اگرچہ ارسلان صاحب نے بطورخاص ندوی کو زحمت سخن دی ہے لیکن دیوبند سے انتساب کی بنائ پرخاکسار بھی کچھ عرض گزارہے۔
انہوں نے ہم سے جوفرمائش اورفہمائش کی ہے اس پر بعد میں کچھ عرض کروں گاپہلے بطورتمہید مقدمہ کچھ ملاحظہ ہو
تلمیذ صاحب نے بہت سنجیدگی سے ایک تھریڈ شروع کیاتھاجس کاعنوان تھا
’’کیا پاکستانی اہل حدیث دیوبند مسلک کے افراد کو کافر سمجھتے ہیں ؟‘‘
اس میں انہوں نے واضح طورپر کہاتھاکہ وہ اہل حدیث حضرات کااس تعلق سے نقطہ نظرجانناچاہتے ہیں۔
اس فورم پر آنے سے پہلے میرا یہ نظریہ تھا پاکستان میں موجود اہل حدیث سے موسوم مسلک سے جڑے افراد دیوبند مسلک سے اختلاف کو فروعی اختلاف سمجھتے ہیں اور ایمان و کفر والا اختلاف نہیں سمجتھے ۔ لیکن اس فورم پر آکر میرا یہ نظریہ تبدیل ہو رہا ہے کہ اہل حدیث حضرات دیوبند مسلک کے ساتھ اپنے اختلافات کو فروعی اختلاف سمجھتے ہیں ۔ اس فورم پر آنے کے بعد میں اس بات کا قائل ہوتا جارہا ہوں کہ اہل حدیث کی اکثریت دیوبند مسلک کو خارج از اسلام فرقہ سمجھتی ہے ۔
میری یہ تھریڈ شروع کرنے کا مقصد یہ نہیں میں آپ سے فتوی لوں کہ کیا دیوبند مسلک والے مسلمان ہیں یا نہیں ۔ غالبا اس فورم پر موجود گنتی کے چند اہل علم کے علاوہ شاید کسی میں فتوی دینے کی اہلیت بھی نہیں کیوں اکثر یہاں پر طلبہ اور عام عوام ہے ۔ میں صرف اہل حدیث حضرات (عوام اور اہل علم ) حضرات کا نظریہ معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ وہ دیوبند کے ساتھ اختلافات کو فروعی اختلافات سمجھتے ہیں یا ان اختلافات کی بنیاد پر دیوبند مسلک کو خارج از اسلام فرقہ سمجھتے ہیں ۔ اگر اہل حدیث حضرات دیوبند مسلک کے ساتھ اختلافات کو اجتھادی و فروعی اختلافات سمجھتے ہیں تو جو اہل حدیث دیوبند مسلک کے افراد کو کافر و مشرک سمجھتے ہیں ، آپ کا ان اہل حدیث کے متعلق کیا نظریہ ہے ؟
مناسب تھاکہ ارسلان صاحب واضح طورپر اپنانقطہ نظرپیش کرتے اورجوان کا موقف ہے اس کو واضح کرتے لیکن افسوس کہ انہوں ںے
کبھی ابہام اورکبھی ایہام سے کام لیااورمدعاکوسیاست دانوں کا بیان بنادیاکہ
الفاظ خوشنما لیکن مطلب کچھ نہیں۔
اس تعلق سے ان کا پہلامراسلہ ملاحظہ ہو
کسی کلمہ گو کو کافر کہنا ایک بھاری ذمہ داری کا کام ہے،کیونکہ ہو سکتا ہے جسے ہم کافر کہیں اور وہ کافر نہ ہو تو یہ کفر کہنے والے کی طرف پلٹ سکتا ہے۔
تلمیذ بھائی نے اہل حدیث حضرات کا دیوبند حضرات کے بارے میں نظریہ جاننے کی اچھی کوشش کی اور بھائیوں نے وضاحت بھی کی،دیوبند حضرات کو ان کے عقائد کی بنا پر کافر کہا جا سکتا ہے یا نہیں،یہ تو میں نہیں جانتا،البتہ باذوق بھائی نے درست کہا ہے کہ کسی بھی جماعت کا نظریہ جاننے کے لیے ان کے معتبر علماء سے بات کرنی چاہیے،کسی کو کافر یا مشرک کہنے کے بارے میں ایک سوال میں نے بھی ابوالحسن علوی بھائی سے کیا تھا جس کا انہوں نے یہ جواب دیا۔ملاحظہ فرمائیں:
محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ سمجھنے والے کافر کیوں نہیں؟
جس طرح تلمیذ بھائی نے اہلحدیث حضرات کا دیوبند حضرات کے بارے میں نظریہ جاننے کی کوشش کی اسی طرح میں تلمیذ بھائی سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ ان کی نظر میں وہ دیوبند حضرات کیسے ہیں جو اہلحدیث کے ساتھ فروعی مسائل مثلا"رفع الیدین،آمین بالجہر،فاتحہ خلف الامام" میں اختلاف کی بناء پر بُرا سلوک کرتے ہیں اور نازیبا الفاظ استعمال کرتے ہیں۔کیا اُن کو ایسا کرنا چاہیے؟ کیا ان مسائل میں اختلاف کی بناء پر اہلحدیث واقعی اتنے "مجرم" ہیں کہ ان کے لیے غلط الفاظ استعمال کیے جائیں؟
میں اس بارے میں تلمیذ بھائی کی رائے جاننا چاہتا ہوں۔اُمید ہے کہ وہ اپنا نظریہ بیان کریں گے۔ان شاءاللہ
کیاتلمیذ صاحب کے سوال اورارسلان صاحب کے جواب میں کوئی مطابقت ہے؟
یہاں تو وہ وہ اپنی رائے پیش کرنے سے مکرگئے
اورفرمایاکہ کسی کوکافرکہنابڑے دل گردے اورعلماء حضرات کا کام ہے اوردیوبندی حضرات کافرہیں یانہیں اس بارے میں ان کوکوئی علم نہیں ہے۔اورساتھ یہ بھی فرمادیاکہ کسی فرقہ کے عقائد ونظریات کیلئے ان کے علماء سے رابطہ کرناچاہئے۔
ارسلان صاحب ایک سانس میں یہ بھی کہتے ہیں کہ کسی فرقے کے متعلق جاننے کیلئے علماء سے رابطہ کرناچاہئے اوردوسری سانس میں وہ خود بھی ایک سوال پوچھ کر تلمیذ صاحب کا نظریہ جاننے کی کوشش کررہے ہیں۔
ارسلان صاحب کے اس تضادبیانی سے قطع نظر قارئین نے ملاحظہ کیاہوگاکہ ماقبل میں وہ کسی کوکافرکہنے سے بچ رہے ہیں اوردیوبندی کے کفروعدم کفر کے متعلق اپنی لاعلمی کااعتراف کررہے ہیں۔ لیکن اسی تھریڈ میں آگے چل کر ارسلان صاحب فرماتے ہیں۔
شاہد نزیر بھائی،یہ بات میں بھی جانتا ہوں کہ دیوبندیوں اور ہمارا اختلاف اصولی یعنی عقائد کے معاملات میں ہے،لیکن عام طور پر لوگ اس سے نا آشنا ہیں۔میرا بھی یہ موقف پہلے نہیں تھا کہ دیوبندیوں کے عقائد مشرکانہ ہیں،یہ تو نیٹ پر آ کر آپ کی ،طالب نور بھائی، رفیق بھائی اور دیگر حضرات کی تحاریر سے معلوم ہوا۔اور با دلائل تحاریر پڑھ کر اب میں بھی اس بات سے آشنا ہو چکا ہوں کہ دیوبندیوں کے عقائد درست نہیں،ہاں یہ بات ہے کہ ضروری نہیں سارے دیوبندی عقائد کے خراب ہوں لیکن جیسے کہ آپ نے اپنے موقف کی خوبصورت انداز سے وضاحت کرتے ہوئے لکھا:
ر وہ دیوبندی جو دیوبندی مذہب کی مستند عقائد کی کتاب المہند علی المفند میں درج شدہ عقائد کو درست اور حق جانتا ہے اسکے علاوہ دیوبندی اکابرین کے متفقہ عقیدہ وحدت الوجود پر ایمان رکھتا ہے بلاشبہ کافر اور مشرک ہے۔
بلکل ایسا ہی ہے،ہمیں کسی کو کافر یا مشرک کہنے کا کوئی شوق نہیں ہے لیکن جس کے اعمال میں ہم کفر اور شرک کو پائیں تو بے جا مفاہمت اور خوشامد بھی ہمیں کرنی نہیں آتی،کہ ہم نے ان فاسد العقیدہ لوگوں سے مفاہمت کر لی تو کل اللہ تعالیٰ کو کیا جواب دیں گے؟ہاں جہاں اختیار نہ ہو تو ان سے بحث نہیں کرتے لیکن دل میں ضرور بُرا جانتے ہیں۔
میرے سوال کو آسانی سے نظر انداز کرنا تو آپ نے دیکھ لیا ہو گا،
ان کا اس قسم کے تھریڈ لگانے کا مقصد صرف صحیح العقیدہ لوگوں کو آپس میں لڑوانا ہوتا ہے،اگر ان کو
موقف جاننے کا اتنا ہی شوق ہے تو یہ علماء اہلحدیث کے پاس کیوں نہیں جاتے اور وہاں سے فتوی لے کر یہاں کیوں نہیں پوسٹ کرتے۔
سابقہ مراسلہ اوراس مراسلہ کا لب ولہجہ کا فرق صاف واضح ہے کہاں تو تواضع کا عالم یہ تھا کہ زمین میں بچھے جارہے تھے کہ یہ علماء کا کام ہے۔ کفرکاالزام بہت بڑی بات ہے۔ علماء ہی اس مسئلے کے بہتراتھارٹی ہیں وغیرہ وغیرہ اورکہاں طنطنہ اوطمطراق کا یہ جلوہ ہے۔
ویسے سوال یہ ہے کہ ارسلان صاحب نے ذکر کردہ حضرات کی تحریرتلمیذ صاحب کے اس تھریڈ سے پہلے مطالعہ کرلی تھیں یااس تھریڈ کے بعد ان حضرات کی تحریریں اوران سے دیوبندیوں کے عقائد کے مشرکانہ ہونے کا علم ہوا ۔اگران کو پہلے سے دیوبندی حضرات کے عقائد کے مشرکانہ اورغیردرست ہونے کا علم تھاتوسابقہ میں ان کے اعتراف کو ہم کس خانے میں رکھیں؟اوراگربعد میں علم ہواتوکمال ہے کہ اتنی جلدی ان کو نہ صرف دیوبندی کے عقائد کے مشرکانہ ہونے کابھی علم ہوگیابلکہ ان وہ کسی مفاہمت پر بھی آمادہ نہیں۔
اسی کے ساتھ تھریڈ میں ان کاشکوہ اورحرف حکایت وشکایت بھی جاری ہے کہ میرے سوال کا جواب نہیں دیاگیا۔
ارسلان صاحب کہاں تو عجز کا یہ عالم رکھتے ہیں کہ کفروعدم کفر پر علماء سے رائے لینے کا مشورہ دیتے نظرآتے ہیں اوراس سے بچناچاہتے ہیں اورکہاں یہ عالم ہے کہ تلمیذ صاحب کی نیت پر سوال اٹھارہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ ان کی نیت اہل حق کو لڑانے کی ہے۔ ان کی نیت کا حال آنجناب کو کیسے معلوم ہوا۔
انسان کو چاہئے کہ اپنارویہ اورطرزعمل یکساں رکھے یہ نہیں کہ ابھی عجز کی انتہاہے اوردوسرے لمحہ تعلی کی جارہی ہے۔ ابھی انکساری کا لمحہ تھا ابھی فخر کا جلوہ ہے۔ پل میں توشہ پل میں ماشہ غیرسنجیدگی کی علامت ہے ۔
اب رہ گیاان کا سوال
یہ سوال ہی سرے سے غلط ہے۔ اوران کی تضادبیانی کا مظہرہے۔
سابقہ پوسٹ میں آپ نے ملاحظہ فرمایاکہ وہ دیوبندیوں کے تعلق سے فرماتے ہیں۔
شاہد نزیر بھائی،یہ بات میں بھی جانتا ہوں کہ دیوبندیوں اور ہمارا اختلاف اصولی یعنی عقائد کے معاملات میں ہے
مزید فرماتے ہیں
ا بھی یہ موقف پہلے نہیں تھا کہ دیوبندیوں کے عقائد مشرکانہ ہیں،یہ تو نیٹ پر آ کر آپ کی ،طالب نور بھائی، رفیق بھائی اور دیگر حضرات کی تحاریر سے معلوم ہوا۔اور با دلائل تحاریر پڑھ کر اب میں بھی اس بات سے آشنا ہو چکا ہوں کہ دیوبندیوں کے عقائد درست نہیں
ارسلان صاحب کے اس اقتباس سے اتناتومعلوم ہوگیاکہ ان کواعتراف ہے کہ دیوبندیوں اوراہل حدیث کے درمیان اختلاف اصول میں ہے
اب آگے جووہ فرماتے ہیں کہ دیوبندی حضرات اہل حدیث کو فروعی مسائل میں اختلاف کی بنیاد پر گالیاں دیتے ہیں ۔
کہ اکثر دیکھا یہ گیا ہے کہ دیوبند حضرات اہلحدیث سے فروعی مسائل میں اختلاف کی بنا پر گالیاں دیتے ہیں
تواس علم اوردیکھے جانے کا حوالہ کیاہے ؟یعنی دیوبندی حضرات جو اہل حدیث حضرات پر بقول ارسلان صاحب سب وشتم کرتے ہیں اس کی بنیاد محض فروعی مسائل ہیں اصولی اختلافات نہیں ہیں اس کا علم ارسلان صاحب کوکیوں کر ہوا۔
جب ارسلان صاحب کو اس کا اعتراف ہے کہ ان کے اوردیوبندیوں کے بیچ اصولی مسائل میں اختلاف موجود ہے اوردیوبندیوں کے عقائد مشرکانہ ہیں تو یہ کیوں ممکن نہیں کہ دیوبندیوں کا سب وشتم بقول ارسلان صاحب اصولی مسائل میں اختلاف کی بنیاد پر ہو۔
اس گتھی کو ارسلان صاحب سلجھادیں ان کے سوال کا جواب دوسرے لمحہ میں حاضرہے۔