LAWFARE
پاکستان یمن میں ہونے والی جنگ میں حصہ لے گا یا نہیں اس کا انحصار ایک ایسے گروہ پر ہے جس کا نام بھی شاید آپ نے نہ سنا ہو
اپریل 12، 2015
مصنف: کرسٹن فیئر، علی حمزہ
* (کرسٹن فیئر واشنگٹن کی جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں سکیورٹی سٹڈیز پرگرام کی اسسٹنٹ پروفیسر ہیں اور کتاب Fighting to the End: The Pakistan Army146s Way of Warکی مصنف ہیں اس کے علاوہ وہ سارہ جے واٹسن کی کتاب Pakistan146s Enduring Challenges. کی شریک مصنف ہیں۔)
* (علی حمزہ جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں پبلک پالیسی پروگرام میں ایم اے کے طالب علم ہیں۔)
ایڈیٹر نوٹ: ابھی کچھ لوٹانے کی باری ہے ،سعودی عرب یمن میں جنگ لڑ رہا ہے اور اسے حمایتیوں کی ضرورت ہے ۔مصر اور کچھ دوسرے ملکوں نے ریاض کے ساتھ حوثیوں کے خلاف اتحاد قائم کرلیا ہے جنہیں سعودی ایک نئے ایرانی پراکسی (Proxy)کے طور پر دیکھ رہے ہیں پاکستان جس کے پاس شاید اسلامی دنیا کی سب سے قابل فوج ہے اس میدان جنگ میں کودنے والا ہے ۔جارج ٹاؤن یونیورسٹی سے کرسٹین فیئر اور علی حمزہ پاکستان کے اندرونی حقائق اور خاص طور پرجماعۃ الدعوۃ کے کرادارپرروشنی ڈالیں گے۔ جماعۃ الدعوۃ جو پہلے لشکرطیبہ کہلاتی تھی ایک دہشت گرد گروہ ہے جو کافی عرصے سے پاکستانی فوج اور انٹیلی جنس اداروں کے ساتھ مل کر کام کررہاہے ۔
--------------------------------------------
26مارچ کو ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے یمن میں اپنی بالادستی قائم کرنے کی کوشش کی تو سعودی عرب نے صدر عبدرب منصور کی حمایت میں حوثیوں کے خلاف فوجی آپریشن شروع کردیا ۔ اب سعودی عرب جس نے ایک لمبے عرصے تک پاکستانی معیشت ،فوج اور حتٰی کہ ایٹمی پروگرام کی بھی سرپرستی کی ہے وہ یہ چاہتا ہے کہ پاکستان اپنی فوج کے ذریعے اس کے شاطرانہ اقدام کا ساتھ دے۔
اب جبکہ ریاض جڑواں شہروں پردستک دے رہاہے تو آپ راولپنڈی اور اسلام آباد میں اٹھنے والے شور کو نظر انداز نہیں کرسکتے۔ گذشتہ برس مارچ میں سعودی عرب نے پاکستان کو ڈیڑھ بلین ڈالر کی امداددی تھی جس کے بارے میں تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ یہ سعودی عرب کی شام پالیسی کی حمایت کرنے کا پیشگی معاوضہ تھا۔
پاکستان کی طاقتور فوج (جسے اپنے ہی ملک میں طاقت حاصل کرنے کی عادت ہے) نے کہا ہے کہ وہ سعودی عرب کی درخواست پر عمل کرنا چاہتے ہیں ۔وزیراعظم نوازشریف جن کے سعودی حکومت کے ساتھ بڑے دیرینہ تعلقات ہیں اور وہ اکتوبر 1999ء میں جنرل مشرف کے حکومتی تختہ الٹنے کے بعد سعودی عرب میں طویل جلاوطنی بھی گذار چکے ہیں وہ بھی سعودی حکومت کا ساتھ دینا چاہتے ہیں حتٰی کہ بائیں بازو کی جماعت پاکستان پیپلزپارٹی نے بھی سرعام سعودی عرب کی یمن میں مداخلت کی حمایت کی۔
بدقسمتی سے حکومت اور فوج کو ایک رکاوٹ کا سامنا کرنا پڑرہاہے ۔ پاکستانی اس جنگ میں شامل ہونے کے حامی نہیں ہیں چنانچہ اس معاملے میں عوامی حمایت حاصل کرنے کے لئے پاکستان آرمی کی سب سے وفادار عسکریت پسند پراکسی (Proxy)جماعۃالدعوۃ میدان میں اتر آئی ہے یہ گروہ جو 2008ء میں ممبئی کے دہشت گردانہ حملوں سمیت اور بھی کاروائیاں کرچکا ہے وہ سوشل میڈیا اور پورے ملک میں ریلیاں منعقد کرکے سعودی عرب کی یمن میں مداخلت کے دوران فوجی امداد مہیا کرنے کے لئے رائے عامہ ہموار کررہی ہے اس مضمون میں جماعۃ الدعوۃ کے ٹویٹر پردئیے گئے پیغامات اور مختلف ریلیوں میں دئیے گئے بیانات پربات کی گئی ہے ۔
جماعۃ الدعوۃ کو 2002ء میں پابندی لگنے سے پہلے لشکر طیبہ کہا جاتا تھا ۔ پابندی لگنے کے بعد اس گروہ نے خود کو نئے نام سے منظم کیا ۔ بہت سے بین الاقوامی تجزیہ نگار یہ سمجھتے ہیں کہ جماعۃ الدعوۃ ایک دہشت گردتنظیم ہے جو پاکستانی فوج اور آئی ایس آئی کے ایجنڈے کی بھارت اور بعض دفعہ افغانستان میں بھی تکمیل کرتی ہے۔پاکستانیوں کی رائے کے برخلاف جو اسے ایک رفاہی تنظیم سمجھتے ہیں جماعۃ الدعوۃ ریاستی ایماء پر کام کرنے والی ایک دہشت گرد تنظیم ہے ۔ایک بات جو کم تجزیہ کار ہی سمجھتے ہیں وہ یہ کہ جماعۃ الدعوۃ پاکستانی سیاست میں بہت اہم کردار ادا کرتی ہے جس سے اس کے پاکستانی فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں سے قریبی تعلقات کا پتا چلتا ہے ۔ریاست کے تحفظ کا عزم جماعۃ الدعوۃ کو پاکستان کی دوسری متشدد جماعتوں کے مابین نظریاتی اور مادی بالادستی فراہم کرتا ہے ۔جماعۃ الدعوۃ عام پاکستانیوں کو متحرک کرکے حکومتی پالیسیوں پراثر انداز ہونے کے لئے استعمال کرنے کی اہلیت بھی رکھتی ہے ۔
جماعۃ الدعوۃ کے پیغامات:
سعودی عرب کو فوجی امداد مہیا کرنے کے حق میں رائے عامہ کو بیدار کرنے کے لئے جماعۃ الدعوۃ کی مہم میں چلنے والے پیغامات کے پانچ موضوعات ہیں ۔
1.سعودی عرب کی حفاظت کرنا ہر مسلمان پرفرض ہے کیونکہ وہاں اسلام کے دو مقدس ترین مقامات ہیں۔
.2یمن کا بحران صیہونی اور صلیبی اتحا د کا نتیجہ ہے جو ہمارے مقدس مقامات کو تباہ کرنا چاہتے ہیں ۔
.3حوثی باغی سعودی عرب پر حملہ آور ہونے والے تھے اس لئے سعودی عرب حرمین کے تحفظ کے لئے دفاعی جنگ لڑرہا ہے ۔
.4اس حملے کو روکنے کے لئے مسلم دنیا کو متحد ہونا چاہیئے ۔
.5پاکستان میں ہرکوئی اس اقدام کی حمایت کرتا ہے.
.1 حرمین کا تحفظ اور سعودی عرب
جماعۃ الدعوۃ کے امیر حافظ سعید نے ایک عوامی ریلی میں اعلان کیا ہے کہ حرمین کو حوثیوں کے حملوں سے بچانا ہر پاکستانی بلکہ ہرمسلمان پر فرض ہے ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ چونکہ حرمین سعودی عرب میں ہیں اس لئے یہ ملک مسلمانوں کا روحانی مرکز ہے لہذاسعودی عرب کو اللہ اور اسلام کے دشمنوں سے محفوظ بنانے کی ضرورت ہے جنہوں نے اس کی دہلیز پر فتنہ کھڑا کیا ہے ۔ 2اپریل کو جماعۃ الدعوۃ نے ملک بھر میں ’’پاسبان حرمین شریفین‘‘ کے نام سے ایک نئی تحریک کھڑی کرنے کا اعلان کیا اور مقدس مقامات کے تحفظ کے لئے جماعۃ الدعوۃ کے روایتی طریقوں سے ہٹ کر حمایت حاصل کرنے کا عزم کیا۔اس کے لئے الگ سے ایک ٹویٹر اکاؤنٹ بنایا اور اس تحریک کی نمائندگی کرنے کے لئے ایک خاص سیمبل (Symbol)بھی ڈیزائن کیا جسے جماعۃ الدعوۃ نے اپنے آفیشل اکاؤنٹ پربھی لگایا ۔حافظ سعید نے کہا کہ وہ حرمین کے تحفظ کے لئے اس بینر تلے مذہبی وسیاسی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پرجمع کریں گے۔ یہ لوگو (Logo)پراپوگنڈے کی غیر معمولی مثال ہے ۔ کعبہ کے ساتھ اس میں علامہ اقبال کا ایک مصرعہ بھی درج ہے ۔علامہ اقبال ایک مسلمان سیاسی مفکر تھے جو پاکستانیوں
کی نظر میں نام نہاد بابائے قوم محمد علی جناح کی طرح محترم ہیں پاکستان کی سرکاری عمارتوں میں محمد علی جناح کے ساتھ علامہ اقبال کی تصویر بھی آویزاں کی جاتی ہے ۔لوگو کے اوپر ی حصے پر علامہ اقبال کی نظم دنیاء اسلام کا مشہور مصرعہ رقم ہے جس میں مسلمانوں کو کعبہ کی حفاظت کے لئے متحد ہونے کی تلقین کی گئی ہے ۔یہ نظم بتاتی ہے کہ مسلمانوں کے اتحاد میں سب سے بڑی رکاوٹ نسل پرستی ہے ۔ ستم ظریفی دیکھیے کہ اقبال کی سوچ تھی کہ محدود قوم پرستی امت کے اتحاد کو مجروح کرتی ہے اور پاکستانی اقبال کا احترام اس لئے کرتے ہیں کہ ان کے خیال میں اس نے مسلمانوں کے لئے علیحدہ ریاست کا مطالبہ کیا تھا(یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے کہ اکثر پاکستانیوں کی سوچ کے برعکس اقبال کے مجموعہ کلام سے اس مطالبے کا سراغ مشکل سے ہی ملتا ہے ) جماعۃ الدعوۃ کاا پنی تحریک میں مسلمانوں کو متحد کرنے کے لئے اقبال کی اس پکار کو استعمال کرنا بڑی چالاک اور جذبات انگیز حکمتِ عملی ہے کیونکہ پاکستانیوں کی اکثریت اس مصرعے کو دیکھ کر فوراََ اس پیغام کو سمجھ جائے گی جو اس کے ذریعے دیا جارہا ہے ۔
.2 دوسرا موضوع جسے جماعۃ الدعوۃ سعودی عرب کو فوجی امداد مہیا کرنے کے لئے استعمال کررہی ہے کہ جس طرح بین الاقوامی اور پاکستانی میڈیا ی دعوٰی کررہاہے کہ یمن کی جنگ نہ تو فرقہ وارانہ لڑائی ہے اور نہ ہی ایران اور سعودی عرب کے مابین تنازعہ ہے اس کے برخلاف جماعۃ الدعوۃ کا یہ کہناہے کہ موجودہ صورتحال یمن کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے لئے یہودی اور صلیبی سازش کا نتیجہ ہے بعض اوقات لفظ صلیبی خذف کر دیا جاتا ہے مثال کے طور پر 27مارچ کو حافظ سعید نے کہا کہ یہودی سازش نے یمن کو غیر مستحکم کردیا ہے ۔بجائے اس کے کہ اس تنازعہ میں ایران کے کردارکو فرقہ واریت قراردیا جائے ، حافظ سعید کا کہنا ہے کہ ایران اس تنازعہ میں اس لئے ملوث ہے کیونکہ وہ امریکی اور یہودی سازش کا حصہ ہے اور مسلم دنیا کی نمائندگی نہ کرنے پر ایران کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ اس سے جماعۃ الدعوۃ کے پاکستان میں فرقہ واریت کے خلاف عزم کا اظہارہوتا ہے ۔اسی طرح 3اپریل کو ایک عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے وضاحت کی کہ یمن میں حوثیوں کی بغاوت ایران اور سعودی عرب یا سنی اور شیعہ کا تنازعہ نہیں ہے بلکہ اس کے پیچھے یہودیوں اور صلیبیوں کی سازش کام کررہی ہے ۔یہودی اور صلیبی طاغوتی اتحاد کا نظریہ مسلم دنیا میں کافی مقبول ہے بلکہ اسامہ بن لادن نے بذات خود یہ الزام لگایا تھا کہ مسلمانوں کو نقصان پہنچانے کے لئے ایک ایسا اتحاد موجود ہے ۔
یہ نظریہ پاکستان میں بھی مقبول ہے اگرچہ پاکستانیوں کی ایک بڑی اکثریت اپنی پوری زندگی میں کبھی کسی یہودی سے نہیں ملی اس کے باوجود یہ لوگ یہودیوں کے شدید مخالف ہیں ۔ پاکستانی میڈیا فلسطینیوں کے ساتھ اسرائیل کے رویہ کو بڑے موثر انداز میں دکھاتا ہے لیکن عربوں کے برے سلوک کی طرف کوئی توجہ نہیں جاتی ۔ بہت سے پاکستانی یہودیوں کی سازشوں سے متعلق شکوک وشبہات کا شکار ہیں ۔جیسے کہ (1) وہ ہالی وڈ چلا رہے ہیں (2)عالمی معیشت ان کے ہاتھ میں ہے (3)امریکی خارجہ پالیسی کا تعین کرتے ہیں (4)پاکستان میں ہونے والے ہر حادثے میں ان کا ہاتھ ہوتا ہے 9/11 (5)کے پیچھے بھی یہی ہیں ۔ پاکستانی یہودی اور اسرائیلی کو ایک ہی سمجھتے ہیں اور عام طور پر یہودی اور صیہونی کے الفاظ کو ایک دوسرے کے متباد ل کے طور پربولتے ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ کہ پاکستان میں ہر مسئلے کے پیچھے یہودی ہاتھ ہیں بہت سے پاکستانی یہ بھی مانتے ہیں کہ یہودی ،ہندو(جنہیں بعض دفعہ حقارت سے برہمن یا بنیاء کہا جاتا ہے ) اور صلیبی (امریکہ) مل کر ہمارے خلاف کام کر رہے ہیں ۔ عام پاکستانی ،میڈیا کی نامور شخصیات اور بہت سارے عسکری اور حکومتی لوگ بھی اس بات کو سچ مانتے ہیں کہ یہود ،ہنود اور صلیبی گٹھ جوڑ پاکستان کو کسی بھی افسوسناک صورتحال سے دوچار کرنے لئے موقع کی تلاش میں رہتا ہے ۔ بدقسمتی سے یہی مواد پاکستان کی درسی کتب میں بھی پایا جاتا ہے۔
3 .سعودی عرب دفاعی جنگ لڑرہاہے
جماعۃ الدعوۃ اس بات پر زور دیتی ہے کہ حوثی باغی مستقبل قریب میں سعودی عرب میں مقدس مقامات کے خلاف خطرناک کے عزائم رکھتے ہیں ۔ ان مقامات کے تحفظ کے لئے سعودی عرب دفاعی جنگ لڑرہاہے ۔ سوشل میڈیا پر #DefendingHarmainکا hashtag استعمال کیا جا رہاہے اور حرمین کا تحفظ اور دفاع جیسی اصطلاحات استعمال ہورہی ہیں جیسے جنگ یمن میں نہیں بلکہ سعودی عرب کے اندر لڑی جارہی ہے ۔جماعۃ الدعوۃ مزید یہ بھی دعوٰی کرتی ہے کہ حوثی باغی اور داعش دونوں ایک ہی سازش کا حصہ ہیں جس کا مقصد مقدس مقامات کو تباہ کرناہے.
امریکیوں کی طرح پاکستانی بھی جغرافیہ کے متعلق کچھ زیادہ نہیں جانتے اور جماعۃ الدعوۃ بھی اپنی ریلیوں میں نقشے استعمال نہیں کرتی ہے ۔ اپنے سٹریٹجیک مفادات کے تحفظ کیلئے یمن پر مسلط کی جانے والی جارحیت کو حرمین کی حفاظت کے لئے سعودی عرب کی دفاعی جنگ کے طور پر پیش کرنا،یہ ایک براہ راست مواصلاتی حکمت عملی ہے جس کی گونج پاکستانیوں کے مابین سنائی دے گی جنہیں مسائل میں گھرے یمن کا پتا ہونہ ہو مگر اتنا ضرور پتاہے کہ مکہ اور مدینہ کے مقدس مقامات سعودی عرب میں ہیں.
4. مسلمانوں کو متحد ہونا چاہئیے (دوسرے مسلمانوں کو مارنے کے لئے)
ایک اور بات پرجماعۃ الدعوۃ بہت زور دے رہی ہے وہ یہ کہ تمام دنیا کے مسلمان متحد ہوکر ہی اس سازش کو ناکام بنا سکتے ہیں اس مقصد کے لئے اقبال کے مسلمانوں کو حرمین کے تحفظ کے لئے متحد ہونے کی تلقین والے مصرعے کو نمایاں کیا گیا ہے ۔ حافظ سعید نے اپنے جانثاروں سے کہا ہے کہ پاکستان سمیت تمام دنیا کے مسلمانوں کو اپنے ملکوں اور ان کے مسائل سے بڑھ کر حرمین کے دفاع کی فکر کرنی چاہیئے ۔ یہ پیغام ان پاکستانیوں کو دیا جارہاہے جو یہ اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ ان کا ملک 2002ء سے اپنے ہی ساتھ حالت جنگ میں ہے ۔ مرکزخیبر میں پریس کانفرنس کے دوران حافظ سعید نے کہا کہ حرمین کا دفاع ہمارے ایمان کا حصہ ہے اور پاکستان کو چاہیئے کہ وہ اس کے تحفظ کے لئے مسلمان ممالک کو متحد کرے۔
اس ضمن میں انہوں نے وزیراعظم نواز شریف کو نصیحت کی کہ وہ سرزمین حرمین یعنی سعودی عرب کے دفاع کے لئے مسلمان ملکوں کو متحد کریں اور خود کو اسلامی دنیا کے ایک لیڈر کے طور پر پیش کریں ۔آخر کار حافظ سعید نے یہ کہہ ڈالاکہ پاکستان ایک ایٹمی قوت ہے اور مسلم دنیا کا دفاعی مرکز ہے اور بہت سی عالمی قوتوں کے سامنے ڈٹا ہوا ہے حافظ سعید نے پاکستانیوں کو یاددہانی کرائی کہ سعودی عرب نے پاکستان کے دفاع میں ہمیشہ بڑااہم کردار ادا کیا ہے (سعودی عرب پر عام طور پر شبہ کیا جاتا ہے کہ اس نے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے لئے فنڈنگ کی ہے )۔ اپنے بیان میں انہوں نے پاکستان کو مسلم دنیا کا دفاعی مرکز اور سعودی عرب کو روحانی مرکز قرار دیا ہے ۔ لہذاپاکستان کا فرض ہے وہ اس مسئلے میں سعودی عرب کا ساتھ دے جو یہودی اور صلیبی اتحاد نے حوثیوں کو تحریک دے کر مقدس مقامات کے خلاف کھڑا کیا ۔دراصل حافظ سعید اور جماعۃ الدعوۃ مسلم دنیا کے دفاع کے پردے میں اس حقیقت کو بڑی آسانی سے چھپا رہے ہیں کہ اس جنگ میں زیادہ تر مسلمان ہی مارے جائیں گے۔
.5 اتفاق رائے پہلے سے موجود ہے (اگرچہ یہ فرضی ہی کیوں نہ ہو)
قصہ مختصر جماعۃالدعوۃکے بیانات سے یہ تاثر ملتا ہے کہ سویلین حکومت اور فوج دونوں نے سعودی عرب کو عسکری امداد مہیا کرنے کا فیصلہ پہلے ہی کرلیا ہے اور اب وہ یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ عوام اس فیصلے کی تائید کرتی ہے زیر نظر تصویر میں جماعۃالدعوۃ کی ایک مخصوص ریلی دکھائی گئی ہے جو اس تاثر کو تقویت دیتی ہے ۔
تصویر کے ساتھ عبارت میں لکھا گیا ہے کہ لوگ حرمین کے دفاع کے لئے سعودی حکومت کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر لڑنے کو تیار ہیں اس تصویر میں جماعۃالدعوۃ کے کارکن بھی دکھائے گئے ہیں جو کہ مخصوص سیا ہ اور سفید جھنڈے کے ساتھ پہچانے جاسکتے ہیں ان کے ہاتھ میں ایک بینر ہے جس پر درج ہے کہ ہم مقدس مقامات کی سرزمین کے تحفظ کے لئے حکومت کے امداد فراہم کرنے کے فیصلے کی حمایت کرتے ہیں ۔ اس سے آگے بڑھ کر جماعۃ الدعوہ دعوٰی کرتی ے کہ پاکستانی ’’مقدس مقامات کے محافظ‘‘ یعنی سعودی بادشاہ کے تحفظ کے لئے جان بھی قربان کرسکتے ہیں.
حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے. پاکستان میں رائے عامہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ہونے والی تباہ کن دہشت گردی کے پیچھے سعودی عرب کا ہاتھ ہے اور انہوں نے ایسے انتہا پسند مدرسوں کی مدد میں کوئی زیادہ کمی نہیں کی جہاں سے فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے والے طلبہ ہی باہر آتے ہیں ۔مخالفین یہ بھی پوچھتے ہیں کہ سعودی عرب نے پاکستان کے اندرونی اور بیرونی عسکری مسائل سے نمٹنے کے لیے کیا مدد فراہم کی ہے ۔ مزید یہ کہ پاکستانی فوج گزشتہ دس سال سے قبائلی علاقوں میں طالبان کے خلاف لڑرہی ہے اور پاکستانی طالبان کو دوسرے ملکوں سمیت سعودی عرب سے بھی مدد مل رہی ہے ۔ پاکستانی بالخصوص شیعہ اس صورتحال سے پریشان ہیں کیونکہ یمن میں لڑی جانے والی فرقہ وارانہ جنگ سے سعودی عرب کے حمایت یافتہ سنی عسکریت پسندوں کی جانب سے شیعوں کے خلاف جاری جنگ میں مزید شدت آجائے گی۔
اختتامیہ:-
اس بات کا اندازہ لگانا ممکن نہیں ہے کہ جماعۃالدعوۃکے پیغامات کا رائے عامہ پر کتنا اثر ہے اور یہ بات بھی مدنظر رکھنی چاہیئے کہ اس مقصد کے لئے صرف جماعۃالدعوۃ ہی متحرک نہیں ہے ۔دیوبندی سیاسی مذہبی رہنمابھی اس سلسلے میں حمایت کررہے ہیں ۔ دیوبندیوں کا پاکستان میں متحرک سب سے زیادہ عسکری گروہوں پر اثر ہے اور اسی طرح ملک کی زیادہ تر مساجد اور مدارس بھی انہی کے زیرِ اثر ہیں ۔بڑے اہل حدیث علماء بھی اس اقدام کی حمایت کررہے ہیں جبکہ بریلوی اور شیعہ سعودی عرب کی یمن میں کاروائی کی مخالفت کررہے ہیں ۔
آخر کار پاکستان کو متعدد تحفظات جن میں سب سے بڑھ کر سعودی امداد ہے کو مدنظر رکھ کر ہی فیصلہ کرنا ہے اگر ماضی کوئی سراغ فراہم کرے تو جماعۃالدعوۃکی کوششیں بڑی اہمیت رکھتی ہیں ۔آخر جماعۃالدعوۃایک وسیع مقامی ڈھانچہ رکھتی ہے ،پاکستانیوں کی نظر میں اس کی گہری ساکھ ہے اور وہ گلی محلوں تک اپنا وجود رکھتی ہے ۔ دیوبندیوں کے برخلاف جو اس اقدام کی حمایت اپنے فرقہ واریت کے عالمی تناظر میں کرتی ہے ,جماعۃ الدعوۃ قومی ہم آہنگی کی دعوت دیتی ہے ۔اگرچہ سعودی عرب کی مدد کرنے کا فیصلہ ہوچکا ہے مگر جماعۃ الدعوۃ اس متنازعہ پالیسی کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ فیصلہ کچھ بھی ہو جماعۃالدعوۃاپنی ساکھ چمکانے اور پاکستان کی داخلہ اور خارجہ پالیسی پر اثر انداز ہونے کے لئے اس موقع کو بھرپور طریقے سے استعمال کرے گی۔