• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کنز الایمان اردو ترجمہ یونیکوڈ - (مترجم: احمد رضا خان بریلوی)

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ زُمر
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا
(1) کتاب اتارنا ہے اللہ عزت و حکمت والے کی طرف سے ،
(2) بیشک ہم نے تمہاری طرف یہ کتاب حق کے ساتھ اتاری تو اللہ کو کو پوجو نرے اس کے بندے ہو کر، (3) ہاں خالص اللہ ہی کی بندگی ہے اور وہ جنہوں نے اس کے سوا اور وا لی بنا لیے کہتے ہیں ہم تو انہیں صرف اتنی بات کے لیے پوجتے ہیں کہ یہ ہمیں اللہ کے پاس نزدیک کر دیں ، اللہ ان پر فیصلہ کر دے گا اس بات کا جس میں اختلاف کر رہے ہیں بیشک اللہ راہ نہیں دیتا اسے جو جھوٹا بڑا ناشکرا ہو
(4) اللہ اپنے لیے بچہ بناتا تو اپنی مخلوق میں سے جسے چاہتا چن لیتا پاکی ہے اسے وہی ہے ایک اللہ سب پر غالب،
(5) اس نے آسمان اور زمین حق بنائے رات کو دن پر لپیٹتا ہے اور دن کو رات پر لپیٹتا ہے اور اس نے سورج اور چاند کو کام میں لگایا ہر ایک، ایک ٹھہرائی میعاد کے لیے چلتا ہے سنتا ہے وہی صاحب عزت بخشنے والا ہے ،
(6) اس نے تمہیں ایک جان سے بنایا پھر اسی سے اس کا جوڑ پیدا کیا اور تمہارے لیے چوپایوں میں سے آٹھ جوڑے تھے تمہیں تمہاری ماؤں کے پیٹ میں بناتا ہے ایک طرح کے بعد اور طرح تین اندھیریوں میں یہ ہے اللہ تمہارا رب اسی کی بادشاہی ہے ، اس کے سوا کسی کی بندگی نہیں ، پھر کہیں پھیرے جاتے ہو
(7) اگر تم ناشکری کرو تو بیشک اللہ بے نیاز ہے تم سے اور اپنے بندوں کی ناشکری اسے پسند نہیں ، اور اگر شکر کرو تو اسے تمہارے لیے پسند فرماتا ہے اور کوئی بوجھ اٹھانے وا لی جان دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گی پھر تمہیں اپنے رب ہی کی طرف پھرنا ہے تو وہ تمہیں بتا دے گا جو تم کرتے تھے بیشک وہ دلوں کی بات جانتا ہے ،
(8) اور جب آدمی کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے اپنے رب کو پکارتا ہے اسی طرف جھکا ہوا پھر جب اللہ نے اسے اپنے پاس سے کوئی نعمت دی تو بھول جاتا ہے جس لیے پہلے پکارا تھا اور اللہ کے برابر والے ٹھہرانے لگتا ہے تاکہ اس کی راہ سے بہکا دے تم فرماؤ تھوڑے دن اپنے کفر کے ساتھ برت لے بیشک تو دوزخیوں میں ہے ،
(9) کیا وہ جسے فرمانبرداری میں رات کی گھڑیاں گزریں سجود میں اور قیام میں آخرت سے ڈرتا اور اپنے رب کی رحمت کی آس لگائے کیا وہ نا فرمانوں جیسا ہو جائے گا تم فرماؤ کیا برابر ہیں جاننے والے اور انجان، نصیحت تو وہی مانتے ہیں جو عقل والے ہیں ،
(10) تم فرماؤ اے میرے بندو! جو ایمان لائے اپنے سے ڈرو، جنہوں نے بھلائی کی ان کے لیے اس دنیا میں بھلائی ہے اور اللہ کی زمین وسیع ہے صابروں ہی کو ان کا ثواب بھرپور دیا جائے گا بے گنتی
(11) تم فرماؤ مجھے حکم ہے کہ اللہ کو پوجوں نرا اس کا بندہ ہو کر،
(12) اور مجھے حکم ہے کہ میں سب سے پہلے گردن رکھوں
(13) تم فرماؤ بالفرض اگر مجھ سے نافرمانی ہو جائے تو مجھے اپنے رب سے ایک بڑے دن کے عذاب کا ڈر ہے
(14) تم فرماؤ میں اللہ ہی کو پوجتا ہوں نرا اس کا بندہ ہو کر،
(15) تو تم اس کے سوا جسے چاہو پوجو تم فرماؤ پوری ہار انہیں جو اپنی جان اور اپنے گھر والے قیامت کے دن ہار بیٹھے ہاں ہاں یہی کھلی ہار ہے ،
(16) ان کے اوپر آگ کے پہاڑ ہیں اور ان کے نیچے پہاڑ اس سے اللہ ڈراتا ہے اپنے بندوں اے میرے بندو! تم مجھ سے ڈرو
(17) اور وہ جو بتوں کی پوجا سے بچے اور اللہ کی طرف رجوع ہوئے انہیں کے لیے خوشخبری ہے تو خوشی سناؤ میرے ان بندوں کو،
(18) جو کان لگا کر بات سنیں پھر اس کے بہتر پر چلیں یہ ہیں جن کو اللہ نے ہدایت فرمائی اور یہ ہیں جن کو عقل ہیں
(19) تو کیا وہ جس پر عذاب کی بات ثابت ہو چکی نجات والوں کے برابر ہو جائے گا تو کیا تم ہدایت دے کر آگ کے مستحق کو بچا لو گے
(20) لیکن جو اپنے رب سے ڈرے ان کے لیے بالا خانے ہیں ان پر بالا خانے بنے ان کے نیچے نہریں بہیں ، اللہ کا وعدہ، اللہ وعدہ خلاف نہیں کرتا،
(21) کیا تو نے نہ دیکھا کہ اللہ نے آسمان سے پانی اتارا پھر اس سے زمین میں چشمے بنائے پھر اس سے کھیتی نکالتا ہے کئی رنگت کی پھر سوکھ جاتی ہے تو تُو دیکھے کہ وہ پیلی پڑ گئی پھر اسے ریزہ ریزہ کر دیتا ہے ، بیشک اس میں دھیان کی بات ہے عقل مندوں کو
(22) تو کیا وہ جس کا سینہ اللہ نے اسلام کے لیے کھول دیا تو وہ اپنے رب کی طرف سے نور پر ہے اس جیسا ہو جائے گا جو سنگدل ہے تو خرابی ہے ان کی جن کے دل یادِ خدا کی طرف سے سخت ہو گئے ہیں وہ کھلی گمراہی میں ہیں ،
(23) اللہ نے اتاری سب سے اچھی کتاب کہ اول سے آخر تک ایک سی ہے دوہرے بیان وا لی اس سے بال کھڑے ہوتے ہیں ان کے بدن پر جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں ، پھر ان کی کھا لیں اور دل نرم پڑتے ہیں یادِ خدا کی طرف رغبت میں یہ اللہ کی ہدایت ہے راہ دکھائے اس سے جسے چاہے ، اور جسے اللہ گمراہ کرے اسے کوئی راہ دکھانے والا نہیں ،
(24) تو کیا وہ جو قیامت کے دن برے عذاب کی ڈھال نہ پائے گا اپنے چہرے کے سوا نجات والے کی طرح ہو جائے گا اور ظالموں سے فرمایا جائے گا اپنا کمایا چکھو
(25) ان سے اگلوں نے جھٹلایا تو انہیں عذاب آیا جہاں سے انہیں خبر نہ تھی
(26) اور اللہ نے انہیں دنیا کی زندگی میں رسوائی کا مزہ چکھایا اور بیشک آخرت کا عذاب سب سے بڑا، کیا اچھا تھا اگر وہ جانتے
(27) اور بیشک ہم نے لوگوں کے لیے اس قرآن میں ہر قسم کی کہاوت بیان فرمائی کہ کسی طرح انہیں دھیان ہو
(28) عربی زبان کا قرآن جس میں اصلاً کجی نہیں کہ کہیں وہ ڈریں
(29) اللہ ایک مثال بیان فرماتا ہے ایک غلام میں کئی بد خو آقا شریک اور ایک نرے ایک مولیٰ کا، کیا ان دونوں کا حال ایک سا ہے سب خوبیاں اللہ کو بلکہ ان کے اکثر نہیں جانتے
(30) بیشک تمہیں انتقال فرمانا ہے اور ان کو بھی مرنا ہے
(31) پھر تم قیامت کے دن اپنے رب کے پاس جھگڑو گے
(23) تو اس سے بڑھ کر ظالم کون جو اللہ پر جھوٹ باندھے اور حق کو جھٹلائے جب اس کے پاس آئے ، کیا جہنم میں کافروں کا ٹھکانہ نہیں ،
(33) اور وہ جو یہ سچ لے کر تشریف لائے اور وہ جنہوں نے ان کی تصدیق کی
(34) یہی ڈر والے ہیں ، ان کے لے یے ہے ، جو وہ چاہیں اپنے رب کے پاس، نیکوں کا یہی صلہ ہے ،
(35) تاکہ اللہ ان سے اتار دے برے سے برا کام جو انہوں نے کیا اور انہیں ان کے ثواب کا صلہ دے اچھے سے اچھے کام پر جو وہ کرتے تھے ،
(36) کیا اللہ اپنے بندے کو کافی نہیں اور تمہیں ڈراتے ہیں اس کے سوا اوروں سے اور جسے اللہ گمراہ کرے اس کی کوئی ہدایت کرنے والا نہیں ،
(37) اور جسے اللہ ہدایت دے اسے کوئی بہکانے والا نہیں ، کیا اللہ عزت والا بدلہ لینے والا نہیں
(38) اور اگر تم ان سے پوچھو آسمان اور زمین کس نے بنائے تو ضرور کہیں گے اللہ نے تم فرماؤ بھلا بتاؤ تو وہ جنہیں تم اللہ کے سوا پوجتے ہو اگر اللہ مجھے کوئی تکلیف پہنچانا چاہے تو کیا وہ اس کی بھیجی تکلیف ٹال دیں گے یا وہ مجھ پر مہر (رحم) فرمانا چاہے تو کیا وہ اس کی مہر کو روک رکھیں گے تم فرماؤ اللہ مجھے بس ہے بھروسے والے اس پر بھروسہ کریں ،
(39) تم فرماؤ، اے میری قوم! اپنی جگہ کام کیے جاؤ میں اپنا کام کرتا ہوں تو آگے جان جاؤ گے ، (40) کس پر آتا ہے وہ عذاب کہ اسے رسوا کرے گا اور کس پر اترتا ہے عذاب کہ رہ پڑے گا
(41) بیشک ہم نے تم پر یہ کتاب لوگوں کی ہدایت کو حق کے ساتھ اتاری تو جس نے راہ پائی تو اپنے بھلے کو اور جو بہکا وہ اپنے ہی برے کو بہکا اور تم کچھ ان کے ذمہ دار نہیں
(42) اللہ جانوں کو وفات دیتا ہے ان کی موت کے وقت اور جو نہ مریں انہیں ان کے سوتے میں پھر جس پر موت کا حکم فرما دیا اسے روک رکھتا ہے اور دوسری ایک میعاد مقرر تک چھوڑ دیتا ہے بیشک اس میں ضرور نشانیاں ہیں سوچنے والوں کے لیے
(43) کیا انہوں نے اللہ کے مقابل کچھ سفارشی بنا رکھے ہیں تم فرماؤ کیا اگرچہ وہ کسی چیز کے مالک نہ ہوں اور نہ عقل رکھیں ،
(44) تم فرماؤ شفاعت تو سب اللہ کے ہاتھ میں ہے اسی کے لیے ہے آسمانوں اور زمین کی بادشاہی، پھر تمہیں اسی کی طرف پلٹنا ہے
(45) اور جب ایک اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے دل سمٹ جاتے ہیں ان کے جو آخرت پر ایمان نہیں لاتے اور جب اس کے سوا اوروں کا ذکر ہوتا ہے جبھی وہ خوشیاں مناتے ہیں ،
(46) تم عرض کرو اے اللہ! آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے نہاں اور عیاں کے جاننے والے تو اپنے بندوں میں فیصلہ فرمائے گا جس میں وہ اختلاف رکھتے تھے
(47) اور اگر ظالموں کے لیے ہوتا جو کچھ زمین میں ہے سب اور اس کے ساتھ اس جیسا تو یہ سب چھڑائی (چھڑانے ) میں دیتے روز قیامت کے بڑے عذاب سے اور انہیں اللہ کی طرف سے وہ بات ظاہر ہوئی جو ان کے خیال میں نہ تھی
(48) اور ان پر اپنی کمائی ہوئی برائیاں کھل گئیں اور ان پر آ پڑا وہ جس کی ہنسی بناتے تھے (49) پھر جب آدمی کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو ہمیں بلاتا ہے پھر جب اسے ہم اپنے پاس سے کوئی نعمت عطا فرمائیں کہتا ہے یہ تو مجھے ایک علم کی بدولت ملی ہے بلکہ وہ تو آزمائش ہے مگر ان میں بہتوں کو علم نہیں
(50) ان سے اگلے بھی ایسے ہی کہہ چکے تو ان کا کمایا ان کے کچھ کام نہ آیا،
(51) تو ان پر پڑ گئیں ان کی کمائیوں کی برائیاں اور وہ جو ان میں ظالم عنقریب ان پر پڑیں گی ان کی کمائیوں کی برائیاں اور وہ قابو سے نہیں نکل سکتے
(52) کیا انہیں معلوم نہیں کہ اللہ روزی کشادہ کرتا ہے جس کے لیے چاہے اور تنگ فرماتا ہے ، بیشک اس میں ضرور نشانیاں ہیں ایمان والوں کے لیے ،
(53) تم فرماؤ اے میرے وہ بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو، بیشک اللہ سب گناہ بخش دیتا ہے بیشک وہی بخشنے والا مہربان ہے ،
(54) اور اپنے رب کی طرف رجوع لاؤ اور اس کے حضور گردن رکھو قبل اس کے کہ تم پر عذاب آئے پھر تمہاری مدد نہ ہو،
(55) اور اس کی پیروی کرو جو اچھی سے اچھی تمہارے رب سے تمہاری طرف اتاری گئی قبل اس کے کہ عذاب تم پر اچانک آ جائے اور تمہیں خبر نہ ہو
(56) کہ کہیں کوئی جان یہ نہ کہے کہ ہائے افسوس! ان تقصیروں پر جو میں نے اللہ کے بارے میں کیں اور بیشک میں ہنسی بنایا کرتا تھا
(57) یا کہے اگر اللہ مجھے راہ دکھاتا تو میں ڈر والوں میں ہوتا،
(58) یا کہے جب عذاب دیکھے کسی طرح مجھے واپسی ملے کہ میں نیکیاں کروں
(59) ہاں کیوں نہیں بیشک تیرے پاس میری آیتیں آئیں تو تُو نے انہیں جھٹلایا اور تکبر کیا اور تو کافر تھا
(60) اور قیامت کے دن تم دیکھو گے انہیں جنہوں نے اللہ پر جھوٹ باندھا کہ ان کے منہ کالے ہیں کیا مغرور ٹھکانا جہنم میں نہیں
(61) اور اللہ بچائے گا پرہیزگاروں کو ان کی نجات کی جگہ نہ انہیں عذاب چھوئے اور نہ انہیں غم ہو،
(62) اللہ ہر چیز کا پیدا کرنے والا ہے ، اور وہ ہر چیز کا مختار ہے ،
(63) اسی کے لیے ہیں آسمانوں اور زمین کی کنجیاں اور جنہوں نے اللہ کی آیتوں کا انکار کیا وہی نقصان میں ہیں ،
(64) تم فرماؤ تو کیا اللہ کے سوا دوسرے کے پوجنے کو مجھ سے کہتے ہو، اے جاہلو!
(65) اور بیشک وحی کی گئی تمہاری طرف اور تم سے اگلوں کی طرف کہ اسے سننے والے اگر تو نے اللہ کا شریک کیا تو ضرور تیرا سب کیا دھرا اَکارت جائے گا اور ضرور تو ہار میں رہے گا،
(66) بلکہ اللہ ہی کی بندگی کر اور شکر والوں سے ہو
(67) اور انہوں نے اللہ کی قدر نہ کی جیسا کہ اس کا حق تھا اور وہ قیامت کے دن سب زمینوں کو سمیٹ دے گا اور اس کی قدرت سے سب آسمان لپیٹ دیے جائیں گے اور ان کے شرک سے پاک اور برتر ہے ، (68) اور صُور پھونکا جائے گا تو بے ہوش ہو جائیں گے جتنے آسمانوں میں ہیں اور جتنے زمین میں مگر جسے اللہ چاہے پھر وہ دوبارہ پھونکا جائے گا جبھی وہ دیکھتے ہوئے کھڑے ہو جائیں گے
(69) اور زمین جگمگا اٹھے گی اپنے رب کے نور سے اور رکھی جائے گی کتاب اور لائے جائیں گے انبیاء اور یہ نبی اور اس کی امت کے ان پر گواہ ہونگے اور لوگوں میں سچا فیصلہ فرما دیا جائے گا اور ان پر ظلم نہ ہو گا،
(70) اور ہر جان کو اس کا کیا بھرپور دیا جائے گا اور اسے خوب معلوم جو وہ کرتے تھے
(71) اور کافر جہنم کی طرف ہانکے جائیں گے گروہ گروہ یہاں تک کہ جب وہاں پہنچیں گے اس کے دروازے کھولے جائیں گے اور اس کے داروغہ ان سے کہیں گے کیا تمہارے پاس تمہیں میں سے وہ رسول نہ آئے تھے جو تم پر تمہارے رب کی آیتیں پڑھتے تھے اور تمہیں اس دن سے ملنے سے ڈراتے تھے ، کہیں گے کیوں نہیں مگر عذاب کا قول کافروں پر ٹھیک اترا
(72) فرمایا جائے گا جاؤ جہنم کے دروازوں میں اس میں ہمیشہ رہنے ، تو کیا ہی برا ٹھکانا متکبروں کا،
(73) اور جو اپنے رب سے ڈرتے تھے ان کی سواریاں گروہ گروہ جنت کی طرف چلائی جائیں گی، یہاں تک کہ جب وہاں پہنچیں گے اور اس کے دروازے کھلے ہوئے ہوں گے اور اس کے داروغہ ان سے کہیں گے سلام تم پر تم خوب رہے تو جنت میں جاؤ ہمیشہ رہنے ،
(74) اور وہ کہیں گے سب خوبیاں اللہ کو جس نے اپنا وعدہ ہم سے سچا کیا اور ہمیں اس زمین کا وارث کیا کہ ہم جنت میں رہیں جہاں چاہیں ، تو کیا ہی اچھا ثواب کامیوں (اچھے کام کرنے والوں ) کا
(75) اور تم فرشتوں کو دیکھو گے عرش کے آس پاس حلقہ کیے اپنے رب کی تعریف کے ساتھ اس کی پاکی بولتے اور لوگوں میں سچا فیصلہ فرما دیا جائے گا اور کہا جائے گا کہ سب خوبیاں اللہ کو جو سارے جہاں کا رب
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ مؤمن
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا
(1) حٰمٓ
(2) یہ کتاب اتارنا ہے اللہ کی طرف سے جو عزت والا، علم والا،
(3) گناہ بخشنے والا اور توبہ قبول کرنے والا سخت عذاب کرنے والا بڑے انعام والا اس کے سوا کوئی معبود نہیں ، اسی کی طرف پھرنا ہے
(4) اللہ کی آیتوں میں جھگڑا نہیں کرتے مگر کافر تو اے سننے والے تجھے دھوکا نہ دے ان کا شہروں میں اہلے گہلے (اِتراتے ) پھرنا
(5) ان سے پہلے نوح کی قوم اور ان کے بعد کے گروہوں نے جھٹلایا، اور ہر امت نے یہ قصد کیا کہ اپنے رسول کو پکڑ لیں اور باطل کے ساتھ جھگڑے کہ اس سے حق کو ٹال دیں تو میں نے انہیں پکڑا، پھر کیسا ہوا میرا عذاب
(6) اور یونہی تمہارے رب کی بات کافروں پر ثابت ہو چکی ہے کہ وہ دوزخی ہیں ،
(7) وہ جو عرش اٹھاتے ہیں اور جو اس کے گرد ہیں اپنے کی تعریف کے ساتھ اس کی پاکی بولتے اور اس پر ایمان لاتے اور مسلمانوں کی مغفرت مانگتے ہیں اے رب ہمارے تیرے رحمت و علم میں ہر چیز کی سمائی ہے تو انہیں بخش دے جنہوں نے توبہ کی اور تیری راہ پر چلے اور انہیں دوزخ کے عذاب سے بچا لے ،
(8) اے ہمارے رب! اور انہیں بسنے کے باغوں میں داخل کر جن کا تو نے ان سے وعدہ فرمایا ہے اور ان کو جو نیک ہوں ان کے باپ دادا اور بیبیوں اور اولاد میں بیشک تو ہی عزت و حکمت والا ہے ،
(9) اور انہیں گناہوں کی شامت سے بچا لے ، اور جسے تو اس دن گناہوں کی شامت سے بچائے تو بیشک تو نے اس پر رحم فرمایا، اور یہی بڑی کامیابی ہے ،
(10) بیشک جنہوں نے کفر کیا ان کو ندا کی جائے گی کہ ضرور تم سے اللہ کی بیزاری اس سے بہت زیادہ ہے جیسے تم آج اپنی جان سے بیزار ہو جب کہ تم ایمان کی طرف بلائے جاتے تو تم کفر کرتے ،
(11) کہیں گے اے ہمارے رب تو نے ہمیں دوبارہ مردہ کیا اور دوبارہ زندہ کیا اب ہم اپنے گناہوں پر مُصِر ہوئے تو آگ سے نکلنے کی بھی کوئی راہ ہے
(12) یہ اس پر ہوا کہ جب ایک اللہ پکارا جاتا تو تم کفر کرتے اور ان کا شریک ٹھہرایا جاتا تو تم مان لیتے تو حکم اللہ کے لیے ہے جو سب سے بلند بڑا،
(13) وہی ہے کہ تمہیں اپنی نشانیاں دکھاتا ہے اور تمہارے لیے آسمان سے روزی اتارتا ہے اور نصیحت نہیں مانتا مگر جو رجوع لائے
(14) تو اللہ کی بندگی کرو نرے اس کے بندے ہو کر پڑے برا مانیں کافر،
(15) بلند درجے دینے والا عرش کا مالک ایمان کی جان وحی ڈالتا ہے اپنے حکم سے اپنے بندوں میں جس پر چاہے کہ وہ ملنے کے دن سے ڈرائے
(16) جس دن وہ بالکل ظاہر ہو جائیں گے اللہ پر ان کا کچھ حال چھپا نہ ہو گا آج کسی کی بادشاہی ہے ایک اللہ سب پر غالب کی ،
(17) آج ہر جان اپنے کے ٴ کا بدلہ پاے ٴ گی آج کسی پر زیادتی نہیں ، بیشک اللہ جلد حساب لینے والا ہے ، (18) اور انہیں ڈراؤ اس نزدیک آنے وا لی آفت کے دن سے جب دل گلوں کے پاس آ جائیں گے غم میں بھرے ، اور ظالموں کا نہ کوئی دوست نہ کوئی سفارشی جس کا کہا مانا جائے
(19) اللہ جانتا ہے چوری چھپے کی نگاہ اور جو کچھ سینوں میں چھپا ہے
(20) اور اللہ سچا فیصلہ فرماتا ہے ، اور اس کے سوا جن کو پوجتے ہیں وہ کچھ فیصلہ نہیں کرتے بیشک اللہ ہی سنتا اور دیکھتا ہے
(21) تو کیا انہوں نے زمین میں سفر نہ کیا کہ دیکھتے کیسا انجام ہوا ان سے اگلوں کا ان کی قوت اور زمین میں جو نشانیاں چھوڑ گئے ان سے زائد تو اللہ نے انہیں ان کے گناہوں پر پکڑا، اور اللہ سے ان کا کوئی بچانے والا نہ ہوا
(22) یہ اس لیے کہ ان کے پاس ان کے رسول روشن نشانیاں لے کر آئے پھر وہ کفر کرتے تو اللہ نے انہیں پکڑا، بیشک اللہ زبردست عذاب والا ہے ،
(23) اور بیشک ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیوں اور روشن سند کے ساتھ بھیجا،
(24) فرعون اور ہامان اور قارون کی طرف تو وہ بولے جادوگر ہے بڑا جھوٹا
(25) پھر جب وہ ان پر ہمارے پاس سے حق لایا بولے جو اس پر ایمان لائے ان کے بیٹے قتل کرو اور عورتیں زندہ رکھو اور کافروں کا داؤ نہیں مگر بھٹکتا پھرتا
(26) اور فرعون بولا مجھے چھوڑو میں موسیٰ کو قتل کروں اور وہ اپنے رب کو پکارے میں ڈرتا ہوں کہیں وہ تمہارا دین بدل دے یا زمین میں فساد چمکائے
(27) اور موسیٰ نے کہا میں تمہارے اور اپنے رب کی پناہ لیتا ہوں ہر متکبر سے کہ حساب کے دن پر یقین نہیں لاتا
(28) اور بولا فرعون والوں میں سے ایک مرد مسلمان کہ اپنے ایمان کو چھپاتا تھا کیا ایک مرد کو اس پر مارے ڈالتے ہو کہ وہ کہتا ہے کہ میرا رب اللہ ہے اور بیشک وہ روشن نشانیاں تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے لائے اور اگر بالفرض وہ غلط کہتے ہیں تو ان کی غلط گوئی کا وبال ان پر، اور اگر وہ سچے ہیں تو تمہیں پہنچ جائے گا کچھ وہ جس کا تمہیں وعدہ دیتے ہیں بیشک اللہ راہ نہیں دیتا اسے جو حد سے بڑھنے والا بڑا جھوٹا ہو
(29) اے میری قوم! آج بادشاہی تمہاری ہے اس زمین میں غلبہ رکھتے ہو تو اللہ کے عذاب سے ہمیں کون بچا لے گا اگر ہم پر آئے فرعون بولا میں تو تمہیں وہی سمجھاتا ہوں جو میری سوجھ ہے اور میں تمہیں وہی بتاتا ہوں جو بھلائی کی راہ ہے ،
(30) اور وہ ایمان والا بولا اے میری قوم! مجھے تم پر اگلے گروہوں کے دن کا سا خوف ہے
(31) جیسا دستور گزرا نوح کی قوم اور عاد اور ثمود اور ان کے بعد اوروں کا اور اللہ بندوں پر ظلم نہیں چاہتا
(32) اور اے میری قوم میں تم پر اس دن سے ڈراتا ہوں جس دن پکار مچے گی
(33) جس دن پیٹھ دے کر بھاگو گے اللہ سے تمہیں کوئی بچانے والا نہیں ، اور جسے اللہ گمراہ کرے اس کا کوئی راہ دکھانے والا نہیں ،
(34) اور بیشک اس سے پہلے تمہارے پاس یوسف روشن نشانیاں لے کر آئے تو تم ان کے لائے ہوئے سے شک ہی میں رہے ، یہاں تک کہ جب انہوں نے انتقال فرمایا تم بولے ہرگز اب اللہ کوئی رسول نہ بھیجے گا اللہ یونہی گمراہ کرتا ہے اسے جو حد سے بڑھنے والا شک لانے والا ہے
(35) وہ جو اللہ کی آیتوں میں جھگڑا کرتے ہیں بغیر کسی سند کے ، کہ انہیں ملی ہو، کس قدر سخت بیزاری کی بات ہے اللہ کے نزدیک اور ایمان لانے والوں کے نزدیک، اللہ یوں ہی مہر کر دیتا ہے متکبر سرکش کے سارے دل پر
(36) اور فرعون بولا اے ہامان! میرے لیے اونچا محل بنا شاید میں پہنچ جاؤں راستوں تک،
(37) کا ہے کے راستے آسمان کے تو موسیٰ کے خدا کو جھانک کر دیکھوں اور بیشک میرے گمان میں تو وہ جھوٹا ہے اور یونہی فرعون کی نگاہ میں اس کا برا کام بھلا کر دکھا گیا اور وہ راستے میں روکا گیا، اور فرعون کا داؤ ہلاک ہونے ہی کو تھا،
(38) اور وہ ایمان والا بولا، اے میری قوم! میرے پیچھے چلو میں تمہیں بھلائی کی راہ بتاؤں ،
(39) اے میری قوم! یہ دنیا کا جینا تو کچھ برتنا ہی ہے اور بیشک وہ پچھلا ہمیشہ رہنے کا گھر ہے ،
(40) جو بُرا کام کرے تو اسے بدلہ نہ ملے گا مگر اتنا ہی اور جو اچھا کام کرے مرد خواہ عورت اور جو مسلمان
تو وہ جنت میں داخل کیے جائیں گے وہاں بے گنتی رزق پائیں گے
(41) اور اے میری قوم مجھے کیا ہوا میں تمہیں بلاتا ہوں نجات کی طرف اور تم مجھے بلاتے ہو دوزخ کی طرف
(42) مجھے اس طرف بلاتے ہو کہ اللہ کا انکا کروں اور ایسے کو اس کا شریک کروں جو میرے علم میں نہیں ، اور میں تمہیں اس عزت والے بہت بخشنے والے کی طرف بلاتا ہوں ،
(43) آپ ہی ثابت ہوا کہ جس کی طرف مجھے بلاتے ہو اسے بلانا کہیں کام کا نہیں دنیا میں نہ آخرت میں اور یہ ہمارا پھرنا اللہ کی طرف ہے اور یہ کہ حد سے گزرنے والے ہی دوزخی ہیں ،
(44) تو جلد وہ وقت آتا ہے کہ جو میں تم سے کہہ رہا ہوں ، اسے یاد کرو گے اور میں اپنے کام اللہ کو سونپتا ہوں ، بیشک اللہ بندوں کو دیکھتا ہے
(45) تو اللہ نے اسے بچا لیا ان کے مکر کی برائیوں سے اور فرعون والوں کو برے عذاب نے آ گھیرا،
(46) آ گ جس پر صبح و شام پیش کیے جاتے ہیں اور جس دن قیامت قائم ہو گی، حکم ہو گا فرعون والوں کو سخت تر عذاب میں داخل کرو،
(47) اور جب وہ آگ میں باہم جھگڑیں گے تو کمزور ان سے کہیں گے جو بڑے بنتے تھے ہم تمہارے تابع تھے تو کیا تم ہم سے آگ کا کوئی حصہ گھٹا لو گے ،
(48) وہ تکبر والے بولے ہم سب آگ میں ہیں بیشک اللہ بندوں میں فیصلہ فرما چکا
(49) اور جو آگ میں ہیں اس کے داروغوں سے بولے اپنے رب سے دعا کرو ہم پر عذاب کا ایک دن ہلکا کر دے ،
(50) انہوں نے کہا کیا تمہارے پاس تمہارے رسول نشانیاں نہ لاتے تھے بولے کیوں نہیں بولے تو تمہیں دعا کرو اور کافروں کی دعا نہیں ، مگر بھٹکتے پھرنے کو،
(51) بیشک ضرور ہم اپنے رسولوں کی مدد کریں گے اور ایمان والوں کی دنیا کی زندگی میں اور جس دن گواہ کھڑے ہوں گے
(52) جس دن ظالموں کو ان کے بہانے کچھ کام نہ دیں گے اور ان کے لیے لعنت ہے اور ان کے لیے بُرا گھر
(53) اور بیشک ہم نے موسیٰ کو رہنمائی عطا فرمائی اور بنی اسرائیل کو کتاب کا وارث کیا (54) عقلمندوں کی ہدایت اور نصیحت کو تو اے محبوب،
(55) تم صبر کرو بیشک اللہ کا وعدہ سچا ہے اور اپنوں کے گناہوں کی معافی چاہو اور اپنے رب کی تعریف کرتے ہوئے صبح اور شام اس کی پاکی بولو
(56) وہ جو اللہ کی آیتوں میں جھگڑا کرتے ہیں بغیر کسی سند کے جو انہیں ملی ہو ان کے دلوں میں نہیں مگر ایک بڑائی کی ہوس جسے نہ پہنچیں گے تو تم اللہ کی پناہ مانگو بیشک وہی سنتا دیکھتا ہے ،
(57) بیشک آسمانوں اور زمین کی پیدائش آدمیوں کی پیدائش سے بہت بڑی لیکن بہت لوگ نہیں جانتے
(58) اور اندھا اور انکھیارا برابر نہیں اور نہ وہ جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے اور بدکار کتنا کم دھیان کرتے ہو،
(59) بیشک قیامت ضرور آنے وا لی ہے اس میں کچھ شک نہیں لیکن بہت لوگ ایمان نہیں لاتے
(60) اور تمہارے رب نے فرمایا مجھ سے دعا کرو میں قبول کروں گا بیشک وہ جو میری عبادت سے اونچے کھینچتے (تکبر کرتے ) ہیں عنقریب جہنم میں جائیں گے ذلیل ہو کر،
(61) اللہ ہے جس نے تمہارے لیے رات بنائی کہ اس میں آرام پاؤ اور دن بنایا آنکھیں کھولتا بیشک اللہ لوگوں پر فضل والا ہے لیکن بہت آدمی شکر نہیں کرتے ،
(62) وہ ہے اللہ تمہارا رب ہر چیز کا بنانے والا اس کے سوا کسی کی بندگی نہیں تو کہاں اوندھے جاتے ہو (63) یونہی اوندھے ہوتے ہیں وہ جو اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے ہیں
(64) اللہ ہے جس نے تمہارے لیے زمین ٹھہراؤ بنائی اور آسمان چھت اور تمہاری تصویر کی تو تمہاری صورتیں اچھی بنائیں اور تمہیں ستھری چیزیں روزی دیں یہ ہے اللہ تمہارا رب، تو بڑی برکت والا ہے اللہ رب سارے جہان کا،
(65) وہی زندہ ہے اس کے سوا کسی کی بندگی نہیں تو اسے پوجو نرے اسی کے بندے ہو کر، سب خوبیاں اللہ کو جو سارے جہاں کا رب،
(66) تم فرماؤ میں منع کیا گیا ہوں کہ انہیں پوجوں جنہیں تم اللہ کے سوا پوجتے ہو جبکہ میرے پاس روشن دلیلیں میرے رب کی طرف سے آئیں اور مجھے حکم ہوا ہے کہ رب العالمین کے حضور گردن رکھوں ، (67) وہی ہے جس نے تمہیں مٹی سے بنایا پھر پانی کی بوند سے پھر خون کی پھٹک سے پھر تمہیں نکالتا ہے بچہ پھر تمہیں باقی رکھتا ہے کہ اپنی جوانی کو پہنچو پھر اس لیے کہ بوڑھے ہو اور تم میں کوئی پہلے ہی اٹھا لیا جاتا ہے اور اس لیے کہ تم ایک مقرر وعدہ تک پہنچو اور اس لیے کہ سمجھو
(68) وہی ہے کہ جِلاتا ہے اور مارتا ہے پھر جب کوئی حکم فرماتا ہے تو اس سے یہی کہتا ہے کہ ہو جا جبھی وہ ہو جاتا ہے
(69) کیا تم نے انہیں نہ دیکھا جو اللہ کی آیتوں میں جھگڑے ہیں کہاں پھیرے جاتے ہیں
(70) وہ جنہوں نے جھٹلائی کتاب اور جو ہم نے اپنے رسولوں کے ساتھ بھیجا ، وہ عنقریب جان جائیں گے
(71) جب ان کی گردنوں میں طوق ہوں گے اور زنجیریں گھسیٹے جائیں گے ،
(72) کھولتے پانی میں ، پھر آگ میں دہکائے جائیں گے
(73) پھر ان سے فرمایا جائے گا کہاں گئے وہ جو تم شریک بناتے تھے
(74) اللہ کے مقابل، کہیں گے وہ تو ہم سے گم گئے بلکہ ہم پہلے کچھ پوجتے ہی نہ تھے اللہ یونہی گمراہ کرتا ہے کافروں کو،
(75) یہ اس کا بدلہ ہے جو تم زمین میں باطل پر خوش ہوتے تھے اور اس کا بدلہ ہے جو تم اتراتے تھے ،
(76) جاؤ جہنم کے دروازوں میں اس میں ہمیشہ رہنے ، تو کیا ہی برا ٹھکانا مغروروں کا
(77) تو تم صبر کرو بیشک اللہ کا وعدہ سچا ہے ، تو اگر ہم تمہیں دکھا دیں کچھ وہ چیز جس کا انہیں وعدہ دیا جاتا ہے یا تمہیں پہلے ہی وفات دیں بہرحال انہیں ہماری ہی طرف پھرنا
(78) اور بیشک ہم نے تم سے پہلے کتنے رسول بھیجے کہ جن میں کسی کا احوال تم سے بیان فرمایا اور کسی کا احوال نہ بیان فرمایا اور کسی رسول کو نہیں پہنچتا کہ کوئی نشانی لے آئے بے حکم خدا کے ، پھر جب اللہ کا حکم آئے گا سچا فیصلہ فرما دیا جائے گا اور باطل والوں کا وہاں خسارہ،
(79) اللہ ہے جس نے تمہارے لیے چوپائے بنائے کہ کسی پر سوار ہو اور کسی کا گوشت کھاؤ،
(80) اور تمہارے لیے ان میں کتنے ہی فائدے ہیں اور اس لیے کہ تم ان کی پیٹھ پر اپنے دل کی مرادوں کو پہنچو اور ان پر اور کشتیوں پر سوار ہوتے ہو،
(81) اور وہ تمہیں اپنی نشانیاں دکھاتا ہے تو اللہ کی کونسی نشانی کا انکار کرو گے
(82) کیا انہوں نے زمین میں سفر نہ کیا کہ دیکھتے ان سے اگلوں کا کیسا انجام ہوا، وہ ان سے بہت تھے اور ان کی قوت اور زمین میں نشانیاں ان سے زیادہ تو ان کے کیا کام آیا جو انہوں نے کمایا،
(83) تو جب ان کے پاس ان کے رسول روشن دلیلیں لائے ، تو وہ اسی پر خوش رہے جو ان کے پاس دنیا کا علم تھا اور انہیں پر الٹ پڑا جس کی ہنسی بناتے تھے
(84) پھر جب انہوں نے ہمارا عذاب دیکھا بولے ہم ایک اللہ پر ایمان لائے اور جو اس کے شریک کرتے تھے ان کے منکر ہوئے
(85) تو ان کے ایمان نے انہیں کام نہ دیا جب انہوں نے ہمارا عذاب دیکھ لیا، اللہ کا دستور جو اس کے بندوں میں گزر چکا اور وہاں کافر گھاٹے میں رہے
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ حٰمٓ السجدۃ
اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان رحم والا
(1) حٰمٓ
(2) یہ اتارا ہے بڑے رحم والے مہربان کا،
(3) ایک کتاب ہے جس کی آیتیں مفصل فرمائی گئیں عربی قرآن عقل والوں کے لیے ،
(4) خوشخبری دیتا اور ڈر سناتا تو ان میں اکثر نے منہ پھیرا تو وہ سنتے ہی نہیں
(5) اور بولے ہمارے دل غلاف میں ہیں اس بات سے جس کی طرف تم ہمیں بلاتے ہو اور ہمارے کانوں میں ٹینٹ (روئی) ہے اور ہمارے اور تمہارے درمیان روک ہے تو تم اپنا کام کرو ہم اپنا کام کرتے ہیں
(6) تم فرماؤ آدمی ہونے میں تو میں تمہیں جیسا ہوں مجھے وحی ہوتی ہے کہ تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے ، تو اس کے حضور سیدھے رہو اور اس سے معافی مانگو اور خرابی ہے شرک والوں کو،
(7) وہ جو زکوٰۃ نہیں دیتے اور وہ آخرت کے منکر ہیں
(8) بیشک جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے ان کے لیے بے انتہا ثواب ہے
(9) تم فرماؤ کیا تم لوگ اس کا انکار رکھتے ہو جس نے دو دن میں زمین بنائی اور اس کے ہمسر ٹھہراتے رہو وہ ہے سارے جہان کا رب
(10) اور اس میں اس کے اوپر سے لنگر ڈالے (بھاری بوجھ رکھے ) اور اس میں برکت رکھی اور اس میں اس کے بسنے والوں کی روزیاں مقرر کیں یہ سب ملا کر چار دن میں ٹھیک جواب پوچھنے والوں کو،
(11) پھر آسمان کی طرف قصد فرمایا اور وہ دھواں تھا تو اس سے اور زمین سے فرمایا کہ دونوں حاضر ہو خوشی سے چاہے نا خوشی سے ، دونوں نے عرض کی کہ ہم رغبت کے ساتھ حاضر ہوئے ،
(12) تو انہیں پورے سات آسمان کر دیا دو دن میں اور ہر آسمان میں اسی کے کام کے احکام بھیجے اور ہم نے نیچے کے آسمان کو چراغوں سے آراستہ کیا اور نگہبانی کے لیے یہ اس عزت والے علم والے کا ٹھہرایا ہوا ہے ،
(13) پھر اگر وہ منہ پھیریں تو تم فرماؤ کہ میں تمہیں ڈراتا ہوں ایک کڑک سے جیسی کڑک عاد اور ثمود پر آئی تھی
(14) جب رسول ان کے آگے پیچھے پھرتے تھے کہ اللہ کے سوا کسی کو نہ پوجو ، بولے ہمارا رب چاہتا تو فرشتے اتارتا تو جو کچھ تم لے کر بھیجے گئے ہم اسے نہیں مانتے
(15) تو وہ جو عاد تھے انہیں نے زمین میں ناحق تکبر کیا اور بولے ہم سے زیادہ کس کا زور، اور کیا انہوں نے نہ جانا کہ اللہ جس نے انہیں بنایا ان سے زیادہ قوی ہے ، اور ہماری آیتوں کا انکار کرتے تھے ،
(16) تو ہم نے ان پر ایک آندھی بھیجی سخت گرج کی ان کی شامت کے دنوں میں کہ ہم انہیں رسوائی کا عذاب چکھائیں دنیا کی زندگی میں اور بیشک آخرت کے عذاب میں سب سے بڑی رسوائی ہے اور ان کی مدد نہ ہو گی،
(17) اور رہے ثمود انہیں ہم نے راہ دکھائی تو انہوں نے سوجھنے پر اندھے ہونے کو پسند کیا تو انہیں ذلت کے عذاب کی کڑک نے آ لیا سزا ان کے کیے کی
(18) اور ہم نے انہیں بچا لیا جو ایمان لائے اور ڈرتے تھے
(19) اور جس دن اللہ کے دشمن آگ کی طرف ہانکے جائیں گے تو ان کے اگلوں کو روکیں گے ،
(20) یہاں تک کہ پچھلے آ ملیں یہاں تک کہ جب وہاں پہنچیں گے ان کے کان اور ان کی آنکھیں اور ان کے چمڑے سب ان پر ان کے کیے کی گواہی دیں گے
(21) اور وہ اپنی کھالوں سے کہیں گے تم نے ہم پر کیوں گواہی دی، وہ کہیں گی ہمیں اللہ نے بلوایا جس نے ہر چیز کو گویائی بخشی اور اس نے تمہیں پہلی بار بنایا اور اسی کی طرف تمہیں پھرنا ہے ،
(22) اور تم اس سے کہاں چھپ کر جاتے کہ تم پر گواہی دیں تمہارے کان اور تمہاری آنکھیں اور تمہاری کھا لیں لیکن تم تو یہ سمجھے بیٹھے تھے کہ اللہ تمہارے بہت سے کام نہیں جانتا
(23) اور یہ ہے تمہارا وہ گمان جو تم نے اپنے رب کے ساتھ کیا اور اس نے تمہیں ہلاک کر دیا تو اب رہ گئے ہارے ہوؤں میں ،
(24) پھر اگر وہ صبر کریں تو آگ ان کا ٹھکانا ہے اور اگر وہ منانا چاہیں تو کوئی ان کا منانا نہ مانے ،
(25) اور ہم نے ان پر کچھ ساتھی تعینات کیے انہوں نے انہیں بھلا کر دیا جو ان کے آگے ہے اور جو ان کے پیچھے اور ان پر بات پوری ہوئی ان گروہوں کے ساتھ جو ان سے پہلے گزر چکے جن اور آدمیوں کے ، بیشک وہ زیاں کار تھے ،
(26) اور کافر بولے یہ قرآن نہ سنو اور اس میں بیہودہ غل کرو شاید یونہی تم غالب آؤ (27) تو بیشک ضرور ہم کافروں کو سخت عذاب چکھائیں گے اور بیشک ہم ان کے بُرے سے بُرے کام کا انہیں بدلہ دیں گے
(28) یہ ہے اللہ کے دشمنوں کا بدلہ آ گ، اس میں انہیں ہمیشہ رہنا ہے ، سزا اس کی کہ ہماری آیتوں کا انکار کرتے تھے ،
(29) اور کافر بولے اے ہمارے رب ہمیں دکھا وہ دونوں جن اور آدمی جنہوں نے ہمیں گمراہ کیا کہ ہم انہیں اپنے پاؤں تلے ڈالیں کہ وہ ہر نیچے سے نیچے رہیں
(30) بیشک وہ جنہوں نے کہا ہمارا رب اللہ ہے پھر اس پر قائم رہے ان پر فرشتے اترتے ہیں کہ نہ ڈرو اور نہ غم کرو اور خوش ہو اس جنت پر جس کا تمہیں وعدہ دیا جاتا تھا
(31) ہم تمہارے دوست ہیں دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں اور تمہارے لیے ہے اس میں جو تمہارا جی چاہے اور تمہارے لیے اس میں جو مانگو،
(32) مہمانی بخشنے والے مہربان کی طرف سے ،
(33) اور اس سے زیادہ کس کی بات اچھی جو اللہ کی طرف بلائے اور نیکی کرے اور کہے میں مسلمان ہوں
(34) اور نیکی اور بدی برابر نہ ہو جائیں گی، اے سننے والے برائی کو بھلائی سے ٹال جبھی وہ کہ تجھ میں اور اس میں دشمنی تھی ایسا ہو جائے گا جیسا کہ گہرا دوست
(35) اور یہ دولت نہیں ملتی مگر صابروں کو، اور اسے نہیں پاتا مگر بڑے نصیب والا،
(36) اور اگر تجھے شیطان کا کوئی کونچا (تکلیف) پہنچے تو اللہ کی پناہ مانگ بیشک وہی سنتا جانتا ہے ،
(37) اور اس کی نشانیوں میں سے ہیں رات اور دن اور سورج اور چاند سجدہ نہ کرو سورج کو اور نہ چاند کو اور اللہ کو سجدہ کرو جس نے انہیں پیدا کیا اگر تم اس کے بندے ہو،
(38) تو اگر یہ تکبر کریں تو وہ جو تمہارے رب کے پاس ہیں رات دن اس کی پاکی بولتے ہیں اور اکتاتے نہیں ،( السجدۃ ۔11)
(39) اور اس کی نشانیوں سے ہے کہ تو زمین کو دیکھے بے قدر پڑی پھر جب ہم نے اس پر پانی اتارا تر و تازہ ہوئی اور بڑھ چلی، بیشک جس نے اسے جِلایا ضرور مردے جِلائے گا، بیشک وہ سب کچھ کر سکتا ہے ، (40) بیشک وہ جو ہماری آیتوں میں ٹیڑھے چلتے ہیں ہم سے چھپے نہیں تو کیا جو آ گ میں ڈالا جائے گا وہ بھلا، یا جو قیامت میں امان سے آئے گا جو جی میں آئے کرو بیشک وہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے ،
(41) بیشک جو ذکر سے منکر ہوئے جب وہ ان کے پاس آیا ان کی خرابی کا کچھ حال نہ پوچھ، اور بیشک وہ عزت وا لی کتاب ہے
(42) باطل کو اس کی طرف راہ نہیں نہ اس کے آگے سے نہ اس کے پیچھے سے اتارا ہوا ہے حکمت والے سب خوبیوں سراہے کا،
(43) تم سے نہ فرمایا جائے مگر وہی جو تم سے اگلے رسولوں کو فرمایا، کہ بیشک تمہارا رب بخشش والا اور دردناک عذاب والا ہے
(44) اور اگر ہم اسے عجمی زبان کا قرآن کرتے تو ضرور کہتے کہ اس کی آیتیں کیوں نہ کھولی گئیں کیا کتاب عجمی اور نبی عربی تم فرماؤ وہ ایمان والوں کے لیے ہدایت اور شفا ہے اور وہ جو ایمان نہیں لاتے ان کے کانوں میں ٹینٹ (روئی) ہے اور وہ ان پر اندھا پن ہے گویا وہ دور جگہ سے پکارے جاتے ہیں
(45) اور بیشک ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا فرمائی تو اس میں اختلاف کیا گیا اور اگر ایک بات تمہارے رب کی طرف سے گزر نہ چکی ہوتی تو جبھی ان کا فیصلہ ہو جاتا اور بیشک وہ ضرور اس کی طرف سے ایک دھوکا ڈالنے والے شک میں ہیں ،
(46) جو نیکی کرے وہ اپنے بھلے کو اور جو برائی کرے اپنے بُرے کو، اور تمہارا رب بندوں پر ظلم نہیں کرتا،
(47) قیامت کے علم کا اسی پر حوالہ ہے اور کوئی پھل اپنے غلاف سے نہیں نکلتا اور نہ کسی مادہ کو پیٹ رہے اور نہ جنے مگر اس کے علم سے اور جس دن انہیں ندا فرمائے گا کہاں ہیں میرے شریک کہیں گے ہم تجھ سے کہہ چکے ہیں کہ ہم میں کوئی گواہ نہیں
(48) اور گم گیا ان سے جسے پہلے پوجتے تھے اور سمجھ لیے کہ انہیں کہیں بھاگنے کی جگہ نہیں ، (49) آدمی بھلائی مانگنے سے نہیں اُکتاتا اور کوئی برائی پہنچے تو ناامید آس ٹوٹا
(50) اور اگر ہم اسے کچھ اپنی رحمت کا مزہ دیں اس تکلیف کے بعد جو اسے پہنچی تھی تو کہے گا یہ تو میری ہے اور میرے گمان میں قیامت قائم نہ ہو گی اور اگر میں رب کی طرف لوٹایا بھی گیا تو ضرور میرے لیے اس کے پاس بھی خوبی ہی ہے تو ضرور ہم بتا دیں گے کافروں کو جو انہوں نے کیا اور ضرور انہیں گاڑھا عذاب چکھائیں گے
(51) اور جب ہم آدمی پر احسان کرتے ہیں تو منہ پھیر لیتا ہے اور اپنی طرف دور ہٹ جاتا ہے اور جب اسے تکلیف پہنچتی ہے تو چوڑی دعا والا ہے
(52) تم فرماؤ بھلا بتاؤ اگر یہ قرآن اللہ کے پاس سے ہے پھر تم اس کے منکر ہوئے تو اس سے بڑھ کر گمراہ کون جو دور کی ضد میں ہے
(53) ابھی ہم انہیں دکھائیں گے اپنی آیتیں دنیا بھر میں اور خود ان کے آپے میں یہاں تک کہ ان پر کھل جائے کہ بیشک وہ حق ہے کیا تمہارے رب کا ہر چیز پر گواہ ہونا کافی نہیں ،
(54) سنو انہیں ضرور اپنے رب سے ملنے میں شک ہے سنو ! وہ ہر چیز کو محیط ہے
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ شوریٰ
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا
(1) حٰم
(2) عٓسٓقٓ
(3) یونہی وحی فرماتا ہے تمہاری طرف (2) اور تم سے اگلوں کی طرف اللہ عزت و حکمت والا،
(4) اسی کا ہے جو کچھ آسمان میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے ، اور وہی بلندی و عظمت والا ہے ،
(5) قریب ہوتا ہے کہ آسمان اپنے اوپر سے شق ہو جائیں اور فرشتے اپنے رب کی تعریف کے ساتھ اس کی پاکی بولتے اور زمین والوں کے لیے معافی مانگتے ہیں سن لو بیشک اللہ ہی بخشنے والا مہربان ہے ،
(6) اور جنہوں نے اللہ کے سوا اور وا لی بنا رکھے ہیں وہ اللہ کی نگاہ میں ہیں اور تم ان کے ذمہ دار نہیں ،
(7) اور یونہی ہم نے تمہاری طرف عربی قرآن وحی بھیجا کہ تم ڈراؤ سب شہروں کی اصل مکہ والوں کو اور جتنے اس کے گرد ہیں اور تم ڈراؤ اکٹھے ہونے کے دن سے جس میں کچھ شک نہیں ایک گروہ جنت میں ہے اور ایک گروہ دوزخ میں ،
(8) اور اللہ چاہتا تو ان سب کو ایک دین پر کر دیتا لیکن اللہ اپنی رحمت میں لیتا ہے جسے چاہے اور ظالموں کا نہ کوئی دوست نہ مددگار
(9) کیا اللہ کے سوا اور وا لی ٹھہرا لیے ہیں تو اللہ ہی وا لی ہے اور وہ مُردے جِلائے گا، اور وہ سب کچھ کر سکتا ہے
(10) تم جس بات میں اختلاف کرو تو اس کا فیصلہ اللہ کے سپرد ہے یہ ہے اللہ میرا رب میں نے اس پر بھروسہ کیا، اور میں اس کی طرف رجوع لاتا ہوں
(11) آسمانوں اور زمین کا بنانے والا، تمہارے لیے تمہیں میں سے جوڑے بنائے اور نر و مادہ چوپائے ، اس سے تمہاری نسل پھیلاتا ہے ، اس جیسا کوئی نہیں ، اور وہی سنتا دیکھتا ہے ،
(12) اسی کے لیے ہیں آسمانوں اور زمین کی کنجیاں روزی وسیع کرتا ہے جس کے لیے چاہے اور تنگ فرماتا ہے بیشک وہ سب کچھ جانتا ہے ،
(13) تمہارے لیے دین کی وہ راہ ڈالی جس کا حکم اس نے نوح کو دیا اور جو ہم نے تمہاری طرف وحی کی اور جس کا حکم ہم نے ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ کو دیا کہ دین ٹھیک رکھو اور اس میں پھوٹ نہ ڈالو مشرکوں پر بہت ہی گراں ہے وہ جس کی طرف تم انہیں بلاتے ہو، اور اللہ اپنے قریب کے لیے چن لیتا ہے جسے چاہے اور اپنی طرف راہ دیتا ہے اسے جو رجوع لائے
(14) اور انہوں نے پھوٹ نہ ڈالی مگر بعد اس کے کہ انہیں علم آ چکا تھا آپس کے حسد سے اور اگر تمہارے رب کی ایک بات گزر نہ چکی ہوتی ایک مقرر میعاد تک تو کب کا ان میں فیصلہ کر دیا ہوتا اور بیشک وہ جو ان کے بعد کتاب کے وارث ہوئے وہ اس سے ایک دھوکا ڈالنے والے شک میں ہیں
(15) تو اسی لیے بلاؤ اور ثابت قدم رہو جیسا تمہیں حکم ہوا ہے اور ان کی خواہشوں پر نہ چلو اور کہو کہ میں ایمان لایا اس پر جو کوئی کتاب اللہ نے اتاری اور مجھے حکم ہے کہ میں تم میں انصاف کروں اللہ ہمارا اور تمہارا سب کا رب ہے ہمارے لیے ہمارا عمل اور تمہارے لیے تمہارا کیا کوئی حجت نہیں ہم میں اور تم میں اللہ ہم سب کو جمع کرے گا اور اسی کی طرف پھرنا ہے ،
(16) اور وہ جو اللہ کے بارے میں جھگڑتے ہیں بعد اس کے کہ مسلمان اس کی دعوت قبول کر چکے ہیں ان کی دلیل محض بے ثبات ہے ان کے رب کے پاس اور ان پر غضب ہے اور ان کے لیے سخت عذاب ہے
(17) اللہ ہے جس نے حق کے ساتھ کتاب اتاری اور انصاف کی ترازو اور تم کیا جانو شاید قیامت قریب ہی ہو
(18) اس کی جلدی مچا رہے ہیں وہ جو اس پر ایمان نہیں رکھتے اور جنہیں اس پر ایمان ہے وہ اس سے ڈر رہے ہیں اور جانتے ہیں کہ بیشک وہ حق ہے ، سنتے ہو بیشک جو قیامت میں شک کرتے ہیں ضرور دُور کی گمراہی میں ہیں ،
(19) اللہ اپنے بندوں پر لطف فرماتا ہے جسے چاہے روزی دیتا ہے اور وہی قوت و عزت والا ہے ، (20) جو آخرت کی کھیتی چاہے ہم اس کے لیے اس کی کھیتی بڑھائیں اور جو دنیا کی کھیتی چاہے ہم اسے اس میں سے کچھ دیں گے اور آخرت میں اس کا کچھ حصہ نہیں
(21) یا ان کے لیے کچھ شریک ہیں جنہوں نے ان کے لیے وہ دین نکال دیا ہے کہ اللہ نے اس کی اجازت نہ دی اور اگر ایک فیصلہ کا وعدہ نہ ہوتا تو یہیں ان میں فیصلہ کر دیا جاتا اور بیشک ظالموں کے لیے دردناک عذاب ہے
(22) تم ظالموں کو دیکھو گے کہ اپنی کمائیوں سے سہمے ہوئے ہوں گے اور وہ ان پر پڑ کر رہیں گی اور جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے وہ جنت کی پھلواریوں میں ہیں ، ان کے لیے ان کے رب کے پاس ہے جو چاہیں ، یہی بڑا فضل ہے ،
(23) یہ ہے وہ جس کی خوشخبری دیتا ہے اللہ اپنے بندوں کو جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے ، تم فرماؤ میں اس پر تم سے کچھ اجرت نہیں مانگتا مگر قرابت کی محبت اور جو نیک کام کرے ہم اس کے لیے اس میں اور خوبی بڑھائیں ، بیشک اللہ بخشنے والا قدر فرمانے والا ہے ،
(24) یا یہ کہتے ہیں کہ انہوں نے اللہ پر جھوٹ باندھ لیا اور اللہ چاہے تو تمہارے اوپر اپنی رحمت و حفاظت کی مہر فرما دے اور مٹا تا ہے باطل کو اور حق کو ثابت فرماتا ہے اپنی باتوں سے بیشک وہ دلوں کی باتیں جانتا ہے ،
(25) اور وہی ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول فرماتا اور گناہوں سے درگزر فرماتا ہے اور جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو،
(26) اور دعا قبول فرماتا ہے ان کی جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے اور انہیں اپنے فضل سے اور انعام دیتا ہے ، اور کافروں کے لیے سخت عذاب ہے ،
(27) اور اگر اللہ اپنے سب بندوں کا رزق وسیع کر دیتا تو ضرور زمین میں فساد پھیلاتے لیکن وہ اندازہ سے اتارتا ہے جتنا چاہے ، بیشک وہ بندوں سے خبردار ہے انہیں دیکھتا ہے ،
(28) اور وہی ہے کہ مینہ اتارتا ہے ان کے نا امید ہونے پر اور اپنی رحمت پھیلاتا ہے اور وہی کام بنانے والا ہے سب خوبیوں سراہا،
(29) اور اس کی نشانیوں سے ہے آسمانوں اور زمین کی پیدائش اور جو چلنے والے ان میں پھیلائے ، اور وہ ان کے اکٹھا کرنے پر جب چاہے قادر ہے ،
(30) اور تمہیں جو مصیبت پہنچی وہ اس کے سبب سے ہے جو تمہارے ہاتھوں نے کمایا اور بہت کچھ تو معاف فرما دیتا ہے ،
(31) اور تم زمین میں قابو سے نہیں نکل سکتے اور نہ اللہ کے مقابل تمہارا کوئی دوست نہ مددگار
(32) اور اس کی نشانیوں سے ہیں دریا میں چلنے والیاں ف جیسے پہاڑیاں ،
(33) وہ چاہے تو ہوا تھما دے اس کی پیٹھ پر ٹھہری رہ جائیں بیشک اس میں ضرور نشانیاں ہیں ہر بڑے صابر شا کر کو
(34) یا انہیں تباہ کر دے لوگوں کے گناہوں کے سبب اور بہت معاف فرما دے (35) اور جان جائیں وہ جو ہماری آیتوں میں جھگڑتے ہیں ، کہ انہیں کہیں بھا گنے کی جگہ نہیں ،
(36) تمہیں جو کچھ ملا ہے وہ جیتی دنیا میں برتنے کا ہے اور وہ جو اللہ کے پاس ہے بہتر ہے اور زیادہ باقی رہنے والا ان کے لیے جو ایمان لائے اور اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں
(37) اور وہ جو بڑے بڑے گناہوں اور بے حیائیوں سے بچتے ہیں اور جب غصہ آئے معاف کر دیتے ہیں ،
(38) اور وہ جنہوں نے اپنے رب کا حکم مانا اور نماز قائم رکھی اور ان کا کام ان کے آپس کے مشورے سے ہے اور ہمارے دیے سے کچھ ہماری راہ میں خرچ کرتے ہیں ،
(39) اور وہ کہ جب انہیں بغاوت پہنچے بدلہ لیتے ہیں
(40) اور برائی کا بدلہ اسی کی برابر برائی ہے تو جس نے معاف کیا اور کام سنوارا تو اس کا اجر اللہ پر ہے ، بیشک وہ دوست نہیں رکھتا ظالموں کو
(41) اور بے شک جس نے اپنی مظلومی پر بدلہ لیا ان پر کچھ مواخذہ کی راہ نہیں ،
(42) مواخذہ تو انہیں پر ہے جو لوگوں پر ظلم کرتے ہیں اور زمین میں ناحق سرکشی پھیلاتے ہیں ان کے لیے دردناک عذاب ہے ،
(43) اور بیشک جس نے صبر کیا اور بخش دیا تو یہ ضرور ہمت کے کام ہیں ،
(44) اور جسے اللہ گمراہ کرے اس کا کوئی رفیق نہیں اللہ کے مقابل اور تم ظالموں کو دیکھو گے کہ جب عذاب دیکھیں گے کہیں گے کیا واپس جانے کا کوئی راستہ ہے
(45) اور تم انہیں دیکھو گے کہ آگ پر پیش کیے جاتے ہیں ذلت سے دبے لچے چھپی نگاہوں دیکھتے ہیں اور ایمان والے کہیں گے بیشک ہار (نقصان) میں وہ ہیں جو اپنی جانیں اور اپنے گھر والے ہار بیٹھے قیامت کے دن سنتے ہو بیشک ظالم ہمیشہ کے عذاب میں ہیں ،
(46) اور ان کے کوئی دوست نہ ہوئے کہ اللہ کے مقابل ان کی مدد کرتے اور جسے اللہ گمراہ کرے اس کے لیے کہیں راستہ نہیں
(47) اپنے رب کا حکم مانو اس دن کے آنے سے پہلے جو اللہ کی طرف سے ٹلنے والا نہیں اس دن تمہیں کوئی پناہ نہ ہو گی اور نہ تمہیں انکار کرتے بنے
(48) تو اگر وہ منہ پھیریں تو ہم نے تمہیں ان پر نگہبان بنا کر نہیں بھیجا تم پر تو نہیں مگر پہنچا دینا اور جب ہم آدمی کو اپنی طرف سے کسی رحمت کا مزہ دیتے ہیں اور اس پر خوش ہو جاتا ہے اور اگر انہیں کوئی برائی پہنچے بدلہ اس کا جو ان کے ہاتھوں نے آگے بھیجا تو انسان بڑا ناشکرا ہے
(49) اللہ ہی کے لیے ہے آسمانوں اور زمین کی سلطنت پیدا کرتا ہے جو چاہے جسے چاہے بیٹیاں عطا فرمائے اور جسے چاہے بیٹے دے
(50) یا دونوں ملا دے بیٹے اور بیٹیاں اور جسے چاہے بانجھ کر دے بیشک وہ علم و قدرت والا ہے ،
(51) اور کسی آدمی کو نہیں پہنچتا کہ اللہ اس سے کلام فرمائے مگر وحی کے طور پر یا یوں کہ وہ بشر پر وہ عظمت کے ادھر ہو یا کوئی فرشتہ بھیجے کہ وہ اس کے حکم سے وحی کرے جو وہ چاہے بیشک وہ بلندی و حکمت والا ہے ،
(52) اور یونہی ہم نے تمہیں وحی بھیجی ایک جان فزا چیز اپنے حکم سے ، اس سے پہلے نہ تم کتاب جانتے تھے نہ احکام شرع کی تفصیل ہاں ہم نے اسے نور کیا جس سے ہم راہ دکھاتے ہیں اپنے بندوں سے جسے چاہتے ہیں ، اور بیشک تم ضرور سیدھی راہ بتاتے ہو
(53) اللہ کی راہ کہ اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ، سنتے ہو سب کام اللہ ہی کی طرف پھیرتے ہیں ،
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ زخرف
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا
(1) حٰمٓ
(2) روشن کتاب کی قسم
(3) ہم نے اسے عربی قرآن اتارا کہ تم سمجھو
(4) اور بیشک وہ اصل کتاب میں ہمارے پاس ضرور بلندی و حکمت والا ہے ،
(5) تو کیا ہم تم سے ذکر کا پہلو پھیر دیں اس پر کہ تم لوگ حد سے بڑھنے والے ہو
(6) اور ہم نے کتنے ہی غیب بتانے والے (نبی) اگلوں میں بھیجے ،
(7) اور ان کے پاس جو غیب بتانے والا (نبی) آیا اس کی ہنسی ہی بنایا کیے
(8) تو ہم نے وہ ہلاک کر دیے جو ان سے بھی پکڑ میں سخت تھے اور اگلوں کا حال گزر چکا ہے ،
(9) اور اگر تم ان سے پوچھو کہ آسمان اور زمین کس نے بنائے تو ضرور کہیں گے انہیں بنایا اس عزت والے علم والے نے
(10) جس نے تمہارے لیے زمین کو بچھونا کیا اور تمہارے لیے اس میں راستے کیے کہ تم راہ پاؤ
(11) اور وہ جس نے آسمان سے پانی اتارا ایک اندازے سے تو ہم نے اس سے ایک مردہ شہر زندہ فرما دیا، یونہی تم نکالے جاؤ گے
(12) اور جس نے سب جوڑے بنائے اور تمہارے لیے کشتیوں اور چوپایوں سے سواریاں بنائیں ،
(13) کہ تم ان کی پیٹھوں پر ٹھیک بیٹھو پھر اپنے رب کی نعمت یاد کرو جب اس پر ٹھیک بیٹھ لو اور یوں کہو پاکی ہے اسے جس نے اس سواری کو ہمارے بس میں کر دیا اور یہ ہمارے بوتے (قابو) کی نہ تھی،
(14) اور بیشک ہمیں اپنے رب کی طرف پلٹنا ہے
(15) اور اس کے لیے اس کے بندوں میں سے ٹکڑا ٹھہرایا بیشک آدمی کھلا ناشکرا ہے (16) کیا اس نے اپنے لیے اپنی مخلوق میں سے بیٹیاں لیں اور تمہیں بیٹوں کے ساتھ خاص کیا
(17) اور جب ان میں کسی کو خوشخبری دی جائے اس چیز کی جس کا وصف رحمن کے لیے بتا چکا ہے تو دن بھر اس کا منہ کالا رہے اور غم کھایا کرے
(18) اور کیا وہ جو گہنے (زیور) میں پروان چڑھے اور بحث میں صاف بات نہ کرے
(19) اور انہوں نے فرشتوں کو، کہ رحمٰن کے بندے ہیں عورتیں ٹھہرایا کیا ان کے بناتے وقت یہ حاضر تھے اب لکھ لی جائے گی ان کی گواہی اور ان سے جواب طلب ہو گا
(20) اور بولے اگر رحمٰن چاہتا ہم انہیں نہ پوجتے انہیں اس کی حقیقت کچھ معلوم نہیں یونہی اٹکلیں دوڑاتے ہیں
(21) یا اس سے قبل ہم نے انہیں کوئی کتاب دی ہے جسے وہ تھامے ہوئے ہیں
(22) بلکہ بولے ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک دین پر پایا اور ہم ان کی لکیر پر چل رہے ہیں
(23) اور ایسے ہی ہم نے تم سے پہلے جب کسی شہر میں ڈر سنانے والا بھیجا وہاں کے آسُودوں (امیروں ) نے یہی کہا کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک دین پر پایا اور ہم ان کی لکیر کے پیچھے ہیں
(24) نبی نے فرمایا اور کیا جب بھی کہ میں تمہارے پاس وہ لاؤں جو سیدھی راہ ہو اس سے جس پر تمہارے باپ دادا تھے بولے جو کچھ تم لے کر بھیجے گئے ہم اسے نہیں مانتے
(25) تو ہم نے ان سے بدلہ لیا تو دیکھو جھٹلانے والوں کا کیسا انجام ہوا،
(26) اور جب ابراہیم نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے فرمایا میں بیزار ہوں تمہارے معبودوں سے ،
(27) سوا اس کے جس نے مجھے پیدا کیا کہ ضرور وہ بہت جلد مجھے راہ دے گا،
(28) اور اسے اپنی نسل میں باقی کلام رکھا کہ کہیں وہ باز آئیں
(29) بلکہ میں نے انہیں اور ان کے باپ دادا کو دنیا کے فائدے دیے یہاں تک کہ ان کے پاس حق اور صاف بتانے والا رسول تشریف لایا
(30) اور جب ان کے پاس حق آیا بولے یہ جادو ہے اور ہم اس کے منکر ہیں ،
(31) اور بولے کیوں نہ اتارا گیا یہ قرآن ان دو شہروں کے کسی بڑے آدمی پر
(32) کیا تمہارے رب کی رحمت وہ بانٹتے ہیں ہم نے ان میں ان کی زیست کا سامان دنیا کی زندگی میں بانٹا اور ان میں ایک دوسرے پر درجوں بلندی دی کہ ان میں ایک دوسرے کی ہنسی بنائے اور تمہارے رب کی رحمت ان کی جمع جتھا سے بہتر
(33) اور اگر یہ نہ ہوتا کہ سب لوگ ایک دین پر ہو جائیں تو ہم ضرور رحمٰن کے منکروں کے لیے چاندی کی چھتیں اور سیڑھیاں بناتے جن پر چڑھتے ،
(34) اور ان کے گھروں کے لیے چاندی کے دروازے اور چاندی کے تخت جن پر تکیہ لگاتے ،
(35) اور طرح طرح کی آرائش اور یہ جو کچھ ہے جیتی دنیا ہی کا اسباب ہے ، اور آخرت تمہارے رب کے پاس پرہیزگاروں کے لیے ہے
(36) اور جسے رند تو آئے (شب کوری ہو) رحمن کے ذکر سے ہم اس پر ایک شیطان تعینات کریں کہ وہ اس کا ساتھی رہے ،
(37) اور بیشک وہ شیاطین ان کو راہ سے روکتے ہیں اور سمجھتے یہ ہیں کہ وہ راہ پر ہیں ،
(38) یہاں تک کہ جب کافر ہمارے پاس آئے گا اپنے شیطان سے کہے گا ہائے کسی طرح مجھ میں تجھ میں پورب پچھم کا فاصلہ ہوتا تو کیا ہی برا ساتھی ہے ،
(39) اور ہرگز تمہارا اس سے بھلا نہ ہو گا آج جبکہ تم نے ظلم کیا کہ تم سب عذاب میں شریک ہو،
(40) تو کیا تم بہروں کو سناؤ گے یا اندھوں کو راہ دکھاؤ گے اور انہیں جو کھلی گمراہی میں ہیں
(41) تو اگر ہم تمہیں لے جائیں تو ان سے ہم ضرور بدلہ لیں گے
(42) یا تمہیں دکھا دیں جس کا انہیں ہم نے وعدہ دیا ہے تو ہم ان پر بڑی قدرت والے ہیں ،
(43) تو مضبوط تھامے رہو اسے جو تمہاری طرف وحی کی گئی بیشک تم سیدھی راہ پر ہو،
(44) اور بیشک وہ شرف ہے تمہارے لیے اور تمہاری قوم کے لیے اور عنقریب تم سے پوچھا جائے گا
(45) اور ان سے پوچھو جو ہم نے تم سے پہلے رسول بھیجے کیا ہم نے رحمان کے سوا کچھ اور خدا ٹھہرائے جن کو پوجا ہو
(46) اور بیشک ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیوں کے ساتھ فرعون اور اس کے سرداروں کی طرف بھیجا تو اس نے فرمایا بیشک میں اس کا رسول ہوں جو سارے جہاں کا مالک ہے ،
(47) پھر جب وہ ان کے پاس ہماری نشانیاں لایا جبھی وہ ان پر ہنسنے لگے
(48) اور ہم انہیں جو نشانی دکھاتے وہ پہلے سے بڑی ہوتی اور ہم نے انہیں مصیبت میں گرفتار کیا کہ وہ بام آئیں
(49) اور بولے کہ اے جادوگر ہمارے لیے اپنے رب سے دعا کر کہ اس عہد کے سبب جو اس کا تیرے پاس ہے بیشک ہم ہدایت پر آئیں گے
(50) پھر جب ہم نے ان سے وہ مصیبت ٹال دی جبھی وہ عہد توڑ گئے
(51) اور فرعون اپنی قوم میں پکارا کہ اے میری قوم! کیا میرے لیے مصر کی سلطنت نہیں اور یہ نہریں کہ میرے نیچے بہتی ہیں تو کیا تم دیکھتے نہیں
(52) یا میں بہتر ہوں اس سے کہ ذلیل ہے اور بات صاف کرتا معلوم نہیں ہوتا
(53) تو اس پر کیوں نہ ڈالے گئے سونے کے کنگن یا اس کے ساتھ فرشتے آتے کہ اس کے پاس رہتے
(54) پھر اس نے اپنی قوم کو کم عقل کر لیا تو وہ اس کے کہنے پر چلے بیشک وہ بے حکم لوگ تھے ، (55) پھر جب انہوں نے وہ کیا جس پر ہمارا غضب ان پر آیا ہم نے ان سے بدلہ لیا تو ہم نے ان سب کو ڈبو دیا، (56) انہیں ہم نے کر دیا اگلی داستان اور کہاوت پچھلوں کے لیے
(57) اور جب ابنِ مریم کی مثال بیان کی جائے ، جبھی تمہاری قوم اس سے ہنسنے لگتے ہیں
(58) اور کہتے ہیں کیا ہمارے معبود بہتر ہیں یا وہ انہوں نے تم سے یہ نہ کہی مگر ناحق جھگڑے کو بلکہ وہ ہیں جھگڑالو لوگ
(59) وہ تو نہیں مگر ایک بندہ جس پر ہم نے احسان فرمایا اور اسے ہم نے بنی اسرائیل کے لیے عجیب نمونہ بنایا
(60) اور اگر ہم چاہتے تو زمین میں تمہارے بدلے فرشتے بساتے
(61) اور بیشک عیسی ٰ قیامت کی خبر ہے تو ہرگز قیامت میں شک نہ کرنا اور میرے پیرو ہونا یہ سیدھی راہ ہے ،
(62) اور ہرگز شیطان تمہیں نہ روک دے بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے ،
(63) اور جب عیسیٰ روشن نشانیاں لایا اس نے فرمایا میں تمہارے پاس حکمت لے کر آیا اور اس لیے میں تم سے بیان کر دوں بعض وہ باتیں جن میں تم اختلاف رکھتے ہو تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو، (64) بیشک اللہ میرا رب اور تمہارا رب تو اسے پوجو، یہ سیدھی راہ ہے
(65) پھر وہ گروہ آپس میں مختلف ہو گئے تو ظالموں کی خرابی ہے ایک درد ناک دن کے عذاب سے
(66) کاہے کے انتظار میں ہیں مگر قیامت کے کہ ان پر اچانک آ جائے اور انہیں خبر نہ ہو،
(67) گہرے دوست اس دن ایک دوسرے کے دشمن ہوں گے مگر پرہیزگار
(68) ان سے فرمایا جائے گا اے میرے بندو آج نہ تم پر خوف نہ تم کو غم ہو،
(69) وہ جو ہماری آیتوں پر ایمان لائے اور مسلمان تھے ،
(70) داخل ہو جنت میں تم اور تمہاری بیبیاں اور تمہاری خاطریں ہوتیں
(71) ان پر دورہ ہو گا سونے کے پیالوں اور جاموں کا اور اس میں جو جی چاہے اور جس سے آنکھ کو لذت پہنچے اور تم اس میں ہمیشہ رہو گے ،
(72) اور یہ ہے وہ جنت جس کے تم وارث کیے گئے اپنے اعمال سے ،
(73) تمہارے لیے اس میں بہت میوے ہیں کہ ان میں سے کھاؤ
(74) بیشک مجرم جہنم کے عذاب میں ہمیشہ رہنے والے ہیں ،
(75) وہ کبھی ان پر سے ہلکا نہ پڑے گا اور وہ اس میں بے آ س رہیں گے
(76) اور ہم نے ان پر کچھ ظلم نہ کیا، ہاں وہ خود ہی ظالم تھے
(77) اور وہ پکاریں گے اے مالک تیرا رب ہمیں تمام کر چکے وہ فرمائے گا تمہیں تو ٹھہرنا
(78) بیشک ہم تمہارے پاس حق لائے مگر تم میں اکثر کو حق ناگوار ہے ،
(79) کیا انہوں نے اپنے خیال میں کوئی کام پکا کر لیا ہے
(80) تو ہم اپنا کام پکا کرنے والے ہیں کیا اس گھمنڈ میں ہیں کہ ہم ان کی آہستہ بات اور ان کی مشورت نہیں سنتے ، ہاں کیوں نہیں اور ہمارے فرشتے ان کے پاس لکھ رہے ہیں ،
(81) تم فرماؤ بفرض محال رحمٰن کے کوئی بچہ ہوتا، تو سب سے پہلے میں پوجتا
(82) پاکی ہے آسمانوں اور زمین کے رب کو، عرش کے رب کو ان باتوں سے جو یہ بناتے ہیں
(83) تو تم انہیں چھوڑو کہ بیہودہ باتیں کریں اور کھیلیں یہاں تک کہ اپنے اس دن کو پائیں جس کا ان سے وعدہ ہے
(84) اور وہی آسمان والوں کا خدا اور زمین والوں کا خدا اور وہی حکمت و علم والا ہے ،
(85) اور بڑی برکت والا ہے وہ کہ اسی کے لیے ہے سلطنت آسمانوں اور زمین کی اور جو کچھ ان کے درمیان ہے اور اسی کے پاس ہے قیامت کا علم، اور تمہیں اس کی طرف پھرنا،
(86) اور جن کو یہ اللہ کے سوا پوجتے ہیں شفاعت کا اختیار نہیں رکھتے ، ہاں شفاعت کا اختیار انہیں ہے جو حق کی گواہی دیں اور علم رکھیں
(87) اور اگر تم ان سے پوچھو انہیں کس نے پیدا کیا تو ضرور کہیں گے اللہ نے تو کہاں اوندھے جاتے ہیں
(88) مجھے رسول کے اس کہنے کی قسم کہ اے میرے رب! یہ لوگ ایمان نہیں لاتے ،
(89) تو ان سے درگزر کرو اور فرماؤ بس سلام ہے کہ آگے جان جائیں گے
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ دخان
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا
(1) حٰمٓ
(2) قسم اس روشن کتاب کی
(3) بیشک ہم نے اسے برکت وا لی رات میں اتارا بیشک ہم ڈر سنانے والے ہیں
(4) اس میں بانٹ دیا جاتا ہے ہر حکمت والا کام
(5) ہمارے پاس کے حکم سے ، بیشک ہم بھیجنے والے ہیں
(6) تمہارے رب کی طرف سے رحمت، بیشک وہی سنتا جانتا ہے ،
(7) وہ جو رب ہے آسمانوں اور زمین کا اور جو کچھ ان کے درمیان ہے ، اگر تمہیں یقین ہو
(8) اس کے سوا کسی کی بندگی نہیں وہ جِلائے اور مارے ، تمہارا رب اور تمہارے اگلے باپ دادا کا رب،
(9) بلکہ وہ شک میں پڑے کھیل رہے ہیں
(10) تو تم اس دن کے منتظر رہو جب آسمان ایک ظاہر دھواں لائے گا،
(11) کہ لوگوں کو ڈھانپ لے گا یہ ہے دردناک عذاب،
(12) اس دن کہیں گے ، اے ہمارے رب! ہم پر سے عذاب کھول دے ہم ایمان لاتے ہیں
(13) کہاں سے ہو انہیں نصیحت ماننا حالانکہ ان کے پاس صاف بیان فرمانے والا رسول تشریف لا چکا
(14) اس سے روگرداں ہوئے اور بولے سکھا۔ یا ہوا دیوانہ ہے
(15) ہم کچھ دنوں کو عذاب کھولے دیتے ہیں تم پھر وہی کرو گے
(16) جس دن ہم سب سے بڑی پکڑ پکڑیں گے بیشک ہم بدلہ لینے والے ہیں ،
(17) اور بیشک ہم نے ان سے پہلے فرعون کی قوم کو جانچا اور ان کے پاس ایک معزز رسول تشریف لایا
(18) کہ اللہ کے بندوں کو مجھے سپرد کر دو بیشک میں تمہارے لیے امانت والا رسول ہوں ،
(19) اور اللہ کے مقابل سرکشی نہ کرو، میں تمہارے پاس ایک روشن سند لاتا ہوں
(20) اور میں پناہ لیتا ہوں اپنے رب اور تمہارے رب کی اس سے کہ تم مجھے سنگسار کرو
(21) اور اگر میرا یقین نہ لاؤ تو مجھ سے کنارے ہو جاؤ
(22) تو اس نے اپنے رب سے دعا کی کہ یہ مجرم لوگ ہیں ،
(23) ہم نے حکم فرمایا کہ میرے بندوں کو راتوں رات لے نکل ضرور تمہارا پیچھا کیا جائے گا (24) اور دریا کو یونہی جگہ جگہ سے چھوڑ دے بیشک وہ لشکر ڈبو دیا جائے گا
(25) کتنے چھوڑ گئے باغ اور چشمے ،
(26) اور کھیت اور عمدہ مکانات
(27) اور نعمتیں جن میں فارغ البال تھے
(28) ہم نے یونہی کیا اور ان کا وارث دوسری قوم کو کر دیا
(29) تو ان پر آسمان اور زمین نہ روئے اور انہیں مہلت نہ دی گئی
(30) اور بیشک ہم نے بنی اسرائیل کو ذلت کے عذاب سے نجات بخشی
(31) فرعون سے ، بیشک وہ متکبر حد سے بڑھنے والوں سے ،
(32) اور بیشک ہم نے انہیں دانستہ چن لیا اس زمانے والوں سے ،
(33) ہم نے انہیں وہ نشانیاں عطا فرمائیں جن میں صریح انعام تھا
(34) بیشک یہ کہتے ہیں ،
(35) وہ تو نہیں مگر ہمارا ایک دفعہ کا مرنا اور ہم اٹھائے نہ جائیں گے
(36) تو ہمارے باپ دادا کو لے آؤ اگر تم سچے ہو
(37) کیا وہ بہتر ہیں یا تبع کی قوم اور جو ان سے پہلے تھے ہم نے انہیں ہلاک کر دیا بیشک وہ مجرم لوگ تھے
(38) اور ہم نے نہ بنائے آسمان اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے کھیل کے طور پر
(39) ہم نے انہیں نہ بنایا مگر حق کے ساتھ لیکن ان میں اکثر جانتے نہیں
(40) بیشک فیصلہ کا دن ان سب کی میعاد ہے ،
(41) جس دن کوئی دوست کسی دوست کے کچھ کام نہ آئے گا اور نہ ان کی مدد ہو گی
(42) مگر جس پر اللہ رحم کرے بیشک وہی عزت والا مہربان ہے ،
(43) بیشک تھوہڑ کا پیڑ
(44) گنہگاروں کی خوراک ہے
(45) گلے ہوئے تانبے کی طرح پیٹوں میں جوش مارتا ہے ،
(46) جیسا کھولتا پانی جوش مارے
(47) اسے پکڑو ٹھیک بھڑکتی آگ کی طرف بزور گھسیٹتے لے جاؤ،
(48) پھر اس کے سر کے اوپر کھولتے پانی کا عذاب ڈالو
(49) چکھ، ہاں ہاں تو ہی بڑا عزت والا کرم والا ہے
(50) بیشک یہ ہے وہ جس میں تم شبہہ کرتے تھے
(51) بیشک ڈر والے امان کی جگہ میں ہیں
(52) باغوں اور چشموں میں ،
(53) پہنیں گے کریب اور قنادیز آمنے سامنے
(54) یونہی ہے ، اور ہم نے انہیں بیاہ دیا نہایت سیاہ اور روشن بڑی آنکھوں وا لیوں سے ،
(0) اس میں ہر قسم کا میوہ مانگیں گے امن و امان سے
(1)
(56) اس میں پہلی موت کے سوا پھر موت نہ چکھیں گے اور اللہ نے انہیں آگ کے عذاب سے بچا لیا،
(57) تمہارے رب کے فضل سے ، یہی بڑی کامیابی ہے ،
(58) تو ہم نے اس قرآن کو تمہاری زبان میں آسان کیا کہ وہ سمجھیں
(59) تو تم انتظار کرو وہ بھی کسی انتظار میں ہیں
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ جاثیہ
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا
(1) حٰمٓ
(2) کتاب کا اتارنا ہے اللہ عزت و حکمت والے کی طرف سے ،
(3) بیشک آسمانوں اور زمین میں نشانیاں ہیں ایمان والوں کے لیے
(4) اور تمہاری پیدائش میں اور جو جو جانور وہ پھیلاتا ہے ان میں نشانیاں ہیں یقین والوں کے لیے ،
(5) اور رات اور دن کی تبدیلیوں میں اور اس میں کہ اللہ نے آسمان سے روزی کا سبب مینہ اتارا تو اس سے زمین کو اس کے مَرے پیچھے زندہ کیا اور ہواؤں کی گردش میں نشانیاں ہیں عقل مندوں کے لیے ،
(6) یہ اللہ کی آیتیں ہیں کہ ہم تم پر حق کے ساتھ پڑھتے ہیں ، پھر اللہ اور اس کی آیتوں کو چھوڑ کر کونسی بات پر ایمان لائیں گے ،
(7) خرابی ہے ہر بڑے بہتان ہائے گنہگار کے لیے
(8) اللہ کی آیتوں کو سنتا ہے کہ اس پر پڑھی جاتی ہیں پھر ہٹ پر جمتا ہے غرور کرتا گویا انہیں سنا ہی نہیں تو اسے خوشخبری سناؤ درد ناک عذاب کی،
(9) اور جب ہماری آیتوں میں سے کسی پر اطلاع پائے اس کی ہنسی بناتا ہے ان کے لیے خواری کا عذاب،
(10) ان کے پیچھے جہنم ہے اور انہیں کچھ کام نہ دے گا ان کا کمایا ہوا اور نہ وہ جو اللہ کے سوا حمایتی ٹھہرا رکھے تھے اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے ،
(11) یہ راہ دکھانا ہے اور جنہوں نے اپنے رب کی آیتوں کو نہ مانا ان کے لیے دردناک عذاب میں سے سخت تر عذاب ہے ،
(12) اللہ ہے جس نے تمہارے بس میں دریا کر دیا کہ اس میں اس کے حکم سے کشتیاں چلیں اور اس لیے کہ اس کا فضل تلاش کرو اور اس لیے کہ حق مانو
(13) اور تمہارے لیے کام میں لگائے جو کچھ آسمان میں ہیں اور جو کچھ زمین میں اپنے حکم سے بے شک اس میں نشانیاں ہیں سوچنے والوں کے لئے ،
(14) ایمان وا لوں سے فرماؤ درگزریں ان سے جو اللہ کے دنوں کی امید نہیں رکھتے تاکہ اللہ ایک قوم کو اس کی کمائی کا بدلہ دے
(15) جو بھلا کام کرے تو اپنے لیے اور برا کرے تو اپنے برے کو پھر اپنے رب کی طرف پھیرے جاؤ گے
(16) اور بیشک ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب اور حکومت اور نبوت عطا فرمائی اور ہم نے انہیں ستھری روزیاں دیں اور انہیں ان کے زمانے والوں پر فضیلت بخشی،
(17) اور ہم نے انہیں اس کام کی روشن دلیلیں دیں تو انہوں نے اختلاف نہ کیا مگر بعد اس کے کہ علم ان کے پاس آ چکا آپس کے حسد سے بیشک تمہارا رب قیامت کے دن ان میں فیصلہ کر دے گا جس بات میں اختلاف کرتے پیں ،
(18) پھر ہم نے اس کام کے عمدہ راستہ پر تمہیں کیا تو اسی راہ پر چلو اور نادانوں کی خواہشوں کا ساتھ نہ دو
(19) بیشک وہ اللہ کے مقابل تمہیں کچھ کام نہ دیں گے ، اور بیشک ظالم ایک دوسرے کے دوست ہیں اور ڈر والوں کا دوست اللہ
(20) یہ لوگوں کی آنکھیں کھولنا ہے اور ایمان والوں کے لیے ہدایت و رحمت،
(21) کیا جنہوں نے برائیوں کا ارتکاب کیا یہ سمجھتے ہیں کہ ہم انہیں ان جیسا کر دیں گے جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے کہ ان کی ان کی زندگی اور موت برابر ہو جائے کیا ہی برا حکم لگاتے ہیں ،
(22) اور اللہ نے آسمان اور زمین کو حق کے ساتھ بنایا اور اس لیے کہ ہر جان اپنے کیے کا بدلہ پائے اور ان پر ظلم نہ ہو گا،
(23) بھلا دیکھو تو وہ جس نے اپنی خواہش کو اپنا خدا ٹھہرا لیا اور اللہ نے اسے با وصف علم کے گمراہ کیا اور اس کے کان اور دل پر مہر لگا دی اور اس کی آنکھوں پر پردہ ڈالا تو اللہ کے بعد اسے کون راہ دکھائے ، تو کیا تم دھیان نہیں کرتے ،
(24) اور بولے وہ تو نہیں مگر یہی ہماری دنیا کی زندگی مرتے ہیں اور جیتے ہیں اور ہمیں ہلاک نہیں کرتا مگر زمانہ اور انہیں اس کا علم نہیں وہ تو نرے گمان دوڑاتے ہیں
(25) اور جب ان پر ہماری روشن آیتیں پڑھی جائیں تو بس ان کی حجت یہی ہوتی ہے کہ کہتے ہیں کہ ہمارے باپ دادا کو لے آؤ اگر تم سچے ہو
(26) تم فرماؤ اللہ تمہیں جِلاتا ہے پھر تم کو مارے گا پھر تم سب کو اکٹھا کریگا قیامت کے دن جس میں کوئی شک نہیں لیکن بہت آدمی نہیں جانتے
(27) اور اللہ ہی کے لیے ہے آسمانوں اور زمین کی سلطنت، اور جس دن قیامت قائم ہو گی باطل والوں کی اس دن ہار ہے
(28) اور تم ہر گرو ہ کو دیکھو گے زانو کے بل گرے ہوئے ہر گروہ اپنے نامۂ اعمال کی طرف بلایا جائے گا آج تمہیں تمہارے کیے کا بدلہ دیا جائے گا،
(29) ہمارا یہ نوشتہ تم پر حق بولتا ہے ، ہم لکھتے رہے تھے جو تم نے کیا،
(30) تو وہ جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے ان کا رب انہیں اپنی رحمت میں لے گا یہی کھلی کامیابی ہے ، (31) اور جو کافر ہوئے ان سے فرمایا جائے گا، کیا نہ تھا کہ میری آیتیں تم پر پڑھی جاتی تھیں تو تم تکبر کرتے تھے اور تم مجرم لوگ تھے ،
(32) اور جب کہا جاتا بیشک اللہ کا وعدہ سچا ہے اور قیامت میں شک نہیں تم کہتے ہم نہیں جانتے قیامت کیا چیز ہے ہمیں تو یونہی کچھ گمان سا ہوتا ہے اور ہمیں یقین نہیں ،
(33) اور ان پر کھل گئیں ان کے کاموں کی برائیاں اور انہیں گھیر لیا اس عذاب نے جس کی ہنسی بناتے تھے ،
(34) اور فرمایا جائے گا آج ہم تمہیں چھوڑ دیں گے جیسے تم اپنے اس دن کے ملنے کو بھولے ہوئے تھے اور تمہارا ٹھکانا آ گ ہے اور تمہارا کوئی مددگار نہیں
(35) یہ اس لیے کہ تم نے اللہ کی آیتوں کا ٹھٹھا (مذاق) بنایا اور دنیا کی زندگی نے تمہیں فریب دیا تو آج نہ وہ آگ سے نکالے جائیں اور نہ ان سے کوئی منانا چاہے
(36) تو اللہ ہی کے لیے سب خوبیاں ہیں آسمانوں کا رب اور زمین کا رب اور سارے جہاں کا رب،
(37) اور اسی کے لیے بڑائی ہے آسمانوں اور زمین میں ، اور وہی عزت و حکمت والا ہے ،
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ احقاف
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا
(1) حٰمٓ
(2) یہ کتاب اتارنا ہے اللہ عزت و حکمت والے کی طرف سے ،
(3) ہم نے نہ بنائے آسمان اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے مگر حق کے ساتھ اور ایک مقرر میعاد پر اور کافر اس چیز سے کہ ڈرائے گئے منہ پھیرے ہیں
(4) تم فرماؤ بھلا بتاؤ تو وہ جو تم اللہ کے سوا پوجتے ہو مجھے دکھاؤ انہوں نے زمین کا کون سا ذرہ بنایا یا آسمان میں ان کا کوئی حصہ ہے ، میرے پاس لاؤ اس سے پہلی کوئی کتاب یا کچھ بچا کھچا علم اگر تم سچے ہو
(5) اور اس سے بڑھ کر گمراہ کون جو اللہ کے سوا ایسوں کو پوجے جو قیامت تک اس کی نہ سنیں اور انہیں ان کی پوجا کی خبر تک نہیں
(6) اور جب لوگوں کا حشر ہو گا وہ ان کے دشمن ہوں گے اور ان سے منکر ہو جائیں گے
(7) اور جب ان پر پڑھی جائیں ہماری روشن آیتیں تو کافر اپنے پاس آئے ہوئے حق کو کہتے ہیں یہ کھلا جادو ہے
(8) کیا کہتے ہیں انہوں نے اسے جی سے بنایا تم فرماؤ اگر میں نے اسے جی سے بنا لیا ہو گا تو تم اللہ کے سامنے میرا کچھ اختیار نہیں رکھتے وہ خوب جانتا ہے جن باتوں میں تم مشغول ہو اور وہ کافی ہے میرے اور تمہارے درمیان گواہ، اور وہی بخشنے والا مہربان ہے
(9) تم فرماؤ میں کوئی انوکھا رسول نہیں اور میں نہیں جانتا میرے ساتھ کیا کیا جائے گا اور تمہارے ساتھ کیا میں تو اسی کا تابع ہوں جو مجھے وحی ہوتی ہے اور میں نہیں مگر صاف ڈر سنانے والا،
(10) تم فرماؤ بھلا دیکھو تو اگر وہ قرآن اللہ کے پاس سے ہو اور تم نے اس کا انکار کیا اور بنی اسرائیل کا ایک گواہ اس پر گواہی دے چکا تو وہ ایمان لایا اور تم نے تکبر کیا بیشک اللہ راہ نہیں دیتا ظالموں کو،
(11) اور کافروں نے مسلمانوں کو کہا اگر اس میں کچھ بھلائی ہو تو یہ ہم سے آگے اس تک نہ پہنچ جاتے اور جب انہیں اس کی ہدایت نہ ہوئی تو اب کہیں گے کہ یہ پرانا بہتان ہے ،
(12) اور اس سے پہلے موسیٰ کی کتاب سے پیشوا اور مہربانی، اور یہ کتاب ہے تصدیق فرماتی عربی زبان میں کہ ظالموں کو ڈر سنائے ، اور نیکوں کو بشارت،
(13) بیشک وہ جنہوں نے کہا ہمارا رب اللہ ہے پھر ثابت قدم رہے نہ ان پر خوف نہ ان کو غم
(14) وہ جنت والے ہیں ہمیشہ اس میں رہیں گے ان کے اعمال کا انعام،
(15) اور ہم نے آدمی کو حکم کیا اپنے ماں باپ سے بھلائی کرے ، اس کی ماں نے اسے پیٹ میں رکھا تکلیف سے اور جنا اس کو تکلیف سے ، اور اسے اٹھائے پھرنا اور اس کا دودھ چھڑانا تیس مہینے میں ہے یہاں تک کہ جب اپنے زور کو پہنچا اور چا لیس برس کا ہوا عرض کی اے میرے رب! میرے دل میں ڈال کہ میں تیری نعمت کا شکر کروں جو تو نے مجھ پر اور میرے ماں باپ پر کی اور میں وہ کام کروں جو تجھے پسند آئے اور میرے لیے میری اولاد میں صلاح (نیکی) رکھ میں تیری طرف رجوع لایا اور میں مسلمان ہوں
(16) یہ ہیں وہ جن کی نیکیاں ہم قبول فرمائیں گے اور ان کی تقصیروں سے درگزر فرمائیں گے جنت والوں میں ، سچا وعدہ جو انہیں دیا جاتا تھا
(17) اور وہ جس نے اپنے ماں باپ سے کہا اُف تم سے دل پک گیا (بیزار ہے ) کیا مجھے یہ وعدہ دیتے ہو کہ پھر زندہ کیا جاؤں گا حالانکہ مجھ پر سے پہلے سنگتیں گزر چکیں اور وہ دونوں اللہ سے فریاد کرتے ہیں تیری خرابی ہو ایمان لا، بیشک اللہ کا وعدہ سچا ہے تو کہتا ہے یہ تو نہیں مگر اگلوں کی کہانیاں
(18) یہ وہ ہیں جن پر بات ثابت ہو چکی ان گروہوں میں جو ان سے پلے گزرے جن اور آدمی، بیشک وہ زیاں کار تھے ،
(19) اور ہر ایک کے لیے اپنے اپنے عمل کے درجے ہیں اور تاکہ اللہ ان کے کام انہیں پورے بھر دے
(20) اور ان پر ظلم نہ ہو گا، اور جس دن کافر آگ پر پیش کیے جائیں گے ، ان سے فرمایا جائے گا تم اپنے حصہ کی پاک چیزیں اپنی دنیا ہی کی زندگی میں فنا کر چکے اور انہیں برت چکے تو آج تمہیں ذلت کا عذاب بدلہ دیا جائے گا سزا اس کی کہ تم زمین میں ناحق تکبر کرتے تھے اور سزا اس کی کہ حکم عدولی کرتے تھے
(21) اور یاد کرو عاد کے ہم قوم کو جب اس نے ان کو سرزمینِ احقاف میں ڈرایا اور بیشک اس سے پہلے ڈر سنانے والے گزر چکے اور اس کے بعد آئے کہ اللہ کے سوا کسی کو نہ پُوجو، بیشک مجھے تم پر ایک بڑے دن کے عذاب کا اندیشہ ہے ،
(22) بولے کیا تم اس لیے آئے کہ ہمیں ہمارے معبودوں سے پھیر دو، تو ہم پر لاؤ جس کا ہمیں وعدہ دیتے ہو اگر تم سچے ہو،
(23) اس نے فرمایا اس کی خبر تو اللہ ہی کے پاس ہے میں تو تمہیں اپنے رب کے پیام پہنچاتا ہوں ہاں میری دانست میں تم نرے جاہل لوگ ہو
(24) پھر جب انہوں نے عذاب کو دیکھا بادل کی طرح آسمان کے کنارے میں پھیلا ہوا ان کی وادیوں کی طرف آتا بولے یہ بادل ہے کہ ہم پر برسے گا بلکہ یہ تو وہ ہے جس کی تم جلدی مچاتے تھے ، ایک آندھی ہے جس میں دردناک عذاب،
(25) ہر چیز کو تباہ کر ڈالتی ہے اپنے رب کے حکم سے تو صبح رہ گئے کہ نظر نہ آتے تھے مگر ان کے سُونے مکان، ہم ایسی ہی سزا دیتے ہیں مجرموں کو،
(26) اور بیشک ہم نے انہیں وہ مقدور دیے تھے جو تم کو نہ دیے اور ان کے لیے کان اور آنکھ اور دل بنائے تو ان کے کام کان اور آنکھیں اور دل کچھ کام نہ آئے جبکہ وہ اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے تھے اور انہیں گھیر لیا اس عذاب نے جس کی ہنسی بناتے تھے ،
(27) اور بیشک ہم نے ہلاک کر دیں تمہارے آس پاس کی بستیاں اور طرح طرح کی نشانیاں لائے کہ وہ باز آئیں
(28) تو کیوں نہ مدد کی ان کی جن کو انہوں نے اللہ کے سوا قرب حاصل کرنے کو خدا ٹھہرا رکھا تھا بلکہ وہ ان سے گم گئے اور یہ ان کا بہتان و افتراء ہے
(29) اور جبکہ ہم نے تمہاری طرف کتنے جن پھیرے کان لگا کر قرآن سنتے ، پھر جب وہاں حاضر ہوئے آپس میں بولے خاموش رہو پھر جب پڑھنا ہو چکا اپنی قوم کی طرف ڈر سناتے پلٹے
(30) بولے اے ہماری قوم ہم نے ایک کتاب سنی کہ موسیٰ کے بعد اتاری گئی اگلی کتابوں کی تصدیق فرمائی حق اور سیدھی راہ دکھائی،
(31) اے ہماری قوم! اللہ کے منادی کی بات مانو اور اس پر ایمان لاؤ کہ وہ تمہارے کچھ گناہ بخش دے اور تمہیں دردناک عذاب سے بچا لے ،
(32) اور جو اللہ کے منادی کی بات نہ مانے وہ زمین میں قابو سے نکل کر جانے والا نہیں اور اللہ کے سامنے اس کا کوئی مددگار نہیں وہ کھلی گمراہی میں ہیں ،
(33) کیا انہوں نے نہ جانا کہ وہ اللہ جس نے آسمان اور زمین بنائے اور ان کے بنانے میں نہ تھکا قادر ہے کہ مردے جِلائے ، کیوں نہیں بیشک وہ سب کچھ کر سکتا ہے ،
(34) اور جس دن کافر آگ پر پیش کیے جائیں گے ، ان سے فرمایا جائے گا کیا یہ حق نہیں کہیں گے کیوں نہیں ہمارے رب کی قسم، فرمایا جائے گا تو عذاب چکھو بدلہ اپنے کفر کا
(35) تو تم صبر کرو جیسا ہمت والے رسولوں نے صبر کیا اور ان کے لیے جلدی نہ کرو گویا وہ جس دن دیکھیں گے جو انہیں وعدہ دیا جاتا ہے دنیا میں نہ ٹھہرے تھے مگر دن کی ایک گھڑی بھر یہ پہنچانا ہے تو کون ہلاک کیے جائیں گے مگر بے حکم لوگ
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ محمد
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا
(1) جنہوں نے کفر کیا اور اللہ کی راہ سے روکا اللہ نے ان کے عمل برباد کیے
(2) اور ایمان لائے اور اچھے کام کیے اور اس پر ایمان لائے جو محمد پر اتارا گیا اور وہی ان کے رب کے پاس سے حق ہے اللہ نے ان کی برائیاں اتار دیں اور ان کی حالتیں سنوار دیں
(3) یہ اس لیے کہ کافر باطل کے پیرو ہوئے اور ایمان والوں نے حق کی پیروی کی جو ان کے رب کی طرف سے ہے اللہ لوگوں سے ان کے احوال یونہی بیان فرماتا ہے
(4) تو جب کافروں سے تمہارا سامنا ہو تو گردنیں مارنا ہے یہاں تک کہ جب انہیں خوب قتل کر لو تو مضبوط باندھو، پھر اس کے بعد چاہے احسان کر کے چھوڑ دو چاہے فدیہ لے لو یہاں تک کہ لڑائی
اپنا بوجھ رکھ دے بات یہ ہے اور اللہ چاہتا تو آپ ہی اُن سے بدلہ لیتا مگر اس لئے تم میں ایک کو دوسرے سے جانچے اور جو اللہ کی راہ میں مارے گئے اللہ ہرگز ان کے عمل ضائع نہ فرمائے گا
(5) جلد انہیں راہ دے گا اور ان کا کام بنا دے گا ،
(6) اور انہیں جنت میں لے جائے گا انہیں اس کی پہچان کرا دی ہے
(7) اے ایمان والو اگر تم دین خدا کی مدد کرو گے اللہ تمہاری مدد کرے گا اور تمہارے قدم جما دے گا
(8) اور جنہوں نے کفر کیا تو ان پر تباہی پڑے اور اللہ ان کے اعمال برباد کرے ،
(9) یہ اس لیے کہ انہیں ناگوار ہوا جو اللہ نے اتارا تو اللہ نے ان کا کیا دھرا اِکارت کیا،
(10) تو کیا انہوں نے زمین میں سفر نہ کیا کہ دیکھتے ان سے اگلوں کا کیسا انجام ہوا، اللہ نے ان پر تباہی ڈالی اور ان کافروں کے لیے بھی ویسی کتنی ہی ہیں
(11) یہ اس لیے کہ مسلمانوں کا مولیٰ اللہ ہے اور کافروں کا کوئی مولیٰ نہیں ،
(12) بیشک اللہ داخل فرمائے گا انہیں جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے باغوں میں جن کے نیچے نہریں رواں ، اور کافر برتتے ہیں اور کھاتے ہیں جیسے چوپائے کھائیں اور آگ میں ان کا ٹھکانا ہے ،
(13) اور کتنے ہی شہر کہ اس شہر سے قوت میں زیادہ تھے جس نے تمہیں تمہارے شہر سے باہر کیا، ہم نے انہیں ہلاک فرمایا تو ان کا کوئی مددگار نہیں
(14) تو کیا جو اپنے رب کی طرف سے روشن دلیل پر ہو اُس جیسا ہو گا جس کے برے عمل اسے بھلے دکھائے گئے اور وہ اپنی خواہشوں کے پیچھے چلے
(15) احوال اس جنت کا جس کا وعدہ پرہیزگاروں سے ہے ، اس میں ایسی پانی کی نہریں ہیں جو کبھی نہ بگڑے اور ایسے دودھ کی نہریں ہیں جس کا مزہ نہ بدلا اور ایسی شراب کی نہریں ہیں جس کے پینے میں لذت ہے اور ایسی شہد کی نہریں ہیں جو صاف کیا گیا اور ان کے لیے اس میں ہر قسم کے پھل ہیں ، اور اپنے رب کی مغفرت کیا ایسے چین والے ان کی برابر ہو جائیں گے جنہیں ہمیشہ آگ میں رہنا اور انہیں کھولتا پانی پلایا جائے گا کہ آنتوں کے ٹکڑے ٹکڑے کر دے ،
(16) اور ان میں سے بعض تمہارے ارشاد سنتے ہیں یہاں تک کہ جب تمہارے پاس سے نکل کر جائیں علم والوں سے کہتے ہیں ابھی انہوں نے کیا فرمایا یہ ہیں وہ جن کے دلوں پر اللہ نے مہر کر دی اور اپنی خواہشوں کے تابع ہوئے
(17) اور جنہوں نے راہ پائی اللہ نے ان کی ہدایت اور زیادہ فرمائی اور ان کی پرہیز گاری انہیں عطا فرمائی
(18) تو کاہے کے انتظار میں ہیں مگر قیامت کے کہ ان پر اچانک آ جائے ، کہ اس کی علامتیں تو آ ہی چکی ہیں پھر جب آ جائے گی تو کہاں وہ اور کہاں ان کا سمجھنا،
(19) تو جان لو کہ اللہ کے سوا کسی کی بندگی نہیں اور اے محبوب! اپنے خاصوں اور عام مسلمان مردوں اور عورتوں کے گناہوں کی معافی مانگو اور اللہ جانتا ہے دن کو تمہارا پھرنا اور رات کو تمہارا آرام لینا (20) اور مسلمان کہتے ہیں کوئی سورت کیوں نہ اتاری گئی پھر جب کوئی پختہ سورت اتاری گئی اور اس میں جہاد کا حکم فرمایا گیا تو تم دیکھو گے انہیں جن کے دلوں میں بیماری ہے کہ تمہاری طرف اس کا دیکھنا دیکھتے ہیں جس پر مُردنی چھائی ہو، تو ان کے حق میں بہتر یہ تھا کہ فرمانبرداری کرتے (21) اور اچھی بات کہتے پھر جب حکم ناطق ہو چکا تو اگر اللہ سے سچے رہتے تو ان کا بھلا تھا،
(22) تو کیا تمہارے یہ لچھن نظر آتے ہیں کہ اگر تمہیں حکومت ملے تو زمین میں فساد پھیلاؤ اور اپنے رشتے کاٹ دو،
(23) یہ ہیں وہ لوگ جن پر اللہ نے لعنت کی اور انہیں حق سے بہرا کر دیا اور ان کی آنکھیں پھوڑ دیں
(24) تو کیا وہ قرآن کو سوچتے نہیں یا بعضے دلوں پر ان کے قفل لگے ہیں
(25) بیشک وہ جو اپنے پیچھے پلٹ گئے بعد اس کے کہ ہدایت ان پر کھل چکی تھی شیطان نے انہیں فریب دیا اور انہیں دنیا میں مدتوں رہنے کی امید دلائی
(26) یہ اس لیے کہ انہوں نے کہا ان لوگوں سے جنہیں اللہ کا اتارا ہوا ناگوار ہے ایک کام میں ہم تمہاری مانیں گے اور اللہ ان کی چھپی ہوئی جانتا ہے ،
(27) تو کیسا ہو گا جب فرشتے ان کی روح قبض کریں گے ان کے منہ اور ان کی پیٹھیں مارتے ہوئے
(28) یہ اس لیے کہ وہ ایسی بات کے تابع ہوئے جس میں اللہ کی ناراضی ہے اور اس کی خوشی انہیں گوارا نہ ہوئی تو اس نے ان کے اعمال اَکارت کر دیے ،
(29) کیا جن کے دلوں میں بیماری ہے اس گھمنڈ میں ہیں کہ اللہ ان کے چھپے بَیر ظاہر نہ فرمائے گا
(30) اور اگر ہم چاہیں تو تمہیں ان کو دکھا دیں کہ تم ان کی صورت سے پہچان لو اور ضرور تم انہیں بات کے اسلوب میں پہچان لو گے اور اللہ تمہارے عمل جانتا ہے
(31) اور ضرور ہم تمہیں جانچیں گے یہاں تک کہ دیکھ لیں تمہارے جہاد کرنے والوں اور صابروں کو اور تمہاری خبریں آزما لیں
(32) بیشک وہ جنہوں نے کفر کیا اور اللہ کی راہ سے روکا اور رسول کی مخالفت کی بعد اس کے کہ ہدایت ان پر ظاہر ہو چکی تھی وہ ہرگز اللہ کو کچھ نقصان نہ پہنچائیں گے ، اور بہت جلد اللہ ان کا کیا دھرا اَکارت کر دے گا
(33) اے ایمان والو اللہ کا حکم مانو اور رسول کا حکم مانو اور اپنے عمل باطل نہ کرو
(34) بیشک جنہوں نے کفر کیا اور اللہ کی راہ سے روکا پھر کافر ہی مر گئے تو اللہ ہر گز انہیں نہ بخشے گا
(35) تو تم سستی نہ کرو اور آپ صلح کی طرف نہ بلاؤ اور تم ہی غالب آؤ گے ، اور اللہ تمہارے ساتھ ہے اور وہ ہرگز تمہارے اعمال میں تمہیں نقصان نہ دے گا
(36) دنیا کی زندگی تو یہی کھیل کود ہے اور اگر تم ایمان لاؤ اور پرہیز گاری کرو تو وہ تم کو تمہارے ثواب عطا فرمائے گا اور کچھ تم سے تمہارے مال نہ مانگے گا
(37) اگر انہیں تم سے طلب کرے اور زیادہ طلب کرے تم بخل کرو گے اور وہ بخل تمہارے دلوں کے میل ظاہر کر دے گا،
(38) ہاں ہاں یہ جو تم ہو بلائے جاتے ہو کہ اللہ کی راہ میں خرچ کرو تو تم میں کوئی بخل کرتا ہے اور جو بخل کرے وہ اپنی ہی جان پر بخل کرتا ہے اور اللہ بے نیاز ہے اور تم سب محتاج اور اگر تم منہ پھیرو تو وہ تمہارے سوا اور لوگ بدل لے گا پھر وہ تم جیسے نہ ہوں گے
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ فتح
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا
(1) بیشک ہم نے تمہارے لیے روشن فتح دی
(2) تاکہ اللہ تمہارے سبب سے گناہ بخشے تمہارے اگلوں کے اور تمہارے پچھلوں کے اور اپنی نعمتیں تم پر تمام کر دے اور تمہیں سیدھی راہ دکھا دے
(3) اور اللہ تمہاری زبردست مدد فرمائے
(4) وہی ہے جس نے ایمان والوں کے دلوں میں اطمینان اتارا تاکہ انہیں یقین پر یقین بڑھے اور اللہ ہی کی ملک ہیں تمام لشکر آسمانوں اور زمین کے اور اللہ علم و حکمت والا ہے
(5) تاکہ ایمان والے مردوں اور ایمان وا لی عورتوں کو باغوں میں لے جائے جن کے نیچے نہریں رواں ہمیشہ ان میں رہیں اور انکی برائیاں ان سے اتار دے ، اور یہ اللہ کے یہاں بڑی کامیابی ہے ،
(6) اور عذاب دے منافق مَردوں اور منافق عورتوں اور مشرک مَردوں اور مشرک عورتوں کو جو اللہ پر گمان رکھتے ہیں انہیں پر ہے بری گردش اور اللہ نے اُن پر غضب فرمایا اور انہیں لعنت کی اور ان کے لیے جہنم تیار فرمایا، اور وہ کیا ہی برا انجام ہے ،
(7) اور اللہ ہی کی ملک ہیں آسمانوں اور زمین کے سب لشکر، اور اللہ عزت و حکمت والا ہے ،
(8) بیشک ہم نے تمہیں بھیجا حاضر و ناظر اور خوشی اور ڈر سناتا
(9) تاکہ اے لوگو تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور رسول کی تعظیم و توقیر کرو اور صبح و شام اللہ کی پاکی بولو
(10) وہ جو تمہاری بیعت کرتے ہیں وہ تو اللہ ہی سے بیعت کرتے ہیں ان کے ہاتھوں پر اللہ کا ہاتھ ہے ، تو جس نے عہد توڑا اس نے اپنے بڑے عہد کو توڑا اور جس نے پورا کیا وہ عہد جو اس نے اللہ سے کیا تھا تو بہت جلد اللہ اسے بڑا ثواب دے گا
(11) اب تم سے کہیں گے جو گنوار (اعرابی) پیچھے رہ گئے تھے کہ ہمیں ہمارے مال اور ہمارے گھر والوں نے مشغول رکھا اب حضور ہماری مغفرت چاہیں اپنی زبانوں سے وہ بات کہتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں تم فرماؤ تو اللہ کے سامنے کسے تمہارا کچھ اختیار ہے اگر وہ تمہارا برا چاہے یا تمہاری بھلائی کا ارادہ فرمائے ، بلکہ اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے ،
(12) بلکہ تم تو یہ سمجھے ہوئے تھے کہ رسول اور مسلمان ہرگز گھروں کو واپس نہ آئیں گے اور اسی کو اپنے دلوں میں بھلا سمجھیں ہوئے تھے اور تم نے برا گمان کیا اور تم ہلاک ہونے والے لوگ تھے
(13) اور جو ایمان نہ لائے اللہ اور اس کے رسول پر تو بیشک ہم نے کافروں کے لیے بھڑکتی آگ تیار کر رکھی ہے ،
(14) اور اللہ ہی کے لیے ہے آسمانوں اور زمین کی سلطنت، جسے چاہے بخشے اور جسے چاہے عذاب کرے اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے ،
(15) اب کہیں گے پیچھے بیٹھ رہنے والے جب تم غنیمتیں لینے چلو تو ہمیں بھی اپنے پیچھے آنے دو وہ چاہتے ہیں اللہ کا کلام بدل دیں تم فرماؤ ہرگز ہمارے ساتھ نہ آؤ اللہ نے پہلے سے یونہی فرما دیا تو اب کہیں گے بلکہ تم ہم سے جلتے ہو بلکہ وہ بات نہ سمجھتے تھے مگر تھوڑی
(16) ان پیچھے رہ گئے ہوئے گنواروں سے فرماؤ عنقریب تم ایک سخت لڑائی وا لی قوم کی طرف بلائے جاؤ گے کہ ان سے لڑو یا وہ مسلمان ہو جائیں ، پھر اگر تم فرمان مانو گے اللہ تمہیں اچھا ثواب دے گا،اور اگر پھر گے جیسے پہلے پھر گئے تو تمھیں درد ناک عذاب دے گا،
(17) اندھے پر تنگی نہیں اور نہ لنگڑے پر مضائقہ اور نہ بیمار پر مواخذہ اور جو اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانے اللہ اسے باغوں میں لے جائے گا جن کے نیچے نہریں رواں اور جو پھر جائے گا اسے دردناک عذاب فرمائے گا،
(18) بیشک اللہ راضی ہوا ایمان والوں سے جب وہ اس پیڑ کے نیچے تمہاری بیعت کرتے تھے تو اللہ نے جانا جو ان کے دلوں میں ہے تو ان پر اطمینان اتارا اور انہیں جلد آنے وا لی فتح کا انعام دیا
(19) اور بہت سی غنیمتیں جن کو لیں ، اور اللہ عزت و حکمت والا ہے ،
(20) اور اللہ نے تم سے وعدہ کیا ہے بہت سی غنیمتوں کا کہ تم لو گے تو تمہیں یہ جلد عطا فرما دی اور لوگوں کے ہاتھ تم سے روک دیے اور اس لیے کہ ایمان والوں کے لیے نشانی ہو اور تمہیں سیدھی راہ دکھائے
(21) اور ایک اور جو تمہارے بل (بس) کی نہ تھی وہ اللہ کے قبضہ میں ہے ، اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے ،
(22) اور اگر کافر تم سے لڑیں تو ضرور تمہارے مقابلہ سے پیٹھ پھیر دیں گے پھر کوئی حمایتی نہ پائیں گے نہ مددگار،
(23) اللہ کا دستور ہے کہ پہلے سے چلا آتا ہے اور ہرگز تم اللہ کا دستور بدلتا نہ پاؤ گے ،
(24) اور وہی ہے جس نے ان کے ہاتھ تم سے روک دیے اور تمہارے ہاتھ ان سے روک دیے وادی مکہ میں بعد اس کے کہ تمہیں ان پر قابو دے دیا تھا، اور اللہ تمہارے کام دیکھتا ہے ،
(25) وہ وہ ہیں جنہوں نے کفر کیا اور تمہیں مسجدِ حرام سے روکا اور قربانی کے جانور رُکے پڑے اپنی جگہ پہنچنے سے اور اگر یہ نہ ہوتا کچھ مسلمان مرد اور کچھ مسلمان عورتیں جن کی تمہیں خبر نہیں کہیں تم انہیں روند ڈالو تو تمہیں ان کی طرف سے انجانی میں کوئی مکروہ پہنچے تو ہم تمہیں ان کی قتال کی اجازت دیتے ان کا یہ بچاؤ اس لیے ہے کہ اللہ اپنی رحمت میں داخل کرے جسے چاہے ، اگر وہ جدا ہو جاتے تو ہم ضرور ان میں کے کافروں کو دردناک عذاب دیتے
(26) جبکہ کافروں نے اپنے دلوں میں اَڑ رکھی وہی زمانۂ جاہلیت کی اَڑ (ضد) تو اللہ نے اپنا اطمینان اپنے رسول اور ایمان والوں پر اتارا اور پرہیز گاری کا کلمہ ان پر لازم فرمایا اور وہ اس کے زیادہ سزاوار اور اس کے اہل تھے اور اللہ سب کچھ جانتا ہے
(27) بیشک اللہ نے سچ کر دیا اپنے رسول کا سچا خواب بیشک تم ضرور مسجد حرام میں داخل ہو گے اگر اللہ چاہے امن و امان سے اپنے سروں کے بال منڈاتے یا ترشواتے بے خوف، تو اس نے جانا جو تمہیں معلوم نہیں تو اس سے پہلے ایک نزدیک آنے وا لی فتح رکھی
(28) وہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور سچے دین کے ساتھ بھیجا کہ اسے سب دینوں پر غالب کرے اور اللہ کافی ہے گواہ
(29) محمد اللہ کے رسول ہیں ، اور ان کے ساتھ والے کافروں پر سخت ہیں اور آپس میں نرم دل تو انہیں دیکھے گا رکوع کرتے سجدے میں گرتے اللہ کا فضل و رضا چاہتے ، ان کی علامت ان کے چہروں میں ہے سجدوں کے نشان سے یہ ان کی صفت توریت میں ہے ، اور ان کی صفت انجیل میں جیسے ایک کھیتی اس نے اپنا پٹھا نکالا پھر اسے طاقت دی پھر دبیز ہوئی پھر اپنی ساق پر سیدھی کھڑی ہوئی کسانوں کو بھلی لگتی ہے تاکہ ان سے کافروں کے دل جلیں ، اللہ نے وعدہ کیا ان سے جو ان میں ایمان اور اچھے کاموں والے ہیں بخشش اور بڑے ثواب کا،
 
Top