lovelyalltime
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 28، 2012
- پیغامات
- 3,735
- ری ایکشن اسکور
- 2,899
- پوائنٹ
- 436
کیا یہ تحقیق صحیح ہے یا نہیں وضاحت چاہیے
المسند الامام احمد / سنن ابو داؤد / سنن النسائی --- احمد بن حنبل / ابو داؤد / النسائی --- کیا عائشہ رضی الله عنہا مسلسل پردہ میں رہتیں / ابنِ اُم مکتوم (نابینا صحابی) کی پردے والی روایت ضعیف ہے
حدثنا عبد الله حدثني أبي ثنا حماد بن أسامة قال أنا هشام عن أبيه عن عائشة قالت : كنت أدخل بيتي الذي دفن فيه رسول الله صلى الله عليه وسلم وأبي فاضع ثوبي فأقول إنما هو زوجي وأبي فلما دفن عمر معهم فوالله ما دخلت إلا وأنا مشدودة على ثيابي حياء من عمر
حماد بن اسامہ (ابو اسامہ المتوفی: ٢٠١ ھ ) بیان کرتے ہیں کہ ان سے هشام بن عروہ بیان کرتے ہیں ، وہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ ام المومنین عائشہ رضی الله تعالی عنہا نے فرمایا میں گھر میں داخل ہوتی تھی جس میں نبی صلی الله علیہ وسلم اور میرے باپ مدفون ہیں ، پس میں (اپنے آپ سے) کہتی یہ تو میرے شوہر اور باپ ہیں پس کپڑا لیتی (بطور حجاب) لیکن جب سے عمر کی انکے ساتھ تدفین ہوئی ہے ، الله کی قسم! میں داخل نہیں ہوتی لیکن اپنے کپڑے سے چمٹی رہتی ہوں ، عمر سے شرم کی وجہ سے -
(المسند الامام احمد: جلد ١٨ ، صفحہ ٢٥ ، رقم ٢٥٥٣٦ ، دار الحدیث - القاہرہ)
امام احمد کے علاوہ اس کو الحاکم نے المستدرک میں ، ابن سعد نے الطبقات الکبریٰ میں ، الهيثمی نے مجمع الزوائد میں ، ابی بكر الخلال نے السنہ میں حماد بن اسامہ کے تفرد کے ساتھ روایت کیا ہے -
اس روایت کا مفہوم ہے کہ عائشہ رضی الله تعالی عنہا ، عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے حجرے میں تدفین کے بعد ہر وقت اپنا حجاب لیتیں کیونکہ انکو عمر سے شرم آتی تھی -
اس روایت میں عمررضی الله تعالی عنہ کے تصرف کا ذکر ہے کہ وہ بعد وفات ، قبر کی مٹی کی دبیزتہہ سے باہر بھی دیکھ لیتے تھے اس روایت کا مطلب ہے کہ عائشہ رضی الله تعالی عنہا ، نعوذباللہ ، مردے کے قبر سے باہر دیکھنے کی قائل تھیں -
اس روایت میں حماد بن اسامہ کا تفرد ہے -
کتاب تہذیب التہذیب کے مطابق:
وقال الآجري عن أبي داود قال وكيع نهيت أبا أسامة أن يستعير الكتب وكان دفن كتبه
ابو داؤد کہتے ہیں کہ وكيع نے کہا میں نے ابا اسامہ کو (دوسروں کی حدیث کی) کتابیں مستعار لینے سے منع کیا اور اس نے اپنی کتابیں دفن کر دیں تھیں -
(جلد ٣ ، صفحہ ٣ ، مطبعة دائرة المعارف النظامية - الهند)
عموماً راوی اپنی کتابیں دفن کرتے یا جلاتے کیونکہ ان کو یہ یاد نہیں رہتا تھا کہ انہوں نے کیا کیا غلط روایت کر دیا ہے پھر پشیمانی ہوتی تو ایسا کام کرتے مثلاً ابو اسامہ اور ابن لھیعة وغیرہ -
اسکی وجہ شاید تدلیس کا مرض ہو -
کتاب المدلسین از ابن العراقی (المتوفى: 826هـ) کے مطابق:
قال الأزدي: قال المعيطي: كان كثير التدليس ثم بعد تركه
الازدی کہتے ہیں کہ المعيطی کہتے ہیں یہ بہت تدلیس کرتے پھر اس کو ترک کر دیا - (صفحہ ٤٧ ، الطبعہ الاولی ١٤١٥ھ)
کتاب تعريف اهل التقديس بمراتب الموصوفين بالتدليس (طبقات المدلسين) از ابن حجر کے مطابق:
كان كثير التدليس ثم رجع عنه
بہت تدلیس کرتے پھر اس کو کرنا چھوڑ دیا - (صفحہ ٣٠ ، رقم ٤٤ ، مکتبہ المنار - عمان)
صحیحین میں حماد بن اسامہ موجود ہیں جن کے بارے میں ظاہر ہے کہ امام مسلم اور امام بخاری نے تحقیق کی ہے لیکن زیر بحث روایت صحیحن میں نہیں -
محدثین کے مطابق روایت کے سارے راوی ثقہ بھی ہوں تو روایت شاذ ہو سکتی ہے
کہا جاتا ہے کہ یہ روایت صحیح ہے
امام حاکم اس کو مستدرک میں روایت کرتے ہیں اور کہتے ہیں
هذا حديث صحيح على شرط الشيخين
یہ شیخین کی شرط پر صحیح ہے
امام الذہبی نے اس پر سکوت کیا ہے -
محدثین کے نزدیک ابو اسامہ کی ساری روایات صحیح نہیں ہیں -
يعقوب بن سفيان بن جوان الفارسی الفسوی ، ابو يوسف (المتوفى: 277هـ) کتاب المعرفة والتاريخ میں لکھتے ہیں کہ:
قَالَ : عُمَرُ : سَمِعْتُ أَبِي ، يَقُولُ : كَانَ أَبُو أُسَامَةَ إِذَا رَأَى عَائِشَةَ فِي الْكِتَابِ حَكَّهَا فَلَيْتَهُ لَا يَكُونُ إِفْرَاطٌ فِي الْوَجْهِ الْآخَرِ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ يُوهِنُ أَبَا أُسَامَةَ ، ثُمَّ قَالَ : يُعْجَبُ لِأَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ وَمَعْرِفَتِهِ بِأَبِي أُسَامَةَ ، ثُمَّ هُوَ يُحَدِّثُ عَنْهُ
عمر بن حفص بن غیاث (المتوفی: ٢٢٢ ھ) کہتے ہیں میں نے اپنے باپ کو کہتے سنا ابو اسامہ جب کتاب میں عائشہ لکھا دیکھتا تو اس کو مسخ کر دیتا یہاں تک کہ اس (روایت) میں پھر کسی دوسری جانب سے اتنا افراط نہیں آ پاتا يعقوب بن سفيان کہتے ہیں میں نے محمد بن عبد الله بن نمير کو سنا وہ ابو اسامہ کو کمزور قرار دیتے تھے پھر کہا مجھے (محمد بن عبد اللهِ بن نمير کو) ابی بکر بن ابی شیبہ پر تعجب ہوتا ہے کہ وہ اس ابو اسامہ کو جانتے ہیں لیکن پھر بھی اس سے روایت لیتے ہیں -
(المعرفة والتاريخ ليعقوب بن سفيان: مَا جَاءَ فِي الْكُوفَةِ)
عمر بن حفص بن غیاث (المتوفی: ٢٢٢ ھ) ، ابو اسامہ کے ہم عصر ہیں - زیر بحث روایت بھی اپنے متن میں غیر واضح اور افراط کے ساتھ ہے - محدثین ایسی روایات کے لئے منکر المتن کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں -
ابن القيسرانی (المتوفى: 507هـ) کتاب ذخيرة الحفاظ (من الكامل لابن عدی) میں ایک روایت پر لکھتے ہیں کہ:
وَهَذَا الحَدِيث وَإِن كَانَ مُسْتَقِيم الْإِسْنَاد؛ فَإِنَّهُ مُنكر الْمَتْن، لَا أعلم رَوَاهُ عَن ابْن عَيَّاش غير سُلَيْمَان بن أَيُّوب الْحِمصِي
اور یہ حدیث اگر اس کی اسناد مستقیم بھی ہوں تو یہ منکر المتن ہے اس کو ابن عياش سے سوائے سليمان بن ايوب الحمصی کے کوئی روایت نہیں کرتا -
(جلد ٤ ، صفحہ ٢١٣٢ ، رقم ٤٩٥٢ ، دار السلف - الرياض)
ہمارے نزدیک عائشہ رضی الله تعالی عنہا کی حجرے میں مسلسل حالت حجاب میں رہنے والی روایت منکر المتن ہے جس کو حماد بن اسامہ کے سوا کوئی اور روایت نہیں کرتا -
پہلی شرح:
اس روایت کا مطلب ، روایت پرست اس طرح سمجھاتے ہیں کہ نبی صلی الله علیہ وسلم کی پنڈلی پر سے کپڑا ہٹا ہوا تھا ابو بکر اور عمر آئے لیکن آپ نے نہیں چھپایا لیکن جب عثمان آئے تو آپ نے چھپا لیا اور کہا میں اس سے حیا نہ کروں جس سے فرشتے حیا کرتے ہیں - یہ واقعہ اس وقت کا ہے جب نبی صلی الله علیہ وسلم ، ابو بکر ، عمر ، عثمان رضی الله عنہم سب زندہ تھے - اس روایت کو عثمان رضی الله تعالی عنہ کی منقبت میں تو پیش کیا جا سکتا ہے لیکن زیر بحث روایت سے اسکا کوئی تعلق نہیں -
دوسری شرح:
ایک دوسری روایت بھی تفہیم میں پیش کی جاتی ہے کہ نبی صلی الله علیہ وسلم نے امہات المومینن رضی اللہ تعالی عنہا کو نابینا صحابی ابن مکتوم رضی الله تعالی عنہ سے پردے کا حکم دیا "احْتَجِبَا مِنْهُ" ان سے حجاب کرو - اس کو نسائی ، ابو داؤد نے روایت کیا ہے -
نسائی کی سند ہے:
أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، قَالَ : أنا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ : أنا يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ نَبْهَانَ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ
ابو داؤد کی سند ہے:
حدثنا محمد بن العلاء حدثنا ابن المبارك عن يونس عن الزهري قال حدثني نبهان مولى أم سلمة عن أم سلمة -
(سنن أبي داود: كتاب اللباس: باب: في قوله عز وجل وقل للمؤمنات يغضضن من أبصارهن)
نسائی کہتے ہیں کہ:
قَالَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَا نَعْلَمُ أَحَدًا رَوَى عَنْ نَبْهَانَ غَيْرَ الزُّهْرِيِّ
ہم نہیں جانتے کہ نبهان سے سوائے الزهری کے کسی نے روایت کیا ہو -
(السنن الكبرى للنسائي: كِتَابِ عِشْرَةِ النِّسَاءِ: أَبْوَابُ الْمُلاعِبَةِ: نَظَرُ النِّسَاءِ إِلَى الأَعْمَى)
کتاب ذيل ديوان الضعفاء والمتروكين از الذہبی کے مطابق:
نبهان، كاتب أم سلمة: قال ابن حزم: مجهول: روى عنه الزهري
نبهان ، ام سلمہ رضی الله تعالی عنہا کے کاتب تھے ابن حزم کہتے ہیں مجھول ہے الزهری ان سے روایت کرتے ہیں -
(صفحہ ٧٣ ، رقم ٥١٦ ، كتبة النهضة الحديثة - مكة)
کتاب المغنی لابن قدامہ کے مطابق:
وقال ابن عبد البر : نبهان مجهول ، لا يعرف إلا برواية الزهري عنه هذا الحديث
ابن عبد البر کہتے ہیں نبهان مجھول ہے اور صرف اسی روایت سے جانا جاتا ہے -
(المغني لابن قدامة: كتاب النكاح: من أراد أن يتزوج امرأة فله أن ينظر إليها من غير أن يخلو بها: فصل نظر المرأة إلى الرجل)
فأما حديث نبهان فقال أحمد : نبهان روى حديثين عجيبين . يعني هذا الحديث ، وحديث { : إذا كان لإحداكن مكاتب ، فلتحتجب منه } وكأنه أشار إلى ضعف حديثه
پس جہاں تک نبهان کی حدیث کا تعلق ہے تو احمد کہتے ہیں کہ نبهان نے دو عجیب حدیثیں روایت کی ہیں یہ (ابن مکتوم سے پردہ) والی اور…..پس انہوں نے اس کے ضعف کی طرف اشارہ کیا - (ایضاً)
البانی اور شعيب الارناؤوط اس کو ضعیف قرار دیتے ہیں -
اس روایت پر حکم:
یہ روایت منکر المتن ہے -
اول: زیر بحث روایت میں عائشہ رضی الله تعالی عنہ کا ایک مدفون میت سے حیا کرنے کا ذکر ہے - عائشہ رضی الله تعالی عنہا ایک فقیہہ تھیں اور ان کے مطابق میت نہیں سنتی تو وہ میت کے دیکھنے کی قائل کیسے ہو سکتی ہیں؟ وہ بھی قبر میں مدفون میت!
دوم: یہ انسانی بساط سے باہر ہے کہ مسلسل حجاب میں رہا جائے - یہ ناممکنات میں سے ہے - خیال رہے کہ امہات المومنین چہرے کو بھی پردے میں رکھتی تھیں -
اہل شعور اس روایت کو اپنے اوپر منطبق کر کے سوچیں کہ کیا یہ ممکن ہے کہ ایک چھوٹے سے حجرہ میں مسلسل چہرے کے پردے میں رہا جائے؟
سوم: عائشہ رضی الله تعالی عنہا کی وفات ٥٧ ھ میں ہوئی - عمر رضی الله تعالی عنہ کی شہادت ٢٣ ھ میں ہوئی - اس پردے والی ابو اسامہ کی روایت کو درست مانا جائے تو اسکا مطلب ہے کہ عائشہ رضی الله تعالی عنہا ٣٤ سال حجرے میں پردے میں رہیں یعنی ٣٤ سال تک گھر کے اندر اور باہر پردہ میں رہیں!
چہارم: عائشہ رضی الله تعالی عنہا کو اس تکلیف میں دیکھ کر کسی نے ان کو دوسرے حجرے میں منتقل ہونے کا مشورہ بھی نہیں دیا - انسانی ضروریات کے تحت لباس تبدیل کرنا کیسے ہوتا ہو گا؟ کسی حدیث میں نہیں آتا کہ وہ اس وجہ سے دوسری امہات المومنین کے حجرے میں جاتی ہوں کیونکہ تدفین تو حجرہ عائشہ میں تھی -
بحر الحال یہ روایت غیر منطقی ہے اورایک ایسے عمل کا بتارہی ہے جو مسلسل دن و رات ٣٤ سال کیا گیا اور یہ انسانی بساط سے باہر کا اقدام ہے -