کفایت اللہ
عام رکن
- شمولیت
- مارچ 14، 2011
- پیغامات
- 5,001
- ری ایکشن اسکور
- 9,806
- پوائنٹ
- 773
کیا ابن عبدالبر نے ’’جامع بیان العلم‘‘ میں ’’تمہید‘‘ کے برعکس کہا ہے؟؟
گذشتہ مراسلہ میں ہم نے یہ بتایا کہ جمشیدصاحب نے ابن عبدالبرکی جرح کو منسوخ ثابت کرنے کے لئے جو دلائل دئے ہیں وہ بے سود ہیں ، اب عرض ہے کہ ابن عبدالبر نے اپنی جرح والے کلام کی مخالفت کسی بھی کتاب میں کی ہی نہیں ہے!!
جمشید صاحب نے معلوم نہیں کیسے یہ سمجھ لیا کہ ابن عبدالبر نے جامع بیان العلم میں تمہید کے برعکس کوئی بات کہی ہے ، قارئین کو معلوم ہونا چائے کہ کہ بیان العلم میں ابن عبدالبر نے کہیں بھی ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی توثیق کی ہی نہیں ہے ، اور رہی وہ عبارت جس کی وضاحت ہم نے کی تھی تو اس میں جو توثیق مذکورہے وہ ابن عبدالبرکی اپنی نہیں ہے بلکہ انہوں نے اسے اہل علم سے نقل کیا ہے ، اورہم نے یہ واضح کیا تھا کہ ابن عبدالبرنے دیگراہل علم کے ثنائی کلمات کو توثیق سے تعبیرکیا ہے ، لیکن یادرہے کہ یہ جو کچھ بھی ہے دیگراہل علم کے حوالہ سے ہے خود ابن عبدالبرکا اپنا فیصلہ نہیں ہے ۔
مگر تمہید سے جو عبارت ہم نے نقل کی تھی وہ ابن عبدالبر رحمہ اللہ کا اپنا فیصلہ ہے کیونکہ انہوں نے یہ جرح بطورحجت پیش کیا ہے اور اس جرح کو بنیاد بناتے ہوئے ابوحنیفہ سے مروی روایت کو مردود قرار دیا ہے۔
لہٰذا جب بیان العلم کی عبارت ابن عبدالبر کا اپنا فیصلہ ہے ہی نہیں تو وہ تمہید میں ان کے اپنے فیصلہ کے خلاف ہوہی نہیں سکتا۔
کیا ’’جامع بیان العلم‘‘ اور ’’تمہید‘‘ کی عبارت میں تضاد ہے؟؟
ان دونوں عبارتوں میں کوئی تضاد ہے ہی نہیں کیونکہ ابن عبدالبر رحمہ اللہ کی جرح ، جرح مفسرہے اور جو خاص ابوحنیفہ کے حافظہ پر ہے جبکہ اہل علم سے منقول توثیق والی عبارت مبہم ہے اور میں نے پہلے مراسلہ میں اس کے دلائل دے دئے ہیں کہ اس عبارت میں توثیق سے کیا مراد ہے ، ان دلائل کا جواب جمشیدصاحب کی طرف سے نہیں آیا۔لہذا التمھید میں انہوں نے جوکچھ کہاہے اگریہاں اس کے برعکس اورمنافی ہے توپھر یہ پہلے قول سے رجوع اورنسخ کے ہم معنی ہوگا۔
ہم نے جو یہ کہا ہے کہ ثقہ کا لفظ دینداری اورفضائل کے معنی میں بھی مستعمل ہوتا ہے تو ہم نے محدثین سے یہ بات ثابت کردی ہے ، نیز ہم نے جہاں بھی توثیق سے غیراصطلاحی معنی میں لیا ہے، تو اس کے قرائن بھی پیش کردئے ، محض اپنی پسندیدہ جگہوں پر چسپاں کرنا یہ آپ کا بہتان ہے اور کچھ نہیں !!!کفایت اللہ صاحب کے ساتھ بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ وہ ایک چیز کااثبات کرتے ہیں کہ ثقہ اورتوثیق کا لفظ کبھی دینداری اورفضائل کے معنی میں بھی مستنبط ہوتاہے اوراس کواپنی پسندیدہ جگہوں پر چسپاں کرنے لگتے ہیں۔
مثلا یہ وہ اسی طرح کے کچھ نقول لے کر اس کے اثبات میں لگ جاتے ہیں کہ امام ابوحنیفہ کے بارے میں جہاں جہاں ثقہ کا لفظ آیاہے اس سے سچائی دینداری اورفضائل مراد ہیں اوراس کی دلیل ان کے پاس کیاہوتی ہے صرف یہ کہ بعض مواقع پر محدثین نے ایسااستعمال کیاہے۔
جی بالکل قرینہ یہی ہوگا کہ اگر ایک ہی امام سے توثیق اورتضعیف دونوں بسندصحیح منقول ہو تو دونوں میں تطبیق دی جائے گی، اورتوثیق کو غیراصطلاحی معنی پر محمول کیاجائے گا، اس طرح کی صورت حال جہاں بھی سامنے آئے گی ہرجگہ اسی پرعمل ہوگا ، آپ نے جو سیکڑوں رواۃ کی بات کی ہے تو ذرا عبارتیں حاضر کریں ہم آپ کی تسلی کرادیں گے۔سچائی دینداری مراد لینے کا کیاقرینہ ہے۔ اگران کے پاس محض اتناہی قرینہ ہے کہ اس سلسلے میں ابن معین کے اقوال مختلف ہیں۔ تواس میں امام ابوحنیفہ کی تخصیص کیا۔ بلامبالغہ سینکڑوں روات ہیں جن کے سلسلے میں ابن معین اورابن معین ہی کیا دیگر نقاد ادن حدیث اورائمہ جرح وتعدیل کے الفاظ مختلف ہیں توکیاجہاں جہاں ائمہ جرح وتعدیل میں سے کسی ایک کی کسی راوی کے بارے میں رائے مختلف ہوگی تواس کو سچائی اوردینداری کے معنی میں استعمال کیاجائے گا۔ اگریہی ان کی دلیل ہے توبہت بودی کمزور اورلچر دلیل ہے۔
کسی بھی ناقد امام سے ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی توثیق بسند صحیح ثابت نہیں
ہم نے پہلے بھی کہا تھا اور اب بھی کہہ رہے ہیں کہ کی ایک بھی ناقد امام سے ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی توثیق بسندصحیح ثابت نہیں ہے ، آپ نے علی ابن مدینی سے جو توثیق نقل کی ہے اس کی کوئی سند ذکر نہیں کی ہے لہذا بے کار ہے ، اسی طرح ابن عبدالبر کی یہ عبارت کہ اکثر نے ان کی توثیق کی ہے ، قطع نظر اس کے کہ اس کا مفہوم کیا ہے یہ بھی بے کار ہے کیونکہ یہاں سند تو دور کی بات موثقین کا نام تک نہیں مذکورہے ۔
آپ سے ہوسکے تو کم از کم از کسی ایک امام ناقد کی ایسی عبارت بسندصحیح نقل فرمادیں جس میں ابوحنیفہ کی توثیق کی گئی ہو۔