سلطان ملک
رکن
- شمولیت
- اگست 27، 2013
- پیغامات
- 81
- ری ایکشن اسکور
- 14
- پوائنٹ
- 57
کسی حدیث کو صحیح یا ضعیف کہنا محدثین کی راویوں پر تحقیق کے بعد ان کا اجتہاد ہوتا ہے جس سے بعض دیگر محدثین کا اختلاف بھی ہوتا ہے لیکن سب ان کے اہل حق میں سے ہونے کے حسن ظن پر انُ کی تحقیق کی بلا دلیل پیروی کرتے ہیں ان سے اس گحقیق کی دلیل نہیں مانگتے۔ اسے اصطلاح میں تقلید بالروایہ کہا جاتا ہے۔
حدیثون میں ابہام و تعارض کی صورت میں استنباط و استخراج، ترجیح و تطبیق کی تحقیق اہل فقہ کا کام ہے۔ جو علم حدیث کا دوسرا پہلو ہے۔ اس میں بھی آئمہ فقہ اجتہاد کرتے ہیں جس سے بعض لوگوں کا اختلاف بھی ہو سکتا ہے۔ اسے تقلید بالدرایہ کہتے ہیں۔
آئمہ فقہ حدیث تابعی اور تبع تابعی ہونے کی بنا پر آئمہ محدثین کے اساتذہ اور متقدمیں میں سے ہیں۔ اور ان پر تفوق رلھتے ہیں کہ وہ خیر القرون سے ہیں تدوین فقہ کا آغاز امام ابو حنیفہ رھ سے شروع ہوا جو ۸۰ ہجری میں پیدا ہوئے اور تدون حدیث کا آغاز امام بخاری رھ سے شروع ہوا جو ۱۹۴ ہجری میں پیدا ہوئے۔
“اگر تقلید بالدرایہ ناجائز ہے تو تقلید بالروایہ کیسے جائز ہو گئی؟، روائت حدیث میں محدثین کو ماننا جائز ہے تو درائت حدیث میں ان سے متقدم فقھا کو ماننا کیسے ناجائز ہو گیا؟ جن کے سامنے احادیث کے ساتھ ساتھ خیرالقرون کا عملی تواتر اور تعامل امت بھی تھا”
حدیثون میں ابہام و تعارض کی صورت میں استنباط و استخراج، ترجیح و تطبیق کی تحقیق اہل فقہ کا کام ہے۔ جو علم حدیث کا دوسرا پہلو ہے۔ اس میں بھی آئمہ فقہ اجتہاد کرتے ہیں جس سے بعض لوگوں کا اختلاف بھی ہو سکتا ہے۔ اسے تقلید بالدرایہ کہتے ہیں۔
آئمہ فقہ حدیث تابعی اور تبع تابعی ہونے کی بنا پر آئمہ محدثین کے اساتذہ اور متقدمیں میں سے ہیں۔ اور ان پر تفوق رلھتے ہیں کہ وہ خیر القرون سے ہیں تدوین فقہ کا آغاز امام ابو حنیفہ رھ سے شروع ہوا جو ۸۰ ہجری میں پیدا ہوئے اور تدون حدیث کا آغاز امام بخاری رھ سے شروع ہوا جو ۱۹۴ ہجری میں پیدا ہوئے۔
“اگر تقلید بالدرایہ ناجائز ہے تو تقلید بالروایہ کیسے جائز ہو گئی؟، روائت حدیث میں محدثین کو ماننا جائز ہے تو درائت حدیث میں ان سے متقدم فقھا کو ماننا کیسے ناجائز ہو گیا؟ جن کے سامنے احادیث کے ساتھ ساتھ خیرالقرون کا عملی تواتر اور تعامل امت بھی تھا”