• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا تقلید پر اجماع ہے بقول امام جلال الدین سیوطی رح؟

جوش

مشہور رکن
شمولیت
جون 17، 2014
پیغامات
621
ری ایکشن اسکور
320
پوائنٹ
127
چوتھی یا پانچویں صدی کا طرز عمل حجت نہیں ۔حجت صحابہ کرام کا طرز عمل ہے جنکے عمل کی بناء اتباع ہے نہ کہ تقلید۔۔ بلکہ وہ تقلید جانتے بھی نہ تھے
 

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
264
پوائنٹ
142

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

جزاک اللہ خیرا شیخ

شیخ ایک سوال ہے کہ کیا جلال الدین سیوطی رح تقلید پر اجماع اور تقلید شخصی کے قائل تھے ؟

12207776_411716462359708_727172730_n.jpg



اسکا جواب دے دیں شیخ اگر آ پ مناسب جھیں تو اسکا حوالہ یہ رہا حاشیہ العطار علی جع الجوامع ج ۲ ص ۴۴۰

جزاک اللہ خیرا
 

جوش

مشہور رکن
شمولیت
جون 17، 2014
پیغامات
621
ری ایکشن اسکور
320
پوائنٹ
127
قرآن و حدیث کے ہوتے ہوئے کسی کے قول کا اعتبار نہیں ۔قرآن میں بارہااطاعت و اتباع آیا ہے نہ کہ تقلید اسی طرح حدیث میں بھی۔اور قرون مفضلہ کا طرز عمل بھی یہی تھا ،، سوال یہ ہے کہ اماموں کی تقلید پر پوری طاقت صرف ہورہی ہے وہ ہمیں یہ بتایئں کہ ائمہ کس کی تقلید کرتے تھے اور اگر تقلید واجب ہے تو امام یوسف نے امام ابوحنیفہ کی تقلید کرنے کی بجاے بیشتر مسائل میں انکی مخالفت کیوں کی ۔
 

رحمانی

رکن
شمولیت
اکتوبر 13، 2015
پیغامات
382
ری ایکشن اسکور
105
پوائنٹ
91
لنک وغیرہ پیسٹ کرنے کے بجائے مناسب ہے کہ بات براہ راست پیش کی جائے ورنہ دوسرابھی جوابی لنک پیش کرسکتاہے۔
 

رحمانی

رکن
شمولیت
اکتوبر 13، 2015
پیغامات
382
ری ایکشن اسکور
105
پوائنٹ
91
قرآن میں بارہااطاعت و اتباع آیا ہے نہ کہ تقلید
قران وحدیث میں اچھے اوربرے دونوں معنوں میں طاعت اوراتباع کا ذکرکیاگیاہے۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
آپ کے دیے گے لنک میں دو اعترضات ہیں

ایک مولوی محمود حسن صاحب کا قول

دوسرا آپ نے ایک حدیث پیش کی اور احناف پر اس حدیث کی مخالفت کا الزام لگایا

پہلا اعتراض

اگر کسی مسلک کے عالم کا قول آپ پورے مسلک پر لگائے ہیں تو ایک اشرف علی تھانوی کا قول میں بھی پیش کرتا ہوں

اگر کسی اور جزئی میں بھی ہم کو معلوم ہوجائے کہ حدیث صریح منصوص کے خلاف ہے تو اس کو بھی چھوڑ دیں گے اور تقلید کے خلاف نہیں آخر بعض مواقع میں امام صاحب کے اقوال کو بھی چھوڑا گیا ھے

آگے چل کر مزید کہتے ہیں

اور خود امام صاحب ہوتے اور اس وقت اس سے دریافت کیا جاتا تو وہ بھی یہی فرماتے تو گویا اس چھوڑنے میں بھی امام صاحب کی اطاعت ہے

فقہ حنفی کے اصول و ضوابط صفحہ 32

چوں کہ آپ نے مولوی محمود حسن صاحب کے قول کو پورے احناف پر فٹ کیا ہے تو اب آپ نے بتانا ھے کہ آخر کیوں اشرف علی تھانوی کے قول کو کیوں حنفی موقف قرار نہیں دیا جاسکتا اور مولوی محمود حسن صاحب کے قول کو حنفی مسلک کیوں قرار دیا گیا ہے۔

دوسرا اعتراض

دوسرے اعتراض میں آپ نے ایک حدیث پیش کی ھے

میں بھی کچھ احادیث پیش کرتا ہوں

في صحيح مسلم عن عبد الله بن شقيق قال: خطبنا ابن عباس يوماً بعد العصر حتى غربت الشمس وبدت النجوم، وجعل الناس يقولون الصلاة الصلاة. قال: فجاءه رجل من بني تميم لا يفتر ولا ينثني الصلاة الصلاة، فقال ابن عباس: أتعلمني بالسنة لا أم لك؟ ثم قال: رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم جمع بين الظهر والعصر والمغرب والعشاء. قال عبد الله بن شقيق فحاك في صدري من ذلك شيء، فأتيت أبا هريرة فسألته، فصدق مقالته.


وروى مسلم أيضاً عن ابن عباس رضي الله عنهما قال: جمع رسول الله صلى الله عليه وسلم بين الظهر والعصر والمغرب والعشاء بالمدينة في غير خوف ولا مطر في حديث وكيع. قال: قلت لابن عباس: لم فعل ذلك؟ قال: كي لا يحرج أمته، وفي حديث أبي معاوية قيل لابن عباس: ما أراد إلى ذلك؟ قال: أراد أن لا يحرج أمته.


مفھوم کچھ اس طرح ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے ظہر اور عصر اور مغرب اور عشاء کو اکھٹے ادا کی

تو کیا آپ جمع بین الصلاتین کے جواز کا فتوی دیتے ہیں ، اگر نہیں تو آپ کے اصول کے مطابق کتاب و سنت کے مخالف کہلائیں گے
 

جوش

مشہور رکن
شمولیت
جون 17، 2014
پیغامات
621
ری ایکشن اسکور
320
پوائنٹ
127
رحمانی صاحب ۔اچھے اور برے ۔ کی بجاے ۔امر و نہی ۔ استعمال کریں تو زیادہ بہتر ہے یعنی امر میں بھی اتباع اور نہی میں بھی اتباع ۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
اہلحدیث کا منہج قرآن وسنت علی فہم الصحابہ ہے اقوال علماء یا اقوال وآراء نہیں اسی لئے انکے یہاں نہ شرک ہے نہ بدعت اور نہ واسطہ و وسیلہ، اور غیروں کے یہاں اسی کے نہ ہونے سے ہر قسم کا شرک و بدعت اور واسطہ و وسیلہ ہے ۔عقلمنداں را اشارہ کافی است
صرف فہم الصحابہ سےاس حدیث کی تشریح کیجیئے گا۔
في صحيح مسلم عن عبد الله بن شقيق قال: خطبنا ابن عباس يوماً بعد العصر حتى غربت الشمس وبدت النجوم، وجعل الناس يقولون الصلاة الصلاة. قال: فجاءه رجل من بني تميم لا يفتر ولا ينثني الصلاة الصلاة، فقال ابن عباس: أتعلمني بالسنة لا أم لك؟ ثم قال: رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم جمع بين الظهر والعصر والمغرب والعشاء. قال عبد الله بن شقيق فحاك في صدري من ذلك شيء، فأتيت أبا هريرة فسألته، فصدق مقالته.


وروى مسلم أيضاً عن ابن عباس رضي الله عنهما قال: جمع رسول الله صلى الله عليه وسلم بين الظهر والعصر والمغرب والعشاء بالمدينة في غير خوف ولا مطر في حديث وكيع. قال: قلت لابن عباس: لم فعل ذلك؟ قال: كي لا يحرج أمته، وفي حديث أبي معاوية قيل لابن عباس: ما أراد إلى ذلك؟ قال: أراد أن لا يحرج أمته.


مفھوم کچھ اس طرح ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے ظہر اور عصر اور مغرب اور عشاء کو اکھٹے ادا کی
کیا آپ اس حدیث پر عامل ہیں ؟ اگر ہاں تو جمع بین الصلاتین کے جواز کا فتوی دکھادیں اگر نہیں تو وجہ بتا دیں اپفے دعوے کے مطابق صرف اور صرف فہم الصحابہ سے جواب دیجیئے گا ۔ آپ علماء کے اقوال اور آراء مت پیش کیجیئے گا۔
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,982
پوائنٹ
323
اگر کسی مسلک کے عالم کا قول آپ پورے مسلک پر لگائے ہیں تو ایک اشرف علی تھانوی کا قول میں بھی پیش کرتا ہوں
میں نے ایک عالم کے قول کو پورے مسلک پر نہیں لگایا !
لہذا آپ کا پہلا اعتراض ختم ہوا

تو کیا آپ جمع بین الصلاتین کے جواز کا فتوی دیتے ہیں ، اگر نہیں تو آپ کے اصول کے مطابق کتاب و سنت کے مخالف کہلائیں گے
جی ہم بھی بلا عذر جمع بین الصلاتین کے جواز کا فتوى دیتے ہیں ۔ لیکن چونکہ جمع بین الصلاتین زندگی میں صرف ایک بار نبی مکرم صلى اللہ علیہ نے کی اور ساری زندگی کا معمول ہر نماز کو اسکے اول وقت میں پڑھنے کا تھا سو ہم بھی کہتے ہیں کہ جمع بین الصلاتین بلا عذر بھی جائز ہے ۔ لیکن اسے معمول بنا لینا سنت کی مخالفت ہے ۔
لہذا آپ کا دوسرا اعتراض بھی ختم ہوا ۔
 
Top