-1 شرک کی سرپرستی
اسلام معبودان باطلہ کی عبادت اور اطاعت سے دستبردار ہوکر اﷲ کی بندگی کرنے کا نام ہے۔ لاالہ الااﷲ اسلام کی بنیاد ہے۔ یہ توحید کا اعلان سب انبیاء علیہم السلام کا دین ہے۔ شیخ الاسلام محمد بن عبد الوہاب رحمہ اللہ کی کتاب التوحید ، کشف الشبہات اور امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی زیارت القبور کا مطالعہ کیجئے اَئمہ دین اپنی تحریرات میں اس مسئلہ کو کثرت سے بیان کرتے ہیں۔
حافظ صلاح الدین یوسف صاحب کی کتاب یا اﷲ مدد پڑھیے یا
مبشر احمد ربانی صاحب کی کتاب کلمہ گو مشرک یا
مرکزی جمعیت اہلحدیث اسلام آباد کی شائع کردہ حافظ مقصود صاحب کی کتاب مزاروں اور درباروں کی شرعی حیثیت ، یہی مسئلہ بڑے اچھے انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ چند حوالہ جات ملاحظہ فرمائیے!
حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ لکھتے ہیں:
''(بہت سی قرآنی) آیات میں اﷲ تعالیٰ نے شرک کی مذمت کی ہے۔ اسے ظلم عظیم قرار دیا ہے اور اس کی وجہ سے تمام اعمال کے باطل ہونے کی خبر دی ہے۔ شرک کی اتنی مذمت کیوں کی گئی ہے؟اس لئے کہ وہ ناقابل معافی جرم ہے اگر ایک مشرک نے دُنیا ہی میں شرک سے توبہ نہ کی اور توحید کا راستہ نہ اپنایا اور شرک کرتے کرتے ہی فوت ہوگیا تو اس کے لیے معافی کی کوئی صورت نہیں۔ اس کے لیے جہنم کی دائمی سزا ہے۔ جیسے کافر اﷲ کو نہ ماننے والا ، ہمیشہ جہنم میں رہے گا ایسے ہی اﷲ کو ماننے کے باوجود شرک کرنے والا ہمیشہ جہنم میں رہے گا ان دونوں کو جہنم کے عذاب سے کبھی نجات نہیں ملے گی۔ یہی وجہ ہے کہ ہر نبی نے آکر اپنی قوم کوسب سے پہلے توحید ہی کا درس دیا اور اسے شرک سے روکا''۔
(یااﷲ مدد ص 30)
مزید لکھتے ہیں:
''توحید الوہیت میں شرک بہت عام رہا ہے مشرکین عرب کا شرک بھی یہی ہے۔ ہندو جو مورتیوں کے پجاری ہیں ان کا شرک بھی یہی ہے اور آج کل کے نام نہاد مسلمانوں کے اندر بھی اس شرک کے مظاہر عام ہیں''
(یا اﷲ مدد ص 34)