محترم مولانا رفیق طاہر صاحب ۔ سلام علیکم ۔ فتاوی طاھریہ۔ کا کچھ اقتباس میں نے پڑھا ماشااللہ آپنے مجبورا جو قلم اٹھایاہے وہ بہت اچھا اقدام ہے دراصل اسلام کے آڑ میں یہ لوگ تصوف کیا بلکہ یہودیت پھیلا رہے ہیں انکو مسلمان کہنا بھی جرم ہے ۔اللہ تعالی آپکو صحت دے اور زیادہ سے زیادہ حق کے دفاع کی توفیق دے ۔۔ تقریبا 10۔12سال پہلے شاہ فہد ۔رحمہ اللہ۔ کے دور میں اہل دیوبند کے بڑے بڑے علما جن میں علی میاں ندوی بھی شامل تھے اہل حدیثوں کے خلاف دستاویزات تیار کرکے شاہ فہد اور اس وقت کے وزرا کے پاس بھیجا تھا جن میں اہل حدیثوں کو کافر ۔شیعہ اور خوارج ثابت کیا تھا اور مولانا جوناگڑھی کے ترجمہ کو غلط قرار دیا تھا اسکا ایک نسخہ مجھے بھی مل گیا تھا ۔ میں نے فورا اسکا جواب لکھا اور دکھایا کہ اہل حدیث کا وجود کب سے ہے انکا عقیدہ ونظریہ کیاہے تعلیمی۔دعوتی۔اورسیاسی میدانوں میں انکے خدمات کیا ہیں ۔الحمدللہ لوگوں نے کتاب کو سراہا ۔ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اگر انکے اندر اسلام کی کچھ بھی غیرت ہوتی تو قرآن و حدیثکی مخالفت نہ کرتے۔ اسلیے آپنے اگرچہ مجبور ہوکر ایسا قلم اٹھایا ہے تو غلط نہیں کیا ہے بلکہ حق کی دفاع کی ہے ۔جزاک اللہ خیرالجزا و بارک فیک ۔واطال اللہ بقااک فینا حتی تستفید منک الامۃ الاسلامیۃ۔