• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا اہل حدیث نام اپنے آگے لگانا ضروری ہے؟

باذوق

رکن
شمولیت
فروری 16، 2011
پیغامات
888
ری ایکشن اسکور
4,011
پوائنٹ
289
اب مجھے مزید اس مسئلے پر بحث نہیں کرنی۔
و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ شاہد نذیر بھائی !
یہ میرے لیے ہی نہیں ہم سب کے لیے بہت اچھی خبر ہے۔
خوش رہیں ہمیشہ :)
 

ندیم محمدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 29، 2011
پیغامات
347
ری ایکشن اسکور
1,279
پوائنٹ
140
السلام وعلیکم محترمین
جناب آپنے جو سوال کیا ہے اسکا یہ بہترین جواب ہے جو کفایت اللہ صاحب نے تاریخ سکشن میں دیا تھا۔میں اسی کو یہاں صرف کاپی پیسٹ کر رہا ہوں۔تاکہ ہم سبکئ اصلاح ہوجاے۔


کسی فرد یا جماعت یاکسی اورچیز کا نام صحیح ہے یا غلط اس کا فیصلہ کیسے ہوگا؟ یہ ایک بنیادی سوال ہے ۔۔۔
اکثر لوگ اس بنیاد سے غافل ہیں اوریہ سمجھ بیٹھے ہیں کہ نام کے صحیح ہونے کے لئے ضروری ہے کہ بعینہ وہی نام قران وحدیث میں موجودہو، یہ بہت بڑی غلط فہمی ہے اور بعض شاطر ذہن کی مغالطہ بازی بھی ہے۔
جماعت کے ناموں پر ہم بعد میں بات کریں گے ، سب پہلے فرد کے ناموں کا مسئلہ لیتے ہیں۔
فرد کا نام

قران و حدیث میں فرد کے ناموں کا تذکرہ ملتاہے:

قران :
مثلا اللہ تعالی قران میں کہتاہے:
{ فَلَمَّا قَضَى زَيْدٌ مِنْهَا وَطَرًا زَوَّجْنَاكَهَا } [الأحزاب: 37]۔

احادیث‌:
اور احادیث بے شمار ہیں جن میں فرد کے ناموں کا تذکرہ ہے۔

ہمارے یہاں آئے دن افراد کے نام رکھے جاتے ہیں اور اس بات کا بھی لحاظ رکھنے کی کوشش کی جاتی ہے کہ یہ نام قران وحدیث کے مطابق ہو اسی لئے لوگ نام رکھتے وقت اکثر علماء سے سوال کرتے رہتے ہیں، اوربعض ناموں کو علماء کے سامنے رکھ کر پوچھتے ہیں کہ یہ نام صحیح ہے یا غلط ؟ اور اہل علم الحمدللہ اس کاجواب بھی دیتے ہیں۔
اب سوال یہ ہے کہ جب فرد کے نام کامسئلہ درپیش ہوتا ہے تو اس کے صحیح یا غلط کا فیصلہ کیسے ہوتا ہے۔
کیا ہراس نام کو غلط کہہ دیا جاتا ہے جس کا وجود قران وحدیث میں نہ ہو ؟؟
یا اس نام کو غلط کہا جاتا ہے جو قران وحدیث کی تعلیمات کے خلاف ہو ؟؟؟
یقینا دوسری صورت ہی پر عمل ہوتا ہے یعنی نام کے صحیح یا غلط ہونے کے لئے یہ نہیں دیکھا جاتا کہ اس کا نام قران وحدیث میں ہے یا نہیں بلکہ یہ دیکھا جاتا ہے کہ یہ نام قران وحدیث کی تعلیمات کے خلاف ہے یا نہیں ۔
چنانچہ ہراس نام کواہل علم کی طرف سے صحیح کہا جاتا ہے جو قران وحدیث کی تعلیمات کے خلاف نہ ہو ، گرچہ اس نام کا قران وحدیث یاعہدصحابہ میں اثر ونشان تک نہ ، حتی کہ ایسے ناموں کو بھی صحیح اور درست تسلیم کیا جاتا ہے جو سرے سے عربی زبان کے الفاظ ہی نہیں ہوتے بلکہ کسی اور زبان کے الفاظ ہوتےہیں۔

سوال یہ ہے کہ فرد کے نام کے سلسلے میں ایسا کیوں؟ یہاں پر یہ مطالبہ کیوں نہیں کہ بعینہ اسی نام کا قران وحدیث میں ہونا ضروری ہے؟؟
جواب اس کا یہ ہے کہ عہدرسالت میں فرد کے ناموں کے سلسلے میں ایساہی عمل تھا یعنی صرف یہ دیکھا جاتا تھا کہ فرد کا نام اسلامی تعلیمات کے خلاف نہ ہو ، چنانچہ جو نام اسلامی تعلیمات کے خلاف ہوتے تھے انہیں تبدیل کردیا جاتا تھا اورجونام ایسے نہ ہوتے تھے انہیں صحیح تسلیم کیا جاتا تھا۔

جماعت کانام

قران وحدیث میں جماعتی ناموں کا بھی تذکرہ ملتاہے:

قران :
اللہ تعالی کا ارشاد ہے:
{ لَقَدْ تَابَ اللَّهُ عَلَى النَّبِيِّ وَالْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ الَّذِينَ اتَّبَعُوهُ فِي سَاعَةِ الْعُسْرَةِ مِنْ بَعْدِ مَا كَادَ يَزِيغُ قُلُوبُ فَرِيقٍ مِنْهُمْ ثُمَّ تَابَ عَلَيْهِمْ إِنَّهُ بِهِمْ رَءُوفٌ رَحِيمٌ }[التوبة: 117]۔


احادیث‌:
احادیث سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ عہدرسالت میں جماعتی نام بھی رکھے جاتے تھے یعنی عہد رسالت میں یہ رواج تھا کہ اگر کسی گروہ کے اندر کوئی خاص خوبی ہے تو اس خوبی کے حوالے سے ان کا نام رکھا جاتا تھا، مثلا چند مثالیں ملاحظہ ہوں:
اہل الہجرہ:
عن مُجَاشِعٌ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَخِي بَعْدَ الفَتْحِ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، جِئْتُكَ بِأَخِي لِتُبَايِعَهُ عَلَى الهِجْرَةِ. قَالَ: «ذَهَبَ أَهْلُ الهِجْرَةِ بِمَا فِيهَا» . فَقُلْتُ: " عَلَى أَيِّ شَيْءٍ تُبَايِعُهُ؟ قَالَ: «أُبَايِعُهُ عَلَى الإِسْلاَمِ، وَالإِيمَانِ، وَالجِهَادِ» فَلَقِيتُ مَعْبَدًا بَعْدُ، وَكَانَ أَكْبَرَهُمَا، فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ: «صَدَقَ مُجَاشِعٌ»[صحيح البخاري 5/ 152]

اہل بدر:
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
" مَا يُدْرِيكَ، لَعَلَّ اللَّهَ اطَّلَعَ عَلَى أَهْلِ بَدْرٍ فَقَالَ: اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ "[صحيح البخاري 4/ 76]

اہل احد:
عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، خَرَجَ يَوْمًا فَصَلَّى عَلَى أَهْلِ أُحُدٍ صَلاَتَهُ عَلَى المَيِّتِ[صحيح البخاري 4/ 198]

اہل الصفہ:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدَ لَبَنًا فِي قَدَحٍ، فَقَالَ: «أَبَا هِرٍّ، الحَقْ أَهْلَ الصُّفَّةِ فَادْعُهُمْ إِلَيَّ» قَالَ: فَأَتَيْتُهُمْ فَدَعَوْتُهُمْ، فَأَقْبَلُوا فَاسْتَأْذَنُوا، فَأُذِنَ لَهُمْ فَدَخَلُوا[صحيح البخاري 8/ 55]

ان دلائل سے معلوم ہوا کہ عہد رسالت میں اگرکسی مخصوص گروہ کے اندرکوئی امتیازی خوبی ہوتی تھی تو اس امتیازی خوبی کے حوالے سے اس گروہ کانام رکھا جاتا تھا یعنی عہد رسالت میں جس طرح افراد کے نام رکھے جاتے تھے اسی طرح جماعات کے بھی نام رکھے جاتے تھے
ان دلائل سے اس بات کا ثبوت ملا کہ مسلمانوں کی کسی بھی گروہ میں اگر کوئی امتیازی خوبی ہے تو اس خوبی کے حوالہ سے اس کا نام رکھا جاسکتاہے۔
آج مسلمانوں کا ایک گروہ ایسا ہے جس کے اندر یہ امتیازی خوبی ہے کہ وہ صرف حدیث (کتاب وسنت ) کی پیروی کرتا ہے چونکہ یہ اس گروہ کی امتیازی خوبی ہے اس لئے اس امتیازی خوبی کی بناپر اگراس گروہ کا نام اہل حدیث رکھا گیا تو اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔
اب یہاں کسی کو یہ اعتراض کرنے کاحق نہیں ہے کہ بعینہ یہی نام قران یا حدیث میں دکھا ؤ ، کیونکہ اگر یہ اعتراض بجاہے تو یہی اعتراض فرد کے ناموں پر بھی وارد ہوگا، اور ہر وہ نام غلط قرار پائے گا جس کا ہو بہو ذکر قران وحدیث میں نہ ہو ۔
اب اگر فرد کے ناموں پر اس طرح کا اعتراض غلط ہے تو جماعت کے ناموں پر بھی اس طرح کا اعتراض غلط ہے، اوردونوں کی وجہ ایک ہی ہے۔


چندشبہات کا ازالہ


ایک ہی جماعت کے کئی نام:
کچھ لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ اہل حدیث کے کئی نام ہیں ، مثلا اہل حدیث ، سلفی ، محمدی وغیرہ ، لہٰذا ایہ لوگ مختلف ٹولیوں میں بٹے ہوئے ہیں۔
عرض ہے کہ ایک ہی چیز کے کئی نام ہونا اس کے تعدد کی دلیل نہیں ہے۔
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بھی کئی نام ہیں پھر کیا یہ الگ الگ نبیوں کے نام ہیں ، بلکہ اللہ تعالی کے ننانوے نام ہیں تو کیا یہ بھی الگ الگ الہ کے نام ہیں ، ہرگز نہیں ۔
غرض یہ کہ کسی چیز کے ایک سے زائد نام رکھنے سے اس کا تعدد لازم نہیں آتا۔

قران نے مسلم نام رکھا:
بعض لوگوں کہتے ہیں قران نے ہمارا نام مسلم رکھاہے، اللہ کا ارشاد ہے:
{ هُوَ سَمَّاكُمُ الْمُسْلِمِينَ مِنْ قَبْلُ وَفِي هَذَا} [الحج: 78]
عرض ہے کہ اس آیت میں بے شک قران نے ہمارا نام مسلم رکھا ہے اس سے کسی کو انکار نہیں لیکن اس آیت میں یہ ہرگز نہیں ہے کہ ہمارا نام صرف اورصرف مسلم ہے اس کے ساتھ کوئی دوسرانام نہیں رکھ سکتے ۔
خود اللہ نے مذکورہ آیت میں ہمیں اور ہم سے پہلے لوگوں کا نام مسلم بتایا ہے اوراللہ نے ہم سے پہلے لوگوں میں سے ایک گروہ کو اسی قران میں اہل الانجیل بھی کہا ہے ، ارشاد ہے:
{ وَلْيَحْكُمْ أَهْلُ الْإِنْجِيلِ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فِيهِ } [المائدة: 47]۔
اورصحابہ میں سے ایک گروہ کو مہاجر اور ایک گروہ کو انصار بھی کہا ہے ارشاد ہے:
{ لَقَدْ تَابَ اللَّهُ عَلَى النَّبِيِّ وَالْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ الَّذِينَ اتَّبَعُوهُ فِي سَاعَةِ الْعُسْرَةِ مِنْ بَعْدِ مَا كَادَ يَزِيغُ قُلُوبُ فَرِيقٍ مِنْهُمْ ثُمَّ تَابَ عَلَيْهِمْ إِنَّهُ بِهِمْ رَءُوفٌ رَحِيمٌ } [التوبة: 117]۔

معلوم ہوا کہ مسلم نام کے ساتھ ساتھ دوسرے نام بھی رکھے جاسکتے ہیں۔

اوراگریہ مان لیا جائے کہ اس آیت میں مسلم نام رکھا گیا ہے اب اس کے علاوہ کوئی دوسرا نام نہیں رکھ سکتے تو یہ اعتراض فرد کے ناموں پر بھی وارد ہوگا !!!
یعنی اب کوئی بھی مسلم اپنے لئےمسلم کے علاوہ کوئی اورنام نہیں منتخب کرسکتا مثلا خورشید ، انجم ، وغیرہ۔
اگرکہا جائے کہ فرد کے نام رکھنے کے دلائل موجود ہیں تو عرض ہے کہ جماعت کے نام رکھنے کے دلائل بھی موجود ہیں جیساکہ اوپر تفصیل پیش کی گئی۔

خلاص کلام یہ کہ جس طرح فرد کا نام رکھنا قران وحدیث سے ثابت ہے اس طرح جماعت کا نام رکھنا بھی قران وحدیث سے ثابت ہے ۔
اورجس طرح فرد کے نام کے صحیح ہونے کے لئے یہ ضروری نہیں کہ بعینہ وہی نام قران وحدیث میں موجود ہو۔
اسی طرح جماعت کے نام کے صحیح ہونے کے لئے بھی ضروری نہیں کہ بعینہ وہی نام قران وحدیث میں‌ موجود ہو۔
البتہ فرد اورجماعت دونوں کے نام میں یہ ضروری ہے کہ یہ قران وحدیث کی تعلیمات کے خلاف نہ ہو۔

اوراہل حدیث نام قران وحدیث کی کسی بھی تعلیم کے خلاف نہیں ، لہٰذا اس نام پر اعتراض لغو ہے۔
جزاک اللہ خیراً طارق بھائی
 
شمولیت
جولائی 31، 2011
پیغامات
67
ری ایکشن اسکور
263
پوائنٹ
71
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
برادر مكرم شاہد نذير

كچھ نسبتيں اعزاز ہوتی ہيں اور الله تعالى بڑی حکمتوں والے فيصلوں کے ذريعے كسى كو اعزاز سے نوازتا ہے اور كسى كو محروم ركھتا ہے ۔ نه زبردستى كسى سے الله تعالى كى عطا چھينی جا سكتى ہے نہ زبردستى كسى كى جھولی ميں ڈالى جاسكتى ہے۔
ہم جيسے علم كے پياسے خطيب البغدادى كے قلم سے بيان "شرف أصحاب الحديث " كا مطالعہ كرتے ہيں تو اس شعر كو بصورت دعا زير لب دہراتے ہيں ۔
أحب الصالحين ولست منهم
لعل الله يرزقني صلاحا
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
نہیں ارسلان بھائی الاعتصام والا لنک بھی ٹھیک ہے آپ چیک کر لیں باقی میں واقعی ایرر آرہا ہے۔
السلام علیکم
جی سر بالکل اب اعتصام والا لنک بھی کام کر رہا ہے۔جزاک اللہ خیرا
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
لہذا اب مجھے مزید اس مسئلے پر بحث نہیں کرنی۔
السلام علیکم
محترم شاہد نزیر بھائی!ایک بات لکھ رہا ہوں چھوٹا بھائی سمجھ کر معاف کر دینا۔اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ فہم و فراست سے میں نے پہلے بھی یہ بات لکھی تھی۔
لیکن آپ نہیں مانے۔اب تو آپ نے تسلیم کر لیا ہو گا کہ نام یا لقب پر بحث کرنا عقیدہ توحید کے موضوع پر بحث کرنے سے زیادہ بڑا اور بہتر نہیں ہے۔میں نے پورے تھریڈ میں بحث پڑھی صرف آپ کے ساتھ ابو الحسن علوی بھائی نے علمی انداز میں بات کی بس۔
بات بُری لگی ہو تو معذرت۔میں اب بھی کہوں گا کہ آپس میں ایک دوسرے کی ٹانگیں مت کھینچیں۔عقیدہ توحید پر علمی تحاریر لکھیں۔
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,982
پوائنٹ
323
ساری تحریر میں مجھے فریقین میں کوئی اختلاف نظر نہیں آیا !
کیونکہ
ایک گروہ لقب " اہل الحدیث " کو " اہل الرائے " یا " اہل البدعہ" سے امتیاز کے لیے ضروری قرار دے رہاہے جو کہ بالکل درست بات ہے ۔
جبکہ دوسرا گروہ اس بات پر مصر ہے کہ لقب " اہل الحدیث " کو "اپنے نام کے ساتھ لگائے بغیر " بھی بندہ " مسلمان" ہی ہوتا ہے ۔ جو کہ بالکل درست بات ہے ۔
ایک رائے یہ بھی سامنے آئی ہے کہ بوقت ضرورت اس لقب کا اظہار ہونا چاہیے اور بلا وجہ اسے اچھالنے سے گریز کرنا چاہیے اور یہ بات بھی بالکل درست ہے ۔
اور ان تینوں آراء کے مابین کوئی اختلاف ہی نہیں !
نہ جانے کیوں اتنی پوسٹوں کی بھر مار کر دی گئی ہے ؟
اگر کوئی ایک فریق کہتا ہے کہ لقب " اہل الحدیث " لگانے سے ہی بندہ مسلمان ہوتا ہے اور دوسرا کہتا کہ نہیں
یا
اک دعوى ہوتا کہ اہل الرائے کے مقابلہ میں اپنے آپ کو اہل الحدیث کہنا چاہیے اور دوسرا کہتا کہ انکے مقابلہ میں بھی نہیں کہنا چاہیے
تو پھر تو جھگڑے والے بات سمجھ آسکتی تھی ۔
خیر
میں تو سمجھا ہوں کہ صرف " تعبیر کی غلطی" ہے یا "فہم کی خرابی " ........ اور کچھ نہیں !
 

ندیم محمدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 29، 2011
پیغامات
347
ری ایکشن اسکور
1,279
پوائنٹ
140
میں تو سمجھا ہوں کہ صرف " تعبیر کی غلطی" ہے یا "فہم کی خرابی " ........ اور کچھ نہیں !
ماشاء اللہ رفیق بھائی بہت اچھا نتیجہ نکالا ہے آپ نے۔ جزاک اللہ خیراً
 
شمولیت
مارچ 15، 2012
پیغامات
154
ری ایکشن اسکور
493
پوائنٹ
95
جب خود کو اہل حدیث نہ کہا جاے تو عام طور سے یہ ہوتا ہے کہ ایک عام آدمی اہل حق علماء کو چہوڑ کر ہر مسلم کے پیچہے چلنے لگتا ہے حق اور باطل کا فرق نہیں ہوتا بہت سے معاملات میںانسان گمراہی کا شکار ہو جاتا ہے جبکہ اگر معلوم ھو کہ یہ حق ہے اور اس کے حامل فلاں علما ہے جن کو اہل حدیٹ کہا جاتا ہے تو حق کا تلاش کرنا آسان ہوتا ہے اور انسان ذہنی آوارگی کا شکار نہیں ہوتاـ
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
السلام علیکم،

کیا لفظ اہلیحدیث دعوت کی راہ میں رکاوٹ ہے ?

Kiya Lafz Ahle-Hadeeth Dawat ki Raah Mein Rukawat Hai - Is the term Ahlul-Hadeeth a hurdle for Dawah

ہم پتہ نہیں کیوں اتنےزیا دہ Compromise کر جاتے ہیں باوجود یہ کہ ہماری دعوت خالص ہے؟

جو لوگ دعوتی کاموں میں حکمت اختیار کرتے ہیں اور جو اہلیحدیث ہوے ہیں جب ان سے سوال کیا جاتا ہے کہ بھائی آپکو جن لوگوں نے دعوت دی تھی کیا وہ لوگ بھی یہی حکمت اختیار کی تھی یا اپنے آپکو اہلیحدیث کہتے ہوے دعوت دی تھی جواب آئیگا کہ اہلیحدیث کہکر دعوت دی تھی۔ تو پھر بغیر حکمت کے جب آپ اہلیحدیث ہوگئیے تو پھر آپ کیوں اح حکمت کو اختیار کرتے ہیں؟

شیخ زبیر علی زئی حفظہ اللہ نے اس نام پر اجماع پر پچاس دلائل دئیے ہیں اپنے مجلہ اہلیحدیث میں۔ امید ہے کوئی بھائی اسکو یہاں شیر کردے۔
(اہلیحدیث) اہلحدیث
(شیر) شئیر

اردو یونی کوڈ کی بورڈ
http://www.kitabosunnat.com/forum/معلومات-محدث-فورم-173/اردو-یونی-کوڈ-کی-بورڈ-1510/
 
شمولیت
مارچ 15، 2012
پیغامات
154
ری ایکشن اسکور
493
پوائنٹ
95
ایک نام ہوتا ہے ذاتی اور ایک ہوتا ہے صفاتی- دیکھئے ماں باپ نام رکھتے ہیں عبداللہ لیکن بعد میں یہ مفتی عبداللہ یا قاری عبداللہ ہو جاتے ہیں- اسی طرح ہمارا اصل نام مسلم مومن وغیرہ ہے لیکن صفات کہ اعتبار سے ایک شخص حنفی اہل الراے یا اہل حدیث ہوسکتا ہے-فافہم وتدبراب اگر یہ صفت اچھی ہے تو یہ نسبت بھی اچھی ہے اگر صفت بری ہے تو نسبت بھی بری ہے-
 
Top