اور آپ امام ابو حنیفہ پر خوامخواہ بلادلیل اعتراض کرکے دلائل دینے سے محروم ہوگئے ہیں
تلمیذ صاحب!نہ یہ اعتراض خوامخواہ ہے اور نہ بلا دلیل!!
ایک بات ہمیشہ ذہن میں رکھیئے گا کہ کبھی یہ خیال بھی نہ کرنا کہ اہل السنت والجماعت اہل الحدیث دلائل دنے سے محروم ہو سکتے ہیں، کیونکہ!!
ایں خیال است و محال است و جنوں!!!
میں نے پوچھا تھا
أبو بکر بن أبي داود السجستاني نے یہ بات امام مالک ، امام شافعی اور امام سفیان الثوری وغیرہ سے کس سند سے نقل کی وہ سند درکار ہے
ایک سند لکھنے میں کتنا ٹائم لگتا ہے اس سے زیادہ ٹائم تو آپ آئیں بائیں شائیں کرنے میں لگا چکے ہیں
اپنی پیش کردہ ویب سائٹ سے صرف کاپی پیسٹ ہی کردیں ۔
مذید طعنہ بازیوں میں وقت صرف کرنے کے بجائے صرف سند لکھ دیں اگر ہے تو !!!!!
جناب من! ہم نے آپ کو بتلایا کہ أبو بکر بن أبي داود السجستاني نے یہ بات امام مالک ، امام شافعی اور امام سفیان الثوری وغیرہ سے مختلف ذرائع کی بنا پرکی ہے۔ جس میں سے ایک ذریعہ آپ کو پیش بھی کیا!!
وہ ہے امام عبداللہ بن احمد بن حنبل کی
"کتاب السنة" جو أبو بکر بن أبي داود السجستاني کے زمانے میں موجود تھی ۔ اور اس کتاب میں امام عبداللہ بن احمد بن حنبل نے آپ کے امام اعظم کی گمراہی پر ائمہ محدثین کے باسند اقوال نقل کئے ہیں!!
اب آپ کو یہ بات سمجھ نہیں آرہی اور اسے طعنہ بازی سمجھ رہے ہیں تو ہم کیا کر سکتے ہیں!!
چلیں آپ کو امام عبداللہ بن احمد بن حنبل کی
"کتاب السنة" سے امام احمد بن حنبل کا ایک قول پیش کر تے ہیں! جو اس تھریڈ کے موضوع کے عین مطابق ہے!!!
سألت أبي رحمه الله عن الرجل، يريد أن يسأل، عن الشيء، من أمر دينه ما يبتلى به من الأيمان في الطلاق وغيره في حضرة قوم من أصحاب الرأي ومن أصحاب الحديث لا يحفظون ولا يعرفون الحديث الضعيف الإسناد والقوي الإسناد فلمن يسأل، أصحاب الرأي أو أصحاب الحديث على ما كان من قلة معرفتهم؟ قال: يسأل أصحاب الحديث ولا يسأل أصحاب الرأي، الضعيف الحديث خير من رأي أبي حنيفة
جلد 01 صفحہ 180 - 181
الكتاب: السنة
المؤلف: أبو عبد الرحمن عبد الله بن أحمد بن محمد بن حنبل الشيبانيّ البغدادي (المتوفى: 290هـ)
الناشر: دار عالم الكتب - رياض
میں نے اپنے والد (امام احمد بن حنبلؒ) سے ایسے آدمی کے بارے میں پوچھا جو اپنے کسی دینی معاملہ میں پوچھنا چاہتا ہے۔ یعنی وہ طلاق سے متعلق قسم اٹھانے یا اس کے علاوہ کسی اور معاملہ میں مبتلا ہوا اور اس کے شہر میں اصحاب الرائے بھی ہوں اور ایسے اصحاب حدیث بھی ہوں جو ضعیف حدیث کو اور اسناد کے قوی ہونے کی پہچان نہیں رکھتے تو یہ آدمی ان دوطبقوں میں سے کس سے مسئلہ پوچھے ۔ اصحاب الرائے سے یا ان اصحاب الحدیث سے جو معرفت میں کمزور ہیں۔ تو انہوں نے (امام احمد بن حنبلؒ نے ) کہا کہ وہ آدمی اصحاب الحدیث سے پوچھے اور اصحاب الرائے سے نہ پوچھے کیوں کہ ضعیف الحدیث ابو حنیفہ کی رائے سے بہتر ہے۔