کیا امام بخاری کا "باب" باندھنا بتا رہا ہے کہ اُن کا یہ عقیدہ تھا کہ "میت بولتی ہے" آپ اس طرف آتے نہیں؟
محترم بھائی میں نے کافی دنوں بعد آج فورم پر آیا اس تھریڈ کو بھی کافی حد تک پڑھنے کی کوشش کی ہے جتنا سمجھ آیا اسکے بارے لکھ دیتا ہوں ہو سکتا ہے پھر جواب کا موقع نہ ملے کیونکہ 6 تاریخ کو سفر ہے
محترم بھائی جب کسی حدیث پر باب باندھا جاتا ہے تو یہ لازم نہیں آتا کہ باب باندھنے والا محدث کا عقیدہ مطلقا اس باب کے الفاظ کے مفہوم والا ہوتا ہے
کیونکہ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ باب تو مطلق ہوتا ہے اسکے تحت حدیث اس کے مفہوم کو مقید کر رہی ہوتی ہے
میں آسانی سے سمجھانے کے لئے ایک فرضی مثال دیتا ہوں کہ اگر فاتح خلف الامام کا باب باندھا جائے جو سری اور جہری دونوں نمازوں کو شامل ہے اور اسکے تحت حدیث جو لائی جائے وہ صرف سری نماز کے بارے ہو اب اگر ہمیں قرآن سے یہ مل جائے کہ جہری میں فاتحہ خلف الامام نہیں تو کوئی یہ دلیل نہیں بنا سکتا کہ چونکہ حدیث کا باب مطلقا خلف الامم کو ثابت کر رہا ہے اس لئے وہ باب اس قرآن کی آیت کے خلاف ہے
اسی طرح اوپر باب سے آپ جو عقیدہ کشید کر رہے ہیں وہ مطلقا عقیدہ ہے جسکو حدیث اور دوسری قرآن کی نصوص مقید کر دیتی ہیں کہ میت بولتی ہے مگر صرف اتنا جتنا اس حدیث میں بتایا گیا ہے ہر بات نہیں بول سکتے چونکہ دوسری نصوص اسکو مقید کر رہی ہوتی ہیں اور یہ بھی کہ وہ لوگ نہیں سن سکتے ورنہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا انکو بتانا ہی غلط تھا جب لوگ خود سن رہے ہوتے واللہ اعلم