عبدالرحمن بھٹی
مشہور رکن
- شمولیت
- ستمبر 13، 2015
- پیغامات
- 2,435
- ری ایکشن اسکور
- 293
- پوائنٹ
- 165
کچھ سوچ کے لکھا کریں، عقل کو ساتھ رکھ کے لکھا کریں۔یہ وہ باتیں ہیں جن کا نہ ہی سر ہے اور نا ہی پیر!یہ سراسر ناانصافی ہے کہ غیر مقلدین کو اس مین ظاہر نہی کیا گیا کیونکہ وہ بھی تو حنفیوں سے ہی الگ ہوئے ہیں
ان کا تو منہج ہی مختلف ہے اھلِ حدیث سے! آپ ان کو بھی اھلِ حدیث سمجھتے ہیں؟ کچھ خوف رکھیں اللہ کا!”جماعت المسلمین“، ”عثمانی“
صحابہ کے بعد نہیں، بلکہ خیرالقرون گز جانے کہ بعد یہ چار طبقے بنیں، اس پر شاہ ولی اللہ دہلوی رحمۃ اللہ کی گواہی ہی کافی ہے!صحابہ کرام کے بعد فقہی اختلاف کے سبب چار مشہور طبقے ہوئے ان کو اہلِ السنت والجماعت حنفی، شافعی، مالکی اور حنبلی کہا گیا۔ تقریباً 1200 ہجری تک یہی طبقات رہے۔ ہندوستان میں انگریز دور حکومت میں ”تقیہ“ کرنے والوں کو خوب پھلنے پھولنے کا موقعہ ملا اور اس کا شکار اہل السنت والجماعت حنفی طبقہ ہی ہؤا کیونکہ یہاں اس کے علوہ کیسی اور طبقے کا وجود ہی نہ تھا۔ ”تقیہ“ کرنے والوں کے شکار سادہ لوح اور دینی علم سے نابلد لوگ ہوئے وہ بریلوی کہلائے۔ جیسے اہل بدعت سے اپنے کو ممتاز کرنے کے لئے خیرالقرون والوں نے اپنے آپ کو اہل السنت والجماعت کہلایا اسی طرح ”تقیہ“ کرنے والوں کے شکار طبقہ سے ممیز کرنے کے لئے اہلِ السنت والجماعت حنفی دیو بندی کہلائے۔
تقلید تو اب تک ہو رہی ہے، دیوبندی مماتی و حیاتی دونوں، اور بریلوی بھی ابھی تک تقلید کر رہے ہیں، لیکن پھر بھی ایک طبقہ تو ہر گز نہیں چل رہا! یہ تو تین کے تین، ایک دوسرے کہ پیچھے نماز پڑھنا بھی جائز نہیں سمجھتے، حالانکہ تینوں حنفی ہیں، اور @محمد عامر یونس بھائی نے بھی یہ چیز آپ کو سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ تقلید سے کبھی بھی اتفاق ممکن نہیں! بلکہ فرقہ واریت ہی پھلتی ہے!جب تک تقلید ہورہی تھی تو برصغیر میں صرف ایک ہی طبقہ تھا اہلِ السنت والجماعت حنفی
امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ انگریزوں کہ دور میں تھے؟ یا وہ تقلید کرتے تھے؟۔ انگریز دور میں غیر مقلدین نے تقلید چھوڑی
"ہاں اہلحدیث مسلمان ہیں اور اہل سنت والجماعت میں داخل ہیں۔ ان سے شادی بیاہ کا معاملہ کرنا درست ہے۔ محض ترک تقلید سے اسلام میں فرق نہیں پڑتا اور نہ اہل سنت والجماعت سے تارک تقلید باہر ہوتا ہے۔" (کفایت المفتی ج 1 ص 325، جواب: 370)[/QUOT
غیر مقلدین کو کافر کوئی نہیں کہتا اور نہ یہ کافر ہیں مگر یہ ایسا فرقہ ہے جو ”تقیہ“ کرنے والوں کا شکار ہوچکا ہے۔ جیسے کہ بریلوی ان ”تقیہ“ کرنے والوں کے بر صغیر میں پہلے شکار تھے۔
در اصل صحابہ کرام کے زمانہ میں جب یہود نے دیکھا کہ اسلام کو طاقت سے ختم نہیں کیا جاسکتا تو ان کے”تھنک ٹینک“ نے کہا کہ ان کے اندر دین کے نام پر ایسی چیز شامل کرو کہ دام، ہنرنگ زمین ہو۔ سب سے پہلے تفضیل علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بات کی۔ اس نے اس قدر وسعت پکڑی کہ خلفاء ثلاثہ کو نعوذ باللہ غاصب قرار دیا جانے لگا۔ اس مہم کا شکار کچھ پکے مسلمان بھی ہوئے۔
قصہ مختصر یہ ”تقیہ باز“ مسلم امہ کو گروہ در گروہ بانٹنے کے مختلف حربے اختیار کرتا ہے اور سادہ لوح اس کا شکار ہو رہے ہیں۔
جو دھوکہ دیتا ہے وہ نہ عالم کہلانے کا حقدار ہے اور نہ ہی اس کی پیروی جائز۔
اگر آپ واقعی حقیقت پسند ہیں تو اس چیز کا استحضار کر سکتے ہیں کہ انگریز سے پہلے حنفیوں میں نہ کو ئی بریلوی تھا نہ دیو بندی۔ غیر مقلدیت کی کرشمہ سازی سے ”اہل حدیث“ کتنے گروہوں میں بٹ چکے ہیں یہ آپ خوب جانتے ہیںاور اسی طرح دیو بندیوں میں بھی تفریق در تفریق ڈالی جا رہی ہے۔
اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو۔ آمین
ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نیل کے ساحل سے لے کر تابخاک کاشغر