• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا متقدمین فقہا کا اجتہاد قیامت تک کے لیے کافی ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
آپ دونوں حضرات سے قطع کلامی پر معذرت کے ساتھ۔۔۔۔
ایک سوال ذہن میں آیا تھا سوچا پوچھ لوں۔

اشماریہ بھائی کیا اس سوال کو یوں بھی پوچھا جا سکتا ہے کہ
معذرت
سمجھ نہیں سکا۔
 

ابو عبدالله

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 28، 2011
پیغامات
723
ری ایکشن اسکور
448
پوائنٹ
135
معذرت
سمجھ نہیں سکا۔
بھائی آپ نے حافظ عمران الٰہی سے کمپنی کے متعلق سوال یوں پوچھا تھا کہ

آپ اگر کہتے ہیں کہ تقلید کی چنداں ضرورت نہیں تو پھر اسے حل کیجیے۔
تو میں نے سوچا اگر کمپنی کے متعلق یہی سوال آپ سے یوں کیا جائے تو کیا آپ حل کرلیں گے۔

آپ اگر کہتے ہیں کہ تقلید "واجب" ہے تو اپنے متعلقہ امام سے اسکا حل حاصل کرسکتے ہیں؟
سوال میں "متعلقہ امام" کی شرط اس لیے لکھی ہے کیونکہ دارالعلوم دیوبند کے مطابق 1000 سال سے کوئی مجتہد تو آپ لوگوں میں پیدا ہوا نہیں ہے۔
جزاک اللہ خیر
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
بھائی آپ نے حافظ عمران الٰہی سے کمپنی کے متعلق سوال یوں پوچھا تھا کہ



تو میں نے سوچا اگر کمپنی کے متعلق یہی سوال آپ سے یوں کیا جائے تو کیا آپ حل کرلیں گے۔



سوال میں "متعلقہ امام" کی شرط اس لیے لکھی ہے کیونکہ دارالعلوم دیوبند کے مطابق 1000 سال سے کوئی مجتہد تو آپ لوگوں میں پیدا ہوا نہیں ہے۔
جزاک اللہ خیر
حل کر چکے ہیں اپنے امام یعنی مسلک کے اصول و قواعد کے مطابق۔
دار العلوم دیوبند کا یہ فتوی غالبا مفتی صاحب کا اپنا تفرد ہے۔
 

ابو عبدالله

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 28، 2011
پیغامات
723
ری ایکشن اسکور
448
پوائنٹ
135
حل کر چکے ہیں اپنے امام یعنی مسلک کے اصول و قواعد کے مطابق۔
اپنا امام = مسلک کے اصول و قواعد

کیا میں صحیح سمجھا ہوں؟

دار العلوم دیوبند کا یہ فتوی غالبا مفتی صاحب کا اپنا تفرد ہے۔
اصول و قواعد کو امام بنانا شاید آپ کا تفرد ہے۔۔۔۔

خیر
یہ اصول و قواعد کیا امام صاحب نے خود مرتب کیے تھے؟
یا
یہ اصول و قواعد امام صاحب کے ارشادات کی روشنی میں بعد میں آنے والوں نے مرتب کیے ہیں؟
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
اپنا امام = مسلک کے اصول و قواعد
کیا میں صحیح سمجھا ہوں؟

جی۔ لیکن میں امام مسلک کے اصول قواعد کو نہیں کہہ رہا بلکہ امام کے اخذ کردہ اصولوں کی پیروی کی بات کررہا ہوں۔
اصول و قواعد کو امام بنانا شاید آپ کا تفرد ہے۔۔۔۔
جی نہیں
یہ اصول و قواعد کیا امام صاحب نے خود مرتب کیے تھے؟
یا
یہ اصول و قواعد امام صاحب کے ارشادات کی روشنی میں بعد میں آنے والوں نے مرتب کیے ہیں؟

كوئی ایسا فقہ جسے امت کا ایک معتد بہ حصہ تسلیم کرلے بغیر اصولوں کے نہیں بن سکتا۔ یہ کہنا کہ آپ رح کے بیان کردہ مسائل یا ارشادات کی روشنی میں بعد والوں نے یہ اصول "اخذ" کیے ہیں، ایک حیران کرنے والا قول ہے کہ آخر ایسے فٹ اصول کیسے اخذ کرلیے گئے جن سے کوئی قول یا مسئلہ باہر نہیں نکلتا؟ البتہ یہ ممکن ہے کہ بعد والوں نے ان کی روایات کی روشنی میں تالیف کیے ہوں۔
البتہ ان اصولوں کی تدوین کتابی شکل میں کرنا ایک الگ بات ہے۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے ہم یہ سوال کریں کہ کیا تمام حدیثیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لکھی تھیں یا بعد میں آنے والوں نے۔ اور اس سے بڑھ کر یہ کہ ہم کہیں اصول حدیث کیا نبی ص سے مروی ہیں؟
تو اصول فقہ کا استعمال صحابہ کرام رض کے دور سے تھا۔ اس کی تدوین کے بارے میں بعض علماء کہتے ہیں کہ ابو حنیفہ رح نے بھی کی تھی جس کا نام کتاب "الرای" تھا۔ ابن الندیم نے الفہرست میں امام محمد رح اور ان کے شاگرد ابن سماعہ کی اس سلسلے میں کتب ذکر کی ہیں۔ اسی طرح ابو یوسف رح کی جانب بھی اس کی نسبت کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ امام مالک رح نے موطا میں بعض اصولوں کی طرف اشارہ فرمایا ہے۔
لیکن چوں کہ ہم تک یہ کتابیں نہیں پہنچیں اس لیے ہم اصول الفقہ کے مدون اول امام شافعی رح کو قرار دیتے ہیں۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
حل کر چکے ہیں اپنے امام یعنی مسلک کے اصول و قواعد کے مطابق۔
دار العلوم دیوبند کا یہ فتوی غالبا مفتی صاحب کا اپنا تفرد ہے۔
جناب امام صاحب نے اصول و قواعد کی کتنی کتابیں لکھی ھیں کیا ان اصول و قواعد کی کتابوں کا نام بھی بتا دیں گے؟؟؟؟؟؟؟؟…
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
جی۔ لیکن میں امام مسلک کے اصول قواعد کو نہیں کہہ رہا بلکہ امام کے اخذ کردہ اصولوں کی پیروی کی بات کررہا ہوں۔

جی نہیں

كوئی ایسا فقہ جسے امت کا ایک معتد بہ حصہ تسلیم کرلے بغیر اصولوں کے نہیں بن سکتا۔ یہ کہنا کہ آپ رح کے بیان کردہ مسائل یا ارشادات کی روشنی میں بعد والوں نے یہ اصول "اخذ" کیے ہیں، ایک حیران کرنے والا قول ہے کہ آخر ایسے فٹ اصول کیسے اخذ کرلیے گئے جن سے کوئی قول یا مسئلہ باہر نہیں نکلتا؟ البتہ یہ ممکن ہے کہ بعد والوں نے ان کی روایات کی روشنی میں تالیف کیے ہوں۔
البتہ ان اصولوں کی تدوین کتابی شکل میں کرنا ایک الگ بات ہے۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے ہم یہ سوال کریں کہ کیا تمام حدیثیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لکھی تھیں یا بعد میں آنے والوں نے۔ اور اس سے بڑھ کر یہ کہ ہم کہیں اصول حدیث کیا نبی ص سے مروی ہیں؟
تو اصول فقہ کا استعمال صحابہ کرام رض کے دور سے تھا۔ اس کی تدوین کے بارے میں بعض علماء کہتے ہیں کہ ابو حنیفہ رح نے بھی کی تھی جس کا نام کتاب "الرای" تھا۔ ابن الندیم نے الفہرست میں امام محمد رح اور ان کے شاگرد ابن سماعہ کی اس سلسلے میں کتب ذکر کی ہیں۔ اسی طرح ابو یوسف رح کی جانب بھی اس کی نسبت کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ امام مالک رح نے موطا میں بعض اصولوں کی طرف اشارہ فرمایا ہے۔
لیکن چوں کہ ہم تک یہ کتابیں نہیں پہنچیں اس لیے ہم اصول الفقہ کے مدون اول امام شافعی رح کو قرار دیتے ہیں۔
یہ صرف خیالی پلاؤ ہے دلیل سے بات کریں، آپ جو اصولوں کی بات کر رہے ہیں کیا یہ سلسلہ صرف امام صاحب تک جاری رہا اور اس کے بعد مقفل ہوگیا امام صاحب کے بعد پیش آنے والے مسائل کا حل کہاں سے تلاش کیا گیا ؟ اسی طرح اگر امام صاحب کی تقلید ضروری تھی تو ان کے بعد آنے والے احناف نے ان کی تردید کیوں کی ؟ اور اگر اب بھی امام صاحب کی غلطی سامنے آتی ہے تو احناف ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیوں کرتے ہیں؟
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
تو اصول فقہ کا استعمال صحابہ کرام رض کے دور سے تھا۔ اس کی تدوین کے بارے میں بعض علماء کہتے ہیں کہ ابو حنیفہ رح نے بھی کی تھی جس کا نام کتاب "الرای" تھا۔ ابن الندیم نے الفہرست میں امام محمد رح اور ان کے شاگرد ابن سماعہ کی اس سلسلے میں کتب ذکر کی ہیں۔ اسی طرح ابو یوسف رح کی جانب بھی اس کی نسبت کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ امام مالک رح نے موطا میں بعض اصولوں کی طرف اشارہ فرمایا ہے۔
لیکن چوں کہ ہم تک یہ کتابیں نہیں پہنچیں اس لیے ہم اصول الفقہ کے مدون اول امام شافعی رح کو قرار دیتے ہیں۔


اسے پڑھیئے جناب۔
یہ خیالی پلاؤ کس اعتبار سے ہے اور اسے خیالی پلاؤ کہنے میں علماء میں سے کسی نے آپ کی موافقت بھی کی ہے یا آپ اپنی رائے کا اظہار فرما رہے ہیں؟

آپ جو اصولوں کی بات کر رہے ہیں کیا یہ سلسلہ صرف امام صاحب تک جاری رہا اور اس کے بعد مقفل ہوگیا امام صاحب کے بعد پیش آنے والے مسائل کا حل کہاں سے تلاش کیا گیا ؟
امام اعظم رح کے شاگردوں (امام محمد، ابو یوسف، زفر وغیرہم) نے امام صاحب کے بعد پیش آمدہ مسائل کا حل امام رح کے اصولوں کی روشنی میں تلاش کیا اور قواعد فقہ اخذ کیے۔
ان کے بعد ان کے شاگردوں نے اور اس طرح سلسلہ آج تک جاری ہے۔ اسی طریقہ کار پر کمپنی کا مسئلہ حل کیا گیا ہے جو ابھی تک آپ نے ڈائریکٹ قرآن و حدیث سے بغیر کسی عالم کی مدد کے اخذ کر کے نہیں دیا۔

اسی طرح اگر امام صاحب کی تقلید ضروری تھی تو ان کے بعد آنے والے احناف نے ان کی تردید کیوں کی ؟
احناف نے امام صاحب کی تردید کب کی ہے؟ جہاں ائمہ احناف نے اپنی رائے کو مختلف پایا ہے وہاں بیان کیا ہے اور اہل علم یہ کرتے ہیں۔ ابن تیمیہ رح جو کسی مسئلہ میں اجتہاد کر سکے اس کے لیے تقلید کو ناجائز نقل کرتے ہیں۔

اور اگر اب بھی امام صاحب کی غلطی سامنے آتی ہے تو احناف ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیوں کرتے ہیں؟
اب جب میں بولوں گا کہ غلطی کہاں ہے تو آپ شوال کے روزوں والا مسئلہ لائیں گے امید ہے۔ حالاں کہ اس میں امام مالک رح بھی اختلاف کرتے ہیں لیکن ان پر کوئی اعتراض نہیں کرتا نہ انہیں حدیث کی مخالفت کرنے والا قرار دیتا ہے۔ تان آ کر ٹوٹتی ہے تو احناف پر۔ کیا صرف تعصب کی وجہ سے؟
میرے محترم بھائی تمام ائمہ کرام کے پاس مضبوط دلائل ہوتے ہیں۔ جسے آپ لوگ غلطی کہہ رہے ہوتے ہیں اکثر وہ غلطی نہیں آپ کی کم علمی اور کم فہمی ہوتی ہے۔ آپ سے پہلے خود علمائے احناف اس پر تحقیق کر کے گزر چکے ہوتے ہیں۔ جہاں وہ امام یا ان کے شاگردوں میں سے کسی کی رائے کو کمزور پاتے ہیں وہاں فوری وضاحت کرتے ہیں۔ بس آپ کو معلوم نہیں ہوتا اور آپ لوگ اپنے علماء کی تقلید میں اعتراضات پر لگے رہتے ہیں۔
 
Top