محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,800
- پوائنٹ
- 1,069
یہاں یہ بحث نہیں ہو رہی۔
الحمد للہ ہم اہل سنت وجماعت ہیں۔
کیا دیوبندی واقعی اہلسنت ہے ؟
یہاں یہ بحث نہیں ہو رہی۔
الحمد للہ ہم اہل سنت وجماعت ہیں۔
8881 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں بخاری شریف کا سکین دیکھیں اور فیصلہ کریں کہ امام بخاری میت کے بولنے کا عقیدہ رکھتے تھے یا نہیں؟؟؟
کیا واقعی مردہ بولتا ہے؟
اگر آپ اہل سنّت والجماعت ہیں تو "حنفی دیو بندی" کیوں کہلاتے ہیں - آپ سے بہتر تو عیسائی ہیں جو اپنی نسبت اپنے نبی کی طرف کرتے ہیں- کیا آپ کے لئے یہ شرم کا مقام نہیں ؟؟یہاں یہ بحث نہیں ہو رہی۔
الحمد للہ ہم اہل سنت وجماعت ہیں۔
پھر توہل حدیث سےعیسائی بہتر ہوئے کیونکہ یہ بھی اپنی نسبت اپنے "نبی "کی طرف نہیں کرتے ۔شرم تو انہیں بھی آنی چاہئیے اگر ہو تو؟اگر آپ اہل سنّت والجماعت ہیں تو "حنفی دیو بندی" کیوں کہلاتے ہیں - آپ سے بہتر تو عیسائی ہیں جو اپنی نسبت اپنے نبی کی طرف کرتے ہیں- کیا آپ کے لئے یہ شرم کا مقام نہیں ؟؟
میرے بھائی آپ پہلے امام بخاری کا مقام پوچھے اپنے علماء سے پھر آپ اعتراض کریںاہل باطل کی تقلید میں عامر یونس کا اس دھاگہ کے اصل موضوع سے فرار!
اس دھاگہ کا موضوع ہے کہ (کیا امام بخاری کا عقیدہ تھا کہ میت چار پائی پر بولتی ہے؟؟؟)
اس کے جواب میں عامر یونس نے لکھا تھاکہ
حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن سعيد بن أبي سعيد، عن أبيه، أنه سمع أبا سعيد الخدري ـ رضى الله عنه ـ يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم " إذا وضعت الجنازة فاحتملها الرجال على أعناقهم، فإن كانت صالحة قالت قدموني قدموني. وإن كانت غير صالحة قالت يا ويلها أين يذهبون بها. يسمع صوتها كل شىء إلا الإنسان، ولو سمعها الإنسان لصعق".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‘ انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا‘ ان سے سعید بن ابی سعید نے بیان کیا‘ ان سے ان کے باپ نے بیان کیا‘ ان سے ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب جنازہ تیار ہو جاتا ہے پھر مرد اس کو اپنی گردنوں پر اٹھا لیتے ہیں تو اگر وہ مردہ نیک ہو تو کہتا ہے کہ ہاں آگے لیے چلو مجھے بڑھائے چلو اور اگر نیک نہیں ہوتا تو کہتا ہے۔ ہائے رے خرابی! میرا جنازہ کہاں لیے جارہے ہو۔ اس آواز کو انسان کے سوا تمام مخلوق خدا سنتی ہے۔ اگر کہیں انسان سن پائیں تو بے ہوش ہوجائیں۔
بندہ نے اس پر پوچھا تھاکہ
خطِ کشید الفاظ مد نظر رکھیں اور یہ بھی یاد رکھیں کہ انہی الفاظ کی بِنا پر امام بخاری نے یہ باب باندھا ہےکہ "میت کا چار پائی پر کلام کرنا" پھر یہ حدیث مبارکہ انہوں نے اپنے باب پر پیش فرمائی،اور جناب امام بخاری اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف یہ لکھ رہے ہیں کہ"جنازہ اٹھائے جاتے وقت اللہ پاک برزخی زبان میت کو عطا کردیتا ہے" یہ بات کس نے فرمائی ہے رسول اللہ نے یا کسی اُمتی نے ؟ اگر کسی اُمتی کی ہے تو اس حدیث کےواضع الفاظ کے جناب منکر ہو رہے ہیں ؟ بخای پر اعتماد خود نہیں کر رہے ؟حدیث میں تاویل کر رہے ہیں کیوں؟ یہ حق جناب کو کس نے دیا؟
سورہ نمل کی آیت 80 لکھ کر جناب یہ کہنا چاہتے ہیں کہ امام بخاری نے یہ حدیث قرآن کے خلاف نقل کی ہے؟کیا امام بخاری قرآن کے خلاف احادیث لکھتے رہے؟
اسکا جواب ابھی تک نہیں آیا اور ان شاء اللہ نہ آئے گا؟
اب عامر یونس نے اہل باطل کی تقلید میں موضوع سے فرار ہوتے ہوئے نئی نئی امیج لگانا شروع کی ہیں ،جن کا جواب بندہ کے ذمہ نہیں ہے۔انتظامیہ یہ غیر متعلقہ امیج ڈلیٹ کرے اور عامر یونس کو سمجھائے کہ موضوع کے مطابق گفتگو کریں ۔ میری طرف سے اگر جوابی کاروائی ہوئی تو مجھے موردِ الزام نہ ٹھرایا جائے
آپ جیسے کم عقل علم والوں کو واضح حدیث تو سمجھ نہیں آتی پھر آپ جیسے لوگوں کو وضاحت سے سمجھانا پڑتا ہےاہل باطل کی تقلید میں عامر یونس کا اس دھاگہ کے اصل موضوع سے فرار!
اس دھاگہ کا موضوع ہے کہ (کیا امام بخاری کا عقیدہ تھا کہ میت چار پائی پر بولتی ہے؟؟؟)
اس کے جواب میں عامر یونس نے لکھا تھاکہ
حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن سعيد بن أبي سعيد، عن أبيه، أنه سمع أبا سعيد الخدري ـ رضى الله عنه ـ يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم " إذا وضعت الجنازة فاحتملها الرجال على أعناقهم، فإن كانت صالحة قالت قدموني قدموني. وإن كانت غير صالحة قالت يا ويلها أين يذهبون بها. يسمع صوتها كل شىء إلا الإنسان، ولو سمعها الإنسان لصعق".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‘ انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا‘ ان سے سعید بن ابی سعید نے بیان کیا‘ ان سے ان کے باپ نے بیان کیا‘ ان سے ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب جنازہ تیار ہو جاتا ہے پھر مرد اس کو اپنی گردنوں پر اٹھا لیتے ہیں تو اگر وہ مردہ نیک ہو تو کہتا ہے کہ ہاں آگے لیے چلو مجھے بڑھائے چلو اور اگر نیک نہیں ہوتا تو کہتا ہے۔ ہائے رے خرابی! میرا جنازہ کہاں لیے جارہے ہو۔ اس آواز کو انسان کے سوا تمام مخلوق خدا سنتی ہے۔ اگر کہیں انسان سن پائیں تو بے ہوش ہوجائیں۔
بندہ نے اس پر پوچھا تھاکہ
خطِ کشید الفاظ مد نظر رکھیں اور یہ بھی یاد رکھیں کہ انہی الفاظ کی بِنا پر امام بخاری نے یہ باب باندھا ہےکہ "میت کا چار پائی پر کلام کرنا" پھر یہ حدیث مبارکہ انہوں نے اپنے باب پر پیش فرمائی،اور جناب امام بخاری اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف یہ لکھ رہے ہیں کہ"جنازہ اٹھائے جاتے وقت اللہ پاک برزخی زبان میت کو عطا کردیتا ہے" یہ بات کس نے فرمائی ہے رسول اللہ نے یا کسی اُمتی نے ؟ اگر کسی اُمتی کی ہے تو اس حدیث کےواضع الفاظ کے جناب منکر ہو رہے ہیں ؟ بخای پر اعتماد خود نہیں کر رہے ؟حدیث میں تاویل کر رہے ہیں کیوں؟ یہ حق جناب کو کس نے دیا؟
سورہ نمل کی آیت 80 لکھ کر جناب یہ کہنا چاہتے ہیں کہ امام بخاری نے یہ حدیث قرآن کے خلاف نقل کی ہے؟کیا امام بخاری قرآن کے خلاف احادیث لکھتے رہے؟
اسکا جواب ابھی تک نہیں آیا اور ان شاء اللہ نہ آئے گا؟
اب عامر یونس نے اہل باطل کی تقلید میں موضوع سے فرار ہوتے ہوئے نئی نئی امیج لگانا شروع کی ہیں ،جن کا جواب بندہ کے ذمہ نہیں ہے۔انتظامیہ یہ غیر متعلقہ امیج ڈلیٹ کرے اور عامر یونس کو سمجھائے کہ موضوع کے مطابق گفتگو کریں ۔ میری طرف سے اگر جوابی کاروائی ہوئی تو مجھے موردِ الزام نہ ٹھرایا جائے