• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کھانے پینے سے متعلق دعائیں :

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
بسم اللہ الرحمن الرحیم

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ !

کھانے پینے سے متعلق دعائیں 1



12661795_962582147169979_1337365142995061311_n.png
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
جزاک اللہ خیرا.
ماشاء اللہ بہت عمدہ شیئرنگ ھے.
 

غرباء

رکن
شمولیت
جولائی 11، 2019
پیغامات
86
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
62
کیا یہ حدیث کی کہ کھانا کھانے سے پہلے بسم اللہ وبرکاتہ اللہ پڑھنا چاہیے؟؟؟؟
 

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
264
پوائنٹ
142
کیا یہ حدیث کی کہ کھانا کھانے سے پہلے بسم اللہ وبرکاتہ اللہ پڑھنا چاہیے؟؟؟؟
.کیا یہ صحیح ہے کہ کوئی شخص کھانا کھانے سے پہلے صرف "بسم اللہ" کی جگہ پوری "بسم اللہ الرحمن الرحیم" پڑھے؟ میری ایک بہن سے گفتگو ہوئی تو میں نے انہیں کہہ دیا کہ ایسا کرنا بدعت ہے، تاہم وہ میری بات نہ مانی ، تو اس بارے میں صحیح موقف کیا ہے؟
کھانے پینے کے آداب
موضوع متعلق
جواب کا متن
الحمد للہ.

کھانا کھاتے ہوئے تسمیہ پڑھنے کے شرعی الفاظ: "بسم اللہ" ہیں؛ اس کی دلیل سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے وہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے تو "بسم اللہ" کہے اور اگر شروع میں کہنا بھول جائے تو پھر کہے: " بِسْمِ اللَّه فِي أَوَّله وَآخِره "[میں اللہ کا نام لیتا ہوں ابتدا اور انتہا میں ]) اس حدیث کو امام ترمذی: (1781) نے روایت کیا ہے اور البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔

اور اگر کوئی شخص "بسم اللہ الرحمن الرحیم" پورا پڑھ دے تو اس بارے میں علمائے کرام کی مختلف آرا ہیں، تاہم اکثر اہل علم اس بات کے قائل ہیں کہ اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

چنانچہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اگر کھانا کھاتے ہوئے "بسم اللہ الرحمن الرحیم" پورا پڑھ لے تو یہ اچھا ہے؛ کیونکہ اس میں زیادہ کمال [کے ساتھ توصیف الہی بیان ہوئی ]ہے" ختم شد
"الفتاوى الكبرى" (5/480)

اسی طرح : "الموسوعة الفقهية" (8/92) میں ہے کہ:
"فقہائے کرام اس بات کے قائل ہیں کہ کھانا کھاتے وقت تسمیہ پڑھنا سنت ہے، اور اس کے الفاظ: "بسم اللہ " اور اسی طرح "بسم اللہ الرحمن الرحیم" ہیں۔۔۔" ختم شد

اسی طرح امام نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"تسمیہ کے الفاظ کے متعلق معرفت بہت اہمیت کی حامل ہے۔۔۔ بہتر اور افضل یہ ہے کہ : "بسم اللہ الرحمن الرحیم" کہے تاہم اگر کوئی "بسم اللہ " پر اکتفا کرے تو کافی ہے، اس سے سنت پر عمل ہو جاتا ہے" ختم شد
"الأذكار" (1/231)

تاہم امام نووی کی اس بات پر حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ:
"مجھے امام نووی کے دعوائے افضلیت کی کوئی خاص دلیل نہیں ملی" ختم شد
ماخوذ از: فتح الباری

شیخ البانی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ:
"میرے نزدیک یہ ہے کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی سنت سے بڑھ کر کچھ نہیں ہے، کیونکہ سب سے بہترین طریقہ سیدنا محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا طریقہ ہے، لہذا اگر کھانا کھاتے وقت تسمیہ کے لیے صرف "بسم اللہ" پڑھنا ہی ثابت ہے تو اس لیے اس سے زیادہ پڑھنا جائز نہیں ہے؛ چہ جائیکہ زیادہ پڑھنے کو افضل کہہ دیا جائے؛ کیونکہ افضلیت کا دعوی ہماری ذکر کردہ حدیث سے متصادم ہے، اور یہ بات مسلمہ ہے کہ بہترین طریقہ کار سیدنا محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا طریقہ ہے۔" ختم شد
دیکھیں: سلسلہ صحیحہ: (1/343)

اس بنا پر افضل یہی ہے کہ کھانا کھاتے وقت صرف "بسم اللہ " پڑھنے پر ہی اکتفا کیا جائے، اور اس سے زیادہ مت پڑھیں، تاہم اگر کوئی زیادہ پڑھتے ہوئے "بسم اللہ الرحمن الرحیم" پوری پڑھ لیتا ہے تو اکثر علمائے کرام کے ہاں اس میں کوئی حرج والی بات نہیں ہے۔

واللہ اعلم

https://islamqa.info/ur/answers/163573/کھانا-کھاتے-ہوىے-تسمیہ-صرف-بسم-اللہ-اور-اس-سے-زیادہ-پڑھنے-کا-حکم
 

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
264
پوائنٹ
142
کیا یہ حدیث کی کہ کھانا کھانے سے پہلے بسم اللہ وبرکاتہ اللہ پڑھنا چاہیے؟؟؟؟
سوال : کھانا کھاتے وقت بسم الله وعلی بركة الله (مستدرک حاکم) پڑھنا ۔ اس کی سند کیسی ہے ؟

الجواب : یہ روایت مستدرک للحاکم (4/107 ح 7084) میں موجود ہے ۔ اسے حاکم اور ذہبی دونوں نے صحیح کہا ہے لیکن اس کا راوی
ابو مجاہد عبد اللہ بن کیسان المروزی جمہور محدثین کے نزدیک ضعیف ہے ۔ لہذا یہ روایت ضعیف ہے ۔
فتاوی علمیہ ج 1 ص 478
 
Top