• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا جماعۃ الدعوۃ نےعرب مجاہدین امریکہ کے حوالے کیےہیں؟

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیکم

اہل کتاب کا شمار بالاتفاق کفار میں ہوتا ہے۔

لقد کفر الذین قالوا ان اللہ ھو المسیح ابن مریم ----- لقدر کفر الذین قالوا ان اللہ ثالث ثلثۃ
جہنوں نے عیسی کو اللہ کہا وہ بھی کافر اور جنہوں نے تین کا تیسرا کہا وہ بھی کافر واللہ اعلم
کیا آپ اس آیت سے کنفرم کرتے ہیں کہ عیسائی کافر ہیں؟

والسلام
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
السلام علیکم
کیا آپ اس آیت سے کنفرم کرتے ہیں کہ عیسائی کافر ہیں؟
والسلام
بھائی میں نے آیت کا حوالہ اس لئے دیا کہ اوپر کہا گیا تھا کہ اللہ تعالی نے انکو کافر نہیں کہا
دوسری بات یہ یاد رکھ لیں کہ کفر کا لفظ مختلف معنی میں استعمال ہوتا ہے جس کا تعین پوری شریعت کو دیکھ کر کیا جاتا ہے
اب کافر کا عمومی استعمال غیر مسلم کے طور پر کیا جاتا ہے اور میں نے جو اوپر کہا ہے کہ عیسائی تمام سلف صالحین کے ہاں متفق کافر ہیں وہ اسی معنی میں کافر ہے کہ یہ غیر مسلم ہیں اور اس پر میں نے آج تک سلف میں کسی کا اختلاف نہیں پڑھا واللہ اعلم
جہاں تک آپ عیسائیوں کے متفق علیہ کافر ہونے کی دلیل جاننا چاہئتے ہیں تو وہ اوپر والی آیتوں کے علاوہ بہت زیادہ ہیں مثلا قرآن میں انکو کئی جگہ مشرک کہا گیا ہے اور ہر مشرک لازمی کافر ہوتا ہے واللہ اعلم
 
شمولیت
مئی 01، 2014
پیغامات
60
ری ایکشن اسکور
38
پوائنٹ
63
آپ کے منتخب کردہ سوالات کے جوابات تو آپ ہی کی پسند کے ہونگے - اصل بات تو یہ کہ کیا ایک مجرم کو محض مسلمان ہونے کی وجہ سے پناہ دی جاسکتی ؟ دوسرا یہ کہ کیا اہل کتاب کو کافر کہنا درست ہے جب اللہ نے انہیں خود کافر نہیں کہا ؟
میں نے اپنی پسند کے نہیں بلکہ قرآن و سنت سے جواب مانگا ہے۔ بہرحال آپ کی تحریر سے آپ کا جواب واضح ہوگیا۔
اب آتے ہیں آپ کی مجرم والی قلابازی کی طرف۔
غالباََ جناب کا اشارہ شیخ اسامہ بن لادن رحمہ اللہ کی طرف ہے۔ تو جناب مجرم وہ ہوتا ہے جس پر کوئی جرم ثابت ہو جائے۔ تو گیارہ ستمبر 2001 سے امریکہ کے افغانستان پر حملے یعنی 7 اکتوبر 2001 تک امریکہ نے اس ضمن میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔ دوسری بات یہ کہ امریکیوں کے حربی کافر ہونے کا فتوٰی مختلف اسلامی ممالک کے کئی جید علمائے کرام کی جانب سے دیا گیا تھا۔ اور حربی کافر کو قتل کرنا اور اس کی املاک کو نقصان پہنچانا جرم نہیں بلکہ باعث اجر ہے۔ ملاحظہ ہو ترجمہ و تفسیر سورۃ توبہ اور سورۃ الحشر

دوسری بات جو آپ نے اللہ رب العزت پر افترا باندھا کہ اللہ نے اہل کتاب کو کافر نہیں کہا تو اس کا جواب آپ کو عبدہ نے دے دیا ہے۔ لہٰذا جناب اس موقف سے رجوع فرما لیں تو بہتر ہوگا۔ اوریاد رکھیں کہ جو چیز آپ کے مطالعہ اور مشاہدہ میں نہ آئی ہو تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس کا وجود ہی نہیں۔ جس موضوع پر گفتکو کرنا مقصود ہو پہلے اس کا مطالعہ فرما لیا کریں تا کہ اس طرح کی لغزشیں سرزد نہ ہوں۔
 
شمولیت
مئی 01، 2014
پیغامات
60
ری ایکشن اسکور
38
پوائنٹ
63
لا یکلف اللہ نفسا الا وسعھا
یہ دلیل آپ کو تبلیغی جماعت چھوڑنے سے قبل شاید کسی نے نہیں بتائی تھی کیونکہ اس دلیل کے تحت تبلیغی جماعت والے بھی جو کام نہیں کرتے وہ اس میں مجبور تصور ہونگے۔ پھر آپ کا ایک مجبور جماعت سے نکل کر دوسری مجبور جماعت میں جانا چہ معنیٰ دارد؟
 
شمولیت
مئی 01، 2014
پیغامات
60
ری ایکشن اسکور
38
پوائنٹ
63
البتہ جہاں تک مخبری کرنے والوں کو سزا نہ دینے کا سوال ہے تو میرے خیال میں جماعت مجبور ہے
ایسے میں ہم جماعت الدعوۃ اور ان جیسی دیگر مجبور جماعتوں سے کہیں گے کہ اپنی عقل و فہم کے بجائے قرآن و سنت سے رہنمائی لیں۔ دیکھیں اللہ رب العزت کیا فرماتے ہیں۔

وَلَا تُطِعِ الْكَافِرِينَ وَالْمُنَافِقِينَ وَدَعْ أَذَاهُمْ وَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ ۚ وَكَفَىٰ بِاللَّهِ وَكِيلًا. ( الاحزاب : 48)
اور کافروں اور منافقوں کا کہا نہ ماننا اور نہ انکے تکلیف دینے پر نظر کرنا اور اللہ پر بھروسہ رکھنا۔ اور اللہ ہی کارساز کافی ہے۔
 

allah ke bande

مبتدی
شمولیت
مارچ 20، 2012
پیغامات
30
ری ایکشن اسکور
20
پوائنٹ
25
محترم بھائی آپ کی بات کی سمجھ نہیں آئی کہ کس پس منظر میں سوال پوچھا ہے کیونکہ اوپر سوال میں کوئی بھی مطلقا ہاں یا ناں کا حکم نہیں لگا سکتا کیونکہ اوپر جواب سے پہلے دو چیزوں کی وضاحت ضروری ہے
1-کس سے پناہ دی جا رہی ہے
2-مسلمان مجرم کا جرم کس نوعیت کا ہے
آپ پس منظر بیان کر دیں تاکہ جواب دیا جا سکے


جی محترم بھائی اہل کتاب کا شمار بالاتفاق کفار میں ہوتا ہے اس پر تو سوائے طاہر القادری یا جاوید غامدی کے کسی کا اعتراض نہیں بلکہ انڈیا میں احمد رضا خان بریلوی کی ویب سائیٹ والوں نے انہیں عیسائیوں کو کافر نہ سمجھنے پر طاہر القادری کو کافر کہا ہوا ہے پس ہمارے سلف کے ہاں عیسائیوں کو کافر نہ کہنا تیسرے ناقض میں آتا ہے اور انسان خود کافر ہو جاتا ہے کیونکہ یہ متفق علیہ کافر ہیں واللہ اعلم
لقد کفر الذین قالوا ان اللہ ھو المسیح ابن مریم-----لقدر کفر الذین قالوا ان اللہ ثالث ثلثۃ
جہنوں نے عیسی کو اللہ کہا وہ بھی کافر اور جنہوں نے تین کا تیسرا کہا وہ بھی کافر واللہ اعلم
عبدہ بھائی، جواب کا شکریہ - میری بات کا مقصد یہ واضح کرنا تھا کہ دراصل ہمارے معاشرے میں لفظ کافر اس وقت استعمال ہوتا ہے جب کسی کی توہین مطلوب ہو -
عیسائیوں کے لئے پسندیدہ لقب اہل کتاب ہے جو کہ قران میں بھی کثرت سے استعمال ہوا ہے
رہی بات مسلمان کو پناہ دینے کی تو وہ شیخ بن لادن کی طرف اشارہ تھا جس کا جواب بھائی عبداللہ عزام نے دیا ہے
 

allah ke bande

مبتدی
شمولیت
مارچ 20، 2012
پیغامات
30
ری ایکشن اسکور
20
پوائنٹ
25
میں نے اپنی پسند کے نہیں بلکہ قرآن و سنت سے جواب مانگا ہے۔ بہرحال آپ کی تحریر سے آپ کا جواب واضح ہوگیا۔
اب آتے ہیں آپ کی مجرم والی قلابازی کی طرف۔
غالباََ جناب کا اشارہ شیخ اسامہ بن لادن رحمہ اللہ کی طرف ہے۔ تو جناب مجرم وہ ہوتا ہے جس پر کوئی جرم ثابت ہو جائے۔ تو گیارہ ستمبر 2001 سے امریکہ کے افغانستان پر حملے یعنی 7 اکتوبر 2001 تک امریکہ نے اس ضمن میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔ دوسری بات یہ کہ امریکیوں کے حربی کافر ہونے کا فتوٰی مختلف اسلامی ممالک کے کئی جید علمائے کرام کی جانب سے دیا گیا تھا۔ اور حربی کافر کو قتل کرنا اور اس کی املاک کو نقصان پہنچانا جرم نہیں بلکہ باعث اجر ہے۔ ملاحظہ ہو ترجمہ و تفسیر سورۃ توبہ اور سورۃ الحشر

دوسری بات جو آپ نے اللہ رب العزت پر افترا باندھا کہ اللہ نے اہل کتاب کو کافر نہیں کہا تو اس کا جواب آپ کو عبدہ نے دے دیا ہے۔ لہٰذا جناب اس موقف سے رجوع فرما لیں تو بہتر ہوگا۔ اوریاد رکھیں کہ جو چیز آپ کے مطالعہ اور مشاہدہ میں نہ آئی ہو تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس کا وجود ہی نہیں۔ جس موضوع پر گفتکو کرنا مقصود ہو پہلے اس کا مطالعہ فرما لیا کریں تا کہ اس طرح کی لغزشیں سرزد نہ ہوں۔
جواب دینے کا شکریہ - بات کہیں کی کہیں پہنچ گئی آپ نے گذشتہ مراسلات میں ایک جگہ مسلمانوں کو طواغیت سے تشبیہ دی اور ان سے جہاد کو جائز قرار دیا اور اسی قسم کی سوچ نے آج پاکستان سے لے کر عراق تک مسلم ممالک کو خانہ جنگی میں جھونک رکھا ہے - مسلم معاشروں میں لاکھ برائیاں صحیح مگر اس کا حل قتل و غارت نہیں بلکہ تعلیم و تبلیغ ہے - پاکستان سے لے کر عراق تک مسلمانوں کا آپس میں خون بہانے سے نہ کافروں کو کوئی نقصان ہے نہ اسلام کو کوئی فائدہ -
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
عبدہ بھائی، جواب کا شکریہ - میری بات کا مقصد یہ واضح کرنا تھا کہ دراصل ہمارے معاشرے میں لفظ کافر اس وقت استعمال ہوتا ہے جب کسی کی توہین مطلوب ہو -
عیسائیوں کے لئے پسندیدہ لقب اہل کتاب ہے جو کہ قران میں بھی کثرت سے استعمال ہوا ہے
محترم بھائی ہم عیسائیوں کے لئے کافر اور اہل کتاب دونوں کا لفظ استعمال کر سکتے ہیں جہاں تک توہین کی بات جو آپ نے کی ہے تو یاد رکھیں اللہ نے قرآن میں اور اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث میں انکے ذلیل ہونے کی بات خود کی ہے قرآن میں انہیں کے بارے ہے حتی یعطوا الجزیۃ عن ید وھم صاغرون )یعنی یہ اہل کتاب اپنے ہاتھ سے جزیہ دیں اور ذلیل ہو کر رہیں)
حدیث میں

رہی بات مسلمان کو پناہ دینے کی تو وہ شیخ بن لادن کی طرف اشارہ تھا جس کا جواب بھائی عبداللہ عزام نے دیا ہے
محترم بھائی آپ کا سوال یہ تھا
اصل بات تو یہ کہ کیا ایک مجرم کو محض مسلمان ہونے کی وجہ سے پناہ دی جاسکتی ؟ دوسرا یہ کہ کیا اہل کتاب کو کافر کہنا درست ہے جب اللہ نے انہیں خود کافر نہیں کہا ؟
پس میرے خیال میں آپ اسامہ رحمہ اللہ کو مجرم سمجھ کر پناہ نہ دینے کی بات کر رہے ہیں تو محترم بھائی میرے خیال میں آپ کی یہ بات بہت بڑی غلطی ہے کیونکہ آپ دو چیزوں کو مکس کر رہے ہیں
1-شیخ رحمہ اللہ کو غلط سمجھنا
2-شیخ رحمہ اللہ کو درست سمجھنے والے تمام مسلمانوں کو غلط سمجھنا

محترم بھائی پہلی بات پر تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں کیونکہ کچھ مسلمانوں کے اپنے فہم اور مشاہدہ یا پھر مفاد کی وجہ سے ایسے نظریات ہیں اور ہم الحمد للہ حسن ظن رکھتے ہوئے یہی سمجھتے ہیں کہ ایسے موحد مسلمان علماء یا موحد عوام کسی مفاد کی بجائے کسی غلط فہمی کی وجہ سے ایسا سمجھتے ہیں تو انکو ایسا سمجھنے کا حق حاصل ہے اور پھر بھی وہ ہمارے بھائی ہیں
جہاں تک آپ کی دوسری بات کا تعلق ہے تو وہ غلط ہے کیونکہ بہت زیادہ علماء اور بڑی بڑی جماعتیں بشمول اکثر پاکستانی مذہبی جماعتیں مثلا جماعۃ الدعوہ وغیرہ انکو مجاہد اور شہید ہی سمجھتی ہے پس آپ سے یہ گزارش ہے کہ آپ کو اگر وہ مجم ہی نظر آتے ہیں تو اسکو حرف آخر نہ بنائیں کیونکہ حرف آخر بنانے کے لئے آپ کو ہمیں قائل کرنا پڑے گا اور اگر آپ کے پاس ٹھوس دلائل موجود ہیں تو آپ علیحدہ موضوع میں مجھے اس پر قائل کر سکتے ہیں
پس جن کے لئے وہ درست مجاہد ہیں انکے لئے انکو پناہ دینا فرض ہے جیسا کہ قرآن کہتا ہے
ان الذین امنوا وھاجروا وجاھدوا باموالھم وانفسھم فی سبیل اللہ والذین اووا ونصروا اولئک بعضھم اولیاء بعض-----والذین اووا ونصروا اولئک ھم المومنون حقا
واللہ اعلم
 
شمولیت
مئی 01، 2014
پیغامات
60
ری ایکشن اسکور
38
پوائنٹ
63
جواب دینے کا شکریہ - بات کہیں کی کہیں پہنچ گئی آپ نے گذشتہ مراسلات میں ایک جگہ مسلمانوں کو طواغیت سے تشبیہ دی اور ان سے جہاد کو جائز قرار دیا اور اسی قسم کی سوچ نے آج پاکستان سے لے کر عراق تک مسلم ممالک کو خانہ جنگی میں جھونک رکھا ہے - مسلم معاشروں میں لاکھ برائیاں صحیح مگر اس کا حل قتل و غارت نہیں بلکہ تعلیم و تبلیغ ہے - پاکستان سے لے کر عراق تک مسلمانوں کا آپس میں خون بہانے سے نہ کافروں کو کوئی نقصان ہے نہ اسلام کو کوئی فائدہ -
واقعی بات کہیں سے کہیں پہنچ گئ۔ بہرحال کوشش کرتا ہوں مختصراََ اس بات کو سمیٹ دوں اللہ کی توفیق سے۔
تصحیح فرما لیں میں نے مسلمانوں کو بلکہ مسلم حکمرانوں کو طواغیت کہا ہے۔ اس بارے میں علماء سے دریافت فرما لیں کہ طاغوت کی تعریف کیا ہے۔
باقی جہاں تک آپ مسلمانوں کے بحران کا حل نے حل تعلیم و تبلیغ کو قرار دیا ہے تو سقوطِ خلافت سے اب تک قریباََ سو سال میں یہ فرض موقوف نہیں ہوا۔ کسی نہ کسی حال میں جاری ہے۔ اور نتائج بھی آپ کےسامنے ہیں ۔ بہرحال اس کی ضرورت ہے اللہ سب کو اسکو اخلاص کے ساتھ جاری رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔
 

allah ke bande

مبتدی
شمولیت
مارچ 20، 2012
پیغامات
30
ری ایکشن اسکور
20
پوائنٹ
25
واقعی بات کہیں سے کہیں پہنچ گئ۔ بہرحال کوشش کرتا ہوں مختصراََ اس بات کو سمیٹ دوں اللہ کی توفیق سے۔
تصحیح فرما لیں میں نے مسلمانوں کو بلکہ مسلم حکمرانوں کو طواغیت کہا ہے۔ اس بارے میں علماء سے دریافت فرما لیں کہ طاغوت کی تعریف کیا ہے۔
باقی جہاں تک آپ مسلمانوں کے بحران کا حل نے حل تعلیم و تبلیغ کو قرار دیا ہے تو سقوطِ خلافت سے اب تک قریباََ سو سال میں یہ فرض موقوف نہیں ہوا۔ کسی نہ کسی حال میں جاری ہے۔ اور نتائج بھی آپ کےسامنے ہیں ۔ بہرحال اس کی ضرورت ہے اللہ سب کو اسکو اخلاص کے ساتھ جاری رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔
وضاحت کا بہت شکریہ
 
Top