• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کنز الایمان اردو ترجمہ یونیکوڈ - (مترجم: احمد رضا خان بریلوی)

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ مریم
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا
(1) کھیٰعص
(2) یہ مذکور ہے تیرے رب کی اس رحمت کا جو اس نے اپنے بندہ زکریا پر کی،
(3) جب اس نے اپنے رب کو آہستہ پکارا
(4) عرض کی اے میرے رب میری ہڈی کمزور ہو گئی اور سرے سے بڑھاپے کا بھبھوکا پھوٹا (شعلہ چمکا) اور اے میرے رب میں تجھے پکار کر کبھی نامراد نہ رہا
(5) اور مجھے اپنے بعد اپنے قرابت والوں کا ڈر ہے اور میری عورت بانجھ ہے تو مجھے اپنے پاس سے کوئی ایسا دے ڈال جو میرا کام اٹھائے
(6) وہ میرا جانشین ہو اور اولاد یعقوب کا وارث ہو، اور اے میرے رب! اسے پسندیدہ کر
(7) اے زکریا ہم تجھے خوشی سناتے ہیں ایک لڑکے کی جن کا نام یحییٰ ہے اس کے پہلے ہم نے اس نام کا کوئی نہ کیا، (8) عرض کی اے میرے رب! میرے لڑکا کہاں سے ہو گا میری عورت تو بانجھ ہے اور میں بڑھاپے سے سوکھ جانے کی حالت کو پہنچ گیا
(9) فرمایا ایسا ہی ہے تیرے رب نے فرمایا وہ مجھے آسان ہے اور میں نے تو اس سے پہلے تجھے اس وقت بنایا جب تک کچھ بھی نہ تھا
(10) عرض کی اے میرے رب! مجھے کوئی نشانی دے دے فرمایا تیری نشانی یہ ہے کہ تو تین رات دن لوگوں سے کلام نہ کرے بھلا چنگا ہو کر
(11) تو اپنی قوم پر مسجد سے باہر آیا تو انہیں اشارہ سے کہا کہ صبح و شام تسبیح کرتے رہو،
(12) اے یحییٰ کتاب مضبوط تھام، اور ہم نے اسے بچپن ہی میں نبوت دی
(13) اور اپنی طرف سے مہربانی اور ستھرائی اور کمال ڈر والا تھا
(14) اور اپنے ماں باپ سے اچھا سلوک کرنے والا تھا زبردست و نافرمان نہ تھا
(15) اور سلامتی ہے اس پر جس دن پیدا ہوا اور جس دن مرے گا اور جس دن مردہ اٹھایا جائے گا
(16) اور کتاب میں مریم کو یاد کرو جب اپنے گھر والوں سے پورب کی طرف ایک جگہ الگ گئی (17) تو ان سے ادھر ایک پردہ کر لیا، تو اس کی طرف ہم نے اپنا روحانی (روح الامین) بھیجا وہ اس کے سامنے ایک تندرست آدمی کے روپ میں ظاہر ہوا،
(18) بولی میں تجھ سے رحمان کی پناہ مانگتی ہوں اگر تجھے خدا کا ڈر ہے ،
(19) بولا میں تیرے رب کا بھیجا ہوا ہوں ، کہ میں تجھے ایک ستھرا بیٹا دوں ،
(20) بولی میرے لڑکا کہاں سے ہو گا مجھے تو کسی آدمی نے ہاتھ نہ لگایا نہ میں بدکار ہوں ،
(21) کہا یونہی ہے تیرے رب نے فرمایا ہے کہ یہ مجھے آسان ہے ، اور اس لیے کہ ہم اسے لوگوں کے واسطے نشانی کریں اور اپنی طرف سے ایک رحمت اور یہ کام ٹھہر چکا ہے (22) اب مریم نے اسے پیٹ میں لیا پھر اسے لیے ہوئے ایک دور جگہ چلی گئی
(23) پھر اسے جننے کا درد ایک کھجور کی جڑ میں لے آیا بولی ہائے کسی طرح میں اس سے پہلے مر گئی ہوتی
اور بھولی بسری ہو جاتی،
(24) تو اسے اس کے تلے سے پکارا کہ غم نہ کھا بیشک تیرے رب نے نیچے ایک نہر بہا دی ہے
(25) اور کھجور کی جڑ پکڑ کر اپنی طرف ہلا تجھ پر تازی پکی کھجوریں گریں گی
(26) تو کھا اور پی اور آنکھ ٹھنڈی رکھ پھر اگر تو کسی آدمی کو دیکھے تو کہہ دینا میں نے آج رحمان کا روزہ مانا ہے تو آج ہرگز کسی آدمی سے بات نہ کروں گی
(27) تو اسے گود میں لے اپنی قوم کے پاس آئی بولے اے مریم! بیشک تو نے بہت بری بات کی،
(28) اے ہارون کی بہن تیرا باپ برا آدمی نہ تھا اور نہ تیری ماں بدکار،
(29) اس پر مریم نے بچے کی طرف اشارہ کیا وہ بولے ہم کیسے بات کریں اس سے جو پالنے میں بچہ ہے
(30) بچہ نے فرمایا میں اللہ کا بندہ اس نے مجھے کتاب دی اور مجھے غیب کی خبریں بتانے والا (نبی) کیا
(31) اور اس نے مجھے مبارک کیا میں کہیں ہوں اور مجھے نماز و زکوٰۃ کی تاکید فرمائی جب تک جیوں ،
(32) اور اپنی ماں سے اچھا سلوک کرنے والا اور مجھے زبردست بدبخت نہ کیا،
(33) اور وہی سلامتی مجھ پر جس دن میں پیدا ہوا اور جس دن مروں اور جس دن زندہ اٹھایا جاؤں
(34) یہ ہے عیسیٰ مریم کا بیٹا سچی بات جس میں شک کرتے ہیں
(35) اللہ کو لائق نہیں کہ کسی کو اپنا بچہ ٹھہرائے پاکی ہے اس کو جب کسی کام کا حکم فرماتا ہے تو یونہی کہ اس سے فرماتا ہے ہو جاؤ وہ فوراً ہو جاتا ہے ،
(36) اور عیسیٰ نے کہا بیشک اللہ رب ہے میرا اور تمہارا تو اس کی بندگی کرو، یہ راہ سیدھی ہے ،
(37) پھر جماعتیں آپس میں مختلف ہو گئیں تو خرابی ہے ، کافروں کے لیے ایک بڑے دن کی حاضری سے
(38) کتنا سنیں گے اور کتنا دیکھیں گے جس دن ہمارے پاس حاضر ہونگے مگر آج ظالم کھلی گمراہی میں ہیں
(39) اور انہیں ڈر سناؤ پچھتاوے کے دن کا جب کام ہو چکے گا اور وہ غفلت میں ہیں اور نہیں مانتے ،
(40) بیشک زمین اور جو کچھ اس پر ہے سب کے وارث ہم ہوں گے اور وہ ہماری ہی طرف پھریں گے
(41) اور کتاب میں ابراہیم کو یاد کرو بیشک وہ صدیق تھا (نبی) غیب کی خبریں بتاتا،
(42) جب اپنے باپ سے بولا اے میرے باپ کیوں ایسے کو پوجتا ہے جو نہ سنے نہ دیکھے اور نہ کچھ تیرے کام آئے
(43) اے میرے باپ بیشک میرے پاس وہ علم آیا جو تجھے نہ آیا تو تُو میرے پیچھے چلا آ میں تجھے سیدھی راہ دکھاؤں
(44) اے میرے باپ شیطان کا بندہ نہ بن بیشک شیطان رحمان کا نافرمان ہے ،
(45) اے میرے باپ میں ڈرتا ہوں کہ تجھے رحمن کا کوئی عذاب پہنچے تو تُو شیطان کا رفیق ہو جائے
(46) بولا کیا تو میرے خداؤں سے منہ پھیرتا ہے ، اے ابراہیم بیشک اگر تو باز نہ آیا تو میں تجھے پتھراؤ کروں گا اور مجھ سے زمانہ دراز تک بے علاقہ ہو جا
(47) کہا بس تجھے سلام ہے قریب ہے کہ میں تیرے لیے اپنے رب سے معافی مانگوں گا بیشک وہ مجھ مہربان ہے ،
(48) اور میں ایک کنارے ہو جاؤں گا تم سے اور ان سب سے جن کو اللہ کے سوا پوجتے ہو اور اپنے رب کو پوجوں گا قریب ہے کہ میں اپنے رب کی بندگی سے بدبخت نہ ہوں
(49) پھر جب ان سے اور اللہ کے سوا ان کے معبودوں سے کنارہ کر گیا ہم نے اسے اسحاق اور یعقوب عطا کیے ، اور ہر ایک کو غیب کی خبریں بتانے والا کیا،
(50) اور ہم نے انہیں اپنی رحمت عطا کی اور ان کے لیے سچی بلند ناموری رکھی
(51) اور کتاب میں موسیٰ کو یاد کرو، بیشک وہ چنا ہوا تھا اور رسول تھا غیب کی خبریں بتانے والا،
(52) اور اسے ہم نے طور کی داہنی جانب سے ندا فرمائی اور اسے اپنا راز کہنے کو قریب کیا
(53) اور اپنی رحمت سے اس کا بھائی ہارون عطا کیا (غیب کی خبریں بتانے والا نبی)
(54) اور کتاب میں اسماعیل کو یاد کرو بیشک وہ وعدے کا سچا تھا اور رسول تھا غیب کی خبریں بتاتا،
(55) اور اپنے گھر والوں کو نماز اور زکوٰۃ کا حکم دیتا اور اپنے رب کو پسند تھا
(56) اور کتاب میں ادریس کو یاد کرو بیشک وہ صدیق تھا غیب کی خبریں دیتا،
(57) اور ہم نے اسے بلند مکان پر اٹھا لیا
(58) یہ ہیں جن پر اللہ نے احسان کیا غیب کی خبریں بتانے میں سے آدم کی اولاد سے اور ان میں جن کو ہم نے نوح کے ساتھ سوار کیا تھا اور ابراہیم اور یعقوب کی اولاد سے اور ان میں سے جنہیں ہم نے راہ دکھائی اور چن لیا جب ان پر رحمن کی آیتیں پڑھی جاتیں گر پڑتے سجدہ کرتے اور روتے (السجدۃ) 5
(59) تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ نا خلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائیں اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غی کا جنگل پائیں گے
(60) مگر جو تائب ہوئے اور ایمان لائے اور اچھے کام کیے تو یہ لوگ جنت میں جائیں گے اور انہیں کچھ نقصان نہ دیا جائے گا
(61) بسنے کے باغ جن کا وعدہ رحمن نے اپنے بندوں سے غیب میں کیا بیشک اس کا وعدہ آنے والا ہے ،
(62) وہ اس میں کوئی بیکار بات نہ سنیں گے مگر سلام اور انہیں اس میں ان کا رزق ہے صبح و شام
(63) یہ وہ باغ ہے جس کا وارث ہم اپنے بندوں میں سے اسے کریں گے جو پرہیزگار ہے ،
(64) (اور جبریل نے محبوب سے عرض کی ہم فرشتے نہیں اترتے مگر حضور کے رب کے حکم سے اسی کا ہے جو ہمارے آگے ہے اور جو ہمارے پیچھے اور جو اس کے درمیان ہے اور حضور کا رب بھولنے والا نہیں
(65) آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان کے بیچ میں ہے سب کا مالک تو اے پوجو اور اس کی بندگی پر ثابت رہو، کیا اس کے نام کا دوسرا جانتے ہو
(66) اور آدمی کہتا ہے کیا جب میں مر جاؤں گا تو ضرور عنقریب جِلا کر نکالا جاؤں گا
(67) اور کیا آدمی کو یاد نہیں کہ ہم نے اس سے پہلے اسے بنایا اور وہ کچھ نہ تھا
(68) تو تمہارے رب کی قسم ہم انہیں اور شیطانوں سب کو گھیر لائیں گے اور انہیں دوزخ کے آس پاس حاضر کریں گے گھٹنوں کے بل گرے ،
(69) پھر ہم ہر گروہ سے نکالیں گے جو ان میں رحمن پر سب سے زیادہ بے باک ہو گا
(70) پھر ہم خوب جانتے ہیں جو اس آگ میں بھوننے کے زیادہ لائق ہیں ،
(71) اور تم میں کوئی ایسا نہیں جس کا گزر دوزخ پر نہ ہو تمہارے رب کے ذمہ پر یہ ضرور ٹھہری ہوئی بات ہے
(72) پھر ہم ڈر والوں کو بچا لیں گے اور ظالموں کو اس میں چھوڑ دیں گے گھٹنوں کے بل گرے ،
(73) اور جب ان پر ہماری روشن آیتیں پڑھی جاتی ہیں کافر مسلمانوں سے کہتے ہیں کون سے گروہ کا مکان اچھا اور مجلس بہتر ہے
(74) اور ہم نے ان سے پہلے کتنی سنگتیں کھپا دیں (قومیں ہلاک کر دیں ) کہ وہ ان سے بھی سامان اور نمود میں بہتر تھے ،
(75) تم فرماؤ جو گمراہی میں ہو تو اسے رحمن خوب ڈھیل دے یہاں تک کہ جب وہ دیکھیں وہ چیز جس کا انہیں وعدہ دیا جاتا ہے یا تو عذاب یا قیامت تو اب جان لیں گے کہ کس کا برا درجہ ہے اور کس کی فوج کمزور
(76) اور جنہوں نے ہدایت پائی اللہ انھیں اور ہدایت بڑھائے گا اور باقی رہنے وا لی نیک باتوں کا تیرے رب کے یہاں سب سے بہتر ثواب اور سب سے بھلا انجام
(77) تو کیا تم نے اسے دیکھا جو ہماری آیتوں سے منکر ہوا اور کہتا ہے مجھے ضرور مال و اولاد ملیں گے
(78) کیا غیب کو جھانک آیا ہے یا رحمن کے پاس کوئی قرار رکھا ہے ،
(79) ہرگز نہیں اب ہم لکھ رکھیں گے جو وہ کہتا ہے اور اسے خوب لمبا عذاب دیں گے ،
(80) اور جو چیزیں کہہ رہا ہے ان کے ہمیں وارث ہوں گے اور ہمارے پاس اکیلا آئے گا (81) اور اللہ کے سوا اور خدا بنا لیے کہ وہ انہیں زور دیں
(82) ہرگز نہیں کوئی دم جاتا ہے کہ وہ ان کی بندگی سے منکر ہوں گے اور ان کے مخالفت ہو جائیں گے
(83) کیا تم نے نہ دیکھا کہ ہم نے کافروں پر شیطان بھیجے کہ وہ انہیں خوب اچھالتے ہیں
(84) تو تم ان پر جلدی نہ کرو، ہم تو ان کی گنتی پوری کرتے ہیں
(85) جس دن ہم پرہیزگاروں کو رحمن کی طرف لے جائیں گے مہمان بنا کر
(86) اور مجرموں کو جہنم کی طرف ہانکیں گے پیاسے
(87) لوگ شفاعت کے مالک نہیں مگر وہی جنہوں نے رحمن کے پاس قرار رکھا ہے
(88) اور کافر بولے رحمن نے اولاد اختیار کی،
(89) بیشک تم حد کی بھاری بات لائے
(90) قریب ہے کہ آسمان اس سے پھٹ پڑیں اور زمین شق ہو جائے اور پہاڑ گر جائیں ڈھ کر (مسمار ہو کر)
(91) اس پر کہ انہوں نے رحمن کے لیے اولاد بتائی،
(92) اور رحمن کے لائق نہیں کہ اولاد اختیار کرے
(93) آسمانوں اور زمین میں جتنے ہیں سب اس کے حضور بندے ہو کر حاضر ہوں گے ،
(94) بیشک وہ ان کا شمار جانتا ہے اور ان کو ایک ایک کر کے گن رکھا ہے
(95) اور ان میں ہر ایک روز قیامت اس کے حضور اکیلا حاضر ہو گا
(96) بیشک وہ جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے عنقریب ان کے لیے رحمن محبت کر دے گا
(97) تو ہم نے یہ قرآن تمہاری زبان میں یونہی آسان فرمایا کہ تم اس سے ڈر والوں کو خوشخبری دو اور جھگڑالو لوگوں کو اس سے ڈر سناؤ،
(98) اور ہم نے ان سے پہلے کتنی سنگتیں کھپائیں (قومیں ہلاک کیں ) کیا تم ان میں کسی کو دیکھتے ہو یا ان کی بھنک (ذرا بھی آواز) سنتے ہو
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ طٰہ
اس میں ایک سو پینتیس آیتیں اور آٹھ رکوع ہیں
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا
(1) طٰہٰ
(2) اے محبوب! ہم نے تم پر یہ قرآن اس لیے نہ اتارا کہ مشقت میں پڑو
(3) ہاں اس کو نصیحت جو ڈر رکھتا ہو
(4) اس کا اتارا ہوا جس نے زمین اور اونچے آسمان بنائے ،
(5) وہ بڑی مہر والا، اس نے عرش پر استواء فرمایا جیسا اس کی شان کے لائق ہے ،
(6) اس کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں اور جو کچھ ان کے بیچ میں اور جو کچھ اس گیلی مٹی کے نیچے ہے
(7) اور اگر تو بات پکار کر کہے تو وہ تو بھید کو جانتا ہے اور اسے جو اس سے بھی زیادہ چھپا ہے
(8) اللہ کہ اس کے سوا کسی کی بندگی نہیں ، اسی کے ہیں سب اچھے نام
(9) اور کچھ تمہیں موسیٰ کی خبر آئی
(10) جب اس نے ایک آگ دیکھی تو اپنی بی بی سے کہا ٹھہرو مجھے ایک آگ نظر پڑی ہے شاید میں تمہارے لیے اس میں سے کوئی چن گاری لاؤں یا آ گ پر راستہ پاؤں ،
(11) پھر جب آگ کے پاس آیا ندا فرمائی گئی کہ اے موسیٰ،
(12) بیشک میں تیرا رب ہوں تو تو اپنے جوتے اتار ڈال بیشک تو پاک جنگل طویٰ میں ہے
(13) اور میں نے تجھے پسند کیا اب کان لگا کر سن جو تجھے وحی ہوتی ہے ،
(14) بیشک میں ہی ہوں اللہ کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں تو میری بندگی کر اور میری یاد کے لیے نماز قائم رکھ
(15) بیشک قیامت آنے وا لی ہے قریب تھا کہ میں اسے سب سے چھپاؤں کہ ہر جان اپنی کوشش کا بدلہ پائے
(16) تو ہرگز تجھے اس کے ماننے سے وہ باز نہ رکھے جو اس پر ایمان نہیں لاتا اور اپنی خواہش کے پیچھے چلا پھر تو ہلاک ہو جائے ،
(17) اور یہ تیرے داہنے ہاتھ میں کیا ہے اے موسیٰ
(18) عرض کی یہ میرا عصا ہے میں اس پر تکیہ لگاتا ہوں اور اس سے اپنی بکریوں پر پتے جھاڑتا ہوں اور میرے اس میں اور کام ہیں
(19) فرمایا اسے ڈال دے اے موسیٰ،
(20) تو موسیٰ نے ڈال دیا تو جبھی وہ دوڑتا ہوا سانپ ہو گیا
(21) فرمایا اسے اٹھا لے اور ڈر نہیں ، اب ہم اسے پھر پہلی طرح کر دیں گے
(22) اور اپنا ہاتھ اپنے بازو سے ملا خوب سپید نکلے گا بے کسی مرض کے ایک اور نشانی
(23) کہ ہم تجھے اپنی بڑی بڑی نشانیاں دکھائیں ،
(24) فرعون کے پاس جا اس نے سر اٹھایا
(25) عرض کی اے میرے رب میرے لیے میرا سینہ کھول دے
(26) اور میرے لیے میرا کام آسان کر،
(27) اور میری زبان کی گرہ کھول دے ،
(28) کہ وہ میری بات سمجھیں ،
(29) اور میرے لیے میرے گھر والوں میں سے ایک وزیر کر دے ،
(30) وہ کون میرا بھائی ہارون ،
(31) اس سے میری کمر مضبوط کر،
(32) اور اسے میرے کام میں شریک کر
(33) کہ ہم بکثرت تیری پاکی بولیں ،
(34) اور بکثرت تیری یاد کریں
(35) بیشک تو ہمیں دیکھ رہا ہے
(36) فرمایا اے موسیٰ تیری مانگ تجھے عطا ہوئی،
(37) اور بیشک ہم نے تجھ پر ایک بار اور احسان فرمایا
(38) جب ہم نے تیری ماں کو الہام کیا جو الہام کرنا تھا
(39) کہ اس بچے کو صندوق میں رکھ کر دریا میں ڈال دے ،تو دریا اسے کنارے پر ڈالے کہ اسے وہ اٹھا لے جو میرا دشمن اور اس کا دشمن اور میں نے تجھ پر اپنی طرف کی محبت ڈالی اور اس لیے کہ تو میری نگاہ کے سامنے تیار ہو
(40) تیری بہن چلی پھر کہا کیا میں تمہیں وہ لوگ بتا دوں جو اس بچہ کی پرورش کریں تو ہم تجھے تیری ماں کے پاس پھیر لائے کہ اس کی آنکھ ٹھنڈی ہو اور غم نہ کرے اور تو نے ایک جان کو قتل کیا تو ہم نے تجھے غم سے نجات دی اور تجھے خوب جانچ لیا تُو تو کئی برس مدین والوں میں رہا پھر تو ایک ٹھہرائے وعدہ پر حاضر ہوا اے موسیٰ!
(41) اور میں نے تجھے خاص اپنے لیے بنایا
(42) تو اور تیرا بھائی دونوں میری نشانیاں لے کر جاؤ اور میری یاد میں سستی نہ کرنا،
(43) دونوں فرعون کے پاس جاؤ بیشک اس نے سر اٹھایا،
(44) تو اس سے نرم بات کہنا اس امید پر کہ وہ دھیان کرے یا کچھ ڈرے
(45) دونوں نے عرض کیا، اے ہمارے رب! بیشک ہم ڈرتے ہیں کہ وہ ہم پر زیادتی کرے یا شرارت سے پیش آئے ،
(46) فرمایا ڈرو نہیں میں تمہارے ساتھ ہوں سنتا اور دیکھتا
(47) تو اس کے پاس جاؤ اور اس سے کہو کہ ہم تیرے رب کے بھیجے ہوئے ہیں تو اولاد یعقوب کو ہمارے ساتھ چھوڑ دے اور انہیں تکلیف نہ دے بیشک ہم تیرے رب کی طرف سے نشانی لائے ہیں اور سلامتی اسے جو ہدایت کی پیروی کرے
(48) بیشک ہماری طرف وحی ہوتی ہے کہ عذاب اس پر ہے جو جھٹلائے اور منہ پھیرے
(49) بولا تو تم دونوں کا خدا کون ہے اے موسیٰ،
(50) کہا ہمارا رب وہ ہے جس نے ہر چیز کو اس کے لائق صورت دی پھر راہ دکھائی
(51) بولا اگلی سنگتوں (قوموں ) کا کیا حال ہے
(52) کہا ان کا علم میرے رب کے پاس ایک کتاب میں ہے میرا رب نہ بہکے نہ بھولے ،
(53) وہ جس نے تمہارے لیے زمین کو بچھونا کیا اور تمہارے لیے اس میں چلتی راہیں رکھیں اور آسمان سے پانی اتارا تو ہم نے اس سے طرح طرح کے سبزے کے جوڑے نکالے
(54) تم کھاؤ اور اپنے مویشیوں کو چَراؤ بیشک اس میں نشانیاں ہیں عقل والوں کو،
(55) ہم نے زمین ہی سے تمہیں بنایا اور اسی میں تمہیں پھر لے جائیں گے اور اسی سے تمہیں دوبارہ نکالیں گے
(56) اور بیشک ہم نے اسے اپنی سب نشانیاں دکھائیں تو اس نے جھٹلایا اور نہ مانا (57) بولا کیا تم ہمارے پاس اس لیے آئے ہو کہ ہمیں اپنے جادو کے سبب ہماری زمین سے نکال دو اے موسیٰ
(58) تو ضرور ہم بھی تمہارے آگے ویسا ہی جادو لائیں گے تو ہم میں اور اپنے میں ایک وعدہ ٹھہرا دو جس سے نہ ہم بدلہ لیں نہ تم ہموار جگہ ہو،
(59) موسیٰ نے کہا تمہارا وعدہ میلے کا دن ہے اور یہ کہ لوگ دن چڑھے جمع کیے جائیں
(60) تو فرعون پھرا اور اپنے داؤں (فریب) اکٹھے کیے پھر آیا
(61) ان سے موسیٰ نے کہا تمہیں خرابی ہو اللہ پر جھوٹ نہ باندھو کہ وہ تمہیں عذاب سے ہلاک کر دے اور بیشک نامراد رہا جس نے جھوٹ باندھا
(62) تو اپنے معاملہ میں باہم مختلف ہو گئے اور چھپ کر مشاورت کی،
(63) بولے بیشک یہ دونوں ضرور جادوگر ہیں چاہتے ہیں کہ تمہیں تمہاری زمین زمین سے اپنے جادو کے زور سے نکال دیں اور تمہارا اچھا دین لے جائیں ،
(64) تو اپنا داؤ (فریب) پکا کر لو پھر پرا باندھ (صف باندھ) کر آؤ آج مراد کو پہنچا جو غالب رہا،
(65) بولے اے موسیٰ یا تو تم ڈالو یا ہم پہلے ڈالیں
(66) موسیٰ نے کہا بلکہ تمہیں ڈالو جبھی ان کی رسیاں اور لاٹھیاں ان کے جادو کے زور سے ان کے خیال میں دوڑتی معلوم ہوئیں
(67) تو اپنے جی میں موسیٰ نے خوف پایا،
(68) ہم نے فرمایا ڈر نہیں بیشک تو ہی غالب ہے ،
(69) اور ڈال تو دے جو تیرے داہنے ہاتھ میں ہے اور ان کی بناوٹوں کو نگل جائے گا، وہ جو بنا کر لائے ہیں وہ تو جادوگر کا فریب ہے ، اور جادوگر کا بھلا نہیں ہوتا کہیں آوے
(70) تو سب جادوگر سجدے میں گرا لیے گئے بولے ہم اس پر ایمان لائے جو ہارون اور موسیٰ کا رب ہے (71) فرعون بولا کیا تم اس پر ایمان لائے قبل اس کے کہ میں تمہیں اجازت دوں ، بیشک وہ تمہارا بڑا ہے جس نے تم سب کو جادو سکھایا تو مجھے قسم ہے ضرور میں تمہارے ایک طرف کے ہاتھ اور دوسری طرف کے پاؤں کاٹوں گا اور تمہیں کھجور کے ڈھنڈ (تنے ) پر سُولی چڑھاؤں گا، اور ضرور تم جان جاؤ گے کہ ہم میں کس کا عذاب سخت اور دیرپا ہے
(72) بولے ہم ہرگز تجھے ترجیح نہ دیں گے ان روشن دلیلوں پر جو ہمارے پاس آئیں ہمیں اپنے پیدا کرنے والے والے کی قسم تو تُو کر چُک جو تجھے کرنا ہے تو اس دنیا ہی کی زندگی میں تو کرے گا (73) بیشک ہم اپنے رب پر ایمان لائے کہ وہ ہماری خطائیں بخش دے اور وہ جو تو نے ہمیں مجبور کیا جادو پر اور اللہ بہتر ہے اور سب سے زیادہ باقی رہنے والا
(74) بیشک جو اپنے رب کے حضور مجرم ہو کر آئے تو ضرور اس کے لیے جہنم ہے جس میں نہ مرے نہ جئے
(75) اور جو اس کے حضور ایمان کے ساتھ آئے کہ اچھے کام کیے ہوں تو انہیں کے درجے اونچے ،
(76) بسنے کے باغ جن کے نیچے نہریں بہیں ہمیشہ ان میں رہیں ، اور یہ صلہ ہے اس کا جو پاک ہوا
(77) اور بیشک ہم نے موسیٰ کو وحی کی کہ راتوں رات میرے بندوں کو لے چل اور ان کے لیے دریا میں سوکھا راستہ نکال دے تجھے ڈر نہ ہو گا کہ فرعون آلے اور نہ خطرہ
(78) تو ان کے پیچھے فرعون پڑا اپنے لشکر لے کر تو انہیں دریا نے ڈھانپ لیا جیسا ڈھانپ لیا،
(79) اور فرعون نے اپنی قوم کو گمراہ کیا اور راہ نہ دکھائی
(80) اے بنی اسرائیل بیشک ہم نے تم کو تمہارے دشمن سے نجات دی اور تمہیں طور کی داہنی طرف کا وعدہ دیا اور تم پر من اور سلوی ٰ اتارا
(81) کھاؤ جو پاک چیزیں ہم نے تمہیں روزی دیں اور اس میں زیادتی نہ کرو کہ تم پر میرا غضب اترے اور جس پر میرا غضب اترا بیشک وہ گرا
(82) اور بیشک میں بہت بخشنے والا ہوں اسے جس نے توبہ کی اور ایمان لایا اور اچھا کام کیا پھر ہدایت پر رہا
(83) اور تو نے اپنی قوم سے کیوں جلدی کی اے موسیٰ
(84) عرض کی کہ وہ یہ ہیں میرے پیچھے اور اے میرے رب تیری طرف میں جلدی کر کے حاضر ہوا کہ تو راضی ہو،
(85) فرمایا، تو ہم نے تیرے آنے کے بعد تیری قوم بلا میں ڈالا اور انہیں سامری نے گمراہ کر دیا،
(86) تو موسیٰ اپنی قوم کی طرف پلٹا غصہ میں بھرا افسوس کرتا کہا اے میری قوم کیا تم سے تمہارے رب نے اچھا وعدہ نہ تھا کیا تم پر مدت لمبی گزری یا تم نے چاہا کہ تم پر تمہارے رب کا غضب اترے تو تم نے میرا وعدہ خلاف کیا
(87) بولے ہم نے آپ کا وعدہ اپنے اختیار سے خلاف نہ کیا لیکن ہم سے کچھ بوجھ اٹھوائے گئے اس قوم کے گہنے کے تو ہم نے انہیں ڈال دیا پھر اسی طرح سامری نے ڈالا (129)
(88) تو اس نے ان کے لیے ایک بچھڑا نکالا بے جان کا دھڑ گائے کی طرح بولتا یہ ہے تمہارا معبود اور موسیٰ کا معبود تو بھول گئے
(89) تو کیا نہیں دیکھتے کہ وہ انہیں کسی بات کا جواب نہیں دیتا اور ان کے سوا کسی برے بھلے کا اختیار نہیں رکھتا
(90) اور بیشک ان سے ہارون نے اس سے پہلے کہا تھا کہ اے میری قوم یونہی ہے کہ تم اس کے سبب فتنے میں پڑے اور بیشک تمہارا رب رحمن ہے تو میری پیروی کرو اور میرا حکم مانو،
(91) بولے ہم تو اس پر آسن مارے جمے (پوجا کے لیے بیٹھے ) رہیں گے جب تک ہمارے پاس موسیٰ لوٹ کے آئیں
(92) موسیٰ نے کہا ، اے ہارون! تمہیں کس بات نے روکا تھا جب تم نے انہیں گمراہ ہوتے دیکھا تھا کہ میرے پیچھے آتے
(93) تو کیا تم نے میرا حکم نہ مانا،
(94) کہا اے میرے ماں جائے ! نہ میری ڈاڑھی پکڑو اور نہ میرے سر کے بال مجھے یہ ڈر ہوا کہ تم کہو گے تم نے بنی اسرائیل میں تفرقہ ڈال دیا اور تم نے میری بات کا انتظار نہ کیا
(95) موسیٰ نے کہا اب تیرا کیا حال ہے اے سامری!
(96) بولا میں نے وہ دیکھا جو لوگوں نے نہ دیکھا تو ایک مٹھی بھر لی فرشتے کے نشان سے پھر اسے ڈال دیا اور میرے جی کو یہی بھلا لگا
(97) کہا تو چلتا بن کہ دنیا کی زندگی میں تیری سزا یہ ہے کہ تو کہے چھو نہ جا اور بیشک تیرے لیے ایک وعدہ کا وقت ہے جو تجھ سے خلاف نہ ہو گا اور اپنے اس معبود کو دیکھ جس کے سامنے تو دن بھر آسن مارے (پوجا کے لیے بیٹھا) رہا قسم ہے ہم ضرور اسے جلائیں گے پھر ریزہ ریزہ کر کے دریا میں بہائیں گے
(98) تمہارا معبود تو وہی اللہ ہے جس کے سوا کسی کی بندگی نہیں ہر چیز کو اس کا علم محیط ہے ،
(99) ہم ایسا ہی تمہارے سامنے اگلی خبریں بیان فرماتے ہیں اور ہم نے تم کو اپنے پاس سے ایک ذکر عطا فرمایا
(100) جو اس سے منہ پھیرے تو بیشک وہ قیامت کے دن ایک بوجھ اٹھائے گا
(101) وہ ہمیشہ اس میں رہیں گے اور وہ قیامت کے دن ان کے حق میں کیا ہی بڑا بوجھ ہو گا ،
(102) جس دن صُور پھونکا جائے گا اور ہم اس دن مجرموں کو اٹھائیں گے نیلی آنکھیں
(103) آپس میں چپکے چپکے کہتے ہوں گے کہ تم دنیا میں نہ رہے مگر دس رات
(104) ہم خوب جانتے ہیں جو وہ کہیں گے جبکہ ان میں سب سے بہتر رائے والا کہے گا کہ تم صرف ایک ہی دن رہے تھے
(105) اور تم سے پہاڑوں کو پوچھتے ہیں تم فرماؤ انہیں میرا رب ریزہ ریزہ کر کے اڑا دے گا ،
(106) تو زمین کو پٹ پر (چٹیل میدان) ہموار کر چھوڑے گا
(107) کہ تو اس میں نیچا اونچا کچھ نہ دیکھے ،
(108) اس دن پکارنے والے کے پیچھے دوڑیں گے اس میں کجی نہ ہو گی اور سب آوازیں رحمن کے حضور پست ہو کر رہ جائیں گی تو تُو نہ سنے گا مگر بہت آہستہ آواز
(109) اس دن کسی کی شفاعت کام نہ دے گی، مگر اس کی جسے رحمن نے اذن دے دیا ہے اور اس کی بات پسند فرمائی،
(110) وہ جانتا ہے جو کچھ ان کے آگے ہے اور جو کچھ ان کے پیچھے اور ان کا علم اسے نہیں گھیر سکتا
(111) اور سب منہ جھک جائیں گے اس زندہ قائم رکھنے والے کے حضور اور بیشک نامراد رہا جس نے ظلم کا بوجھ لیا
(112) اور جو کچھ نیک کام کرے اور ہو مسلمان تو اسے نہ زیادتی کا خوف ہو گا اور نہ نقصان کا
(113) اور یونہی ہم نے اسے عربی قرآن اتارا اور اس میں طرح طرح سے عذاب کے وعدے دیے کہ کہیں انہیں ڈر ہو یا ان کے دل میں کچھ سوچ پیدا کرے
(114) تو سب سے بلند ہے اللہ سچا بادشاہ اور قرآن میں جلدی نہ کرو جب تک اس کی وحی تمہیں پوری نہ ہولے اور عرض کرو کہ اے میرے رب! مجھے علم زیادہ دے ،
(115) اور بیشک ہم نے آدم کو اس سے پہلے ایک تاکیدی حکم دیا تھا تو وہ بھول گیا اور ہم نے اس کا قصد نہ پایا،
(116) اور جب ہم نے فرشتوں سے فرمایا کہ آدم کو سجدہ کرو تو سب سجدہ میں گرے مگر ابلیس، اس نے نہ مانا،
(117) تو ہم نے فرمایا، اے آدم! بیشک یہ تیرا اور تیری بی بی کا دشمن ہے تو ایسا نہ ہو کہ وہ تم دونوں کو جنت سے نکال دے پھر تو مشقت میں پڑے
(118) بیشک تیرے لیے جنت میں یہ ہے کہ نہ تو بھوکا ہو اور نہ ننگا ہو،
(119) اور یہ کہ تجھے نہ اس میں پیاس لگے نہ دھوپ
(120) تو شیطان نے اسے وسوسہ دیا بولا، اے آدم! کیا میں تمہیں بتا دوں ہمیشہ جینے کا پیڑ اور وہ بادشاہی کہ پرانی نہ پڑے
(121) تو ان دونوں نے اس میں سے کھا لیا اب ان پر ان کی شرم کی چیزیں ظاہر ہوئیں اور جنت کے پتے اپنے اوپر چپکانے لگے اور آدم سے اپنے رب کے حکم میں لغزش واقع ہوئی تو جو مطلب چاہا تھا اس کی راہ نہ پائی
(122) پھر اس کے رب نے چن لیا تو اس پر اپنی رحمت سے رجوع فرمائی اور اپنے قرب خاص کی راہ دکھائی،
(123) فرمایا تم دونوں مل کر جنت سے اترو تم میں ایک دوسرے کا دشمن ہے ، پھر اگر تم سب کو میری طرف سے ہدایت آئے ، تو جو میری ہدایت کا پیرو ہو اوہ نہ بہکے نہ بدبخت ہو
(124) اور جس نے میری یاد سے منہ پھیرا تو بیشک اس کے لیے تنگ زندگانی ہے اور ہم اسے قیامت کے دن اندھا اٹھائیں گے ،
(125) کہے گا اے رب میرے ! مجھے تو نے کیوں اندھا اٹھایا میں تو انکھیارا (بینا) تھا
(126) فرمائے گا یونہی تیرے پاس ہماری آیتیں آئیں تھیں تو نے انہیں بھلا دیا اور ایسے ہی آج تیری کوئی نہ لے گا
(127) اور ہم ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں جو حد سے بڑھے اور اپنے رب کی آیتوں پر ایمان نہ لائے ، اور بیشک آخرت کا عذاب سب سے سخت تر اور سب سے دیرپا ہے ،
(128) تو کیا انہیں اس سے راہ نہ ملی کہ ہم نے ان سے پہلے کتنی سنگتیں (قومیں ) ہلاک کر دیں کہ یہ ان کے بسنے کی جگہ چلتے پھرتے ہیں بیشک اس میں نشانیاں ہیں عقل والوں کو
(129) اور اگر تمہارے رب کی ایک بات نہ گزر چکی ہوتی تو ضرور عذاب انھیں لپٹ جاتا اور اگر نہ ہوتا ایک وعدہ ٹھہرایا ہوا
(130) تو ان کی باتوں پر صبر کرو اور اپنے رب کو سراہتے ہوئے اس کی پاکی بولو سورج چمکنے سے پہلے اور اس کے ڈوبنے سے پہلے اور رات کی گھڑیوں میں اس کی پاکی بولو اور دن کے کناروں پر اس امید پر کہ تم راضی ہو
(131) اور اے سننے والے اپنی آنکھیں نہ پھیلا اس کی طرف جو ہم نے کافروں کے جوڑوں کو برتنے کے لیے دی ہے جتنی دنیا کی تازگی کہ ہم انہیں اس کے سبب فتنہ میں ڈالیں اور تیرے رب کا رزق سب سے اچھا اور سب سے دیرپا ہے ،
(132) اور اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم دے اور خود اس پر ثابت رہ، کچھ ہم تجھ سے روزی نہیں مانگتے ہم تجھے روزی دیں گے اور انجام کا بھلا پرہیز گاری کے لیے ،
(133) اور کافر بولے یہ اپنے رب کے پاس سے کوئی نشانی کیوں نہیں لاتے اور کیا انہیں اس کا بیان نہ آیا جو اگلے صحیفوں میں ہے
(134) اور اگر ہم انہیں کسی عذاب سے ہلاک کر دیتے رسول کے آنے سے پہلے تو ضرور کہتے اے ہمارے رب! تو نے ہماری طرف کوئی رسول کیوں نہ بھیجا کہ ہم تیری آیتوں پر چلتے قبل اس کے کہ ذلیل و رسوا ہوتے ،
(135) تم فرماؤ سب راہ دیکھ رہے ہیں تو تم بھی راہ دیکھو تو اب جان جاؤ گے کہ کون ہیں سیدھی راہ والے اور کس نے ہدایت پائی،
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ الانبیاء
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا
(1) لوگوں کا حساب نزدیک اور وہ غفلت میں منہ پھیرے ہیں
(2) جب ان کے رب کے پاس سے انہیں کوئی نئی نصیحت آتی ہے تو اسے نہیں سنتے مگر کھیلتے ہوئے ،
(3) ان کے دل کھیل میں پڑے ہیں اور ظالموں نے آپس میں خفیہ مشورت کی کہ یہ کون ہیں ایک تم ہی جیسے آدمی تو ہیں کیا جادو کے پاس جاتے ہو دیکھ بھال کر،
(4) نبی نے فرمایا میرا رب جانتا ہے آسمانوں اور زمین میں ہر بات کو، اور وہی ہے سنتا جانتا
(5) بلکہ بولے پریشان خوابیں ہیں بلکہ ان کی گڑھت (گھڑی ہوئی چیز) ہے بلکہ یہ شاعر ہیں تو ہمارے پاس کوئی نشانی لائیں جیسے اگلے بھیجے گئے تھے
(6) ان سے پہلے کوئی بستی ایمان نہ لائی جسے ہم نے ہلاک کیا، تو کیا یہ ایمان لائیں گے
(7) اور ہم نے تم سے پہلے نہ بھیجے مگر مرد جنہیں ہم وحی کرتے تو اے لوگو! علم والوں سے پوچھو اگر تمہیں علم نہ ہو
(8) اور ہم نے انہیں خالی بدن نہ بنایا کہ کھانا نہ کھائیں اور نہ وہ دنیا میں ہمیشہ رہیں ،
(9) پھر ہم نے اپنا وعدہ انہیں سچا کر دکھایا تو انہیں نجات دی اور جن کو چاہی اور حد سے بڑھنے والوں کو ہلاک کر دیا
(10) بیشک ہم سے تمہاری طرف ایک کتاب اتاری جس میں تمہاری ناموری ہے تو کیا تمہیں عقل نہیں
(11) اور کتنی ہی بستیاں ہم نے تباہ کر دیں کہ وہ ستمگار تھیں اور ان کے بعد اور قوم پیدا کی،
(12) تو جب انہوں نے ہمارا عذاب پایا جبھی وہ اس سے بھاگنے لگے
(13) نہ بھاگو اور لوٹ کے جاؤ ان آسائشوں کی طرف جو تم کو دی گئیں تھیں اور اپنے مکانوں کی طرف شاید تم سے پوچھنا ہو
(14) بولے ہائے خرابی ہماری بیشک ہم ظالم تھے
(15) تو وہ یہی پکارتے رہے یہاں تک کہ ہم نے انہیں کر دیا کاٹے ہوئے بجھے ہوئے ،
(16) اور ہم نے آسمان اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے عبث نہ بنائے
(17) اگر ہم کوئی بہلاوا اختیار کرنا چاہتے تو اپنے پاس سے اختیار کرتے اگر ہمیں کرنا ہوتا
(18) بلکہ ہم حق کو باطل پر پھینک مارتے ہیں تو وہ اس کا بھیجہ نکال دیتا ہے تو جبھی وہ مٹ کر رہ جاتا ہے اور تمہاری خرابی ہے ان باتوں سے جو بناتے ہو
(19) اور اسی کے ہیں جتنے آسمانوں اور زمین میں ہیں اور اس کے پاس والے اس کی عبادت سے تکبر نہیں کرتے اور نہ تھکیں ،
(20) رات دن اس کی پاکی بولتے ہیں اور سستی نہیں کرتے ،
(21) کیا انہوں نے زمین میں سے کچھ ایسے خدا بنا لیے ہیں کہ وہ کچھ پیدا کرتے ہیں
(22) اگر آسمان و زمین میں اللہ کے سوا اور خدا ہوتے تو ضرور وہ تباہ ہو جاتے تو پاکی ہے اللہ عرش کے مالک کو ان باتوں سے جو یہ بناتے ہیں
(23) اس سے نہیں پوچھا جاتا جو وہ کرے اور ان سب سے سوال ہو گا
(24) کیا اللہ کے سوا اور خدا بنا رکھے ہیں ، تم فرماؤ اپنی دلیل لاؤ یہ قرآن میرے ساتھ والوں کا ذکر ہے اور مجھ سے اگلوں کا تذکرہ بلکہ ان میں اکثر حق کو نہیں جانتے تو وہ رو گرداں ، ہیں
(25) اور ہم نے تم سے پہلے کوئی رسول نہ بھیجا مگر یہ کہ ہم اس کی طرف وحی فرماتے کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں تو مجھی کو پوجو،
(26) اور بولے رحمن نے بیٹا اختیار کیا پاک ہے وہ بلکہ بندے ہیں عزت والے (27) بات میں اس سے سبقت نہیں کرتے اور وہ اسی کے حکم پر کاربند ہوتے ہیں ،
(28) وہ جانتا ہے جو ان کے آگے ہے اور جو ان کے پیچھے ہے اور شفاعت نہیں کرتے مگر اس کے لیے جسے وہ پسند فرمائے اور وہ اس کے خوف سے ڈر رہے ہیں ،
(29) اور ان میں جو کوئی کہے کہ میں اللہ کے سوا معبود ہوں تو اسے ہم جہنم کی جزا دیں گے ، ہم ایسی ہی سزا دیتے ہیں ستمگاروں کو،
(30) کیا کافروں نے یہ خیال نہ کیا کہ آسمان اور زمین بند تھے تو ہم نے انہیں کھولا اور ہم نے ہر جاندار چیز پانی سے بنائی تو کیا وہ ایمان لائیں گے ،
(31) اور زمین میں ہم نے لنگر ڈالے کہ انھیں لے کر نہ کانپے اور ہم نے اس میں کشادہ راہیں رکھیں کہ کہیں وہ راہ پائیں
(32) اور ہم نے آسمان کو چھت بنایا نگاہ رکھی گئی اور وہ اس کی نشانیوں سے روگرداں ہیں
(33) اور وہی ہے جس نے بنائے رات اور دن اور سورج اور چاند ہر ایک ایک گھیرے میں پیر رہا ہے
(34) اور ہم نے تم سے پہلے کسی آدمی کے لیے دنیا میں ہمیشگی نہ بنائی تو کیا اگر تم انتقال فرماؤ تو یہ ہمیشہ رہیں گے
(35) ہر جان کو موت کا مزہ چکھنا ہے ، اور ہم تمہاری آزمائش کرتے ہیں برائی اور بھلائی سے جانچنے کو اور ہماری ہی طرف تمہیں لوٹ کر آنا ہے
(36) اور جب کافر تمہیں دیکھتے ہیں تو تمہیں نہیں ٹھہراتے مگر ٹھٹھا کیا یہ ہیں وہ جو تمہارے خداؤں کو برا کہتے ہیں اور وہ رحمن ہی کی یاد سے منکر ہیں
(37) آدمی جلد باز بنایا گیا، اب میں تمہیں اپنی نشانیاں دکھاؤں گا مجھ سے جلدی نہ کرو
(38) اور کہتے ہیں کب ہو گا یہ وعدہ اگر تم سچے ہو،
(39) کسی طرح جانتے کافر اس وقت کو جب نہ روک سکیں گے اپنے مونہوں سے آگے اور نہ اپنی پیٹھوں سے اور نہ ان کی مدد ہو
(40) بلکہ وہ ان پر اچانک آ پڑے گی تو انہیں بے حواس کر دے گی پھر نہ وہ اسے پھیر سکیں گے اور نہ انہیں مہلت دی جائے گی
(41) اور بیشک تم سے اگلے رسولوں کے ساتھ ٹھٹھا کیا گیا تو مسخرگی کرنے والوں کا ٹھٹھا انہیں کو لے بیٹھا
(42) تم فرماؤ شبانہ روز تمہاری کون نگہبانی کرتا ہے رحمان سے بلکہ وہ اپنے رب کی یاد سے منہ پھیرے ہیں
(43) کیا ان کے کچھ خدا ہیں جو ان کو ہم سے بچاتے ہیں وہ اپنی ہی جانوں کو نہیں بچا سکتے اور نہ ہماری طرف سے ان کی یاری ہو،
(44) بلکہ ہم نے ان کو اور ان کے باپ دادا کو برتاوا دیا یہاں تک کہ زندگی ان پر دراز ہوئی تو کیا نہیں دیکھتے کہ ہم زمین کو اس کے کناروں سے گھٹاتے آ رہے ہیں تو کیا یہ غالب ہوں گے
(45) تم فرماؤ کہ میں تم کو صرف وحی سے ڈراتا ہوں اور بہرے پکارنا نہیں سنتے جب ڈرائے جائیں ،
(46) اور اگر انہیں تمہارے رب کے عذاب کی ہوا چھو جائے تو ضرور کہیں گے ہائے خرابی ہماری بیشک ہم ظالم تھے
(47) اور ہم عدل کی ترازوئیں رکھیں گے قیامت کے دن تو کسی جان پر کچھ ظلم نہ ہو گا، اور اگر کوئی چیز رائی کے دانہ کے برابر ہو تو ہم اسے لے آئیں گے ، اور ہم کافی ہیں حساب کو،
(48) اور بیشک ہم نے موسیٰ اور ہارون کو فیصلہ دیا اور اجالا اور پرہیزگاروں کو نصیحت
(49) وہ جو بے دیکھے اپنے رب سے ڈرتے ہیں اور انہیں قیامت کا اندیشہ لگا ہوا ہے ،
(50) اور یہ ہے برکت والا ذکر کہ ہم نے اتارا تو کیا تم اس کے منکر ہو،
(51) اور بیشک ہم نے ابراہیم کو پہلے ہی سے اس کی نیک راہ عطا کر دی اور ہم اس سے خبردار تھے ،
(52) جب اس نے اپنے باپ اور قوم سے کہا یہ مورتیں کیا ہیں جن کے آگے تم آسن مارے (پوجا کے لیے بیٹھے ) ہو
(53) بولے ہم نے اپنے دادا کو ان کی پوجا کرتے پایا
(54) کہا بے شک تم اور تمہارے باپ دادا سب کھلی گمراہی میں ہو،
(55) بولے کیا تم ہمارے پاس حق لائے ہو یا یونہی کھیلتے ہو
(56) کہا بلکہ تمہارا رب وہ ہے جو رب ہے آسمان اور زمین کا جس نے انہیں پیدا کیا ، اور میں اس پر گواہوں میں سے ہوں ،
(57) اور مجھے اللہ کی قسم ہے میں تمہارے بتوں کا برا چاہوں گا بعد اس کے کہ تم پھر جاؤ پیٹھ دے کر
(58) تو ان سب کو چورا کر دیا مگر ایک کو جو ان کا سب سے بڑا تھا کہ شاید وہ اس سے کچھ پوچھیں
(59) بولے کس نے ہمارے خداؤں کے ساتھ یہ کام کیا بیشک وہ ظالم ہے ،
(60) ان میں کے کچھ بولے ہم نے ایک جوان کو انہیں برا کہتے سنا جسے ابراہیم کہتے ہیں
(61) بولے تو اسے لوگوں کے سامنے لاؤ شاید وہ گواہی دیں
(62) بولے کیا تم نے ہمارے خداؤں کے ساتھ یہ کام کیا اے ابراہیم
(63) فرمایا بلکہ ان کے اس بڑے نے کیا ہو گا تو ان سے پوچھو اگر بولتے ہوں
(64) تو اپنے جی کی طرف پلٹے اور بولے بیشک تمہیں ستمگار ہو
(65) پھر اپنے سروں کے بل اوندھائے گئے کہ تمہیں خوب معلوم ہے یہ بولتے نہیں
(66) کہا تو کیا اللہ کے سوا ایسے کو پوجتے ہو جو نہ تمہیں نفع دے اور نہ نقصان پہنچائے (67) تف ہے تم پر اور ان بتوں پر جن کو اللہ کے سوا پوجتے ہو، تو کیا تمہیں عقل نہیں
(68 ) بولے ان کو جلا دو اور اپنے خداؤں کی مدد کروں اگر تمہیں کرنا ہے
(69) ہم نے فرمایا اے آگ ہو جا ٹھنڈی اور سلامتی ابراہیم پر
(70) اور انہوں نے اس کا برا چاہا تو ہم نے انہیں سب سے بڑھ کر زیاں کار کر دیا
(71) اور ہم اسے اور لوط کو نجات بخشی اس زمین کی طرف جس میں ہم نے جہاں والوں کے لیے برکت رکھی
(72) اور ہم نے اسے اسحاق عطا فرمایا اور یعقوب پوتا، اور ہم نے ان سب کو اپنے قرب خاص کا سزاوار کیا،
(73) اور ہم نے انہیں امام کیا کہ ہمارے حکم سے بلاتے ہیں اور ہم نے انہیں وحی بھیجی اچھے کام کرنے اور نماز برپا رکھنے اور زکوٰۃ دینے کی اور وہ ہماری بندگی کرتے تھے ،
(74) اور لوط کو ہم نے حکومت اور علم دیا اور اسے اس بستی سے نجات بخشی جو گندے کام کرتی تھی بیشک وہ بُرے لوگ بے حکم تھے ،
(75) اور ہم نے اسے اپنی رحمت میں داخل کیا، بیشک وہ ہمارے قرب خاص سزاواروں میں ہے ،
(76) اور نوح کو جب اس سے پہلے اس نے ہمیں پکارا تو ہم نے اس کی دعا قبول کی اور اسے اور اس کے گھر والوں کو بڑی سختی سے نجات دی
(77) اور ہم نے ان لوگوں پر اس کو مدد دی جنہوں نے ہماری آیتیں جھٹلائیں ، بیشک وہ برے لوگ تھے تو ہم نے ان سب کو ڈبو دیا،
(78) اور داؤد اور سلیمان کو یاد کرو جب کھیتی کا ایک جھگڑا چکاتے تھے ، جب رات کو اس میں کچھ لوگوں کی بکریاں چھوٹیں اور ہم ان کے حکم کے وقت حاضر تھے ،
(79) ہم نے وہ معاملہ سلیمان کو سمجھا دیا اور دونوں کو حکومت اور علم عطا کیا اور داؤد کے ساتھ پہاڑ مسخر فرما دیے کہ تسبیح کرتے اور پرندے اور یہ ہمارے کام تھے ،
(80) اور ہم نے اسے تمہارا ایک پہناوا بنانا سکھایا کہ تمہیں تمہاری آنچ سے (زخمی ہونے سے ) بچائے تو کیا تم شکر کرو گے ،
(81) اور سلیمان کے لیے تیز ہوا مسخر کر دی کہ اس کے حکم سے چلتی اس زمین کی طرف جس میں ہم نے برکت رکھی اور ہم کو ہر چیز معلوم ہے ،
(82) اور شیطانوں میں سے جو اس کے لیے غوطہ لگاتے اور اس کے سوا اور کام کرتے اور ہم انہیں روکے ہوئے تھے
(83) اور ایوب کو (یاد کرو) جب اس نے اپنے رب کو پکارا کہ مجھے تکلیف پہنچی اور تو سب مہر والوں سے بڑھ کر مہر والا ہے ،
(84) تو ہم نے اس کی دعا سن لی تو ہم نے دور کر دی جو تکلیف اسے تھی اور ہم نے اسے اس کے گھر والے اور ان کے ساتھ اتنے ہی اور عطا کیے اپنے پاس سے رحمت فرما کر اور بندی والوں کے لیے نصیحت
(85) اور اسماعیل اور ادریس اور ذوالکفل کو (یاد کرو) ، وہ سب صبر والے تھے
(86) اور انہیں ہم نے اپنی رحمت میں داخل کیا، بیشک وہ ہمارے قربِ خاص کے سزاواروں میں ہیں ،
(87) اور ذوالنون، کو (یاد کرو) جب چلا غصہ میں بھرا تو گمان کیا کہ ہم اس پر تنگی نہ کریں گے تو اندھیریوں میں پکارا کوئی معبود نہیں سوا تیرے پاکی ہے تجھ کو، بیشک مجھ سے بے جا ہوا
(88) تو ہم نے اس کی پکار سن لی اور سے غم سے نجات بخشی اور ایسی ہی نجات دیں گے مسلمانوں کو
(89) اور زکریا کو جب اس نے اپنے رب کو پکارا ، اے میرے رب مجھے اکیلا نہ چھوڑ اور تو سب سے بہتر اور وارث
(90) تو ہم نے اس کی دعا قبول کی اور اسے یحییٰ عطا فرمایا اور اس کے لیے اس کی بی بی سنواری بیشک وہ بھلے کاموں میں جلدی کرتے تھے اور ہمیں پکارتے تھے امید اور خوف سے ، اور ہمارے حضور گڑگڑاتے ہیں ،
(91) اور اس عورت کو اس نے اپنی پارسائی نگاہ رکھی تو ہم نے اس میں اپنی روح پھونکی اور اسے اور اس کے بیٹے کو سارے جہاں کے لیے نشانی بنایا
(92) بیشک تمہارا یہ دین ایک ہی دین ہے اور میں تمہارا رب ہوں تو میری عبادت کرو، (93) اور اَوروں نے اپنے کام آپس میں ٹکڑے ٹکڑے کر لیے سب کو ہماری طرف پھرنا ہے ،
(94) تو جو کچھ بھلے کام کرے اور ہو ایمان والا تو اس کی کوشش کی بے قدری نہیں ، اور ہم اسے لکھ رہے ہیں ،
(95) اور حرام ہے اس بستی پر جسے ہم نے ہلاک کر دیا کہ پھر لوٹ کر آئیں
(96) یہاں تک کہ جب کھولے جائیں گے یاجوج و ماجوج اور وہ ہر بلندی سے ڈھلکتے ہوں گے ،
(97) اور قریب آیا سچا وعدہ تو جبھی آنکھیں پھٹ کر رہ جائیں گی کافروں کی کہ ہائے ہماری خرابی بیشک ہم اس سے غفلت میں تھے بلکہ ہم ظالم تھے
(98) بیشک تم اور جو کچھ اللہ کے سوا تم پوجتے ہو سب جہنم کے ایندھن ہو، تمہیں اس میں جانا،
(99) اگر یہ خدا ہوتے جہنم میں نہ جاتے ، اور ان سب کو ہمیشہ اس میں رہنا
(100) وہ اس میں رینکیں گے اور وہ اس میں کچھ نہ سنیں گے
(101) بیشک وہ جن کے لیے ہمارا وعدہ بھلائی کا ہو چکا وہ جہنم سے دور رکھے گئے ہیں
(102) وہ اس کی بھنک (ہلکی سی آواز بھی) نہ سنیں گے اور وہ اپنی من مانتی خواہشوں میں ہمیشہ رہیں گے ،
(103) انہیں غم میں نہ ڈالے گی وہ سب سے بڑی گھبراہٹ اور فرشتے ان کی پیشوائی کو آئیں گے کہ یہ ہے تمہارا وہ دن جس کا تم سے وعدہ تھا،
(104) جس دن ہم آسمان کو لپیٹیں گے جیسے سجل فرشتہ نامۂ اعمال کو لپیٹتا ہے ، جیسے پہلے اسے بنایا تھا ویسے ہی پھر کر دیں گے یہ وعدہ ہے ہمارے ذمہ، ہم کو اس کا ضرور کرنا،
(105) اور بیشک ہم نے زبور میں نصیحت کے بعد لکھ دیا کہ اس زمین کے وارث میرے نیک بندے ہوں گے
(106) بیشک یہ قرآن کافی ہے عبادت والوں کو
(107) اور ہم نے تمہیں نہ بھیجا مگر رحمت سارے جہان کے لیے
(108) تم فرماؤ مجھے تو یہی وحی ہوتی ہے کہ تمہارا خدا نہیں مگر ایک اللہ تو کیا تم مسلمان ہوتے ہو،
(109) پھر اگر وہ منہ پھیریں تو فرما دو میں نے تمہیں لڑائی کا اعلان کر دیا، برابری پر اور میں کیا جانوں کہ پاس ہے یا دور ہے وہ جو تمہیں وعدہ دیا جاتا ہے
(110) بیشک اللہ جانتا ہے آواز کی بات اور جانتا ہے جو تم چھپاتے ہو
(111) اور میں کیا جانوں شاید وہ تمہاری جانچ ہو اور ایک وقت تک برتوانا
(112) نبی نے عرض کی کہ اے میرے رب حق فیصلہ فرما دے اور ہمارے رب رحمٰن ہی کی مدد درکار ہے ان باتوں پر جو تم بتاتے ہو،
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ الحج
اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان رحم والا
(1) اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو بیشک قیامت کا زلزلہ بڑی سخت چیز ہے ،
(2) جس دن تم اسے دیکھو گے ہر دودھ پلانے وا لی اپنے دودھ پیتے کو بھول جائے گی اور ہر گابھ اپنا گابھ ڈال دے گی اور تو لوگوں کو دیکھے گا جیسے نشہ میں ہیں اور نشہ میں نہ ہوں گے مگر ہے یہ کہ اللہ کی مار کڑی ہے ،
(3) اور کچھ لوگ وہ ہیں کہ اللہ کے معاملہ میں جھگڑتے ہیں بے جانے بوجھے ، اور ہر سرکش شیطان کے پیچھے ہو لیتے ہیں
(4) جس پر لکھ دیا گیا ہے کہ جو اس کی دوستی کرے گا تو یہ ضرور اسے گمراہ کر دے گا اور اسے عذاب دوزخ کی راہ بتائے گا
(5) اے لوگو! اگر تمہیں قیامت کے دن جینے میں کچھ شک ہو تو یہ غور کرو کہ ہم نے تمہیں پیدا کیا مٹی سے پھر پانی کی بوند سے پھر خون کی پھٹک سے پھر گوشت کی بوٹی سے نقشہ بنی اور بے بنی تاکہ ہم تمہارے لیے اپنی نشانیاں ظاہر فرمائیں اور ہم ٹھہرائے رکھتے ہیں ماؤں کے پیٹ میں جسے چاہیں ایک مقرر میعاد تک پھر تمہیں نکالتے ہیں بچہ پھر اس لیے کہ تم اپنی جوانی کو پہنچو اور تم میں کوئی پہلے ہی مر جاتا ہے اور کوئی سب میں نکمی عمر تک ڈالا جاتا ہے کہ جاننے کے بعد کچھ نہ جانے اور تو زمین کو دیکھے مرجھائی ہوئی پھر جب ہم نے اس پر پانی اتارا تر و تازہ ہوئی اور ابھر آئی اور ہر رونق دار جوڑا اُگا لائی
(6) یہ اس لیے ہے کہ اللہ ہی حق ہے اور یہ کہ وہ مردے جِلائے گا اور یہ کہ وہ سب کچھ کر سکتا ہے ،
(7) اور اس لیے کہ قیامت آنے وا لی اس میں کچھ شک نہیں ، اور یہ کہ اللہ اٹھائے گا انہیں جو قبروں میں ہیں ،
(8) اور کوئی آدمی وہ ہے کہ اللہ کے بارے میں یوں جھگڑتا ہے کہ نہ تو علم نہ کوئی دلیل اور نہ کوئی روشن نوشتہ (تحریر)
(9) حق سے اپنی گردن موڑے ہوئے تاکہ اللہ کی راہ سے بہکا دے اس کے لیے دنیا میں رسوائی ہے اور قیامت کے دن ہم اسے آگ کا عذاب چکھائیں گے
(10) یہ اس کا بدلہ ہے جو تیرے ہاتھوں نے آگے بھیجا اور اللہ بندوں پر ظلم نہیں کرتا
(11) اور کچھ آدمی اللہ کی بندگی ایک کنارہ پر کرتے ہیں پھر اگر انہیں کوئی بھلائی پہنچ گئی جب تو چین سے ہیں اور جب کوئی جانچ آ کر پڑی منہ کے بل پلٹ گئے ، دنیا اور آخرت دونوں کا گھاٹا یہی ہے صریح نقصان
(12) اللہ کے سوا ایسے کو پوجتے ہیں جو ان کا برا بھلا کچھ نہ کرے یہی ہے دور کی گمراہی،
(13) ایسے کو پوجتے نہیں جس کے نفع سے نقصان کی توقع زیادہ ہے بیشک کیا ہی برا مولیٰ اور بیشک کیا ہی برا رفیق،
(14) بیشک اللہ داخل کرے گا انہیں جو ایمان لائے اور بھلے کام کیے باغوں میں جن کے نیچے نہریں رواں ، بیشک اللہ کرتا ہے جو چاہے
(15) جو یہ خیال کرتا ہو کہ اللہ اپنے نبی کی مدد نہ فرمائے گا دنیا اور آخرت میں تو اسے چاہیے کہ اوپر کو ایک رسی تانے پھر اپنے آپ کو پھانسی دے لے پھر دیکھے کہ اس کا یہ داؤں کچھ لے گیا اس بات کو جس کی اسے جلن ہے
(16) اور بات یہی ہے کہ ہم نے یہ قرآن اتارا روشن آیتیں اور یہ کہ اللہ راہ دیتا ہے جسے چاہے ،
(17) بیشک مسلمان اور یہودی اور ستارہ پرست اور نصرانی اور آتش پرست اور مشرک، بیشک اللہ ان سب میں قیامت کے دن فیصلہ کر دے گا بیشک ہر چیز اللہ کے سامنے ہے ،
(18) کیا تم نے نہ دیکھا کہ اللہ کے لیے سجدہ کرتے ہیں وہ جو آسمانوں اور زمین میں ہیں اور سورج اور چاند اور تارے اور پہاڑ اور درخت اور چوپائے اور بہت آدمی اور بہت وہ ہیں جن پر عذاب مقرر ہو چکا اور جسے اللہ ذلیل کرے اسے کوئی عزت دینے والا نہیں ، بیشک اللہ جو چاہے کرے ، (السجدۃ)6
(19) یہ دو فریق ہیں کہ اپنے رب میں جھگڑے تو جو کافر ہوئے ان کے لیے آگ کے کپڑے بیونتے (کاٹے ) گئے ہیں اور ان کے سروں پر کھولتا پانی ڈالا جائے گا
(20) جس سے گل جائے گا جو کچھ ان کے پیٹوں میں ہے اور ان کی کھا لیں
(21) اور ان کے لیے لوہے کے گرز ہیں
(22) جب گھٹن کے سبب اس میں سے نکلنا چاہیں گے اور پھر اسی میں لوٹا دیے جائیں گے ، اور حکم ہو گا کہ چکھو آگ کا عذاب،
(23) بیشک اللہ داخل کرے گا انہیں جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے بہشتوں میں جن کے نیچے نہریں بہیں اس میں پہنائے جائیں گے سونے کے کنگن اور موتی اور وہاں ان کی پوشاک ریشم ہے
(24) اور انہیں پاکیزہ بات کی ہدایت کی گئی اور سب خوبیوں سراہے کی راہ بتائی گئی
(25) بیشک وہ جنہوں نے کفر کیا اور روکتے ہیں اللہ کی راہ اور اس ادب وا لی مسجد سے جسے ہم نے سب لوگوں کے لیے مقرر کیا کہ اس میں ایک سا حق ہے وہاں کے رہنے والے اور پردیسی کا، اور جو اس میں کسی زیادتی کا ناحق ارادہ کرے ہم اسے دردناک عذاب چکھائیں گے
(26) اور جب کہ ہم نے ابراہیم کو اس گھر کا ٹھکانا ٹھیک بتا دیا اور حکم دیا کہ میرا کوئی شریک نہ کر اور میرا گھر ستھرا رکھ طواف والوں اور اعتکاف والوں اور رکوع سجدے والوں کے لیے
(27) اور لوگوں میں حج کی عام ندا کر دے وہ تیرے پاس حاضر ہوں گے پیادہ اور ہر دبلی اونٹنی پر کہ ہر دور کی راہ سے آتی ہیں
(28) تاکہ وہ اپنا فائدہ پائیں اور اللہ کا نام لیں جانے ہوئے دنوں میں اس پر کہ انہیں روزی دی بے زبان چوپائے تو ان میں سے خود کھاؤ اور مصیبت زدہ محتاج کو کھلاؤ
(29) پھر اپنا میل کچیل اتاریں اور اپنی منتیں پوری کریں اور اس آزاد گھر کا طواف کریں
(30) بات یہ ہے اور جو اللہ کی حرمتوں کی تعظیم کرے تو وہ اس کے لیے اس کے رب کے یہاں بھلا ہے ، اور تمہارے لیے حلال کیے گئے بے زبان چوپائے سوا ان کے جن کی ممانعت تم پر پڑھی جاتی ہے تو دور ہو بتوں کی گندگی سے اور بچو جھوٹی بات سے ،
(31) ایک اللہ کے ہو کر کہ اس کا ساجھی کسی کو نہ کرو، اور جو اللہ کا شریک کرے وہ گویا گرا آسمان سے کہ پرندے اسے اچک لے جاتے ہیں یا ہوا اسے کسی دور جگہ پھینکتی ہے
(32) بات یہ ہے ، اور جو اللہ کے نشانوں کی تعظیم کرے تو یہ دلوں کی پرہیز گاری سے ہے
(33) تمہارے لیے چوپایوں میں فائدے ہیں ایک مقررہ میعاد تک پھر ان کا پہنچنا ہے اس آزاد گھر تک
(34) اور ہر امت کے لیے ہم نے ایک قربانی مقرر فرمائی کہ اللہ کا نام لیں اس کے دیے ہوئے بے زبان چوپایوں پر تو تمہارا معبود ایک معبود ہے تو اسی کے حضور گردن رکھو اور اے محبوب خوشی سنا دو ان تواضع والوں کو،
(35) کہ جب اللہ کا ذکر ہوتا ہے ان کے دل ڈرنے لگتے ہیں اور جو افتاد پڑے اس کے سنے والے اور نماز برپا رکھنے والے اور ہمارے دیے سے خرچ کرتے ہیں
(36) اور قربانی کے ڈیل دار جانور اور اونٹ اور گائے ہم نے تمہارے لیے اللہ کی نشانیوں سے کیے تمہارے لیے ان میں بھلائی ہے تو ان پر اللہ کا نام لو ایک پاؤں بندھے تین پاؤں سے کھڑے پھر جب ان کی کروٹیں گر جائیں تو ان میں سے خود کھاؤ اور صبر سے بیٹھنے والے اور بھیک مانگنے والے کو کھلاؤ، ہم نے یونہی ان کو تمہارے بس میں دے دیا کہ تم احسان مانو،
(37) اللہ کو ہرگز نہ ان کے گوشت پہنچتے ہیں نہ ان کے خون ہاں تمہاری پرہیز گاری اس تک باریاب ہوتی ہے یونہی ان کو تمہارے پس میں کر دیا کہ تم اللہ کی بڑائی بولو اس پر کہ تم کو ہدایت فرمائی، اور اے محبوب! خوشخبری سناؤ نیکی والوں کو
(38) بیشک اللہ بلائیں ٹالتا ہے ، مسلمانوں کی بیشک اللہ دوست نہیں رکھتا ہر بڑے دغا باز ناشکرے کو
(39) پروانگی (اجازت) عطا ہوئی انہیں جن سے کافر لڑتے ہیں اس بناء پر کہ ان پر ظلم ہوا اور بیشک اللہ ان کی مدد کرنے پر ضرور قادر ہے ،
(40) وہ جو اپنے گھروں سے ناحق نکالے گئے صرف اتنی بات پر کہ انہوں نے کہا ہمارا رب اللہ ہے اور اللہ اگر آدمیوں میں ایک کو دوسرے سے دفع نہ فرماتا تو ضرور ڈھا دی جاتیں خانقاہیں اور گرجا اور کلیسے اور مسجدیں جن میں اللہ کا بکثرت نام لیا جاتا ہے ، اور بیشک اللہ ضرور مدد فرمائے گا اس کی جو اس کے دین کی مدد کرے گا بیشک ضرور اللہ قدرت والا غالب ہے ،
(109)
(41) وہ لوگ کہ اگر ہم انہیں زمین میں قابو دیں تو نماز برپا رکھیں اور زکوٰۃ اور بھلائی کا حکم کریں اور برائی سے روکیں اور اللہ ہی کے لیے سب کاموں کا انجام،
(42) اور اگر یہ تمہاری تکذیب کرتے ہیں تو بیشک ان سے پہلے جھٹلا چکی ہے نوح کی قوم اور عاد اور ثمود
(43) اور ابراہیم کی قوم اور لوط کی قوم ،
(44) اور مدین والے اور موسیٰ کی تکذیب ہوئی تو میں نے کافرو ں کو ڈھیل دی پھر انہیں پکڑا تو کیسا ہوا میرا عذاب
(45) اور کتنی ہی بستیاں ہم نے کھپا دیں (ہلاک کر دیں ) کہ وہ ستمگار تھیں تو اب وہ اپنی چھتوں پر ڈہی (گری) پڑی ہیں اور کتنے کنویں بیکار پڑے اور کتنے محل گچ کیے ہوئے
(46) تو کیا زمین میں نہ چلے کہ ان کے دل ہوں جن سے سمجھیں یا کان ہوں جن سے سنیں تو یہ کہ آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں بلکہ وہ دل اندھے ہوتے ہیں جو سینوں میں ہیں ،
(47) اور یہ تم سے عذاب مانگنے میں جلدی کرتے ہیں اور اللہ ہرگز اپنا وعدہ جھوٹا نہ کرے گا اور بیشک تمہارے رب کے یہاں ایک دن ایسا ہے جیسے تم لوگوں کی گنتی میں ہزار برس (48) اور کتنی بستیاں کہ ہم نے ان کو ڈھیل دی اس حال پر کہ وہ ستمگار تھیں پھر میں نے انہیں پکڑا اور میری ہی طرف پلٹ کر آتا ہے
(49) تم فرما دو کہ اے لوگو! میں تو یہی تمہارے لیے صریح ڈر سنانے والا ہوں ،
(50) تو جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے ان کے لیے بخشش ہے اور عزت کی روزی
(51) اور وہ جو کوشش کرتے ہیں ہماری آیتوں میں ہار جیت کے ارادہ سے وہ جہنمی ہیں ،
(52) اور ہم نے تم سے پہلے جتنے رسول یا نبی بھیجے سب پر کبھی یہ واقعہ گزرا ہے کہ جب انہوں نے پڑھا تو شیطان نے ان کے پڑھنے میں لوگوں پر کچھ اپنی طرف سے ملا دیا تو مٹا دیتا ہے اللہ اس شیطان کے ڈالے ہوئے کو پھر اللہ اپنی آیتیں پکی کر دیتا ہے اور اللہ علم و حکمت والا ہے ،
(53) تاکہ شیطان کے ڈالے ہوئے کو فتنہ کر دے ان کے لیے جن کے دلوں میں بیماری ہے اور جن کے دل سخت ہیں اور بیشک ستمگار دھُرکے (پرلے درجے کے ) جھگڑالو ہیں ،
(54) اور اس لیے کہ جان لیں وہ جن کو علم ملا ہے کہ وہ تمہارے رب کے پاس سے حق ہے تو اس پر ایمان لائیں تو جھک جائیں اس کے لیے ان کے دل، اور بیشک اللہ ایمان والوں کو سیدھی راہ چلانے والا ہے ، (55) اور کافر اس سے ہمیشہ شک میں رہیں گے یہاں تک کہ ان پر قیامت آ جائے اچانک یا ان پر ایسے دن کا عذاب آئے جس کا پھل ان کے لیے کچھ اچھا نہ ہو
(56) بادشاہی اس دن اللہ ہی کی ہے ، وہ ان میں فیصلہ کر دے گا، تو جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے وہ چین کے باغوں میں ہیں ،
(57) اور جنہوں نے کفر کیا اور ہماری آیتیں جھٹلائیں ان کے لیے ذلت کا عذاب ہے ،
(58) اور وہ جنہوں نے اللہ کی راہ میں اپنے گھر بار چھوڑے پھر مارے گئے یا مر گئے تو اللہ ضرور انہیں اچھی روزی دے گا اور بیشک اللہ کی روزی سب سے بہتر ہے ،
(59) ضرور انہیں ایسی جگہ لے جائے گا جسے وہ پسند کریں گے اور بیشک اللہ علم اور حلم والا ہے ،
(60) بات یہ ہے اور جو بدلہ لے جیسی تکلیف پہنچائی گئی تھی پھر اس پر زیادتی کی جائے تو بیشک اللہ اس کی مدد فرمائے گا بیشک اللہ معاف کرنے والا بخشنے والا ہے ،
(61) یہ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ رات کو ڈالتا ہے دن کے حصہ میں اور دن کو لاتا ہے رات کے حصہ میں اور اس لیے کہ اللہ سنتا دیکھتا ہے ،
(62) یہ اس لیے کہ اللہ ہی حق ہے اور اس کے سوا جسے پوجتے ہیں وہی باطل ہے اور اس لیے کہ اللہ ہی بلندی بڑائی والا ہے ،
(63) کیا تو نے نہ دیکھا کہ اللہ نے آسمان سے پانی اتارا تو صبح کو زمین ہریا لی ہو گئی، بیشک اللہ پاک خبردار ہے ،
(64) اسی کا مال ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے ، اور بیشک اللہ ہی بے نیاز سب خوبیوں سراہا ہے ،
(65) کیا تو نے نہ دیکھا کہ اللہ نے تمہارے بس میں کر دیا جو کچھ زمین میں ہے اور کشتی کہ دریا میں اس کے حکم سے چلتی ہے اور وہ روکے ہوئے ہے آسمان کو کہ زمین پر نہ گر پڑے مگر اس کے حکم سے ، بیشک اللہ آدمیوں پر بڑی مہر والا مہربان ہے
(66) اور وہی ہے جس نے تمہیں زندہ کیا اور پھر تمہیں مارے گا پھر تمہیں جِلائے گا بیشک آدمی بڑا ناشکرا ہے
(67) ہر امت کے لیے ہم نے عبادت کے قاعدے بنا دیے کہ وہ ان پر چلے تو ہرگز وہ تم سے اس معاملہ میں جھگڑا نہ کریں اور اپنے رب کی طرف بلاؤ بیشک تم سیدھی راہ پر ہو،
(68) اور اگر وہ تم سے جھگڑیں تو فرما دو کہ اللہ خوب جانتا ہے تمہارے کوتک (تمہاری کرتوت)
(69) اللہ تم پر فیصلہ کر دے گا قیامت کے دن جس بات میں اختلاف کرتے ہو
(70) کیا تو نے نہ جانا کہ اللہ جانتا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے ، بیشک یہ سب ایک کتاب میں ہے بیشک یہ اللہ پر آسان ہے
(71) اور اللہ کے سوا ایسوں کو پوجتے ہیں جن کی کوئی سند اس نے نہ اتاری اور ایسوں کو جن کا خود انہیں کچھ علم نہیں اور ستمگاروں کا کوئی مددگار نہیں
(72) اور جب ان پر ہماری روشن آیتیں پڑھی جائیں (183) تو تم ان کے چہروں پر بگڑنے کے آثار دیکھو گے جنہوں نے کفر کیا، قریب ہے کہ لپٹ پڑیں ان کو جو ہماری آیتیں ان پر پڑھتے ہیں ، تم فرما دو کیا میں تمہیں بتا دوں جو تمہارے اس حال سے بھی بدتر ہے وہ آگ ہے ، اللہ نے اس کا وعدہ دیا ہے کافروں کو، اور کیا ہی بری پلٹنے کی جگہ،
(73) اے لوگو! ایک کہاوت فرمائی جاتی ہے اسے کان لگا کر سنو وہ جنہیں اللہ کے سوا تم پوجتے ہو ایک مکھی نہ بنا سکیں گے اگرچہ سب اس پر اکٹھے ہو جائیں اور اگر مکھی ان سے کچھ چھین کر لے جائے تو اس سے چھڑا نہ سکیں کتنا کمزور چاہنے والا اور وہ جس کو چاہا
(74) اللہ کی قدر نہ جانی جیسی چاہیے تھی بیشک اللہ قوت والا غالب ہے ،
(75) اللہ چن لیتا ہے فرشتوں میں سے رسول اور آدمیوں میں سے بیشک اللہ سنتا دیکھتا ہے ،
(76) جانتا ہے جو ان کے آگے ہے اور جو ان کے پیچھے ہے اور سب کاموں کی رجوع اللہ کی طرف ہے ،
(77) اے ایمان والو! رکوع اور سجدہ کرو اور اپنے رب کی بندگی کرو اور بھلے کام کرو اس امید پر کہ تمہیں چھٹکارا ہو، (السجدۃ) عندالشافعیؒ،
(78) اور اللہ کی راہ میں جہاد کرو جیسا حق ہے جہاد کرنے کا اس نے تمہیں پسند کیا اور تم پر دین میں کچھ تنگی نہ رکھی تمہارے باپ ابراہیم کا دین اللہ نے تمہارا نام مسلمان رکھا ہے اگلی کتابوں میں اور اس قرآن میں تاکہ رسول تمہارا نگہبان و گواہ ہو اور تم اور لوگوں پر گواہی دو تو نماز برپا رکھو اور زکوٰۃ دو اور اللہ کی رسی مضبوط تھام لو وہ تمہارا مولیٰ ہے تو کیا ہی اچھا مولیٰ اور کیا ہی اچھا مددگار،
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ مُومنون
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا
(1) بیشک مراد کو پہنچے ایمان والے
(2 ) جو اپنی نماز میں گڑگڑاتے ہیں
(3 ) اور وہ جو کسی بیہودہ بات کی طرف التفات نہیں کرتے
(4 ) اور وہ کہ زکوٰۃ دینے کا کام کرتے ہیں
(5 ) اور وہ جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں ،
(6 ) مگر اپنی بیبیوں یا شرعی باندیوں پر جو ان کے ہاتھ کی مِلک ہیں کہ ان پر کوئی ملامت نہیں
(7 ) تو جو ان دو کے سوا کچھ اور چاہے وہی حد سے بڑھنے والے ہیں
(8 ) اور وہ جو اپنی امانتوں اور اپنے عہد کی رعایت کرتے ہیں
(9 ) اور وہ جو اپنی نمازوں کی نگہبانی کرتے ہیں
(10 ) یہی لوگ وارث ہیں ،
(11 ) کہ فردوس کی میراث پائیں گے ، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے ،
(12 ) اور بیشک ہم نے آدمی کو چنی ہوئی (انتخاب کی) مٹی سے بنایا،
(13 ) پھر اسے پانی کی بوند کیا ایک مضبوط ٹھہراؤ میں
(14 ) پھر ہم نے اس پانی کی بوند کو خون کی پھٹک کیا پھر خون کی پھٹک کو گوشت کی بوٹی پھر گوشت کی بوٹی کو ہڈیاں پھر ان ہڈیوں پر گوشت پہنایا، پھر اسے اور صورت میں اٹھان دی تو بڑی برکت والا ہے اللہ سب سے بہتر بتانے والا،
(15 ) پھر اس کے بعد تم ضرور مرنے والے ہو،
(16 ) پھر تم سب قیامت کے دن اٹھائے جاؤ گے ،
(17 ) اور بیشک ہم نے تمہارے اوپر سات راہیں بنائیں اور ہم خلق سے بے خبر نہیں
(18 ) اور ہم نے آسمان سے پانی اتارا ایک اندازہ پر پھر اسے زمین میں ٹھہرایا اور بیشک ہم اس کے لے جانے پر قادر ہیں
(19 ) تو اس سے ہم نے تمہارے باغ پیدا کیے کھجوروں اور انگوروں کے تمہارے لیے ان میں بہت سے میوے ہیں اور ان میں سے کھاتے ہو
(20 ) اور وہ پیڑ پیدا کیا کہ طور سینا سے نکلتا ہے لے کر اگتا ہے تیل اور کھانے والوں کے لیے سالن
(21 ) اور بیشک تمہارے لیے چوپایوں میں سمجھنے کا مقام ہے ، ہم تمہیں پلاتے ہیں اس میں سے جو ان کے پیٹ میں ہے اور تمہارے لیے ان میں بہت فائدے ہیں اور ان سے تمہاری خوراک ہے
(22 ) اور ان پر اور کشتی پر سوار کیے جاتے ہو،
(23 ) اور بیشک ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا تو اس نے کہا اے میری قوم اللہ کو پوجو اس کے سوا تمہارا کوئی خدا نہیں ، تو کیا تمہیں ڈر نہیں
(24 ) تو اس کی قوم کے جن سرداروں نے کفر کیا بولے یہ تو نہیں مگر تم جیسا آدمی چاہتا ہے کہ تمہارا بڑا بنے اور اللہ چاہتا تو فرشتے اتارتا ہم نے تو یہ اگلے باپ داداؤں میں نہ سنا
(25 ) وہ تو نہیں مگر ایک دیوانہ مرد تو کچھ زمانہ تک اس کا انتظار کیے رہو
(26 ) نوح نے عرض کی اے میرے رب! میری مدد فرما اس پر کہ انہوں نے مجھے جھٹلایا،
(27 ) تو ہم نے اسے وحی بھیجی کہ ہماری نگاہ کے سامنے اور ہمارے حکم سے کشتی بنا پھر جب ہمارا حکم آئے اور تنور ابلے تو اس میں بٹھا لے ہر جوڑے میں سے دو اور اپنے گھر والے مگر ان میں سے وہ جن پر بات پہلے پڑ چکی اور ان ظالموں کے معاملہ میں مجھ سے بات نہ کرنا یہ ضرور ڈبوئے جائیں گے ،
(28 ) پھر جب ٹھیک بیٹھ لے کشتی پر تُو اور تیرے ساتھ والے تو کہہ سب خوبیاں اللہ کو جس نے ہمیں ان ظالموں سے نجات دی،
(29 ) اور عرض کر کہ اے میرے رب مجھے برکت وا لی جگہ اتار اور تو سب سے بہتر اتارنے والا ہے ،
(30 ) بیشک اس میں ضرور نشانیاں اور بیشک ضرور ہم جانچنے والے تھے
(31 ) پھر ان کے بعد ہم نے اور سنگت (قوم) پیدا کی
(32 ) تو ان میں ایک رسول انہیں میں سے بھیجا کہ اللہ کی بندگی کرو اس کے سوا تمہارا کوئی خدا نہیں ، تو کیا تمہیں ڈر نہیں
(33 ) اور بولے اس قوم کے سردار جنہوں نے کفر کیا اور آخرت کی حاضری کو جھٹلایا اور ہم نے انہیں دنیا کی زندگی میں چین دیا کہ یہ تو نہیں مگر جیسا آدمی جو تم کھاتے ہو اسی میں سے کھاتا ہے اور جو تم پیتے ہو اسی میں سے پیتا ہے
(34 ) اور اگر تم کسی اپنے جیسے آدمی کی اطاعت کرو جب تو تم ضرور گھاٹے میں ہو،
(35 ) کیا تمہیں یہ وعدہ دیتا ہے کہ تم جب مر جاؤ گے اور مٹی اور ہڈیاں ہو جاؤ گے اس کے بعد پھر نکالے جاؤ گے ،
(36 ) کتنی دور ہے کتنی دور ہے جو تمہیں وعدہ دیا جاتا ہے
(37 ) وہ تو نہیں مگر ہماری دنیا کی زندگی کہ ہم مرتے جیتے ہیں اور ہمیں اٹھنا نہیں
(38 ) وہ تو نہیں مگر ایک مرد جس نے اللہ پر جھوٹ باندھا اور ہم اسے ماننے کے نہیں
(39 ) عرض کی کہ اے میرے رب میری مدد فرما اس پر کہ انہوں نے مجھے جھٹلایا،
(40 ) اللہ نے فرمایا کچھ دیر جاتی ہے کہ یہ صبح کریں گے پچھتاتے ہوئے
(41 ) تو انہیں آ لیا سچی چنگھاڑ نے تو ہم نے انہیں گھاس کوڑا کر دیا تو دور ہوں ظالم لوگ،
(42 ) پھر ان کے بعد ہم نے اور سنگتیں (قومیں ) پیدا کیں
(43 ) کوئی امت اپنی میعاد سے نہ پہلے جائے نہ پیچھے رہے
(44 ) پھر ہم نے اپنے رسول بھیجے ایک پیچھے دوسرا جب کسی امت کے پاس اس کا رسول آیا انہوں نے اسے جھٹلایا تو ہم نے اگلوں سے پچھلے ملا دیے اور انہیں کہانیاں کر ڈالا تو دور ہوں وہ لوگ کہ ایمان نہیں لاتے ،
(45 ) پھر ہم نے موسیٰ اور اس کے بھائی ہارون کو اپنی آیتوں اور روشن سند کے ساتھ بھیجا،
(46 ) فرعون اور اس کے درباریوں کی طرف تو انہوں نے غرور کیا اور وہ لوگ غلبہ پائے ہوئے تھے ،
(47 ) تو بولے کیا ہم ایمان لے آئیں اپنے جیسے دو آدمیوں پر اور ان کی قوم ہماری بندگی کر رہی ہے ،
(48 ) تو انہوں نے ان دونوں کو جھٹلایا تو ہلاک کیے ہوؤں میں ہو گئے
(49 ) اور بیشک ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا فرمائی کہ ان کو ہدایت ہو،
(50 ) اور ہم نے مریم اور اس کے بیٹے کو نشانی کیا اور انہیں ٹھکانا دیا ایک بلند زمین جہاں بسنے کا مقام اور نگاہ کے سامنے بہتا پانی،
(51 ) اے پیغمبرو! پاکیزہ چیزیں کھاؤ اور اچھا کام کرو، میں تمہارے کاموں کو جانتا ہوں
(52 ) اور بیشک یہ تمہارا دین ایک ہی دین ہے اور میں تمہارا رب ہوں تو مجھ سے ڈرو،
(53 ) تو ان کی امتوں نے اپنا کام آپس میں ٹکڑے ٹکڑے کر لیا ہر گروہ جو اس کے پاس ہے اس پر خوش ہے ،
(54 ) تو تم ان کو چھوڑ دو ان کے نشہ میں ایک وقت تک
(55 ) کیا یہ خیال کر رہے ہیں کہ وہ جو ہم ان کی مدد کر رہے ہیں مال اور بیٹوں سے
(56 ) یہ جلد جلد ان کو بھلائیاں دیتے ہیں بلکہ انہیں خبر نہیں
(57 ) بیشک وہ جو اپنے رب کے ڈر سے سہمے ہوئے ہیں
(58 ) اور وہ جو اپنے رب کی آیتوں پر ایمان لاتے ہیں
(59 ) اور وہ جو اپنے رب کا کوئی شریک نہیں کرتے ،
(60 ) اور وہ جو دیتے ہیں جو کچھ دیں اور ان کے دل ڈر رہے ہیں یوں کہ ان کو اپنے رب کی طرف پھرنا ہے ،
(61 ) یہ لوگ بھلائیوں میں جلدی کرتے ہیں اور یہی سب سے پہلے انہیں پہنچے
(62 ) اور ہم کسی جان پر بوجھ نہیں رکھتے مگر اس کی طاقت بھر اور ہمارے پاس ایک کتاب ہے کہ حق بولتی ہے اور ان پر ظلم نہ ہو گا ،
(63 ) بلکہ ان کے دل اس سے غفلت میں ہیں اور ان کے کام ان کاموں سے جدا ہیں جنہیں وہ کر رہے ہیں ،
(64 ) یہاں تک کہ جب ہم نے ان کے امیروں کو عذاب میں پکڑا تو جبھی وہ فریاد کرنے لگے ،
(65 ) آج فریاد نہ کرو ، ہماری طرف سے تمہاری مدد نہ ہو گی،
(66 ) بیشک میری آیتیں تم پر پڑھی جاتی تھیں تو تم اپنی ایڑیوں کے بل الٹے پلٹتے تھے
(67 ) خدمت حرم پر بڑائی مارتے ہو رات کو وہاں بیہودہ کہانیاں بکتے
(68 ) حق کو چھوڑے ہوئے کیا انہوں نے بات کو سوچا نہیں یا ان کے پاس وہ آیا جو ان کے باپ دادا کے پاس نہ آیا تھا
(69 ) یا انہوں نے اپنے رسول کو نہ پہچانا تو وہ اسے بیگانہ سمجھ رہے ہیں
(70 ) یا کہتے ہیں اسے سودا ہے بلکہ وہ تو ان کے پاس حق لائے اور ان میں اکثر حق برا لگتا ہے
(71 ) اور اگر حق ان کی خواہشوں کی پیروی کرتا تو ضرور آسمان اور زمین اور جو کوئی ان میں ہیں سب تباہ ہو جاتے بلکہ ہم تو ان کے پاس وہ چیز لائے جس میں ان کی ناموری تھی تو وہ اپنی عزت سے ہی منہ پھیرے ہوئے ہیں ،
(72 ) کیا تم ان سے کچھ اجرت مانگتے ہو تو تمہارے رب کا اجر سب سے بھلا اور وہ سب سے بہتر روزی دینے والا
(73 ) اور بیشک تم انہیں سیدھی راہ کی طرف بلاتے ہو
(74 ) اور بیشک جو آخرت پر ایمان نہیں لاتے ضرور سیدھی راہ سے کترائے ہوئے ہیں ،
(75 ) اور اگر ہم ان پر رحم کریں اور جو مصیبت ان پر پڑی ہے ٹال دیں تو ضرور بھٹ پنا (احسان فراموشی) کریں گے اپنی سرکشی میں بہکتے ہوئے
(76 ) اور بیشک ہم نے انہیں عذاب میں پکڑا تو نہ وہ اپنے رب کے حضور میں جھکے اور نہ گڑگڑاتے ہیں
(77 ) یہاں تک کہ جب ہم نے ان پر کھولا کسی سخت عذاب کا دروازہ تو وہ اب اس میں ناامید پڑے ہیں ،
(78 ) اور وہی ہے جس نے بنائے تمہارے لیے کان اور آنکھیں اور دل تم بہت ہی کم حق مانتے ہو
(79 ) اور وہی ہے جس نے تمہیں زمین میں پھیلایا اور اسی کی طرف اٹھنا ہے
(80 ) اور وہی جلائے اور مارے اور اسی کے لیے ہیں رات اور دن کی تبدیلیاں تو کیا تمہیں سمجھ نہیں
(81 ) بلکہ انہوں نے وہی کہی جو اگلے کہتے تھے ،
(82 ) بولے کیا جب ہم مر جائیں اور مٹی اور ہڈیاں ہو جائیں کیا پھر نکالے جائیں گے ،
(83 ) بیشک یہ وعدہ ہم کو اور ہم سے پہلے ہمارے باپ دادا کو دیا گیا یہ تو نہیں مگر وہی اگلی داستانیں
(84 ) تم فرماؤ کس کا مال ہے زمین اور جو کچھ اس میں ہے اگر تم جانتے ہو
(85 ) اب کہیں گے کہ اللہ کا تم فرماؤ پھر کیوں نہیں سوچتے
(86 ) تم فرماؤ کون ہے مالک سوتوں آسمانوں کا اور مالک بڑے عرش کا،
(87 ) اب کہیں گے یہ اللہ ہی کی شان ہے ، تم فرماؤ پھر کیوں نہیں ڈرتے
(88 ) تم فرماؤ کس کے ہاتھ ہے ہر چیز کا قابو اور وہ پناہ دیتا ہے اور اس کے خلاف کوئی پناہ نہیں دے سکتا اگر تمہیں علم ہو
(89 ) اب کہیں گے یہ اللہ ہی کی شان ہے ، تم فرماؤ پھر کس جادو کے فریب میں پڑے ہو
(90 ) بلکہ ہم ان کے پاس حق لائے اور وہ بیشک جھوٹے ہیں
(91 ) اللہ نے کوئی بچہ اختیار نہ کیا اور نہ اس کے ساتھ کوئی دوسرا خدا یوں ہوتا تو ہر خدا اپنی مخلوق لے جاتا اور ضرور ایک دوسرے پر اپنی تعلی چاہتا پاکی ہے اللہ کو ان باتوں سے جو یہ بناتے ہیں
(92 ) جاننے والا ہر نہاں و عیاں کا تو اسے بلندی ہے ان کے شرک سے ،
(93 ) تم عرض کرو کہ اے میرے رب! اگر تو مجھے دکھائے جو انہیں وعدہ دیا جاتا ہے ،
(94 ) تو اے میرے رب! مجھے ان ظالموں کے ساتھ نہ کرنا
(95 ) اور بیشک ہم قادر ہیں کہ تمہیں دکھا دیں جو انہیں وعدہ دے رہے ہیں
(96 ) سب سے اچھی بھلائی سے برائی کو دفع کرو ہم خوب جانتے ہیں جو باتیں یہ بناتے ہیں
(97 ) اور تم عرض کرو کہ اے میرے رب تیری پناہ شیاطین کے وسوسوں سے
(98 ) اور اے میرے رب تیری پناہ کہ وہ میرے پاس آئیں ،
(99 ) یہاں تک کہ جب ان میں کسی کو موت آئے تو کہتا ہے کہ اے میرے رب مجھے واپس پھر دیجئے ،
(100 ) شاید اب میں کچھ بھلائی کماؤں اس میں جو چھوڑ آیا ہوں ہشت یہ تو ایک بات ہے جو وہ اپنے منہ سے کہتا ہے اور ان کے آگے ایک آڑ ہے اس دن تک جس دن اٹھائے جائیں گے ،
(101 ) تو جب صُور پھونکا جائے گا تو نہ ان میں رشتے رہیں گے اور نہ ایک دوسرے کی بات پوچھے
(102 ) تو جن کی تولیں بھاری ہولیں وہی مراد کچھ پہنچے ،
(103 ) اور جن کی تولیں ہلکی پڑیں وہی ہیں جنہوں نے اپنی جانیں گھاٹے میں ڈالیں ہمیشہ دوزخ میں رہیں گے ،
(104 ) ان کے منہ پر آگ لپیٹ مارے گی اور وہ اس میں منہ چڑائے ہوں گے
(105 ) کیا تم پر میری آیتیں نہ پڑھی جاتی تھیں تو تم انہیں جھٹلاتے تھے ،
(106 ) کہیں گے اے ہمارے رب ہم پر ہماری بدبختی غالب آئی اور ہم گمراہ لوگ تھے ،
(107 ) اے رب ہمارے ہم کو دوزخ سے نکال دے پھر اگر ہم ویسے ہی کریں تو ہم ظالم ہیں
(108 ) رب فرمائے گا دھتکارے (خائب و خاسر) پڑے رہو اس میں اور مجھ سے بات نہ کرو
(109 ) بیشک میرے بندوں کا ایک گروہ کہتا تھا اے ہمارے رب! ہم ایمان لائے تو ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم کر اور تو سب سے بہتر رحم کرنے والا ہے ،
(110 ) تو تم نے انہیں ٹھٹھا بنا لیا یہاں تک کہ انہیں بنانے کے شغل میں میری یاد بھول گئے اور تم ان سے ہنسا کرتے ،
(111 ) بیشک آج میں نے ان کے صبر کا انہیں یہ بدلہ دیا کہ وہی کامیاب ہیں ،
(112 ) فرمایا تم زمین میں کتنا ٹھہرے برسوں کی گنتی سے
(113 ) ، بولے ہم ایک دن رہے یا دن کا حصہ تو گننے والوں سے دریافت فرما
(114 ) فرمایا تم نہ ٹھہرے مگر تھوڑا اگر تمہیں علم ہوتا،
(115 ) تو کیا یہ سمجھتے ہو کہ ہم نے تمہیں بیکار بنایا اور تمہیں ہماری طرف پھرنا نہیں
(116 ) تو بہت بلندی والا ہے اللہ سچا بادشاہ کوئی معبود نہیں سوا اس کے عزت والے عرش کا مالک،
(117 ) اور جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے خدا کو پوجے جس کی اس کے پاس کوئی سند نہیں تو اس کا حساب اس کے رب کے یہاں ہے ، بیشک کافروں کا چھٹکارا نہیں ،
(118 ) اور تم عرض کرو ، اے میرے رب بخش دے اور رحم فرما اور تو سب سے برتر رحم کرنے والا،
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ نور
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا
(1) یہ ایک سورۃ ہے کہ ہم نے اتاری اور ہم نے اس کے احکام فرض کیے اور ہم نے اس میں روشن آیتیں نازل فرمائیں کہ تم دھیان کرو،
(2 ) جو عورت بدکار ہو اور جو مرد تو ان میں ہر ایک کو سو کوڑے لگاؤ اور تمہیں ان پر ترس نہ آئے اللہ کے دین میں اگر تم ایمان لاتے ہو اللہ اور پچھلے دن پر اور چاہیے کہ ان کی سزا کے وقت مسلمانوں کا ایک گروہ حاضر ہو
(3 ) بدکار مرد نکاح نہ کرے مگر بدکار عورت یا شرک وا لی سے ، اور بدکار عورت سے نکاح نہ کرے مگر بدکار مرد یا مشرک اور یہ کام ایمان والوں پر حرام ہے
(4 ) اور جو پارسا عورتوں کو عیب لگائیں پھر چار گواہ معائنہ کے نہ لائیں تو انہیں اسی کوڑے لگاؤ اور ان کی گواہی کبھی نہ مانو اور وہی فاسق ہیں ،
(5 ) مگر جو اس کے بعد توبہ کر لیں اور سنور جائیں تو بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے ،
(6 ) اور وہ جو اپنی عورتوں کو عیب لگائیں اور ان کے پاس اپنے بیان کے سوا گواہ نہ ہوں تو ایسے کسی کی گواہی یہ ہے کہ چار بار گواہی دے اللہ کے نام سے کہ وہ سچا ہے
(7 ) اور پانچویں یہ کہ اللہ کی لعنت ہو اس پر اگر جھوٹا ہو،
(8 ) اور عورت سے یوں سزا ٹل جائے گی کہ وہ اللہ کا نام لے کر چار بار گواہی دے کہ مرد جھوٹا ہے
(9 ) اور پانچویں یوں کہ عورت پر غضب اللہ کا اگر مرد جھوٹا ہے اور پانچویں یوں کہ عورت پر غضب اللہ کا اگر مرد سچا ہو
(10 ) اور اگر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت تم پر نہ ہوتی اور یہ کہ اللہ توبہ قبول فرماتا حکمت والا ہے ،
(11 ) تو تمہارا پردہ کھول دیتا بیشک وہ کہ یہ بڑا بہتان لائے ہیں تمہیں میں کی ایک جماعت ہے اسے اپنے لیے برا نہ سمجھو، بلکہ وہ تمہارے لیے بہتر ہے ان میں ہر شخص کے لیے وہ گناہ ہے جو اس نے کمایا اور ان میں وہ جس نے سب سے بڑا حصہ لیا اس کے لیے بڑا عذاب ہے
(12 ) کیوں نہ ہوا ہوا جب تم نے اسے سنا تھا کہ مسلمان مردوں اور مسلمان عورتوں نے اپنوں پر نیک گمان کیا ہوتا اور کہتے یہ کھلا بہتان ہے
(13 ) اس پر چار گواہ کیوں نہ لائے ، تو جب گواہ نہ لائے تو وہی اللہ کے نزدیک جھوٹے ہیں ،
(14 ) اور اگر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت تم پر دنیا اور آخرت میں نہ ہو تی تو جس چرچے میں تم پڑے اس پر تمہیں بڑا عذاب پہنچتا،
(15 ) جب تم ایسی بات اپنی زبانوں پر ایک دوسرے سے سن کر لاتے تھے اور اپنے منہ سے وہ نکالتے تھے جس کا تمہیں علم نہیں اور اسے سہل سمجھتے تھے اور وہ اللہ کے نزدیک بڑی بات ہے
(16 ) اور کیوں نہ ہوا جب تم نے سنا تھا کہا ہوتا کہ ہمیں نہیں پہنچتا کہ ایسی بات کہیں الٰہی پاکی ہے تجھے یہ بڑا بہتان ہے ،
(17 ) اللہ تمہیں نصیحت فرماتا ہے کہ اب کبھی ایسا نہ کہنا اگر ایمان رکھتے ہو،
(18 ) اور اللہ تمہارے لیے آیتیں صاف بیان فرماتا ہے ، اور اللہ علم و حکمت والا ہے ،
(19 ) وہ لوگ جو چاہتے ہیں کہ مسلمانوں میں برا چرچا پھیلے ان کے لیے دردناک عذاب ہے دنیا اور آخرت میں اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے ،
(20 ) اور اگر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت تم پر نہ ہوتی اور یہ کہ اللہ تم پر نہایت مہربان مہر والا ہے ،
(21 ) تو تم اس کا مزہ چکھتے اے ایمان والو! شیطان کے قدموں پر نہ چلو، اور جو شیطان کے قدموں پر چلے تو وہ تو بے حیائی اور بری ہی بات بتائے گا اور اگر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت تم پر نہ ہوتی تو تم میں کوئی بھی کبھی ستھرا نہ ہو سکتا ہاں اللہ ستھرا کر دیتا ہے جسے چاہے اور اللہ سنتا جانتا ہے ،
(22 ) اور قسم نہ کھائیں وہ جو تم میں فضیلت والے اور گنجائش والے ہیں قرابت والوں اور مسکینوں اور اللہ کی راہ میں ہجرت کرنے والوں کو دینے کی، اور چاہیے کہ معاف کریں اور درگزریں ، کیا تم اسے دوست نہیں رکھتے کہ اللہ تمہاری بخشش کرے ، اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے
(23 ) بیشک وہ جو عیب لگاتے ہیں انجان پارسا ایمان وا لیوں کو ان پر لعنت ہے دنیا اور آخرت میں اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے
(24 ) جس دن ان پر گواہی دیں گے ان کی زبانیں اور ان کے ہاتھ اور ان کے پاؤں جو کچھ کرتے تھے ،
(25 ) اس دن اللہ انہیں ان کی سچی سزا پوری دے گا اور جان لیں گے کہ اللہ ہی صریح حق ہے ،
(26 ) گندیاں گندوں کے لیے اور گندے گندیوں کے لیے اور ستھریاں ستھروں کے لیے اور ستھرے ستھریوں کے لیے وہ پاک ہیں ان باتوں سے جو یہ کہہ رہے ہیں ، ان کے لیے بخشش اور عزت کی روزی ہے
(27 ) اے ایمان والو! اپنے گھروں کے سوا اور گھروں میں نہ جاؤ جب تک اجازت نہ لے لو اور ان کے ساکنوں پر سلام نہ کر لو یہ تمہارے لیے بہتر ہے کہ تم دھیان کرو،
(28 ) پھر اگر ان میں کسی کو نہ پاؤ جب بھی بے ما لکوں کی اجازت کے ان میں نہ جاؤ اور اگر تم سے کہا جائے واپس جاؤ تو واپس ہو یہ تمہارے لیے بہت ستھرا ہے ، اللہ تمہارے کاموں کو جانتا ہے ،
(29 ) اس میں تم پر کچھ گناہ نہیں کہ ان گھروں میں جاؤ جو خاص کسی کی سکونت کے نہیں اور ان کے برتنے کا تمہیں اختیار ہے ، اور اللہ جانتا ہے جوتم ظاہر کرتے ہو، اور جو تم چھپاتے ہو،
(30 ) مسلمان مردوں کو حکم دو اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں یہ ان کے لیے بہت ستھرا ہے ، بیشک اللہ کو ان کے کاموں کی خبر ہے ،
(31 ) اور مسلمان عورتوں کو حکم دو اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور اپنی پارسائی کی حفاظت کریں اور اپنا بناؤ نہ دکھائیں مگر جتنا خود ہی ظاہر ہے اور وہ دوپٹے اپنے گریبانوں پر ڈالے رہیں ، اور اپنا سنگھار ظاہر نہ کریں مگر اپنے شوہروں پر یا اپنے باپ یا شوہروں کے باپ یا اپنے بیٹوں یا شوہروں کے بیٹے یا اپنے بھائی یا اپنے بھتیجے یا اپنے بھانجے یا اپنے دین کی عورتیں یا اپنی کنیزیں جو اپنے ہاتھ کی ملک ہوں یا نوکر بشرطیکہ شہوت والے مرد نہ ہوں یا وہ بچے جنہیں عورتوں کی شرم کی چیزوں کی خبر نہیں اور زمین پر پاؤں زور سے نہ رکھیں کہ جانا جائے ان کا چھپا ہوا سنگھار اور اللہ کی طرف توبہ کرو اے مسلمانو! سب کے سب اس امید پر کہ تم فلاح پاؤ،
(32 ) اور نکاح کر دو اپنوں میں ان کا جو بے نکاح ہوں اور اپنے لائق بندوں اور کنیزوں کا اگر وہ فقیر ہوں تو اللہ انہیں غنی کر دے گا اپنے فضل کے سبب اور اللہ وسعت والا علم والا ہے ،
(33 ) اور چاہیے کہ بچے رہیں وہ جو نکاح کا مقدور نہیں رکھتے یہاں تک کہ اللہ مقدور والا کر دے اپنے فضل سے اور تمہارے ہاتھ کی مِلک باندی غلاموں میں سے جو یہ چاہیں کہ کچھ مال کمانے کی شرط پر انہیں آزادی لکھ دو تو لکھ دو اگر ان میں کچھ بھلائی جانو اور اس پر ان کی مدد کرو اللہ کے مال سے جو تم کو دیا اور مجبور نہ کرو اپنی کنیزوں کو بدکاری پر جب کہ وہ بچنا چاہیں تاکہ تم دنیوی زندگی کا کچھ مال چاہو اور جو انہیں مجبور کرے گا تو بیشک اللہ بعد اس کے کہ وہ مجبوری ہی کی حالت پر رہیں بخشنے والا مہربان ہے
(34 ) اور بیشک ہم نے اتاریں تمہاری طرف روشن آیتیں اور کچھ ان لوگوں کا بیان جو تم سے پہلے ہو گزرے اور ڈر والوں کے لیے نصیحت،
(35 ) اللہ نور ہے آسمانوں اور زمینوں کا، اس کے نور کی مثال ایسی جیسے ایک طاق کہ اس میں چراغ ہے وہ چراغ ایک فانوس میں ہے وہ فانوس گویا ایک ستارہ ہے موتی سا چمکتا روشن ہوتا ہے برکت والے پیڑ زیتون سے جو نہ پورب کا نہ پچھم کا قریب ہے کہ اس کا تیل بھڑک اٹھے اگرچہ اسے آگ نہ چھوئے نور پر نور ہے اللہ اپنے نور کی راہ بتاتا ہے جسے چاہتا ہے ، اور اللہ مثالیں بیان فرماتا ہے لوگوں کے لیے ، اور اللہ سب کچھ جانتا ہے ،
(36 ) ان گھروں میں جنہیں بلند کرنے کا اللہ نے حکم دیا ہے اور ان میں اس کا نام لیا جاتا ہے ، اللہ کی تسبیح کرتے ہیں ان میں صبح اور شام
(37 ) وہ مرد جنہیں غافل نہیں کرتا کوئی سودا اور نہ خرید و فروخت اللہ کی یاد اور نماز برپا رکھنے اور زکوٰۃ دینے سے ڈرتے ہیں اس دن سے جس میں الٹ جائیں گے دل اور آنکھیں
(38 ) تاکہ اللہ انہیں بدلہ دے ان کے سب سے بہتر کام کام اور اپنے فضل سے انہیں انعام زیادہ دے ، اور اللہ روزی دیتا ہے جسے چاہے بے گنتی،
(39 ) اور جو کافر ہوئے ان کے کام ایسے ہیں جیسے دھوپ میں چمکتا ریتا کسی جنگل میں کہ پیاسا اسے پانی سمجھے ، یہاں تک جب اس کے پاس آیا تو اسے کچھ نہ پایا اور اللہ کو اپنے قریب پایا تو اس نے اس کا حساب پورا بھر دیا، اور اللہ جلد حساب کر لیتا ہے
(40 ) یا جیسے اندھیریاں کسی کنڈے کے (گہرائی والے ) دریا میں اس کے اوپر موج مو ج کے اوپر اور موج اس کے اوپر بادل، اندھیرے ہیں ایک پر ایک جب اپنا ہاتھ نکالے تو سوجھائی دیتا معلوم نہ ہو اور جسے اللہ نور نہ دے اس کے لیے کہیں نور نہیں
(41 ) کیا تم نے نہ دیکھا کہ اللہ کی تسبیح کرتے ہیں جو کوئی آسمانوں اور زمین میں ہیں اور پرندے پر پھیلائے سب نے جان رکھی ہے اپنی نماز اور اپنی تسبیح، اور اللہ ان کے کاموں کو جانتا ہے ،
(42 ) اور اللہ ہی کے لیے ہے سلطنت آسمانوں اور زمین کی اور اللہ ہی کی طرف پھر جانا،
(43 ) کیا تو نے نہ دیکھا کہ اللہ نرم نرم چلاتا ہے بادل کو پھر انہیں آپس میں مِلاتا ہے پھر انہیں تہہ پر تہہ کر دیتا ہے تو تُو دیکھے کہ اس کے بیچ میں سے مینہ نکلتا ہے اور اتارتا ہے آسمان سے اس میں جو برف کے پہاڑ ہیں ان میں سے کچھ اولے پھر ڈالنا ہے انہیں جس پر چاہے اور پھیر دیتا ہے انہیں جس سے چاہے قریب ہے کہ اس کی بجلی کی چمک آنکھ لے جائے
(44 ) اللہ بدلی کرتا ہے رات اور دن کی بیشک اس میں سمجھنے کا مقام ہے نگاہ والوں کو،
(45 ) اور اللہ نے زمین پر ہر چلنے والا پانی سے بنایا تو ان میں کوئی اپنے پیٹ پر چلتا ہے اور ان میں کوئی دو پاؤں پر چلتا ہے اور ان میں کوئی چار پاؤں پر چلتا ہے اللہ بناتا ہے جو چاہے ، بیشک اللہ سب کچھ کر سکتا ہے ،
(46 ) بیشک ہم نے اتاریں صاف بیان کرنے وا لی آیتیں اور اللہ جسے چاہے سیدھی راہ دکھائے
(47 ) اور کہتے ہیں ہم ایمان لائے اللہ اور رسول پر اور حکم مانا پھر کچھ ان میں کے اس کے بعد پھر جاتے ہیں اور وہ مسلمان نہیں
(48 ) اور جب بلائے جائیں اللہ اور اس کے رسول کی طرف کہ رسول ان میں فیصلہ فرمائے تو جبھی ان کا ایک فریق منہ پھیر جاتا ہے ،
(49 ) اور اگر ان میں ڈگری ہو ( ان کے حق میں فیصلہ ہو) تو اس کی طرف آئیں مانتے ہوئے
(50 ) کیا ان کے دلوں میں بیماری ہے یا شک رکھتے ہیں کیا یہ ڈرتے ہیں کہ اللہ و رسول ان پر ظلم کریں گے بلکہ خود ہی ظالم ہیں ،
(51 ) مسلمانوں کی بات تو یہی ہے جب اللہ اور رسول کی طرف بلائے جائیں کہ رسول ان میں فیصلہ فرمائے کہ عرض کریں ہم نے سنا اور حکم مانا اور یہی لوگ مراد کو پہنچے ،
(52 ) اور جو حکم مانے اللہ اور اس کے رسول کا اور اللہ سے ڈرے اور پرہیز گاری کرے تو یہی لوگ کامیاب ہیں ،
(53 ) اور انہوں نے اللہ کی قسم کھائی اپنے حلف میں حد کی کوشش سے کہ اگر تم انہیں حکم دو گے تو وہ ضرور جہاد کو نکلیں گے تم فرماؤ قسمیں نہ کھاؤ موافق شرع حکم برداری چاہیے ، اللہ جانتا ہے جو تم کرتے ہو
(54 ) تم فرماؤ حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا پھر اگر تم منہ پھیرو تو رسول کے ذمہ وہی ہے جس اس پر لازم کیا گیا اور تم پر وہ ہے جس کا بوجھ تم پر رکھا گیا اور اگر رسول کی فرمانبرداری کرو گے راہ پاؤ گے ، اور رسول کے ذمہ نہیں مگر صاف پہنچا دینا
(55 ) اللہ نے وعدہ دیا ان کو جو تم میں سے ایمان لائے اور اچھے کام کیے کہ ضرور انہیں زمین میں خلافت دے گا جیسی ان سے پہلوں کو دی اور ضرور ان کے لیے جما دے گا ان کا وہ دین جو ان کے لیے پسند فرمایا ہے اور ضرور ان کے اگلے خوف کو امن سے بدل دے گا میری عبادت کریں میرا شریک کسی کو نہ ٹھہرائیں ، اور جو اس کے بعد ناشکری کرے تو وہی لوگ بے حکم ہیں ،
(56 ) اور نماز برپا رکھو اور زکوٰۃ دو اور رسول کی فرمانبرداری کرو اس امید پر کہ تم پر رحم ہو،
(57 ) ہرگز کافروں کو خیال نہ کرنا کہ وہ کہیں ہمارے قابو سے نکل جائیں زمین میں اور ان کا ٹھکانا آ گ ہے ، اور ضرور کیا ہی برا انجام،
(58 ) اے ایمان والو! چاہیے کہ تم سے اذن لیں تمہارے ہاتھ کے مال غلام اور جو تم میں ابھی جوانی کو نہ پہنچے تین وقت نمازِ صبح سے پہلے اور جب تم اپنے کپڑے اتار رکھتے ہو دوپہر کو اور نماز عشاء کے بعد یہ تین وقت تمہاری شرم کے ہیں ان تین کے بعد کچھ گناہ نہیں تم پر نہ ان پر آمدورفت رکھتے ہیں تمہارے یہاں ایک دوسرے کے پاس اللہ یونہی بیان کرتا ہے تمہارے لیے آیتیں ، اور اللہ علم و حکمت والا ہے ،
(59 ) اور جب تم میں لڑکے جوانی کو پہنچ جائیں تو وہ بھی اذن مانگیں جیسے ان کے اگلوں نے اذن مانگا، اللہ یونہی بیان فرماتا ہے تم سے اپنی آیتیں ، اور اللہ علم و حکمت والا ہے ،
(60 ) اور بوڑھی خانہ نشین عورتیں جنہیں نکاح کی آرزو نہیں ان پر کچھ گناہ نہیں کہ اپنے بالائی کپڑے اتار رکھیں جب کہ سنگھار نہ چمکائیں اور ان سے بھی بچنا ان کے لیے اور بہتر ہے ،اور اللہ سنتا جانتا ہے ،
(61 ) نہ اندھے پر تنگی اور نہ لنگڑے پر مضائقہ اور نہ بیمار پر روک اور نہ تم میں کسی پر کہ کھاؤ اپنی اولاد کے گھر یا اپنے باپ کے گھر یا اپنی ماں کے گھر یا اپنے بھائیوں کے یہاں یا اپنی بہنوں کے گھر ے یا اپنے چچاؤں کے یہاں یا اپنی پھپیوں کے گھر یا اپنے ماموؤں کے یہاں یا اپنی خالاؤں کے گھر یا جہاں کی کنجیاں تمہارے قبضہ میں ہیں یا اپنے دوست کے یہاں تم پر کوئی الزام نہیں کہ مل کر کھاؤ یا الگ الگ پھر جب کسی گھر میں جاؤ تو اپنوں کو سلام کرو ملتے وقت کی اچھی دعا اللہ کے پاس سے مبارک پاکیزہ، اللہ یونہی بیان فرماتا ہے تم سے آیتیں کہ تمہیں سمجھ ہو،
(62 ) ایمان والے تو وہی ہیں جو اللہ اور اس کے رسول پر یقین لائے اور جب رسول کے پاس کسی ایسے کام میں حاضر ہوئے ہوں جس کے لیے جمع کیے گئے ہوں تو نہ جائیں جب تک ان سے اجازت نہ لے لیں وہ جو تم سے اجازت مانگتے ہیں وہی ہیں جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاتے ہیں پھر جب وہ تم سے اجازت مانگیں اپنے کسی کام کے لیے تو ان میں جسے تم چاہو اجازت دے دو اور ان کے لیے اللہ سے معافی مانگو بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے ،
(63 ) رسول کے پکارنے کو آپس میں ایسا نہ ٹھہرا لو جیسا تم میں ایک دوسرے کو پکارتا ہے بیشک اللہ جانتا ہے جو تم میں چپکے نکل جاتے ہیں کسی چیز کی آڑ لے کر تو ڈریں وہ جو رسول کے حکم کے خلاف کرتے ہیں کہ انہیں کوئی فتنہ پہنچے یا ان پر دردناک عذاب پڑے
(64 ) سن لو ! بیشک اللہ ہی کا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے ، بیشک وہ جانتا ہے جس حال پر تم ہو اور اس دن کو جس میں اس کی طرف پھیرے جائیں گے تو وہ انہیں بتا دے گا جو کچھ انہوں نے کیا، اور اللہ سب کچھ جانتا ہے ،
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ فرقان
اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان رحم والا
(1) بڑی برکت والا ہے وہ کہ جس نے اتارا قرآن اپنے بندہ پر جو سارے جہان کو ڈر سنانے والا ہو
(2 ) وہ جس کے لیے ہے آسمانوں اور زمین کی بادشاہت اور اس نے نہ اختیار فرمایا بچہ اور اس کی سلطنت میں کوئی ساجھی نہیں اس نے ہر چیز پیدا کر کے ٹھیک اندازہ پر رکھی،
(3 ) اور لوگوں نے اس کے سوا اور خدا ٹھہرا لیے کہ وہ کچھ نہیں بناتے اور خود پیدا کیے گئے ہیں اور خود اپنی جانوں کے برے بھلے کے مالک نہیں اور نہ مرنے کا اختیار نہ جینے کا نہ اٹھنے کا،
(4 ) اور کافر بولے یہ تو نہیں مگر ایک بہتان جو انہوں نے بنا لیا ہے اور اس پر اور لوگوں نے انہیں مدد دی ہے بیشک وہ ظلم اور جھوٹ پر آئے ،
(5 ) اور بولے اگلوں کی کہانیاں ہیں جو انہوں نے لکھ لی ہیں تو وہ ان پر صبح و شام پڑھی جاتی ہیں ،
(6 ) تم فرماؤ اسے تو اس نے اتارا ہے جو آسمانوں اور زمین کی ہر بات جانتا ہے بیشک وہ بخشنے والا مہربان ہے
(7 ) اور بولے اور رسول کو کیا ہوا کھانا کھاتا ہے اور بازاروں میں چلتا ہے کیوں نہ اتارا گیا ان کے ساتھ کوئی فرشتہ کہ ان کے ساتھ ڈر سناتا
(8 ) یا غیب سے انہیں کوئی خزانہ مل جاتا یا ان کا کوئی باغ ہوتا جس میں سے کھاتے اور ظالم بولے تم تو پیروی نہیں کرتے مگر ایک ایسے مرد کی جس پر جادو ہوا
(9 ) اے محبوب دیکھو کیسی کہاوتیں تمہارے لیے بنا رہے ہیں تو گمراہ ہوئے کہ اب کوئی راہ نہیں پاتے ،
(10 ) بڑی برکت والا ہے وہ کہ اگر چاہے تو تمہارے لیے بہت بہتر اس سے کر دے جنتیں جن کے نیچے نہریں بہیں اور کرے گا تمہارے لیے اونچے اونچے محل،
(11 ) بلکہ یہ تو قیامت کو جھٹلاتے ہیں ، اور جو قیامت کو جھٹلائے ہم نے اس کے لیے تیار کر رکھی ہے بھڑکتی ہوئی آگ،
(12 ) جب وہ انہیں دور جگہ سے دیکھے گی تو سنیں گے اس کا جوش مارنا اور چنگھاڑنا،
(13 ) اور جب اس کی کسی تنگ جگہ میں ڈالے جائیں گے زنجیروں میں جکڑے ہوئے تو وہاں موت مانگیں گے
(14 ) فرمایا جائے گا آج ایک موت نہ مانگو اور بہت سی موتیں مانگو
(15 ) تم فرماؤ کیا یہ بھلا یا وہ ہمیشگی کے باغ جس کا وعدہ ڈر والوں کو ہے ، وہ ان کا صلہ اور انجام ہے ،
(16 ) ان کے لیے وہاں من مانی مرادیں ہیں جن میں ہمیشہ رہیں گے ، تمہارے رب کے ذمہ وعدہ ہے مانگا ہوا،
(17 ) اور جس دن اکٹھا کرے گا انہیں اور جن کو اللہ کے سوا پوجتے ہیں پھر ان معبودوں سے فرمائے گا کیا تم نے گمراہ کر دیے یہ میرے بندے یا یہ خود ہی راہ بھولے
(18 ) وہ عرض کریں گے پاکی ہے تجھ کو ہمیں سزاوار (حق) نہ تھا کہ تیرے سوا کسی اور کو مولیٰ بنائیں لیکن تو نے انہیں اور ان کے باپ داداؤں کو برتنے دیا یہاں تک کہ وہ تیری یاد بھول گئے اور یہ لوگ تھے ہی ہلاک ہونے والے
(19 ) تو اب معبودوں نے تمہاری بات جھٹلا دی تو اب تم نہ عذاب پھیر سکو نہ اپنی مدد کر سکو اور تم میں جو ظالم ہے ہم اسے بڑا عذاب چکھائیں گے ،
(20 ) اور ہم نے تم سے پہلے جتنے رسول بھیجے سب ایسے ہی تھے کھانا کھاتے اور بازاروں میں چلتے اور ہم نے تم میں ایک کو دوسرے کی جانچ کیا ہے اور اے لوگو! کیا تم صبر کرو گے اور اے محبوب! تمہارا رب دیکھتا ہے
(21) اور بولے وہ جو ہمارے ملنے کی امید نہیں رکھتے ہم پر فرشتے کیوں نہ اتارے یا ہم اپنے رب کو دیکھتے بیشک اپنے جی میں بہت ہی اونچی کھینچی (سرکشی کی) اور بڑی سرکشی پر آئے
(22) جس دن فرشتوں کو دیکھیں گے وہ دن مجرموں کی کوئی خوشی کا نہ ہو گا اور کہیں گے الٰہی ہم میں ان میں کوئی آڑ کر دے رکی ہوئی
(23) اور جو کچھ انہوں نے کام کیے تھے ہم نے قصد فرما کر انہیں باریک باریک غبار، کے بکھرے ہوئے ذرے کر دیا کہ روزن کی دھوپ میں نظر آتے ہیں
(24) جنت والوں کا اس دن اچھا ٹھکانا اور حساب کے دوپہر کے بعد اچھی آرام کی جگہ،
(25) اور جس دن پھٹ جائے گا آسمان بادلوں سے اور فرشتے اتارے جائیں گے پوری طرح
(26) اس دن سچی بادشاہی رحمن کی ہے ، اور وہ دن کافروں پر سخت ہے
(27) اور جس دن ظالم اپنے ہاتھ چبا چبا لے گا کہ ہائے کسی طرح سے میں نے رسول کے ساتھ راہ لی ہوتی،
(28) وائے خرابی میری ہائے کسی طرح میں نے فلانے کو دوست نہ بنایا ہوتا،
(29) بیشک اس نے مجھے بہکا دیا میرے پاس آئی ہوئی نصیحت سے اور شیطان آدمی کو بے مدد چھوڑ دیتا ہے
(30) اور رسول نے عرض کی کہ اے میرے رب! میری قوم نے اس قرآن کو چھوڑنے کے قابل ٹھہرایا (31) اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے لیے دشمن بنا دیے تھے مجرم لوگ اور تمہارا رب کافی ہے ہدایت کرنے اور مدد دینے کو،
(32) اور کافر بولے قرآن ان پر ایک ساتھ کیوں نہ اتار دیا ہم نے یونہی بتدریج سے اتارا ہے کہ اس سے تمہارا دل مضبوط کریں اور ہم نے اسے ٹھہر ٹھہر کر پڑھا
(33) اور وہ کوئی کہاوت تمہارے پاس نہ لائیں گے مگر ہم حق اور اس سے بہتر بیان لے آئیں گے ،
(34) وہ جو جہنم کی طرف ہانکے جائیں گے اپنے منہ کے بل ان کا ٹھکانا سب سے برا اور وہ سب سے گمراہ، (35) اور بیشک ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا فرمائی اور اس کے بھائی ہارون کو وزیر کیا،
(36) تو ہم نے فرمایا تم دونوں جاؤ اس قوم کی طرف جس نے ہماری آیتیں جھٹلائیں پھر ہم نے انہیں تباہ کر کے ہلاک کر دیا،
(37) اور نوح کی قوم کو جب انہوں نے رسولوں کو جھٹلایا ہم نے ان کو ڈبو دیا اور انہیں لوگوں کے لیے نشانی کر دیا اور ہم نے ظالموں کے لیے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے ،
(38) اور عاد اور ثمود اور کنوئیں والوں کو اور ان کے بیچ میں بہت سی سنگتیں (قومیں )
(39) اور ہم نے سب سے مثالیں بیان فرمائیں اور سب کو تباہ کر کے مٹا دیا،
(40) اور ضرور یہ ہو آئے ہیں اس بستی پر جس پر برا برساؤ برسا تھا تو کیا یہ اسے دیکھتے نہ تھے بلکہ انہیں جی اٹھنے کی امید تھی ہی نہیں
(41) اور جب تمہیں دیکھتے ہیں تو تمہیں نہیں ٹھہراتے مگر ٹھٹھا کیا یہ ہیں جن کو اللہ نے رسول بنا کر بھیجا، (42) قریب تھا کہ یہ ہمیں ہمارے خداؤں سے بہکا دیں اگر ہم ان پر صبر نہ کرتے اور اب جانا چاہتے ہیں جس دن عذاب دیکھیں گے کہ کون گمراہ تھا
(43) کیا تم نے اسے دیکھا جس نے اپنی جی کی خواہش کو اپنا خدا بنا لیا تو کیا تم اس کی نگہبانی کا ذمہ لو گے
(44) یا یہ سمجھتے ہو کہ ان میں بہت کچھ سنتے یا سمجھتے ہیں وہ تو نہیں مگر جیسے چوپائے بلکہ ان سے بھی بدتر گمراہ
(45) اے محبوب! کیا تم نے اپنے رب کو نہ دیکھا کہ کیسا پھیلا سایہ اور اگر چاہتا تو اسے ٹھہرایا ہوا کر دیتا پھر ہم نے سورج کو اس پر دلیل کیا،
(46) پھر ہم نے آہستہ آہستہ اسے اپنی طرف سمیٹا
(47) اور وہی ہے جس نے رات کو تمہارے لیے پردہ کیا اور نیند کو آرام اور دن بنایا اٹھنے کے لیے
(48) اور وہی ہے جس نے ہوائیں بھیجیں اپنی رحمت کے آگے مژدہ سنائی ہوئی اور ہم نے آسمان سے پانی اتارا پاک کرنے والا،
(49) تاکہ ہم اس سے زندہ کریں کسی مردہ شہر کو اور اسے پلائیں اپنے بنائے ہوئے بہت سے چوپائے اور آدمیوں کو،
(50) اور بیشک ہم نے ان میں پانی کے پھیرے رکھے کہ وہ دھیان کریں تو بہت لوگوں نے نہ مانا مگر ناشکری کرنا،
(51) اور ہم چاہتے تو ہر بستی میں ایک ڈر سنانے والا بھیجتے
(52) تو کافروں کا کہا نہ مان اور اس قرآن سے ان پر جہاد کر بڑا جہاد،
(53) اور وہی ہے جس نے ملے ہوئے رواں کیے دو سمندر یہ میٹھا ہے نہایت شیریں اور یہ کھاری ہے نہایت تلخ اور ان کے بیچ میں پردہ رکھا اور روکی ہوئی آڑ
(54) اور وہی ہے جس نے پانی سے بنایا آدمی پھر اس کے رشتے اور سسرال مقرر کی اور تمہارا رب قدرت والا ہے
(55) اور اللہ کے سوا ایسوں کو پوجتے ہیں جو ان کا بھلا برا کچھ نہ کریں اور کافر اپنے رب کے مقابل شیطان کو مدد دیتا ہے
(56) اور ہم نے تمہیں نہ بھیجا مگر خوشی اور ڈر سناتا،
(57) تم فرماؤ میں اس پر تم سے کچھ اجرت نہیں مانگتا مگر جو چاہے کہ اپنے رب کی طرف راہ لے ،
(58) اور بھروسہ کرو اس زندہ پر جو کبھی نہ مرے گا اور اسے سراہتے ہوئے اس کی پاکی بولو اور وہی کافی ہے اپنے بندوں کے گناہوں پر خبردار
(59) جس نے آسمان اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے چھ دن میں بنائے پھر عرش پر استواء فرمایا جیسا کہ اس کی شان کے لائق ہے وہ بڑی مہر والا تو کسی جاننے والے سے اس کی تعریف پوچھ (60) اور جب ان سے کہا جائے رحمن کو سجدہ کرو کہتے ہیں رحمن کیا ہے ، کیا ہم سجدہ کر لیں جسے تم کہو اور اس حکم نے انہیں اور بدکنا بڑھایا السجدۃ ۔7
(61) بڑی برکت والا ہے وہ جس نے آسمان میں برج بنائے اور ان میں چراغ رکھا اور چمکتا چاند،
(62) اور وہی ہے جس نے رات اور دن کی بدلی رکھی اس کے لیے جو دھیان کرنا چاہے یا شکر کا ارادہ کرے ،
(63) اور رحمن کے وہ بندے کہ زمین پر آہستہ چلتے ہیں اور جب جاہل ان سے بات کرتے ہیں تو کہتے ہیں بس سلام
(64) اور وہ جو رات کاٹتے ہیں اپنے رب کے لیے سجدے اور قیام میں
(65) اور وہ جو عرض کرتے ہیں اے ہمارے رب! ہم سے پھیر دے جہنم کا عذاب، بیشک اس کا عذاب گلے کا غل (پھندا) ہے
(66) بیشک وہ بہت ہی بری ٹھہرنے کی جگہ ہے ،
(67) اور وہ کہ جب خرچ کرتے ہیں نہ حد سے بڑھیں اور نہ تنگی کریں اور ان دونوں کے بیچ اعتدال پر رہیں
(68) اور وہ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پوجتے اور اس جان کو جس کی اللہ نے حرمت رکھی ناحق نہیں مارتے اور بدکاری نہیں کرتے اور جو یہ کام کرے وہ سزا پائے گا ،
(69) بڑھایا جائے گا اس پر عذابِ قیامت کے دن اور ہمیشہ اس میں ذلت سے رہے گا،
(70) مگر جو توبہ کرے اور ایمان لائے اور اچھا کام کرے اور اچھا کام کرے تو ایسوں کی برائیوں کو اللہ بھلائیوں سے بدل دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے ،
(71) اور جو توبہ کرے اور اچھا کام کرے تو وہ اللہ کی طرف رجوع لایا جیسی چاہیے تھی،
(72) اور جو جھوٹی گواہی نہیں دیتے اور جب بیہودہ پر گزرتے ہیں اپنی عزت سنبھالے گزر جاتے ہیں ،
(73) اور وہ کہ جب کہ انہیں ان کے رب کی آیتیں یاد د لائی جائیں تو ان پر بہرے اندھے ہو کر نہیں گرتے
(74) اور وہ جو عرض کرتے ہیں ، اے ہمارے رب! ہمیں دے ہماری بیبیوں اور اولاد سے آنکھوں کی ٹھنڈک اور ہمیں پرہیزگاروں کا پیشوا بنا
(75) ان کو جنت کا سب سے اونچا بالا خانہ انعام ملے گا بدلہ ان کے صبر کا اور وہاں مجرے اور سلام کے ساتھ ان کی پیشوائی ہو گی
(76) ہمیشہ اس میں رہیں گے ، کیا ہی اچھی ٹھہرنے اور بسنے کی جگہ،
(77) تم فرماؤ تمہاری کچھ قدر نہیں میرے رب کے یہاں اگر تم اسے نہ پوجو تو تم نے تو جھٹلایا تو اب ہو گا وہ عذاب کہ لپٹ رہے گا
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ شعرا
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا
(1) طٰسم
(2) یہ آیتیں ہیں روشن کتا ب کی
(3) کہیں تم اپنی جان پر کھیل جاؤ گے ان کے غم میں کہ وہ ایمان نہیں لائے
(4) اگر ہم چاہیں تو آسمان سے ان پر کوئی نشانی اتاریں کہ ان کے اونچے اونچے اس کے حضور جھکے رہ جائیں
(5) اور نہیں آتی ان کے پاس رحمان کی طرف سے کوئی نئی نصیحت مگر اس سے منہ پھیر لیتے ہیں
(6) تو بیشک انہوں نے جھٹلایا تو اب ان پر آیا چاہتی ہیں خبریں ان کے ٹھٹھے کی
(7) کیا انہوں نے زمین کو نہ دیکھا ہم نے اس میں کتنے عزت والے جوڑے اگائے
(8) بیشک اس میں ضرور نشانی ہے اور ان کے اکثر ایمان لانے والے نہیں ،
(9) اور بیشک تمہارا رب ضرور وہی عزت والا مہربان ہے
(10) اور یاد کرو جب تمہارے رب نے موسیٰ کو ندا فرمائی کہ ظالم لوگوں کے پاس جا،
(11) جو فرعون کی قوم ہے کیا وہ نہ ڈریں گے
(12) عرض کی کہ اے میرے رب میں ڈرتا ہوں کہ مجھے جھٹلائیں گے ،
(13) اور میرا سینہ تنگی کرتا ہے اور میری زبان نہیں چلتی تو تُو ہا رون کو بھی رسول کر،
(14) اور ان کا مجھ پر ایک الزام ہے تو میں ڈرتا ہوں کہیں مجھے کر دیں ،
(15) فرما یا یوں نہیں تم دونوں میری آیتیں لے کر جاؤ ہم تمھارے ساتھ سنتے ہیں
(16) تو فرعون کے پاس جاؤ پھر اس سے کہو ہم دونوں اس کے رسل ہیں جو رب ہے سارے جہاں کا ،
(17) کہ تو ہما رے ساتھ بنی اسرائیل کو چھوڑ دے
(18) بو لا کیا ہم نے تمھیں اپنے یہاں بچپن میں نہ پالا اور تم نے ہما رے یہاں اپنی عمر کے کئی برس گزارے ،
(19) اور تم نے کیا اپنا وہ کام جو تم نے کیا اور تم نا شکر تھے
(20) موسیٰ نے فر ما یا میں نے وہ کام کیا جب کہ مجھے راہ کی خبر نہ تھی
(21) تو میں تمھارے یہاں سے نکل گیا جب کے تم سے ڈرا تو میرے رب نے مجھے حکم عطا فرمایا اور مجھے پیغمبروں سے کیا،
(22) اور یہ کوئی نعمت ہے جس کا تو مجھ پر احسان جتاتا ہے کہ تو نے غَلام بنا کر رکھے بنی اسرائیل
(23) فرعون بولا اور سارے جہان کا رب کیا ہے
(24) موسیٰ نے فرمایا رب آسمانوں اور زمین کا اور جو کچھ ان کے درمیان میں ہے ، اگر تمہیں یقین ہو
(25) اپنے آس پاس والوں سے بولا کیا تم غور سے سنتے نہیں
(26) موسیٰ نے فرمایا رب تمہارا اور تمہارے اگلے باپ داداؤں کا
(27) بولا تمہارے یہ رسول جو تمہاری طرف بھیجے گئے ہیں ضرور عقل نہیں رکھتے
(28) موسیٰ نے فرمایا رب پورب (مشرق) اور پچھم(مغرب) کا اور جو کچھ ان کے درمیان ہے اگر تمہیں عقل ہو
(29) بولا اگر تم نے میرے سوا کسی اور کو خدا ٹھہرایا تو میں ضرور تمہیں قید کر دوں گا
(30) فرمایا کیا اگرچہ میں تیرے پاس کوئی روشن چیز لاؤں
(31) کہا تو لاؤ اگر سچے ہو،
(32) تو موسیٰ نے اپنا عصا ڈال دیا جبھی وہ صریح اژدہا ہو گیا
(33) اور اپنا ہاتھ نکالا تو جبھی وہ دیکھنے والوں کی نگاہ میں جگمگانے لگا
(34) بولا اپنے گرد کے سرداروں سے کہ بیشک یہ دانا جادوگر ہیں ،
(35) چاہتے ہیں ، کہ تمہیں تمہارے ملک سے نکال دیں اپنے جادو کے زور سے ، تب تمہارا کیا مشورہ ہے
(36) وہ بولے انہیں ان کے بھائی کو ٹھہرائے رہو اور شہروں میں جمع کرنے والے بھیجو،
(37) کہ وہ تیرے پاس لے آئیں ہر بڑے جادوگر دانا کو
(38) تو جمع کیے گئے جادوگر ایک مقرر دن کے وعدے پر
(39) اور لوگوں سے کہا گیا کیا تم جمع ہو گئے
(40) شاید ہم ان جادوگروں ہی کی پیروی کریں اگر یہ غالب آئیں
(41) پھر جب جادوگر آئے فرعون سے بولے کیا ہمیں کچھ مزدوری ملے گی اگر ہم غالب آئے ،
(42) بولا ہاں اور اس وقت تم میرے مقرب ہو جاؤ گے
(43) موسیٰ نے ان سے فرمایا ڈالو جو تمہیں ڈالنا ہے
(44) تو انہوں نے اپنی رسیاں اور لاٹھیاں ڈالیں اور بولے فرعون کی عزت کی قسم بیشک ہماری ہی جیت ہے ،
(45) تو موسیٰ نے اپنا عصا ڈالا جبھی وہ ان کی بناوٹوں کو نگلنے لگا
(46) اب سجدہ میں گرے ،
(47) جادوگر، بولے ہم ایمان لائے اس پر جو سارے جہان کا رب ہے ،
(48) جو موسیٰ اور ہارون کا رب ہے ،
(49) فرعون بولا کیا تم اس پر ایمان لائے قبل اس کے کہ میں تمہیں اجازت دوں ، بیشک وہ تمہارا بڑا ہے جس نے تمہیں جادو سکھایا تو اب جاننا چاہتے ہو مجھے قسم ہے ! بیشک میں تمہارے ہاتھ اور دوسری طرف کے پاؤں کاٹوں گا اور تم سب کو سولی دوں گا
(50) وہ بولے کچھ نقصان نہیں ہم اپنے رب کی طرف پلٹنے والے ہیں
(51) ہمیں طمع ہے کہ ہمارا رب ہماری خطائیں بخش دے اس پر کہ سب سے پہلے ایمان لائے
(52) اور ہم نے موسیٰ کو وحی بھیجی کہ راتوں را ت میرے بندوں کو لے نکل بیشک تمھارا پیچھا ہو نا ہے ،
(53) اب فرعون نے شہروں میں جمع کرنے والے بھیجے
(54) کہ یہ لوگ ایک تھوڑی جماعت ہیں ،
(55) اور بیشک ہم سب کا دل جلاتے ہیں
(56) اور بیشک ہم سب چوکنے ہیں
(57) تو ہم نے انہیں باہر نکالا باغوں اور چشموں ،
(58) اور خزانوں اور عمدہ مکانوں سے ،
(59) ہم نے ایسا ہی کیا اور ان کا وارث کر دیا بنی اسرائیل کو
(60) تو فرعونیوں نے ان کا تعاقب کیا دن نکلے ،
(61)پھر جب آمنا سامنا ہوا دونوں گروہوں کا موسیٰ والوں نے کہا ہم کو انہوں نے آ لیا
(62) موسیٰ نے فرمایا یوں نہیں بیشک میرا رب میرے ساتھ ہے وہ مجھے اب راہ دیتا ہے ،
(63) تو ہم نے موسیٰ کو وحی فرمائی کہ دریا پر اپنا عصا مار تو جبھی دریا پھٹ گیا تو ہر حصہ ہو گیا جیسے بڑا پہاڑ
(64) اور وہاں قریب لائے ہم دوسروں کو
(65) اور ہم نے بچا لیا موسیٰ اور اس کے سب ساتھ والوں کو
(66) پھر دوسروں کو ڈبو دیا
(67) بیشک اس میں ضرور نشانی ہے اور ان میں اکثر مسلمان نہ تھے
(68) اور بیشک تمہارا رب وہی عزت والا مہربان ہے
(69) اور ان پر پڑھو خبر ابراہیم کی
(70) جب اس نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے فرمایا تم کیا پوجتے ہو
(71) بولے ہم بتوں کو پوجتے ہیں پھر ان کے سامنے آسن مارے رہتے ہیں ،
(72) فرمایا کیا وہ تمہاری سنتے ہیں جب تم پکارو،
(73) یا تمہارا کچھ بھلا برا کرتے ہیں
(74) بولے بلکہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایسا ہی کرتے پایا،
(75) فرمایا تو کیا تم دیکھتے ہو یہ جنہیں پوج رہے ہو،
(76) تم اور تمہارے اگلے باپ دادا
(77) بیشک وہ سب میرے دشمن ہیں مگر پروردگار عالم
(78) وہ جس نے مجھے پیدا کیا تو وہ مجھے راہ دے گا
(79) اور وہ جو مجھے کھلاتا اور پلاتا ہے
(80) اور جب میں بیمار ہوں تو وہی مجھے شفا دیتا ہے
(81) اور وہ مجھے وفات دے گا پھر مجھے زندہ کرے گا
(82) اور وہ جس کی مجھے آس لگی ہے کہ میری خطائیں قیامت کے دن بخشے گا
(83) اے میرے رب مجھے حکم عطا کر اور مجھے ان سے ملا دے جو تیرے قرب خاص کے سزاوار ہیں
(84) اور میری سچی ناموری رکھ پچھلوں میں
(85) اور مجھے ان میں کر جو چین کے باغوں کے وارث ہیں
(86) اور میرے باپ کو بخش دے بیشک وہ گمراہ،
(87) اور مجھے رسوا نہ کرنا جس دن سب اٹھائے جائیں گے
(88) جس دن نہ مال کام آئے گا نہ بیٹے ،
(89) مگر وہ جو اللہ کے حضور حاضر ہوا سلامت دل لے کر
(90) اور قریب لائی جائے گی جنت پرہیزگاروں کے لیے
(91) اور ظاہر کی جائے گی دوزخ گمراہوں کے لیے ،
(92) اور ان سے کہا جائے گا کہاں ہیں وہ جن کو تم پوجتے تھے ،
(93) اللہ کے سوا، کیا وہ تمہاری مدد کریں گے یا بدلہ لیں گے ،
(94) تو اوندھا دیے گئے جہنم میں وہ اور سب گمراہ
(95) اور ابلیس کے لشکر سارے
(96) کہیں گے اور وہ اس میں باہم جھگڑے ہوں گے ،
(97) خدا کی قسم بیشک ہم کھلی گمراہی میں تھے ،
(98) جبکہ انہیں رب العالمین کے برابر ٹھہراتے تھے ،
(99) اور ہمیں نہ بہکایا مگر مجرموں نے
(100) تو اب ہمارا کوئی سفارشی نہیں
(101) اور نہ کوئی غم خوار دوست
(102) تو کسی طرح ہمیں پھر جانا ہوتا کہ ہم مسلمان ہو جاتے ،
(103) بیشک اس میں ضرور نشانی ہے ، اور ان میں بہت ایمان والے نہ تھے ،
(104) اور بیشک تمہارا رب وہی عزت والا مہربان ہے ،
(105) نوح کی قوم نے پیغمبروں کو جھٹلایا
(106) جبکہ ان سے ان کے ہم قوم نوح نے کہا کیا تم ڈرتے نہیں
(107) بیشک میں تمہارے لیے اللہ کا بھیجا ہوا امین ہوں
(108) تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو
(109) اور میں اس پر تم سے کچھ اجرت نہیں مانگتا میرا اجر تو اسی پر ہے جو سارے جہان کا رب ہے ،
(110) تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو،
(111) بولے کیا ہم تم پر ایمان لے آئیں اور تمہارے ساتھ کمینے ہو ے ٴ ہیں
(112) فرمایا مجھے کیا خبر ان کے کام کیا ہیں
(113) ان کا حساب تو میرے رب ہی پر ہے اگر تمہیں حِس ہو
(114) اور میں مسلمانوں کو دور کرنے والا نہیں
(115) میں تو نہیں مگر صاف ڈر سنانے والا
(116) بولے اے نوح! اگر تم باز نہ آئے تو ضرور سنگسار کیے جاؤ گے
(117) عرض کی اے میرے رب میری قوم نے مجھے جھٹلایا
(118) تو مجھ میں اور ان میں پورا فیصلہ کر دے اور مجھے اور میرے ساتھ والے مسلمانوں کو نجات دے (119) تو ہم نے بچا لیا اسے اور اس کے ساتھ والوں کو بھری ہوئی کشتی میں
(120) پھر اس کے بعد ہم نے باقیوں کو ڈبو دیا،
(121) بیشک اس میں ضرور نشانی ہے ، اور ان میں اکثر مسلمان نہ تھے ،
(122) اور بیشک تمہارا رب ہی عزت والا مہربان ہے ،
(123) عاد نے رسولوں کو جھٹلایا
(124) جبکہ ان سے ان کے ہم قوم ہود نے فرمایا کیا تم ڈرتے نہیں ،
(125) بیشک میں تمہارے لیے امانتدار رسول ہوں ،
(126) تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو،
(127) اور میں تم سے اس پر کچھ اجرت نہیں مانگتا، میرا اجر تو اسی پر ہے جو سارے جہان کا رب،
(128) کیا ہر بلندی پر ایک نشان بناتے ہو راہ گیروں سے ہنسنے کو
(129) اور مضبوط محل چنتے ہو اس امید پر کہ تم ہمیشہ رہو گے
(130) اور جب کسی پر گرفت کرتے ہو تو بڑی بیدردی سے گرفت کرتے ہو
(131) تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو،
(132) اور اس سے ڈرو جس نے تمہاری مدد کی ان چیزوں سے کہ تمہیں معلوم ہیں
(133) تمہاری مدد کی چوپایوں اور بیٹوں ،
(134) اور باغوں اور چشموں سے ،
(135) بیشک مجھے تم پر ڈر ہے ایک بڑے دن کے عذاب کا
(136) بولے ہمیں برابر ہے چاہے تم نصیحت کرو یا ناصحوں میں نہ ہو
(137) یہ تو نہیں مگر وہی اگلوں کی ریت
(138) اور ہمیں عذاب ہونا نہیں
(139) تو انہوں نے اسے جھٹلایا تو ہم نے انہیں بلاک کیا بیشک اس میں ضرور نشانی ہے ، اور ان میں بہت مسلمان نہ تھے ،
(140) اور بیشک تمہارا رب ہی عزت والا مہربان ہے ،
(141) ثمود نے رسولوں کو جھٹلایا،
(142) جبکہ ان سے ان کے ہم قوم صالح نے فرمایا کیا ڈرتے نہیں ،
(143) بیشک میں تمہارے لیے اللہ کا امانتدار رسول ہوں ،
(144) تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو،
(145) اور میں تم سے کچھ اس پر اجرت نہیں مانگتا، میرا اجر تو اسی پر ہے جو سارے جہان کا رب ہے ،
(146) کیا تم یہاں کی نعمتوں میں چین سے چھوڑ دیے جاؤ گے
(147) باغوں اور چشموں ،
(148) اور کھیتوں اور کھجوروں میں جن کا شگوفہ نرم نازک،
(149) اور پہاڑوں میں سے گھر تراشتے ہو استا دی سے
(150) تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو،
(151) اور حد سے بڑھنے والوں کے کہنے پر نہ چلو
(152) وہ جو زمین میں فساد پھیلاتے ہیں اور بناؤ نہیں کرتے
(153) بولے تم پر تو جادو ہوا ہے
(154) تم تو ہمیں جیسے آدمی ہو، تو کوئی نشانی لاؤ اگر سچے ہو
(155) فرمایا یہ ناقہ ہے ایک دن اس کے پینے کی باری اور ایک معین دن تمہاری باری،
(156) اور اسے برائی کے ساتھ نہ چھوؤ کہ تمہیں بڑے دن کا عذاب آلے گا
(157) اس پر انہوں نے اس کی کونچیں کاٹ دیں پھر صبح کو پچھتاتے رہ گئے
(158) تو انہیں عذاب نے آ لیا بیشک اس میں ضرور نشانی ہے ، اور ان میں بہت مسلمان نہ تھے ،
(159) اور بیشک تمہارا رب ہی عزت والا مہربان ہے ،
(160) لوط کی قوم نے رسولوں کو جھٹلایا،
(161) جب کہ ان سے ان کے ہم قوم لوط نے فرمایا کیا تم نہیں ڈرتے ،
(162) بیشک میں تمہارے لیے اللہ کا امانتدار رسول ہوں ،
(163) تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو،
(164) اور میں اس پر تم سے کچھ اجرت نہیں مانگتا میرا اجر تو اسی پر ہے جو سارے جان کا رب ہے ،
(165) کیا مخلوق میں مردوں سے بد فعلی کرتے ہو
(166) اور چھوڑتے ہو وہ جو تمہارے لیے تمہارے رب نے جوروئیں بنائیں ، بلکہ تم لوگ حد سے بڑھنے والے ہو
(167) بولے اے لوط! اگر تم باز نہ آئے تو ضرور نکال دیے جاؤ گے
(168) فرمایا میں تمہارے کام سے بیزار ہوں
(169) اے میرے رب! مجھے اور میرے گھر والوں کو ان کے کام سے بچا
(170) تو ہم نے اسے اور اس کے سب گھر والوں کو نجات بخشی
(171) مگر ایک بڑھیا کہ پیچھے رہ گئی
(172) پھر ہم نے دوسروں کو ہلاک کر دیا،
(173) اور ہم نے ان پر ایک برساؤ برسایا تو کیا ہی برا برساؤ تھا ڈرائے گیوں کا،
(174) بیشک اس میں ضرور نشانی ہے ، اور ان میں بہت مسلمان نہ تھے ،
(175) اور بیشک تمہارا رب ہی عزت والا مہربان ہے ،
(176) بن والوں نے رسولوں کو جھٹلایا
(177) جب ان سے شعیب نے فرمایا کیا ڈرتے نہیں ،
(178) بیشک میں تمہارے لیے اللہ کا امانتدار رسول ہوں ،
(179) تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو،
(180) اور میں اس پر تم سے کچھ اجرت نہیں مانگتا میرا اجر تو اسی پر ہے جو سارے جہان کا رب ہے (181) ناپ پورا کرو اور گھٹانے والوں میں نہ ہو
(182) اور سیدھی ترازو سے تولو،
(183) اور لوگوں کی چیزیں کم کر کے نہ دو اور زمین میں فساد پھیلاتے نہ پھرو
(184) اور اس سے ڈرو جس نے تم کو پیدا کیا اور اگلی مخلوق کو،
(185) بولے تم پر جادو ہوا ہے ،
(186) تم تو نہیں مگر ہم جیسے آدمی اور بیشک ہم تمہیں جھوٹا سمجھتے ہیں ،
(187) تو ہم پر آسمان کا کوئی ٹکڑا گرا دو اگر تم سچے ہو
(188) فرمایا میرا رب خوب جانتا ہے جو تمہارے کوتک (کرتوت) ہیں
(189) تو انہوں نے اسے جھٹلایا تو انہیں شامیانے والے دن کے عذاب نے آ لیا، بیشک وہ بڑے دن کا عذاب تھا
(190) بیشک اس میں ضرور نشانی ہے ، اور ان میں بہت مسلمان نہ تھے ،
(191) اور بیشک تمہارا رب ہی عزت والا مہربان ہے ،
(192) اور بیشک یہ قرآن رب العالمین کا اتارا ہوا ہے ،
(193) اسے روح الا مین لے کر اترا
(194) تمہارے دل پر کہ تم ڈر سناؤ،
(195) روشن عربی زبان میں ،
(196) اور بیشک اس کا چرچا اگلی کتابوں میں ہے
(197) اور کیا یہ ان کے لیے نشانی نہ تھی کہ اس نبی کو جانتے ہیں بنی اسرائیل کے عالم (198) اور اگر ہم اسے کسی غیر عربی شخص پر اتارتے ،
(199) کہ وہ انہیں پڑھ کر سناتا جب بھی اس پر ایمان نہ لاتے
(200) ہم نے یونہی جھٹلانا پیرا دیا ہے مجرموں کے دلوں میں
(201) وہ اس پر ایمان نہ لائیں گے یہاں تک کہ دیکھیں دردناک عذاب،
(202) تو وہ اچانک ان پر آ جائے گا اور انہیں خبر نہ ہو گی،
(203) تو کہیں گے کیا ہمیں کچھ مہلت ملے گی
(204) تو کیا ہمارے عذاب کی جلدی کرتے ہیں ،
(205) بھلا دیکھو تو اگر کچھ برس ہم انہیں برتنے دیں
(206) پھر آئے ان پر جس کا وہ وعدہ دیے جاتے ہیں
(207) تو کیا کام آئے گا ان کے وہ جو برتتے تھے
(208) اور ہم نے کوئی بستی ہلاک نہ کی جسے ڈر سنانے والے نہ ہوں ،
(209) نصیحت کے لیے ، اور ہم ظلم نہیں کرتے
(210) اور اس قرآن کو لے کر شیطان نہ اترے
(211) اور وہ اس قابل نہیں اور نہ وہ ایسا کر سکتے ہیں
(212) وہ تو سننے کی جگہ سے دور کر دیے گئے ہیں
(213) تو اللہ کے سوا دوسرا خدا نہ پوج کہ تجھ پر عذاب ہو گا،
(214) اور اے محبوب! اپنے قریب تر رشتہ داروں کو ڈراؤ
(215) اور اپنی رحمت کا بازو بچھاؤ اپنے پیرو مسلمانوں کے لیے
(216) تو اگر وہ تمہارا حکم نہ مانیں تو فرما دو میں تمہارے کاموں سے بے علاقہ ہوں ،
(217) اور اس پر بھروسہ کرو جو عزت والا مہر والا ہے
(218) جو تمہیں دیکھتا ہے جب تم کھڑے ہوتے ہو
(219) اور نمازیوں میں تمہارے دورے کو
(220) بیشک وہی سنتا جانتا ہے
(221) کیا میں تمہیں بتا دوں کہ کس پر اترتے ہیں شیطان،
(222) اترتے ہیں بڑے بہتان والے گناہگار پر
(223) شیطان اپنی سنی ہوئی ان پر ڈالتے ہیں اور ان میں اکثر جھوٹے ہیں
(224) اور شاعروں کی پیرو ی گمراہ کرتے ہیں
(225) کیا تم نے نہ دیکھا کہ وہ ہر نالے میں سرگرداں پھرتے ہیں
(226) اور وہ کہتے ہیں جو نہیں کرتے
(227) مگر وہ جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے اور بکثرت اللہ کی یاد کی اور بدلہ لیا بعد اس کے کہ ان پر ظلم ہوا اور اب جاننا چاہتے ہیں ظالم کہ کس کروٹ پر پلٹا کھائیں گے
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ نمل
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا
(1) یہ آیتیں ہیں قرآن اور روشن کتاب کی
(2) ہدایت اور خوشخبری ایمان والوں کو ،
(3) وہ جو نماز برپا رکھتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور وہ آخرت پر یقین رکھتے ہیں ،
(4) وہ جو آخرت پر ایمان نہیں لاتے ہم نے ان کے کوتک (برے اعمال) ان کی نگاہ میں بھلے کر دکھائے ہیں
(5) تو وہ بھٹک رہے ہیں یہ وہ ہیں جن کے لیے برا عذاب ہے اور یہی آخرت میں سب سے بڑھ کر نقصان میں
(6) اور بیشک تم قرآن سکھائے جاتے اور حکمت والے علم والے کی طرف سے
(7) جب کہ موسیٰ نے اپنی گھر وا لی سے کہا مجھے ایک آگ نظر پڑی ہے عنقریب میں تمہارے پاس اس کی کوئی خبر لاتا ہوں یا اس میں سے کوئی چمکتی چن گاری لاؤں گا کہ تم تاپو
(8) پھر جب آگ کے پاس آیا ندا کی گئی کہ برکت دیا گیا وہ جو اس آگ کی جلوہ گاہ میں ہے یعنی موسیٰ اور جو اس کے آس پاس میں یعنی فرشتے اور پاکی ہے اللہ کو جو رب ہے سارے جہان کا،
(9) اے موسیٰ بات یہ ہے کہ میں ہی ہوں اللہ عزت والا حکمت والا،
(10) اور اپنا عصا ڈال دے پھر موسیٰ نے اسے دیکھا لہراتا ہوا گویا سانپ ہے پیٹھ پھیر کر چلا اور مڑ کر نہ دیکھا، ہم نے فرمایا اے موسیٰ ڈر نہیں ، بیشک میرے حضور رسولوں کو خوف نہیں ہوتا
(11) ہاں جو کوئی زیادتی کرے پھر برائی کے بعد بھلائی سے بدلے تو بیشک میں بخشنے والا مہربان ہوں
(12) اور اپنا ہاتھ اپنے گریبان میں ڈال نکلے گا سفید چمکتا بے عیب نو نشانیوں میں فرعون اور اس کی قوم کی طرف ، بیشک وہ بے حکم لوگ ہیں ،
(13) پھر جب ہماری نشانیاں آنکھیں کھولتی ان کے پاس آئیں بولے یہ تو صریح جادو ہے ،
(14) اور ان کے منکر ہوئے اور ان کے دلوں میں ان کا یقین تھا ظلم اور تکبر سے تو دیکھو کیسا انجام ہوا فسادیوں کا
(15) اور بیشک ہم نے داؤد اور سلیمان کو بڑا علم عطا فرمایا اور دونوں نے کہا سب خوبیاں اللہ کو جس نے ہمیں اپنے بہت سے ایمان والے بندوں پر فضیلت بخشی
(16) اور سلیمان داؤد کا جانشین ہوا اور کہا اے لوگو! ہمیں پرندوں کی بولی سکھائی گئی اور ہر چیز میں سے ہم کو عطا ہوا بیشک یہی ظاہر فضل ہے
(17) اور جمع کیے گئے سلیمان کے لیے اس کے لشکر جنوں اور آدمیوں اور پرندوں سے تو وہ روکے جاتے تھے (18) یہاں تک کہ جب چیونٹیوں کے نالے پر آئے ایک چیونٹی بولی اے چیونٹیو! اپنے گھروں میں چلی جاؤ تمہیں کچل نہ ڈالیں سلیمان اور ان کے لشکر بے خبری میں
(19) تو اس کی بات مسکرا کر ہنسا اور عرض کی اے میرے رب! مجھے توفیق دے کہ میں شکر کروں تیرے احسان کا جو تو نے مجھ پر اور میرے ماں باپ پر کیے اور یہ کہ میں وہ بھلا کام کروں جو تجھے پسند آئے اور مجھے اپنی رحمت سے اپنے ان بندوں میں شامل کر جو تیرے قرب خاص کے سزاوار ہیں
(20) اور پرندوں کا جائزہ لیا تو بولا مجھے کیا ہوا کہ میں ہدہد کو نہیں دیکھتا یا وہ واقعی حاضر نہیں ،
(21) ضرور میں اسے سخت عذاب کروں گا یا ذبح کر دوں گا یا کوئی روشن سند میرے پاس لائے (22) تو ہدہد کچھ زیادہ دیر نہ ٹھہرا اور آ کر عرض کی کہ میں وہ بات دیکھ کر آیا ہوں جو حضور نے نہ دیکھی اور میں شہر سبا سے حضور کے پاس ایک یقینی خبر لایا ہوں ،
(23) میں نے ایک عورت دیکھی کہ ان پر بادشاہی کر رہی ہے اور اسے ہر چیز میں سے ملا ہے اور اس کا بڑا تخت ہے
(24) میں نے اسے اور اس کی قوم کو پایا کہ اللہ کو چھوڑ کر سورج کو سجدہ کرتے ہیں اور شیطان نے ان کے اعمال ان کی نگاہ میں سنوار کر ان کو سیدھی راہ سے روک دیا تو وہ راہ نہیں پاتے ،
(25) کیوں نہیں سجدہ کرتے اللہ کو جو نکالتا ہے آسمانوں اور زمین کی چھپی چیزیں اور جانتا ہے جو کچھ تم چھپاتے ہو اور ظاہر کرتے ہو
(26) اللہ ہے کہ اس کے سوا کوئی سچا معبود نہیں وہ بڑے عرش کا مالک ہے ،(السجدۃ۔8)
(27) سلیمان نے فرمایا اب ہم دیکھیں گے کہ تو نے سچ کہا یا تو جھوٹوں میں ہے
(28) میرا یہ فرمان لے جان کر ان پر ڈال پھر ان سے الگ ہٹ کر دیکھ کہ وہ کیا جواب دیتے ہیں
(29) وہ عورت بولی اے سردارو! بیشک میری طرف ایک عزت والا خط ڈالا گیا
(30) بیشک وہ سلیمان کی طرف سے ہے اور بیشک وہ اللہ کے نام سے ہے نہایت مہربان رحم والا،
(31) یہ کہ مجھ پر بلندی نہ چاہو اور گردن رکھتے میرے حضور حاضر ہو
(32) بولی اے سردارو! میرے اس معاملے میں مجھے رائے دو میں کسی معاملے میں کوئی قطعی فیصلہ نہیں کرتی جب تک تم میرے پاس حاضر نہ ہو،
(33) وہ بولے ہم زور والے اور بڑی سخت لڑائی والے ہیں اور اختیار تیرا ہے تو نظر کر کہ کیا حکم دیتی ہے
(34) بولی بیشک بادشاہ جب کسی بستی میں داخل ہوتے ہیں اسے تباہ کر دیتے ہیں اور اس کے عزت والوں کو ذلیل اور ایسا ہی کرتے ہیں
(35) اور میں ان کی طرف ایک تحفہ بھیجنے وا لی ہوں پھر دیکھوں گی کہ ایلچی کیا جواب لے کر پلٹے
(36) پھر جب وہ سلیمان کے پاس آیا فرمایا کیا مال سے میری مدد کرتے ہو تو جو مجھے اللہ نے دیا وہ بہتر ہے اس سے جو تمہیں دیا بلکہ تمہیں اپنے تحفہ پر خوش ہوتے ہو
(37) پلٹ جا ان کی طرف تو ضرور ہم ان پر وہ لشکر لائیں گے جن کی انہیں طاقت نہ ہو گی اور ضرور ہم ان کو اس شہر سے ذلیل کر کے نکال دیں گے یوں کہ وہ پست ہوں گے
(38) سلیمان نے فرمایا، اے درباریو! تم میں کون ہے کہ وہ اس کا تخت میرے پاس لے آئے قبل اس کے کہ وہ میرے حضور مطیع ہو کر حاضر ہوں
(39) ایک بڑا خبیث جن بولا کہ میں وہ تخت حضور میں حاضر کر دوں گا قبل اس کے کہ حضور اجلاس برخاست کریں اور میں بیشک اس پر قوت والا امانتدار ہوں
(40) اس نے عرض کی جس کے پاس کتاب کا علم تھا کہ میں اسے حضور میں حاضر کر دوں گا ایک پل مارنے سے پہلے پھر جب سلیمان نے تخت کو اپنے پاس رکھا دیکھا کہ یہ میرے رب کے فضل سے ہے ، تاکہ مجھے آزمائے کہ میں شکر کرتا ہوں یا ناشکری، اور جو شکر کرے وہ اپنے بھلے کو شکر کرتا ہے اور جو ناشکری کرے تو میرا رب بے پرواہ ہے سب خوبیوں والا،
(41) سلیمان نے حکم دیا عورت کا تخت اس کے سامنے وضع بدل کر بیگانہ کر دو کہ ہم دیکھیں کہ وہ راہ پاتی ہے یا ان میں ہوتی ہے جو ناواقف رہے ،
(42) پھر جب وہ آئی اس سے کہا گیا کیا تیرا تخت ایسا ہی ہے ، بولی گویا یہ وہی ہے اور ہم کو اس واقعہ سے پہلے خبر مل چکی اور ہم فرمانبردار ہوئے
(43) اور اسے روکا اس چیز نے جسے وہ اللہ کے سوا پوجتی تھی، بیشک وہ کافر لوگوں میں سے تھی،
(44) اس سے کہا گیا صحن میں آ پھر جب اس نے اسے دیکھا گہرا پانی سمجھی اور اپنی ساقیں کھولیں سلیمان نے فرمایا یہ تو ایک چکنا صحن ہے شیشوں جڑا عورت نے عرض کی اے میرے رب! میں نے اپنی جان پر ظلم کیا اور اب سلیمان کے ساتھ اللہ کے حضور گردن رکھتی ہوں جو رب سارے جہان کا
(45) اور بیشک ہم نے ثمود کی طرف ان کے ہم قوم صالح کو بھیجا کہ اللہ کو پوجو تو جبھی وہ دو گروہ ہو گئے جھگڑا کرتے
(46) صالح نے فرمایا اے میری قوم! کیوں برائی کی جلدی کرتے ہو بھلائی سے پہلے اللہ سے بخشش کیوں نہیں مانگتے شاید تم پر رحم ہو
(47) بولے ہم نے بُرا شگون کیا تم سے اور تمہارے ساتھیوں سے فرمایا تمہاری بد شگونی اللہ کے پاس ہے بلکہ تم لوگ فتنے میں پڑے ہو
(48) اور شہر میں نو شخص تھے کہ زمین میں فساد کرتے اور سنوار نہ چاہتے ،
(49) آپس میں اللہ کی قسمیں کھا کر بولے ہم ضرور رات کو چھاپا ماریں گے صالح اور اس کے گھر والوں پر پھر اس کے وارث سے کہیں گے اس گھر والوں کے قتل کے وقت ہم حاضر نہ تھے اور بیشک ہم سچے ہیں ، (50) اور انہوں نے اپنا سا مکر کیا اور ہم نے اپنی خفیہ تدبیر فرمائی اور وہ غافل رہے ،
(51) تو دیکھو کیسا انجام ہوا ان کے مکر کا ہم نے ہلاک کر دیا انہیں اور ان کی ساری قوم کو
(52) تو یہ ہیں ان کے گھر ڈھے پڑے بدلہ ان کے ظلم کا، بیشک اس میں نشانی ہے جاننے والوں کے لیے ،
(53) اور ہم نے ان کو بچا لیا جو ایمان لائے اور ڈرتے تھے
(54) اور لوط کو جب اس نے اپنی قوم سے کہا کیا بے حیائی پر آتے ہو اور تم سوجھ رہے ہو
(55) کیا تم مردوں کے پاس مستی سے جاتے ہو عورتیں چھوڑ کر بلکہ تم جاہل لوگ ہو
(56) تو اس کی قوم کا کچھ جواب نہ تھا مگر یہ کہ بولے لوط کے گھرانے کو اپنی بستی سے نکال دو یہ لوگ تو ستھرا پن چاہتے ہیں
(57) تو ہم نے اسے اور اس کے گھر والوں کو نجات دی مگر اس کی عورت کو ہم نے ٹھہرا دیا تھا کہ وہ رہ جانے والوں میں ہے
(58) اور ہم نے ان پر ایک برساؤ برسایا تو کیا ہی برا برساؤ تھا ڈرائے ہوؤں کا،
(59) تم کہو سب خوبیاں اللہ کو اور سلام اس کے چنے ہوئے بندے پر کیا اللہ بہتر یا ان کے ساختہ شریک
(60) اور جس نے آسمان و زمین بنائے اور تمہارے لیے آسمان سے پانی اتارا تو ہم نے اس سے باغ اگائے رونق والے تمہاری طاقت نہ تھی کہ ان کے پیڑ اگاتے کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور خدا ہے بلکہ وہ لوگ راہ سے کتراتے ہیں
(61) یا وہ جس نے زمین بسنے کو بنائی اور اس کے بیچ میں نہریں نکالیں اور اس کے لیے لنگر بنائے اور دونوں سمندروں میں آڑ رکھی کیا اللہ کے ساتھ اور خدا ہے ، بلکہ ان میں اکثر جاہل ہیں
(62) یا وہ جو لاچار کی سنتا ہے جب اسے پکارے اور دور کر دیتا ہے برائی اور تمہیں زمین کا وارث کرتا ہے کیا اللہ کے ساتھ اور خدا ہے ، بہت ہی کم دھیان کرتے ہو،
(63) یا وہ جو تمہیں راہ دکھاتا ہے اندھیریوں میں خشکی اور تری کی اور وہ کہ ہوائیں بھیجتا ہے ، اپنی رحمت کے آگے خوشخبری سناتی کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور خدا ہے ، برتر ہے اللہ ان کے شرک سے ،
(64) یا وہ جو خلق کی ابتداء فرماتا ہے پھر اسے دوبارہ بنائے گا اور وہ جو تمہیں آسمانوں اور زمین سے روزی دیتا ہے کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور خدا ہے ، تم فرماؤ کہ اپنی دلیل لاؤ اگر تم سچے ہو
(65) تم فرماؤ غیب نہیں جانتے جو کوئی آسمانوں اور زمین میں ہیں مگر اللہ اور انہیں خبر نہیں کہ کب اٹھا ے ٴ جائیں گے ،
(66) کیا ان کے علم کا سلسلہ آخرت کے جانے تک پہونچ گیا کوئی نہیں وہ اس کی طرف سے شک میں ہیں بلکہ وہ اس سے اندھے ہیں ،
(67) اور کافر بولے کیا جب ہم اور ہمارے باپ دادا مٹی ہو جائیں گے کیا ہم پھر نکالے جائیں گے (68) بیشک اس کا وعدہ دیا گیا ہم کو اور ہم سے پہلے ہمارے باپ داداؤں کو یہ تو نہیں مگر اگلوں کی کہانیاں ،
(69) تم فرماؤ زمین میں چل کر دیکھو، کیسا ہوا نجام مجرموں کا
(70) اور تم ان پر غم نہ کھاؤ اور ان کے مکر سے دل تنگ نہ ہو
(71) اور کہتے ہیں کب آئے گا یہ وعدہ اگر تم سچے ہو،
(72) تم فرماؤ قریب ہے کہ تمہارے پیچھے آ لگی ہو بعض وہ چیز جس کی تم جلدی مچا رہے ہو
(73) اور بیشک تیرا رب فضل والا ہے آدمیوں پر لیکن اکثر آدمی حق نہیں مانتے
(74) اور بیشک تمہارا رب جانتا ہے جو ان کے سینوں میں چھپی ہے اور جو وہ ظاہر کرتے ہیں
(75) اور جتنے غیب ہیں آسمانوں اور زمین کے سب ایک بتانے وا لی کتاب میں ہیں
(76) بیشک یہ قرآن ذکر فرماتا ہے بنی اسرائیل سے اکثر وہ باتیں جس میں وہ اختلاف کرتے ہیں
(77) اور بیشک وہ ہدایت اور رحمت ہے مسلمانوں کے لیے ،
(78) بیشک تمہارا رب ان کے آپس میں فیصلہ فرماتا ہے اپنے حکم سے اور وہی ہے عزت و الا علم والا،
(79) تو تم اللہ پر بھروسہ کرو، بیشک تم روشن حق پر ہو،
(80) بیشک تمہارے سنائے نہیں سنتے مردے اور نہ تمہارے سنائے بہرے پکار سنیں جب پھریں پیٹھ دے کر
(81) اور اندھوں کو گمراہی سے تم ہدایت کرنے والے نہیں ، تمہارے سنائے تو وہی سنتے ہیں جو ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں اور ہو مسلمان ہیں ،
(82) اور جب بات ان پر آ پڑے گی ہم زمین سے ان کے لیے ایک چوپایہ نکالیں گے جو لوگوں سے کلام کرے گا اس لیے کہ لوگ ہماری آیتوں پر ایمان نہ لاتے تھے
(83) اور جس دن اٹھائیں گے ہم ہر گروہ میں سے ایک فوج جو ہماری آیتوں کو جھٹلاتی ہے تو ان کے اگلے روکے جائیں گے کہ پچھلے ان سے آ ملیں ،
(84) یہاں تک کہ جب سب حاضر ہولیں گے فرمائے گا کیا تم نے میری آیتیں جھٹلائیں حالانکہ تمہارا علم ان تک نہ پہنچتا تھا یا کیا کام کرتے تھے
(85) اور بات پڑ چکی ان پر ان کے ظلم کے سبب تو وہ اب کچھ نہیں بولتے
(86) کیا انہوں نے نہ دیکھا کہ ہم نے رات بنائی کہ اس میں آرام کریں اور دن کو بنایا سوجھانے والا، بیشک اس میں ضرور نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے کہ ایمان رکھتے ہیں
(87) اور جس دن پھونکا جائے گا صُور تو گھبرائے جائیں گے جتنے آسمانوں میں ہیں اور جتنے زمین میں ہیں مگر جسے خدا چاہے اور سب اس کے حضور حاضر ہوئے عاجزی کرتے
(88) اور تو دیکھے گا پہاڑوں کو خیال کرے گا کہ وہ جمے ہوئے ہیں اور وہ چلتے ہوں گے بادل کی چال یہ کام ہے اللہ کا جس نے حکمت سے بنائی ہر چیز، بیشک اسے خبر ہے تمہارے کاموں کی،
(89) جو نیکی لائے اس کے لیے اس سے بہتر صلہ ہے اور ان کو اس دن کی گھبراہٹ سے امان ہے
(90) اور جو بدی لائے تو ان کے منہ اوندھائے گئے آ گ میں تمہیں کیا بدلہ ملے گا مگر اسی کا جو کرتے تھے
(91) مجھے تو یہی حکم ہوا ہے کہ پوجوں اس شہر کے رب کو جس نے اسے حرمت والا کیا ہے اور سب کچھ اسی کا ہے ، اور مجھے حکم ہوا ہے کہ فرمانبرداروں میں ہوں ،
(92) اور یہ کہ قرآن کی تلاوت کروں تو جس نے راہ پائی اس نے اپنے بھلے کو راہ پائی اور جو بہکے تو فرما دو کہ میں تو یہی ڈر سنانے والا ہوں
(93) اور فرماؤ کہ سب خوبیاں اللہ کے لیے عنقریب وہ تمہیں اپنی نشانیاں دکھائے گا تو انہیں پہچان لو گے اور اے محبوب! تمہارا رب غافل نہیں ، اے لوگو! تمہارے اعمال سے ،
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ قصص
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا
(1) طٰسم
(2) یہ آیتیں ہیں روشن کتاب
(3) ہم تم پر پڑھیں موسیٰ اور فرعون کی سچی خبر ان لوگوں کے لیے جو ایمان رکھتے ہیں ،
(4) بیشک فرعون نے زمین میں غلبہ پایا تھا اور اس کے لوگوں کو اپنا تابع بنایا ان میں ایک گروہ کو کمزور دیکھتا ان کے بیٹوں کو ذبح کرتا اور ان کی عورتوں کو زندہ رکھتا بیشک وہ فسادی تھا،
(5) اور ہم چاہتے تھے کہ ان کمزوریوں پر احسان فرمائیں اور ان کو پیشوا بنائیں اور ان کے ملک و مال کا انہیں کو وارث بنائیں
(6) اور انہیں زمین میں قبضہ دیں اور فرعون اور ہامان اور ان کے لشکروں کو وہی دکھا دیں جس کا انہیں ان کی طرف سے خطرہ ہے
(7) اور ہم نے موسیٰ کی ماں کو الہام فرمایا کہ اسے دودھ پلا پھر جب تجھے اس سے اندیشہ ہو تو اسے دریا میں ڈال دے اور نہ ڈر اور نہ غم کر بیشک ہم اسے تیری طرف پھیر لائیں اور اسے رسول بنائیں گے
(8) تو اسے اٹھا لیا فرعون کے گھر والوں نے کہ وہ ان کا دشمن اور ان پر غم ہو بیشک فرعون اور ہامان اور ان کے لشکر خطا کار تھے
(9) اور فرعون کی بی بی نے کہا یہ بچہ میری اور تیری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے ، اسے قتل نہ کرو، شاید یہ ہمیں نفع دے یا ہم اسے بیٹا بنا لیں اور وہ بے خبر تھے
(10) اور صبح کو موسیٰ کی ماں کا دل بے صبر ہو گیا ضرور قریب تھا کہ وہ اس کا حال کھول دیتی اگر ہم نہ ڈھارس بندھاتے اس کے دل پر کہ اسے ہمارے وعدہ پر یقین رہے
(11) اور اس کی ماں نے اس کی بہن سے کہا اس کے پیچھے چلی جا تو وہ اسے دور سے دیکھتی رہی اور ان کو خبر نہ تھی
(12) اور ہم نے پہلے ہی سب دائیاں اس پر حرام کر دی تھیں تو بولی کیا میں تمہیں بتا دوں ایسے گھر والے کہ تمہارے اس بچہ کو پال دیں اور وہ اس کے خیر خواہ ہیں
(13) تو ہم نے اسے اس کی ماں کی طرف پھیرا کہ ماں کی آنکھ ٹھنڈی ہو اور غم نہ کھائے اور جان لے کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے ، لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے
(14) اور جب اپنی جوانی کو پہنچا اور پورے زور پر آیا ہم نے اسے حکم اور علم عطا فرمایا اور ہم ایسا ہی صلہ دیتے ہیں نیکوں کو،
(15) اور اس شہر میں داخل ہوا جس وقت شہر والے دوپہر کے خواب میں بے خبر تھے تو اس میں دو مرد لڑتے پائے ، ایک موسیٰ، کے گروہ سے تھا اور دوسرا اس کے دشمنوں سے تو وہ جو اس کے گروہ سے تھا اس نے موسیٰ سے مدد مانگی، اس پر جو اس کے دشمنوں سے تھا، تو موسیٰ نے اس کے گھونسا مارا تو اس کا کام تمام کر دیا کہا یہ کام شیطان کی طرف سے ہوا بیشک وہ دشمن ہے کھلا گمراہ کرنے والا،
(16) عرض کی، اے میرے رب! میں نے اپنی جان پر زیادتی کی تو مجھے بخش دے تو رب نے اسے بخش دیا، بیشک وہی بخشنے والا مہربان ہے ،
(17) عرض کی اے میرے رب جیسا تو نے مجھ پر احسان کیا تو اب ہرگز میں مجرموں کا مددگار نہ ہوں گا، (18) تو صبح کی، اس شہر میں ڈرتے ہوئے اس انتظار میں کہ کیا ہوتا ہے جبھی دیکھا کہ وہ جس نے کل ان سے مدد چاہی تھی فریاد کر رہا ہے موسیٰ نے اس سے فرمایا بیشک تو کھلا گمراہ ہے
(19) تو جب موسیٰ نے چاہا کہ اس پر گرفت کرے جو ان دونوں کا دشمن ہے وہ بولا اے موسیٰ کیا تم مجھے ویسا ہی قتل کرنا چاہتے ہو جیسا تم نے کل ایک شخص کو قتل کر دیا، تم تو یہی چاہتے ہو کہ زمین میں سخت گیر بنو اور اصلاح کرنا نہیں چاہتے
(20) اور شہر کے پرلے کنارے سے ایک شخص دوڑ تا آیا، کہا اے موسیٰ! بیشک دربار والے آپ کے قتل کا مشورہ کر رہے ہیں تو نکل جایے میں آپ کا خیر خواہ ہوں
(21) تو اس شہر سے نکلا ڈرتا ہوا اس انتظار میں کہ اب کیا ہوتا ہے عرض کی، اے میرے رب! مجھے ستمگاروں سے بچا لے
(22) اور جب مدین کی طرف متوجہ ہوا کہا قریب ہے کہ میرا رب مجھے سیدھی راہ بتائے
(23) اور جب مدین کے پانی پر آیا وہاں لوگوں کے ایک گروہ کو دیکھا کہ اپنے جانوروں کو پانی پلا رہے ہیں ، اور ان سے اس طرف دو عورتیں دیکھیں کہ اپنے جانوروں کو روک رہی ہیں موسیٰ نے فرمایا تم دونوں کا کیا حال ہے وہ بولیں ہم پانی نہیں پلاتے جب تک سب چرواہے پلا کر پھیر نہ لے جائیں اور ہمارے باپ بہت بوڑھے ہیں
(24) تو موسیٰ نے ان دونوں کے جانوروں کو پانی پلا دیا پھر سایہ کی طرف پھرا عرض کی اے میرے رب! میں اس کھانے کا جو تو میرے لیے اتارے محتاج ہوں
(25) تو ان دونوں میں سے ایک اس کے پاس آئی شرم سے چلتی ہوئی بولی میرا باپ تمہیں بلاتا ہے کہ تمہیں مزدوری دے اس کی جو تم نے ہمارے جانوروں کو پانی پلایا ہے جب موسیٰ اس کے پاس آیا اور اسے باتیں کہہ سنائیں اس نے کہا ڈریے نہیں ، آپ بچ گئے ظالموں سے
(26) ان میں کی ایک بولی اے میرے باپ! ان کو نوکر رکھ لو بیشک بہتر نوکر وہ جو طاقتور اور امانتدار ہو
(27) کہا میں چاہتا ہوں کہ اپنی دونوں بیٹیوں میں سے ایک تمہیں بیاہ دوں اس مہر پر کہ تم آٹھ برس میری ملازمت کرو پھر اگر پورے دس برس کر لو تو تمہاری طرف سے ہے اور میں تمہیں مشقت میں ڈالنا نہیں چاہتا قریب ہے انشاء اللہ تم مجھے نیکوں میں پاؤ گے
(28) موسیٰ نے کہا یہ میرے اور آپ کے درمیان اقرار ہو چکا، میں ان دونوں میں جو میعاد پوری کر دوں تو مجھ پر کوئی مطالبہ نہیں ، اور ہمارے اس کہے پر اللہ کا ذمہ ہے
(29) پھر جب موسیٰ نے اپنی میعاد پوری کر دی اور اپنی بی بی کو لے کر چلا طُور کی طرف سے ایک آگ دیکھی اپنی گھر وا لی سے کہا تم ٹھہرو مجھے طُور کی طرف سے ایک آگ نظر پڑی ہے شاید میں وہاں سے کچھ خبر لاؤں یا تمہارے لیے کوئی آ گ کی چن گاری لاؤں کہ تم تاپو،
(30) پھر جب آگ کے پاس حاضر ہوا ندا کی گئی میدان کے دہنے کنارے سے برکت والے مقام میں پیڑ سے کہ اے موسیٰ! بیشک میں ہی ہوں اللہ رب سارے جہان کا
(31) اور یہ کہ ڈال دے اپنا عصا پھر جب موسیٰ نے اسے دیکھا لہراتا ہوا گویا سانپ ہے پیٹھ پھیر کر چلا اور مڑ کر نہ دیکھا اے موسیٰ سامنے آ اور ڈر نہیں ، بیشک تجھے امان ہے
(32) اپنا ہاتھ گریبان میں ڈال نکلے گا سفید چمکتا بے عیب اور اپنا ہاتھ سینے پر رکھ لے خوف دور کرنے کو تو یہ دو حُجتیں ہیں تیرے رب کی فرعون اور اس کے درباریوں کی طرف ، بیشک وہ بے حکم لوگ ہیں ،
(33) عرض کی اے میرے رب! میں نے ان میں ایک جان مار ڈالی ہے تو ڈرتا ہوں کہ مجھے قتل کر دیں ، (34) اور میرا بھائی ہارون اس کی زبان مجھ سے زیادہ صاف ہے تو اسے میری مدد کے لیے رسول بنا، کہ میری تصدیق کرے مجھے ڈر ہے کہ وہ مجھے جھٹلائیں گے ،
(35) فرمایا، قریب ہے کہ ہم تیرے بازو کو تیرے بھائی سے قوت دیں گے اور تم دونوں کو غلبہ عطا فرمائیں گے تو وہ تم دونوں کا کچھ نقصان نہ کر سکیں گے ، ہماری نشانیوں کے سبب تم دونوں اور جو تمہاری پیروی کریں گے غالب آؤ گے
(36) پھر جب موسیٰ ان کے پاس ہماری روشن نشانیاں لایا بولے یہ تو نہیں مگر بناوٹ کا جادو اور ہم نے اپنے اگلے باپ داداؤں میں ایسا نہ سنا
(37) اور موسیٰ نے فرمایا میرا رب خوب جانتا ہے جو اس کے پاس سے ہدایت لایا اور جس کے لیے آخرت کا گھر ہو گا بیشک ظالم مراد کو نہیں پہنچتے
(38) اور فرعون بولا، اے درباریو! میں تمہارے لیے اپنے سوا کوئی خدا نہیں جانتا تو اے ہامان! میرے لیے گارا پکا کر ایک محل بنا کہ شاید میں موسیٰ کے خدا کو جھانک آؤں اور بیشک میرے گمان میں تو وہ جھوٹا ہے
(39) اور اس نے اور اس کے لشکریوں نے زمین میں بے جا بڑائی چاہی اور سمجھے کہ انہیں ہماری طرف پھرنا نہیں ،
(40) تو ہم نے اسے اور اس کے لشکر کو پکڑ کر دریا میں پھینک دیا تو دیکھو کیسا انجام ہوا ستمگاروں کا،
(41) اور انہیں ہم نے دوزخیوں کا پیشوا بنایا کہ آگ کی طرف بلاتے ہیں اور قیامت کے دن ان کی مدد نہ ہو گی،
(42) اور اس دنیا میں ہم نے ان کے پیچھے لعنت لگائی اور قیامت کے دن ان کا برا ہے ،
(43) اور بیشک ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا فرمائی بعد اس کے کہ اگلی سنگتیں (قومیں ) ہلاک فرما دیں جس میں لوگوں کے دل کی آنکھیں کھولنے وا لی باتیں اور ہدایت اور رحمت تاکہ وہ نصیحت مانیں ،
(44) اور تم طور کی جانت مغرب میں نہ تھے جبکہ ہم نے موسیٰ کو رسالت کا حکم بھیجا اور اس وقت تم حاضر نہ تھے ،
(45) مگر ہوا یہ کہ ہم نے سنگتیں پیدا کیں کہ ان پر زمانہ دراز گزرا اور نہ تم اہلِ مدین میں مقیم تھے ان پر ہماری آیتیں پڑھتے ہوئے ، ہاں ہم رسول بنانے والے ہوئے
(46) اور نہ تم طور کے کنارے تھے جب ہم نے ندا فرمائی ہاں تمہارے رب کی مہر ہے (کہ تمہیں غیب کے علم دیے ) کہ تم ایسی قوم کو ڈر سناؤ جس کے پاس تم سے پہلے کوئی ڈر سنانے والا نہ آیا یہ امید کرتے ہوئے کہ ان کو نصیحت ہو،
(47) اور اگر نہ ہوتا کہ کبھی پہنچتی انہیں کوئی مصیبت اس کے سبب جو ان کے ہاتھوں نے آگے بھیجا تو کہتے ، اے ہمارے رب! تو نے کیوں نہ بھیجا ہماری طرف کوئی رسول کہ ہم تیری آیتوں کی پیروی کرتے اور ایمان لاتے
(48) پھر جب ان کے پاس حق آیا ہماری طرف سے بولے انہیں کیوں نہ دیا گیا جو موسیٰ کو دیا گیا کیا اس کے منکر نہ ہوئے تھے جو پہلے موسیٰ کو دیا گیا بولے دو جادو ہیں ایک دوسرے کی پشتی (امداد) پر، اور بولے ہم ان دونوں کے منکر ہیں
(49) تم فرماؤ تو اللہ کے پاس سے کوئی کتاب لے آؤ جو ان دونوں کتابوں سے زیادہ ہدایت کی ہو میں اس کی پیروی کروں گا اگر تم سچے ہو
(50) پھر اگر وہ یہ تمہارا فرمانا قبول نہ کریں تو جان لو کہ بس وہ اپنی خواہشوں ہی کے پیچھے ہیں ، اور اس سے بڑھ کر گمراہ کون جو اپنی خواہش کی پیروی کرے اللہ کی ہدایت سے جدا، بیشک اللہ ہدایت ہیں فرماتا ظالم لوگوں کو،
(51) اور بیشک ہم نے ان کے لیے بات مسلسل اتاری کہ وہ دھیان کریں ،
(52) جن کو ہم نے اس سے پہلے کتاب دی وہ اس پر ایمان لاتے ہیں ،
(53) اور جب ان پر یہ آیتیں پڑھی جاتی ہیں کہتے ہیں ہم اس پر ایمان لائے ، بیشک یہی حق ہے ہمارے رب کے پا س سے ہم اس سے پہلے ہی گردن رکھ چکے تھے
(54) ان کو ان کا اجر دوبالا دیا جائے گا بدلہ ان کے صبر کا اور وہ بھلائی سے برائی کو ٹالتے ہیں اور ہمارے دیے سے کچھ ہماری راہ میں خرچ کرتے ہیں
(55) اور جب بیہودہ بات سنتے ہیں اس سے تغافل کرتے ہیں اور کہتے ہیں ہمارے لیے ہمارے عمل اور تمہارے لیے تمہارے عمل، بس تم پر سلام ہم جاہلوں کے غرضی (چاہنے والے ) نہیں (56) بیشک یہ نہیں کہ تم جسے اپنی طرف سے چاہو ہدایت کر دو ہاں اللہ ہدایت فرماتا ہے جسے چاہے ، اور وہ خوب جانتا ہے ہدایت والوں کو
(57) اور کہتے ہیں اگر ہم تمہارے ساتھ ہدایت کی پیروی کریں تو لوگ ہمارے ملک سے ہمیں اچک لے جائیں گے کیا ہم نے انہیں جگہ نہ دی امان وا لی حرم میں جس کی طرف ہر چیز کے پھل لائے جاتے ہیں ہمارے پاس کی روزی لیکن ان میں اکثر کو علم نہیں
(58) اور کتنے شہر ہم نے ہلاک کر دیے جو اپنے عیش پر اترا گئے تھے تو یہ ہیں ان کے مکان کہ ان کے بعد ان میں سکونت نہ ہوئی مگر کم اور ہمیں وارث ہیں
(59) اور تمہارا رب شہروں کو ہلاک نہیں کرتا جب تک ان کے اصل مرجع میں رسول نہ بھیجے جو ان پر ہماری آیتیں پڑھے اور ہم شہروں کو ہلاک نہیں کرتے مگر جبکہ ان کے ساکن ستمگار ہوں
(60) اور جو کچھ چیز تمہیں دی گئی ہے اور دنیوی زندگی کا برتاوا اور اس کا سنگھار ہے اور جو اللہ کے پاس ہے اور وہ بہتر اور زیادہ باقی رہنے والا تو کیا تمہیں عقل نہیں
(61) تو کیا وہ جسے ہم نے اچھا وعدہ دیا تو وہ اس سے ملے گا اس جیسا ہے جسے ہم نے دنیوی زندگی کا برتاؤ برتنے دیا پھر وہ قیامت کے دن گرفتار کر کے حاضر لایا جائے گا
(62) اور جس دن انہیں ندا کرے گا تو فرمائے گا کہاں ہیں میرے وہ شریک جنہیں تم گمان کرتے تھے ،
(63) کہیں گے وہ جن پر بات ثابت ہو چکی اے ہمارے رب یہ ہیں وہ جنہیں ہم نے گمراہ کیا، ہم نے انہیں گمراہ کیا جیسے خود گمراہ ہوئے تھے ہم ان سے بیزار ہو کر تیری طرف رجوع لاتے ہیں وہ ہم کو نہ پوجتے تھے
(64) اور ان سے فرمایا جائے گا اپنے شریکوں کو پکارو تو وہ پکاریں گے تو وہ ان کی نہ سنیں گے اور دیکھیں گے عذاب، کیا اچھا ہوتا اگر وہ راہ پاتے
(65) اور جس دن انہیں ندا کرتے گا تو فرمائے گا تم نے رسولوں کو کیا جواب دیا
(66) تو اس دن ان پر خبریں اندھی ہو جائیں گی تو وہ کچھ پوچھ گچھ نہ کریں گے
(67) تو وہ جس نے توبہ کی اور ایمان لایا اور اچھا کام کیا قریب ہے کہ وہ راہ یاب ہو،
(68) اور تمہارا رب پیدا کرتا ہے جو چاہے اور پسند فرماتا ہے ان کا کچھ اختیار نہیں ، پاکی اور برتری ہے اللہ کو ان کے شرک سے ،
(69) اور تمہارا رب جانتا ہے جو ان کے سینوں میں چھپا ہے اور جو ظاہر کرتے ہیں
(70) اور وہی ہے اللہ کہ کوئی خدا نہیں اس کے سوا اسی کی تعریف ہے دنیا اور آخرت میں اور اسی کا حکم ہے اور اسی کی طرف پھر جاؤ گے ،
(71) تم فرماؤ بھلا دیکھو تو اگر اللہ ہمیشہ تم پر قیامت تک رات رکھے تو اللہ کے سوا کون خدا ہے جو تمہیں روشنی لا دے تو کیا تم سنتے نہیں
(72) تم فرماؤ بھلا دیکھو تو اگر اللہ قیامت تک ہمیشہ دن رکھے تو اللہ کے سوا کون خدا ہے جو تمہیں رات لا دے جس میں آرام کرو تو کیا تمہیں سوجھتا نہیں
(73) اور اس نے اپنی مہر سے تمہارے لیے رات اور دن بنائے کہ رات میں آرام کرو اور دن میں اس کا فضل ڈھونڈو اور اس لیے کہ تم حق مانو
(74) اور جس دن انہیں ندا کرتے گا تو فرمائے گا، کہاں ہیں ؟ میرے وہ شریک جو تم بکتے تھے ،
(75) اور ہر گروہ میں سے ایک گواہ نکال کر فرمائیں گے اپنی دلیل لاؤ تو جان لیں گے کہ حق اللہ کا ہے اور ان سے کھوئی جائیں گی جو بناوٹیں کرتے تھے
(76) بیشک قارون موسیٰ کی قوم سے تھا پھر اس نے ان پر زیادتی کی اور ہم نے اس کو اتنے خزانے دیے جن کی کنجیاں ایک زور آور جماعت پر بھاری تھیں ، جب اس سے اس کی قوم نے کہا اِترا نہیں بیشک اللہ اِترانے والوں کو دوست نہیں رکھتا،
(77) اور جو مال تجھے اللہ نے دیا ہے اس سے آخرت کا گھر طلب کر اور دنیا میں اپنا حصہ نہ بھول اور احسان کر جیسا اللہ نے تجھ پر احسان کیا اور زمیں میں فساد نہ چاہ بے شک اللہ فسادیوں کو دوست نہیں رکھتا ،
(78) بو لا یہ تو مجھے ایک علم سے ملا ہے جو میرے پاس ہے اور کیا اسے یہ نہیں معلوم کہ اللہ نے اس سے پہلے وہ سنگتیں (قومیں ) ہلاک فرما دیں جن کی قوتیں اس سے سخت تھیں اور جمع اس سے زیادہ اور مجرموں سے ان کے گناہوں کی پوچھ نہیں
(79) تو اپنی قومی پر نکلا اپنی آرائش میں بولے وہ جو دنیا کی زندگی چاہتے ہیں کسی طرح ہم کو بھی ایسا ملتا جیسا قارون کو ملا بیشک اس کا بڑا نصیب ہے ،
(80) اور بولے وہ جنہیں علم دیا گیا خرابی ہو تمہاری، اللہ کا ثواب بہتر ہے اس کے لیے جو ایمان لائے اور اچھے کام کرے اور یہ انہیں کو ملتا ہے جو صبر والے ہیں
(81) تو ہم نے اسے اور اس کے گھر کو زمین میں دھنسایا تو اس کے پاس کوئی جماعت نہ تھی کہ اللہ سے بچانے میں اس کی مدد کرتی اور نہ وہ بدلہ لے سکا
(82) اور کل جس نے اس کے مرتبہ کی آرزو کی تھی صبح کہنے لگے عجب بات ہے اللہ رزق وسیع کرتا ہے اپنے بندوں میں جس کے لیے چاہے اور تنگی فرماتا ہے اگر اللہ ہم پر احسان فرماتا تو ہمیں بھی دھنسا دیتا، اے عجب، کافروں کا بھلا نہیں ،
(83) یہ آخرت کا گھر ہم ان کے لیے کرتے ہیں جو زمین میں تکبر نہیں چاہتے اور نہ فساد، اور عاقبت پرہیزگاروں ہی کی ہے ،
(84) جو نیکی لائے اس کے لیے اس سے بہتر ہے اور جو بدی لائے بد کام والوں کو بدلہ نہ ملے گا مگر جتنا کیا تھا،
(85) بیشک جس نے تم پر قرآن فرض کیا وہ تمہیں پھیر لے جائے گا جہاں پھرنا چاہتے ہو تم فرماؤ، میرا رب خوب جانتا ہے اسے جو ہدایت لایا اور جو کھلی گمراہی میں ہے
(86) اور تم امید نہ رکھتے تھے کہ کتاب تم پر بھیجی جائے گی ہاں تمہارے رب نے رحمت فرمائی تو تم ہرگز کافروں کی پشتی (مدد) نہ کرنا
(87) اور ہرگز وہ تمہیں اللہ کی آیتوں سے نہ روکیں بعد اس کے کہ وہ تمہاری طرف اتاری گئیں اور اپنے رب کی طرف بلاؤ اور ہرگز شرک والوں میں سے نہ ہونا
(88) اور اللہ کے ساتھ دوسرے خدا کو نہ پوج اس کے سوا کوئی خدا نہیں ہر چیز فانی ہے ، سوا اس کی ذات کے ، اسی کا حکم ہے اور اسی کی طرف پھر جاؤ گے ،
 
Top