محترم خضر و ابن داؤد صاحبان
السلام علیکم
انتہائی معذرت کے ساتھ کچھ الفاظ لکھ رہا ہوں ۔ اس بحث میں حصہ لینے کی اہلیت نہیں رکھتا ۔ لیکن ایک سیدھی سی بات فیضان اکبر صاحب سے پوچھ لیں کہ،
ہمیں قران کس سورس(ذریعہ ) سے ملا۔
اگر ہمیں یہ روایت ملتی ہے کہ قران کو حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ پھر بعد میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے جمع کیا اور تدوین کی تو فیضان صاحب کے اصول کے مطابق اس روایت پر کیسے اعتبار کریں۔
پھر تو لاریب کچھ نہیں رہ جاتا اور سارا معاملہ ہی ختم ہوجاتا ہے۔ مجھے لگتا ہے منکرین حدیث دراصل منکرین اسلام ہیں۔ اب ایسے تو نہیں ہوسکتا کہ صرف ان کی من چاہی حدیثوں کو مانا جائے۔
السلام علیم ! میرے محترم بھائی!
یہ سوال آپ خود بھی کر سکتے تھے میں جواب دے سکتا ۔۔۔ہوں ۔۔اللہ کا شکر ہے۔
آپ کا سوال ہے ۔ ۔ ۔ روایت ملتی ہے کہ قرآن کو ابو بکر رضی اللہ عنہ پھر بعد میں عثمان رضی اللہ عنہ نے جمع کیا اور تدوین کی۔۔۔۔۔۔۔۔فیضان کے اصول کے مطابق اس روایت پر کیسے اعتبار کریں اور میرا مطالبہ آپ کو شاید معلوم نہیں۔پھر تو لاریب کچھ نہیں۔۔؟
میرا سوال یہ ہے ۔ آپ لوگ ایسے ظالم ہو معاف کریں کہنا پڑھ رہا اپنی ان زبانوں سے اقرار کرتے ہو کہ لاریب کتاب اور حاکم کتاب صرف قرآن ہے ۔ لیکن جب ترجمہ کرنا ہو یا مفہوم لینا ہو تو ایسی کتابوں کی طرف رجوع کرتے ہو جن کا تم خود انکار کرتے ہو کہ وہ لاریب نہیں اور حاکم بھی نہیں ۔آپ لوگوں کی آنکھیں ہیں پر دیکھتے نہیں۔۔۔کان ہیں لیکن سنتے نہیں۔۔۔۔دماغ ہے لیکن سوچتے نہیں ۔۔۔دل ہیں لیکن نرم نہیں ۔۔۔۔۔
آپ اگر میرے جوابات با غور پڑھتے اور غور و فکر کرتے تو شاید یہ سوال کسی اور طرح ہوتا لیکن میں جواب دے چکا پھر دے رہا اور غور فرمائیں۔۔۔
سورۃ النسائ 4۔کیا یہ لوگ قرآن پر غور نہیں کرتے؟ اگر یہ اللہ کے سوا کسی اور کی طرف سے ہوتا تو اس میں بہت کچھ اختلاف بیانی پائی جاتی۔ (82)
پہلے بھی عرض کیا اس کی ذمہ داری کس نے لی اس کو پڑھ کر معلوم ہوتا ہے ؟ اگر اس کی ذمہ داری اللہ نے نہ لی ہوتی تو یہ لاریب نہ ہوتا اس کی دلیل یہ کہ آج تک کوئی یہ نہیں کہہ سکا کہ فلاں آیت ضعیف ہے یا فلاں آیت دوسری آیت کے خلاف ہے ،
جبکہ آپ کے سامنے ایک بہت بڑی تعداد ہے روایات اور احادیث کی جن کو نکال دیا گیا ۔۔۔۔شک کی بنیاد پر ، یا راویوں کی وجہ سے ، یا مکمل نہیں تھیں وغیرہ ۔۔۔جبکہ قرآن مجید کے ساتھ ایسا کچھ نہیں۔۔۔یہ دلیل ہے اس کی ۔۔۔میرے پاس نہ تو پیغمبر آئے نہ اللہ نہ فرشتے اس کو پڑھ کر ہی اس کی شان معلوم ہوجاتی ہے اللہ کا شکر ہے ۔
سورۃ الزمر39۔اللہ نے بہترین کلام اُتارا ہے ، ایک ایسی کتاب جس کے تمام اجزاء ہم رنگ ہیں اور جس میں بار بار مضامین دُہرائے گئے ہیں ۔ اُسے سُن کر اُن لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں جو اپنے رب سے ڈرنے والے ہیں ، اور پھر ان کے جسم اور ان کے دل نرم ہو کر اللہ کے ذِکر کی طرف راغب ہو جاتے ہیں ۔ یہ اللہ کی ہدایت ہے جس سے وہ راہِ راست پر لے آتا ہے جسے چاہتا ہے ۔ اور جسے اللہ ہی ہدایت نہ دے اس کے لیے پھر کوئی ہادی نہیں ہے۔ (23)
سورۃ المرسلت77۔اب اِس (قرآن) کے بعد اور کون سا کلام ایسا ہو سکتا ہے جس پر ایمان لائیں گے ؟ (50)
سورۃ الطور52۔اگر یہ اپنے اس قول میں سچّے ہیں تو اسی شان کا ایک کلام بنا لائیں۔(34)
سورۃ المومنون23۔تو کیا اِن لوگوں نے کبھی اس کلام پر غور نہیں کیا؟ یا وہ کوئی ایسی بات لایا ہے جو کبھی ان کے اسلاف کے پاس نہ آئی تھی؟ (68)
سورۃ المائدہ 5۔جب وہ اس کلام کو سنتے ہیں جو رسول ﷺ پر اُترا ہے تو تم دیکھتے ہو کہ حق شناسی کے اثر سے اُن کی آنکھیں آنسوئوں سے تر ہو جاتی ہیں ۔ وہ بول اٹھتے ہیں کہ ’’پروردگار ! ہم ایمان لائے ، ہمارا نام گواہی دینے والوں میں لکھ لے‘‘ ۔(83)
سورۃ ق 50۔اے نبیؐ ، جو باتیں یہ لوگ بنا رہے ہیں انہیں ہم خوب جانتے ہیں اور تمہارا کام ان سے جبراً بات منوانا نہیں ہے۔، بس تم اس قرآن کے ذریعے سے ،ہر اُس شخص کو نصیحت کر دو جو میری تنبیہ سے ڈرے۔(45)
سورۃ القصص28۔اے نبیﷺ ! یقین جانو کہ جس نے یہ قرآن تم پر فرض کیا ہے ، و ہ تمہیں ایک بہترین انجام کو پہنچانے والا ہے۔ ان لوگوں سے کہہ دو کہ ’’ میرا رب خوب جانتا ہے کہ ہدایت لے کر کون آیا ہے اور کھلی گمراہی میں کون مبتلا ہے۔‘‘ (85)
سورۃ النمل 27۔اور یہ قرآن پڑھ کر سنائوں ‘‘ اب جو ہدایت اختیار کرے گا وہ اپنے ہی بھلے کے لیے ہدایت اختیار کرے گا اور جو گمراہ ہو اس سے کہہ دو کہ’’ میں تو بس خبردار کر دینے والا ہوں۔‘‘ (92)
سورۃ بنی اسرائیل17۔اور اس قرآن کو ہم نے تھوڑا تھوڑا کر کے نازل کیا ہے تاکہ تم ٹھیر ٹھیر کر اسے لوگوں کو سنائو، اور اسے ہم نے (موقع موقع سے) بتدریج اتارا ہے۔ (نہایت اہتمام سے اتارا ہے)(106)
سورۃ بنی اسرائیل 17۔اس قرآن کو ہم نے حق کے ساتھ نازل کیا ہے اور حق ہی کے ساتھ یہ نازل ہوا ہے، اور اے نبیﷺ ! تمہیں ہم نے اس کے سوا اور کسی کام کے لیے نہیں بھیجاکہ (جو مان لے اسے ) بشارت دے دواور (جو نہ مانے اسے ) متنبہ کر دو ۔(105)
سورۃ بنی اسرائیل 17۔ہم نے اس قرآن میں لوگوں کو طرح طرح سے سمجھایا مگر اکثر لوگ انکار ہی پر جمے رہے ۔ (89)
سورۃ بنی اسرائیل 17۔کہہ دو اگر انسان اور جن سب کے سب مل کر اُس قرآن جیسی کوئی چیز لانے کی کوشش کریں تو نہ لا سکیں گے ، چاہے وہ سب ایک دوسرے کے مدد گار ہی کیوں نہ ہوں۔(88)
سورۃ بنی اسرائیل 17۔ہم نے اس قرآن میں طرح طرح سے لوگوں کو سمجھایا کہ ہوش میں آئیں ، مگر وہ حق سے اور زیادہ دور ہی بھاگے جا رہے ہیں۔(مگر یہ چیز ان کی بیزاری ہی میں اضافے کیے جارہی ہے)(41)
سورۃ بنی اسرائیل 17۔حقیقت یہ ہے کہ یہ قرآن وہ راہ دکھاتا ہے جو بالکل سیدھی ہے ۔ جو لوگ اسے مان کر بھلے کام کرنے لگیں انہیں یہ بشارت دیتا ہے کہ اُن کے لیے بڑا اجر ہے ، (9)
سورۃ یوسف 12۔اے نبیﷺ ، ہم اس قرآن کو تمہاری طرف وحی کر کے بہترین پیرایہ میں واقعات اور حقائق تم سے بیان کرتے ہیں ، ورنہ اس سے پہلے تو (اِن چیزوں سے ) تم بالکل ہی بے خبر تھے۔(3)
سورۃ یوسف۔12۔ اگلے لوگوں کے ان قصوں میں عقل و ہوش رکھنے والوں کے لیے عبرت ہے۔ یہ جو کچھ قرآن میں بیان کیا جا رہا ہے یہ بناوٹی باتیں نہیں ہیں بلکہ جو کتابیں اس سے پہلے آئی ہوئی ہیں انہی کی تصدیق ہے اور ہر چیز کی تفصیل اور ایمان لانے والوں کے لیے ہدایت اور رحمت۔(111)
شکریہ۔۔
وَعِبَادُ الرَّحْمٰنِ الَّذِيْنَ يَمْشُوْنَ عَلَي الْاَرْضِ هَوْنًا وَّاِذَا خَاطَبَهُمُ الْجٰهِلُوْنَ قَالُوْا سَلٰمًا ۔