و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سب سے پہلے ، علماء بھی انسانوں کی طرح انسان ہیں ، ان سے غلطی ، کمی ، کوتاہی ، غفلت ، سستی وغیرہ ہو نہیں سکتی ، اس کا کوئی بھی قائل نہیں ۔
لیکن ذرا سوچیے !
علماء کی ذمہ داری کیا ہے ؟
علماء آپ کو کسی بھی مسئلے کے ’ شرعی پہلو ‘ پر ’ مکمل شرعی رہنمائی ‘ دینے کے پابند ہیں ، سائنس کی مدد سے کیا ممکن ہے ، کیا نہیں ، کیلنڈر پہلے تیار ہوسکتا ہے کہ نہیں ؟ یہ علماء کی ذمہ داری نہیں ، جن کا یہ میدان ہے ، انہوں نے اگر اس حوالے سے پیش رفت کی ہے ، اور علماء ان کے ساتھ تعاون نہیں کرتے ، تو پھر علماء پر اعتراض کرنا بنتا ہے ۔
شرعی مسئلہ بتانا ، اس کی پیچیدگیاں سمجھانا ، اس سے متعلق گھتیاں سلجھانا تو علماء کا کام ہے ، لیکن جن کاموں کا تعلق دیگر شعبوں سے ہے ، مثلا سائنس وغیرہ سے ، وہ ان علوم کے ماہرین کی ذمہ داری ہے کہ انہیں عام لوگوں اور علماء کو سمجھائیں ۔
نمازوں کے کلینڈر تیار کرنے والی بات سائنسدان سمجھا چکے ہیں ، علماء نے اس میں کوئی شرعی قباحت نہیں دیکھی ، اس پر عمل پیرا ہیں ۔
کیا عید کے چاند والے مسئلہ کے حوالے سے سائنسدانوں نے علماء کو اتنی معلومات بہم پہنچادی ہیں کہ اس کا تعین بھی کیلنڈر کی شکل میں ہفتوں ، مہینوں یا سالوں پہلے کیا جاسکتا ہے ؟
اگر جواب ہاں میں ہے تو پھر علماء قصور وار ہیں ۔ اگر نہیں تو پھر علماء کو الزام کیسا ؟
دوسری یہ بات کہہ رہے ہیں کہ علماء نے ہمیشہ جب بھی کوئی نئی سائنسی ایجاد آئی ہے اس کو خلاف اسلام کہہ کر رد کیا ہے ۔ جس میں مثالیں اس نے اپنے مضمون میں دی ہیں۔
یہ کمزوری علماء کی ہے یا سائنسدانوں کی ؟ جب میں اپنی بنائی ہوئی چیز کی حقیقت سے کسی کو باخبر نہیں کرسکا ، اور اس نے اس پر غلط حکم لگادیا ہے تو پھر اسے دوش دینے سے پہلے مجھے اپنی صلاحیت کا جائزہ لینے کی بھی ضرورت ہے ۔
دوسری بات : دین اسلام احتیاط پر مبنی ہے ، ہر چمکتی چیز کو بل جھپکتے سونا کہہ دینا ، یہ علماء کی شان نہیں ۔
دنیا کا ہر شخص اپنے مادی یا دنیاوی کاروبار کی طرف دیکھتا ہے ، چیزوں کے ظاہری حسن و قبح سے متاثر ہوتا ہے ، لیکن علما نے ہر چیز کو شریعت کی نگاہ سے دیکھنا ہوتا ہے ۔ اور شریعت واضح حرام کے ساتھ ساتھ مشتبہات سے بھی بچنے کا حکم دیتی ہے ۔ جب کوئی چیز مشتبہات سے نکل کر واضح حیثیت سے حلال میں شامل ہوجاتی ہے تو علماء بھی اس سے بچنے یا رکنے کے فیصلے سے دستبردار ہوجاتے ہیں ۔
علماء کے حرمت کے فتووں کی جتنی مثالیں دی گئی ہیں ، آپ اِس دور میں رہ کر سوچنے کی بجائے ، اُن چیزوں کی ایجاد کیسے ہوئی ، کن لوگوں نے کی ؟ اور اُس دور کے لوگ انہیں کس نگاہ سے دیکھتے تھے ؟ ان سب چیزوں کا جائزہ لے کر علماء کی باتوں کو دیکھیں گے تو آپ کو ان کی احتیاط ضرور سمجھ آجائے گی ۔