• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا جنرل ضیاء الحق نے حرم شریف میں لوگوں کی امامت کرائی

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,400
ری ایکشن اسکور
461
پوائنٹ
209
اگر کسی بھائی کو اردو ڈائجسٹ کا وہ شمارہ ملے جس میں مذکورہ واقعہ کا اشارہ کیا گیا ہے تو وہ یہاں اس کا اسکین پیچ لگائیں ۔ مہربانی ہوگی ۔
 

رفی

رکن
شمولیت
اگست 15، 2013
پیغامات
18
ری ایکشن اسکور
15
پوائنٹ
46
ہماری قوم کسی لیڈر کے حجر اسود کو چومنے کو اتنی بڑی سعادت سمجھ لیتی ہے کہ ان کی ہر برائ کا دفاع اس سے کیا جاتا ہے اور اس کی احرام والی، حجر اسود کو چومنے والی، حرم یا خانہ کعبہ کے اندر نوافل ادا کرنے کی تصاویر کی بھر پور تشہیر کی جاتی ہے پھر کیا وجہ ہے کہ جنرل ضیاء کی امامت والی ویڈیو نہ سہی ایک تصویر ہی ثبوت کے طور پر دستیاب نہیں۔ جنرل صاحب کا زمانہ اتنا پرانا تو نہیں کہ اس وقت ایسے ذرائع دستیاب نہ ہوں یا کسی ثقہ راوی کا ملنا محال ہو۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیکم

اس پر کچھ بھی لکھنے سے پہلے کچھ باتوں پر پہلے اگر وضاحت کر دوں تو یہ مسئلہ سمجھنا آسان ہو جائے گا۔

مختصر! کسی بھی ملک کا صدر و وزیر اعظم جب بھی کسی دوسرے ملک کا دورہ و وزٹ کرتا ھے تو اس نے وہاں کیا کیا کرنا ھے اور کہاں جانا ھے اس پر اس ملک کی طرف سے اس کی اجازت اور اس پر سکیورٹی پلان تیار کئے جاتے ہیں جس پر صدر و وزیر اعظم دونوں ممالک کی سکیورٹی حصار میں ہوتا ھے۔

جنرل ضیاء الحق مرحوم کو خانہ کعبہ میں نماز پڑھانے اور روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اندر حاضری کا شرف بھی حاصل ھے مگر جو اضافی ڈائلاگ لکھے ہیں ایسے ان کی وفات کے بعد کہیں کسی اخبار میں پڑھنے یا کہیں بھی سننے کو نہیں ملے۔ پاکستان کے اور بھی سابق وزراء کو سعودی حکومت کی اجازت سے روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی حاضری کا شرف حاصل ھے۔ یہ سب سعودی حکومت کی اجازت کے بغیر ممکن نہیں ہوتا، اگر خانہ کعبہ میں امامت کروائی ہو گی تو اس پر بھی ایسا نہیں کہ امام کعبہ کے پاس گئے یا وہ ان کے پاس آئے اور ان سے اپنی خواہش ظاہر کی اور نماز شروع کروا دی۔

اقوام متحدہ کی ہسٹری میں پہلی بار قرآن مجید کی تلاوت: جنرل ضیاء الحق مرحوم کو اپنے خطاب سے پہلے قرآن مجید کی تلاوت کا شرف بھی حاصل ھے۔ ویڈیو یہ بھی پہلے سے تہہ ہوتا ھے کہ میرے خطاب سے پہلے تلاوت قرآن پیش کی جائے گی۔


نومبر 1979 خانہ کعبہ پر قبضے کی سازش اور پاک فوج کی سعادت

20 نومبر 1979 میں "جوہیمن ابن محمد بن سیف الاوطیبی "نامی شخص نــے اپنــے سینکڑوں دہشت گرد ساتھیوں کے ساتھ خانہ کعبہ پر قبٖضہ کر لیا اور اعلان کیا کہ اسکا کزن محمد بن عبد اللہ القحطانی امام مہدی ھــــے اور ساری دنیا کے مسلمانوں کو اس کے ہاتھ پر بیعت کرنی چاہئــے ۔ اور خانہ کعبہ میں موجود سینکڑوں حاجیوں کو یرغمال بنا لیا ۔ یہ شخص نجد کی امیر ترین خاندان سے تعلق رکھتا تھا۔ اس کا دادا شیخ عبدالعزیز کا دست راس بھی رہا تھا۔ اوطیبی اور قحطانی کی ملاقات جیل میں ہوئی تھی۔ اوطیبی ' قحطانی کی شخصیت سے متاثر ہوا۔ جیل سے رہائی کے بعد انہوں نــے اپنی تبلیغ کا سلسلہ شروع کیا اور بہت سے متبعین کو اپنــے ساتھ ملا لیا۔قحطانی کے ماننــے والــے صرف سعودی عرب ہی نہیں بلکہ کویت اور مصر میں بھی اچھی خاصی تعداد میں موجود تھــے۔ چونکہ اوطیبی کے پاس کافی دولت اور طاقت موجود تھی ۔اور یہ سعودی شیوخ کا امریکہ اور یورپ کے ساتھ اتحاد کا سخت مخالف تھا۔کہتــے ہیں یہ بڑا زبردست مبلغ اور تعلیم یافتہ شخص تھا۔اس کا کہنا تھا چونکہ امام مہدی کا ظہور ہوچکا ھــــے اس لئــے تمام مسلمانوں کو امام مہدی کی بیعت کرکے امریکہ اور یورپ کے خلاف متحدہ جدو جہد کرنی چاہیئــے۔اس لئــے اس نــے کعبہ میں میں لوگوں کو قحطانی کی زبردستی بیعت کے لئــے یہ طریقہ اختیار کیا۔



جوہیمن اوطیبی کے اس عمل سے پوری دنیا کے مسلمان سناٹــے میں آگئــے اور فوری طور پر دنیا بھر کے علماء نــے اس کے خلاف فتویٰ دیا اور خانہ کعبہ کے اندر کاروائی کرنــے کی بھی اجازت دی ۔وہاں سعودی آرمی اور فرنچ آرمی موجود تھی ۔ دہشت گردوں کے پاس سنائپرز اور شارپ شوٹرز تھــے جنہوں نــے مسجدالحرام میں جگہ جگہ پوزیشینیں سنبھال لیں ۔ دو دن تک مقابلہ ہوا لیکن سعودی فوجی ہلاکتوں کے باوجود سعودی اور فرنچ آرمی ذرا بھی کامیابی حاصل نہ کر سکــے ۔

پوری دنیا کی طرح پاکستان میں بھی زبردست بـےچینی تھی اور جنرل ضیاء الحق نــے ایس ایس جی کمانڈوز کا ایک دستہ ترتیب دیا تھا اور وہ مسلسل سعودی عرب سے رابطــے میں تھــے کہ انہیں آپریشن کرنے کا موقع دیا جائــے۔ بالا آخر دو دن بعد پاک فوج کو کاروائی کرنــے کا موقع دیا گیا۔

کہا جاتا ھــــے کہ پاک فوج کے اس دستــے کی قیادت جو کپتان کر رہے تھــے۔ اس نــے آپریشن سے پہلــے کعبــــے کی حرمت کے لیــے جوانوں کو جان دینــے پر آمادہ کیا ۔ نہایت کم وقت میں آپریشن کی منصوبہ بندی کی گئی ۔ پاکستانی کمانڈوز نــے دہشت گردوں کے سنائپرز سے نمٹنــے کے لیے ایک عجیب ترکیب استعمال کی اور پورے مسجدالحرام میں پانی چھوڑا گیا۔ پھر اس دستــے کے کمانڈر نــے سعودی حکومت سے فرمائش کی ھــــے اسکے جوانوں کو ہیلی کاپٹر کی مدد سے مسجد میں جگہ جگہ ڈراپ کیا جائــے ۔ سعودی حکومت نــے اس میں لاحق شدید خطرے کا اظہار کیا لیکن پاک آرمی کے اصرار پر انہیں مسجد میں گرایا جانــے لگا ۔ جس وقت انہٰیں مسجد میں گرایا گیا اسی وقت پوری مسجد کی گیلی زمین میں کرنٹ چھوڑا گیا جسکی وجہ سے دہشت گردوں کے شارپ شوٹرز اور سنائپرز کچھ دیر کے لیــے غیر مؤثر ہوگئــے ۔ پاک فوج نــے غیر معمولی سرعت سے تمام دہشت گردوں پر قابو پالیا بغیر کسی جانی نقصان کے اور سب کو فوری طور پر گرفتار کر لیا ۔ تمام یرغمالیوں کو رہائی دلائی گئی۔

اس طرح اللہ تعالی نے یہ عظیم سعادت پاکستان کو عطا کی۔ اللہ ہمارے ان روحانی مراکز مکہ و مدینہ کو ہمیشہ قائم و دائم رکھے۔ اور انہیں حاسدوں کے شر سے محفوظ و مامون رکھے۔ آمین!
ویڈیو

صحف باكستانية: المملكة "صديقنا العظيم"

خالد علي- سبق- جدة: أكد الصحف الباكستانية في افتتاحياتها اليوم، أن السعودية وباكستان تجمعهما علاقات وروابط قوية من حيث العلاقات التاريخية والثقافية والدينية والأخوية.


وأضافت أنه سواء كانت هناك حرب أو سلام أو فيضانات أو زلازل أو كوارث طبيعية تقع في باكستان، فإن السعودية مشهود لها بأنها من أكثر دول العالم التي وقفت مع أشقائهم الباكستانيين في كل المحن التي تعرضوا لها.

وأوضحت أن الزيارات التي يقوم بها كبار المسؤولين السعوديين لباكستان من فترة إلى أخرى تؤكد قوة العلاقات والصداقة التي تربط البلدين، مبينة أن وقوف السعوديين حكومة وشعباً مع باكستان أكبر دليل على أن المملكة هي "الصديق العظيم" لباكستان.

وأضافت أن السعودية وباكستان أقرب مثال لقوة علاقتهما أنهما "قلبان دمجا في قلب واحد وأصبح نبضهما واحداً".

ح

والسلام
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
میری یادداشت اگر مجھے دھوکہ نہیں دے رہی تو یہ واقعہ میں نے صلاح الدین رحمہ اللہ کی زبانی خود سنا تھا ایک مرتبہ وہ ابی جی رحمہ اللہ سے ملنے اآئے تھے یعنی امامت کے حوالے سے ۔ لیکن کبھی اس کی تصدیق کرنے کا اتفاق نہیں ہوا البتہ اردو ڈائجسٹ مین تلاش کرتا ہوں میرے پاس ہونا چاہیے
اور جہاں تک قبر رسول کی زیارت کی بات ہے تو اس میں مبالغہ اآرائی پائی گئی ہے
لیکن اس سے ثابت کیا ہوتا ہے کہ
اگر انہوں نے امامت کروائی تھی یا نہیں کروائی تھی؟
قبر رسول کی زیارت کی تھی یا نہیں کی تھی؟
 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,400
ری ایکشن اسکور
461
پوائنٹ
209
میری یادداشت اگر مجھے دھوکہ نہیں دے رہی تو یہ واقعہ میں نے صلاح الدین رحمہ اللہ کی زبانی خود سنا تھا ایک مرتبہ وہ ابی جی رحمہ اللہ سے ملنے اآئے تھے یعنی امامت کے حوالے سے ۔ لیکن کبھی اس کی تصدیق کرنے کا اتفاق نہیں ہوا البتہ اردو ڈائجسٹ مین تلاش کرتا ہوں میرے پاس ہونا چاہیے
اور جہاں تک قبر رسول کی زیارت کی بات ہے تو اس میں مبالغہ اآرائی پائی گئی ہے
لیکن اس سے ثابت کیا ہوتا ہے کہ
اگر انہوں نے امامت کروائی تھی یا نہیں کروائی تھی؟
قبر رسول کی زیارت کی تھی یا نہیں کی تھی؟
میں صلاح الدین ؒ کو نہیں جانتا اگر چند الفاظ میں ان کا تعارف ہوجائے تو بہتر ہوتا۔
یہاں جنرل ضیاء کی امامت و زیارت کے اثبات و نفی سے اہم ایمان و عقیدے کی بات ہے ۔
اولا جنرل ضیاء حرم شریف میں امامت کے قابل ہی نہیں پھر اتنا بڑا جھوٹ گھڑلیا گیا ، اس سے پتہ چلتا ہے کہ ایسے لوگ بزرگوں یا بڑی ہستیوں کے نام پہ نہ جانے کیا کیا جھوٹ گھڑے ہوں گے ۔
ثانیا زیارت کے لئے نبی ﷺ کا خود بلانا براہ راست عقیدے سے متصادم ہے ، یہ جھوٹ اپنی جگہ ۔ اس جھوٹ سے نہ جانے کس کس کا عقیدہ خراب ہوگابلکہ جو رسول اللہ ﷺ کو باحیات مانتے ہیں ان کے لئے تو بڑی دلیل بن جائے گی ۔
اس پہلو سے اس واقعہ کا تجزیہ زیادہ مناسب معلوم ہوتا ہے ۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
بات میرے بھائی صرف اتنی ہے کہ وہ امامت کے قابل و لائق تھے یا نہیں ؟
یہ اصل سوال نہیں ہے
اصل سوال یہ ہے کہ یہ واقعہ سچا ہے یا جھوٹا؟
اگر سچا ہے تو پھر لائق وقابل ہونے کی بحث کم از کم اس پہلو سے تو ممکن نہیں البتہ الگ تھریڈ بنا کر بات کی جا سکتی ہے کہ امامت کے لیے شرائط وغیرہ کیا کیا ہونی چاہیے
اور اگر یہ واقعہ جھوٹا ہے تو بات ہی ختم ہو جاتی ہے
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
اور صلاح الدین صاحب ایک ایمان دار صحافی تھے جیسا کسی مسلمان یا مثالی صحافی کو ہونا چاہیے . یوسف ثانی بھائی بہتر بتا سکتے ہیں کہ وہ کیسے تھے انہوں نے سچ کو بیان کرنے کے لیے اپنی جان دی تھی لیکن جھوٹ سے مفاہمت نہیں کی
اور دلوں کے حال اللہ بہتر جانتا ہے
نماز کے پابند , حلال و حرام کے بہت سختی کے ساتھ پابند, اخلاقیات کے حامل , صلہ رحمی پر عامل
 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,400
ری ایکشن اسکور
461
پوائنٹ
209
بات میرے بھائی صرف اتنی ہے کہ وہ امامت کے قابل و لائق تھے یا نہیں ؟
یہ اصل سوال نہیں ہے
اصل سوال یہ ہے کہ یہ واقعہ سچا ہے یا جھوٹا؟
اگر سچا ہے تو پھر لائق وقابل ہونے کی بحث کم از کم اس پہلو سے تو ممکن نہیں البتہ الگ تھریڈ بنا کر بات کی جا سکتی ہے کہ امامت کے لیے شرائط وغیرہ کیا کیا ہونی چاہیے
اور اگر یہ واقعہ جھوٹا ہے تو بات ہی ختم ہو جاتی ہے
جزاک اللہ خیرا
یہ سوال تو ہے کہ یہ واقعہ سچا ہے یا جھوٹا؟
اس پس منظر میں یہ کہنا چاہتاہوں کہ بہت سے واقعات آپ خود بتلادیتے ہیں کہ یہ جھوٹے ہیں ، ان میں سے ایک یہ بھی ہے ۔ اس کی سب سے بڑی وجہ وہ اس قابل نہیں ۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
اور انہوں نے یہ واقعہ خود کبھی بھی اپنی زبان سے بیان نہیں کیا لیکن اس کی تصدیق کی جا سکتی ہے اور براہ مہربانی اس معاملے کو ان جھوٹ والے معاملات سے نہ ملایا جائے جو اس تھریڈ میں بیان کیے جا رہے ہیں ان کی اور اس واقعہ کی نوعیت میں بہت فرق ہے
ضیا الحق کے تمام واقعات میں اس شخص نے اپنی زبان سے کچھ بیان نہیں کیا دیگر لوگ بیان کر رہے ہیں وہ سچ بھی ہو سکتا ہے اور جھوٹ بھی لیکن اس بنیاد پر ضیا الحق کو مطعون کیا جائے میرا خیال ہے اسلام اس کی تائید نہیں کرتا
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
جزاک اللہ خیرا
یہ سوال تو ہے کہ یہ واقعہ سچا ہے یا جھوٹا؟
اس پس منظر میں یہ کہنا چاہتاہوں کہ بہت سے واقعات آپ خود بتلادیتے ہیں کہ یہ جھوٹے ہیں ، ان میں سے ایک یہ بھی ہے ۔ اس کی سب سے بڑی وجہ وہ اس قابل نہیں ۔
یعنی امامت کے حوالے سے کیا قرینہ ہے کہ یہ واقعہ خود بتا رہا ہے کہ یہ سب جھوت ہے اس کی وضاحت کریں
 
Top