• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا امام ابو حنیفہ کے اجتہادات علماء اہل الحدیث کے اجتہادات کےمقابلہ میں قابل ترجیح ہیں؟؟

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
سرخ رنگ کے الفاظ پر تدبر کریں!! آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ أبو بکر بن أبي داود السجستاني نے یہ بات امام مالک ، امام شافعی اور امام سفیان الثوری وغیرہ کا یہ موقف کن ذرائع سے بیان کیا ہے!!
سرخ رنگ کے الفاظ اگر راوی کا بتا رہے ہیں تو سرخ رنگ کے الفاظ یہ ہیں وأصحابه،
کیا اصحاب کہ کر بات کی جائے تو روایت قابل اعتبار ہے ؟
ان اصحاب کا نام کیا تھا تاکہ ہم جان سکیں کہ وہ ثقہ بھی تھے یہ نہ ۔۔۔
گمنام اصحاب کی روایتوں سے اس طرح روایت نقل کرکے نتائج اخذ کرنا کیا آپ حضرات کے ہاں حجت ہے ؟؟؟؟
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
سرخ رنگ کے الفاظ اگر راوی کا بتا رہے ہیں تو سرخ رنگ کے الفاظ یہ ہیں وأصحابه،
کیا اصحاب کہ کر بات کی جائے تو روایت قابل اعتبار ہے ؟
ان اصحاب کا نام کیا تھا تاکہ ہم جان سکیں کہ وہ ثقہ بھی تھے یہ نہ ۔۔۔
گمنام اصحاب کی روایتوں سے اس طرح روایت نقل کرکے نتائج اخذ کرنا کیا آپ حضرات کے ہاں حجت ہے ؟؟؟؟
آپ کو یہ کس نے کہا ہے کہ یہ روایت ہے!!!

ہم نے تو یہ کہا تھا کہ :
سرخ رنگ کے الفاظ پر تدبر کریں!! آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ أبو بکر بن أبي داود السجستاني نے یہ بات امام مالک ، امام شافعی اور امام سفیان الثوری وغیرہ کا یہ موقف کن ذرائع سے بیان کیا ہے!!
تلمیذ صاحب!! ذرا سوچ بچار کر کے تحریر کریں!! اب پہلے روایت اور موقف کے ذرائع کا فرق سمجھ کر آگے اعتراض کیجئے گا!!
ریختہ کے تم ہی استاد نہیں ہو غالب
کہتے ہیں اگلے زمانے میں کوئی میر بھی تھا
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!

آپ کو یہ کس نے کہا ہے کہ یہ روایت ہے!!!

ہم نے تو یہ کہا تھا کہ :


تلمیذ صاحب!! ذرا سوچ بچار کر کے تحریر کریں!! اب پہلے روایت اور موقف کے ذرائع کا فرق سمجھ کر آگے اعتراض کیجئے گا!!
ریختہ کے تم ہی استاد نہیں ہو غالب
کہتے ہیں اگلے زمانے میں کوئی میر بھی تھا
تو کیا نامعلوم ذرائع کے حوالہ سے بات کی جائے تو وہ حجت ہوتی ہے ؟؟؟؟
یعنی امام ابو حنیفہ کے خلاف نامعلوم ذرائع سے بات آپ کو مل جاتی ہے تو آپ کے ہاں معتبر ہوجاتی ہے ؟؟؟
احناف کی ضد میں اتنے اندھے نہ ہوجائیں کہ طرز استدلال کو ہی بدل دیں اور امام ابو حنیفہ کو گمراہ ثابت کرنے لئیے پیمانہ ہی بدل لیں ۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
تو کیا نامعلوم ذرائع کے حوالہ سے بات کی جائے تو وہ حجت ہوتی ہے ؟؟؟؟
یعنی امام ابو حنیفہ کے خلاف نامعلوم ذرائع سے بات آپ کو مل جاتی ہے تو آپ کے ہاں معتبر ہوجاتی ہے ؟؟؟
احناف کی ضد میں اتنے اندھے نہ ہوجائیں کہ طرز استدلال کو ہی بدل دیں اور امام ابو حنیفہ کو گمراہ ثابت کرنے لئیے پیمانہ ہی بدل لیں ۔
تلمیذ صاحب! میں نے آپ کو عرض کیا تھا کہ:
تلمیذ صاحب!! ذرا سوچ بچار کر کے تحریر کریں!! اب پہلے روایت اور موقف کے ذرائع کا فرق سمجھ کر آگے اعتراض کیجئے گا!!
مگر آپ غالبا بہت جذباتی واقع ہوئے ہیں!! آپ کو ایک دن کی مہلت ہے !سوچ بچار کر کے اپنے پیغام میں ترمیم کر لیں!! پھر بعد میں نہ کہنا کہ آگاہ نہیں کیا!!
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
تو کیا نامعلوم ذرائع کے حوالہ سے بات کی جائے تو وہ حجت ہوتی ہے ؟؟؟؟
یعنی امام ابو حنیفہ کے خلاف نامعلوم ذرائع سے بات آپ کو مل جاتی ہے تو آپ کے ہاں معتبر ہوجاتی ہے ؟؟؟
احناف کی ضد میں اتنے اندھے نہ ہوجائیں کہ طرز استدلال کو ہی بدل دیں اور امام ابو حنیفہ کو گمراہ ثابت کرنے لئیے پیمانہ ہی بدل لیں ۔
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
تلمیذ صاحب! آپ بغیر کچھ سوچے سمجھے نا معلوم ذرائع کہہ دیتے ہو!!!آئیے ہم آپ کو ایک ذریعہ بتلا دیتے ہیں !! اب آپ بتلائیے کہ یہ معلوم ذریعہ ہے یا نامعلوم!!!!!!!!!
آپ کی باقی تمام باتیں اسی غلط بنیاد پر قائم ہیں!! اسی میں آپ کی تمام باتوں کا رد بھی ہو جاتا ہے!!

السنة لعبد الله بن أحمد
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!

السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
تلمیذ صاحب! آپ بغیر کچھ سوچے سمجھے نا معلوم ذرائع کہہ دیتے ہو!!!آئیے ہم آپ کو ایک ذریعہ بتلا دیتے ہیں !! اب آپ بتلائیے کہ یہ معلوم ذریعہ ہے یا نامعلوم!!!!!!!!!
آپ کی باقی تمام باتیں اسی غلط بنیاد پر قائم ہیں!! اسی میں آپ کی تمام باتوں کا رد بھی ہو جاتا ہے!!

السنة لعبد الله بن أحمد
ابا اکر بن ابی راود السجستانی کا یہ قول پیش کیا گیا تھا ۔
سمعت أبا بكر بن أبي داود السجستاني يوما وهو يقول لأصحابه: ما تقولون في مسألة اتفق عليها مالك وأصحابه، والشافعي وأصحابه، والأوزاعي وأصحابه، والحسن بن صالح وأصحابه، وسفيان الثوري وأصحابه، وأحمد بن حنبل وأصحابه؟ فقالوا له: يا أبا بكر لا تكون مسألة أصح من هذه. فقال: هؤلاء كلهم اتفقوا على تضليل أبي حنيفة۔
میں یہ کہا تھا

أبو بکر بن أبي داود السجستاني نے یہ بات امام مالک ، امام شافعی اور امام سفیان الثوری وغیرہ سے کس سند سے نقل کی وہ سند درکار ہے
جواب آیا کہ نامعلوم اصحاب اس سند کا حصہ ہیں
اب آ پ کے لنک پر بھی دیکھا تو اس سند کے راوی نظر نہ آئے ۔ کیا کاپی پیسٹ کرکے بتادیں گے وہ راوی کون ہیں
خوامخوا پہلیوں کا کیا فائدہ ؟؟؟
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
ابا اکر بن ابی راود السجستانی کا یہ قول پیش کیا گیا تھا ۔

میں یہ کہا تھا
أبو بکر بن أبي داود السجستاني نے یہ بات امام مالک ، امام شافعی اور امام سفیان الثوری وغیرہ سے کس سند سے نقل کی وہ سند درکار ہے
جواب آیا کہ نامعلوم اصحاب اس سند کا حصہ ہیں

اب آ پ کے لنک پر بھی دیکھا تو اس سند کے راوی نظر نہ آئے ۔ کیا کاپی پیسٹ کرکے بتادیں گے وہ راوی کون ہیں
خوامخوا پہلیوں کا کیا فائدہ ؟؟؟
تلمیذ میاں! امام احمد بن حنبل کے بیٹے امام عبداللہ بن احمد بن حنبل کی کتاب السنۃ کا لنک ہے!!جناب من آپ نے اس کتاب کو پڑھا ہوتا تو آپ کو معلوم ہوتا کہ اس کتاب میں آپ کے امام اعظم کی گمراہی پر با سند اقوال موجود ہیں!! یہ تو ایک ذریعہ بتلایا ہے کہ جس کی بنیاد پر امام أبو بکر بن أبي داود السجستاني نےسے یہ فرما یا:
سمعت أبا بكر بن أبي داود السجستاني يوما وهو يقول لأصحابه: ما تقولون في مسألة اتفق عليها مالك وأصحابه، والشافعي وأصحابه، والأوزاعي وأصحابه، والحسن بن صالح وأصحابه، وسفيان الثوري وأصحابه، وأحمد بن حنبل وأصحابه؟ فقالوا له: يا أبا بكر لا تكون مسألة أصح من هذه. فقال: هؤلاء كلهم اتفقوا على تضليل أبي حنيفة۔
جلد 13 صفحہ 282۔ 283
تاريخ بغداد، للخطيب البغدادي
المؤلف: أبو بكر أحمد بن علي بن ثابت بن أحمد بن مهدي الخطيب البغدادي (المتوفى: 463هـ)
الناشر: دار الكتب العلمية - بيروت

ابو بکر بن أبی داود السجستانی رحمہ اللہ نے ايک دن اپنے شاگردوں کو کہا کہ تمہارا اس مسئلہ کے بارہ ميں کيا خيال ہے جس پر مالک اور اسکے اصحاب شافعی اوراسکے اصحاب اوزاعی اور ا سکے اصحاب حسن بن صالح اور اسکے اصحاب سفيان ثوری اور اسکے اصحاب احمد بن حنبل اور اسکے اصحاب سب متفق ہوں ؟؟ تو وہ کہنے لگے اس سے زيادہ صحيح مسئلہ اور کوئی نہيں ہو سکتا
تو انہوں نے فرمايا: يہ سب ابو حنيفہ کو گمراہ قرار دينے پر متفق تھے
جواب آیا کہ نامعلوم اصحاب اس سند کا حصہ ہیں
یہ آپ کا جھوٹ ہے کہ ہم نے یہ جواب دیا ہے!! آپ علم الکلام پڑھ پڑھ کر کلام کو سمجھنے کی صلاحیت سے محروم معلوم ہوتے ہیں!!ہم نے جو جواب دیا تھا وہ یہ ہے!!
سرخ رنگ کے الفاظ پر تدبر کریں!! آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ أبو بکر بن أبي داود السجستاني نے یہ بات امام مالک ، امام شافعی اور امام سفیان الثوری وغیرہ کا یہ موقف کن ذرائع سے بیان کیا ہے!!
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
تلمیذ میاں! امام احمد بن حنبل کے بیٹے امام عبداللہ بن احمد بن حنبل کی کتاب السنۃ کا لنک ہے!!جناب من آپ نے اس کتاب کو پڑھا ہوتا تو آپ کو معلوم ہوتا کہ اس کتاب میں آپ کے امام اعظم کی گمراہی پر با سند اقوال موجود ہیں!! یہ تو ایک ذریعہ بتلایا ہے کہ جس کی بنیاد پر امام أبو بکر بن أبي داود السجستاني نےسے یہ فرما یا:
یہ آپ کا جھوٹ ہے کہ ہم نے یہ جواب دیا ہے!! آپ علم الکلام پڑھ پڑھ کر کلام کو سمجھنے کی صلاحیت سے محروم معلوم ہوتے ہیں!!ہم نے جو جواب دیا تھا وہ یہ ہے!!
اور آپ امام ابو حنیفہ پر خوامخواہ بلادلیل اعتراض کرکے دلائل دینے سے محروم ہوگئے ہیں
میں نے پوچھا تھا
أبو بکر بن أبي داود السجستاني نے یہ بات امام مالک ، امام شافعی اور امام سفیان الثوری وغیرہ سے کس سند سے نقل کی وہ سند درکار ہے
ایک سند لکھنے میں کتنا ٹائم لگتا ہے اس سے زیادہ ٹائم تو آپ آئیں بائیں شائیں کرنے میں لگا چکے ہیں
اپنی پیش کردہ ویب سائٹ سے صرف کاپی پیسٹ ہی کردیں ۔
مذید طعنہ بازیوں میں وقت صرف کرنے کے بجائے صرف سند لکھ دیں اگر ہے تو !!!!!
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
اور آپ امام ابو حنیفہ پر خوامخواہ بلادلیل اعتراض کرکے دلائل دینے سے محروم ہوگئے ہیں
تلمیذ صاحب!نہ یہ اعتراض خوامخواہ ہے اور نہ بلا دلیل!!
ایک بات ہمیشہ ذہن میں رکھیئے گا کہ کبھی یہ خیال بھی نہ کرنا کہ اہل السنت والجماعت اہل الحدیث دلائل دنے سے محروم ہو سکتے ہیں، کیونکہ!!
ایں خیال است و محال است و جنوں!!!

میں نے پوچھا تھا
أبو بکر بن أبي داود السجستاني نے یہ بات امام مالک ، امام شافعی اور امام سفیان الثوری وغیرہ سے کس سند سے نقل کی وہ سند درکار ہے
ایک سند لکھنے میں کتنا ٹائم لگتا ہے اس سے زیادہ ٹائم تو آپ آئیں بائیں شائیں کرنے میں لگا چکے ہیں
اپنی پیش کردہ ویب سائٹ سے صرف کاپی پیسٹ ہی کردیں ۔
مذید طعنہ بازیوں میں وقت صرف کرنے کے بجائے صرف سند لکھ دیں اگر ہے تو !!!!!
جناب من! ہم نے آپ کو بتلایا کہ أبو بکر بن أبي داود السجستاني نے یہ بات امام مالک ، امام شافعی اور امام سفیان الثوری وغیرہ سے مختلف ذرائع کی بنا پرکی ہے۔ جس میں سے ایک ذریعہ آپ کو پیش بھی کیا!!
وہ ہے امام عبداللہ بن احمد بن حنبل کی "کتاب السنة" جو أبو بکر بن أبي داود السجستاني کے زمانے میں موجود تھی ۔ اور اس کتاب میں امام عبداللہ بن احمد بن حنبل نے آپ کے امام اعظم کی گمراہی پر ائمہ محدثین کے باسند اقوال نقل کئے ہیں!!
اب آپ کو یہ بات سمجھ نہیں آرہی اور اسے طعنہ بازی سمجھ رہے ہیں تو ہم کیا کر سکتے ہیں!!
چلیں آپ کو امام عبداللہ بن احمد بن حنبل کی "کتاب السنة" سے امام احمد بن حنبل کا ایک قول پیش کر تے ہیں! جو اس تھریڈ کے موضوع کے عین مطابق ہے!!!

سألت أبي رحمه الله عن الرجل، يريد أن يسأل، عن الشيء، من أمر دينه ما يبتلى به من الأيمان في الطلاق وغيره في حضرة قوم من أصحاب الرأي ومن أصحاب الحديث لا يحفظون ولا يعرفون الحديث الضعيف الإسناد والقوي الإسناد فلمن يسأل، أصحاب الرأي أو أصحاب الحديث على ما كان من قلة معرفتهم؟ قال: يسأل أصحاب الحديث ولا يسأل أصحاب الرأي، الضعيف الحديث خير من رأي أبي حنيفة
جلد 01 صفحہ 180 - 181
الكتاب: السنة
المؤلف: أبو عبد الرحمن عبد الله بن أحمد بن محمد بن حنبل الشيبانيّ البغدادي (المتوفى: 290هـ)
الناشر: دار عالم الكتب - رياض

میں نے اپنے والد (امام احمد بن حنبلؒ) سے ایسے آدمی کے بارے میں پوچھا جو اپنے کسی دینی معاملہ میں پوچھنا چاہتا ہے۔ یعنی وہ طلاق سے متعلق قسم اٹھانے یا اس کے علاوہ کسی اور معاملہ میں مبتلا ہوا اور اس کے شہر میں اصحاب الرائے بھی ہوں اور ایسے اصحاب حدیث بھی ہوں جو ضعیف حدیث کو اور اسناد کے قوی ہونے کی پہچان نہیں رکھتے تو یہ آدمی ان دوطبقوں میں سے کس سے مسئلہ پوچھے ۔ اصحاب الرائے سے یا ان اصحاب الحدیث سے جو معرفت میں کمزور ہیں۔ تو انہوں نے (امام احمد بن حنبلؒ نے ) کہا کہ وہ آدمی اصحاب الحدیث سے پوچھے اور اصحاب الرائے سے نہ پوچھے کیوں کہ ضعیف الحدیث ابو حنیفہ کی رائے سے بہتر ہے۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
چلیں آپ کو امام عبداللہ بن احمد بن حنبل کی "کتاب السنة" سے امام احمد بن حنبل کا ایک قول پیش کر تے ہیں! جو اس تھریڈ کے موضوع کے عین مطابق ہے!!!
آپ نے دعوی کیا تھا کہ
اتفق عليها مالك وأصحابه، والشافعي وأصحابه، والأوزاعي وأصحابه، والحسن بن صالح وأصحابه، وسفيان الثوري وأصحابه، وأحمد بن حنبل وأصحابه
اس میں مالک ،الشافعی ، الاوزاعی ، الحسن بن صالح ، سفیان الثوری اور احمد بن حنبل رحمہم اللہ کے حوالہ سے ایک متفقہ بات نقل کی گئی نہ صرف یہ امام متفق تھے بلکہ ان کے اصحاب بھی (اصحاب میں ایک دو افراد نہیں ہوتے ) ، جبکہ آپ نے صرف احمد بن حنبل اور ان کے بیٹے عبداللہ رحمہما اللہ کے حوالہ سے بات کی
بھائی پہلے اپنے دعوی هؤلاء كلهم اتفقوا على تضليل أبي حنيفة۔ کا ثبوت پیش کریں اور اس بات کا ابو بکر بن ابی داود السجستانی رحمہ اللہ تک پہنچنا ثابت کریں صرف ایک دو افراد کے قول سے یہ نتیجہ اخذ نہ کریں هؤلاء كلهم اتفقوا على تضليل أبي حنيفة۔
اگر 100 افراد کا گروپ ہو اور ان میں سے دو افراد کچھ بات کریں تو یہ دو افراد کی بات کہلائے گي نہ کہ 100 افراد کے گروپ کی
 
Top