• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا امام بخاری کا عقیدہ تھا کہ میت چار پائی پر بولتی ہے؟؟؟

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
یہاں یہ بحث نہیں ہو رہی۔
الحمد للہ ہم اہل سنت وجماعت ہیں۔
طائفة الديوبندية
الديوبندية طائفة من طوائف المسلمين ، تنسب إلى جامعة ديوبند – دار العلوم – في الهند . وهي مدرسة فكرية عميقة الجذور طبعت كل خريج منها بطابعها العلمي الخاص ، حتى أصبح ينسب إليها .
التأسيس وأبرز الشخصيات :
أسس جامعة ديوبند مجموعة من علماء الهند بعد أن قضى الإنجليز على الثورة الإسلامية في الهند عام 1857م ، فكان تأسيسها ردَّ فعلٍ قوي لوقف الزحف الغربي ومدنيته المادية على شبه القارة الهندية لإنقاذ المسلمين من مخاطر هذه الظروف ، خاصة وأن دلهي العاصمة قد خرِّبت بعد الثورة وسيطر عليها الإنجليز سيطرة كاملة ، وخاف العلماء أن يُبتلع دينهم ، فأخذ الشيخ إمداد الله المهاجر المكي وتلميذه الشيخ محمد قاسم الناناتووي وأصحابهما برسم الخطط للمحافظة على الإسلام وتعاليمه ، فرأوا أن الحل بإقامة المدارس الدينية ، والمراكز الإسلامية ، وهكذا أُسست المدرسة الإسلامية العربية بديوبند كمركز للدين والشريعة في الهند في عصر حكومة الإنجليز .
أبرز شخصيات هذه المدرسة الفكرية :
1- محمد قاسم .
2- رشيد أحمد الكنكوهي .
3- حسين أحمد المدني .
4- محمد أنور شاه الكشميري .
5- أبو الحسن الندوي .
6- المحدث حبيب الرحمن الأعظمي .
الأفكار والمعتقدات :
- هم في الأصول ( العقيدة ) على مذهب أبي منصور الماتريدي في الاعتقاد .
- وعلى مذهب الإمام أبي حنيفة في الفقه والفروع .
- وسلكوا الطرق الصوفية من النقشبندية والجشتية والقادرية والسهروردية في السلوك والاتباع .
ويمكن تلخيص أفكارهم ومبادئ الدراسة الديوبندية بما يلي :
- المحافظة على التعاليم الإسلامية ، والإبقاء على شوكة الإسلام وشعائره .
- نشر الإسلام ومقاومة المذاهب الهدَّامة والتبشرية .
- نشر الثقافة الإسلامية ومحاربة الثقافة الإنجليزية الغازية .
- الاهتمام بنشر اللغة العربية لأنها وسيلة الاستفادة من منابع الشريعة الإسلامية .
- الجمع بين العقل والقلب ، وبين العلم والروحانية .
أنظر الموسوعة الميسرة في الأديان والمذاهب .(1/308) .
وحيث أن الديوبندية تتبنى مذهب الماتريدية في العقيدة فلا بد من التعريف بالماتريدية :
وهي فرقة كلامية ، تُنسب إلى أبي منصور الماتريدي ، قامت على استخدام البراهين والدلائل العقلية والكلامية في محاججة خصومها ، من المعتزلة والجهيمة وغيرهم لإثبات حقائق الدين والعقيدة الإسلامية .
ومن حيث مصدر التلقي فقد قسم الماتريدية أصول الدين حسب مصدر التلقي على قسمين :
الإلهيات ( العقليات ) : وهي ما يستقل العقل بإثباتها والنقل تابع له ، وتشمل أبواب التوحيد والصفات .
الشرعيات ( السمعيات ) : وهي الأمور التي يجزم العقل بإمكانها ثبوتاً ونفياً ، ولا طريق للعقل إليها مثل : النبوات ،وعذاب القبر ، وأمور الآخرة ، علماً بأن بعضهم جعل النبوات من قبيل العقليات .
و لا يخفى ما في هذا من مخالفةٍ لمنهج أهل السنة والجماعة حيث أن القرآن والسنة وإجماع الصحابة هم مصادر التلقي عندهم ، فضلاً عن مخالفتهم في بدعة تقسيم أصول الدين إلى عقليات وسمعيات ، والتي قامت على فكرة باطلة وضعها الفلاسفة تفترض أن نصوص الدين متعارضة مع العقل ، فعملوا على التوسط بين العقل والنقل ، مما اضطرهم إلى إقحام العقل في غير مجالات بحثه ، فخرجوا بأحكام باطلة تصطدم مع الشرع ألجأتهم إلى التفويض والتأويل ، بينما لا منافاة عند أهل السنة والجماعة بين العقل السليم الصريح والنقل الصحيح . انظر الموسوعة الميسرة في الأديان والمذاهب المعاصرة (1/99) .
موقف أهل السنة من الماتريدية :
ثبت عن رسول الله صلى الله عليه وعلى آله وسلم أن هذه الأمة سوف تفترق على ثلاث وسبعين فرقة كلها في النار إلا واحدة ، وبيَّن عليه الصلاة والسلام أن الفرقة الناجية هي الجماعة ،وهي التي تكون على مثل ما كان عليه رسول الله صلى الله عليه وعلى آله وسلم وصحابته الكرام .
ولا ريب أن أهل السنة والجماعة المتمسكين بالكتاب والسنة علماً وعملاً هم الفرقة الناجية وذلك لتحقق الوصف فيهم ،وهو الالتزام بما كان عليه رسول الله صلى الله عليه وعلى آله وسلم وصحابته الكرام رضي الله عنهم علماً وعملا .
فلا يكفي ليكون الفرد أو الجماعة من الفرقة الناجية مجرد الانتساب للسنة مع المخالفة لمنهج السلف من الصحابة والتابعين ، بل لا بد من الالتزام بمنهجهم في العلم والعمل والتصور والسلوك .
والماتريدية من الطوائف التي في أقوالها حق وباطل ومخالفة للسنة ، ومعلوم أن هذه الطوائف تتفاوت في مدى القرب والبعد من الحق ، فإن كل من كان أقرب إلى السنة كان أقرب إلى الحق والصواب ، فمنهم " من يكون قد خالف السنة في أصول عظيمة ، ومنهم من يكون إنما خالف السنة في أمور دقيقة ، ومن يكون قد رد على غيره من الطوائف الذين هم أبعد عن السنة منه ، فيكون محموداً فيما رده من الباطل وما قاله من الحق ، لكن يكون قد جاوز العدل في رده بحيث جحد بعض الحق ، وقال بعض الباطل فيكون قد رد بدعة كبيرة ببدعة أخف منها ، ورد بالباطل باطلاً بباطل أخف منه ، وهذه حال أكثر أهل الكلام المنتسبين إلى السنة والجماعة ... " انتهى من كلام شيخ الإسلام ابن تيمية الفتاوى (1/348) .
بقيت مسألة مهمة هنا وهي : ما هو واجبنا تجاه الماتريدية ، ومن نحى نحوهم في العقيدة كالديوبندية وغيرهم ؟
والجواب يختلف باختلاف الأشخاص :
فمن كان منهم معانداً داعياً إلى بدعته فيجب التحذير منه وبيان ضلاله وانحرافه ، وأما من لم يكن داعياً إلى بدعته واتضح من قوله وعمله طلب الحق والسعي إليه فإنه يُناصح ويبين له خطأ هذا المعتقد وإرشاده بالتي هي أحسن ، لعل الله أن يرده إلى الحق ، وهذه النصيحة داخلة في قول النبي صلى الله عليه وسلم : " الدِّينُ النَّصِيحَةُ قُلْنَا لِمَنْ قَالَ لِلَّهِ وَلِكِتَابِهِ وَلِرَسُولِهِ وَلِأَئِمَّةِ الْمُسْلِمِينَ وَعَامَّتِهِمْ " رواه مسلم (55)

http://alwa3z.com/showplay.php?catslinkp=1566
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
کیا دیوبندی واقعی اہلسنت ہے ؟
پاکستانی سابق دیوبندی مفتی کی توبہ کی کہانی خود انکی زبانی
مادہ کا بیان

عنوان: پاکستانی سابق دیوبندی مفتی کی توبہ کی کہانی خود انکی زبانی
زبان: اردو
نظر ثانی: شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
اصدارات: دفتر تعاون برائے دعوت وتوعیۃ الجالیات ، جدہ
مختصر بیان:
زیرنظر ویڈیو میں آپکی خدمت میں ایک ایسے پاکستانی دیوبندی مفتی کی توبہ کی کہانی خود اسی کی زبانی پیش کررہے ہیں جسے سن کرانشاء اللہ حق کی راہیں آپ کیلئے آسان ہوجائیں گی . ہم آپ سے درخواست کرتے ہیں کہ آپ اس مواد کو بطور ہدیہ دوسرے احباب کو پیش کریں ممکن ہے یہ معمولی سا تحفہ کسی کی ہدایت کا سبب بن جائے.

 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
یہاں یہ بحث نہیں ہو رہی۔
الحمد للہ ہم اہل سنت وجماعت ہیں۔

مادہ کا بیان​
عنوان: میں اہلحدیث کیوں ہوا؟
زبان: اردو
مقرّر: سيد عتيق الرحمن كاشميري
نظر ثانی: شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
مختصر بیان:
زیر نظر ویڈیو میں ایک ایسے دیوبندی شخص کی حقیقی داستان ہے جو کئی سالوں تک حق کی تلاش میں سرگرداں رہا اور آخر میں رب العالمین نے اسے اہل حدیث جیسےٍ سچے مسلک کی طرف رہنمائی فرمائی .یہ شخص کوئی اور نہیں بلکہ مشہور محدث انورشاہ کشمیری کے پوتے ہیں جواس خاندان کے سب سے پہلے شخص ہیں جنہوں نے فرقہ دیوبندیت سے توبہ کرکے اہل حدیث جیسا سچا مسلک کو اختیار کیا اور پھر اللہ کے فضل وکرم سے ان کی نیک کوششوں کے ذریعے شاہ خاندان کے کئی افراد اہل حدیث ہوگئے.

اضافہ کی تاریخ: 2010-04-12
مختصر لنک: http://IslamHouse.com/290046

[FONT=Arial, Helvetica, sans-serif]http://www.islamhouse.com/290046/ur/ur/videos/میں_اہلحدیث_کیوں_ہوا؟[/FONT]​
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
یہاں یہ بحث نہیں ہو رہی۔
الحمد للہ ہم اہل سنت وجماعت ہیں۔
اگر آپ اہل سنّت والجماعت ہیں تو "حنفی دیو بندی" کیوں کہلاتے ہیں - آپ سے بہتر تو عیسائی ہیں جو اپنی نسبت اپنے نبی کی طرف کرتے ہیں- کیا آپ کے لئے یہ شرم کا مقام نہیں ؟؟
 
شمولیت
جون 01، 2014
پیغامات
297
ری ایکشن اسکور
49
پوائنٹ
41
اگر آپ اہل سنّت والجماعت ہیں تو "حنفی دیو بندی" کیوں کہلاتے ہیں - آپ سے بہتر تو عیسائی ہیں جو اپنی نسبت اپنے نبی کی طرف کرتے ہیں- کیا آپ کے لئے یہ شرم کا مقام نہیں ؟؟
پھر توہل حدیث سےعیسائی بہتر ہوئے کیونکہ یہ بھی اپنی نسبت اپنے "نبی "کی طرف نہیں کرتے ۔شرم تو انہیں بھی آنی چاہئیے اگر ہو تو؟
 
شمولیت
جون 01، 2014
پیغامات
297
ری ایکشن اسکور
49
پوائنٹ
41
اہل باطل کی تقلید میں عامر یونس کا اس دھاگہ کے اصل موضوع سے فرار!

اس دھاگہ کا موضوع ہے کہ (کیا امام بخاری کا عقیدہ تھا کہ میت چار پائی پر بولتی ہے؟؟؟)


اس کے جواب میں عامر یونس نے لکھا تھاکہ

حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن سعيد بن أبي سعيد، عن أبيه، أنه سمع أبا سعيد الخدري ـ رضى الله عنه ـ يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إذا وضعت الجنازة فاحتملها الرجال على أعناقهم، فإن كانت صالحة قالت قدموني قدموني‏.‏ وإن كانت غير صالحة قالت يا ويلها أين يذهبون بها‏.‏ يسمع صوتها كل شىء إلا الإنسان، ولو سمعها الإنسان لصعق‏"‏‏. ‏
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‘ انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا‘ ان سے سعید بن ابی سعید نے بیان کیا‘ ان سے ان کے باپ نے بیان کیا‘ ان سے ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب جنازہ تیار ہو جاتا ہے پھر مرد اس کو اپنی گردنوں پر اٹھا لیتے ہیں تو اگر وہ مردہ نیک ہو تو کہتا ہے کہ ہاں آگے لیے چلو مجھے بڑھائے چلو اور اگر نیک نہیں ہوتا تو کہتا ہے۔ ہائے رے خرابی! میرا جنازہ کہاں لیے جارہے ہو۔ اس آواز کو انسان کے سوا تمام مخلوق خدا سنتی ہے۔ اگر کہیں انسان سن پائیں تو بے ہوش ہوجائیں۔

بندہ نے اس پر پوچھا تھاکہ

خطِ کشید الفاظ مد نظر رکھیں اور یہ بھی یاد رکھیں کہ انہی الفاظ کی بِنا پر امام بخاری نے یہ باب باندھا ہےکہ "میت کا چار پائی پر کلام کرنا" پھر یہ حدیث مبارکہ انہوں نے اپنے باب پر پیش فرمائی،اور جناب امام بخاری اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف یہ لکھ رہے ہیں کہ"جنازہ اٹھائے جاتے وقت اللہ پاک برزخی زبان میت کو عطا کردیتا ہے" یہ بات کس نے فرمائی ہے رسول اللہ نے یا کسی اُمتی نے ؟ اگر کسی اُمتی کی ہے تو اس حدیث کےواضع الفاظ کے جناب منکر ہو رہے ہیں ؟ بخای پر اعتماد خود نہیں کر رہے ؟حدیث میں تاویل کر رہے ہیں کیوں؟ یہ حق جناب کو کس نے دیا؟
سورہ نمل کی آیت 80 لکھ کر جناب یہ کہنا چاہتے ہیں کہ امام بخاری نے یہ حدیث قرآن کے خلاف نقل کی ہے؟کیا امام بخاری قرآن کے خلاف احادیث لکھتے رہے؟
اسکا جواب ابھی تک نہیں آیا اور ان شاء اللہ نہ آئے گا؟

اب عامر یونس نے اہل باطل کی تقلید میں موضوع سے فرار ہوتے ہوئے نئی نئی امیج لگانا شروع کی ہیں ،جن کا جواب بندہ کے ذمہ نہیں ہے۔انتظامیہ یہ غیر متعلقہ امیج ڈلیٹ کرے اور عامر یونس کو سمجھائے کہ موضوع کے مطابق گفتگو کریں ۔ میری طرف سے اگر جوابی کاروائی ہوئی تو مجھے موردِ الزام نہ ٹھرایا جائے
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
اہل باطل کی تقلید میں عامر یونس کا اس دھاگہ کے اصل موضوع سے فرار!

اس دھاگہ کا موضوع ہے کہ (کیا امام بخاری کا عقیدہ تھا کہ میت چار پائی پر بولتی ہے؟؟؟)


اس کے جواب میں عامر یونس نے لکھا تھاکہ

حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن سعيد بن أبي سعيد، عن أبيه، أنه سمع أبا سعيد الخدري ـ رضى الله عنه ـ يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إذا وضعت الجنازة فاحتملها الرجال على أعناقهم، فإن كانت صالحة قالت قدموني قدموني‏.‏ وإن كانت غير صالحة قالت يا ويلها أين يذهبون بها‏.‏ يسمع صوتها كل شىء إلا الإنسان، ولو سمعها الإنسان لصعق‏"‏‏. ‏
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‘ انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا‘ ان سے سعید بن ابی سعید نے بیان کیا‘ ان سے ان کے باپ نے بیان کیا‘ ان سے ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب جنازہ تیار ہو جاتا ہے پھر مرد اس کو اپنی گردنوں پر اٹھا لیتے ہیں تو اگر وہ مردہ نیک ہو تو کہتا ہے کہ ہاں آگے لیے چلو مجھے بڑھائے چلو اور اگر نیک نہیں ہوتا تو کہتا ہے۔ ہائے رے خرابی! میرا جنازہ کہاں لیے جارہے ہو۔ اس آواز کو انسان کے سوا تمام مخلوق خدا سنتی ہے۔ اگر کہیں انسان سن پائیں تو بے ہوش ہوجائیں۔

بندہ نے اس پر پوچھا تھاکہ

خطِ کشید الفاظ مد نظر رکھیں اور یہ بھی یاد رکھیں کہ انہی الفاظ کی بِنا پر امام بخاری نے یہ باب باندھا ہےکہ "میت کا چار پائی پر کلام کرنا" پھر یہ حدیث مبارکہ انہوں نے اپنے باب پر پیش فرمائی،اور جناب امام بخاری اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف یہ لکھ رہے ہیں کہ"جنازہ اٹھائے جاتے وقت اللہ پاک برزخی زبان میت کو عطا کردیتا ہے" یہ بات کس نے فرمائی ہے رسول اللہ نے یا کسی اُمتی نے ؟ اگر کسی اُمتی کی ہے تو اس حدیث کےواضع الفاظ کے جناب منکر ہو رہے ہیں ؟ بخای پر اعتماد خود نہیں کر رہے ؟حدیث میں تاویل کر رہے ہیں کیوں؟ یہ حق جناب کو کس نے دیا؟
سورہ نمل کی آیت 80 لکھ کر جناب یہ کہنا چاہتے ہیں کہ امام بخاری نے یہ حدیث قرآن کے خلاف نقل کی ہے؟کیا امام بخاری قرآن کے خلاف احادیث لکھتے رہے؟
اسکا جواب ابھی تک نہیں آیا اور ان شاء اللہ نہ آئے گا؟

اب عامر یونس نے اہل باطل کی تقلید میں موضوع سے فرار ہوتے ہوئے نئی نئی امیج لگانا شروع کی ہیں ،جن کا جواب بندہ کے ذمہ نہیں ہے۔انتظامیہ یہ غیر متعلقہ امیج ڈلیٹ کرے اور عامر یونس کو سمجھائے کہ موضوع کے مطابق گفتگو کریں ۔ میری طرف سے اگر جوابی کاروائی ہوئی تو مجھے موردِ الزام نہ ٹھرایا جائے
میرے بھائی آپ پہلے امام بخاری کا مقام پوچھے اپنے علماء سے پھر آپ اعتراض کریں
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
اہل باطل کی تقلید میں عامر یونس کا اس دھاگہ کے اصل موضوع سے فرار!

اس دھاگہ کا موضوع ہے کہ (کیا امام بخاری کا عقیدہ تھا کہ میت چار پائی پر بولتی ہے؟؟؟)


اس کے جواب میں عامر یونس نے لکھا تھاکہ

حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن سعيد بن أبي سعيد، عن أبيه، أنه سمع أبا سعيد الخدري ـ رضى الله عنه ـ يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إذا وضعت الجنازة فاحتملها الرجال على أعناقهم، فإن كانت صالحة قالت قدموني قدموني‏.‏ وإن كانت غير صالحة قالت يا ويلها أين يذهبون بها‏.‏ يسمع صوتها كل شىء إلا الإنسان، ولو سمعها الإنسان لصعق‏"‏‏. ‏
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‘ انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا‘ ان سے سعید بن ابی سعید نے بیان کیا‘ ان سے ان کے باپ نے بیان کیا‘ ان سے ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب جنازہ تیار ہو جاتا ہے پھر مرد اس کو اپنی گردنوں پر اٹھا لیتے ہیں تو اگر وہ مردہ نیک ہو تو کہتا ہے کہ ہاں آگے لیے چلو مجھے بڑھائے چلو اور اگر نیک نہیں ہوتا تو کہتا ہے۔ ہائے رے خرابی! میرا جنازہ کہاں لیے جارہے ہو۔ اس آواز کو انسان کے سوا تمام مخلوق خدا سنتی ہے۔ اگر کہیں انسان سن پائیں تو بے ہوش ہوجائیں۔

بندہ نے اس پر پوچھا تھاکہ

خطِ کشید الفاظ مد نظر رکھیں اور یہ بھی یاد رکھیں کہ انہی الفاظ کی بِنا پر امام بخاری نے یہ باب باندھا ہےکہ "میت کا چار پائی پر کلام کرنا" پھر یہ حدیث مبارکہ انہوں نے اپنے باب پر پیش فرمائی،اور جناب امام بخاری اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف یہ لکھ رہے ہیں کہ"جنازہ اٹھائے جاتے وقت اللہ پاک برزخی زبان میت کو عطا کردیتا ہے" یہ بات کس نے فرمائی ہے رسول اللہ نے یا کسی اُمتی نے ؟ اگر کسی اُمتی کی ہے تو اس حدیث کےواضع الفاظ کے جناب منکر ہو رہے ہیں ؟ بخای پر اعتماد خود نہیں کر رہے ؟حدیث میں تاویل کر رہے ہیں کیوں؟ یہ حق جناب کو کس نے دیا؟
سورہ نمل کی آیت 80 لکھ کر جناب یہ کہنا چاہتے ہیں کہ امام بخاری نے یہ حدیث قرآن کے خلاف نقل کی ہے؟کیا امام بخاری قرآن کے خلاف احادیث لکھتے رہے؟
اسکا جواب ابھی تک نہیں آیا اور ان شاء اللہ نہ آئے گا؟

اب عامر یونس نے اہل باطل کی تقلید میں موضوع سے فرار ہوتے ہوئے نئی نئی امیج لگانا شروع کی ہیں ،جن کا جواب بندہ کے ذمہ نہیں ہے۔انتظامیہ یہ غیر متعلقہ امیج ڈلیٹ کرے اور عامر یونس کو سمجھائے کہ موضوع کے مطابق گفتگو کریں ۔ میری طرف سے اگر جوابی کاروائی ہوئی تو مجھے موردِ الزام نہ ٹھرایا جائے
آپ جیسے کم عقل علم والوں کو واضح حدیث تو سمجھ نہیں آتی پھر آپ جیسے لوگوں کو وضاحت سے سمجھانا پڑتا ہے
 
Top