محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,800
- پوائنٹ
- 1,069
چلے اس کی وضاحت شیخ @اسحاق سلفی بھائی سے پونچھ لیتے ہےویسے اس آیت میں "الا ماشاء اللہ " پر غور کرنے سے یہ مسئلہ حل ہوجائے گا
چلے اس کی وضاحت شیخ @اسحاق سلفی بھائی سے پونچھ لیتے ہےویسے اس آیت میں "الا ماشاء اللہ " پر غور کرنے سے یہ مسئلہ حل ہوجائے گا
صلَّى بنا رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ الفجرَ . وصعِد المنبرَ فخطبنا حتى حضرتِ الظهرُ . فنزل فصلى . ثم صعِد المنبرَ . فخطبنا حتى حضرت العصرُ . ثم نزل فصلَّى . ثم صعِد المنبرَ . فخطبَنا حتىغربتِ الشمسُ . فأخبرنا بما كان وبما هو كائنٌ . فأعلمُنا أحفظُنا .
الراوي : عمرو بن أخطب أبو زيد الأنصاري | المحدث : مسلم | المصدر : صحيح مسلم
الصفحة أو الرقم: 2892 | خلاصة حكم المحدث : صحيح
اردو ترجمہ شیخ السلام ڈاکٹر طاہر القادری
’’حضرت عمرو بن اخطب انصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز فجر میں ہماری امامت فرمائی اور منبر پر جلوہ افروز ہوئے اور ہمیں خطاب فرمایا یہاں تک کہ ظہر کا وقت ہوگیا‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نیچے تشریف لے آئے نماز پڑھائی بعد ازاں پھر منبر پر تشریف فرما ہوئے اور ہمیں خطاب فرمایا حتی کہ عصر کا وقت ہو گیا پھر منبر سے نیچے تشریف لائے اور نماز پڑھائی پھر منبر پر تشریف فرما ہوئے۔ یہاں تک کہ سورج ڈوب گیا پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں ہر اس بات کی خبر دے دی جو جو آج تک وقوع پذیر ہو چکی تھی اور جو قیامت تک ہونے والی تھی۔ حضرت عمرو بن اخطب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ہم میں زیادہ جاننے والا وہی ہے جو ہم میں سب سے زیادہ حافظہ والا تھا۔‘‘
سورۃ الجن ۔۔کی ان آیات میں جس غیب کا ذکر ہے ،وہ دراصل وحی کے ذریعےدی جانے والی وہ معلومات ہیں ،جو وحی کے نزول سے قبل نبی کریم ﷺ سمیتچلے اس کی وضاحت شیخ @اسحاق سلفی بھائی سے پونچھ لیتے ہے
بس انتظار کریں ''وہ قرآنی آیات '' اور ''تابوت سکینہ'' ایک ساتھ ہی ظہور پذیر ہوں گے!اور بھی کئی آیت قرآنی و احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ثابت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو غیب کا علم عطاء فرمایا ہے
السلام علیکم :السلام علیکم علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
بس انتظار کریں ''وہ قرآنی آیات '' اور ''تابوت سکینہ'' ایک ساتھ ہی ظہور پذیر ہوں گے!
تابوت سکینہالسلام علیکم :
بھائی یہ تابوت سکینہ کیا ہے ؟؟؟؟
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!السلام علیکم علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
بس انتظار کریں ''وہ قرآنی آیات '' اور ''تابوت سکینہ'' ایک ساتھ ہی ظہور پذیر ہوں گے!
کتابت کی غلطی پر نشاندہی پر شکریہ!وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
(صرف ایک دفعہ علیکم کے لئے معافی چاہتا ہوں )
جنت دوزخ کی کچھ غیب کی خبریں، قیامت کا قائم ہونے کی غیب کی خبر، ماضی کے غیب کی کچھ خبریں اللہ تعالیٰ کے قرآن میں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث میں راود ہوئی ہیں، اور ہم بھی جانتے ہیں! کہ قیامت واقع ہو گی۔قرآنی آیات
وَأَنزَلَ اللّهُ عَلَيْكَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَعَلَّمَكَ مَا لَمْ تَكُنْ تَعْلَمُ وَكَانَ فَضْلُ اللّهِ عَلَيْكَ عَظِيمًاo
النساٗ، 4 : 113
مَا كَانَ اللّهُ لِيَذَرَ الْمُؤْمِنِينَ عَلَى مَآ أَنتُمْ عَلَيْهِ حَتَّى يَمِيزَ الْخَبِيثَ مِنَ الطَّيِّبِ وَمَا كَانَ اللّهُ لِيُطْلِعَكُمْ عَلَى الْغَيْبِ وَلَكِنَّ اللّهَ يَجْتَبِي مِن رُّسُلِهِ مَن يَشَاءُ فَآمِنُواْ بِاللّهِ وَرُسُلِهِ وَإِن تُؤْمِنُواْ وَتَتَّقُواْ فَلَكُمْ أَجْرٌ عَظِيمٌo
آل عمران، 3 : 179
عَالِمُ الْغَيْبِ فَلَا يُظْهِرُ عَلَى غَيْبِهِ أَحَدًاo إِلَّا مَنِ ارْتَضَى مِن رَّسُولٍ فَإِنَّهُ يَسْلُكُ مِن بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ رَصَدًاo
الجن، 72 : 26۔ 27
وَمَا هُوَ عَلَى الْغَيْبِ بِضَنِينٍo
التکویر، 81 : 24
احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
اصح کتاب بعد کتاب اللہ سے !!!!!یعنی تابوت سکینہ فی ۔۔۔۔۔
حدثنا يوسف بن موسى، حدثنا أبو أسامة، عن بريد بن أبي بردة، عن أبي بردة، عن أبي موسى الأشعري، قال سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن أشياء كرهها، فلما أكثروا عليه المسألة غضب وقال " سلوني ". فقام رجل فقال يا رسول الله من أبي قال " أبوك حذافة ". ثم قام آخر فقال يا رسول الله من أبي فقال " أبوك سالم مولى شيبة ". فلما رأى عمر ما بوجه رسول الله صلى الله عليه وسلم من الغضب قال إنا نتوب إلى الله عز وجل.
ترجمہ داؤدراز
ہم سے یوسف بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابواسامہ حماد بن اسامہ نے بیان کیا ‘ ان سے برید بن ابی بردہ نے ‘ ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ چیزوں کے متعلق پوچھا گیا جنہیں آپ نے ناپسند کیا جب لوگوں نے بہت زیادہ پوچھنا شروع کر دیا تو آپ ناراض ہوئے اور فرمایا پوچھو! اس پر ایک صحابی کھڑا ہوا اور پوچھا یا رسول اللہ! میرے والد کون ہیں؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے والد حذافہ ہیں۔ پھر دوسرا صحابی کھڑا ہوا اور پوچھا میرے والد کون ہیں؟ فرمایا کہ تمہارے والد شیبہ کے مولیٰ سالم ہیں۔ پھر جب عمر رضی اللہ عنہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ پر غصہ کے آثار محسوس کئے تو عرض کیا ہم اللہ عزوجل کی بار گاہ میں آپ کو غصہ دلانے سے توبہ کرتے ہیں۔
صحیح بخاری ،حدیث نمبر : 7291
وروى عيسى، عن رقبة، عن قيس بن مسلم، عن طارق بن شهاب، قال سمعت عمر ـ رضى الله عنه ـ يقول قام فينا النبي صلى الله عليه وسلم مقاما، فأخبرنا عن بدء الخلق حتى دخل أهل الجنة منازلهم، وأهل النار منازلهم، حفظ ذلك من حفظه، ونسيه من نسيه.
ترجمہ داؤد راز
اور عیسیٰ نے رقبہ سے روایت کیا، انہوں نے قیس بن مسلم سے، انھوں نے طارق بن شہاب سے، انھوں نے بیان کیا کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ نے کہا کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر کھڑے ہو کر ہمیں وعظ فرمایا اور ابتدائے خلق کے بارے میں ہمیں خبر دی۔ یہاں تک کہ جب جنت والے اپنی منزلوں میں داخل ہو جائیں گے اور جہنم والے اپنے ٹھکانوں کو پہنچ جائیں گے (وہاں تک ساری تفصیل کو آپ نے بیان فرمایا) جسے اس حدیث کو یاد رکھنا تھا اس نے یاد رکھا اور جسے بھولنا تھا وہ بھول گیا۔
َصحیح بخاری ،حدیث نمبر: 3192
حدثنا موسى بن مسعود، حدثنا سفيان، عن الأعمش، عن أبي وائل، عن حذيفة ـ رضى الله عنه ـ قال لقد خطبنا النبي صلى الله عليه وسلم خطبة، ما ترك فيها شيئا إلى قيام الساعة إلا ذكره، علمه من علمه، وجهله من جهله، إن كنت لأرى الشىء قد نسيت، فأعرف ما يعرف الرجل إذا غاب عنه فرآه فعرفه.
ہم سے موسیٰ بن مسعود نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے اعمش نے بیان کیا، ان سے ابووائل نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک خطبہ دیا اور قیامت تک کوئی چیز ایسی نہیں چھوڑی جس کا بیان نہ کیا ہو، جسے یاد رکھنا تھا اس نے یاد رکھا اور جسے بھولنا تھا وہ بھول گیا، جب میں ان کی کوئی چیز دیکھتا ہوں جسے میں بھول چکا ہوں تو اس طرح اسے پہچان لیتا ہوں جس طرح وہ شخص جس کی کوئی چیز گم ہو گئی ہو کہ جب وہ اسے دیکھتا ہے تو فوراً پہچان لیتا ہے۔
صحیح بخاری ، حدیث نمبر: 6604
یہ شعر کس منچلے کا ہے؟ اگر معلوم ہو تو بتا دیں!جو ہوچکا جو ہوگا حضور جانتے ہیں
تیری عطاء سے خدایا حضور جانتے ہیں
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
''تابوت سکینہ'' ان چند چیزوں میں سے ایک ہے، جو شیعہ بارہ امامیہ روافض کے نزدیک ان کے ''امام منتظر'' اپنے ساتھ لے کر غَیبت کبری میں چلے گئے ہیں، جیسے کہ بقول شیعہ بارہ امامیہ روافض کے نزدیک وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کردہ تحریف سے پاک قرآن بھی ساتھ ہی لے گئے ہیں۔ یہ چیزیں اسی وقت ''ظہور پزیر'' ہوں گی جب امام منتظر کا انتظار ختم ہو گا اور وہ ظہور پزیر ہوں گے۔السلام علیکم :
بھائی یہ تابوت سکینہ کیا ہے ؟؟؟؟