جناب شاکر صاحب !
الحمد للہ آخر آپ نےمان لیا کہ :محبت و تعظیم رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں درود پڑھے جا سکتے ہیں، نوافل وغیرہ پڑھنا بھی سمجھ آتا ہے:
یہی بات میں سمجھانا چاہتا تھا،کیونکہ استخارہ کے بارے میں حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ الباری کی کوئی تصریح نہیں۔امام مالک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے بھی حضور نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی تعظیم ومحبت میں حدیث سے ثابت نہ ہونے والے کئی کام کئے، ایسا ہی کام حافظ عمر صدیق نے کیا ،کیونکہ کہیں یہ نہیں ملتا کہ صحابہ کرام نے غار حرا کے باہر ایسے نعت خوانی کی یا وجد میں آئے۔
پیارے رانا صاحب
1۔امام بخاری کی بات میں تصریح نہ ہونا کس پہ دلالت کرتا ہے اسکو اوپر سمجھا دیا تھا
2۔امام مالک رحمہ اللہ نے اگر کوئی بات کی ہے تو وہ بتا دیں اور یہ بھی یاد رکھ لیں کہ اللہ کے نبی ﷺ کے علاوہ ہمارے نزدیک کوئی معصوم عن الخطا نہیں پس غلطیاں ہر کسی سے ہو سکتی ہیں سمجھنے میں غلطی تو صحابہ کو کئی دفعہ لگی سفید اور سیاہ دھاگے والی مثال تو بہت مشہور ہے باقی ہزاروں ایسی مثالیں ہیں جہاں غلطی لگی لیکن ہمارے لئے حکم یہی ہے کہ جہاں اچھی بات کا گمان ہو سکے وہاں انکے فعل کی تطبیق دی جائے جیسا کہ اوپر امام بخاری رحمہ اللہ کی بات کی درست تطبیق کی گئی ہے کہ جب ساری عمر انکی کتابیں بدعت کے خلاف ہیں تو یہاں بھی بدعت کے خلاف ایک بہترین احتمال موجود ہے تو ہم جان بوجھ کے غلط احتمال کو کیوں لیں
مثلا کوئی انسان کسی قبر والے پہ کھڑا ہو کر دعا مانگ رہا ہو تو وہاں تین احتمال ہو سکتے ہیں
۔ یا تو وہ اس قبر والے سے مانگ رہا ہو
۔ یا اس کا واسطہ دے کر خدا سے مانگ رہا ہو
۔ یا پھر سیدھا اللہ سے اس قبر والے کے لئے مانگ رہا ہو
اب ہم کیا کریں گے کہ اسکی بقایا زندگی کو دیکھیں گے مثلا اگر وہ بریلوی ہے تو زیادہ احتمال پہلے کا ہے اگر دیوبندی ہے تو احتمال آخری دو کا ہے اور اگر اہل حدیث ہو تو صرف آخری کا احتمال ہے یہ سب اسکی باقی زندگی کو دیکھ کر ہم جانیں گے اسی طرح امام مالک یا امام بخاری رحمھما اللہ کی زندگی بدعت کے رد پہ ہے تو ہمارا احتمال بھی انکے اعمال سے وہی نکلے گا
3۔شیخ عمر صدیق نے کوئی بدعت والا کام کیا ہی نہیں کیونکہ کوئی سچی بات کہے اور کوئی اس کے بارے حق ہونے کی گواہی دے یہ کوئی بدعت نہیں لیکن اگر کوئی کہے کہ بدعتیوں سے مشابہت ہے تو وہ اسکو انکی غلطی سمجھ سکتا ہے یہی تو ہر ایل حدیث بلکہ خؤد شیخ عمر بھی کہیں گے کہ میری بات کو بھی حجت نہ بناو تو جب بات یہاں تک ہے تو ہمارے کسی عالم کی یا امام مالک کی مثال دینے کا کیا فائدہ یہ تو دلیل بن ہی نہیں سکتی جب ہمارے ہاں