتھ ہر چیز کا قبضہ ہے ، اور اسی کی طرف پھیرے جاؤ گے
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ صٰفّٰت
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا
(1) قسم ان کی کہ باقاعدہ صف باندھیں
(2) پھر ان کی کہ جھڑک کر چلائیں
(3) پھر ان جماعتوں کی، کہ قرآن پڑھیں ،
(4) بیشک تمہارا معبود ضرور ایک ہے ،
(5) مالک آسمانوں اور زمین کا اور جو کچھ ان کے درمیان ہے اور مالک مشرقوں کا
(6) اور بیشک ہم نے نیچے کے آسمان کو تاروں کے سنگھار سے آراستہ کیا ،
(7) اور نگاہ رکھنے کو ہر شیطان سرکش سے
(8) عالم بالا کی طرف کان نہیں لگا سکتے اور ان پر ہر طرف سے مار پھینک ہوتی ہے
(9) انہیں بھگانے کو اور ان کے لیے ہمیشہ کا عذاب،
(10) مگر جو ایک آدھ بار اُچک لے چلا تو روشن انگار اس کے پیچھے لگا ،
(11) تو ان سے پوچھو کیا ان کی پیدائش زیادہ مضبوط ہے یا ہماری اور مخلوق آسمانوں اور فرشتوں وغیرہ کی بیشک ہم نے ان کو چپکتی مٹی سے بنایا
(12) بلکہ تمہیں اچنبھا آیا اور وہ ہنسی کرتے ہیں
(13) اور سمجھائے نہیں سمجھتے ،
(14) اور جب کوئی نشانی دیکھتے ہیں ٹھٹھا کرتے ہیں ،
(15) اور کہتے ہیں یہ تو نہیں مگر کھلا جادو،
(16) کیا جب ہم مر کر مٹی اور ہڈیاں ہو جائیں گے کیا ہم ضرور اٹھائے جائیں گے ،
(17) اور کیا ہمارے اگلے باپ دادا بھی
(18) تم فرماؤ ہاں یوں کہ ذلیل ہو کے ،
(19) تو وہ تو ایک ہی جھڑک ہے جبھی وہ دیکھنے لگیں گے ،
(20) اور کہیں گے ہائے ہماری خرابی ان سے کہا جائے گا یہ انصاف کا دن ہے
(21) یہ ہے وہ فیصلے کا دن جسے تم جھٹلاتے تھے
(22) ہانکو ظالموں اور ان کے جوڑوں کو اور جو کچھ وہ پوجتے تھے ،
(23) اللہ کے سوا، ان سب کو ہانکو راہِ دوزخ کی طرف ،
(24) اور انہیں ٹھہراؤ ان سے پوچھنا ہے
(25) تمہیں کیا ہوا ایک دوسرے کی مدد کیوں نہیں کرتے
(26) بلکہ وہ آج گردن ڈالے ہیں
(27) اور ان میں ایک نے دوسرے کی طرف منہ کیا آپس میں پوچھتے ہوئے ،
(28) بولے تم ہمارے دہنی طرف سے بہکانے آتے تھے
(29) جواب دیں گے تم خود ہی ایمان نہ رکھتے تھے
(30) اور ہمارا تم پر کچھ قابو نہ تھا بلکہ تم سرکش لوگ تھے ،
(31) تو ثابت ہو گئی ہم پر ہمارے رب کی بات ہمیں ضرور چکھنا ہے
(32) تو ہم نے تمہیں گمراہ کیا کہ ہم خود گمراہ تھے ،
(33) تو اس دن وہ سب کے سب عذاب میں شریک ہیں
(34) مجرموں کے ساتھ ہم ایسا ہی کرتے ہیں ،
(35) بیشک جب ان سے کہا جاتا تھا کہ اللہ کے سوا کسی کی بندگی نہیں تو اونچی کھینچتے (تکبر کرتے ) تھے (36) اور کہتے تھے کیا ہم اپنے خداؤں کو چھوڑ دیں ایک دیوانہ شاعر کے کہنے سے
(37) بلکہ وہ تو حق لائے ہیں اور انہوں نے رسولوں کی تصدیق فرمائی
(38) بیشک تمہیں ضرور دکھ کی مار چکھنی ہے ،
(39) تو تمہیں بدلہ نہ ملے گا مگر اپنے کیے کا
(40) مگر جو اللہ کے چُنے ہوئے بندے ہیں
(41) ان کے لیے وہ روزی ہے جو ہمارے علم میں ہیں ،
(42) میوے اور ان کی عزت ہو گی،
(43) چین کے باغوں میں ،
(44) تختوں پر ہوں گے آمنے سامنے
(45) ان پر دورہ ہو گا نگاہ کے سامنے بہتی شراب کے جام کا
(46) سفید رنگ پینے والوں کے لیے لذت
(47) نہ اس میں خمار ہے اور نہ اس سے ان کا سَر پھِرے
(48) اور ان کے پاس ہیں جو شوہروں کے سوا دوسری طرف آنکھ اٹھا کر نہ دیکھیں گی
(49) بڑی آنکھوں والیاں ف گویا وہ انڈے ہیں پوشیدہ رکھے ہوئے
(50) تو ان میں ایک نے دوسرے کی طرف منہ کیا پوچھتے ہوئے
(51) ان میں سے کہنے والا بولا میرا ایک ہمنشین تھا
(52) مجھ سے کہا کرتا کیا تم اسے سچ مانتے ہو
(53) کیا جب ہم مر کر مٹی اور ہڈیاں ہو جائیں گے تو کیا ہمیں جزا سزا دی جائے گی
(54) کہا کیا تم جھانک کر دیکھو گے
(55) پھر جھانکا تو اسے بیچ بھڑکتی آگ میں دیکھا
(56) کہا خدا کی قسم قریب تھا کہ تو مجھے ہلاک کر دے
(57) اور میرا رب فضل نہ کرے تو ضرور میں بھی پکڑ کر حاضر کیا جاتا
(58) تو کیا ہمیں مرنا نہیں ،
(59) مگر ہماری پہلی موت اور ہم پر عذاب نہ ہو گا
(60) بیشک یہی بڑی کامیابی ہے ،
(61) ایسی ہی بات کے لیے کامیوں کو کام کرنا چاہیے ،
(62) تو یہ مہمانی بھلی یا تھوہڑ کا پیڑ
(63) بیشک ہم نے اسے ظالموں کی جانچ کیا ہے
(64) بیشک وہ ایک پیڑ ہے کہ جہنم کی جڑ میں نکلتا ہے
(65) اس کا شگوفہ جیسے دیووں کے سر
(66) پھر بیشک وہ اس میں سے کھائیں گے پھر اس سے پیٹ بھریں گے ،
(67) پھر بیشک ان کے لیے اس پر کھولتے پانی کی ملونی (ملاوٹ) ہے
(68) پھر ان کی بازگشت ضرور بھڑکتی آگ کی طرف ہے
(69) بیشک انہوں نے اپنے باپ دادا گمراہ پائے ،
(70) تو وہ انہیں کے نشان قدم پر دوڑے جاتے ہیں
(71) اور بیشک ان سے پہلے بہت سے اگلے گمراہ ہوئے
(72) اور بیشک ہم نے ان میں ڈر سنانے والے بھیجے
(73) تو دیکھو ڈرائے گیوں کا کیسا انجام ہوا
(74) مگر اللہ کے چُنے ہوئے بندے
(75) اور بیشک ہمیں نوح نے پکارا تو ہم کیا ہی اچھے قبول فرمانے والے
(76) اور ہم نے اسے اور اس کے گھر والوں کو بڑی تکلیف سے نجات دی،
(77) اور ہم نے اسی کی اولاد باقی رکھی
(78) اور ہم نے پچھلوں میں اس کی تعریف باقی رکھی
(79) نوح پر سلام ہو جہاں والوں میں
(80) بیشک ہم ایسا ہی صلہ دیتے ہیں نیکوں کو،
(81) بیشک وہ ہمارے اعلیٰ درجہ کے کامل الایمان بندوں میں ہے ،
(82) پھر ہم نے دوسروں کو ڈبو دیا
(83) اور بیشک اسی کے گروہ سے ابراہیم ہے
(84) جبکہ اپنے رب کے پاس حاضر ہوا غیر سے سلامت دل لے کر
(85) جب اس نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے فرمایا تم کیا پوجتے ہو،
(86) کیا بہتان سے اللہ کے سوا اور خدا چاہتے ہو،
(87) تو تمہارا کیا گمان سے رب العالمین پر
(88) پھر اس نے ایک نگاہ ستاروں کو دیکھا
(89) پھر کہا میں بیمار ہونے والا ہوں
(90) تو وہ اس پر پیٹھ دے کر پھر گئے
(91) پھر ان کے خداؤں کی طرف چھپ کر چلا تو کہا کیا تم نہیں کھاتے
(92) تمہیں کیا ہوا کہ نہیں بولتے
(93) تو لوگوں کی نظر بچا کر انہیں دہنے ہاتھ سے مارنے لگا
(94) تو کافر اس کی طرف جلدی کرتے آئے
(95) فرمایا کیا اپنے ہاتھ کے تراشوں کو پوجتے ہو،
(96) اور اللہ نے تمہیں پیدا کیا اور تمہارے اعمال کو
(97) بولے اس کے لیے ایک عمارت چنو پھر اسے بھڑکتی آگ میں ڈال دو،
(98) تو انہوں نے اس پر داؤں چلنا (فریب کرنا) چاہا ہم نے انہیں نیچا دکھایا
(99) اور کہا میں اپنے رب کی طرف جانے والا ہوں اب وہ مجھے راہ دے گا
(100) الٰہی مجھے لائق اولاد دے ،
(101) تو ہم نے اسے خوشخبری سنائی ایک عقل مند لڑکے کی،
(102) پھر جب وہ اس کے ساتھ کام کے قابل ہو گیا کہا اے میرے بیٹے میں نے خواب دیکھا میں تجھے ذبح کرتا ہوں اب تو دیکھ تیری کیا رائے ہے کہا اے میرے باپ کی جیئے جس بات کا آپ کو حکم ہوتا ہے ، خدا نے چاہتا تو قریب ہے کہ آپ مجھے صابر پائیں گے ،
(103) تو جب ان دونوں نے ہمارے حکم پر گردن رکھی اور باپ نے بیٹے کو ماتھے کے بل لٹایا اس وقت کا حال نہ پوچھ
(104) اور ہم نے اسے نداء فرمائی کہ اے ابراہیم،
(105) بیشک تو نے خواب سچ کر دکھایا ہم ایسا ہی صلہ دیتے ہیں نیکوں کو،
(106) بیشک یہ روشن جانچ تھی،
(107) اور ہم نے ایک بڑا ذبیحہ اس کے فدیہ میں دے کر اسے بچا لیا
(108) اور ہم نے پچھلوں میں اس کی تعریف باقی رکھی،
(109) سلام ہو ابراہیم پر
(110) ہم ایسا ہی صلہ دیتے ہیں نیکوں کو،
(111) بیشک وہ ہمارے اعلیٰ درجہ کے کامل الایمان بندوں میں ہیں ،
(112) اور ہم نے اسے خوشخبری دی اسحاق کی کہ غیب کی خبریں بتانے والا نبی ہمارے قربِ خاص کے سزاواروں میں
(113) اور ہم نے برکت اتاری اس پر اور اسحاق پر اور ان کی اولاد میں کوئی اچھا کام کرنے والا اور کوئی اپنی جان پر صریح ظلم کرنے والا
(114) اور بیشک ہم نے موسیٰ اور ہارون پر احسان فرمایا
(115) اور انہیں اور ان کی قوم کو بڑی سختی سے نجات بخشی
(116) اور ان کی ہم نے مدد فرمائی تو وہی غالب ہوئے
(117) اور ہم نے ان دونوں کو روشن کتاب عطا فرمائی
(118) اور ان کو سیدھی راہ دکھائی،
(119) اور پچھلوں میں ان کی تعریف باقی رکھی،
(120) سلام ہو موسیٰ اور ہارون پر،
(121) بیشک ہم ایسا ہی صلہ دیتے ہیں نیکوں کو،
(122) بیشک وہ دونوں ہمارے اعلیٰ درجہ کے کامل الایمان بندوں میں ہیں ،
(123) اور بیشک الیاس پیغمبروں سے ہے
(124) جب اس نے اپنی قوم سے فرمایا کیا تم ڈرتے نہیں
(125) کیا بعل کو پوجتے ہو اور چھوڑتے ہو سب سے اچھا پیدا کرنے والے اللہ کو،
(126) جو رب ہے تمہارا اور تمہارے اگلے باپ دادا کا
(127) پھر انہوں نے اسے جھٹلایا تو وہ ضرور پکڑے آئیں گے
(128) مگر اللہ کے چُنے ہوئے بندے
(129) اور ہم نے پچھلوں میں اس کی ثنا باقی رکھی،
(130) سلام ہو الیاس پر،
(131) بیشک ہم ایسا ہی صلہ دیتے ہیں نیکوں کو،
(132) بیشک وہ ہمارے اعلیٰ درجہ کے کامل الایمان بندوں میں ہے ،
(133) اور بیشک لوط پیغمبروں میں ہے ،
(134) جبکہ ہم نے اسے اور اس کے سب گھر والوں کو نجات بخشی،
(135) مگر ایک بڑھیا کہ رہ جانے والوں میں ہوئی
(136) پھر دوسروں کو ہم نے ہلاک فرما دیا
(137) اور بیشک تم ان پر گزرتے ہو صبح کو،
(138) اور رات میں تو کیا تمہیں عقل نہیں
(139) اور بیشک یونس پیغمبروں سے ہے ،
(140) جبکہ بھری کشتی کی طرف نکل گیا
(141) تو قرعہ ڈالا تو ڈھکیلے ہوؤں میں ہوا،
(142) پھر اسے مچھلی نے نگل لیا اور وہ اپنے آپ کو ملامت کرتا تھا
(143) تو اگر وہ تسبیح کرنے والا نہ ہوتا
(144) ضرور اس کے پیٹ میں رہتا جس دن تک لوگ اٹھائے جائیں گے
(145) پھر ہم نے اسے میدان میں ڈال دیا اور وہ بیمار تھا
(146) اور ہم نے اس پر کدو کا پیڑ اگایا
(147) اور ہم نے اسے لاکھ آدمیوں کی طرف بھیجا بلکہ زیادہ،
(148) تو وہ ایمان لے آئے تو ہم نے انہیں ایک وقت تک برتنے دیا
(149) تو ان سے پوچھو کیا تمہارے رب کے لیے بیٹیاں ہیں اور ان کے بیٹے
(150) یا ہم نے ملائکہ کو عورتیں پیدا کیا اور وہ حاضر تھے
(151) سنتے ہو بیشک وہ اپنے بہتان سے کہتے ہیں ،
(152) کہ اللہ کی اولاد ہے اور بیشک وہ ضرور جھوٹے ہیں ،
(153) کیا اس نے بیٹیاں پسند کیں بیٹے چھوڑ کر،
(154) تمہیں کیا ہے ، کیسا حکم لگاتے ہو
(155) تو کیا دھیان نہیں کرتے
(156) یا تمہارے لیے کوئی کھلی سند ہے ،
(157) تو اپنی کتاب لاؤ اگر تم سچے ہو،
(158) اور اس میں اور جنوں میں رشتہ ٹھہرایا اور بیشک جنوں کو معلوم ہے کہ وہ ضرور حاضر لائے جائیں گے
(159) پاکی ہے اللہ کو ان باتوں سے کہ یہ بتاتے ہیں ،
(160) مگر اللہ کے چُنے ہوئے بندے
(161) تو تم اور جو کچھ تم اللہ کے سوا پوجتے ہو
(162) تم اس کے خلاف کسی کو بہکانے والے نہیں
(163) مگر اسے جو بھڑکتی آگ میں جانے والا ہے
(164) اور فرشتے کہتے ہیں ہم میں ہر ایک کا ایک مقام معلوم ہے
(165) اور بیشک ہم پر پھیلائے حکم کے منتظر ہیں ،
(166) اور بیشک ہم اس کی تسبیح کرنے والے ہیں ،
(167) اور بیشک وہ کہتے تھے
(168) اگر ہمارے پاس اگلوں کی کوئی نصیحت ہوتی
(169) تو ضرور ہم اللہ کے چُنے ہوئے بندے ہوتے
(170) تو اس کے منکر ہوئے تو عنقریب جان لیں گے
(171) اور بیشک ہمارا کلام گزر چکا ہے ہمارے بھیجے ہوئے بندوں کے لیے ،
(172) کہ بیشک انہیں کی مدد ہو گی،
(173) اور بیشک ہمارا ہی لشکر غالب آئے گا،
(174) تو ایک وقت تم ان سے منہ پھیر لو
(175) اور انہیں دیکھتے رہو کہ عنقریب وہ دیکھیں گے
(176) تو کیا ہمارے عذاب کی جلدی کرتے ہیں ،
(177) پھر جب اترے گا ان کے آنگن میں تو ڈرائے گیوں کی کیا ہی بری صبح ہو گی،
(178) اور ایک وقت تک ان سے منہ پھیر لو،
(179) اور انتظار کرو کہ وہ عنقریب دیکھیں گے ،
(180) پاکی ہے تمہارے رب کو عزت والے رب کو ان کی باتوں سے
(181) اور سلام ہے پیغمبروں پر
(182) اور سب خوبیاں اللہ کو سارے جہاں کا رب ہے ،
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ ص
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا
(1) اس نامور قرآن کی قسم
(2) بلکہ کافر تکبر اور خلاف میں ہیں
(3) ہم نے ان سے پہلے کتنی سنگتیں کھپائیں تو اب وہ پکاریں اور چھوٹنے کا وقت نہ تھا
(4) اور انہیں اس کا اچنبھا ہوا کہ ان کے پاس انہیں میں کا ایک ڈر سنانے والا تشریف لایا اور کافر بولے یہ جادوگر ہے بڑا جھوٹا،
(5) کیا اس نے بہت خداؤں کا ایک خدا کر دیا بیشک یہ عجیب بات ہے ،
(6) اور ان میں کے سردار چلے کہ اس کے پاس سے چل دو اور اپنے خداؤں پر صابر رہو بیشک اس میں اس کا کوئی مطلب ہے ،
(7) یہ تو ہم نے سب سے پہلے دینِ نصرانیت میں بھی نہ سنی یہ تو نری نئی گڑھت ہے ،
(8) کیا ان پر قرآن اتارا گیا ہم سب میں سے بلکہ وہ شک میں ہیں میری کتاب سے بلکہ ابھی میری مار نہیں چکھی ہے
(9) کیا وہ تمہارے رب کی رحمت کے خزانچی ہیں وہ عزت والا بہت عطا فرمانے والا ہے
(10) کیا ان کے لیے ہے سلطنت آسمانوں اور زمین کی اور جو کچھ ان کے درمیان ہے ، تو رسیاں لٹکا کر چڑھ نہ جائیں
(11) یہ ایک ذلیل لشکر ہے انہیں لشکروں میں سے جو وہیں بھگا دیا جائے گا
(12) ان سے پہلے جھٹلا چکے ہیں نوح کی قوم اور عاد اور چومیخا کرنے والے فرعون
(13) اور ثمود اور لوط کی قوم اور بن والے یہ ہیں وہ گروہ
(14) ان میں کوئی ایسا نہیں جس نے رسولوں کو نہ جھٹلایا ہو تو میرا عذاب لازم ہوا
(15) اور یہ راہ نہیں دیکھتے مگر ایک چیخ کی جسے کوئی پھیر نہیں سکتا،
(16) اور بولے اے ہمارے رب ہمارا حصہ ہمیں جلد دے دے حساب کے دن سے پہلے
(17) تم ان کی باتوں پر صبر کرو اور ہمارے بندے داؤد نعمتوں والے کو یاد کرو بیشک وہ بڑا رجوع کرنے والا ہے
(18) بیشک ہم نے اس کے ساتھ پہاڑ مسخر فرما دیے کہ تسبیح کرتے شام کو اور سورج چمکتے
(19) اور پرندے جمع کیے ہوئے سب اس کے فرمانبردار تھے
(20) اور ہم نے اس کی سلطنت کو مضبوط کیا اور اسے حکمت اور قولِ فیصل دیا
(21) اور کیا تمہیں اس دعوے والوں کی بھی خبر آئی جب وہ دیوار کود کر داؤد کی مسجد میں آئے (22) جب وہ داؤد پر داخل ہوئے تو وہ ان سے گھبرا گیا انہوں نے عرض کی ڈریے نہیں ہم دو فریق ہیں کہ ایک نے دوسرے پر زیادتی کی ہے تو ہم میں سچا فیصلہ فرما دیجئے اور خلافِ حق نہ کیجئے اور ہمیں سیدھی راہ بتایے ،
(23) بیشک یہ میرا بھائی ہے اس کے پاس ننانوے دُنبیاں ہیں اور میرے پاس ایک دُنبی ، اب یہ کہتا ہے وہ بھی مجھے حوالے کر دے اور بات میں مجھ پر زور ڈالتا ہے ،
(24) داؤد نے فرمایا بیشک یہ تجھ پر زیادتی کرتا ہے کہ تیری دُنبی اپنی دُنبیوں میں ملانے کو مانگتا ہے ، اور بیشک اکثر ساجھے والے ایک دوسرے پر زیادتی کرتے ہیں مگر جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے اور وہ بہت تھوڑے ہیں اب داؤد سمجھا کہ ہم نے یہ اس کی جانچ کی تھی تو اپنے رب سے معافی مانگی اور سجدے میں گر پڑا اور رجوع لایا ، ( السجدۃ 10)
(25) تو ہم نے اسے یہ معاف فرمایا، اور بیشک اس کے لیے ہماری بارگاہ میں ضرور قرب اور اچھا ٹھکانا ہے ،
(26) اے داؤد بیشک ہم نے تجھے زمین میں نائب کیا تو لوگوں میں سچا حکم کر اور خواہش کے پیچھے نہ جانا کہ تجھے اللہ کی راہ سے بہکا دے گی، بیشک وہ جو اللہ کی راہ سے بہکتے ہیں ان کے لیے سخت عذاب ہے اس پر کہ وہ حساب کے دن کو بھول بیٹھے
(27) اور ہم نے آسمان اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے بیکار نہ بنائے ، یہ کافروں کا گمان ہے تو کافروں کی خرابی ہے آگ سے ،
(28) کیا ہم انہیں جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے ان جیسا کر دیں جو زمین میں فساد پھیلاتے ہیں ، یا ہم پرہیزگاروں کو شریر بے حکموں کے برابر ٹھہرا دیں
(29) یہ ایک کتاب ہے کہ ہم نے تمہاری طرف اتاری برکت وا لی تاکہ اس کی آیتوں کو سوچیں اور عقلمند نصیحت مانیں ،
(30) اور ہم نے داؤد کو سلیمان عطا فرمایا، کیا اچھا بندہ بیشک وہ بہت رجوع لانے والا
(31) جبکہ اس پر پیش کیے گئے تیسرے پہر کو کہ روکئے تو تین پاؤں پر کھڑے ہوں چوتھے سم کا کنارہ زمین پر لگائے ہوئے اور چلائے تو ہوا ہو جائیں
(32) تو سلیمان نے کہا مجھے ان گھوڑوں کی محبت پسند آئی ہے اپنے رب کی یاد کے لیے پھر انہیں چلانے کا حکم دیا یہاں تک کہ نگاہ سے پردے میں چھپ گئے
(33) پھر حکم دیا کہ انہیں میرے پاس واپس لاؤ تو ان کی پنڈلیوں اور گردنوں پر ہاتھ پھیرنے لگا
(34) اور بیشک ہم نے سلیمان کو جانچا اور اس کے تخت پر ایک بے جان بدن ڈال دیا پھر رجوع لایا
(35) عرض کی اے میرے رب مجھے بخش دے اور مجھے ایسی سلطنت عطا کر کہ میرے بعد کسی کو لائق نہ ہو بیشک تو ہی بڑی دین والا،
(36) تو ہم نے ہوا اس کے بس میں کر دی کہ اس کے حکم سے نرم نرم چلتی جہاں وہ چاہتا،
(37) اور دیو بس میں کر دیے ہر معمار اور غوطہ خور
(38) اور دوسرے اور بیڑیوں میں جکڑے ہوئے
(39) یہ ہماری عطا ہے اب تو چاہے تو احسان کر یا روک رکھ تجھ پر کچھ حساب نہیں ،
(40) اور بیشک اس کے لیے ہماری بارگاہ میں ضرور قرب اور اچھا ٹھکانا ہے ،
(41) اور یاد کرو ہمارے بندہ ایوب کو جب اس نے اپنے رب کو پکارا کہ مجھے شیطان نے تکلیف اور ایذا لگا دی،
(42) ہم نے فرمایا زمین پر اپنا پاؤں مار یہ ہے ٹھنڈا چشمہ نہانے اور پینے کو
(43) اور ہم نے اسے اس کے گھر والے اور ان کے برابر اور عطا فرما دیے اپنی رحمت کرنے اور عقلمندوں کی نصیحت کو،
(44) اور فرمایا کہ اپنے ہاتھ میں ایک جھاڑو لے کر اس سے مار دے اور قسم نہ توڑ بے ہم نے اسے صابر پایا کیا اچھا بندہ بیشک وہ بہت رجوع لانے والا ہے ،
(45) اور یاد کرو ہمارے بندوں ابراہیم اور اسحاق اور یعقوب قدرت اور علم والوں کو
(46) بیشک ہم نے انہیں ایک کھری بات سے امتیاز بخشا کہ وہ اس گھر کی یاد ہے
(47) اور بیشک وہ ہمارے نزدیک چُنے ہوئے پسندیدہ ہیں ،
(48) اور یاد کرو اسماعیل اور یسع اور ذو الکفل کو اور سب اچھے ہیں ،
(49) یہ نصیحت ہے اور بیشک پرہیزگاروں کا ٹھکانا،
(50) بھلا بسنے کے باغ ان کے لیے سب دروازے کھلے ہوئے ،
(51) ان میں تکیہ لگائے ان میں بہت سے میوے اور شراب مانگتے ہیں ،
(52) اور ان کے پاس وہ بیبیاں ہیں کہ اپنے شوہر کے سوا اور کی طرف آنکھ نہیں اٹھاتیں ، ایک عمر کی
(53) یہ ہے وہ جس کا تمہیں وعدہ دیا جاتا ہے حساب کے دن ،
(54) بیشک یہ ہمارا رزق ہے کہ کبھی ختم نہ ہو گا
(55) ان کو تو یہ ہے اور بیشک سرکشوں کا برا ٹھکانا،
(56) جہنم کہ اس میں جائیں گے تو کیا ہی برا بچھونا
(57) ان کو یہ ہے تو اسے چکھیں کھولتا پانی اور پیپ
(58) اور اسی شکل کے اور جوڑے
(59) ان سے کہا جائے گا یہ ایک اور فوج تمہارے ساتھ دھنسی پڑتی ہے جو تمہاری تھی وہ کہیں گے ان کو کھلی جگہ نہ ملیو آگ میں تو ان کو جانا ہی ہے ،
(60) وہاں بھی تنگ جگہ میں رہیں تابع بولے بلکہ تمہیں کھلی جگہ نہ ملیو، یہ مصیبت تم ہمارے آگے لائے تو کیا ہی برا ٹھکانا
(61) وہ بولے اے ہمارے رب جو یہ مصیبت ہمارے آگے لایا اسے آگ میں دُونا عذاب بڑھا،
(62) اور بولے ہمیں کیا ہوا ہم ان مردوں کو نہیں دیکھتے جنہیں برا سمجھتے تھے
(63) کیا ہم نے انہیں ہنسی بنا لیا یا آنکھیں ان کی طرف سے پھر گئیں
(64) بیشک یہ ضرور حق ہے دوزخیوں کا باہم جھگڑ،
(65) تم فرماؤ میں ڈر سنانے والا ہی ہوں اور معبود کوئی نہیں مگر ایک اللہ سب پر غالب،
(66) مالک آسمانوں اور زمین کا اور جو کچھ ان کے درمیان ہے صاحب عزت بڑا بخشنے والا،
(67) تم فرماؤ وہ بڑی خبر ہے ،
(68) تم اس سے غفلت میں ہو
(69) مجھے عالم بالا کی کیا خبر تھی جب وہ جھگڑتے تھے
(70) مجھے تو یہی وحی ہوتی ہے کہ میں نہیں مگر روشن ڈر سنانے والا
(71) جب تمہارے رب نے فرشتوں سے فرمایا کہ میں مٹی سے انسان بناؤں گا
(72) پھر جب میں اسے ٹھیک بنا لوں اور اس میں اپنی طرف کی روح پھونکوں تو تم اس کے لیے سجدے میں گرنا،
(73) تو سب فرشتوں نے سجدہ کیا ایک ایک نے کہ کوئی باقی نہ رہا،
(74) مگر ابلیس نے اس نے غرور کیا اور وہ تھا ہی کافروں میں
(75) فرمایا اے ابلیس تجھے کس چیز نے روکا کہ تو اس کے لیے سجدہ کرے جسے میں نے اپنے ہاتھوں سے بنایا تجھے غرور آگیا یا تو تھا ہی مغروروں میں
(76) بولا میں اس سے بہتر ہوں تو نے مجھے آگ سے بنایا اور اسے مٹی سے پیدا کیا،
(77) فرمایا تو جنت سے نکل جا کہ تو راندھا (لعنت کیا) گیا
(78) اور بیشک تجھ پر میری لعنت ہے قیامت تک
(79) بولا اے میرے رب ایسا ہے تو مجھے مہلت دے اس دن تک کہ اٹھائے جائیں
(80) فرمایا تو تُو مہلت والوں میں ہے ،
(81) اس جانے ہوئے وقت کے دن تک
(82) بولا تیری عزت کی قسم ضرور میں ان سب کو گمراہ کر دوں گا،
(83) مگر جو ان میں تیرے چنے ہوئے بندے ہیں ،
(84) فرمایا تو سچ یہ ہے اور میں سچ ہی فرماتا ہوں ،
(85) بیشک میں ضرور جہنم بھر دوں گا تجھ سے اور ان میں سے جتنے تیری پیروی کریں گے سب سے ،
(86) تم فرماؤ میں اس قرآن پر تم سے کچھ اجر نہیں مانگتا اور میں بناوٹ والوں سے نہیں ،
(87) وہ تو نہیں مگر نصیحت سارے جہان کے لیے ،
(88) اور ضرور ایک وقت کے بعد تم اس کی خبر جانو گے
 
Top