یاد دہانی۔ جزاک اللہ خیرا
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ۔
شارح صحیح البخاری حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے اس سوال کے جواب میں لکھا ہے کہ :
( وَأما سُؤال الْملكَيْنِ فَظَاهر الحَدِيث الصَّحِيح أَنه بالعربي لِأَن فِيهِ أَنَّهُمَا يَقُولَانِ لَهُ مَا علمك بِهَذَا الرجل إِلَى آخر الحَدِيث وَيحْتَمل مَعَ ذَلِك أَن يكون خطاب كل أحد بِلِسَانِهِ ) ( الإمتاع بالأربعين المتباينة السماع ص ۱۲۲)
یعنی بظاہر صحیح حدیث سے تو یہی معلوم ہوتا ہے کہ قبر میں فرشتوں کے سوال عربی زبان میں ہونگے ۔کیونکہ اس حدیث میں دونوں فرشتے اس سے کہیں گے :تجھے اس شخصیت کے بارے کیسے علم ہوا ۔
اور یہ بھی احتمال ہے کہ ہر شخص سے اس کی زبان میں خطاب ہو ۔انتہی ۔۔الإمتاع بالأربعين المتباينة
اور اس سے دو سطر پہلے لکھتے ہیں :
فَلَا أعرف فِيهِ نقلا إِلَّا أَن الَّذِي يقطع بِهِ أَن الحافظين يعرفان لِسَان من وكلا بِهِ ‘‘
اس موضوع پر میں کوئی واضح چیز منقول نہیں جانتا ،ہاں یہ بات طے ہے کہ کراما کاتبین جس آدمی کے ساتھ ہوتے ہیں اس کی زبان جانتے ہیں ‘‘انتہی
اور
فتوی اسلام ویب سائیٹ پر اس سوال کے جواب میں لکھا ہے کہ :
الحمد لله والصلاة والسلام على رسول الله وعلى آله وصحبه، أما بعـد:
فإن سؤال الملكين من الغيب الذي يجب الإيمان به، ولم يرد في شيء من نصوص الوحي حسب علمنا بيان اللغة التي يسأل الملكان بها أهل القبور، والله قادر على أن يجعل وسيلة للتفاهم بين صاحب القبر وبين الملائكة كما يشاء فهو الفعال لما يريد لا يعجزه شيء في السماوات ولا في الأرض.
وراجع للبسط في الموضوع الفتاوى ذات الأرقام التالية: 20318، 37319، 73960، 99144.
والله أعلم.
یعنی قبر میں فرشتوں کے سوال ایسا غیب ہے جس پر ایمان رکھنا ضروری ہے ۔
اور ہمارے علم کے مطابق وحی (یعنی قرآن و حدیث کی )کوئی نص اس پر وارد نہیں ،کہ قبر میں فرشتے کس زبان میں سوال کریں گے ۔البتہ اللہ تعالی اس بات پر قادر ہے کہ سائل و مسئول کے درمیان سمجھنے سمجھانے کی کوئی صورت بنادے۔اور اللہ کسی چیز سے عاجز نہیں ،وہ جو چاہتا ہے اسے اچھی طرح کر گزرتا ہے ۔انتہی
اور علامہ ابن عثیمین رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
" قال بعض العلماء : يُسأل بالسريانية ، سبحان الله ! السريانية لغة النصارى ، والظاهر - والله أعلم - أن هذا القول مأخوذٌ من النصارى ؛ لأجل أن يفتخروا ويقولوا لغتنا لغة السؤال في القبر لكل ميت .
والذي يظهر أنه يُسأل بما يفهم : إن كان من العرب فباللغة العربية ، إن كان من غير العرب فبلغته " انتهى .
"شرح العقيدة السفارينية" (ص/435) ط :دار الوطن
یعنی بعض علماء کا کہنا ہے کہ :سوال سریانی میں ہونگے ،سبحان اللہ ! سریانی تو نصاری کی بولی ہے ،اور یہ قول بھی نصاری سے ماخوذ ہے ،اور نصاری کا یہ کہنا اس لئے ہے تاکہ وہ فخر کرسکیں اوربتاسکیں کہ ہماری زبان تو قبر سوالات کی زبان ہوگی ۔
شیخ فرماتے ہیں : ظاہر بات یہ ہے کہ قبر میں میت سے اس کی زبان میں سوالات ہونگے،اگر عرب ہے تو سوال عربی میں ۔۔اور غیر عرب ہے تو اس کی اپنی زبان میں ‘‘