• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا جسم کے کسی حصے سے خون نکلنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے ؟

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
یہ بات کہاں تک درست ہے کہ حسن بصری مدلس ہے ؟
اور مدلس کی عن والی روایت کیوں قبول نہیں کی جاتی ہے ؟
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
تدلیس کی تعریف

مدلس، تدلیس کا اسم مفعول ہے۔ لغوی اعتبار سے تدلیس کا معنی ہوتا ہے کہ خریدار سے بیچی جانے والی چیز کے عیب چھپائے جائیں۔ تدلیس، دلس سے نکلا ہے۔ ڈکشنری میں اس کا معنی اندھیرا اندھیروں کا اختلاط ہوتا ہے۔ جب ایک تدلیس کرنے والا راوی حدیث کے عیوب کو جان بوجھ کر چھپاتا ہے تو اس حدیث کو "مدلس" (یعنی تدلیس شدہ حدیث) کہا جاتا ہے۔

تدلیس کی اقسام

تدلیس کی دو بڑی اقسام ہیں: اسناد میں تدلیس اور شیوخ میں تدلیس۔

تدلیس اسناد

حدیث کے ماہرین نے تدلیس اسناد کی مختلف تعریفیں کی ہیں۔ ہم ان میں سے صحیح اور دقیق ترین تعریف کو منتخب کرتے ہیں جو دو ائمہ ابو احمد بن عمرو البزار اور ابو الحسن بن القطان کی تعریف ہے۔ اس کے مطابق:

·تدلیس اسناد کی تعریف: "کوئی راوی کسی شیخ سے حدیث روایت کرتا ہو۔ اس نے اس شیخ سے کوئی حدیث نہیں سنی لیکن وہ اس حدیث کو بھی یہ بتائے بغیر روایت کر رہا ہو کہ اس نے اس حدیث کو اس شیخ سے نہیں سنا ہے۔" (شرح الفیہ عراقی ج 1 ص 180)

·تعریف کی وضاحت: تدلیس اسناد کی اس تعریف کا مطلب یہ ہے کہ ایک شخص نے حدیث بیان کرنے والے شیخ (مثلاً الف) سے چند احادیث سن رکھی ہیں۔ جس حدیث میں وہ تدلیس کرنے جا رہا ہے، اس حدیث کو اس نے اس شیخ (الف) سے نہیں سنا بلکہ کسی اور شیخ (ب) سے سنا ہے۔ وہ اصل شیخ (ب)، جس سے اس نے حدیث سنی ہے، کا ذکر نہیں کرتا بلکہ پہلے والے شیخ (الف) سے حدیث روایت کرنے لگتا ہے اور روایت کو ذو معنی الفاظ، جیسے "الف نے کہا" یا "الف سے روایت ہے"، میں بیان کر دیتا ہے۔ اس سے اس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ سننے والا اس وہم میں مبتلا ہو جائے کہ اس نے حدیث پہلے شیخ (الف) سے سن رکھی ہے۔ وہ یہ وضاحت نہیں کرتا کہ واقعتہً اس نے یہ حدیث پہلے شیخ (الف) سے نہیں سنی ہے۔ وہ واضح الفاظ جیسے "میں نے الف سے سنا ہے" یا " الف سے مجھ سے یہ حدیث بیان کی" استعمال نہیں کرتا تاکہ اسے جھوٹا نہ سمجھا جائے۔ اس طریقے سے وہ ایک یا ایک سے زائد راویوں کو حذف کر دیتا ہے۔

·تدلیس اور ارسال خفی میں فرق: ابو الحسن بن القطان یہ تعریف بیان کرنے کے بعد لکھتے ہیں، "تدلیس اور ارسال خفی میں فرق یہ ہے کہ ارسال خفی میں راوی اس شیخ سے احادیث روایت کر رہا ہوتا ہے جس سے اس نے کبھی بھی کوئی حدیث روایت نہیں کی ہوتی۔ جبکہ تدلیس کرنے والے شخص نے اس شیخ سے دیگر احادیث بھی تدلیس کے بغیر روایت کی ہوتی ہیں۔ اس کے برعکس ارسال خفی کرنے والا شخص اس شیخ سے کوئی بھی حدیث روایت نہیں کرتا اگرچہ وہ اس شیخ کے زمانے میں موجود ہو اور اس سے ملا ہوا بھی ہو۔

·تدلیس اسناد کی مثال: حاکم نے اپنی سند سے علی بن خشرم تک روایت کی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ابن عینیہ نے زھری سے حدیث روایت کی۔ ان سے پوچھا گیا، "کیا آپ نے یہ حدیث خود زہری سے سنی ہے؟" وہ کہنے لگے، "نہیں، میں نے نہ تو یہ زہری سے سنی ہے اور نہ ہی کسی ایسے شخص سے جس نے زہری سے یہ حدیث سنی ہو۔ یہ حدیث عبدالرزاق نے معمر سے اور انہوں نے زہری سے سنی ہے۔" اس مثال میں ابن عینیہ نے اپنے اور زہری کے درمیان دو واسطے حذف کر دیے ہیں۔ (معرفۃ علوم الحدیث ص 130)

تدلیس تسویہ

یہ تدلیس کی ایسی قسم ہے جو تدلیس اسناد کی اقسام میں سے ایک ہے۔

·تدلیس تسویہ کی تعریف: ایک شخص اپنے شیخ سے حدیث روایت کرے۔ اس سند میں دو ایسے راوی پائے جاتے ہوں جو ثقہ (قابل اعتماد) ہوں اور ان کی آپس میں ملاقات بھی ہوئی ہو۔ ان دونوں کے درمیان ایک ضعیف (کمزور) شخص بھی ہو۔ اب صورتحال یہ بنے گی کہ راوی (1)—ثقہ شیخ (2)—ثقہ راوی (3)—ضعیف راوی (4)—ثقہ راوی (5)۔ دونوں ثقہ افراد 3 اور 5 کی ایک دوسرے سے ملاقات ہوئی ہو گی۔ اب تدلیس کرنے والا شخص 1 اس حدیث کو اس طرح سے روایت کرے گا کہ وہ ضعیف راوی 4 کو حذف کرتے ہوئے 3 کی روایت براہ راست 5 سے کر دے گا۔ اس طریقے سے وہ اپنی سند میں تمام ثقہ افراد کو شامل کر دے گا۔ یہ تدلیس کی بدترین شکل ہے۔ تدلیس کرنے والے کا شیخ، خود تدلیس کرنے کے لئے مشہور نہیں ہو گا۔ تدلیس کرنے والا شخص اس طریقے سے حدیث کو روایت کرے گا کہ سننے والا اس حدیث کو صحیح سمجھ بیٹھے گا۔ اس میں بہت بڑا دھوکہ پایا جاتا ہے۔

·تدلیس تسویۃ کرنے والے مشہور ترین لوگ: ان میں بقیۃ بن ولید اور ولید بن مسلم شامل ہیں۔ بقیۃ کے بارے میں ابو مسعر کہتے ہیں، "احادیث بقیۃ لیست نقیۃ فکن منہا علی تقیۃ"۔ یعنی "بقیۃ کی احادیث صاف نہیں ہوتیں، ان میں تقیہ کے اصول پر بات کو چھپایا گیا ہوتا ہے۔ (ميزان الاعتدال جـ1 ـ ص 332)

·تدلیس تسویۃ کی مثال: ابن ابی حاتم اپنی علل میں روایت کرتے ہیں۔ میں نے اپنے والد کو اس حدیث کا ذکر کرتے ہوئے سنا: اسحق بن راہویہ، بقیۃ سے، وہ ابو وہب الاسدی سے، وہ نافع سے، اور وہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا، " کسی شخص کے اسلام کی اس وقت تک تعریف نہ کرو جب تک کہ تم اس کی رائے کی پختگی کو نہ پہچان لو۔" ان کے والد کہتے ہیں کہ اس حدیث میں ایسی بات بیان کی گئی ہے جو کہ شاید ہی کسی کی سمجھ میں آئے۔ اس کی سند کچھ اس طرح ہے عبیداللہ بن عمرو (ثقہ) —اسحاق بن ابی فروۃ (ضعیف) —نافع (ثقہ)—ابن عمر۔ عبیداللہ بن عمرو کی کنیت ابو وہب تھی اور وہ بنو اسد (قبیلے کا نام) سے تعلق رکھتے تھے۔ اس حدیث میں بقیۃ (بن ولید) نے اسحاق بن ابی فروۃ، جو کہ ایک ضعیف راوی ہے، کو حذف کر دیا اور عبیداللہ بن عمرو کا ذکر نام کی بجائے کنیت اور قبیلے سے کر دیا تاکہ کوئی یہ پہچان نہ سکے کہ اس نے ایک ضعیف راوی کا نام غائب کیا ہے۔ (شرح الألفية للعراقي جـ1 ـ ص 190 والتدريب جـ1 ـ ص 225)

تدلیس شیوخ

شیوخ میں تدلیس کی تعریف یہ ہے کہ کوئی شخص اپنے شیخ، جس سے وہ حدیث روایت کر رہا ہے، کا نام، کنیت، نسب وغیرہ غیر معروف طریقے سے بیان کرے تاکہ وہ پہچانا نہ جائے۔ (علوم الحديث ص 66)

تدلیس شیوخ کی مثال یہ ہے کہ ابوبکر بن مجاہد جو کہ قرأت کے ائمہ میں سے ہیں، کہتے ہیں "عبداللہ بن ابی عبداللہ نے ہم سے یہ حدیث بیان کی" اس سے ان کی مراد ابو بکر بن ابو داؤد سجستانی ہیں۔

تدلیس کا حکم

·تدلیس اسناد ایک مکروہ عمل ہے۔ اکثر اہل علم نے اس کی مذمت کی ہے۔ شعبہ اس کی مذمت کرنے میں سب سے آگے ہیں۔ انہوں نے اس سے متعلق سخت آراء پیش کی ہیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ "تدلیس تو جھوٹ کا بھائی ہے۔"

·تدلیس تسویۃ مکروہ ترین عمل ہے۔ عراقی کہتے ہیں، "جس نے جان بوجھ کر تدلیس تسویۃ کا ارتکاب کیا، وہ نہایت ہی ناقابل اعتماد شخص ہے۔"

·تدلیس شیوخ کی برائی تدلیس اسناد سے کم ہے کیونکہ تدلیس کرنے والے نے کسی راوی کو غائب نہیں کیا ہے (بلکہ اس کا غیر معروف نام بیان کیا ہے۔) اس کی کراہت اس وجہ سے ہے کہ اس نے ایک روایت کو ضائع کر دیا ہے اور حدیث کے سماع (یعنی سننے سنانے) معروف طریقے کے خلاف عمل کیا ہے۔ تدلیس شیوخ کے مختلف مقاصد کے مطابق اس کی کراہت کے درجے میں فرق ہوتا ہے۔

تدلیس شیوخ کے مقاصد

تدلیس شیوخ کے چار اسباب ہیں:

·شیخ ضعیف ہو یا غیر ثقہ (ناقابل اعتماد) ہو۔ (یہ بات چھپانے کے لئے اس کے مشہور نام کی بجائے غیر معروف نام یا کنیت بیان کی جائے۔)

·اس کی تاریخ وفات بعد کی ہو جس کے باعث ایک بڑا گروہ تدلیس کرنے والے کے ساتھ روایت میں شریک ہو جائے۔ (بڑے گروہ کے شریک ہو جانے سے تدلیس کرنے والے راوی کی انفرادیت اور انا مجروح ہو سکتی ہے۔ اس کی مثال یہ ہے کہ کوئی راوی، شیخ 'الف' کے غیر معروف نام سے روایت کر رہا ہو اور یہ تاثر دے رہا ہو کہ الف سے اس حدیث کو صرف اسی نے سنا ہے۔ اگر وہ شیخ 'الف' کا اصل نام بتا دے تو بہت سے لوگ یہ کہہ دیں گے کہ تمہاری کیا خصوصیت ہے؟ ہم نے بھی اس حدیث کو انہی شیخ سے سنا ہے۔ ظاہر ہے کہ یہ مفاد پرستانہ رویہ ہے جس کی دین میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔)

·وہ راوی سے عمر میں چھوٹا ہو۔ (راوی محض اپنی انا پرستی کے باعث اس کا درست نام ذکر نہ کرے کہ اس کا شیخ اس سے چھوٹا ہے اور لوگ کہیں گے کہ یہ اپنے سے چھوٹے سے حدیث روایت کرتا ہے۔)

·شیخ سے کثیر تعداد میں روایات پائی جاتی ہوں۔ راوی کثیر تعداد میں اس شیخ کی روایات بیان نہ کرنا چاہتا ہو اس لئے وہ مختلف روایتیں اس کے مختلف ناموں سے بیان کر دے۔ (اس کا مقصد بھی انفرادیت پسندی ہے۔)

تدلیس اسناد کے پانچ اسباب ہیں:

·سند کو بلند کرنا۔ (یعنی ایک شخص سے روایت کرنے کی بجائے اس کے اوپر والے سے روایت کرنا تاکہ سند مختصر ہو اور اسے زیادہ قابل اعتماد سمجھا جائے۔)

·جس شیخ سے کثیر تعداد میں احادیث سنی ہوں، ان احادیث (کی اسناد میں سے) کوئی نام ضائع ہو جائے۔ (یہ اتفاقی امر ہے جس کے لئے تدلیس کرنے والے کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔)

·تدلیس شیوخ کی پہلی تین وجوہات کا اطلاق تدلیس اسناد پر بھی ہوتا ہے۔

منقول از: علوم الحدیث: ایک تعارف
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
یہ بات کہاں تک درست ہے کہ حسن بصری مدلس ہے ؟
امام حسن بصری ’’ مدلس ‘‘ ہیں،
علامہ ذہبی رحمہ اللہ سیر اعلام النبلاء میں ان کے ترجمہ میں لکھتے ہیں : (وَالحَسَنُ - مَعَ جَلاَلَتِهِ - فَهُوَ مُدَلِّسٌ )

شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کی کئی تحریروں میں موجود ہے کہ شیخ اس راوی کو مدلس مان کر اس کی تدلیس کی وجہ سے روایت پر ضعف کا حکم لگاتے ہیں ۔

مثلا ایک جگہ لکھتے ہیں:
یہ روایت دو وجہ سے ضعیف ہے :
اول :حسن بصری نے اس روایت میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سماع کی تصریح نہیں کی حسن بصری تدلیس کرتے تھے۔
[فتاوی علمیہ ج 2ص: 467]

ایک اور مقام پر لکھتے ہیں:
۔۔۔یہ روایت دووجہ سے ضعیف ہے :
حسن بصری رحمہ اللہ ثقہ امام ہونے کے ساتھ مدلس بھی تھے ، اوریہ روایت عن سے ہے ، حافظ ابن حجر عسقلانی نے لکھا : وكان يرسل كثيرا ويدلس [تقريب التهذيب:1227]
حافظ ذہبی نے بھی حسن بصری کو مدلس قراردیاہے (دیکھئے :طبقات الشافعیۃ الکبری للسبکی ج5ص218)۔
بلکہ فرمایا :نعم، كان الحسن كثير التدليس۔ ۔ ۔ ۔ ۔ (ميزان الاعتدال: ج 1ص527 ت 1968 دوسرانسخہ : ج2ص281)۔
[علمی مقالات: ج3ص151]۔

ایک اورمقام پر لکھتے ہیں:
اس کی سند ضعیف ہے ، اس میں وجہ ضعف چار ہیں‌ ۔ ۔ ۔ ۔ (پھر چوتھی وجہ بتاتے ہوئے لکھتے ہیں) ۔ ۔
4: حسن بصری ثقہ امام ہیں‌ لیکن مدلس تھے، دیکھئے میری کتاب : الفتح المبین (ص 35)
[ اضواء المصابیح : ج1ص 317، 318]
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فتاویٰ جات: کتاب العلم
فتویٰ نمبر : 5288

کیا امام حسن بصری مدلس ہیں اور ابن لہیعہ ضعیف ہیں؟
شروع از M Aamir بتاریخ : 01 July 2013 12:37 PM
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا امام حسن بصری مدلس ہیں اور ابن لہیعہ ضعیف ہیں؟ (محمد حسین کراچی )

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتهالحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہاں دونوں باتیں درست ہیں۔ ۱۷، ۱۰، ۱۴۲۲ھ



قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل
جلد 02 ص 808
محدث فتویٰ
 

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
ویسے عنوان کے مطابق یہ بحث بہ ظاہر غیر متعلقہ لگتی ہے ۔ لیکن بعد میں بھول جانے کی عذر کی بناء پر یہاں پوچھ گچھ کرلیتے ہیں ۔
تدلیس تسویہ کی تعریف: ایک شخص اپنے شیخ سے حدیث روایت کرے۔ اس سند میں دو ایسے راوی پائے جاتے ہوں جو ثقہ (قابل اعتماد) ہوں اور ان کی آپس میں ملاقات بھی ہوئی ہو۔ ان دونوں کے درمیان ایک ضعیف (کمزور) شخص بھی ہو۔ اب صورتحال یہ بنے گی کہ راوی (1)—ثقہ شیخ (2)—ثقہ راوی (3)—ضعیف راوی (4)—ثقہ راوی (5)۔ دونوں ثقہ افراد 3 اور 5 کی ایک دوسرے سے ملاقات ہوئی ہو گی۔ اب تدلیس کرنے والا شخص 1 اس حدیث کو اس طرح سے روایت کرے گا کہ وہ ضعیف راوی 4 کو حذف کرتے ہوئے 3 کی روایت براہ راست 5 سے کر دے گا۔ اس طریقے سے وہ اپنی سند میں تمام ثقہ افراد کو شامل کر دے گا۔ یہ تدلیس کی بدترین شکل ہے۔ تدلیس کرنے والے کا شیخ، خود تدلیس کرنے کے لئے مشہور نہیں ہو گا۔ تدلیس کرنے والا شخص اس طریقے سے حدیث کو روایت کرے گا کہ سننے والا اس حدیث کو صحیح سمجھ بیٹھے گا۔ اس میں بہت بڑا دھوکہ پایا جاتا ہے۔
یہاں پر مجھے یہ اشکال ہے کہ ایک راوی جب روایت کرتا ہے اور بیچ میں تدلیس تسویہ کرلے ۔ تو اس کا تعین کون کرے گا اور کس طرح پتہ چلے گا کہ بیچ میں اس نے ضعیف راوی کو خذف کردیا ہے ؟
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
ویسے عنوان کے مطابق یہ بحث بہ ظاہر غیر متعلقہ لگتی ہے ۔ لیکن بعد میں بھول جانے کی عذر کی بناء پر یہاں پوچھ گچھ کرلیتے ہیں ۔

یہاں پر مجھے یہ اشکال ہے کہ ایک راوی جب روایت کرتا ہے اور بیچ میں تدلیس تسویہ کرلے ۔ تو اس کا تعین کون کرے گا اور کس طرح پتہ چلے گا کہ بیچ میں اس نے ضعیف راوی کو خذف کردیا ہے ؟
تدلیس تسویہ

یہ تدلیس کی ایسی قسم ہے جو تدلیس اسناد کی اقسام میں سے ایک ہے۔

· تدلیس تسویہ کی تعریف: ایک شخص اپنے شیخ سے حدیث روایت کرے۔ اس سند میں دو ایسے راوی پائے جاتے ہوں جو ثقہ (قابل اعتماد) ہوں اور ان کی آپس میں ملاقات بھی ہوئی ہو۔ ان دونوں کے درمیان ایک ضعیف (کمزور) شخص بھی ہو۔ اب صورتحال یہ بنے گی کہ راوی (1)—ثقہ شیخ (2)—ثقہ راوی (3)—ضعیف راوی (4)—ثقہ راوی (5)۔ دونوں ثقہ افراد 3 اور 5 کی ایک دوسرے سے ملاقات ہوئی ہو گی۔ اب تدلیس کرنے والا شخص 1 اس حدیث کو اس طرح سے روایت کرے گا کہ وہ ضعیف راوی 4 کو حذف کرتے ہوئے 3 کی روایت براہ راست 5 سے کر دے گا۔ اس طریقے سے وہ اپنی سند میں تمام ثقہ افراد کو شامل کر دے گا۔ یہ تدلیس کی بدترین شکل ہے۔ تدلیس کرنے والے کا شیخ، خود تدلیس کرنے کے لئے مشہور نہیں ہو گا۔ تدلیس کرنے والا شخص اس طریقے سے حدیث کو روایت کرے گا کہ سننے والا اس حدیث کو صحیح سمجھ بیٹھے گا۔ اس میں بہت بڑا دھوکہ پایا جاتا ہے
· تدلیس تسویۃ کی مثال: ابن ابی حاتم اپنی علل میں روایت کرتے ہیں۔ میں نے اپنے والد کو اس حدیث کا ذکر کرتے ہوئے سنا: اسحق بن راہویہ، بقیۃ سے، وہ ابو وہب الاسدی سے، وہ نافع سے، اور وہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا، " کسی شخص کے اسلام کی اس وقت تک تعریف نہ کرو جب تک کہ تم اس کی رائے کی پختگی کو نہ پہچان لو۔" ان کے والد کہتے ہیں کہ اس حدیث میں ایسی بات بیان کی گئی ہے جو کہ شاید ہی کسی کی سمجھ میں آئے۔ اس کی سند کچھ اس طرح ہے عبیداللہ بن عمرو (ثقہ) —اسحاق بن ابی فروۃ (ضعیف) —نافع (ثقہ)—ابن عمر۔ عبیداللہ بن عمرو کی کنیت ابو وہب تھی اور وہ بنو اسد (قبیلے کا نام) سے تعلق رکھتے تھے۔ اس حدیث میں بقیۃ (بن ولید) نے اسحاق بن ابی فروۃ، جو کہ ایک ضعیف راوی ہے، کو حذف کر دیا اور عبیداللہ بن عمرو کا ذکر نام کی بجائے کنیت اور قبیلے سے کر دیا تاکہ کوئی یہ پہچان نہ سکے کہ اس نے ایک ضعیف راوی کا نام غائب کیا ہے۔ (شرح الألفية للعراقي جـ1 ـ ص 190 والتدريب جـ1 ـ ص
تدلیس کا علم کیسے ہوتا ہے؟

تدلیس کا علم دو طریقے سے ہوتا ہے:

· ایک تو یہ کہ تدلیس کرنے والا پوچھنے پر خود کوئی بات بتا دے۔ جیسا کہ اوپر درج مثال میں ابن عینیہ نے خود یہ بات بتا دی۔

· فنون حدیث کا ماہر امام اپنی تحقیق کے نتیجے میں تدلیس سے آگاہ ہو جائے اور وہ اس کی تفصیلات بیان کر دے
 

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
· تدلیس تسویۃ کی مثال: ابن ابی حاتم اپنی علل میں روایت کرتے ہیں۔ میں نے اپنے والد کو اس حدیث کا ذکر کرتے ہوئے سنا: اسحق بن راہویہ، بقیۃ سے، وہ ابو وہب الاسدی سے، وہ نافع سے، اور وہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا، " کسی شخص کے اسلام کی اس وقت تک تعریف نہ کرو جب تک کہ تم اس کی رائے کی پختگی کو نہ پہچان لو۔" ان کے والد کہتے ہیں کہ اس حدیث میں ایسی بات بیان کی گئی ہے جو کہ شاید ہی کسی کی سمجھ میں آئے۔ اس کی سند کچھ اس طرح ہے عبیداللہ بن عمرو (ثقہ) —اسحاق بن ابی فروۃ (ضعیف) —نافع (ثقہ)—ابن عمر۔ عبیداللہ بن عمرو کی کنیت ابو وہب تھی اور وہ بنو اسد (قبیلے کا نام) سے تعلق رکھتے تھے۔ اس حدیث میں بقیۃ (بن ولید) نے اسحاق بن ابی فروۃ، جو کہ ایک ضعیف راوی ہے، کو حذف کر دیا اور عبیداللہ بن عمرو کا ذکر نام کی بجائے کنیت اور قبیلے سے کر دیا تاکہ کوئی یہ پہچان نہ سکے کہ اس نے ایک ضعیف راوی کا نام غائب کیا ہے۔ (شرح الألفية للعراقي جـ1 ـ ص 190 والتدريب جـ1 ـ ص
یہاں پر مزید اشکالات ہیں ۔
مثلاً جب ابن ابی حاتم سند بیان کرتے ہیں ۔ تو اس میں اسحاق کا ذکر ہے ۔
نیچے آپ نے بیان کیا کہ اس میں اسحاق کو خذف کردیا گیا ہے ۔
یہ اسحاق کو کس نے خذف کردیا ہے ؟
کیا یہ دوسرا طرق نہیں ہوسکتا ہے ؟
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
اس واقعہ سے فقہ کا ایک مسئلہ نکلتا ہے
کہ خون نکلنے سے نماز نہیں ٹوٹ جاتی جبکہ وہ نمازی حالت نماز میں ہی ہو -

11258082_848452285210186_2019351857028753977_n.jpg
 

abulwafa

مبتدی
شمولیت
اکتوبر 22، 2015
پیغامات
32
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
13
وضو کن کن چیزو سے ٹوٹتا هے۔۔کیا نشا والی چیزیں کهانے پینے سے وضو ٹوٹ جاتا هے۔۔جبکی سگریٹ وغیرہ حرام ہے کیا وضو کے بعد ایسی نشا والی چیزیں کها کر نماز پڑہ سکتے هے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
وضو کن کن چیزو سے ٹوٹتا هے۔۔
وضو کن چیزوں سے ٹوٹتا ہے ؟
کیا نشا والی چیزیں کهانے پینے سے وضو ٹوٹ جاتا هے۔۔جبکی سگریٹ وغیرہ حرام ہے کیا وضو کے بعد ایسی نشا والی چیزیں کها کر نماز پڑہ سکتے هے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
جی نشہ کرنا حرام ہے ، لیکن اگر نشے میں ہوش و حواس قائم ہوں تو وضو نہیں ٹوٹتا ۔ سگریٹ سے بھی وضو نہیں ٹوٹتا۔
 
Top