بھائی
@ابن داود کی بات ٹھیک لگ رہی ہے کہ امام سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے احناف ہی کے متعلق بات کی ہے۔ وجہ اس کی یہ کہ اسی تحریر میں جن مسائل کا ذکر ہے وہ احناف سے ہی منصوب ہیں۔ مثلاً نبیذ سے وضوء، نجاست کا مسئلہ، کتے کی کھا وغیرہ جیسے مسائل۔
بھائی
@اشماریہ
میرے خیال میں نبیذ سے وضوء والی بات دوران سفر سے متعلق ہے۔ یعنی مسافر کو اگر پانی نہ ملے اور اس کے پاس نبیذ ہو تو کیا اس کے لئے نبیذ سے وضوء کر لینا چاہیئے یا کہ تیمم کرے۔
کتےکی کھال کا مسئلہ کچھ یوں ہے کہ جو کھال دباغت سے پاک ہو جاتی ہے وہ ذبح سے بھی پاک ہو جاتی ہے۔ دلیل اس کی یہ ہے کہ جانور جب ذبح کرتے ہیں تو اس کی کھال بغیر دبات پاک ہوتی ہے اس کو دباغت کی ظرورت نہیں ہوتی۔ مگر اگر کوئی جانور بغیر ذبح مر جائے تو اس کی کھال بغیر دباغت کے پاک نہیں ہوتی۔
یہ مسائل دراصل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان سے اخذ کیئے گئے ہیں جس میں ایک مردہ بکری سے استفادہ کا ذکر ہے۔ واللہ اعلم بالصواب