- شمولیت
- اگست 25، 2014
- پیغامات
- 6,372
- ری ایکشن اسکور
- 2,589
- پوائنٹ
- 791
السلام علیکم ورحمۃ اللہایک سوال کی اور وضاحت فرما دیں کہ کیا بینک می اکاؤنٹ کھولنا صحیح ہے؟؟؟
میں نے یہ فتوی اور یہ فتوی دیکھا. لیکن تشفی نہیں ہوئی. کیونکہ بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ اکاؤنٹ کھولنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوتا. اب ہر انسان کیش ہاتھ میں یا گھر میں رکھ کر تو نہیں چل سکتا نا؟؟
براہ کرم جواب عنایت فرمائیں. جزاکم اللہ خیرا
یہ دونوں فتوے اپنے مقصود میں بالکل واضح ہیں ، کہ بینک میں اکاؤنٹ کھولنا یا تو خود سودی معاملہ ہے
یا سودی نظام میں تعاون ہے ، اسکی مزید تفصیل کیلئے تو کتب اور قریبی علماء سے رجوع ضروری ہے ۔
اب رہا یہ سوال کہ :
"تو پھر جمع شدہ رقم کو کہاں محفوظ کریں؟
تو عرض ہے کہ اسکا جواب مفتی کے ذمہ نہیں ، مفتی کے ذمہ صرف شرعی حکم واضح کرنا ہوتا ہے ،
شرعی حکم کے معلوم ہونے پر اس حکم کی عملی تطبیق کی ذمہ داری حسب اختیار فرد ، معاشرے ، اورمقتدر حلقوں کی ہے ؛
مثلاً ایک سائل نے ایک لڑکی کے کسی سے نکاح کے متعلق سوال کیا ، اب مفتی کا کام یہ بتانا ہے کہ مسئولہ صورت میں نکاح شرعاً صحیح ہے یا نہیں ، اور نکاح کی صحت کیلئے شرعی صورتیں کیا ہیں ،
ان شرعی صورتوں پر عمل کب ،کہاں ،کیسے کرنا ہے یہ سائل کے ذمہ ہے ،
شرعی حکم کے معلوم ہونے پر اس حکم کی عملی تطبیق کی ذمہ داری حسب اختیار فرد ، معاشرے ، اورمقتدر حلقوں کی ہے ؛
مثلاً ایک سائل نے ایک لڑکی کے کسی سے نکاح کے متعلق سوال کیا ، اب مفتی کا کام یہ بتانا ہے کہ مسئولہ صورت میں نکاح شرعاً صحیح ہے یا نہیں ، اور نکاح کی صحت کیلئے شرعی صورتیں کیا ہیں ،
ان شرعی صورتوں پر عمل کب ،کہاں ،کیسے کرنا ہے یہ سائل کے ذمہ ہے ،