• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا آپ اس کالم نگار سے متفق ہیں؟

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
اگر علماء اس پر فوراً فیصلہ نہ کریں بلکہ کچھ وقت لیں۔
علماء کا عمومی رویہ یہی ہے کہ بہت جلد فیصلہ نہیں کرتے ۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ علماء کسی چیز کے بارے میں خاموش بھی ہو جائیں ، یا احتیاط کرنے کا کہیں تو کچھ لوگ مشہور کردیتے ہیں ، لو جی ’ مولوی صاحب نے فتوی لگادیا ہے ۔‘
ہماری آج بھی کچھ طلبہ اور علماء کی مجلس تھی ، وہاں میں نے اس مسئلہ کو اٹھایا تھا ، اور میں اس غلط فہمی کے ازالہ یا اگر علماء کے ہاں واقعتا یہ کمی پائی جاتی ہے تو علی وجہ البصیرۃ اعتراف کرنے کے لیے تیار ہوں ، لیکن اس کا حل یہی ہے کہ جن جن چیزوں کی حرمت وغیرہ اور پھر حلال قرار دینا علماء کی طرف منسوب کیا جاتا ہے ، اس کی مکمل تحقیق کرنے کی ضرورت ہے ، علماء کی دونوں قسم کی عبارات ، اور فتاوی دیکھے بغیر اس کا فیصلہ کرنا مشکل ہے ۔
آپ نے اوپر اقتباس میں جن چیزوں کی مثالیں دی ہیں ، کیا اس میں علماء کی اپنی عبارات نقل کرکے اس مسئلہ کو سمجھنے میں ہماری مدد کرسکتے ہیں ؟
مجھے لگتا ہے ہم مسلمانوں نے اپنے آپ کو ایک دائرے میں مقید کر لیا ہے۔
مسلمان کہتے ہی اسکو ہیں ، جو اسلام کے دائرے میں محدود اور اس کی پابندیوں میں محصور ہو ۔ باقی اگر اس سے ہٹ کر آپ کی مراد کوئی اور ہے تو واضح کردیں ۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سب سے پہلے ، علماء بھی انسانوں کی طرح انسان ہیں ، ان سے غلطی ، کمی ، کوتاہی ، غفلت ، سستی وغیرہ ہو نہیں سکتی ، اس کا کوئی بھی قائل نہیں ۔
لیکن ذرا سوچیے !
علماء کی ذمہ داری کیا ہے ؟
علماء آپ کو کسی بھی مسئلے کے ’ شرعی پہلو ‘ پر ’ مکمل شرعی رہنمائی ‘ دینے کے پابند ہیں ، سائنس کی مدد سے کیا ممکن ہے ، کیا نہیں ، کیلنڈر پہلے تیار ہوسکتا ہے کہ نہیں ؟ یہ علماء کی ذمہ داری نہیں ، جن کا یہ میدان ہے ، انہوں نے اگر اس حوالے سے پیش رفت کی ہے ، اور علماء ان کے ساتھ تعاون نہیں کرتے ، تو پھر علماء پر اعتراض کرنا بنتا ہے ۔
شرعی مسئلہ بتانا ، اس کی پیچیدگیاں سمجھانا ، اس سے متعلق گھتیاں سلجھانا تو علماء کا کام ہے ، لیکن جن کاموں کا تعلق دیگر شعبوں سے ہے ، مثلا سائنس وغیرہ سے ، وہ ان علوم کے ماہرین کی ذمہ داری ہے کہ انہیں عام لوگوں اور علماء کو سمجھائیں ۔
نمازوں کے کلینڈر تیار کرنے والی بات سائنسدان سمجھا چکے ہیں ، علماء نے اس میں کوئی شرعی قباحت نہیں دیکھی ، اس پر عمل پیرا ہیں ۔
کیا عید کے چاند والے مسئلہ کے حوالے سے سائنسدانوں نے علماء کو اتنی معلومات بہم پہنچادی ہیں کہ اس کا تعین بھی کیلنڈر کی شکل میں ہفتوں ، مہینوں یا سالوں پہلے کیا جاسکتا ہے ؟
اگر جواب ہاں میں ہے تو پھر علماء قصور وار ہیں ۔ اگر نہیں تو پھر علماء کو الزام کیسا ؟

یہ کمزوری علماء کی ہے یا سائنسدانوں کی ؟ جب میں اپنی بنائی ہوئی چیز کی حقیقت سے کسی کو باخبر نہیں کرسکا ، اور اس نے اس پر غلط حکم لگادیا ہے تو پھر اسے دوش دینے سے پہلے مجھے اپنی صلاحیت کا جائزہ لینے کی بھی ضرورت ہے ۔
دوسری بات : دین اسلام احتیاط پر مبنی ہے ، ہر چمکتی چیز کو بل جھپکتے سونا کہہ دینا ، یہ علماء کی شان نہیں ۔
دنیا کا ہر شخص اپنے مادی یا دنیاوی کاروبار کی طرف دیکھتا ہے ، چیزوں کے ظاہری حسن و قبح سے متاثر ہوتا ہے ، لیکن علما نے ہر چیز کو شریعت کی نگاہ سے دیکھنا ہوتا ہے ۔ اور شریعت واضح حرام کے ساتھ ساتھ مشتبہات سے بھی بچنے کا حکم دیتی ہے ۔ جب کوئی چیز مشتبہات سے نکل کر واضح حیثیت سے حلال میں شامل ہوجاتی ہے تو علماء بھی اس سے بچنے یا رکنے کے فیصلے سے دستبردار ہوجاتے ہیں ۔
علماء کے حرمت کے فتووں کی جتنی مثالیں دی گئی ہیں ، آپ اِس دور میں رہ کر سوچنے کی بجائے ، اُن چیزوں کی ایجاد کیسے ہوئی ، کن لوگوں نے کی ؟ اور اُس دور کے لوگ انہیں کس نگاہ سے دیکھتے تھے ؟ ان سب چیزوں کا جائزہ لے کر علماء کی باتوں کو دیکھیں گے تو آپ کو ان کی احتیاط ضرور سمجھ آجائے گی ۔
جزاک الله -

مذکورہ مضمون سے متعلق آپ نے بڑے معتبر اور صحیح دلائل پیش کیے ہیں- ایک لمحے کو تو مجھے بھی سمجھ نہیں آیا کہ کالم نگار کے اس مضمون کا کیا جواب ہونا چاہیے- لیکن آپ کا نقطہ نظر اس معاملے میں کافی مدلل ہے- دین اسلام جدید سائنسی علوم سے فائدہ حاصل کرنے سے کبھی نہیں روکتا- لیکن ہمارا دین سائنس کے تابع بھی نہیں ہے- جن دور دراز علاقوں میں کلینڈر اور گھڑیاں نہیں ہیں آخر وہاں بھی تو مقررہ اوقات کے مطابق نماز پڑھی ہی جاتی ہے-
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
ایک بات اور کہنا چاہوں گا کہ:

کالم نگار کے مضمون کے مطابق (اس مخبوط الحواس انسان) جس سے وہ کسی حد تک متفق نظر آتے ہیں کہا ہے کہ اس شخص نے عید کے چاند سے متعلق کونسل آف نارتھ امریکہ کی مثال دی ہے کہ انہوں نے پانچ سال کے لئے عید کے چاند کا اندازہ مقرر کر لیا ہے تو ہمیں چاہیے کہ ہم بھی اسی طرز پر عید مقرر کرلیں- ان نام نہاد دانشوروں سے کوئی پوچھے کہ اس بات کا کیا ثبوت ہے کہ ایک کافر ملک کی تحقیق اس معاملے میں بلکل صحیح ہے ؟؟- ان دانشوروں کی کوشش یہی ہوتی ہے کہ کسی طرح اسلام کو مغرب کے افکار کے مطابق ڈھالا جائے - جب کہ ہونا چاہیے کہ ہم مغرب کے افکار کو دین اسلام کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کریں-
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
ان نام نہاد دانشوروں سے کوئی پوچھے کہ اس بات کا کیا ثبوت ہے کہ ایک کافر ملک کی تحقیق اس معاملے میں بلکل صحیح ہے ؟؟-
کالم نگار نے جو اعتراضات علماء پر عائد کیئے آپ کی یہ تحریر اس کی مصدق بن رہی ہے۔ مسئلہ دراصل یہ ہے ہی نہیں کہ چاند کے ہونے نہ ہونے کی بات صحیح ہے یا غلط۔ یہ مصدقہ بات ہے کہ اس کے متعلق پہلے سے بتایا جاسکتا ہے کہ چاند ہے کہ نہیں لیکن یہ نہیں کہا جاسکتا کہ چاند نظر آئے گا یا نہیں۔ شرع نے اسلامی مہینہ کی یکم کو روئیت ہلال کے ساتھ مشروط کیا ہے جب کہ اوقات نماز کو وقت کے ساتھ۔
 

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
746
ری ایکشن اسکور
129
پوائنٹ
108
ایک بات اور کہنا چاہوں گا کہ:

کالم نگار کے مضمون کے مطابق (اس مخبوط الحواس انسان) جس سے وہ کسی حد تک متفق نظر آتے ہیں کہا ہے کہ اس شخص نے عید کے چاند سے متعلق کونسل آف نارتھ امریکہ کی مثال دی ہے کہ انہوں نے پانچ سال کے لئے عید کے چاند کا اندازہ مقرر کر لیا ہے تو ہمیں چاہیے کہ ہم بھی اسی طرز پر عید مقرر کرلیں- ان نام نہاد دانشوروں سے کوئی پوچھے کہ اس بات کا کیا ثبوت ہے کہ ایک کافر ملک کی تحقیق اس معاملے میں بلکل صحیح ہے ؟؟- ان دانشوروں کی کوشش یہی ہوتی ہے کہ کسی طرح اسلام کو مغرب کے افکار کے مطابق ڈھالا جائے - جب کہ ہونا چاہیے کہ ہم مغرب کے افکار کو دین اسلام کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کریں-
محتر م محمد علی جواد بھائی
جب یہی کافر ملک کہتے ہیں کہ فلاں تاریخ کو اتنے بج کر اتنے منٹ اتنے سیکنڈ پرچاند یا سورج گرہن ہوگا تو ہم اس پر ایک لمحے کیلئے بھی شک نہیں کرتے۔
مولانا احمد رضا خان بریلوی متکبہ فکر کے موجد کے افکار دیکھیے وہ تو زمین کی محوری گردش کا ہی انکار کر تے تھے۔ بقول ان کے زمین ساکن اور سورج اس کے گرد گھومتا ہے۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
محتر م محمد علی جواد بھائی
جب یہی کافر ملک کہتے ہیں کہ فلاں تاریخ کو اتنے بج کر اتنے منٹ اتنے سیکنڈ پرچاند یا سورج گرہن ہوگا تو ہم اس پر ایک لمحے کیلئے بھی شک نہیں کرتے۔
مولانا احمد رضا خان بریلوی متکبہ فکر کے موجد کے افکار دیکھیے وہ تو زمین کی محوری گردش کا ہی انکار کر تے تھے۔ بقول ان کے زمین ساکن اور سورج اس کے گرد گھومتا ہے۔
آپ اصل موضوع سے نہ بھٹکئیے بھائی
سائنسی حقائق (نظریہ نہیں) سے نہ تو اسلام متصادم ہے اور نہ ہی علمائے کرام کی اکثریت سائنسی علم کا انکار کرتی ہے۔ اکا دکا افراد کی بات الگ ہے۔
عبادات کے لئے ہم سائنسدانوں کی تحقیق کے ”محتاج“ نہیں ہیں۔
اس پوسٹ میں کئی مرتبہ اصل مسئلہ کی وضاحت کردی گئی ہے کہ قمری تاریخوں کے لئے علم فلکیات کی معلومات پر ”عمل“ کیوں نہیں کیا جاسکتا۔ آپ اوپر کے مراسلات کو بغور پڑھئے
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
روئیت ہلال کے لئے سائنس سے مدد لی جاسکتی ہے بلکہ لینی چاہیئے لیکن قمری مہینوں کی ابتدا اور انتہا روئیت سے ہی ہوگی۔
 
Top