- شمولیت
- نومبر 08، 2011
- پیغامات
- 3,416
- ری ایکشن اسکور
- 2,733
- پوائنٹ
- 556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
یہ لیں ہماری اس بات کی دلیل بھی لے لیں:
حدثنا محمد بن علي بن مخلد الوراق- لفظا- قال في كتابي عن أبي بكر محمد بن عبد الله بن صالح الأسدي الفقيه المالكي قال: سمعت أبا بكر بن أبي داود السجستاني يوما وهو يقول لأصحابه: ما تقولون في مسألة اتفق عليها مالك وأصحابه، والشافعي وأصحابه، والأوزاعي وأصحابه، والحسن بن صالح وأصحابه، وسفيان الثوري وأصحابه، وأحمد بن حنبل وأصحابه؟ فقالوا له: يا أبا بكر لا تكون مسألة أصح من هذه. فقال: هؤلاء كلهم اتفقوا على تضليل أبي حنيفة۔
ابو بکر بن أبی داود السجستانی رحمہ اللہ نے ايک دن اپنے شاگردوں کو کہا کہ تمہارا اس مسئلہ کے بارہ ميں کيا خيال ہے جس پر مالک اور اسکے اصحاب شافعی اوراسکے اصحاب اوزاعی اور ا سکے اصحاب حسن بن صالح اور اسکے اصحاب سفيان ثوری اور اسکے اصحاب احمد بن حنبل اور اسکے اصحاب سب متفق ہوں ؟؟ تو وہ کہنے لگے اس سے زيادہ صحيح مسئلہ اور کوئی نہيں ہو سکتا
تو انہوں نے فرمايا: يہ سب ابو حنیفہ کو گمراہ قرار دينے پر متفق تھے
ملاحظہ فرمائیں:صفحه 527 جلد 15 - تاريخ بغداد (تاريخ مدينة السلام) - أبو بكر الخطيب البغدادي، دار الغرب الإسلامي – بيروت
ملاحظہ فرمائیں: صفحه 383 - 384 جلد 13 - تاريخ بغداد (تاريخ مدينة السلام) - أبو بكر الخطيب البغدادي - دار الكتب العلمية، بيروت
ویسے اس آیت سے آپ نے یہ فائدہ کیسے کشید کیا ہے! ذرا تفصیل بیان کریں! اس آیت کے کون سے الفاظ آپ کے بیان کردہ ''فائدہ'' پر دلالت کرتے ہیں؟
آپ کا بیان کیا ہوا فائدہ ناقص ہیں! قرآن کی ایک آیت دوسری آیت کو اور اسی احادیث دوسری حدیث کو اور یہ دونوں ایک دوسرے کی تخصیص اور تنسیخ بھی کرتے ہیں!
آپ کو غالباً ارسو بھی سمجھ نہیں آتی! میں نے امام ابو حنیفہ کو اندھا نہیں کہا: میرے الفاظ پر غور کریں:محترم آج چودہ سو سال پتہ چلا کہ ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اندھے تھے فوا اسفا!
بھائی جان ! ایک تقلید ہوتی ہے اچار بنانے میں اپنی دادی کی تقلید کرنا! آپ اچار بنانے میں شوق سے اپنی دادی کی تقلید کریں یا نانی کی، بات ہے دین میں تقلید کی!
اور دین میں امام ابو حنیفہ کی تقلید کرنا تو اندھے کی تقلید کرنے کے مترادف ہے کہ اندھے کے پیچھے اس کے ساتھ ساتھ خود بھی گمراہی کے گڑھے میں جا گرے!
جناب من ! دلائل نہ ہونے کا تجربہ آپ کا حنفیوں کے ساتھ کا ہوگا! دلائل تو الحمدللہ بیان کئے ہیں!آج تک پوری دنیائے اسلام ان کو مجتہد اور فقیہہ تسلیم کیئےرہی ہے صرف آپ سے یہ سنا ہے۔ لگتا ہے لہ میری کسی بات سے آپ گرمی کھا گئے ہیں۔ محترم آپ مجھے دشنام طرازی سے ملوث کیجئے کسی اور کو کیوں ملوث کرتے ہو۔ میرا یہ تجربہ ہے کہ جب کسی کے پاس دلائل نہیں رہتے تو وہ ایسی باتیں شروع کردیتا ہے تاکہ جان چھوٹ جائے۔
یہ لیں ہماری اس بات کی دلیل بھی لے لیں:
حدثنا محمد بن علي بن مخلد الوراق- لفظا- قال في كتابي عن أبي بكر محمد بن عبد الله بن صالح الأسدي الفقيه المالكي قال: سمعت أبا بكر بن أبي داود السجستاني يوما وهو يقول لأصحابه: ما تقولون في مسألة اتفق عليها مالك وأصحابه، والشافعي وأصحابه، والأوزاعي وأصحابه، والحسن بن صالح وأصحابه، وسفيان الثوري وأصحابه، وأحمد بن حنبل وأصحابه؟ فقالوا له: يا أبا بكر لا تكون مسألة أصح من هذه. فقال: هؤلاء كلهم اتفقوا على تضليل أبي حنيفة۔
ابو بکر بن أبی داود السجستانی رحمہ اللہ نے ايک دن اپنے شاگردوں کو کہا کہ تمہارا اس مسئلہ کے بارہ ميں کيا خيال ہے جس پر مالک اور اسکے اصحاب شافعی اوراسکے اصحاب اوزاعی اور ا سکے اصحاب حسن بن صالح اور اسکے اصحاب سفيان ثوری اور اسکے اصحاب احمد بن حنبل اور اسکے اصحاب سب متفق ہوں ؟؟ تو وہ کہنے لگے اس سے زيادہ صحيح مسئلہ اور کوئی نہيں ہو سکتا
تو انہوں نے فرمايا: يہ سب ابو حنیفہ کو گمراہ قرار دينے پر متفق تھے
ملاحظہ فرمائیں:صفحه 527 جلد 15 - تاريخ بغداد (تاريخ مدينة السلام) - أبو بكر الخطيب البغدادي، دار الغرب الإسلامي – بيروت
ملاحظہ فرمائیں: صفحه 383 - 384 جلد 13 - تاريخ بغداد (تاريخ مدينة السلام) - أبو بكر الخطيب البغدادي - دار الكتب العلمية، بيروت
ماشاء اللہ ! آپ تو بہت زبردست قسم کے عامی ہیں، قرآن کی آیات کی تفسیر بھی کرتے ہیں بلکہ اصول تفسیر بھی اخذ کرتے ہیں!سورۃ الفرقان آیت نمبر 73
وَالَّذِينَ إِذَا ذُكِّرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ لَمْ يَخِرُّوا عَلَيْهَا صُمًّا وَعُمْيَانًا
وہ لوگ جب ان کے سامنے ان کے رب کی آیات کے ساتھ نصیحت کی جاتی ہے تو وہ ان پر اندھوں اور بہروں کی طرح نہیں گرتے -
فائدہ: قرآن پاک کی کسی آیت کا وہی مفہوم صحیح ہوگا جس کی تصدیق دوسری آیات اور احادیث کرتی ہوں - اگر آیت کا مفہوم ایسا بیان کیا جائے جو دوسری آیات اور احادیث کے خلاف ہو وہ صحیح نہ ہوگا وہی صحیح ہوگا جو دوسری آیات اور احادیث سے موافقت کرے - یہی بات احادیث کے ترجمہ میں بھی ملحوظ رکھنی چاہئے۔
ویسے اس آیت سے آپ نے یہ فائدہ کیسے کشید کیا ہے! ذرا تفصیل بیان کریں! اس آیت کے کون سے الفاظ آپ کے بیان کردہ ''فائدہ'' پر دلالت کرتے ہیں؟
آپ کا بیان کیا ہوا فائدہ ناقص ہیں! قرآن کی ایک آیت دوسری آیت کو اور اسی احادیث دوسری حدیث کو اور یہ دونوں ایک دوسرے کی تخصیص اور تنسیخ بھی کرتے ہیں!
بالکل جناب کیا ہو گیا ہے مقلدین حنفیہ کو کہ یہ بات سمجھتے ہی نہیں! اور آپ کی بیان کردہ اگلی آیت میں ہی اس کی طرف نشاندہی ہے!سورۃ النساء آیت نمبر 78
أَيْنَمَا تَكُونُوا يُدْرِكُّمْ الْمَوْتُ وَلَوْ كُنتُمْ فِي بُرُوجٍ مُشَيَّدَةٍ وَإِنْ تُصِبْهُمْ حَسَنَةٌ يَقُولُوا هَذِهِ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ وَإِنْ تُصِبْهُمْ سَيِّئَةٌ يَقُولُوا هَذِهِ مِنْ عِنْدِكَ قُلْ كُلٌّ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ فَمَالِ هَؤُلَاءِ الْقَوْمِ لَا يَكَادُونَ يَفْقَهُونَ حَدِيثًا
تم جہاں کہیں بھی ہو تمہیں موت آکر رہے گی اگرچہ مضبوط قلعوں میں بند ہو جاؤ - اور اگر ان کو بھلائی ملتی ہے تو کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے- اور اگر برائی ملتی ہے تو کہتے ہیں کہ یہ آپ کی طرف سے ہے - آپ فرما دیں کہ سب اللہ کی طرف سے ہے - اس قوم کو کیا ہوگیا ہے کہ بات کو سمجھتے ہی نہیں -
کیا نقشہ بیان کیا ہے اللہ تعالیٰ نے مشرکین مکہ اور ان کی روش پر چلنے والے مقلدین حنفیہ کا! سبحان اللہ!سورۃ الاعراف آیت نمبر 179
وَلَقَدْ ذَرَأْنَا لِجَهَنَّمَ كَثِيرًا مِنْ الْجِنِّ وَالْإِنسِ لَهُمْ قُلُوبٌ لَا يَفْقَهُونَ بِهَا وَلَهُمْ أَعْيُنٌ لَا يُبْصِرُونَ بِهَا وَلَهُمْ آذَانٌ لَا يَسْمَعُونَ بِهَا أُوْلَئِكَ كَالْأَنْعَامِ بَلْ هُمْ أَضَلُّ أُوْلَئِكَ هُمْ الْغَافِلُونَ
اور تحقیق ہم نے بہت سے انسانوں اور جنوں کو جہنم کے لئے پیدا کیا ہے - ان کے قلوب ایسے ہیں جو بات کو سمجھتے نہیں اور ان کی آنکھیں ایسی ہیں جو دیکھتی نہیں اور ان کے کان ایسے ہیں جو سنتے نہیں - یہ لوگ چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ اس سے بھی زیادہ بے عقل ہیں اور یہ لوگ غافل ہیں -
والسلام
Last edited: