حافظ عمران الہی
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 09، 2013
- پیغامات
- 2,100
- ری ایکشن اسکور
- 1,460
- پوائنٹ
- 344
میں نے صرف اتنا کہوں گا کہ یہ بھی بتا دیں کہ امام صاحب کے بعد آنے والے احناف نے کہاں کہاں امام صاحب کی تردید کی ہے اور ان کے کتنے مسائل میں ان کا رد کیا ہے ؟اور آپ کی یہ بات کہ آپ سے پہلے خود علمائے احناف اس پر تحقیق کر کے گزر چکے ہوتے ہیں۔ جہاں وہ امام یا ان کے شاگردوں میں سے کسی کی رائے کو کمزور پاتے ہیں وہاں فوری وضاحت کرتے ہیں۔ بس آپ کو معلوم نہیں ہوتا اور آپ لوگ اپنے علماء کی تقلید میں اعتراضات پر لگے رہتے ہیںاسے پڑھیئے جناب۔
یہ خیالی پلاؤ کس اعتبار سے ہے اور اسے خیالی پلاؤ کہنے میں علماء میں سے کسی نے آپ کی موافقت بھی کی ہے یا آپ اپنی رائے کا اظہار فرما رہے ہیں؟
امام اعظم رح کے شاگردوں (امام محمد، ابو یوسف، زفر وغیرہم) نے امام صاحب کے بعد پیش آمدہ مسائل کا حل امام رح کے اصولوں کی روشنی میں تلاش کیا اور قواعد فقہ اخذ کیے۔
ان کے بعد ان کے شاگردوں نے اور اس طرح سلسلہ آج تک جاری ہے۔ اسی طریقہ کار پر کمپنی کا مسئلہ حل کیا گیا ہے جو ابھی تک آپ نے ڈائریکٹ قرآن و حدیث سے بغیر کسی عالم کی مدد کے اخذ کر کے نہیں دیا۔
احناف نے امام صاحب کی تردید کب کی ہے؟ جہاں ائمہ احناف نے اپنی رائے کو مختلف پایا ہے وہاں بیان کیا ہے اور اہل علم یہ کرتے ہیں۔ ابن تیمیہ رح جو کسی مسئلہ میں اجتہاد کر سکے اس کے لیے تقلید کو ناجائز نقل کرتے ہیں۔
اب جب میں بولوں گا کہ غلطی کہاں ہے تو آپ شوال کے روزوں والا مسئلہ لائیں گے امید ہے۔ حالاں کہ اس میں امام مالک رح بھی اختلاف کرتے ہیں لیکن ان پر کوئی اعتراض نہیں کرتا نہ انہیں حدیث کی مخالفت کرنے والا قرار دیتا ہے۔ تان آ کر ٹوٹتی ہے تو احناف پر۔ کیا صرف تعصب کی وجہ سے؟
میرے محترم بھائی تمام ائمہ کرام کے پاس مضبوط دلائل ہوتے ہیں۔ جسے آپ لوگ غلطی کہہ رہے ہوتے ہیں اکثر وہ غلطی نہیں آپ کی کم علمی اور کم فہمی ہوتی ہے۔ آپ سے پہلے خود علمائے احناف اس پر تحقیق کر کے گزر چکے ہوتے ہیں۔ جہاں وہ امام یا ان کے شاگردوں میں سے کسی کی رائے کو کمزور پاتے ہیں وہاں فوری وضاحت کرتے ہیں۔ بس آپ کو معلوم نہیں ہوتا اور آپ لوگ اپنے علماء کی تقلید میں اعتراضات پر لگے رہتے ہیں۔
یہ تو سو فیصد غلط ہے کیوں جہاں کوئی حدیث یا آیت تمہارے مسلک کے خلاف آتی اس کا حشر تم کیا کرتے ہو یہ احناف کی زبانی خود سن لو:
الاصل ان كل اية تخالف قول اصحابنا فانها تحمل علي النسخ او علي النزجيح والاولي ان تحلعلي التاويل من جهة التوفيق(اصول کرخی ملحق باصول بزددی ص373 نور محمد کراچی)
یعنی جو آیت پاک ہمارے آئمہ کے قول کے خلاف ہوگی یا تو ہم اسے منسوخ قرار دیں گے یا اس کی تاویل کریں گے۔
الاحمل ان كل خبر يجي بخلاف قول اصحابنا فانه يحل علي النسخح او علي انه معارض بمثله ثم صار الي دليل اخر او ترجيح فيه بما يترحج به اصحابنا من وجوه الترجيح او يحمل علي التوفيق(اصول بزدودی صفحہ 373 مطبوعہ نور محمد کراچی)
یعنی ہر وہ حدیث جوہمارے اماموں کے خلاف پڑتی ہے ہم اس کو منسوخ قرار دیں گے۔یااس کا معارض تلاش کریں گے۔یا اس کی ہمیں ایسی توجیح کرنی ہوگی جس سے ہمارے اماموں کا مسلک محفوظ ہو جائے اور بظاہر انکار حدیث سے بھی بچ جایئں۔
الحق ولانصاف ان الترجیح للشافعی فی ہذہ المسئلۃ ونحن مقلدون یجب علینا تقلید امامنا ابی حنیفہ
"حق و انصاف يہ ہے کہ امام شافعي رحمتہ اللہ عليہ کے مذہب کو اس مسئلہ (بيع خيار) ميں ترجيح خاص ہے ليکن ہم مقلد ہيں اس لئے ہم پر اپنے امام ابو حنيفہ رحمتہ اللہ عليہ کي تقليد واجب ہے "
(تقرير ترمذي ، جلد 1، صفحہ 49)
اس بات مجھے اندازہ ہو رہا ہے کہ آپ خود بھی اپنے اصول و قواعد سے آشنا نہین ہیں اس لیے بے خبری میں اپنے ہی قواعد و ضوابط کی مخالفت کر رہے ہو پہلے اپنے اصول پڈھ لو پھر بات کا جواب دو