• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا صالحین بیٹا و رزق دیتے ہیں؟

شمولیت
جون 20، 2014
پیغامات
675
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
93
عنوان مذکورہ کا سادہ سا جواب یہی ہے کہ نہیں۔تو آپ یہ ضرور پوچھیں گئے کہ پھر تم لوگ کیوں کہتے ہو کہ بری بری امام بری کر دے میری کھوٹی قسمت کھری یا غوث بیٹا دو
تو جوابا عرض ہے کہ یہ سب نسبت مجازی ہیں۔حقیقت میں دیتا اللہ ہی ہے مقصد ان کا وسیلہ و دعا ہوتا ہے۔یہی بات اعلی حضرت کے حوالے سے شرف قادری صاحب نے اشرف سیالوی نے گلشن توحید و رسالت میں جب کہ اس بات کو تفصیل سے علامہ سعیدی نے توضیح البیان میں بیان کیا ہے۔اس پر جو اشکال ہو پیش فرمائیں۔
اگلا مسئلہ کیا کسی سے بعد از وصال معجزہ و کرامت صادر ہو سکتی ہے۔
تو بے شک ہوسکتی ہے کیوں کہ معجزہ یا کرامت روح کا کمال ہے اور روح مرتی نہیں۔
اب ان دونوں کا خلاصہ یہ کہ بیٹا دینا بارش پیدا کرنا ان میں نسبت مجازی استعمال ہوتی ہے ۔اور مدد مانگی اللہ سے جاتی ہے وہ چاہے جس سے مرضی کروائے ۔
میرے خیال یہی بریلوی حضرات کا عقیدہ ہے جو میں نے ان کی کتابوں سے پڑھا ہے۔اس پر کسی کو اختلاف ہو تو علمی طریقے سے دلیل کے ساتھ اختلاف کرے ہوائی فائر مت چلائیں
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
عنوان مذکورہ کا سادہ سا جواب یہی ہے کہ نہیں۔تو آپ یہ ضرور پوچھیں گئے کہ پھر تم لوگ کیوں کہتے ہو کہ بری بری امام بری کر دے میری کھوٹی قسمت کھری یا غوث بیٹا دو
تو جوابا عرض ہے کہ یہ سب نسبت مجازی ہیں۔حقیقت میں دیتا اللہ ہی ہے مقصد ان کا وسیلہ و دعا ہوتا ہے۔یہی بات اعلی حضرت کے حوالے سے شرف قادری صاحب نے اشرف سیالوی نے گلشن توحید و رسالت میں جب کہ اس بات کو تفصیل سے علامہ سعیدی نے توضیح البیان میں بیان کیا ہے۔اس پر جو اشکال ہو پیش فرمائیں۔
میرے خیال یہی بریلوی حضرات کا عقیدہ ہے جو میں نے ان کی کتابوں سے پڑھا ہے۔اس پر کسی کو اختلاف ہو تو علمی طریقے سے دلیل کے ساتھ اختلاف کرے ہوائی فائر مت چلائیں
جی بالکل، مجھے اس پر علمی اختلاف ہے، اور میں وہ بیان کر دیتا ہوں، جو عقائد اوپر آپ نے بریلوی مکتبہ فکر کے حوالے سے بیان کئے ہیں، یہ اسلام سے متصادم، قرآن و حدیث کے خلاف ہیں اور اُمت مسلمہ میں کفر و شرک کا بیج بونے کا ایک ذریعہ ہیں۔ میری تحقیق کے مطابق:
  1. اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی اولاد (بیٹا ہو یا بیٹی) عطا کرنے والا نہیں۔
  2. کوئی بھی نبی، رسول، ولی، صالح انسان، فرشتہ یا جن وغیرہ اولاد دینے پر قادر نہیں۔
  3. اللہ کے سوا اولاد دینے کا اختیار نہ کسی میں ذاتی ہے اور نہ عطائی۔
  4. اللہ کے سوا کسی اور کے اولاد دینے کے اختیار کا عقیدہ رکھنے والوں کے پاس کوئی دلیل نہیں۔
اب آئیے آسانی سے اس مسئلہ کو سمجھتے ہیں، جب ہم اللہ تعالیٰ کی آخری کتاب کو پڑھتے ہیں تو ہمیں پتہ چلتا ہے، کہ ابراہیم علیہ السلام جو کہ اللہ کے خلیل، انتہائی نیک صالح اور اور اللہ کے نبی تھے، اُن علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے بڑھاپے کی عمر میں بیٹا عطا فرمایا، بیٹے کی خوشخبری سننے پر حضرت ابراہیم علیہ السلام کی زوجہ نے حیرت کا اظہار کیا اور اپنے شوہر کے بڑھاپے کا خیال ظاہر کیا، جس پر اللہ کے فرشتوں نے کہا کہ کیا وہ (زوجہ ابراہیم علیہ السلام) اللہ کے کاموں میں حیرت کا اظہار کرتی ہیں، یعنی ایسا نہ کریں، اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے چاہے تو کسی کو چھوٹی عمر میں اولاد عطا کر دے چاہے کسی کو بڑھاپے میں اولاد عطا کر دے۔
فَبَشَّرْنَاهَا بِإِسْحَاقَ وَمِن وَرَاءِ إِسْحَاقَ يَعْقُوبَ ﴿٧١﴾قَالَتْ يَا وَيْلَتَىٰ أَأَلِدُ وَأَنَا عَجُوزٌ وَهَـٰذَا بَعْلِي شَيْخًا ۖ إِنَّ هَـٰذَا لَشَيْءٌ عَجِيبٌ ﴿٧٢﴾قَالُوا أَتَعْجَبِينَ مِنْ أَمْرِ اللَّـهِ ۖ رَحْمَتُ اللَّـهِ وَبَرَكَاتُهُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الْبَيْتِ ۚ إِنَّهُ حَمِيدٌ مَّجِيدٌ ﴿٧٣۔۔۔سورۃ ھود
ترجمہ: تو ہم نے اسے اسحاق کی اور اسحاق کے پیچھے یعقوب کی خوشخبری دی (71)وه کہنے لگی ہائے میری کم بختی! میرے ہاں اوﻻد کیسے ہو سکتی ہے میں خود بڑھیا اور یہ میرے خاوند بھی بہت بڑی عمر کے ہیں یہ تو یقیناً بڑی عجیب بات ہے! (72)فرشتوں نے کہا کیا تو اللہ کی قدرت سے تعجب کر رہی ہے؟ تم پر اے اس گھر کے لوگو اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں نازل ہوں، بیشک اللہ حمد وﺛنا کا سزاوار اور بڑی شان واﻻ ہے (73)
اس سے معلوم ہوا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نہ ذاتی طور پر اولاد عطا کرنے کا کچھ اختیار رکھتے تھے، نہ عطائی طور پر، ورنہ ابراہیم علیہ السلام کی زوجہ اس قدر حیران نہ ہوتیں، بلکہ فرشتوں کو جواب دیتی کہ بے فکر رہو میرے شوہر عطائی طور پر اولاد عطا کرنے کا اختیار رکھتے ہیں، لیکن چونکہ ایسا نہ اُن کا عقیدہ تھا اور نہ ایسا عقیدہ کبھی کسی موحد مسلمان کا ہو سکتا ہے، اور ایسے عقائد تو ایک باطل فرقے نے اپنے عقائد کو پروان چڑھانے کے لئے امت مسلمہ میں قرآن و حدیث کی معنوی تحریف کر کے پھیلائے ہیں۔
ابراہیم علیہ السلام کا اپنا کیا عقیدہ تھا، وہ بھی قرآن نے بیان کیا ہے، ابراہیم علیہ السلام کو جب اولاد چاہئے تھی تو انہوں نے اللہ تعالیٰ سے ایک نیک صالح بیٹے کی دعا کی:
رَبِّ هَبْ لِي مِنَ الصَّالِحِينَ﴿١٠٠﴾فَبَشَّرْنَاهُ بِغُلَامٍ حَلِيمٍ ﴿١٠١۔۔۔سورۃ الصافات
ابراہیم علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے بیٹے کی دعا کی تو اللہ تعالیٰ نے بھی قبول فرما لی، اور اپنے بندے کو ایک بیٹے کی خوشخبری دے دی۔ یہ ہوتا ہے ایک موحد کا عقیدہ، کیا قرآن کی اس قدر واضح تعلیمات کے بعد بھی کوئی سچا مسلمان چوں چراں کرتے ہوئے بزرگوں اور نیک لوگوں کے جھوٹے واقعات سنا سنا کر عوام کے سر اللہ کی بجائے قبروں کی طرف جھکانے کی جدوجہد کرے گا۔ لہذا اپنے عقیدے کی اصلاح کیجئے، جیسے کہ آپ نے ایک اور تھریڈ میں اپنے عقیدے کی اصلاح کی اور اس بات کو تسلیم کیا کہ آپ اللہ تعالیٰ کے سوا حاجت میں اور مشکل میں کسی اور کو نہیں پکاریں گے اور اللہ تعالیٰ کو ہی پکاریں گے اور اللہ تعالیٰ سے ہی مدد مانگیں گے، پس آپ یہاں بھی اس بات کا اقرار کریں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا آپ کسی کو اولاد دینے کی قدرت رکھنے والا نہیں سمجھیں گے اور آئندہ خود بھی اللہ تعالیٰ سے ہی نیک صالح اولاد کی دعا کیا کریں گے اور لوگوں کو بھی یہی توحید کی تعلیم سکھایا کریں گے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ آپ کو عقیدہ توحید سمجھنے کی توفیق سے نوازے آمین
 
Last edited:

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
عنوان مذکورہ کا سادہ سا جواب یہی ہے کہ نہیں۔تو آپ یہ ضرور پوچھیں گئے کہ پھر تم لوگ کیوں کہتے ہو کہ بری بری امام بری کر دے میری کھوٹی قسمت کھری یا غوث بیٹا دو
تو جوابا عرض ہے کہ یہ سب نسبت مجازی ہیں۔حقیقت میں دیتا اللہ ہی ہے مقصد ان کا وسیلہ و دعا ہوتا ہے۔یہی بات اعلی حضرت کے حوالے سے شرف قادری صاحب نے اشرف سیالوی نے گلشن توحید و رسالت میں جب کہ اس بات کو تفصیل سے علامہ سعیدی نے توضیح البیان میں بیان کیا ہے۔اس پر جو اشکال ہو پیش فرمائیں۔
اگلا مسئلہ کیا کسی سے بعد از وصال معجزہ و کرامت صادر ہو سکتی ہے۔
تو بے شک ہوسکتی ہے کیوں کہ معجزہ یا کرامت روح کا کمال ہے اور روح مرتی نہیں۔
اب ان دونوں کا خلاصہ یہ کہ بیٹا دینا بارش پیدا کرنا ان میں نسبت مجازی استعمال ہوتی ہے ۔اور مدد مانگی اللہ سے جاتی ہے وہ چاہے جس سے مرضی کروائے ۔
میرے خیال یہی بریلوی حضرات کا عقیدہ ہے جو میں نے ان کی کتابوں سے پڑھا ہے۔اس پر کسی کو اختلاف ہو تو علمی طریقے سے دلیل کے ساتھ اختلاف کرے ہوائی فائر مت چلائیں
کیا ہمارے اسلاف (صحابہ ، تابعین ، محدثین فقہاء وغیرہ ) میں سے کسی کی مثال پیش کر سکتے ھیں انہوں نے غیر اللہ سے اولاد مانگی ہو یا غیر اللہ سے بیٹا مانگنے کے جواز کا فتوی دیا ہو۔
 
شمولیت
جون 20، 2014
پیغامات
675
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
93
یا رب وہ سمجھے ہیں نہ سمجھے گئے میری بات میں نے کب کہا کہ صالحین بیٹا دیتے ہیں دیتا اللہ ہی ہے ۔دیکھیں جیسے یہ کہا جاتا ہے کہ شاہ جہاں نے تاج محل بنایا مگر حقیقت میں بنا یا مستریوں نے تھا مگر کیونکہ کہ وہ سبب تھا لہذا اس پر نسبت مجازی استعمال کی جاتی ہے کیونکہ اولیا کا وسیلہ اختیار کیا جاتا یے لہذا اس پر نسبت مجازی استعمال کی جاتی ہے۔اصل مقصد وسیلہ ہے کوئی بھی یہ نہیں کہتا کہ ولی بیٹا دیتا ہے سادہ سے سادہ مسلمان کا عقیدہ ہے کہ اولیا کرام اللہ سے دعا کرتے ہیں جس سے اس کی قبولیت کے چانسس بڑھ سکتے ہیں۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
همارا اسلام کسی کا تاج محل نهیں ۔ همارا اسلام اللہ کے فرمان واضح سے ایک مکمل کردہ اور اللہ کا پسندیدہ دین هے ۔ اس دین کو صرف اور صرف کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ سمجهایا اور سمجها گیا هے ۔ اس میں کوئی بهی نئی بات گمراهی هے ۔ هر قول و عمل کی کسوٹی الكتاب والسنة هے ۔ فرض مسلم هے کہ اپنے هر قول کو کهنے سے پهلے اور هر عمل کو کرنے سے پهلے ان دو کسوٹیوں پر جانچ لے ۔ اگر موافق هو تب تو ٹهیک ورنہ رد هے ۔
سادہ ، واضح اور مکمل بات
وبالاضافہ
شرک شرک هے اور حرام کے زمرہ میں کبهی آ هی نهیں سکتا
 

طالب علم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 15، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
574
پوائنٹ
104
جناب قادری رانا صاحب!
میں عامی ہوں،بچپن سے بڑے ہونے تک سفرکرتے، بازاروں چوکوں میں جو نعتیں،منقبتیں اور قوالیاں وغیرہ وغیرہ سننے میں آتی ہیں، میرا تو خیال ہے کہ 'وسیلہ، واسطہ یا صدقہ' یا 'ڈائریکٹ پکار' میں فرق ہے، چند مثالوں سے واضح کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔

وسیلہ، واسطہ یا صدقہ:

  • مشہور قوال نصرت فتح علی خان اپنی قوالی میں کہتے ہیں
مجھے کر دے معاف اپنے رسول پاک کے صدقے
خطائیں بخش دے شاہ لولاک کے صدقے
میرا مولا دہائی ہے تجھے عالی پیمبر کی
رہا کر دے غموں سے کربلا کی خاک کے صدقے

آپ دیکھ سکتے ہیں کہ اوپر شاعر نے اللہ کو چار واسطے یا وسیلے دے کر مغفرت یا دعا مانگی ہے، ڈائریکٹ پکار کچھ اور ہے
  • مشہور مغنیہ کی نظم جو تھرڈ کلاس بسوں کے سفر کے دوران آپ کو سننے میں مل جاتی ہے وہ کہتی ہے
حسینی لعل قلندر نبی دی آل قلندر
میرے غم ٹال قلندر
علی علی دم علی علی ۔۔۔۔

اب دیکھیں یہ عورت ڈائریکٹ یعنی بلاواسطہ قلندر سے مانگ رہی ہے، اللہ سے نہیں مانگ رہی اور نہ ہی قلندر کا وسیلہ دے رہی ہے۔

  • ایک اور 'منقبت' میں۔۔۔۔
اے مولا علی! اے شیرخدا! میری کشتی پار لگا دینا
میری کشتی پار لگا دینا
-------
پیدا ہوئے اللہ کے گھر میں
پائی شہادت مسجد میں
کیا شان تمہاری صلی علیٰ
میری کشتی پار لگا دینا

یہاں بھی آپ دیکھ سکتے ہیں کہ علی کی ہی کبریائی کی گئی ہے اور علی سے ہی ڈائریکٹ مانگا گیا ہے۔

(رضی اللہ تعالیٰ عنہ)

  • لاہور میں سید علی ہجویری کےمزار پر جالیوں میں انگلیاں پھنسا کر کہنا "دے داتا، دے داتا، دے گا تو جاوں گا وگرنہ واپس نہیں جاوں گا" یہ ڈائریکٹ پکار ہے۔
جیسے قوال کہتا ہے: "وے بابا ! میں خالی نئیں جانا تیرے در تے آن کے"
جیسے انڈیا کا قوال اللہ کی نفی کرتے ہوئے کہتا ہے:
"اک تو کیا، سارا زمانہ میرے خواجہ کے در پر پلتا ہے۔۔ یہاں خواجہ کا سکہ چلتا ہے

یہ سب ڈائریکٹ پکاریں ہیں ، اللہ سے نہیں اس کی مخلوق سے

ان ڈائریکٹ یا واسطہ یا وسیلہ کی پکار وہ ہوتی ہے کہ "اے مولا! فلاں کے صدقے میں مجھے اولاد دے دے"

ڈائریکٹ پکار " جھولے لعل۔۔۔۔ خوشی دے غم ٹال"

بہاو الحق۔۔۔۔ بیڑہ دھک

ڈائریکٹ پکار اور واسطے وسیلے میں بڑا فرق ہے ، اگر چاہییں تو اور مثالیں بھی دے سکتا ہوں

استغفراللہ العظیم
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
انڈیا کی ایک قوالی کے الفاظ یوں بهی هیں :
"پیر پرستی کرتے کرتے مل گیا مجهکو اللہ اللہ"
باالفاظ دیگر اگر اللہ ملنا هے تو پیر کی پرستش سے ملنا هے ۔
هم اسے کیا کهیں؟
کهلا شرک یا محض حرام؟
پرستش کے لائق صرف اللہ۔هی هے تو پیر کی پرستش کرنے والا کیا هوا؟
اگر یہ قول اعلانیہ هو تو اسے کهلا شرک کهینگے یا حرام؟
واﻷعياذ بالله من كلامهم وفهمهم
 
شمولیت
جون 20، 2014
پیغامات
675
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
93
اللہ کا قرآن کہتا ہے کہ جبرئیل نے کہا حضرت مر یم کو میں تجھے بیٹا دینے آیا ہوں اب مفسریں نے یہاں تصریح کی کہ یہ نسبت مجازی ہے دینے والا اللہ ہے کیوں کے وہ وسیلہ تھے اس لئے ان کی طرف نسبت کی گئی امید ہے کہ بات سمجھ آ گئی ہو گی۔اور ایک نہیں بلکہ بہت سی کتابوں میں اسی نظریے کی علما نے تصریح کی ہے۔جہاں ڈاریکٹ پکارا جائے وہاں نسبت مجازی اور مراد وسیلہ اور اور خالی وسیلہ کے الفاظ بھی استعمال کئے جا سکتے ہیں دونوں ثابت ہیں
 
شمولیت
جون 20، 2014
پیغامات
675
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
93
انڈیا کی ایک قوالی کے الفاظ یوں بهی هیں :
"پیر پرستی کرتے کرتے مل گیا مجهکو اللہ اللہ"
باالفاظ دیگر اگر اللہ ملنا هے تو پیر کی پرستش سے ملنا هے ۔
هم اسے کیا کهیں؟
کهلا شرک یا محض حرام؟
پرستش کے لائق صرف اللہ۔هی هے تو پیر کی پرستش کرنے والا کیا هوا؟
اگر یہ قول اعلانیہ هو تو اسے کهلا شرک کهینگے یا حرام؟
واﻷعياذ بالله من كلامهم وفهمهم
اور جہلا کا کلام حجت نہیں ااور نہ ہی اس سے عقیدہ ثابت ہوتا ہے
 
شمولیت
جولائی 03، 2012
پیغامات
97
ری ایکشن اسکور
94
پوائنٹ
63
کسی حدیث میں نبی اکرم ٖ ٖﷺنے چر واہے کو بادشاہ کے شرحد کے کریب بکریو کو چرانے سے منا کیا ہے ،، آگے اپکی مرجی شرحد پار ہی رہے یا بیچ مے آ جاے،،(غالبن بخاری میں ہیں)
 
Top