• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا اہل حدیث نام اپنے آگے لگانا ضروری ہے؟

رانا اویس سلفی

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
387
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
109

محمد ناصر الدين الألباني‎ رح
کیا سلفی کہلونا سحیح ہے؟[video=youtube;MWn7N9LmYvo]http://www.youtube.com/watch?v=MWn7N9LmYvo&list=UUJMdhiBO8EMdiMrTey6gAgA&index=6&feature=plcp[/video]
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
اہل حدیث یعنی حدیث رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پڑھنے والوں سے متعلق ایک حدیث آپ سے شیئر کرتا ہوں قبول فرمائیں شکریہ

صحیح بخاری
کتاب استتابہ المرتدین
باب: خارجیوں اور بے دینوں سے ان پر دلیل قائم کر کے لڑنا
وقول الله تعالى ‏ {‏ وما كان الله ليضل قوما بعد إذ هداهم حتى يبين لهم ما يتقون‏}‏‏.‏ وكان ابن عمر يراهم شرار خلق الله وقال إنهم انطلقوا إلى آيات نزلت في الكفار فجعلوها على المؤمنين‏.‏
اللہ تعالیٰ نے فرمایا اللہ تعالیٰ ایسا نہیں کرتاکہ کسی قوم کو ہدایت کرنے کے بعد (یعنی ایمان کی توفیق دینے کے بعد) ان سے مواخذہ کرے جب تک ان سے بیان نہ کرے کہ فلاں فلاں کاموں سے بچے رہو اور حضرت عبداللہ بن عمر خارجی لوگوں کو بدترین خلق اللہ سمجھتے تھے، کہتے تھے انہوں نے کیا کیا جو آیتیں کافروں کے باب میں اتری تھیں ان کو مسلمانوں پر چسپاں کر دیا۔

حدیث نمبر: 6930

حدثنا عمر بن حفص بن غياث،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا أبي،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا الأعمش،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا خيثمة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا سويد بن غفلة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال علي ـ رضى الله عنه ـ إذا حدثتكم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم حديثا فوالله،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ لأن أخر من السماء أحب إلى من أن أكذب عليه،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وإذا حدثتكم فيما بيني وبينكم فإن الحرب خدعة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ سيخرج قوم في آخر الزمان،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حداث الأسنان،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ سفهاء الأحلام،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ يقولون من خير قول البرية،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ لا يجاوز إيمانهم حناجرهم،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فأينما لقيتموهم فاقتلوهم،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فإن في قتلهم أجرا لمن قتلهم يوم القيامة ‏"‏‏.‏

ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا ہم ہمارے سے والد نے، کہا ہم سے اعمش نے، کہا ہم سے خیثمہ بن عبدالرحمٰن نے، کہا ہم سے سوید بن غفلہ نے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا جب میں تم سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث بیان کروں تو قسم خدا کی اگر میں آسمان سے نیچے گرپڑوں یہ مجھ کو اس سے اچھا لگتا ہے کہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھوں ہاں جب مجھ میں تم میں آپس میں گفتگو ہو تو اس میں بنا کر بات کہنے میں کوئی قباحت نہیں کیونکہ (آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے) لڑائی تدبیر اور مکر کا نام ہے۔ دیکھو میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ فرماتے تھے اخیر زمانہ قریب ہے جب ایسے لوگ مسلمانوں میں نکلیں گے جو نوعمر بیوقوف ہوں گے (ان کی عقل میں فتور ہو گا) ظاہر میں تو ساری خلق کے کلاموں میں جو بہتر ہے (یعنی حدیث شریف اوراہلحدیث کہلائیںگے) وہ پڑھیں گے مگر درحقیقت ایمان کا نور ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، وہ دین سے اس طرح باہر ہو جائیں گے جیسے تیر شکار کے جانور سے پار نکل جاتا ہے۔ (اس میں کچھ لگا نہیں رہتا) تم ان لوگوں کو جہاں پانا بے تامل قتل کرنا، ان کو جہاں پاؤ قتل کرنے میں قیامت کے دن ثواب ملے گا۔​
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا ہم ہمارے سے والد نے، کہا ہم سے اعمش نے، کہا ہم سے خیثمہ بن عبدالرحمٰن نے، کہا ہم سے سوید بن غفلہ نے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا جب میں تم سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث بیان کروں تو قسم خدا کی اگر میں آسمان سے نیچے گرپڑوں یہ مجھ کو اس سے اچھا لگتا ہے کہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھوں ہاں جب مجھ میں تم میں آپس میں گفتگو ہو تو اس میں بنا کر بات کہنے میں کوئی قباحت نہیں کیونکہ (آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے) لڑائی تدبیر اور مکر کا نام ہے۔ دیکھو میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ فرماتے تھے اخیر زمانہ قریب ہے جب ایسے لوگ مسلمانوں میں نکلیں گے جو نوعمر بیوقوف ہوں گے (ان کی عقل میں فتور ہو گا) ظاہر میں تو ساری خلق کے کلاموں میں جو بہتر ہے (یعنی حدیث شریف اوراہلحدیث کہلائیںگے) وہ پڑھیں گے مگر درحقیقت ایمان کا نور ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، وہ دین سے اس طرح باہر ہو جائیں گے جیسے تیر شکار کے جانور سے پار نکل جاتا ہے۔ (اس میں کچھ لگا نہیں رہتا) تم ان لوگوں کو جہاں پانا بے تامل قتل کرنا، ان کو جہاں پاؤ قتل کرنے میں قیامت کے دن ثواب ملے گا۔​
کیا آپ وحی کے نزول کے دعوے دار بھی ہیں جو اتنے یقین کے ساتھ ایک سخت ترین وعید کو ایک گروہ پر متعین کر رہے ہیں؟
کیا اہلحدیث کے علاوہ ساری خلق کے کلاموں میں بہتر کلام کو آج کوئی اور نہیں پڑھتا؟
کیا آپ نے اہلحدیث کے دل میں جھانک کر دیکھ لیا ہے کہ ایمان کا نور ان کے حلق سے نیچے نہیں اترتا؟

اناللہ وانا الیہ راجعون۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
اہل حدیث یعنی حدیث رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پڑھنے والوں سے متعلق ایک حدیث آپ سے شیئر کرتا ہوں قبول فرمائیں شکریہ

صحیح بخاری
کتاب استتابہ المرتدین
باب: خارجیوں اور بے دینوں سے ان پر دلیل قائم کر کے لڑنا
وقول الله تعالى ‏ {‏ وما كان الله ليضل قوما بعد إذ هداهم حتى يبين لهم ما يتقون‏}‏‏.‏ وكان ابن عمر يراهم شرار خلق الله وقال إنهم انطلقوا إلى آيات نزلت في الكفار فجعلوها على المؤمنين‏.‏
اللہ تعالیٰ نے فرمایا اللہ تعالیٰ ایسا نہیں کرتاکہ کسی قوم کو ہدایت کرنے کے بعد (یعنی ایمان کی توفیق دینے کے بعد) ان سے مواخذہ کرے جب تک ان سے بیان نہ کرے کہ فلاں فلاں کاموں سے بچے رہو اور حضرت عبداللہ بن عمر خارجی لوگوں کو بدترین خلق اللہ سمجھتے تھے، کہتے تھے انہوں نے کیا کیا جو آیتیں کافروں کے باب میں اتری تھیں ان کو مسلمانوں پر چسپاں کر دیا۔

حدیث نمبر: 6930

حدثنا عمر بن حفص بن غياث،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا أبي،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا الأعمش،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا خيثمة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا سويد بن غفلة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال علي ـ رضى الله عنه ـ إذا حدثتكم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم حديثا فوالله،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ لأن أخر من السماء أحب إلى من أن أكذب عليه،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وإذا حدثتكم فيما بيني وبينكم فإن الحرب خدعة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ سيخرج قوم في آخر الزمان،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حداث الأسنان،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ سفهاء الأحلام،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ يقولون من خير قول البرية،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ لا يجاوز إيمانهم حناجرهم،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فأينما لقيتموهم فاقتلوهم،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فإن في قتلهم أجرا لمن قتلهم يوم القيامة ‏"‏‏.‏

ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا ہم ہمارے سے والد نے، کہا ہم سے اعمش نے، کہا ہم سے خیثمہ بن عبدالرحمٰن نے، کہا ہم سے سوید بن غفلہ نے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا جب میں تم سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث بیان کروں تو قسم خدا کی اگر میں آسمان سے نیچے گرپڑوں یہ مجھ کو اس سے اچھا لگتا ہے کہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھوں ہاں جب مجھ میں تم میں آپس میں گفتگو ہو تو اس میں بنا کر بات کہنے میں کوئی قباحت نہیں کیونکہ (آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے) لڑائی تدبیر اور مکر کا نام ہے۔ دیکھو میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ فرماتے تھے اخیر زمانہ قریب ہے جب ایسے لوگ مسلمانوں میں نکلیں گے جو نوعمر بیوقوف ہوں گے (ان کی عقل میں فتور ہو گا) ظاہر میں تو ساری خلق کے کلاموں میں جو بہتر ہے (یعنی حدیث شریف اوراہلحدیث کہلائیںگے) وہ پڑھیں گے مگر درحقیقت ایمان کا نور ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، وہ دین سے اس طرح باہر ہو جائیں گے جیسے تیر شکار کے جانور سے پار نکل جاتا ہے۔ (اس میں کچھ لگا نہیں رہتا) تم ان لوگوں کو جہاں پانا بے تامل قتل کرنا، ان کو جہاں پاؤ قتل کرنے میں قیامت کے دن ثواب ملے گا۔
صحیح بخاری -> کتاب استتابہ المرتدین
باب : خارجیوں اور بے دینوں سے ان پر دلیل قائم کرکے لڑنا
وقول الله تعالى ‏{‏وما كان الله ليضل قوما بعد إذ هداهم حتى يبين لهم ما يتقون‏}‏‏.‏ وكان ابن عمر يراهم شرار خلق الله وقال إنهم انطلقوا إلى آيات نزلت في الكفار فجعلوها على المؤمنين‏.‏ اللہ تعالیٰ نے فرمایا اللہ تعالیٰ ایسا نہیں کرتا کہ کسی قوم کو ہدایت کرنے کے بعد( یعنی ایمان کی توفیق دینے کے بعد) ان سے مواخذہ کرے جب تک ان سے بیان نہ کرے کہ فلاں فلاں کاموں سے بچے رہو اور حضرت عبداللہ بن عمر( اس کو طبری نے وصل کیا) خارجی لوگوں کو بدترین خلق اللہ سمجھتے تھے، کہتے تھے انہوں نے کیا کیا جو آیتیں کافروں کے باب میں اتری تھیں ان کو مسلمانوں پر چیپ دیا۔

تشریح : پھر بیان کرنے کے بعد اگر وہ اس کام کے مرتکب ہوں تو بیشک ان سے مواخدہ ہوگا۔ اس آیت کو لاکر امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہ ثابت کیا کہ خارجی یا رافضی وغیرہ لوگوں سے اگر حاکم اسلام لڑائی کرے تو پہلے ان کا شبہ رفع کردے ان کو سمجھادے۔ اگر اس پر بھی نہ مانیں تو ان سے جنگ کرے۔ آیت سے یہ بھی نکلا کہ شریعت میں جس بات سے منع نہیں کیاگیا اگر کوئی اس کو کرے تو وہ گمراہ نہیں کہا جائے گا نہ اس سے مواخذہ ہوگا۔ امام مسلم نے حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ خارجی تمام خلق اور تمام مخلوقات میں بدتر ہیں اور بزار نے مرفوعاً حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نکالا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خارجیوں کا ذکر کیا فرمایا وہ میری امت کے برے لوگ ہیں ان کو میری امت کے اچھے لوگ قتل کریں گے۔ خارجی ایک مشہور فرقہ ہے جس کی ابتداءحضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے اخیر خلافت سے ہوئی۔ یہ لوگ ظاہر میں بڑے عابد زاہد اور قاری قرآن تھے مگر دل میں ذرا بھی قرآن کا نور نہ تھا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے تو شروع شروع میں یہ لوگ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہے جب جنگ صفین ہوچکی اور تحکیم کی رائے قرار پائی اس وقت یہ لوگ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بھی الگ ہوگے۔ ان کو برا کہنے لگے کہ انہوں نے تحکیم کیسے قبول کی۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ان الحکم الااﷲ ان کا سردار عبداللہ بن کوا تھا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کو ان کے سمجھانے کے لیے بھیجا اور خود بھی سمجھایا مگر انہوں نے نہ مانا۔ آخر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان کو نہروان میں قتل کیا چند لوگ بچ کر بھاگ نکلے۔ انہیں میں کا ایک عبدالرحمن بن ملجم ملعون تھا جس نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو شہید کیا۔ یہ کمبخت خوارج حضرت علی، حضرت عثمان، حضرت طلحہ، حضرت زبیر اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہم کی تکفیر کرتے ہیں اورکبیرہ گناہ کرنے والے کی نسبت کہتے ہیں کہ وہ کافر ہے ہمیشہ دوزخ میں رہے گا اور حیض کی حالت میں عورت پر نماز کی قضا کرنا واجب جانتے ہیں۔ غرض یہ ساری گمراہی ان کی اسی وجہ سے ہوئی کہ قرآن کی تفسیر اپنے دل سے کرنے لگے اور صحابہ اور سلف صالحین کی تفسیر کا خیال نہ رکھا جور آیتیں کافروں کے باب میں تھیں وہ مومنوں کے شان میں کردیں۔

حدیث نمبر : 6930
حدثنا عمر بن حفص بن غياث، حدثنا أبي، حدثنا الأعمش، حدثنا خيثمة، حدثنا سويد بن غفلة، قال علي ـ رضى الله عنه ـ إذا حدثتكم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم حديثا فوالله، لأن أخر من السماء أحب إلى من أن أكذب عليه، وإذا حدثتكم فيما بيني وبينكم فإن الحرب خدعة، وإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ سيخرج قوم في آخر الزمان، حداث الأسنان، سفهاء الأحلام، يقولون من خير قول البرية، لا يجاوز إيمانهم حناجرهم، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية، فأينما لقيتموهم فاقتلوهم، فإن في قتلهم أجرا لمن قتلهم يوم القيامة ‏"‏‏.‏
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا ہم سے والد نے ، کہا ہم سے اعمش نے، کہا ہم سے خیثمہ بن عبدالرحمن نے، کہاہم سے سوید بن غفلہ نے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا جب میں تم سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث بیان کروں تو قسم خدا کی اگر میں آسمان سے نیچے گرپڑوں یہ مجھ کو اس سے اچھا لگتا ہے کہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھوں ہاں جب مجھ میں تم میں آپس میں گفتگو ہو تو اس میں بناکر بات کہنے میں کوئی قباحت نہیں کیوں کہ( آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے) لڑائی تدبیر اور مکر کا نام ہے۔ دیکھو میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ فرماتے تھے اخیر زمانہ قریب ہے جب ایسے لوگ مسلمانوں میں نکلیں گے جو نوعمر بیوقوف ہوں گے( ان کی عقل میں فتور ہوگا) ظاہر میں تو ساری خلق کے کلاموں میں جو بہتر ہے( یعنی حدیث شریف) وہ پڑھیں گے مگر درحقیقت ایمان کا نور ان کے حلق تلے نہیں اترنے کا، وہ دین سے اس طرح باہر ہوجائیں گے جیسے تیر شکار کے جانور سے پار نکل جاتا ہے۔ ( اس میں کچھ لگا نہیں رہتا) تم ان لوگوں کو جہاں پانا بے تامل قتل کرنا، ان کو جہاں پاؤ قتل کرنے میں قیامت کے دن ثواب ملے گا۔

حدیث نمبر : 6931
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا عبد الوهاب، قال سمعت يحيى بن سعيد، قال أخبرني محمد بن إبراهيم، عن أبي سلمة، وعطاء بن يسار، أنهما أتيا أبا سعيد الخدري فسألاه عن الحرورية، أسمعت النبي صلى الله عليه وسلم‏.‏ قال لا أدري ما الحرورية سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ يخرج في هذه الأمة ـ ولم يقل منها ـ قوم تحقرون صلاتكم مع صلاتهم، يقرءون القرآن لا يجاوز حلوقهم ـ أو حناجرهم ـ يمرقون من الدين مروق السهم من الرمية، فينظر الرامي إلى سهمه إلى نصله إلى رصافه، فيتمارى في الفوقة، هل علق بها من الدم شىء ‏"‏‏.‏
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا، کہا میں نے یحییٰ بن سعید انصاری سے سنا، کہا مجھ کو محمد بن ابراہیم تیمی نے خبردی، انہوں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمن اور عطاء بن یسار سے، 1وہ دونوں حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ان سے پوچھا کیا تم نے حروریہ کے باب میں کچھ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ انہوں نے کہا حروریہ( دروریہ) تو میں جانتا نہیں مگر میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا ہے آپ فرماتے تھے اس امت میں اور یوں نہیں فرمایا اس امت میں سے کچھ لوگ ایسے پیدا ہوں گے کہ تم اپنی نماز کو ان کی نماز کے سامنے حقیر جانو گے اور قرآن کی تلاوت بھی کریں گے مگر قرآن ان کے حلقوں سے نیچے نہیں اترے گا۔ وہ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر جانور میں سے پار نکل جاتا ہے اور پھر تیر پھینکنے والا اپنے تیر کو دیکھتا ہے اس کے بعد جڑ میں( جو کمان سے لگی رہتی ہے) اس کو شک ہوتا ہے شاید اس میں خون لگا ہو مگر وہ بھی صاف۔

اس حدیث سے صاف نکلتاہے کہ خاجی لوگوں میں ذرا بھی ایمان نہیں ہے۔

حدیث نمبر : 6932
حدثنا يحيى بن سليمان، حدثني ابن وهب، قال حدثني عمر، أن أباه، حدثه عن عبد الله بن عمر ـ وذكر الحرورية ـ فقال قال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يمرقون من الإسلام مروق السهم من الرمية ‏"‏‏.‏
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، کہا مجھ سے ابن وہب نے، کہا کہ مجھ سے عمر بن محمد بن زید بن عبداللہ بن عمر نے، کہا ان سے ان کے والد نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اور انہوں نے حروریہ کا ذکر کیا اور کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ وہ اسلام سے اس طرح باہر ہوجائیں گے جس طرح تیر کمان سے باہر ہوجاتا ہے۔

حرورا نامی بستی کی طرف نسبت ہے جہاں سے خارجیوں کا رئیس نجدہ عامری نکلا تھا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
کچھ نام نہاد جاہل عالم اس حدیث کو اہل حدیثوں کے خلاف خفیہ طریقوں سے اپنے مسلک کے لوگوں کو سکھاتے ہے، لیکن کبھی کھل کر اس پر بحث نہیں کرتے ہیں، یہ لوگ خود ہی حدیث بیان کرتے ہیں اور خود ہی من ہی من خوش ہو جاتے ہیں کہ واہ مولوی صاحب آپ نے تو اہل حدیثوں کے خلاف اچھی حدیث کھوج نکالی!!، جبکہ اس حدیث میں کہیں بھی اہل حدث کا ذکر تک نہیں ہے.

الله ہمیں ایسے فتنوں سے بچائے آمین
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
اہل حدیث یعنی حدیث رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پڑھنے والوں سے متعلق ایک حدیث آپ سے شیئر کرتا ہوں قبول فرمائیں شکریہ

اولاً:
اس حدیثِ مبارکہ میں اہل الحدیث اور حدیث پڑھنے کا ذکر کہاں ہے؟؟؟ اگر یہ آپ کا ذاتی خیال ہے کہ اس سے مراد اہل الحدیث ہیں تو دین اسلام میں اس طرح کے ظنّ وتخمین کی کوئی حیثیت نہیں، فرمانِ باری ہے:
وما يتبع أكثرهم إلا ظنا إن الظن لا يغني من الحق شيئا إن الله عليم بما يفعلون

صحابہ کرام﷢ اور تمام سلف صالحین﷭ نے تو اس حدیث مبارکہ سے خوارج مراد لیے ہیں۔ اسی لئے امام بخاری﷫ نے اس حدیث مبارکہ کو
باب قتل الخوارج والملحدين بعد إقامة الحجة
کے تحت ذکر فرمایا ہے۔

اور خوارج کے عقائد معروف ہیں (مثلاُ مرتکب الکبیرۃ کو کافر اور خالد مخلد فی النار سمجھنا اور اس بناء پر بہت سے صحابہ کرام﷢ بشمول سیدنا علی، طلحہ وزبیر﷢ کی تکفیر وغیرہ وغیرہ) اور اہل الحدیث ان سے کوسوں دور ہیں، وللہ الحمد والمنہ

ثانیا:
اس حدیث کے راوی سیدنا علی بن ابی طالب﷜ ہیں، آپ کے خیال میں کیا وہ اور دیگر صحابہ کرام﷢ حدیث نہیں پڑھتے تھے؟؟؟ اگر پڑھتے تھے تو آپ کا ان کے بارے میں کیا خیال ہے؟؟؟

ثالثا: پہلے آپ حضرات عام لوگوں کو اس حیلے سے قرآن پڑھنے سے روکتے تھے کہ قرآن کو پڑھنے کیلئے اتنے اور اتنے علوم کی ضرورت ہے۔ اب اس ڈھگوسلے سے لوگوں کو حدیث سے متنفر کرنے کی سعی نا مسعود کی جارہی ہے، تاکہ عوام کہیں قرآن وحدیث خود پڑھ کر شرکیہ اور بدعی باتوں کی حقیقت نہ جان لیں اور کہیں ان درباری اور قبرپرست حضرات کی لگی بندھی روزی ہی ختم نہ ہو جائے۔


حدیث نمبر: 6930
حدثنا عمر بن حفص بن غياث،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا أبي،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا الأعمش،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا خيثمة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا سويد بن غفلة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال علي ـ رضى الله عنه ـ إذا حدثتكم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم حديثا فوالله،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ لأن أخر من السماء أحب إلى من أن أكذب عليه،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وإذا حدثتكم فيما بيني وبينكم فإن الحرب خدعة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ سيخرج قوم في آخر الزمان،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حداث الأسنان،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ سفهاء الأحلام،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ يقولون من خير قول البرية،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ لا يجاوز إيمانهم حناجرهم،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فأينما لقيتموهم فاقتلوهم،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فإن في قتلهم أجرا لمن قتلهم يوم القيامة ‏"‏‏.‏
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا ہم ہمارے سے والد نے، کہا ہم سے اعمش نے، کہا ہم سے خیثمہ بن عبدالرحمٰن نے، کہا ہم سے سوید بن غفلہ نے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا جب میں تم سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث بیان کروں تو قسم خدا کی اگر میں آسمان سے نیچے گرپڑوں یہ مجھ کو اس سے اچھا لگتا ہے کہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھوں ہاں جب مجھ میں تم میں آپس میں گفتگو ہو تو اس میں بنا کر بات کہنے میں کوئی قباحت نہیں کیونکہ (آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے) لڑائی تدبیر اور مکر کا نام ہے۔ دیکھو میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ فرماتے تھے اخیر زمانہ قریب ہے جب ایسے لوگ مسلمانوں میں نکلیں گے جو نوعمر بیوقوف ہوں گے (ان کی عقل میں فتور ہو گا) ظاہر میں تو ساری خلق کے کلاموں میں جو بہتر ہے (یعنی حدیث شریف اوراہلحدیث کہلائیں گے) وہ پڑھیں گے مگر درحقیقت ایمان کا نور ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، وہ دین سے اس طرح باہر ہو جائیں گے جیسے تیر شکار کے جانور سے پار نکل جاتا ہے۔ (اس میں کچھ لگا نہیں رہتا) تم ان لوگوں کو جہاں پانا بے تامل قتل کرنا، ان کو جہاں پاؤ قتل کرنے میں قیامت کے دن ثواب ملے گا۔


حدیث مبارکہ کے الفاظ ‏‏‏‏يقولون من خير قول البريةکے ترجمے میں آپ نے بریکٹ میں جو اضافہ کیا ہے
ظاہر میں تو ساری خلق کے کلاموں میں جو بہتر ہے (یعنی حدیث شریف اور اہلحدیث کہلائیں گے) وہ پڑھیں گے
وہ سراسر نبی کریمﷺ پر افتراء ہے اور نبی کریمﷺ پر افتراء کی سزا جہنم ہے، « من كذب علي متعمدا فليتبوأ مقعده من النار »

ویسے بھی نبی کریمﷺ کے اس فرمان سے مراد حدیث ہے ہی نہیں، قرآن کریم مراد ہے، جیسے صحيح بخاری کی ہی انہی خوارج کے متعلق دیگر بہت سی روایات میں صراحت ہے: يقرءون القرآن اس لئے تمام محدثین نے اس سے مراد قرآن یا لا حكم إلا لله جیسے قرآنی جملے مراد لیے ہیں۔

اللہ تعالیٰ ہماری اصلاح فرمائیں! اور ہمیں ایسے اندھے تعصّب سے بچائیں جو ہمیں قرآن وحدیث کی تحریف پر مجبور کر دے۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
بہرام صاحب جس حدیث کو اہل حدیث پر فٹ کررہے ہیں بریلوی حضرات اسی حدیث کو دیوبندیوں پر فٹ کرتے ہیں۔ یہ بیچارے مجبور، لاچار اور بے بس ہیں جب یہ اہل حدیث کے خلاف کوئی دلیل نہیں پاتے تو اسی طرح جھوٹ بول کر اور قرآن و حدیث میں لفظی اور معنوی تحریف کرکے کام چلاتے ہیں۔ اللہ ان مقلدین کے شر سے مسلمانوں کو محفوظ رکھے۔آمین
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
کیا آپ وحی کے نزول کے دعوے دار بھی ہیں جو اتنے یقین کے ساتھ ایک سخت ترین وعید کو ایک گروہ پر متعین کر رہے ہیں؟
کیا اہلحدیث کے علاوہ ساری خلق کے کلاموں میں بہتر کلام کو آج کوئی اور نہیں پڑھتا؟
کیا آپ نے اہلحدیث کے دل میں جھانک کر دیکھ لیا ہے کہ ایمان کا نور ان کے حلق سے نیچے نہیں اترتا؟

اناللہ وانا الیہ راجعون۔
اس تھریڈ میں بات ہورہی ہے اہلحدیث کہلوانہ کیسا اور اہلحدیث کا مطلب ہوتا ہے حدیث پڑھنے والے
حدیث کے الفاظ یہ ہیں
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ فرماتے تھے اخیر زمانہ قریب ہے جب ایسے لوگ مسلمانوں میں نکلیں گے جو نوعمر بیوقوف ہوں گے (ان کی عقل میں فتور ہو گا) ظاہر میں تو ساری خلق کے کلاموں میں جو بہتر ہے (یعنی حدیث شریف اوراہلحدیث کہلائیںگے) وہ پڑھیں گے مگر درحقیقت ایمان کا نور ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، وہ دین سے اس طرح باہر ہو جائیں گے جیسے تیر شکار کے جانور سے پار نکل جاتا ہے۔ (اس میں کچھ لگا نہیں رہتا) تم ان لوگوں کو جہاں پانا بے تامل قتل کرنا، ان کو جہاں پاؤ قتل کرنے میں قیامت کے دن ثواب ملے گا۔
اب ان سرخ الفاظ پر غور فرمائیں
آخری زمانے میں وہ کونسا گروہ ہے جو ان الفاظ پر پورا اتررہا ہے یہ میں آپ کی صوابدید پر چھوڑ دیتا ہوں
جہاں تک بات ہے دل میں جھانکنے کی تو اس کی ضرورت ہی نہیں کیوں کہ اس گروہ کے عقائد سب کو ہی معلوم ہیں !
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
اس تھریڈ میں بات ہورہی ہے اہلحدیث کہلوانہ کیسا اور اہلحدیث کا مطلب ہوتا ہے حدیث پڑھنے والے
جی محترم جب آپ نے یہ بات تسلیم کرلی ہے کہ اس تھریڈ میں اہلحدیث کہلوانا کیسا ہے پر بحث ہورہی ہے تو آپ کو بھی اسی بارے گزارش کرنا چاہیے تھی ورنہ خاموشی بہتر تھی۔ اور دوسری بات آپ نے اہل حدیث کا مطلب حدیث پڑھنے والے بیان کیا ہے۔اہل اور حدیث ان دو الفاظ میں آپ نے پڑھنا کس کا معنی کیا ہے؟ ذرا اس کی بھی نشاندہی فرمادیں۔
آپ کو یہ بھی معلوم ہوگا کہ حدیث کا لفظ حدیث پر بولے جانے کے ساتھ قرآن کو بھی حدیث کہا گیا ہے۔جب آپ اس بات کو تسلیم کرلیں تو پھر سوچنا کہ اہل حدیث کون لوگ ہوتے ہیں؟ نہیں معلوم تو سن لیں کہ جو لوگ قرآن وحدیث پر عمل کرنے والے ہوں وہی لوگ اہل حدیث ہوا کرتے ہیں۔
اب اگر کوئی قرآن اور حدیث نہ بھی پڑھنے والا ہو لیکن اس کاعمل قرآن وحدیث کے موافق ہو تو وہ بھی اہل حدیث ہی ہے۔خوب سمجھ لیں
حدیث کے الفاظ یہ ہیں
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ فرماتے تھے اخیر زمانہ قریب ہے جب ایسے لوگ مسلمانوں میں نکلیں گے جو نوعمر بیوقوف ہوں گے (ان کی عقل میں فتور ہو گا) ظاہر میں تو ساری خلق کے کلاموں میں جو بہتر ہے (یعنی حدیث شریف اوراہلحدیث کہلائیں گے) وہ پڑھیں گے مگر درحقیقت ایمان کا نور ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، وہ دین سے اس طرح باہر ہو جائیں گے جیسے تیر شکار کے جانور سے پار نکل جاتا ہے۔ (اس میں کچھ لگا نہیں رہتا) تم ان لوگوں کو جہاں پانا بے تامل قتل کرنا، ان کو جہاں پاؤ قتل کرنے میں قیامت کے دن ثواب ملے گا۔
آپ نے ان الفاظ کو ریڈ کیا ہے
اخیر زمانہ
نوعمر بیوقوف ہوں گے (ان کی عقل میں فتور ہو گا) ظاہر میں تو ساری خلق کے کلاموں میں جو بہتر ہے
تم ان لوگوں کو جہاں پانا بے تامل قتل کرنا، ان کو جہاں پاؤ قتل کرنے میں قیامت کے دن ثواب ملے گا۔

اب ان سرخ الفاظ پر غور فرمائیں
ہم نے تو غور کیا ہمیں ان الفاظ میں کوئی ایسا قرینہ نہیں ملا جو اہل حدیث جماعت پر فٹ آتا ہو۔ بلکہ آپ کے انہی الفاظ میں ایسے قرائن موجود ہیں جو اہل حدیث کے علاوہ باقی جماعتوں پر فٹ آتے ہیں۔ ذرا غور کرکے بتانا۔ اگر پھر بھی تلاش نہ کر پاؤ تو بتا دیا جائے گا۔
آخری زمانے میں وہ کونسا گروہ ہے جو ان الفاظ پر پورا اتررہا ہے یہ میں آپ کی صوابدید پر چھوڑ دیتا ہوں
ہم بھی آپ کی صوابدید پر چھوڑتے ہیں۔ پر غور کرنے کی گزارش بھی ساتھ کیے دیتے ہیں۔
جہاں تک بات ہے دل میں جھانکنے کی تو اس کی ضرورت ہی نہیں کیوں کہ اس گروہ کے عقائد سب کو ہی معلوم ہیں !
اہل حدیث کے عقائد الحمدللہ ثم الحمدللہ وہی ہیں جو سلف صالحین یعنی صحابہ کرام﷢ وغیرہم کے تھے۔ باقی اس کے علاوہ گروہوں کے عقائد میں جھانکنے کی واقعی کوئی ضرورت نہیں۔
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
اور یہ بھی بتادیں کہ اس زمانے میں یہ وطیرہ کونسے گروہ کا ہے
خارجیوں نے یہ کیا کہ جو آیتیں کافروں کے باب میں اتری تھیں ان کو مسلمانوں پر چسپاں کر دیا۔
 
Top