کبھی کبھی کا مطلب یہ ہے کہ افضل تو ہے ترک رفع یدین لیکن چونکہ حضور پاک نے یہ عمل بھی کیاہے لہذا یہ بھی کبھی کبھی سنت پر عمل کرنے کی نیت سے کرلیناچاہئے۔قینا اگر کسی کا یہ موقف ہے تو پھر کبھی کبھی کا کیا مطلب ہے ۔ دونوں چیزوں کی تبلیغ کرنی چاہیے ۔ لیکن ایسی صورت میں رفع الیدین میں طرح طرح کے کیڑے نہیں نکالنے چاہییں مثلا کہ یہ خشوع و خضوع کے منافی ہے ۔ یہ تو مکھیاں مارنے کے مترادف ہے ۔ یہ تو گھوڑوں کی طرح دم ہلانا ہے ۔ کیونکہ یہ سب کچھ سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر اعتراض ہے ۔
بقیہ جوباتیں آنجناب نے فرمائی ہیں اس کوجواب آں غزل سمجھناچاہئے کہ کس طرح کچھ لوگ رفع یدین کو سنت بناکرکہتے ہیں کہ حضور نے فرمایاہے کہ صلواکمارایتمونی اورآنحضرت نے رفع یدین کے ساتھ نماز پڑھی ہے لہذابغیر رفع یدین کی نماز یں ناقابل اعتبار۔
ویسے آپ بات سے بات نکالنااچھاجانتے ہیں ۔ابھی تک سوال یہ تھاکہ رفع یدین کبھی کبھی کرناچاہئے اورحضور سےد ونوں ثابت ہیں یانہیں لیکن جب اس موضوع کو ختم کئے بغیر کیڑے نکالنے شروع کردیئے۔
ویسے توہم بھی کہہ سکتے ہیں کہ
میں بھی منہ میں زبان رکھتاہوں
کاش پوچھوکہ مدعاکیاہے
لیکن بحث سنجیدگی سے چلتی رہ وہ زیادہ اہم ہے۔ امید ہے کہ اگلے مراسلے کیڑے نکالنے سے خالی ہوں گے۔ کاش پوچھوکہ مدعاکیاہے
بات یہاں مفتی شفیع صاحب اوران لوگوں کے حوالہ سے ہورہی ہے جو دونوں کو ثابت مانتے ہیں۔ ان کے تعلق سے نہیں ہورہی ہیں جورفع یدین کو منسوخ مانتے ہیں۔
یقیناجولوگ رفع یدین کو منسوخ مانتے ہیں ان کےنزدیک یہ اختیارثابت نہیں ہوگا۔ جو دونون کو ثابت مانتے ہیں ان کے نزدیک اختیار ثابت ہوگا۔