• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا امام بخاری علیہ الرحمہ بدعتی تھے

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
جناب عرض ہے کہ اگر امام بخاری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے استخارہ کیا تو صحیح بخاری کی احادیث میں تضاد کیوں ہے ؟ ایک حدیث میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر شریف 63سال لکھی ہے ،جب کہ دوسری حدیث میں عمر مبارک60 سال لکھی ہے ،ان میں ایک ہی صحیح ہو سکتی ہے۔
امام المحدثین محمد بن اسماعیل رحمۃ اللہ علیہ پر اعتراض کا شوق دامن گیر ہے
لیکن خود کیا ۔۔اوٹ پٹانگ ۔۔لکھ رہے ہیں ، اس کا علم ہی نہیں ۔۔
پہلے ان دونوں احادیث کا ترجمہ کسی عالم سے خود سمجھ لو ۔۔پھر سید المحدثین پر قلم گھسیٹو۔۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
پیارے رانا صاحب پہلی باتوں کا جواب تو محترم شاکر بھائی نے دے دیا اب آپ نے ایک دوسری بات شروع کر دی ہے یعنی پہلی باتوں میں آپ محترم شاکر بھائی سے متفق ہو گئے
اب آتے ہیں دوسرے مسئلے کی طرف آتے ہیں کہ بخآری میں پھر اختلاف کیوں ہے تو پیارے رانا صاحب یہ پڑھ کر مجھے بہت دکھ ہوا ہے میں نے اوپر بھی آپ کی تعریف کی تھی کہ آپ علمی باتیں کرتے ہیں مگر یہاں مجھے سمجھ نہیں آئی دیکھیں آپ کی بات کے غلط ہونے کی بہت سی وجویات ہیں مثلا
۱۔استخارہ کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ اللہ کی مدد لازمی ہو گئی کیونکہ یہ مدد طلب کی جا رہی ہے اب کوئی استخارہ کرنے کے بعد یہ نہیں کہ سکتا کہ وہ سو فیصد حق پہ ہے
۲۔بخاری و مسلم کی احادیث میں اختلاف کو لینے والے ابھی تک منکرین حدیث سنے تھے بای اہل سنت سے منسوب لوگوں نے تو یہ نہیں کہا تھا بلکہ انکے ہاں اختلاف کی صورت میں تطبیق دی جاتی ہے ورنہ پھر تو لوگوں نے قرٓن میں اختلاف نکال لئے تو کیا کریں گے مثلا قرٓن میں ہے کہ قل لا اجد فی ما اوحی۔۔۔۔۔۔
اس میں عموم کے صیغے سے یہ کہا جا رہا ہے کہ جو کچھ بھی مجھ پہ وحی ہوا ہے اس میں ان چار چیزوں کے علاوہ کچھ حرام نہیں مگر دوسری آیت میں ان چار چیزوں کے علاوہ بھی حرام لکھی گئی ہیں
3۔حدیث میں ابن حجر وغیرہ نے تطبیق بھی دی ہوئی ہے کہ اصل میں جنہوں نے نبوۃ کے بعد مکہ میں تیرہ کی بجائے دس سال کہا ہے وہ انہوں نے راونڈ آف کر کے کہا ہے اور یہ عرب میں دستور رہا ہے کہ عقود کو مدنظر رکھا ہے اسی طرح ایک اور یہ کہا گیا ہے کہ تیرہ سال میں جو مکہ میں وحی نازل ہوئی تھی اس میں ایک روایت ہے کہ پہلے تین سال قرآن کی بجائے صرف کچھ چیزیں سکھائی گئی تھیں اور قرآن تین سال بعد نازل ہونا شروع ہوا تھا تو جو دس وال مکہ والی روایت ہے اس میں قرآن کے دس سال مکہ میں نازل ہونے کا ذکر ہے اور تین سال نبوت کے بعد وہ ہیں جن میں قرآن نازل نہیں ہوا پس مکہ میں تیرہ سال ہو گئے واللہ اعلم
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
امام المحدثین محمد بن اسماعیل رحمۃ اللہ علیہ پر اعتراض کا شوق دامن گیر ہے
لیکن خود کیا ۔۔اوٹ پٹانگ ۔۔لکھ رہے ہیں ، اس کا علم ہی نہیں ۔۔
پہلے ان دونوں احادیث کا ترجمہ کسی عالم سے خود سمجھ لو ۔۔پھر سید المحدثین پر قلم گھسیٹو۔۔
جزاک اللہ خیرا
(ﻭَﻟِﻤَﻦْ ﺧَﺎﻑَ ﻣَﻘَﺎﻡَ ﺭَﺑِّﻪِ ﺟَﻨَّﺘَﺎﻥِ)
 

khalil rana

رکن
شمولیت
دسمبر 05، 2015
پیغامات
218
ری ایکشن اسکور
33
پوائنٹ
52
جناب عبدہ صاحب !
امام ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ کی بات سمجھ آگئی ہے، یہ فتح الباری شرح صحیح بخاری میں ہوگا۔
میں کوئی مناظر نہیں ،نہ ہی ہارنے جیتنے کی بات تھی، کسی بات کو سمجھنے کے لئے سوال کرنا پڑتا ہے،اسحاق سلفی صاحب اورمحمد طارق عبداللہ صاحب کا رویہ اہل علم والا نہیں۔
 

khalil rana

رکن
شمولیت
دسمبر 05، 2015
پیغامات
218
ری ایکشن اسکور
33
پوائنٹ
52
جناب شاکر صاحب !
الحمد للہ آخر آپ نےمان لیا کہ :محبت و تعظیم رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں درود پڑھے جا سکتے ہیں، نوافل وغیرہ پڑھنا بھی سمجھ آتا ہے:
یہی بات میں سمجھانا چاہتا تھا،کیونکہ استخارہ کے بارے میں حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ الباری کی کوئی تصریح نہیں۔امام مالک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے بھی حضور نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی تعظیم ومحبت میں حدیث سے ثابت نہ ہونے والے کئی کام کئے، ایسا ہی کام حافظ عمر صدیق نے کیا ،کیونکہ کہیں یہ نہیں ملتا کہ صحابہ کرام نے غار حرا کے باہر ایسے نعت خوانی کی یا وجد میں آئے۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
دیکہا شاکر بہائی آپ کی بات کا کیا مطلب لیا گیا ، انگلی دی گلا پکڑ لیا جبکہ آپکی بات میں جو استعجاب اور حیرانگی انکے قول پر تہی اسکو سراسر نظر انداز کردیا !
آپ کے قوی اعتراض کو خود کے قول عجیب پر دلالت تصور کرنیوالے علماء الکرام کے اقوال کے کیا معانی اخذ کرتے ہونگے !
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
جناب شاکر صاحب !
الحمد للہ آخر آپ نےمان لیا کہ :محبت و تعظیم رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں درود پڑھے جا سکتے ہیں، نوافل وغیرہ پڑھنا بھی سمجھ آتا ہے:
یہی بات میں سمجھانا چاہتا تھا،کیونکہ استخارہ کے بارے میں حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ الباری کی کوئی تصریح نہیں۔امام مالک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے بھی حضور نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی تعظیم ومحبت میں حدیث سے ثابت نہ ہونے والے کئی کام کئے، ایسا ہی کام حافظ عمر صدیق نے کیا ،کیونکہ کہیں یہ نہیں ملتا کہ صحابہ کرام نے غار حرا کے باہر ایسے نعت خوانی کی یا وجد میں آئے۔
پیارے رانا صاحب
1۔امام بخاری کی بات میں تصریح نہ ہونا کس پہ دلالت کرتا ہے اسکو اوپر سمجھا دیا تھا
2۔امام مالک رحمہ اللہ نے اگر کوئی بات کی ہے تو وہ بتا دیں اور یہ بھی یاد رکھ لیں کہ اللہ کے نبی ﷺ کے علاوہ ہمارے نزدیک کوئی معصوم عن الخطا نہیں پس غلطیاں ہر کسی سے ہو سکتی ہیں سمجھنے میں غلطی تو صحابہ کو کئی دفعہ لگی سفید اور سیاہ دھاگے والی مثال تو بہت مشہور ہے باقی ہزاروں ایسی مثالیں ہیں جہاں غلطی لگی لیکن ہمارے لئے حکم یہی ہے کہ جہاں اچھی بات کا گمان ہو سکے وہاں انکے فعل کی تطبیق دی جائے جیسا کہ اوپر امام بخاری رحمہ اللہ کی بات کی درست تطبیق کی گئی ہے کہ جب ساری عمر انکی کتابیں بدعت کے خلاف ہیں تو یہاں بھی بدعت کے خلاف ایک بہترین احتمال موجود ہے تو ہم جان بوجھ کے غلط احتمال کو کیوں لیں
مثلا کوئی انسان کسی قبر والے پہ کھڑا ہو کر دعا مانگ رہا ہو تو وہاں تین احتمال ہو سکتے ہیں
۔ یا تو وہ اس قبر والے سے مانگ رہا ہو
۔ یا اس کا واسطہ دے کر خدا سے مانگ رہا ہو
۔ یا پھر سیدھا اللہ سے اس قبر والے کے لئے مانگ رہا ہو
اب ہم کیا کریں گے کہ اسکی بقایا زندگی کو دیکھیں گے مثلا اگر وہ بریلوی ہے تو زیادہ احتمال پہلے کا ہے اگر دیوبندی ہے تو احتمال آخری دو کا ہے اور اگر اہل حدیث ہو تو صرف آخری کا احتمال ہے یہ سب اسکی باقی زندگی کو دیکھ کر ہم جانیں گے اسی طرح امام مالک یا امام بخاری رحمھما اللہ کی زندگی بدعت کے رد پہ ہے تو ہمارا احتمال بھی انکے اعمال سے وہی نکلے گا

3۔شیخ عمر صدیق نے کوئی بدعت والا کام کیا ہی نہیں کیونکہ کوئی سچی بات کہے اور کوئی اس کے بارے حق ہونے کی گواہی دے یہ کوئی بدعت نہیں لیکن اگر کوئی کہے کہ بدعتیوں سے مشابہت ہے تو وہ اسکو انکی غلطی سمجھ سکتا ہے یہی تو ہر ایل حدیث بلکہ خؤد شیخ عمر بھی کہیں گے کہ میری بات کو بھی حجت نہ بناو تو جب بات یہاں تک ہے تو ہمارے کسی عالم کی یا امام مالک کی مثال دینے کا کیا فائدہ یہ تو دلیل بن ہی نہیں سکتی جب ہمارے ہاں
 
Top