شيخ مقبل بن هادي الوادعي كا ایک درس انٹرنیٹ پر موجود ہے ، بعنوان :" رسالة إلى أهل باكستان "
شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ نے انہیں کوئی خط لکھا تھا ، جس میں کچھ سوال کیے گئے تھے ، اور شیخ نے ان کا جواب دیا تھا ۔
اس میں ایک سوال میں شیخ نے پوچھا :
شیخ البانی ، شیخ بدیع (شاید چند اور نام بھی تھے) علماء کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے ؟
شیخ مقبل خود علم و فضل کے پہاڑ تھے ، لیکن کہنے لگے کہ : یہ سوال ان مشایخ سے جاکر پوچھنے چاہیے کہ مقبل بن ہادی کیسا ہے ؟
پھر انہوں ںے ان مشایخ سے عقیدت و محبت کا اظہار کیا ۔
یہاں محل استشہاد یہ ہے کہ ، آج لوگ کہتے ہیں ، مبشر ربانی سے ، عبد اللہ ناصر رحمانی سے علم نہیں لینا چاہیے ، فلاں نے کہا ہے ۔
میرے ان نادان بھائیوں کو چاہیے ، جاکر ربانی اور رحمانی سے اس ’صاحب ‘ کی حالت کے متعلق پوچھیں اور پھر اس کے متعلق جو یہ مشایخ جواب دیں ، اس پر اعتماد کریں ۔
علماء کے متعلق رائے لے لینے یا دے لینے میں کوئی حرج نہیں ، لیکن بہر صورت ہر کسی پر اتنا ہی بوجھ ڈالنا چاہیے جتنا اس کے بس کی بات ہو ۔
اگر کوئی نادان بن گیا ہے تو اس سے اس کے قد سے بڑھے سوال یا جواب لے کر مت اڑائیں ، یہ مزید اس کے ساتھ ظلم ہے ۔