حافظ عمران الہی
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 09، 2013
- پیغامات
- 2,100
- ری ایکشن اسکور
- 1,460
- پوائنٹ
- 344
یہ دعوی کرنا کہ ائمہ اربعہ کے بعد بڑے بڑے ائمہ حنفی ہیں یا شافعی و حنبلی تو یہ محض ایک واہمہ ہے اس قسم کا انتساب ان علماے کرام کے ساتھ طریقہ اجتہاد میں موافقت کی وجہ سے ہے نہ کہ تقلید کی وجہ سے،امام محمد اور قاضی ابو یوسف بھی محض اسی بنا پر حنفی ہیں ورنہ فروع کے علاوہ اصول میں بھی انھوں نے امام ابو حنیفہ کی مخالفت کی ہے۔علامہ لکھنوی شیخ شہاب الدین سے نقل کرتے ہیں:
"ولکل واحد منہم اصول مختصۃ تفردوا بہا عن ابی حنیفۃ و خالفوہ فیہا"(النافع الکبیر:ص۹۹
ایسی باتوں کی یہاں ایک فہرست ہے ،لیکن ہم یہاں صرف نمونے کے طورپر امام محمد کا ایک قول نقل کرنے پر ہی اکتفا کرتے ہیں:
وَقَدْ اسْتَبْعَدَ مُحَمَّدٌ - رَحِمَهُ اللَّهُ - قَوْلَ أَبِي حَنِيفَةَ فِي الْكِتَابِ لِهَذَا وَسَمَّاهُ تَحَكُّمًا عَلَى النَّاسِ مِنْ غَيْرِ حُجَّةٍ فَقَالَ مَا أَخَذَ النَّاسُ بِقَوْلِ أَبِي حَنِيفَةَ وَأَصْحَابِهِ إلَّا بِتَرْكِهِمْ التَّحَكُّمَ عَلَى النَّاسِ.فَإِذَا كَانُوا هُمْ الَّذِينَ يَتَحَكَّمُونَ عَلَى النَّاسِ بِغَيْرِ أَثَرٍ، وَلَا قِيَاسٍ لِمَ يُقَلِّدُوا هَذِهِ الْأَشْيَاءَ، وَلَوْ جَازَ التَّقْلِيدُ كَانَ مَنْ مَضَى مِنْ قَبْلِ أَبِي حَنِيفَةَ مِثْلُ الْحَسَنِ الْبَصْرِيِّ وَإِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ رَحِمَهُمَا اللَّهُ أَحْرَى أَنْ يُقَلَّدُوا(المبسوط للسرخسی:ج۱،ص۲۸
"کہ امام محمد نے امام ابو حنیفہ کے قول کو" الکتاب"میں بعید قرار دیا ہے اور اس کا نام تحکم اور سینہ زوری رکھا ہے اور کہا ہے کہ اگر تقلید جائز ہوتی تو جوحضرات امام ابو حنیفہ سے پہلے گزر چکے ہیں ، مثلا:حسن بصری اور ابراہیم نخعی وہ زیادہ حق دار ہیں کہ ان کی تقلید کی جاے "
اب بھی یہ کہنا کہ بعد میں آنے والے لوگ اصول میں ائمہ اربعہ کے مقلد تھے جہالت اور اندھی تقلید کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے، اسی طرح امام طحاوی بھی حنفی معروف ہیں، حالاں کہ ان کے بارے لکھنوی صاحب رقم طراز ہیں"
"ولہم اختیارات فی الاصول والفروع" ( النافع الکبیر:۱۰۰
کہ اصول اور فروع میں ان سب کو اختیار ہے"
کیا تقلید کے متوالے اس بارے سوچنا پسند کریں گے کہ ان کی یہ بات سو فیصد غلط ہے کہ تمام حنفی علما اصول میں امام صاحب کے مقلد ہین
بلکہ جب قاضی ابو عبید جرثومہ کے ساتھ امام طحاوی کی گفتگو ہوئی تو انھوں نے صاف کہہ دیا:
"أو کل ما قالہ ابو حنیفہ أقول فقال ما ظننتک الا مقلدا، فقلت لہ و ہل یقلد الا عصی فقال لی أو غبی"(لسان المیزان:ج ۱ ،ص۲۷۰
"ولکل واحد منہم اصول مختصۃ تفردوا بہا عن ابی حنیفۃ و خالفوہ فیہا"(النافع الکبیر:ص۹۹
"ان میں سے ہر ایک کے مخصوص اصول ہیں جن میں انھوں نے امام ابوحنیفہ کی مخالفت کی ہے"
ایسی باتوں کی یہاں ایک فہرست ہے ،لیکن ہم یہاں صرف نمونے کے طورپر امام محمد کا ایک قول نقل کرنے پر ہی اکتفا کرتے ہیں:
وَقَدْ اسْتَبْعَدَ مُحَمَّدٌ - رَحِمَهُ اللَّهُ - قَوْلَ أَبِي حَنِيفَةَ فِي الْكِتَابِ لِهَذَا وَسَمَّاهُ تَحَكُّمًا عَلَى النَّاسِ مِنْ غَيْرِ حُجَّةٍ فَقَالَ مَا أَخَذَ النَّاسُ بِقَوْلِ أَبِي حَنِيفَةَ وَأَصْحَابِهِ إلَّا بِتَرْكِهِمْ التَّحَكُّمَ عَلَى النَّاسِ.فَإِذَا كَانُوا هُمْ الَّذِينَ يَتَحَكَّمُونَ عَلَى النَّاسِ بِغَيْرِ أَثَرٍ، وَلَا قِيَاسٍ لِمَ يُقَلِّدُوا هَذِهِ الْأَشْيَاءَ، وَلَوْ جَازَ التَّقْلِيدُ كَانَ مَنْ مَضَى مِنْ قَبْلِ أَبِي حَنِيفَةَ مِثْلُ الْحَسَنِ الْبَصْرِيِّ وَإِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ رَحِمَهُمَا اللَّهُ أَحْرَى أَنْ يُقَلَّدُوا(المبسوط للسرخسی:ج۱،ص۲۸
"کہ امام محمد نے امام ابو حنیفہ کے قول کو" الکتاب"میں بعید قرار دیا ہے اور اس کا نام تحکم اور سینہ زوری رکھا ہے اور کہا ہے کہ اگر تقلید جائز ہوتی تو جوحضرات امام ابو حنیفہ سے پہلے گزر چکے ہیں ، مثلا:حسن بصری اور ابراہیم نخعی وہ زیادہ حق دار ہیں کہ ان کی تقلید کی جاے "
اب بھی یہ کہنا کہ بعد میں آنے والے لوگ اصول میں ائمہ اربعہ کے مقلد تھے جہالت اور اندھی تقلید کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے، اسی طرح امام طحاوی بھی حنفی معروف ہیں، حالاں کہ ان کے بارے لکھنوی صاحب رقم طراز ہیں"
"ولہم اختیارات فی الاصول والفروع" ( النافع الکبیر:۱۰۰
کہ اصول اور فروع میں ان سب کو اختیار ہے"
کیا تقلید کے متوالے اس بارے سوچنا پسند کریں گے کہ ان کی یہ بات سو فیصد غلط ہے کہ تمام حنفی علما اصول میں امام صاحب کے مقلد ہین
بلکہ جب قاضی ابو عبید جرثومہ کے ساتھ امام طحاوی کی گفتگو ہوئی تو انھوں نے صاف کہہ دیا:
"أو کل ما قالہ ابو حنیفہ أقول فقال ما ظننتک الا مقلدا، فقلت لہ و ہل یقلد الا عصی فقال لی أو غبی"(لسان المیزان:ج ۱ ،ص۲۷۰
"کیا امام ابو حنیفہ کا ہر قول میر اقول ہے، تو انھوں نے (قاضی) کہا کہ میں تو تم کو مقلد سمجھتا ہوں تو میں نے کہا کہ تقلید تو وہی کرتا ہے جو گنہگار ہے یا غبی کم عقل ہے"