السلام علیکم !
کیسے منافقت نہیں؟ زبان سے اقرار کہ واحد لاریب کتاب ایک قرآن مجید یہ آپ کا اقرار ہے زبان سے ۔۔۔
لیکن ایمان اور عقیدہ کے لحاظ سے قرآن لاریب کتاب کا ترجمہ یا مفہوم کے لئے رجوع کیا جاتا ہے دوسری کتاب کی طرف یہ کیسے منافقت نہیں؟۔۔۔۔۔
و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
منافق صاحب ! آپ کی نفاق کی تعریف کے مطابق چند مثالیں ملاحظہ کریں :
الحمداللہ میں احادیث کو مانتا ہوں الحمد اللہ جیسے آپ ان پر ایمان رکھتے میں ویسا ایمان میں نہیں رکھتا۔۔۔میں تحقیق کر کے قبول کرتا کہ یہ واقع نبی کا قول ہو سکتا ہے ۔۔۔یا نہیں۔۔۔۔میں تقلید نہیں کرتا
احادیث کو وہ کتاب جو لاریب ہے جو نبی کریم سے ثابت ہیں وہ کتاب ثابت کریں کہاں ہے ؟جس کو آپ نے لاریب کہا۔
جبکہ درج ذیل میں آپ نے ایک ایک پہرے میں خود کو منافق ثابت کردیا ہے :
بات ذریعہ کہ ہے تو اللہ کا شکر ہے سب سے پہلے قرآن مجید جہاں تک کوشش پھر احادیث یہ ہے پھر عقلی قیاس وغیرہ ۔۔۔لیکن سب سے پہلے قرآن ۔۔۔شکریہ ۔۔
میرے نزدیق لایب جب تھی اگر نبی کریم ﷺ خود موجود ہوتے ان کا ہر حکم اللہ کی طرف سے ہوتا ہے اور لاریب شک سے پاک۔۔۔وقت کے ساتھ ساتھ لوگوں نے نبی کریم ﷺ کا نام لے کر بہت سی باتیں ان کی طرف منسوب کیں اور بہت سے راویوں کو غلط فہمی بھی ہوئی۔ جس کی وجہ سے آج کے دور میں ان کا نام لے کر بات ، احایث شک میں ہیں لاریب نہیں۔۔۔۔۔چاہے کسی محدیث نے کتنا ہی وقت لگایا ہو ہمارے لئے سب سے پہلا کام ہے کہ قرآن مجید پر غور کریں۔۔۔۔۔پھر حدیث کی طرف۔۔۔۔
احادیث میں شک بھی ہے ، لیکن قرآن کے بعد حدیث پر غور بھی ۔
کوئی حیا کریں ، جس چیز کو خود مشکوک کہتے ہیں ، پھر اسی کو دین کا ماخذ بھی سمجھتے ہیں ۔
میں آپ کو واضح لفظوں میں عرض کر چکا ہوں ، دوبارہ پھر سن لیں : یہ ’ لاریب ‘ ولا ڈھونگ آپ نے کسی سے سن لیا ہے ، لیکن آپ کے دماغ میں شاید بات بیٹھ نہیں سکی ۔ ’ لاریب ‘ ہونے کا جو تصور آپ کے ذہن میں ہے ، اس پر قرآن مجید بھی پورا نہیں اترتا ، لیکن افسوس آپ کے ذہن میں یہ بات ابھی تک نہیں آئی ، آپ جیسے لوگ ہی تحقیق کرتے کرتے ملحد و منکردین بن جاتے ہیں ۔
دین کو اپنی عقلی اکھاڑ پچھاڑ کےزور سے سمجھنے کی بجائے ، اس کے تقاضوں کے مطابق سمجھنا چاہیے ۔
چودہ سو سال گزر گئے ، کبھی کسی صحابی ، تابعی ، محدث ، فقیہ ، اصولی نے کہا ہو کہ احادیث کو نہیں مانیں گے کہ یہ ’ لاریب ‘ نہیں ہیں ؟
کسی دانشور و بے دین کی چودہ دن مجلس اختیار کرکے اس کی باتیں آپ کے نزدیک ناقابل تردید بن جاتی ہیں ، اور وہ محقق اعظم بن جاتا ہے ، لیکن افسوس کہ 14 صدیوں کے علماء و محدثین کی باتیں آپ کے نزدیک ایک چٹکی کی حیثیت نہیں رکھتیں ۔
و من جہل شیئا عاداہ
انار کلی میں بھینس آئےگی تو یہی کچھ کرے گی ۔