محترم بھائی ہم عیسائیوں کے لئے کافر اور اہل کتاب دونوں کا لفظ استعمال کر سکتے ہیں جہاں تک توہین کی بات جو آپ نے کی ہے تو یاد رکھیں اللہ نے قرآن میں اور اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث میں انکے ذلیل ہونے کی بات خود کی ہے قرآن میں انہیں کے بارے ہے حتی یعطوا الجزیۃ عن ید وھم صاغرون )یعنی یہ اہل کتاب اپنے ہاتھ سے جزیہ دیں اور ذلیل ہو کر رہیں)
حدیث میں
محترم بھائی آپ کا سوال یہ تھا
پس میرے خیال میں آپ اسامہ رحمہ اللہ کو مجرم سمجھ کر پناہ نہ دینے کی بات کر رہے ہیں تو محترم بھائی میرے خیال میں آپ کی یہ بات بہت بڑی غلطی ہے کیونکہ آپ دو چیزوں کو مکس کر رہے ہیں
1-شیخ رحمہ اللہ کو غلط سمجھنا
2-شیخ رحمہ اللہ کو درست سمجھنے والے تمام مسلمانوں کو غلط سمجھنا
محترم بھائی پہلی بات پر تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں کیونکہ کچھ مسلمانوں کے اپنے فہم اور مشاہدہ یا پھر مفاد کی وجہ سے ایسے نظریات ہیں اور ہم الحمد للہ حسن ظن رکھتے ہوئے یہی سمجھتے ہیں کہ ایسے موحد مسلمان علماء یا موحد عوام کسی مفاد کی بجائے کسی غلط فہمی کی وجہ سے ایسا سمجھتے ہیں تو انکو ایسا سمجھنے کا حق حاصل ہے اور پھر بھی وہ ہمارے بھائی ہیں
جہاں تک آپ کی دوسری بات کا تعلق ہے تو وہ غلط ہے کیونکہ بہت زیادہ علماء اور بڑی بڑی جماعتیں بشمول اکثر پاکستانی مذہبی جماعتیں مثلا جماعۃ الدعوہ وغیرہ انکو مجاہد اور شہید ہی سمجھتی ہے پس آپ سے یہ گزارش ہے کہ آپ کو اگر وہ مجم ہی نظر آتے ہیں تو اسکو حرف آخر نہ بنائیں کیونکہ حرف آخر بنانے کے لئے آپ کو ہمیں قائل کرنا پڑے گا اور اگر آپ کے پاس ٹھوس دلائل موجود ہیں تو آپ علیحدہ موضوع میں مجھے اس پر قائل کر سکتے ہیں
پس جن کے لئے وہ درست مجاہد ہیں انکے لئے انکو پناہ دینا فرض ہے جیسا کہ قرآن کہتا ہے
ان الذین امنوا وھاجروا وجاھدوا باموالھم وانفسھم فی سبیل اللہ والذین اووا ونصروا اولئک بعضھم اولیاء بعض-----والذین اووا ونصروا اولئک ھم المومنون حقا
واللہ اعلم