محترم، یہاں بات عمومی جاب اور پیشہ پر طنز و تحقیر کی نہیں ہے۔ کہ آپ کو اخلاقیات پر لیکچر دینے کی ضرورت پڑتی۔
یہاں ایسے جاب اور پیشہ پر تنقید کی گئی ہے کہ جو ٹکوں کی خاطر مالکان کے ہر جائز ناجائز فعل کے دفاع پر مبنی ہو۔ اگر ایسی جاب سعودی عرب کے ناجائز دفاع کی ہو، تب بھی اتنی ہی قابل مذمت ہے جتنی امریکہ کے ناجائز دفاع کی۔
ہمارے لینے اور دینے کے باٹ ہرگز الگ نہیں، اس فن کو کمال و مہارت کی جن بلندیوں تک آپ حضرات پہنچا چکے ہیں، ہم سر اٹھا کر دیکھتے ہیں تو گردن دکھتی ہے۔
ویسے فورمز کی دنیا میں گھومنے پھرنے سے ایسے بہت سے مراسلے مل جاتے ہیں جس میں بادشاہت کے جواز میں قرآن وحدیث پیش کیاجاتاہے۔ سعودی عرب کے دیگر اقدامات کی مدلل تائید کی جاتی ہے۔ فرق یہ ہے کہ وہ لوگ اپنے نام کے ساتھ ڈیجیٹیل ریچ آئوٹ ٹیم نہیں لکھتے۔ یاشاید دیگچہ سے زیادہ چمچہ گرم ہونے کی مثال صادق آتی ہو۔بہرحال اس بحث میں مزید کچھ رکھانہیں ہے
آپ کسی کے جاب اورپیشہ پر طنز صحیح سمجھتے ہیں توآپ کا نقطہ نظر ہے۔
ہم توہرکسی کے جاب اورپیشہ پر تنقید کو براسمجھتے ہیں بالخصوص کسی کو یہ کہناکہ اس کیلئے آپ کو موٹی رقم ملتی ہے یااس جیسی بات ۔
ویسے نفس مراسلہ میں دیکھاجائے توکوئی غلط بات نہیں تھی وہ سازشی نظریات کے حاملین کی تضادبیان کی جانب اشارہ تھا۔
اس کے علاوہ سرفراز فیضی صاحب امریکہ پر تنقید کرتے، اس کے دوغلے کردار کو نمایاں کرتے کہ ملالہ کے حملہ پر اتناملال اورڈرون حملوں میں بے گناہ اورمعصوم بچے مرتے ہیں اس پر سکوت مرگ،ملالہ کیلئے دیدہ ودل واکرنے والے لبنان اسرائیل کی جنگ میں بچوں پر اسرائیل کے ذریعہ فضائی حملہ اوراس میں پچاس سے زائد لبنانی بچوں کی شہادت پر منہ میں گھنگیاں ڈالے کیوں بیٹھے تھے۔
اگرسرفراز فیضی صاحب اس طرح کی باتیں کرتے تویقین رکھئے کہ راقم الحروف اس میں کچھ مزید اضافہ کرتا جس سے امریکہ کے دوہرے کردار اورمنافقت کو عیاں کیاجاتا۔
لیکن ان سب کو چھوڑ کر کہناکہ آپ کوایساکہنے کیلئے موٹی تنخواہ ملتی ہے۔؟میرے نزدیک غلط اورغیردرست ہے۔
بہرحال اس بحث کو یہیں ختم کردیتے ہیں کہ آپ کی رائے آپ کے ساتھ میری رائے میرے ساتھ
وہ افسانہ جسے انجام تک لانانہ ہوممکن
اسے ایک خوبصورت موڑ دے کر چھوڑنااچھا
مارے لینے اور دینے کے باٹ ہرگز الگ نہیں، اس فن کو کمال و مہارت کی جن بلندیوں تک آپ حضرات پہنچا چکے ہیں، ہم سر اٹھا کر دیکھتے ہیں تو گردن دکھتی ہے
آپ کو دیکھنے کی ضرورت ہی کیوں پڑتی ہے؟ مت دیکھاجائے دوسروں کی جانب دیکھیں گے تویوں ہی گردن دکھے گی
ویسے بھی جوچیز آپ کے اپنے یہاں بافراط اورارزانی کے ساتھ موجود ہے اس میں دوسروں کو دیکھنے کی ضرورت کیاہے جس کیلئے گردن دکھنے کی نوبت آجاتی ہے۔
اس کیلئے توسراٹھانے کی نہیں بلکہ سرجھکانے کی ضرورت ہے
شاعر نے کہاہے نا
جب ذراگردن جھکائی دیکھ لی
توجوں ہی آپ گردن جھکاکر اردگردپر نظرڈالیں گے توایسے ایسے شہکار نظرآئیں گے کہ آپ کو اپنی جماعت پر
فخر بغیر الفاء ہوگا۔