یہ بڑی عجیب بات دیکھی ہے حنفی بھاءیوں میں کہ رفع یدین کے بارے میں اہلحدیث کو مشورہ دیتے ہیں کہ کر لیا جائے یا نہ کیا جائے دونوں درست۔ اور اہلحدیث میں سےجو دونوں عمل کرتا ہو اسے معتدل بنا کر پیش کرتے ہیں۔ لیکن خود جانے کیوں اس پر عمل نہیں کرتے۔
ہم نے آج تک نہیں دیکھا کہ کوئی حنفی امام کبھی رفع یاددین کر کے نماز پڑھاتا ہو اور کبھی چھوڑ دیتا ہو۔ یا کوئی بھائی مسجد میں رفع یدین نہ کرتے ہوں اور گھر پر یا نوافل کے دوران کر لیتے ہوں۔ اگر دونوں باتیں ٹھیک ہیں تو دونوں طرح سے عمل ہون ا چاہئے۔ اور اگر کبھی کرنے اور کبھی چھوڑ دینے والا اہلحدیث ہی معتدل مزاج ہوتا ہے تو حنفی تو سارے ہی غیر معتدل مزاج کے شدت پسند ہوئے۔
اہلحدیث تو مسجد میں اس وجہ سے کہ رفع یدین کرنا انہیں نمایاں کر دیتا ہے، رفع یدین سے رک جاتے تھے۔ سوال یہ ہے کہ کتنے حنفی ایسے ہیں جو اہلحدیث مساجد میں رفع یدین کرتے ہیں تاکہ رفع یدین نہ کرنے کی وجہ سے وہ ممتاز نہ ہوں؟عجیب حق و باطل کا مکسچر بنا کر اسے اعتدال سے جوڑ رکھا ہے۔ یہ کوئی کفر و اسلام کا معرکہ نہیں ہے بے شک نہیں ہے۔ لیکن اس کا یہ مطلب تو نہیں کہ جو چیز سنت نہیں، اسے سنت مان لیا جائے یا لوگوں کو دکھانے یا لوگوں کے ڈر سے ایک سنت پر عمل چھوڑ دیا جائے۔
کسی چیز کے تجزیہ کی صلاحیت ہونابہت ضروری ہے۔
ہندوستان میں پ٩٨فیصد حنفی ہیں۔ شاید یہی حال پاکستان میں بھی ہو ۔ اب سوال یہ ہے کہ مسجد کس کی زیاد؟نمازی کس کے زیادہ ؟ زیادہ نماز پڑھنے والے کس مسلک کے ہوتے ہیں۔ ہم توہندوستان میں دیکھتے ہیں کہ اہل حدیث حضرات کے مساجد میں بھی زیادہ تر نماز پڑھنے والے حنفی ہی ہوتے ہیں۔ لہذا کون کس کو نمایاں کرے گایہ بتانے کی ضرورت نہیں۔
گزارش صرف اتنی تھی کہ اہل حدیث حضرات میں سبھی متشدد نہیں کچھ معتدل مزاج کے افراد بھی موجود ہیں۔
اورآپ نے جو رفع یدین کے تعلق سے عرض کیاہے تو آپ نے توگھر تک جھانک لیا کہ گھروں میں بھی کوئی نہیں کرتا۔ کیایہ کوئی سنجیدہ تحریر ہے؟مفتی شفیع علیہ الرحمہ کے تعلق سے ہماراحسن ظن ہے کہ اگرانہوں نے شاگردوں کویہ نصیحت کی ہے توخودبھی اس پر عمل کیاہوگا۔ لیکن ظاہر سی بات ہے کہ وہ ایک ہی دومرتبہ یاکچھ مزید ہواہوگااوراس کیلئے انہوں نے پملفٹ اوردعوت نامے نہیں چھپوائے ہوں گے۔
اوریہی ہرغیرمتشدد حنفی نے کیاہوگاکہ باقاعدہ اشتہاردے کر رفع یدین نہیں کیاہوگا؟خود میرے استاد محترم شیخ الحدیث مولانا شمس الحق نےبھی کہاتھاکہ رفع یدین کرناچاہئے اپناعمل انہوں نے بتایاکہ کبھی کبھی سنت اورنوافل میں کرلیتاہوں ۔یہی راقم الحروف کابھی طریقہ ہے۔ لیکن ظاہر سی بات ہے کہ میں آپ کو دعوت دے کر رفع یدین کرنے سے تورہا۔
عجیب حق و باطل کا مکسچر بنا کر اسے اعتدال سے جوڑ رکھا ہے۔ یہ کوئی کفر و اسلام کا معرکہ نہیں ہے بے شک نہیں ہے۔ لیکن اس کا یہ مطلب تو نہیں کہ جو چیز سنت نہیں، اسے سنت مان لیا جائے یا لوگوں کو دکھانے یا لوگوں کے ڈر سے ایک سنت پر عمل چھوڑ دیا جائے
جب انسان کے ذہن میں یہ واضح نہیں ہواکہ کس کاکیاحق ہے توایسی صورت حال پیش آیاکرتی ہے۔
رسول پاک چاہتے تھے کہ خانہ حطیم کو خانہ کعبہ میں شامل کردیاجائے لیکن شامل اس لئے نہیں کیاکہ نومسلم قریشیوں کے جذبات کو دیکھ کر اس خواہش پر عمل نہیں کیا
پھر حضرت زبیر نے اس خواہش کو عملی جامہ پہنایا لیکن حجاج بن یوسف الثقفی نے دوبارہ اسے پرانی بناء پر کردیایعنی حطیم کو باہر کردیا جب ہارون رشید نے امام مالک سے اس بارے میں کہاکہ وہ حضور کی خواہش کے مطابق خانہ کعبہ کی تعمیر کرناچاہتاہے توامام مالک نے روک دیاکہ اس طرح خانہ کعبہ کی تعمیر بادشاہوں کا کھیل بن جائے گا۔
آج بھی حطیم اسی پرانی بناء پر ہے۔
شاید اس واقعے میں غورکرنے سے حق وباطل کا مسکچر اچھی طرح سمجھ میں آئے کہ اگرکوئی شخص رفع یدین نہیں کرتا تو اس کو دکھاوے کیلئے سنت چھوڑنے سے تعبیر کرناغلط ہے۔