طارق اسماعیل ساگر نے ایک ناول لکھا ہے ( نام فی الوقت یاد نہیں آرہا ) جس میں نوائے وقت گروپ کی خوب خبر لی ہے ۔
طارق اسماعیل ساگر
معروف ناولٹ ، جرنلسٹ، ڈرامہ نگار اور کالمسٹ طارق اسمٰعیل ساگر 16اکتوبر 1952ء کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد غلام جیلانی گورنمنٹ ملازم تھے اور ضلع اٹک کے رہنے والے تھے ۔ ملازمت کے سلسلہ میں لاہور میں رہائش پذیر تھے۔ طارق اسماعیل ساگر اپنی دو بہنوں اور پانچ بھائیوں میں سب سے چھوٹے ہیں۔ انہوں نے 1968ء میں سنٹرل ماڈل سکول لاہور سے میٹرک کا امتحان پاس کیا۔ 1970ء میں گورنمنٹ کالج لاہور سے انٹراور 1975ء میں پنجاب یونیورسٹی سے گریجویشن کی۔ کالج یونیورسٹی کے زمانے ہی سے صحافتی خدمات سرانجام دینے لگے اور یہ سلسلہ اب تک جاری ہے۔ انہیں انگریزی، پنجابی اردو، ہندکو، گور مکھی، ہندی زبانوں پر عبور حاصل ہے۔ برسوں تک ’’نوائے وقت‘‘ کے میگزین ایڈیٹر اور ’’جنگ‘‘ کے سینئر ایڈیٹر کے عہدہ پر کام کیا۔ روزنامہ نوائے وقت کے انچارج ایوان وقت رہے۔ سابقہ ایڈیٹر سیارہ ڈائجسٹ، سابقہ ڈپٹی ایڈیٹر ماہنامہ حکایت، سابقہ ڈپٹی ایڈیٹر قومی ڈائجسٹ رہے ہیں۔ بطور صحافی اور مصنف درجنوں ایوارڈز وصول کر چکے ہیں۔ اب تک ان کی ساٹھ سے زائد کتب شائع ہو چکی ہیں۔
طارق اسماعیل ساگر کی چند مشہور کتابیں درج ذیل ہیں۔
۱۔ میں ایک جاسوس تھا
۲۔ کمانڈو
۳۔وطن کی مٹی گواہ رہنا
۴۔ لہو کا سفر
۵۔ دہشت گرد
۶۔سازش
۷۔ یلغار
۸۔ ڈبل کراس
۹۔ کراس فائز
۱۰۔وادی لہو رنگ
۱۱۔ مسافت
۱۲۔ بھٹکا ہوا راہی
۱۳۔RAW
۱۴۔ بلوچستان کا آتش فشاں
۱۵۔ خفیہ ایجنسیوں کی حکومت
۱۶۔ جاسوس کیسے بنتا ہے
۱۷۔ اے راہ حق کے شہیدو
۱۸۔ گرفت
۱۹۔ محاصرہ
۲۰۔ مسلمانوں کا عروج و زوال
اب تک کئی ڈرامے ، ڈرامہ سیریل خصوصی پلے لکھ چکے ہیں۔ چند سیریز جو آن ائر ہو چکے ہیںان میں سازش، آسمان سے آگے، کانٹے، آخر کب تک؟، روشنی، للکار، ویزہ( پنجابی)، آندھی وغیرہ شامل ہیں۔
طارق اسماعیل ساگر پر اب تک پنجاب یونیورسٹی، اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور، انٹر نیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد میں ان پرایم اے کے تھیسس لکھے جا چکے ہیں۔ مختلف ممالک کا دورہ کر چکے ہیں۔ ’’نقار خانہ ‘‘ کے نام سے مختلف اخبارات میں کالم لکھتے رہے ہیں اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ آج کل ہفت روز ہ نیا جہان اور ماہنامہ ساگر ڈائجسٹ کے چیف ایڈیٹر ہیں۔ اس کے علاوہ لاہور میں اپنا ایک پبلی کیشنز ادارہ بھی چلا رہے ہیں۔