سرفراز فیضی
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 22، 2011
- پیغامات
- 1,091
- ری ایکشن اسکور
- 3,807
- پوائنٹ
- 376
لیکن ہم تو اجتہاد میں غلطی کرنے کا حق بھی انہیں لوگوں دیتے ہیں جو اجتہاد کرنے کے مستحق ہیں ۔اہل علم کے شذوذات کا ایک انسائیکلو پیڈیا تیار کیا جا سکتا ہے لیکن ان سے صرف نظر اسی وجہ سے کیا جاتا ہے کہ ان میں خیر کا پہلو غالب ہوتا ہے۔ امر واقعہ یہ ہے کہ ہر شخص میں خیر اور شر دونوں پہلو موجود ہوتے ہیں۔ میں اگر گناہ کرتا ہوں تو یہ میرے اندر شر کا پہلو ہے جو ظاہر ہوتا ہے۔ میں دراصل یہ کہنا چاہتا ہوں کہ شذوذات تو امام ابن حزم یا علامہ البانی رحمہما اللہ وغیرہ کے بھی ہیں لیکن اہل علم ان پر نقد کرتے ہوئے ان کی شخصیت کو مسخ نہیں ہونے دیتے ہیں کیونکہ ان میں خیر کا پہلو بہت غالب ہے۔ پس ذاکر نائیک صاحب کے بارے راقم کا موقف یہ ہے کہ ان سے اختلاف ہونا چاہیے، ان پر نقد بھی ہو لیکن چونکہ ان کا خیر کا پہلو بہت غالب ہے لہذا یہ نقد اس اسلوب میں ہو کہ ان کی شخصیت مسخ نہ ہونے پائے اور ہماری نقد ان کی ذات سے پھیلنے والی خیر میں رکاوٹ نہ بن جائے۔ جزاکم اللہ خیرا
کیا ڈاکٹر صاحب کو ان علمی میدانوں سے دور ہی نہیں رہنا چاہیے جو ان کی علمی دسترس سے باہر کے ہیں ؟
کسی کی دعوتی خدمات بہت زیادہ ہیں اس کا یہ مطلب تو نہیں ہونا چاہیے کہ اس کو دین میں من مانی تبدیلی کا اختیار دے دیا جاے ؟