ناصر نواز خان
رکن
- شمولیت
- ستمبر 07، 2020
- پیغامات
- 111
- ری ایکشن اسکور
- 11
- پوائنٹ
- 54
جی بلکل، سالگرہ منانا مشرکین اور عیسائیت کے دین کا جزء ھے۔ اور ھمیں ان کی مخالفت کا حکم دیا گیا ھے۔ اب بھلے کوئی مسلمان کس نیت سے بھی سالگرہ منائے۔ یا کسی کے لئے بھی سالگرہ منائے۔ نقالی تو ھوگی۔ لہذا اجتناب کرنا چاھیئے۔ اسی نقل سے ہمیں منع کیا گیا ھے۔میں نے یہ کب کہا ہے؟
آپ رضا میاں بھائی کی انگریزی عبارت پڑھیے۔ میں نے اس میں ایک نکتہ کی وضاحت کی ہے۔
یعنی اس زمانے میں جسے سالگرہ کہا جا رہا ہے وہ آج کی سالگرہ کی طرح نہیں ہوتی تھی بلکہ جس طرح آج کل عرس اور میلاد ہوتا ہے اس طرح وہ لوگ اپنے زمانے میں مناتے تھے۔ تاکہ اس کے ذریعے وہ بدروحوں سے محفوظ رہ سکیں۔
ظاہر یہی ہوتا ہے کہ وہ اسے اپنے دین کا کوئی حصہ اور جزو سمجھتے ہوں گے۔
باقی ان کے زمانے میں جائز و ناجائز تو اس زمانے کے دین الہی کے اعتبار سے ہوگا۔
ایک کام مخالفین کا مذھبی فریضہ ہو۔ وہی کام اسلام میں جائز نہیں ھوسکتا۔ اس واضح فرمانِ رسول صلی الله عليه وآله وسلم کے بعد !!