• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا دیوبندیوں کے نزدیک یہ صحیح ہے؟

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
گویا آپ اپنی بات کو واضح کر کے نہیں کرنا چاہتے؟
میں نے اس لیئے لنک دیا تھا کہ ایک پوسٹ بار بار پوسٹ کرنا مناسب نہیں لگتا
آپ کہتے ہیں تو یہاں بھی وہی پوسٹ کردیتا ہوں
یہ صرف میرا ذاتی نظریہ ہے
میرے نذدیک اہل حدیث مسلک کے چار گروپ ہیں
نمبر ایک
اہل حدیث کے قدیم و جدید فقہاء و مجتھدیں (جن میں اجتھاد کی اہلیت ہو اور صرف ترجمہ پڑہ کے اجتھاد نہ کرتے ہوں )
ایسے افراد مسلم ہیں اگر چہ انہوں نے اپنے اجتھاد کی تحت احناف کے خلاف سخت بات کی ہو
نمبر دو
وہ اہل حدیث عوام (صرف جدید ) جو اپنے علماء سےمسائل پوچھ کر اپنے مسلک پر عمل کرتے ہیں اور مخالف علماء اور اسلاف پر کوئی طعن و تشنیع نہیں کرتے تو وہ بھی مسلم ہیں
نمبر تین
وہ اہل حدیث عوام (صرف جدید ) جو اپنے علماء سےمسائل پوچھ کر اپنے مسلک پر عمل تو کرتے ہیں لیکن مخالف علماء اور اسلاف کے خلاف بد زبانی کرتے ہیں یہ ہیں تو مسلم لیکن فاسق مسلم
نمبر چار
وہ اہل حدیث جو دیوبند مسلک کو خارج از اسلام سمجھتے ہیں اور ان کے اسلاف کو بھی خارج از اسلام سمجھتے ہیں ایسے افراد خود دائرہ اسلام سے خارج ہیں
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
بلا تبصرہ:

تلمیذ صاحب کو نظریات جاننے کا بڑا شوق ہے،تلمیذ صاحب ذرا یہ بتائیے گا یہ حنفیوں نے پابندی صحیح لگائی ہے یا غلط؟ذرا اپنا یہاں نظریہ تو بیان کیجئے گا؟
کیا معاذاللہ اہلحدیث حضرات عقیدہ توحید،رفع الیدین،آمین بالجھر،فاتحہ خلف الامام کی وجہ سے اتنے برے ہو گئے ہیں کہ انہیں مسجد میں نماز پڑھنے سے روک دیا جائے،اس کا مطلب تو یہ ہے کہ نماز نہ پڑھنے کی اجازت دینا گویا دوسرے لفظوں میں خارج از اسلام سمجھنا ہے تو آپ کے نظریے کہ مطابق یہاں دیوبندی حضرات خود خارج از اسلام نہیں ہو جائیں گے؟
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
اگرچہ ارسلان صاحب نے بطورخاص ندوی کو زحمت سخن دی ہے لیکن دیوبند سے انتساب کی بنائ پرخاکسار بھی کچھ عرض گزارہے۔

انہوں نے ہم سے جوفرمائش اورفہمائش کی ہے اس پر بعد میں کچھ عرض کروں گاپہلے بطورتمہید مقدمہ کچھ ملاحظہ ہو

تلمیذ صاحب نے بہت سنجیدگی سے ایک تھریڈ شروع کیاتھاجس کاعنوان تھا

’’کیا پاکستانی اہل حدیث دیوبند مسلک کے افراد کو کافر سمجھتے ہیں ؟‘‘

اس میں انہوں نے واضح طورپر کہاتھاکہ وہ اہل حدیث حضرات کااس تعلق سے نقطہ نظرجانناچاہتے ہیں۔

اس فورم پر آنے سے پہلے میرا یہ نظریہ تھا پاکستان میں موجود اہل حدیث سے موسوم مسلک سے جڑے افراد دیوبند مسلک سے اختلاف کو فروعی اختلاف سمجھتے ہیں اور ایمان و کفر والا اختلاف نہیں سمجتھے ۔ لیکن اس فورم پر آکر میرا یہ نظریہ تبدیل ہو رہا ہے کہ اہل حدیث حضرات دیوبند مسلک کے ساتھ اپنے اختلافات کو فروعی اختلاف سمجھتے ہیں ۔ اس فورم پر آنے کے بعد میں اس بات کا قائل ہوتا جارہا ہوں کہ اہل حدیث کی اکثریت دیوبند مسلک کو خارج از اسلام فرقہ سمجھتی ہے ۔
میری یہ تھریڈ شروع کرنے کا مقصد یہ نہیں میں آپ سے فتوی لوں کہ کیا دیوبند مسلک والے مسلمان ہیں یا نہیں ۔ غالبا اس فورم پر موجود گنتی کے چند اہل علم کے علاوہ شاید کسی میں فتوی دینے کی اہلیت بھی نہیں کیوں اکثر یہاں پر طلبہ اور عام عوام ہے ۔ میں صرف اہل حدیث حضرات (عوام اور اہل علم ) حضرات کا نظریہ معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ وہ دیوبند کے ساتھ اختلافات کو فروعی اختلافات سمجھتے ہیں یا ان اختلافات کی بنیاد پر دیوبند مسلک کو خارج از اسلام فرقہ سمجھتے ہیں ۔ اگر اہل حدیث حضرات دیوبند مسلک کے ساتھ اختلافات کو اجتھادی و فروعی اختلافات سمجھتے ہیں تو جو اہل حدیث دیوبند مسلک کے افراد کو کافر و مشرک سمجھتے ہیں ، آپ کا ان اہل حدیث کے متعلق کیا نظریہ ہے ؟
مناسب تھاکہ ارسلان صاحب واضح طورپر اپنانقطہ نظرپیش کرتے اورجوان کا موقف ہے اس کو واضح کرتے لیکن افسوس کہ انہوں ںے کبھی ابہام اورکبھی ایہام سے کام لیااورمدعاکوسیاست دانوں کا بیان بنادیاکہ الفاظ خوشنما لیکن مطلب کچھ نہیں۔

اس تعلق سے ان کا پہلامراسلہ ملاحظہ ہو

کسی کلمہ گو کو کافر کہنا ایک بھاری ذمہ داری کا کام ہے،کیونکہ ہو سکتا ہے جسے ہم کافر کہیں اور وہ کافر نہ ہو تو یہ کفر کہنے والے کی طرف پلٹ سکتا ہے۔
تلمیذ بھائی نے اہل حدیث حضرات کا دیوبند حضرات کے بارے میں نظریہ جاننے کی اچھی کوشش کی اور بھائیوں نے وضاحت بھی کی،دیوبند حضرات کو ان کے عقائد کی بنا پر کافر کہا جا سکتا ہے یا نہیں،یہ تو میں نہیں جانتا،البتہ باذوق بھائی نے درست کہا ہے کہ کسی بھی جماعت کا نظریہ جاننے کے لیے ان کے معتبر علماء سے بات کرنی چاہیے،کسی کو کافر یا مشرک کہنے کے بارے میں ایک سوال میں نے بھی ابوالحسن علوی بھائی سے کیا تھا جس کا انہوں نے یہ جواب دیا۔ملاحظہ فرمائیں:
محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ سمجھنے والے کافر کیوں نہیں؟
جس طرح تلمیذ بھائی نے اہلحدیث حضرات کا دیوبند حضرات کے بارے میں نظریہ جاننے کی کوشش کی اسی طرح میں تلمیذ بھائی سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ ان کی نظر میں وہ دیوبند حضرات کیسے ہیں جو اہلحدیث کے ساتھ فروعی مسائل مثلا"رفع الیدین،آمین بالجہر،فاتحہ خلف الامام" میں اختلاف کی بناء پر بُرا سلوک کرتے ہیں اور نازیبا الفاظ استعمال کرتے ہیں۔کیا اُن کو ایسا کرنا چاہیے؟ کیا ان مسائل میں اختلاف کی بناء پر اہلحدیث واقعی اتنے "مجرم" ہیں کہ ان کے لیے غلط الفاظ استعمال کیے جائیں؟
میں اس بارے میں تلمیذ بھائی کی رائے جاننا چاہتا ہوں۔اُمید ہے کہ وہ اپنا نظریہ بیان کریں گے۔ان شاءاللہ
کیاتلمیذ صاحب کے سوال اورارسلان صاحب کے جواب میں کوئی مطابقت ہے؟
یہاں تو وہ وہ اپنی رائے پیش کرنے سے مکرگئے
اورفرمایاکہ کسی کوکافرکہنابڑے دل گردے اورعلماء حضرات کا کام ہے اوردیوبندی حضرات کافرہیں یانہیں اس بارے میں ان کوکوئی علم نہیں ہے۔اورساتھ یہ بھی فرمادیاکہ کسی فرقہ کے عقائد ونظریات کیلئے ان کے علماء سے رابطہ کرناچاہئے۔
ارسلان صاحب ایک سانس میں یہ بھی کہتے ہیں کہ کسی فرقے کے متعلق جاننے کیلئے علماء سے رابطہ کرناچاہئے اوردوسری سانس میں وہ خود بھی ایک سوال پوچھ کر تلمیذ صاحب کا نظریہ جاننے کی کوشش کررہے ہیں۔

ارسلان صاحب کے اس تضادبیانی سے قطع نظر قارئین نے ملاحظہ کیاہوگاکہ ماقبل میں وہ کسی کوکافرکہنے سے بچ رہے ہیں اوردیوبندی کے کفروعدم کفر کے متعلق اپنی لاعلمی کااعتراف کررہے ہیں۔ لیکن اسی تھریڈ میں آگے چل کر ارسلان صاحب فرماتے ہیں۔

شاہد نزیر بھائی،یہ بات میں بھی جانتا ہوں کہ دیوبندیوں اور ہمارا اختلاف اصولی یعنی عقائد کے معاملات میں ہے،لیکن عام طور پر لوگ اس سے نا آشنا ہیں۔میرا بھی یہ موقف پہلے نہیں تھا کہ دیوبندیوں کے عقائد مشرکانہ ہیں،یہ تو نیٹ پر آ کر آپ کی ،طالب نور بھائی، رفیق بھائی اور دیگر حضرات کی تحاریر سے معلوم ہوا۔اور با دلائل تحاریر پڑھ کر اب میں بھی اس بات سے آشنا ہو چکا ہوں کہ دیوبندیوں کے عقائد درست نہیں،ہاں یہ بات ہے کہ ضروری نہیں سارے دیوبندی عقائد کے خراب ہوں لیکن جیسے کہ آپ نے اپنے موقف کی خوبصورت انداز سے وضاحت کرتے ہوئے لکھا:
ر وہ دیوبندی جو دیوبندی مذہب کی مستند عقائد کی کتاب المہند علی المفند میں درج شدہ عقائد کو درست اور حق جانتا ہے اسکے علاوہ دیوبندی اکابرین کے متفقہ عقیدہ وحدت الوجود پر ایمان رکھتا ہے بلاشبہ کافر اور مشرک ہے۔
بلکل ایسا ہی ہے،ہمیں کسی کو کافر یا مشرک کہنے کا کوئی شوق نہیں ہے لیکن جس کے اعمال میں ہم کفر اور شرک کو پائیں تو بے جا مفاہمت اور خوشامد بھی ہمیں کرنی نہیں آتی،کہ ہم نے ان فاسد العقیدہ لوگوں سے مفاہمت کر لی تو کل اللہ تعالیٰ کو کیا جواب دیں گے؟ہاں جہاں اختیار نہ ہو تو ان سے بحث نہیں کرتے لیکن دل میں ضرور بُرا جانتے ہیں۔
میرے سوال کو آسانی سے نظر انداز کرنا تو آپ نے دیکھ لیا ہو گا،ان کا اس قسم کے تھریڈ لگانے کا مقصد صرف صحیح العقیدہ لوگوں کو آپس میں لڑوانا ہوتا ہے،اگر ان کو موقف جاننے کا اتنا ہی شوق ہے تو یہ علماء اہلحدیث کے پاس کیوں نہیں جاتے اور وہاں سے فتوی لے کر یہاں کیوں نہیں پوسٹ کرتے۔
سابقہ مراسلہ اوراس مراسلہ کا لب ولہجہ کا فرق صاف واضح ہے کہاں تو تواضع کا عالم یہ تھا کہ زمین میں بچھے جارہے تھے کہ یہ علماء کا کام ہے۔ کفرکاالزام بہت بڑی بات ہے۔ علماء ہی اس مسئلے کے بہتراتھارٹی ہیں وغیرہ وغیرہ اورکہاں طنطنہ اوطمطراق کا یہ جلوہ ہے۔

ویسے سوال یہ ہے کہ ارسلان صاحب نے ذکر کردہ حضرات کی تحریرتلمیذ صاحب کے اس تھریڈ سے پہلے مطالعہ کرلی تھیں یااس تھریڈ کے بعد ان حضرات کی تحریریں اوران سے دیوبندیوں کے عقائد کے مشرکانہ ہونے کا علم ہوا ۔اگران کو پہلے سے دیوبندی حضرات کے عقائد کے مشرکانہ اورغیردرست ہونے کا علم تھاتوسابقہ میں ان کے اعتراف کو ہم کس خانے میں رکھیں؟اوراگربعد میں علم ہواتوکمال ہے کہ اتنی جلدی ان کو نہ صرف دیوبندی کے عقائد کے مشرکانہ ہونے کابھی علم ہوگیابلکہ ان وہ کسی مفاہمت پر بھی آمادہ نہیں۔

اسی کے ساتھ تھریڈ میں ان کاشکوہ اورحرف حکایت وشکایت بھی جاری ہے کہ میرے سوال کا جواب نہیں دیاگیا۔

ارسلان صاحب کہاں تو عجز کا یہ عالم رکھتے ہیں کہ کفروعدم کفر پر علماء سے رائے لینے کا مشورہ دیتے نظرآتے ہیں اوراس سے بچناچاہتے ہیں اورکہاں یہ عالم ہے کہ تلمیذ صاحب کی نیت پر سوال اٹھارہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ ان کی نیت اہل حق کو لڑانے کی ہے۔ ان کی نیت کا حال آنجناب کو کیسے معلوم ہوا۔

انسان کو چاہئے کہ اپنارویہ اورطرزعمل یکساں رکھے یہ نہیں کہ ابھی عجز کی انتہاہے اوردوسرے لمحہ تعلی کی جارہی ہے۔ ابھی انکساری کا لمحہ تھا ابھی فخر کا جلوہ ہے۔ پل میں توشہ پل میں ماشہ غیرسنجیدگی کی علامت ہے ۔


اب رہ گیاان کا سوال یہ سوال ہی سرے سے غلط ہے۔ اوران کی تضادبیانی کا مظہرہے۔
سابقہ پوسٹ میں آپ نے ملاحظہ فرمایاکہ وہ دیوبندیوں کے تعلق سے فرماتے ہیں۔
شاہد نزیر بھائی،یہ بات میں بھی جانتا ہوں کہ دیوبندیوں اور ہمارا اختلاف اصولی یعنی عقائد کے معاملات میں ہے
مزید فرماتے ہیں

ا بھی یہ موقف پہلے نہیں تھا کہ دیوبندیوں کے عقائد مشرکانہ ہیں،یہ تو نیٹ پر آ کر آپ کی ،طالب نور بھائی، رفیق بھائی اور دیگر حضرات کی تحاریر سے معلوم ہوا۔اور با دلائل تحاریر پڑھ کر اب میں بھی اس بات سے آشنا ہو چکا ہوں کہ دیوبندیوں کے عقائد درست نہیں
ارسلان صاحب کے اس اقتباس سے اتناتومعلوم ہوگیاکہ ان کواعتراف ہے کہ دیوبندیوں اوراہل حدیث کے درمیان اختلاف اصول میں ہے

اب آگے جووہ فرماتے ہیں کہ دیوبندی حضرات اہل حدیث کو فروعی مسائل میں اختلاف کی بنیاد پر گالیاں دیتے ہیں ۔
کہ اکثر دیکھا یہ گیا ہے کہ دیوبند حضرات اہلحدیث سے فروعی مسائل میں اختلاف کی بنا پر گالیاں دیتے ہیں
تواس علم اوردیکھے جانے کا حوالہ کیاہے ؟یعنی دیوبندی حضرات جو اہل حدیث حضرات پر بقول ارسلان صاحب سب وشتم کرتے ہیں اس کی بنیاد محض فروعی مسائل ہیں اصولی اختلافات نہیں ہیں اس کا علم ارسلان صاحب کوکیوں کر ہوا۔

جب ارسلان صاحب کو اس کا اعتراف ہے کہ ان کے اوردیوبندیوں کے بیچ اصولی مسائل میں اختلاف موجود ہے اوردیوبندیوں کے عقائد مشرکانہ ہیں تو یہ کیوں ممکن نہیں کہ دیوبندیوں کا سب وشتم بقول ارسلان صاحب اصولی مسائل میں اختلاف کی بنیاد پر ہو۔

اس گتھی کو ارسلان صاحب سلجھادیں ان کے سوال کا جواب دوسرے لمحہ میں حاضرہے۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
تلمیذ صاحب کو نظریات جاننے کا بڑا شوق ہے،تلمیذ صاحب ذرا یہ بتائیے گا یہ حنفیوں نے پابندی صحیح لگائی ہے یا غلط؟ذرا اپنا یہاں نظریہ تو بیان کیجئے گا؟
کیا معاذاللہ اہلحدیث حضرات عقیدہ توحید،رفع الیدین،آمین بالجھر،فاتحہ خلف الامام کی وجہ سے اتنے برے ہو گئے ہیں کہ انہیں مسجد میں نماز پڑھنے سے روک دیا جائے،اس کا مطلب تو یہ ہے کہ نماز نہ پڑھنے کی اجازت دینا گویا دوسرے لفظوں میں خارج از اسلام سمجھنا ہے تو آپ کے نظریے کہ مطابق یہاں دیوبندی حضرات خود خارج از اسلام نہیں ہو جائیں گے؟
جناب جب خود آپ قائل ہیں کہ احناف اوراہل حدیث میں اختلاف اصولی مسائل اوراعتقاد میں ہے اورآپ کو ان کے عقائد مشرکانہ نظرآتے ہیں توان کوبھی توآپ کے عقائد مشرکانہ نظرآئیں گے۔ اس کے بعد اپ نے عقیدہ توحید کے قافیہ سے لے کر خلف الامام تک جوکچھ کہاہے وہ محض قافیہ آرائی ہے۔
ویسے ایک انفرادی واقعہ پر جوریمارک آپ نے دیاہے
اسی طرح کا ایک اہل حدیث کا انفرادی واقعہ ہے جس کو اردومجلس پر آپ کے ہی تھریڈ میں می نے پوسٹ کیاتھا۔یہاں بھی پوسٹ کردیتاہوں شاید قارئین کوکچھ پتہ چلے ۔ اورشاکر صاحب اس پر کچھ اظہارخیال کریں۔

یہ قصہ مولوی عبدالعلی نے بیان کیاکہ سبزی منڈی یہاں سے بہت قریب ہے۔ اس محلہ میں ایک مولوی صاحب آکر رہتے تھے وہ غیرمقلد تھے۔میاں صاحب (مولانا سید نذیر حسین صاحب)کے مدرسہ میں رہتے تھے وہاں کرایہ کاایک مکان تھا۔اس میں ایک بیوی صاحبہ بھی تھیں۔ اس محلہ میں ایک کبیرالسن میاں جی رہتے تھے وہ پابند اوقات تھے محلہ کے لوگ ان کی تعظیم کرتے تھے۔ ایک دن بڑھیا نے ان سے آکر کہاکہ مولوی صاحب کی بیوی نے آپ کو بلایاہے۔کھڑے کھڑے ذری کی ذری سن جائیے۔میاں جی گئے پردے کے پاس ۔بیوی صاحبہ نے کہاکہ آپ باخدا آدمی ہیں مجھ کو للہ اس ظالم کے پنجہ سے چھڑائیے۔انہوں نے کہاخیرہے۔اس نے کہاخیرکہاں ہے شر ہے۔ یہ میراپیر ہے میں اس کی مرید ۔میرے خاوند موجود ہیں دھوکہ سے مجھ کو نکال لایاہے۔میاں جی کو سن کر نہایت تعجب ہوااورواقعی تعجب کی بات ہے۔میں نے یہاں تک جب سنا تومجھ کو عجب حیرت ہوئی۔مولوی صاحب فرمانے لگے میاں جی نے اس کی تسلی تشفی کی اس کے بعد چلے آئے لیکن موقع کے منتظر رہے ۔ایک دن مولوی صاحب نے خلوت میں کہامجھ کو تنہائی میں آپ سے ایک راز کہناہے۔ بشرطیکہ وہ کسی پر ظاہر نہ ہونے پائے۔ آپ تک رہے۔ انہوں نے کہافرمائیے۔ میاں جی صاحب نے کہامیں بھی آپ کا ہم مذہب ہوں مگرحضرت کیاکہئے اس محلہ کے لوگ ایسے سخت ہیں آپ جانتے ہیں کہ یہ لوگ آدمی کو مارڈالتے ہیں اورکسی کوکانوں کان خبرنہیں ہوتی۔اگرمیں اظہار کردوں توخداجانے میری کیاحالت ہو۔مولوی صاحب نے کہاخیریہ بہت مناسب ہے آپ اپنامطلب بیان کیجئے۔انہوں نے کہاکہ اصل یہ ہے کہ اس محلہ میں ایک عورت سے مجھ کو کمال درجہ الفت ہے لیکن اس کاخاوند موجود ہے میں چاہتاہوں کہ کوئی ایسی تدبیر ہو کہ وہ قابومیںآئے اورشریعت میں بھی جائز ہو۔ انہوں نے کہایہ کوئی دشوار امر نہیں ہے۔ یہ لوگ حنفی المذہب مستحل الدم ہیں ان کامال مال غنیمت ہے ان کی بیویاں ہمارے واسطے جائز ہیں ۔آپ قابو میں لاسکتے ہوں تو شوق سے لائیے۔انہوں نے کہابس مجھ کو یہی چاہئے تھا اوروہاں سے چلے گئے۔دوسرے وقت محلہ کے عمائد سے یہ قصہ بیان کیا اورشرط کرلی کہ ان کوجان سے نہ ماریں ۔ان لوگوں نے اس عورت کے خاوند کو بلابھیجا۔جب مولوی صاحب نماز کے واسطے آگے بڑھے توایک شخص نے نہایت درشتی کے ساتھ ان کاہاتھ پکڑ کر کھینچا اورنہایت ہی مرمت کی اورخاوند اپنی جورو کو لے کر چلاگیا۔یہ قصہ حال ہی کاہے (مولاناعبدالحی والد مولانا ابوالحسن علی ندوی)مجھ کو اس کے سننے سے اس عورت کے نکال لانے پر اتنااستعجاب نہیں ہوا جتناانکو حنیفہ کے مستحل الدم سمجھنے پر ہوا۔باوجود اس کے کہ اس میں کچھ نہیں ہے۔ بھوپال میں عبداللہ نابیناکہتاہے کہ ہندوستان میں صرف ڈھائی مسلمان ہیں مولوی محمد بشیر صاحب حنیفہ کو مشرک سمجھتے ہیں۔
دہلی اوراس کے اطراف ص59-60
اب اس قصہ کودیکھئے ۔اگرہم غیرمقلدین جیسی بدگمانی کریں کہ ایک فرد کی بات کو تمام افراد پر چسپاں کردیں توہم بھی بہت کچھ کہہ سکتے ہیں
میں بھی منہ میں زبان رکھتاہوں
کاش پوچھو کہ مدعا کیاہے​
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
تلمیذ صاحب کو نظریات جاننے کا بڑا شوق ہے،تلمیذ صاحب ذرا یہ بتائیے گا یہ حنفیوں نے پابندی صحیح لگائی ہے یا غلط؟ذرا اپنا یہاں نظریہ تو بیان کیجئے گا؟
کیا معاذاللہ اہلحدیث حضرات عقیدہ توحید،رفع الیدین،آمین بالجھر،فاتحہ خلف الامام کی وجہ سے اتنے برے ہو گئے ہیں کہ انہیں مسجد میں نماز پڑھنے سے روک دیا جائے،اس کا مطلب تو یہ ہے کہ نماز نہ پڑھنے کی اجازت دینا گویا دوسرے لفظوں میں خارج از اسلام سمجھنا ہے تو آپ کے نظریے کہ مطابق یہاں دیوبندی حضرات خود خارج از اسلام نہیں ہو جائیں گے؟


[/URL]
کسی انفرادی (اور وہ بھی غیر ثابت شدہ) عمل کو بنیاد بنا کر طعن کرنے والے ذرا اس کا بھی جواب دیں
نماز سے روکنا دور کی بات یہاں مساجد پر قبضہ ہو رہا ہے ۔ کیا یہ جماعہ الدعوہ والے بڑے کافر ہوئے ؟؟؟؟؟؟
آپ ہی کے گھر کی گواہی ہے
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
میں جتنا بات کو شاٹ کرتا ہوں آپ اتنا طویل کرتے جا رہے تھے،آپ نے اپنا نظریہ بیان نہیں کیا اور ایک نیا موضوع جماعۃ الدعوۃ کا چھیڑ دیا۔
اب قارئین پر بات کھلتی جا رہی ہے کہ آخر آپ اپنی بات کی بار بار توجہ کے باوجود بھی وضاحت کیوں نہیں کر رہے۔
قارئین حضرات آپ غور کریں میں جس بات کی طرف آپ کی توجہ مبذول کروانا چاہتا ہوں کہ تلمیذ صاحب بھی فروعی مسائل میں اختلاف کی بنا پر اہلحدیثوں کو گالیاں دینے والے کی مخالفت نہیں کرتے۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
میں جتنا بات کو شاٹ کرتا ہوں آپ اتنا طویل کرتے جا رہے تھے،آپ نے اپنا نظریہ بیان نہیں کیا اور ایک نیا موضوع جماعۃ الدعوۃ کا چھیڑ دیا۔
اب قارئین پر بات کھلتی جا رہی ہے کہ آخر آپ اپنی بات کی بار بار توجہ کے باوجود بھی وضاحت کیوں نہیں کر رہے۔
قارئین حضرات آپ غور کریں میں جس بات کی طرف آپ کی توجہ مبذول کروانا چاہتا ہوں کہ تلمیذ صاحب بھی فروعی مسائل میں اختلاف کی بنا پر اہلحدیثوں کو گالیاں دینے والے کی مخالفت نہیں کرتے۔
آپ سوال ایک تھریڈ میں کرتے ہیں اور جواب دوسرے تھریڈ میں ڈھونڈتے ہیں
یا ایک سوال دو تھریڈ میں کرتے ہیں اور اصرار کرتے ہیں کہ دونوں جگہ جواب دوں ۔ پہلے بھی لنک دیا تو آپ کو پسند نہ آیا ۔ بہر حال وہ جواب بھی یہاں کاپی پیسٹ کردیتا ہوں۔


میں سمجھتا ہوں کہ فروعی مسائل میں اہل حدیث کو گالیاں دینا ایک فرضی سوال ہے ۔ اس بات سے انکار نہیں کہ آج تک کسی دیوبندی نے کسی اہل حدیث کو گالی نہ دی ہو لیکن آپ کے سوال کے مطابق اس کی بنیاد فروعی اختلافات ہوں ۔
بہر حال میں ٹودی پوائنٹ جواب دیتا ہوں کہ" فروعی اختلاف " پر اگر کسی دیوبندی نے اہل حدیث کو گالی دی ہے تو وہ دیوبندی سخت غلطی پر ہے ۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
جناب جب خود آپ قائل ہیں کہ احناف اوراہل حدیث میں اختلاف اصولی مسائل اوراعتقاد میں ہے اورآپ کو ان کے عقائد مشرکانہ نظرآتے ہیں توان کوبھی توآپ کے عقائد مشرکانہ نظرآئیں گے۔ اس کے بعد اپ نے عقیدہ توحید کے قافیہ سے لے کر خلف الامام تک جوکچھ کہاہے وہ محض قافیہ آرائی ہے۔
ویسے ایک انفرادی واقعہ پر جوریمارک آپ نے دیاہے
اسی طرح کا ایک اہل حدیث کا انفرادی واقعہ ہے جس کو اردومجلس پر آپ کے ہی تھریڈ میں می نے پوسٹ کیاتھا۔یہاں بھی پوسٹ کردیتاہوں شاید قارئین کوکچھ پتہ چلے ۔ اورشاکر صاحب اس پر کچھ اظہارخیال کریں۔

یہ قصہ مولوی عبدالعلی نے بیان کیاکہ سبزی منڈی یہاں سے بہت قریب ہے۔ اس محلہ میں ایک مولوی صاحب آکر رہتے تھے وہ غیرمقلد تھے۔میاں صاحب (مولانا سید نذیر حسین صاحب)کے مدرسہ میں رہتے تھے وہاں کرایہ کاایک مکان تھا۔اس میں ایک بیوی صاحبہ بھی تھیں۔ اس محلہ میں ایک کبیرالسن میاں جی رہتے تھے وہ پابند اوقات تھے محلہ کے لوگ ان کی تعظیم کرتے تھے۔ ایک دن بڑھیا نے ان سے آکر کہاکہ مولوی صاحب کی بیوی نے آپ کو بلایاہے۔کھڑے کھڑے ذری کی ذری سن جائیے۔میاں جی گئے پردے کے پاس ۔بیوی صاحبہ نے کہاکہ آپ باخدا آدمی ہیں مجھ کو للہ اس ظالم کے پنجہ سے چھڑائیے۔انہوں نے کہاخیرہے۔اس نے کہاخیرکہاں ہے شر ہے۔ یہ میراپیر ہے میں اس کی مرید ۔میرے خاوند موجود ہیں دھوکہ سے مجھ کو نکال لایاہے۔میاں جی کو سن کر نہایت تعجب ہوااورواقعی تعجب کی بات ہے۔میں نے یہاں تک جب سنا تومجھ کو عجب حیرت ہوئی۔مولوی صاحب فرمانے لگے میاں جی نے اس کی تسلی تشفی کی اس کے بعد چلے آئے لیکن موقع کے منتظر رہے ۔ایک دن مولوی صاحب نے خلوت میں کہامجھ کو تنہائی میں آپ سے ایک راز کہناہے۔ بشرطیکہ وہ کسی پر ظاہر نہ ہونے پائے۔ آپ تک رہے۔ انہوں نے کہافرمائیے۔ میاں جی صاحب نے کہامیں بھی آپ کا ہم مذہب ہوں مگرحضرت کیاکہئے اس محلہ کے لوگ ایسے سخت ہیں آپ جانتے ہیں کہ یہ لوگ آدمی کو مارڈالتے ہیں اورکسی کوکانوں کان خبرنہیں ہوتی۔اگرمیں اظہار کردوں توخداجانے میری کیاحالت ہو۔مولوی صاحب نے کہاخیریہ بہت مناسب ہے آپ اپنامطلب بیان کیجئے۔انہوں نے کہاکہ اصل یہ ہے کہ اس محلہ میں ایک عورت سے مجھ کو کمال درجہ الفت ہے لیکن اس کاخاوند موجود ہے میں چاہتاہوں کہ کوئی ایسی تدبیر ہو کہ وہ قابومیںآئے اورشریعت میں بھی جائز ہو۔ انہوں نے کہایہ کوئی دشوار امر نہیں ہے۔ یہ لوگ حنفی المذہب مستحل الدم ہیں ان کامال مال غنیمت ہے ان کی بیویاں ہمارے واسطے جائز ہیں ۔آپ قابو میں لاسکتے ہوں تو شوق سے لائیے۔انہوں نے کہابس مجھ کو یہی چاہئے تھا اوروہاں سے چلے گئے۔دوسرے وقت محلہ کے عمائد سے یہ قصہ بیان کیا اورشرط کرلی کہ ان کوجان سے نہ ماریں ۔ان لوگوں نے اس عورت کے خاوند کو بلابھیجا۔جب مولوی صاحب نماز کے واسطے آگے بڑھے توایک شخص نے نہایت درشتی کے ساتھ ان کاہاتھ پکڑ کر کھینچا اورنہایت ہی مرمت کی اورخاوند اپنی جورو کو لے کر چلاگیا۔یہ قصہ حال ہی کاہے (مولاناعبدالحی والد مولانا ابوالحسن علی ندوی)مجھ کو اس کے سننے سے اس عورت کے نکال لانے پر اتنااستعجاب نہیں ہوا جتناانکو حنیفہ کے مستحل الدم سمجھنے پر ہوا۔باوجود اس کے کہ اس میں کچھ نہیں ہے۔ بھوپال میں عبداللہ نابیناکہتاہے کہ ہندوستان میں صرف ڈھائی مسلمان ہیں مولوی محمد بشیر صاحب حنیفہ کو مشرک سمجھتے ہیں۔
دہلی اوراس کے اطراف ص59-60
اب اس قصہ کودیکھئے ۔اگرہم غیرمقلدین جیسی بدگمانی کریں کہ ایک فرد کی بات کو تمام افراد پر چسپاں کردیں توہم بھی بہت کچھ کہہ سکتے ہیں
میں بھی منہ میں زبان رکھتاہوں
کاش پوچھو کہ مدعا کیاہے​

مجھے معلوم نہیں آپ نے یہ واقعہ اردو مجلس پر میرے کون سے تھریڈ میں لکھا تھا۔
ہم بھی غلط کو غلط اور صحیح کو صحیح سمجھتے ہیں۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
اگرچہ ارسلان صاحب نے بطورخاص ندوی کو زحمت سخن دی ہے لیکن دیوبند سے انتساب کی بنائ پرخاکسار بھی کچھ عرض گزارہے۔

انہوں نے ہم سے جوفرمائش اورفہمائش کی ہے اس پر بعد میں کچھ عرض کروں گاپہلے بطورتمہید مقدمہ کچھ ملاحظہ ہو

تلمیذ صاحب نے بہت سنجیدگی سے ایک تھریڈ شروع کیاتھاجس کاعنوان تھا

’’کیا پاکستانی اہل حدیث دیوبند مسلک کے افراد کو کافر سمجھتے ہیں ؟‘‘

اس میں انہوں نے واضح طورپر کہاتھاکہ وہ اہل حدیث حضرات کااس تعلق سے نقطہ نظرجانناچاہتے ہیں۔



مناسب تھاکہ ارسلان صاحب واضح طورپر اپنانقطہ نظرپیش کرتے اورجوان کا موقف ہے اس کو واضح کرتے لیکن افسوس کہ انہوں ںے کبھی ابہام اورکبھی ایہام سے کام لیااورمدعاکوسیاست دانوں کا بیان بنادیاکہ الفاظ خوشنما لیکن مطلب کچھ نہیں۔

اس تعلق سے ان کا پہلامراسلہ ملاحظہ ہو



کیاتلمیذ صاحب کے سوال اورارسلان صاحب کے جواب میں کوئی مطابقت ہے؟
یہاں تو وہ وہ اپنی رائے پیش کرنے سے مکرگئے
اورفرمایاکہ کسی کوکافرکہنابڑے دل گردے اورعلماء حضرات کا کام ہے اوردیوبندی حضرات کافرہیں یانہیں اس بارے میں ان کوکوئی علم نہیں ہے۔اورساتھ یہ بھی فرمادیاکہ کسی فرقہ کے عقائد ونظریات کیلئے ان کے علماء سے رابطہ کرناچاہئے۔
ارسلان صاحب ایک سانس میں یہ بھی کہتے ہیں کہ کسی فرقے کے متعلق جاننے کیلئے علماء سے رابطہ کرناچاہئے اوردوسری سانس میں وہ خود بھی ایک سوال پوچھ کر تلمیذ صاحب کا نظریہ جاننے کی کوشش کررہے ہیں۔

ارسلان صاحب کے اس تضادبیانی سے قطع نظر قارئین نے ملاحظہ کیاہوگاکہ ماقبل میں وہ کسی کوکافرکہنے سے بچ رہے ہیں اوردیوبندی کے کفروعدم کفر کے متعلق اپنی لاعلمی کااعتراف کررہے ہیں۔ لیکن اسی تھریڈ میں آگے چل کر ارسلان صاحب فرماتے ہیں۔



سابقہ مراسلہ اوراس مراسلہ کا لب ولہجہ کا فرق صاف واضح ہے کہاں تو تواضع کا عالم یہ تھا کہ زمین میں بچھے جارہے تھے کہ یہ علماء کا کام ہے۔ کفرکاالزام بہت بڑی بات ہے۔ علماء ہی اس مسئلے کے بہتراتھارٹی ہیں وغیرہ وغیرہ اورکہاں طنطنہ اوطمطراق کا یہ جلوہ ہے۔

ویسے سوال یہ ہے کہ ارسلان صاحب نے ذکر کردہ حضرات کی تحریرتلمیذ صاحب کے اس تھریڈ سے پہلے مطالعہ کرلی تھیں یااس تھریڈ کے بعد ان حضرات کی تحریریں اوران سے دیوبندیوں کے عقائد کے مشرکانہ ہونے کا علم ہوا ۔اگران کو پہلے سے دیوبندی حضرات کے عقائد کے مشرکانہ اورغیردرست ہونے کا علم تھاتوسابقہ میں ان کے اعتراف کو ہم کس خانے میں رکھیں؟اوراگربعد میں علم ہواتوکمال ہے کہ اتنی جلدی ان کو نہ صرف دیوبندی کے عقائد کے مشرکانہ ہونے کابھی علم ہوگیابلکہ ان وہ کسی مفاہمت پر بھی آمادہ نہیں۔

اسی کے ساتھ تھریڈ میں ان کاشکوہ اورحرف حکایت وشکایت بھی جاری ہے کہ میرے سوال کا جواب نہیں دیاگیا۔

ارسلان صاحب کہاں تو عجز کا یہ عالم رکھتے ہیں کہ کفروعدم کفر پر علماء سے رائے لینے کا مشورہ دیتے نظرآتے ہیں اوراس سے بچناچاہتے ہیں اورکہاں یہ عالم ہے کہ تلمیذ صاحب کی نیت پر سوال اٹھارہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ ان کی نیت اہل حق کو لڑانے کی ہے۔ ان کی نیت کا حال آنجناب کو کیسے معلوم ہوا۔

انسان کو چاہئے کہ اپنارویہ اورطرزعمل یکساں رکھے یہ نہیں کہ ابھی عجز کی انتہاہے اوردوسرے لمحہ تعلی کی جارہی ہے۔ ابھی انکساری کا لمحہ تھا ابھی فخر کا جلوہ ہے۔ پل میں توشہ پل میں ماشہ غیرسنجیدگی کی علامت ہے ۔


اب رہ گیاان کا سوال یہ سوال ہی سرے سے غلط ہے۔ اوران کی تضادبیانی کا مظہرہے۔
سابقہ پوسٹ میں آپ نے ملاحظہ فرمایاکہ وہ دیوبندیوں کے تعلق سے فرماتے ہیں۔

مزید فرماتے ہیں



ارسلان صاحب کے اس اقتباس سے اتناتومعلوم ہوگیاکہ ان کواعتراف ہے کہ دیوبندیوں اوراہل حدیث کے درمیان اختلاف اصول میں ہے

اب آگے جووہ فرماتے ہیں کہ دیوبندی حضرات اہل حدیث کو فروعی مسائل میں اختلاف کی بنیاد پر گالیاں دیتے ہیں ۔


تواس علم اوردیکھے جانے کا حوالہ کیاہے ؟یعنی دیوبندی حضرات جو اہل حدیث حضرات پر بقول ارسلان صاحب سب وشتم کرتے ہیں اس کی بنیاد محض فروعی مسائل ہیں اصولی اختلافات نہیں ہیں اس کا علم ارسلان صاحب کوکیوں کر ہوا۔

جب ارسلان صاحب کو اس کا اعتراف ہے کہ ان کے اوردیوبندیوں کے بیچ اصولی مسائل میں اختلاف موجود ہے اوردیوبندیوں کے عقائد مشرکانہ ہیں تو یہ کیوں ممکن نہیں کہ دیوبندیوں کا سب وشتم بقول ارسلان صاحب اصولی مسائل میں اختلاف کی بنیاد پر ہو۔

اس گتھی کو ارسلان صاحب سلجھادیں ان کے سوال کا جواب دوسرے لمحہ میں حاضرہے۔
آپ نے خوامخواہ اتنی لمبی چوڑی پوسٹ کر دی،آپ شاکر بھائی کی اس بات کو غور سے پڑھ لیتے۔
یاد رہے کہ عقائد کو کفریہ شرکیہ کہنا علیحدہ بات ہے اور ان کے حامل کا کافر ہونا علیحدہ شے ہے۔ واللہ اعلم۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
ایک مسجد میں غیرمقلدین کے نماز پڑھنے کی پابندی پرارسلان صاحب کا یہ مراسلہ ملاحظہ کیجئے
تلمیذ صاحب کو نظریات جاننے کا بڑا شوق ہے،تلمیذ صاحب ذرا یہ بتائیے گا یہ حنفیوں نے پابندی صحیح لگائی ہے یا غلط؟ذرا اپنا یہاں نظریہ تو بیان کیجئے گا؟
کیا معاذاللہ اہلحدیث حضرات عقیدہ توحید،رفع الیدین،آمین بالجھر،فاتحہ خلف الامام کی وجہ سے اتنے برے ہو گئے ہیں کہ انہیں مسجد میں نماز پڑھنے سے روک دیا جائے،اس کا مطلب تو یہ ہے کہ نماز نہ پڑھنے کی اجازت دینا گویا دوسرے لفظوں میں خارج از اسلام سمجھنا ہے تو آپ کے نظریے کہ مطابق یہاں دیوبندی حضرات خود خارج از اسلام نہیں ہو جائیں گے؟
دوسری جانب جو غیرمقلدین پوری دنیاکے حنفیوں کو مستحل الدم سمجھتے ہیں ان کے مال کو مال غنیمت تصور کرتے ہیں۔ اس کے بارے میں ان کا ریمارک صرف اتناساہے۔
م بھی غلط کو غلط اور صحیح کو صحیح سمجھتے ہیں۔
گرچہ دونوں میں کوئی نسبت ہی نہیں ہے کہ ایک واقعہ میں ایک گروہ دوسرے گروہ کے افراد کو اپنی مسجد میں آنے سے روکتانہیں ہے یہ کہتاہے کہ یہاں پر وہ اپنے طریقہ پر نماز نہ پڑھیں جب کہ اس کے بالمقابل انتہاء کا عالم یہ ہے کہ نہ صرف ایک عالی قدر میاں صاحب کے مدرسہ میں تدریس کا کام کرنے والاذمہ دار غیرمقلد عالم احناف کو نہ صرف مستحل الدم سمجھتاہے بلکہ شوہر کی موجودگی میں کسی عورت کو بھگالانابھی کارثواب سمجھتاہے؟
ارسلان صاحب کا یہ تقابلی ریمارک واضح کرتاہے کہ ان کے ذہن وفکر کے درون میں کیاپوشیدہ ہے۔ حیرت ہوتی ہے کہ لوگ عدم تعصب کے نام پر کیسے کیسے تعصب میں مبتلاہیں لیکن افسوس کہ وہ اس تعصب کو تعصب نہیں سمجھتے بلکہ شاید ثبات علی الحق کی کوئی شکل سمجھ رکھاہے ۔
 
Top