• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کن چیزوں سے غسل واجب ہوتا ہے؟

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
کن چیزوں سے غسل واجب ہوتا ہے


کن چیزوں سے غسل واجب ہوتا ہے؟

الحمد للہ:

چھ چیزیں ایسی ہی کہ ان میں سے کسی ایک کی موجودگی میں مسلمان کیلئے غسل کرنا واجب ہوگا۔

1- منی کا اپنی جگہ سے نکل جانا، چاہے مرد ہو یا عورت، اسکی دو صورتیں ہوسکتی ہیں، نیند میں یا بیداری کی حالت میں چانچہ اگر بیداری کی حالت میں نکلے تو لذت کے ساتھ نکلنا شرط ہے، چنانچہ اگر بغیر لذت کے منی خارج ہو تو اس سے غسل واجب نہیں ہوتا، جیسے کہ بیماری کی وجہ سے بسا اوقات منی خارج ہو جاتی ہے۔

اور اگر نیند کی حالت میں منی خارج ہوتو اسی کو احتلام کہتے ہیں، اس سے مطلق طور پر [چاہے لذت محسوس ہو یا نا ہو]غسل واجب ہوجائے گا، کیونکہ نیند میں شعور نہیں ہوتا، اور کبھی کبھار لذت بھی محسوس نہیں ہوتی، لہذا سویا ہوا شخص بیداری کے بعد منی کے اثرات دیکھے تو اس پر غسل واجب ہے۔

اور اگر خواب تو دیکھا لیکن منی خارج نہیں ہوئی ، اور نہ ہی منی کے اثرات نظر آئے تو پھر غسل واجب نہیں ہوگا۔

2- آلہ تناسل کو عورت کی اندام نہانی میں داخل کرنے سے غسل واجب ہوجائے گا، چاہے انزال نہ بھی ہو، اسکی دلیل امام مسلم وغیرہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کی کہ آپ نے فرمایا: (جب کوئی مرد چارشاخوں میں بیٹھ جائے اور مرد و عورت کی شرمگاہیں آپس میں مل جائیں تو غسل واجب ہو جائے گا) اس حدیث کی وجہ سے ہمبستری میں دونوں پر آلہ تناسل داخل کرنے کی وجہ سے غسل واجب ہوجائے گا، چاہے انزال نہ بھی ہو، اہل علم کا اس پر اجماع ہے۔

3- متعدد علماء کے ہاں کسی کافر کے اسلام قبول کرنے پر بھی غسل واجب ہوجاتا ہے، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ نئے مسلمان ہونے والے افراد کو غسل کرنے کا حکم دیا، جبکہ بہت سے اہل علم کا خیال ہے کہ کسی کافر کے مسلمان ہونے پر غسل مستحب ہے، واجب نہیں؛ انکی دلیل یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ کسی نے بیان نہیں کیا کہ آپ ہر نو مسلم کو غسل کرنے کا حکم دیتے تھے، چنانچہ دلائل کو جمع کرتے ہوئے غسل کے حکم کو استحباب پر محمول کیا جائے گا۔

4- موت کی وجہ سے بھی میت کو غسل دینا واجب ہوجاتا ہے، ماسوائے معرکہ میں شہید ہونے والے شخص کے ، اسے غسل نہیں دیا جائے گا۔

5- اور 6- موجب غسل حیض اور نفاس ہے، اسکی دلیل فرمانِ رسالت: (جب تمہارا حیض ختم ہوجائے تو غسل کرو، اور نماز پڑھو) اور فرمانِ باری تعالی: (فَإِذَا تَطَهَّرْنَ) یعنی جب وہ حیض سے غسل کرنےکے بعد پاک ہوجائیں.

اقتباس ماخوذاز: "الملخص الفقهي" مؤلف: شيخ صالح الفوزان حفظہ الله

http://islamqa.info/ur/93027
 
شمولیت
فروری 05، 2019
پیغامات
23
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
30
السلام علیکم و رحمة الله تعالٰى و بركاته

الٹرا ساؤنڈ کے ذریعے اندرونی جسم کا معائنہ کرنے کی غرض سے خاتون کی شرم گاہ میں مشین کا ایک آلہ داخل کیا جاتا ہے. کیا اس سے خاتون پر غسل واجب ہو جاتا ہے؟
براہ مہربانی قرآن و سنت کی روشنی میں وضاحت فرما دیں.
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
السلام علیکم و رحمة الله تعالٰى و بركاته

الٹرا ساؤنڈ کے ذریعے اندرونی جسم کا معائنہ کرنے کی غرض سے خاتون کی شرم گاہ میں مشین کا ایک آلہ داخل کیا جاتا ہے. کیا اس سے خاتون پر غسل واجب ہو جاتا ہے؟
براہ مہربانی قرآن و سنت کی روشنی میں وضاحت فرما دیں.
السلام علیکم و رحمة الله و بركاته

شیخ محترم @اسحاق سلفی صاحب
 
شمولیت
فروری 05، 2019
پیغامات
23
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
30
محترم شیوخ، میں اب تک تفصیلی جواب کا منتظر ہوں.
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
السلام علیکم و رحمة الله تعالٰى و بركاته
الٹرا ساؤنڈ کے ذریعے اندرونی جسم کا معائنہ کرنے کی غرض سے خاتون کی شرم گاہ میں مشین کا ایک آلہ داخل کیا جاتا ہے. کیا اس سے خاتون پر غسل واجب ہو جاتا ہے؟
براہ مہربانی قرآن و سنت کی روشنی میں وضاحت فرما دیں.
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
(1) شرمگاہ میں اگر شرمگاہ کے علاوہ کوئی اور چیز داخل کی جائے تو وضوء واجب ہوگا ؛
(2) اور اگر ایسا کرنے سے منی نکل آئے تو غسل واجب ہوگا ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پہلی شق کی دلیل درج ذیل ہے ؛
حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن عبد الله بن أبي بكر، أنه سمع عروة، يقول: دخلت على مروان بن الحكم فذكرنا ما يكون منه الوضوء، فقال مروان: ومن مس الذكر؟ فقال عروة: ما علمت ذلك، فقال مروان: أخبرتني بسرة بنت صفوان، أنها سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «من مس ذكره فليتوضأ»
مؤطا امام مالکؒ ح58 ،سنن ابی داود 181 ،سنن الترمذی ح82 ،وقال هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ ،سنن النسائی 163،سنن ابن ماجہ ،سنن الدارمی )
ترجمہ : جناب عروہ ؒبن زبیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں مروان بن حکم کے پاس گیا ، وہاں یہ موضوع چھڑ گیا کہ کس کس چیز سے وضو لازم آتا ہے ؟ مروان نے کہا کہ شرمگاہ کو چھونے سے بھی ( وضو لازم آتا ہے ؟ ) سیدناعروہؒ کہتے ہیں : میں نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں ۔ مروان نے کہا کہ مجھے بسرہ بنت صفوان رضی اللہ عنہا نے بتایا ، وہ کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے ” جو کوئی اپنے ذکر کو ہاتھ لگائے اسے چاہیئے کہ وضو کرے ۔ “

اور عورت کی شرمگاہ کا بھی یہی حکم ہے ؛
عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ، قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ مَسَّ فَرْجَهُ، فَلْيَتَوَضَّأْ»
(سنن ابن ماجہ حدیث 481 ،مسند اسحاق بن راہویہ 2070، شرح معانی الآثار 450 ، مسند ابی یعلیٰ 7144 ،سنن کبری بیہقی 626 )وقال الالبانی صحیح لغیرہ )
ام المومنین سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ جو اپنی شرمگاہ کو ہاتھ لگائے ،اسے چاہیئے کہ وضوء کرے (کیونکہ اس کا وضوء ٹوٹ گیا ہے )

صحیح ابن حبان میں سیدنا ابوہریرہ ضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ :
عن المقبري عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إذا أفضى أحدكم بيده إلى فرجه، وليس بينهما ستر ولا حجاب، فليتوضأ"
یعنی نبی کریم ﷺ فرماتے ہیں : تم میں کسی ہاتھ اس کی شرم گاہ کو لگے ،اور (ہاتھ اور شرم گاہ کے ) درمیان میں کوئی ستر و حجاب نہ ہو ،یعنی ہاتھ براہ راست شرم گاہ کو مس کرے ،تو اسے چاہیئے کہ وضوء کرے "
اور یاد رہے :
قال ابن قدامه رحمه الله :
فعلى رواية النقض – أي : نقض الوضوء بمس الفرج - : لا فرق بين ذكره وذكر غيره ، ولا فرق بين ذكر الصغير والكبير . انتهى بتصرف من " المغني " (1/118)

مشہور محدث اور فقیہ امام ابن قدامہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"شرمگاہ پر ہاتھ لگنے سے وضو ٹوٹنے کے شرعی حکم کے مطابق اپنے آلہ تناسل یا کسی کے آلہ تناسل اور چھوٹے بڑے شخص میں کوئی فرق نہیں ہوگا" کچھ تبدیلی کیساتھ اقتباس مکمل ہوا۔" المغنی " (1/118)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ​
حتی کہ اگر بچے کی شرمگاہ کو بھی چھوا تو وضوء ٹوٹ جائے گا ؛
سعودی عرب کے جید علماء پر مشتمل دائمی فتوی کمیٹی سے پوچھا گیا:
اپنے چھوٹے بچے کے کپڑے بدلتے ہوئے اسکی شرمگاہ پر ہاتھ لگ جائے تو کیا اس سے میرا وضو ٹوٹ جائے گا؟

تو انہوں نے جواب دیا:​
السوال: هل لمس عورة صغيري أثناء تغيير ملابسه ينقض وضوئي؟
الجواب: الحمد لله وحده والصلاة والسلام على رسوله وآله وصحبه. . وبعد: لمس العورة بدون حائل ينقض الوضوء سواء كان الملموس صغيرا أو كبيرا. لما ثبت أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «من مس فرجه فليتوضأ (سنن النسائي الغسل والتيمم (444) ، سنن أبو داود الطهارة (181) .) » . وفرج الممسوس مثل فرج الماس.

ترجمہ :
حمد و صلاۃ کے بعد واضح ہو کہ :
براہِ راست شرمگاہ کو ہاتھ لگنے سے وضو ٹوٹ جائے گا، چاہے کسی چھوٹے بچے کی شرمگاہ ہو یا بڑے کی؛ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا: (جس شخص نے اپنی شرمگاہ پر ہاتھ لگایا تو وہ وضو کرے) اور اپنی یا کسی کی شرمگاہ دونوں ایک ہی حکم رکھتی ہیں۔ انتہی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
" فتاوى اللجنة الدائمة " (5/ 265)

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ​
(2) اور اگر منی خارج ہو ، چاہے جماع کے بغیر نکلے تو غسل فرض ہوگا ؛

اس بارے میں "الموسوعة الفقهية" (31/195) میں ہے کہ:

" اتّفق الفقهاء على أنّ خروج المنيّ من موجبات الغسل ، بل نقل النّوويّ الإجماع على ذلك ، ولا فرق في ذلك بين الرّجل والمرأة في النّوم أو اليقظة ، والأصل في ذلك حديث أبي سعيد الخدريّ رضي الله تعالى عنه أنّ النّبيّ صلى الله عليه وسلم قال : ( إنّما الماء من الماء ) رواه مسلم (343) ، ومعناه - كما حكاه النّوويّ - يجب الغسل بالماء من إنزال الماء الدّافق وهو المنيّ " انتهى
الموسوعة الفقهية (31/195) :

ترجمہ :

"فقہائے کرام کا اس بات پر اتفاق ہے کہ منی کے نکلنے سے غسل واجب ہو جاتا ہے، بلکہ مشہور محدث علامہ نووی رحمہ اللہ نے اس بات پر اجماع نقل کیا ہے، اور اس میں مرد یا عورت کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے، ایسے ہی منی بیداری میں خارج ہو یا نیند میں اس کے درمیان بھی کوئی فرق نہیں ، اس موقف کیلئے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی حدیث دلیل ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (یقیناً پانی سے پانی (غسل )ہے) اسے مسلم (343) نے روایت کیا ہے اور اس کا مطلب جیسے کہ نووی رحمہ اللہ نے بیان کیا ہے یہ ہے : پانی سے غسل اس وقت واجب ہوتا ہے جب اچھل کر پانی یعنی منی خارج ہو"
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ​
 
Top