• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا سالگرہ منانا بدعت ہے؟

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
جزاک الله خیرا رضا میاں بھائی
کیا کوئی حوالہ انکی کتابوں سے بھی مل سکتا ہے کے سالگرہ منانا انکا مذہبی تہوار ہے؟
بھائی یہ تہوار بہت ہی قدیم، عیسائی مذہب سے بھی پہلے کے مشرکوں کی ایجاد ہے، اور ان مشرکوں کی تو کوئی کتاب بھی نہیں جس کا حوالہ دیا جا سکے۔ بلکہ یہ تو سائنس دانوں کا کام ہے پرانی تہذیبوں اور مزہبی تہواروں کا پتہ لگانا، جو انہوں نے کیا!
 

ابن خلیل

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 03، 2011
پیغامات
1,383
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
332
بھائی یہ تہوار بہت ہی قدیم، عیسائی مذہب سے بھی پہلے کے مشرکوں کی ایجاد ہے، اور ان مشرکوں کی تو کوئی کتاب بھی نہیں جس کا حوالہ دیا جا سکے۔ بلکہ یہ تو سائنس دانوں کا کام ہے پرانی تہذیبوں اور مزہبی تہواروں کا پتہ لگانا، جو انہوں نے کیا!
وہ سائنس دانوں کا حوالہ ہی دے دیجئے
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
The Encyclopedia Americana (1991 edition) states: The ancient world of Egypt, Greece, Rome, and Persia celebrated the birthdays of gods, kings, and nobles.
السلام علیكم
بادشاہوں، دیوتاؤں اور معززین کی سالگرہ وہ ہوتی ہے جسے ہمارے عرف میں میلاد یا عرس کہا جاتا ہے۔ اس کا عوام کی سالگرہ سے تعلق نہیں ہے۔
واللہ اعلم
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
السلام علیكم
بادشاہوں، دیوتاؤں اور معززین کی سالگرہ وہ ہوتی ہے جسے ہمارے عرف میں میلاد یا عرس کہا جاتا ہے۔ اس کا عوام کی سالگرہ سے تعلق نہیں ہے۔
واللہ اعلم
یعنی مسلم شیخ ، وزراء یا بادشاہ کریں تو غلط اور عوام کریں تو صحیح ؟
بات تو الجهاوے والی هے !
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
یعنی مسلم شیخ ، وزراء یا بادشاہ کریں تو غلط اور عوام کریں تو صحیح ؟
بات تو الجهاوے والی هے !
میں نے یہ کب کہا ہے؟
آپ رضا میاں بھائی کی انگریزی عبارت پڑھیے۔ میں نے اس میں ایک نکتہ کی وضاحت کی ہے۔
یعنی اس زمانے میں جسے سالگرہ کہا جا رہا ہے وہ آج کی سالگرہ کی طرح نہیں ہوتی تھی بلکہ جس طرح آج کل عرس اور میلاد ہوتا ہے اس طرح وہ لوگ اپنے زمانے میں مناتے تھے۔ تاکہ اس کے ذریعے وہ بدروحوں سے محفوظ رہ سکیں۔
ظاہر یہی ہوتا ہے کہ وہ اسے اپنے دین کا کوئی حصہ اور جزو سمجھتے ہوں گے۔
باقی ان کے زمانے میں جائز و ناجائز تو اس زمانے کے دین الہی کے اعتبار سے ہوگا۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
محترم رضا بهائی سے درخواست ہے کہ انگریزی عبارت کا ترجمہ کرکے سمجهائیں کہ اس عبارت کے پس منظر میں موجودہ دور کی سالگرہ میں کیسی مشابهت ہے نیز محترم اشماریہ بهائی کا نقطہ بهی ملحوظ رهے دلیل بهی قوی ہے کہ اس دور میں جو بهی دین اللہ هوگا اسی کی شریعت سے فیصلہ اس وقت ہو گا جبکہ موجودہ دور میں دین اسلام سے کسطرح اسی عمل یا اس سے ملتے جلتے عمل کو جانچا جائے ۔
جزاکم اللہ خیرا
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
ویسے اشماریہ بهائی انگریزی عبارت میں عرس یا میلاد ٹائپ یا بدروحوں سے حفاظت والا تصور کہاں لکہا هے ؟
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
ویسے اشماریہ بهائی انگریزی عبارت میں عرس یا میلاد ٹائپ یا بدروحوں سے حفاظت والا تصور کہاں لکہا هے ؟
انگریزی عبارت میں تو نہیں البتہ رضا بھائی کی اردو عبارت میں موجود ہے۔ اب یہ انہی سے پوچھ لیجیے کہ انہوں نے یہ تفصیل کہاں سے لی ہے۔
کیونکہ سالگرہ کی تقریب قدیم ایران کے مشرکوں کا مذہبی تہوار تھا جسے وہ بد روحوں کو بگھانے کے لیے مناتے تھے!
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
عرس یا میلاد ٹائپ
بھائی جان یہ میں نے اس سے اخذ کیا ہے کہ وہ اپنے دیوتاؤں، بادشاہوں اور معززین کی مناتے تھے۔ تو آج کل جو لوگ اس طرح صوفیاء وغیرہ کی برتھ ڈے یا ڈیتھ ڈے مناتے ہیں اسے میلاد یا عرس کہتے ہیں۔
 
Top