- شمولیت
- ستمبر 13، 2014
- پیغامات
- 393
- ری ایکشن اسکور
- 277
- پوائنٹ
- 71
محترم یوسف ثانی اس حدیث پر امام ترمذی نے جو باب باندھا ہے وہ ہے باب ما جاء فی احتجاب النساء من الرجال
لہذا یہکہنا کہ
اور امام شوکانی نے بھی باب فی نظر المراۃ الی الرجل کے تحت اس حدیث کو بیان کیا غالبا یہ باب ان سے قبل مجد ابن تیمیہ نے باندھا ہو گا
علی الاختلاف اقرب الی الصواب یہی ہے کہ عورت کا مرد کو دیکھنا بغیر شرعی عذر کے جائز نہیں
باقی ان الحلال بین و ان الحرام بین و بینھما امور مشتبھات لا یعلمھن کثیر من الناس فمن اتقی الشبھات فقد استبراء لدینہ و عرضہ و من وقع فی الشبھات وقع الحرام
اللھم احسن ختامنا اجعل لا الہ الا اللہ آخر کلامنا و توفنا و انت راض عنا غیر غضبان
لہذا یہکہنا کہ
درست معلوم نہین ہوتااس حدیث میں بظاہر تو ایک نامحرم کو ”دیکھنے“ سے منع کرنے کی بات کی جارہی ہے۔ لیکن ”عملاً“ محفل کو ”مخلوط“ ہونے سے بچانے کے لئے یہ ہدایت کی جارہی ہے۔
اور امام شوکانی نے بھی باب فی نظر المراۃ الی الرجل کے تحت اس حدیث کو بیان کیا غالبا یہ باب ان سے قبل مجد ابن تیمیہ نے باندھا ہو گا
علی الاختلاف اقرب الی الصواب یہی ہے کہ عورت کا مرد کو دیکھنا بغیر شرعی عذر کے جائز نہیں
باقی ان الحلال بین و ان الحرام بین و بینھما امور مشتبھات لا یعلمھن کثیر من الناس فمن اتقی الشبھات فقد استبراء لدینہ و عرضہ و من وقع فی الشبھات وقع الحرام
اللھم احسن ختامنا اجعل لا الہ الا اللہ آخر کلامنا و توفنا و انت راض عنا غیر غضبان